مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر توجہ دیں

خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر توجہ دیں

خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر توجہ دیں

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے خدا!‏ جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔‏ مَیں اُنکو تیرے حضور ترتیب نہیں دے سکتا۔‏“‏—‏زبور ۴۰:‏۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہمارے پاس خدا کے حیرت‌انگیز کاموں کا کیا ثبوت ہے اور اسے ہمیں کیا کرنے کی تحریک دینی چاہئے؟‏

بائبل پڑھتے وقت آپ آسانی کیساتھ دیکھ سکتے ہیں کہ خدا نے اپنی قدیم اُمت،‏ اسرائیل کے لئے کیسے حیرت‌انگیز کام کئے تھے۔‏ (‏یشوع ۳:‏۵؛‏ زبور ۱۰۶:‏۷،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏)‏ اگرچہ یہوواہ اس وقت انسانی معاملات میں اُس طرح سے مداخلت نہیں کرتا توبھی ہم اپنے اِردگرد اسکے حیرت‌انگیز کاموں کا بکثرت ثبوت دیکھتے ہیں۔‏ پس ہمارے پاس زبورنویس کے ساتھ ملکر یہ کہنے کی وجہ ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بےشمار ہیں!‏ تُو نے یہ سب کچھ حکمت سے بنایا۔‏ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۰۴:‏۲۴؛‏ ۱۴۸:‏۱-‏۵‏۔‏

۲ آجکل بہتیرے لوگ خالق کے کاموں کے واضح ثبوت کو نظرانداز یا رد کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰‏)‏ تاہم،‏ ہم ان پر غور کرکے اچھا کرتے ہیں کیونکہ اسطرح ہم اپنے صانع کے حضور اپنے مقام اور فرض کا تعیّن کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ ایوب ۳۸ تا ۴۱ ابواب اس سلسلے میں شاندار مدد فراہم کرتے ہیں کیونکہ ان میں یہوواہ نے اپنے حیرت‌انگیز کاموں کے مخصوص پہلوؤں پر ایوب کی توجہ دلائی۔‏ ان مناسب موضوعات پر غور کریں جن پر خدا نے بات‌چیت کی۔‏

زبردست اور حیرت‌انگیز کام

۳.‏ ایوب ۳۸:‏۲۲،‏ ۲۳،‏ ۲۵-‏۲۹ کے مطابق،‏ خدا نے کن چیزوں کی بابت سوال کئے؟‏

۳ ایک موقع پر خدا نے ایوب سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو برف کے مخزنوں میں داخل ہؤا ہے یا اولوں کے مخزنوں کو تُو نے دیکھا ہے جنکو مَیں نے تکلیف کے وقت کے لئے اور لڑائی اور جنگ کے دن کی خاطر رکھ چھوڑا ہے؟‏“‏ زمین کے بیشتر علاقوں میں برف اور اولے زندگی کا معمول ہیں۔‏ خدا نے آگے بیان کِیا:‏ ”‏سیلاب کے لئے کس نے نالی کاٹی یا رَعد کی بجلی کے لئے راستہ تاکہ اُسے غیرآباد زمین پر برسائے اور بیابان پر جس میں انسان نہیں بستا تاکہ اُجڑی اور سُونی زمین کو سیراب کرے اور نرم نرم گھاس اُگائے؟‏ کیا بارش کا کوئی باپ ہے؟‏ یا شبنم کے قطرے کس سے تولد ہوئے؟‏ یخ کس کے بطن سے نکلا اور آسمان کے سفید پالے کو کس نے پیدا کِیا؟‏“‏—‏ایوب ۳۸:‏۲۲،‏ ۲۳،‏ ۲۵-‏۲۹‏۔‏

۴-‏۶.‏ کس مفہوم میں برف کے متعلق انسان کا علم ناقص ہے؟‏

۴ آجکل تیزرفتار معاشرے میں رہنے اور بِلاتوقف سفر کرنے والے بعض لوگ برف کو شاید ایک مسئلہ خیال کریں۔‏ تاہم،‏ دیگر بیشمار لوگ برف کو ایسی خوش‌کُن چیز خیال کرتے ہیں جو گوناگوں سرگرمیوں کے علاوہ،‏ سردی کے دلفریب نظارے بھی لاتی ہے۔‏ خدا کے سوال کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ کیا آپ برف کی بابت گہرا علم رکھتے اور جانتے ہیں کہ یہ کیسی دکھائی دیتی ہے؟‏ یہ سچ ہے کہ شاید ہم برفانی تودوں کی تصاویر دیکھنے یا ذاتی طور پر کافی زیادہ برف‌باری دیکھنے سے یہ جانتے ہوں کہ یہ کیسی ہوتی ہے۔‏ لیکن برف کے انفرادی گالوں کی بابت کیا ہے؟‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیسے دکھائی دیتے ہیں،‏ شاید آپ نے اُنکا تجزیہ کِیا ہو؟‏

۵ بعض اشخاص نے برف کے گالوں کا مطالعہ کرنے اور ان کی تصاویر اُتارنے میں کئی دہے صرف کئے ہیں۔‏ برف کا ایک گالا کئی خوبصورت ڈیزائنوں میں ایک سو نازک برفانی شفاف ٹکڑوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔‏ کتاب اٹموسفئیر بیان کرتی ہے:‏ ”‏برف کے گالوں کا غیرمختتم تغیر ایک راز ہے اور سائنسدان اِس بات پر مُصر ہیں کہ کوئی بھی قانونِ‌فطرت اُن کی مشابہت کو روکتا نہیں توبھی برف کے دو گالے کبھی بھی ایک جیسے نہیں پائے گئے۔‏ ولسن اے.‏ بین‌ٹلی نے خوردبین کیساتھ برف کے گالوں کی اچھی طرح جانچ کرنے اور تصاویر اُتارنے کیلئے ۴۰ سال سے زائد عرصہ صرف کِیا توبھی اُسے کبھی بھی دو گالے ایک جیسے نظر نہیں آئے۔‏“‏ تاہم،‏ اگر کبھی دو گالے ایک جیسے نظر آ بھی جائیں تو کیا یہ برف کے گالوں کی مختلف اقسام کے معجزے کو باطل قرار دے سکتے ہیں؟‏

۶ خدا کے سوال کو یاد کریں:‏ ”‏کیا تُو برف کے مخزنوں میں داخل ہؤا ہے؟‏“‏ بہتیرے بادلوں کو برف کا مخزن خیال کرتے ہیں۔‏ کیا آپ برف کے اتنے زیادہ گالوں کا حساب لگانے کیلئے ایسے مخزنوں میں جا کر اُنکے بننے کے عمل کو پوری طرح سمجھنے کی کوشش کرنے کا تصور کر سکتے ہیں؟‏ ایک سائنس انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے:‏ ”‏تقریباً منفی ۴۰ ڈگری فارن‌ہائیٹ پر بادل میں قطروں کو منجمد کرنے کیلئے برف کے ضروری نیوکلیائی کی ماہیت اور ماخذ کی ابھی تک واضح شناخت نہیں ہو سکی۔‏“‏—‏زبور ۱۴۷:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۷.‏ بارش کے متعلق انسانی علم کتنا جامع ہے؟‏

۷ بارش کی بابت کیا ہے؟‏ خدا نے ایوب سے پوچھا:‏ ”‏کیا بارش کا کوئی باپ ہے یا شبنم کے قطرے کس سے تولد ہوئے؟‏“‏ وہی سائنسی انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے:‏ ”‏ماحولیاتی پیچیدگی اور ہوا میں مختلف اقسام کے بخارات اور ذرّات کے باعث،‏ بادلوں کی تشکیل اور عملِ‌تکثیف کے واقع ہونے کے طریقۂ‌کار کی بابت کوئی مفصل اور عمومی نظریہ قائم کرنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔‏“‏ سادہ سی بات ہے،‏ سائنسدانوں نے مفصل نظریات تو بیان کئے ہیں لیکن وہ پوری طرح بارش کی وضاحت نہیں کر سکتے۔‏ تاہم،‏ آپ جانتے ہیں کہ زمین کو سیراب کرنے کے لئے بارش برستی ہے جو پودوں کو نکھارتی اور زندگی کو ممکن اور خوشگوار بناتی ہے۔‏

۸.‏ اعمال ۱۴:‏۱۷ میں درج پولس کے الفاظ کیوں موزوں ہیں؟‏

۸ پولس رسول جس نتیجے پر پہنچا تھا کیا آپ اس سے اتفاق نہیں کرینگے؟‏ اس نے ان حیرت‌انگیز کاموں میں اُس ہستی کے ثبوت کو دیکھنے کی تاکید کی جو اِنکی پُشت پر ہے۔‏ پولس نے یہوواہ خدا کی بابت کہا:‏ ”‏اُس نے اپنے آپ کو بےگواہ نہ چھوڑا۔‏ چنانچہ اُس نے مہربانیاں کیں اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی‌بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تمہارے دلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیا۔‏“‏—‏اعمال ۱۴:‏۱۷؛‏ زبور ۱۴۷:‏۸‏۔‏

۹.‏ خدا کے حیرت‌انگیز کام اس کی عظیم قدرت کو کیسے ظاہر کرتے ہیں؟‏

۹ بیشک ایسے حیرت‌انگیز اور مفید کام کرنے والا لامحدود حکمت اور بےپناہ قدرت کا مالک ہے۔‏ اُسکی قدرت کی اس مثال پر غور کریں:‏ کہا جاتا ہے کہ بادلوں میں ہر روز ۰۰۰،‏۴۵ اور سال میں ۱۶ ملین سے زیادہ رَعدوبرق کے طوفان آتے ہیں۔‏ اس کا مطلب یہ ہے کہ تقریباً ۰۰۰،‏۲ طوفان اس وقت بھی برپا ہیں۔‏ بادلوں میں رَعدوبرق کے ایک طوفان میں دوسری جنگِ‌عظیم میں گرائے جانے والے نیوکلیئر بموں سے دس گُنا زیادہ توانائی ہوتی ہے۔‏ اس میں سے کچھ توانائی آپ کو آسمانی بجلی کی صورت میں دکھائی دیتی ہے۔‏ آسمانی بجلی غیرمعمولی ہونے کے علاوہ،‏ نائٹروجن بنانے میں مدد کرتی ہے جو زمین کی مٹی میں جذب ہو کر پودے کے لئے قدرتی کھاد کا کام دیتی ہے۔‏ پس آسمانی بجلی بدیہی طور پر نظر آنے والی توانائی ہے جو حقیقی فوائد بھی لاتی ہے۔‏—‏زبور ۱۰۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

آپ کس نتیجے پر پہنچے ہیں؟‏

۱۰.‏ آپ ایوب ۳۸:‏۳۳-‏۳۸ میں پائے جانے والے سوالات کا جواب کیسے دینگے؟‏

۱۰ خود کو ایوب کی جگہ رکھیں اور تصور کریں کہ قادرِمطلق خدا آپ سے سوال کر رہا ہے۔‏ بیشک آپ اس سے اتفاق کریں گے کہ زیادہ‌تر لوگ خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر اتنی توجہ نہیں دیتے۔‏ یہوواہ ہم سے سوال کرتا ہے جنکا ذکر ہم ایوب ۳۸:‏۳۳-‏۳۸ میں پڑھتے ہیں۔‏ ”‏کیا تُو آسمان کے قوانین کو جانتا ہے اور زمین پر اُن کا اختیار قائم کر سکتا ہے؟‏ کیا تُو بادلوں تک اپنی آواز بلند کر سکتا ہے تاکہ پانی کی فراوانی تجھے چھپا لے؟‏ کیا تُو بجلی کو روانہ کر سکتا ہے کہ وہ جائے اور تجھ سے کہے مَیں حاضر ہوں؟‏ باطن میں حکمت کس نے رکھی؟‏ اور دل کو دانش کس نے بخشی؟‏ بادلوں کو حکمت سے کون گن سکتا ہے؟‏ یا کون آسمان کی مشکوں کو اُنڈیل سکتا ہے جب گرد ملکر تودہ بن جاتی ہے اور ڈھیلے باہم سٹ جاتے ہیں؟‏“‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ بعض کونسی چیزیں ثابت کرتی ہیں کہ خدا حیرت‌انگیز کام کرنے والا ہے؟‏

۱۱ ہم نے ابھی تک صرف الیہو کے ایوب سے چند سوالوں اور پھر یہوواہ کی طرف سے پوچھے جانے والے چند سوالوں پر غور کِیا ہے جن کا اُس نے ایوب سے ”‏مرد“‏ کی طرح جواب دینے کے لئے کہا تھا۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۳‏)‏ ہم ”‏چند“‏ اس لئے کہتے ہیں کیونکہ خدا ایوب ۳۸ اور ۳۹ ابواب میں تخلیق کے اَور بھی قابلِ‌غور پہلوؤں پر توجہ دِلاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ وہ ستاروں کے جھرمٹ کا ذکر کرتا ہے۔‏ کون اُنکے تمام آئین‌وقوانین کو جانتا ہے؟‏ (‏ایوب ۳۸:‏۳۱-‏۳۳‏)‏ یہوواہ نے بعض جانوروں—‏شیرببر اور پہاڑی کوؤں،‏ پہاڑی بکرے اور گورخر،‏ جنگلی سانڈ اور شترمرغ کے علاوہ طاقتور گھوڑے اور باز—‏کی طرف ایوب کی توجہ دلائی۔‏ دراصل،‏ خدا نے ایوب سے پوچھا کہ آیا اُس نے ان مختلف جانوروں میں ایسی خصوصیات ڈالی ہیں جن سے یہ بودوباش اور افزائش کرتے ہیں۔‏ اگر آپ کو گھوڑوں یا دیگر جانوروں کا شوق ہے تو آپ ان ابواب کا مطالعہ کرنے سے ضرور محظوظ ہونگے۔‏—‏زبور ۵۰:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۱۲ آپ ایوب ۴۰ اور ۴۱ باب کا جائزہ بھی لے سکتے ہیں جہاں پر یہوواہ نے ایوب سے دو خاص جانوروں کی بابت پوچھا تھا۔‏ ہمیں معلوم ہے کہ یہ جسیم اور مضبوط ہپوپوٹیمس (‏بی‌ہیموتھ)‏ اور دریائےنیل کا خوفناک مگرمچھ (‏لویاتان)‏ ہیں۔‏ یہ دونوں تخلیق کا شاہکار اور ہماری توجہ کے مستحق ہیں۔‏ آئیے دیکھیں کہ ہم کس نتیجے پر پہنچتے ہیں۔‏

۱۳.‏ خدا کے سوالات کا ایوب پر کیا اثر ہوا اور ہمیں ان معاملات سے کیسے اثرپذیر ہونا چاہئے؟‏

۱۳ ایوب ۴۲ باب ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ خدا کے سوالوں کا ایوب پر کیا اثر پڑا تھا۔‏ ایوب نے شروع میں خود پر اور دوسروں پر کچھ زیادہ ہی توجہ دی تھی۔‏ لیکن یہوواہ کے سوالات میں پیش کی گئی اصلاح قبول کرنے سے ایوب نے اپنی سوچ بدل لی۔‏ اُس نے اعتراف کِیا:‏ ”‏مَیں جانتا ہوں کہ تُو [‏یہوواہ]‏ سب کچھ کر سکتا ہے اور تیرا کوئی ارادہ رُک نہیں سکتا۔‏ یہ کون ہے جو نادانی سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟‏ لیکن مَیں نے جو نہ سمجھا وہی کہا یعنی ایسی باتیں جو میرے لئے نہایت عجیب تھیں جن کو مَیں جانتا نہ تھا۔‏“‏ (‏ایوب ۴۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایوب نے خدا کے حیرت‌انگیز کاموں پر غور کرنے کے بعد کہا کہ یہ چیزیں اس کیلئے نہایت ہی عجیب تھیں۔‏ ان تخلیقی عجائب پر نظرِثانی کرنے کے بعد،‏ ہمیں خدا کی عظیم حکمت اور قدرت سے اثرپذیر ہونا چاہئے۔‏ کس مقصد کیلئے؟‏ محض یہوواہ کی لامحدود قدرت اور لیاقت سے متاثر ہونے کیلئے؟‏ یا کیا ہمیں اس سے بڑھکر تحریک پانی چاہئے؟‏

۱۴.‏ داؤد نے خدا کے حیرت‌انگیز کاموں کیلئے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۱۴ زبور ۸۶ میں ہم داؤد کے اس سے ملتےجلتے اظہارات پاتے ہیں جس نے شروع کے ایک زبور میں کہا:‏ ”‏آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُسکی دستکاری دکھاتی ہے۔‏ دن سے دن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سکھاتی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۱،‏ ۲‏)‏ لیکن داؤد اس سے بھی بڑھکر بیان کرتا ہے۔‏ زبور ۸۶:‏۱۰،‏ ۱۱ میں ہم یوں پڑھتے ہیں:‏ ”‏تُو بزرگ ہے اور عجیب‌وغریب کام کرتا ہے۔‏ تُو ہی واحد خدا ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مجھکو اپنی راہ کی تعلیم دے۔‏ مَیں تیری راستی میں چلونگا۔‏ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔‏“‏ خالق کے شاندار اور حیرت‌انگیز کاموں کے لئے داؤد کی تعظیم میں کسی حد تک مؤدبانہ خوف شامل تھا۔‏ آپ اس کی وجہ سمجھ سکتے ہیں۔‏ داؤد ایسے حیرت‌انگیز کام کرنے والی ہستی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا۔‏ ہمیں بھی اسے ناراض نہیں کرنا چاہئے۔‏

۱۵.‏ خدا کیلئے داؤد کا مؤدبانہ خوف کیوں موزوں تھا؟‏

۱۵ داؤد نے یہ بات ضرور تسلیم کی ہوگی کہ خدا بےپناہ قدرت کا مالک ہونے کی وجہ سے اسے اُن لوگوں کے خلاف استعمال کر سکتا ہے جو کرمفرمائی کے مستحق نہیں ہیں۔‏ اُن کیلئے یہ بڑی تباہی کا باعث ہوگا۔‏ خدا نے ایوب سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو برف کے مخزنوں میں داخل ہؤا ہے یا اولوں کے مخزنوں کو تُو نے دیکھا ہے جنکو مَیں نے تکلیف کے وقت کے لئے اور لڑائی اور جنگ کے دن کی خاطر رکھ چھوڑا ہے؟‏“‏ برف،‏ اولے اور طوفانِ‌رَعدوبرق خدا کے اسلحہ‌خانے کے ہتھیار ہیں۔‏ نیز یہ قدرتی طاقتیں نہایت ہی بدحواس کر دینے والی ہیں!‏—‏ایوب ۳۸:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ کونسی بات خدا کی حیران‌کُن قدرت کو ظاہر کرتی ہے اور اُس نے اس قدرت کو ماضی میں کیسے استعمال کِیا ہے؟‏

۱۶ غالباً آپ اپنے علاقے میں طوفانِ‌بادوباراں،‏ ژالہ‌باری یا سیلاب سے واقع ہونے والی تباہی کو یاد کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ سن ۱۹۹۹ کے آخر میں،‏ شمال‌مغربی یورپ میں بہت بڑا طوفان آیا تھا۔‏ اس سے ماہرینِ‌موسمیات بھی حیران تھے۔‏ تقریباً ۲۰۰ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی طوفانی ہوائیں ہزاروں چھتوں کو اُڑا لے گئیں،‏ بجلی کے کھمبوں کو اُکھاڑ پھینکا اور ٹرکوں کو اُلٹ دیا۔‏ ذرا اس بات کا تصور کریں کہ اس طوفان نے ۲۷۰ ملین درختوں کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا یا توڑ ڈالا جن میں سے ۰۰۰،‏۱۰ درخت تو صرف پیرس سے باہر،‏ ورسائیور پارک میں ہی تباہ ہوئے۔‏ لاکھوں گھروں کی بجلی منقطع ہو گئی۔‏ مرنے والوں کی تعداد ۱۰۰ کے قریب تھی۔‏ مختصر مدت کے طوفان سے اتنا زیادہ نقصان ہوا تھا۔‏ کیا ہی زبردست قوت!‏

۱۷ شاید کوئی سوچے کہ طوفان اچانک رُونما ہونے کے علاوہ بےسمت اور بےقابو ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ جب حیرت‌انگیز کام کرنے والا قادرِمطلق خدا ان تمام قوتوں کو قابو میں رکھ کر ایک مخصوص طریقے سے استعمال کرتا ہے تو کیا واقع ہو سکتا ہے؟‏ اس نے ابرہام کے زمانے میں اسی طرح کا کام کِیا تھا جس سے ابرہام نے یہ سمجھ لیا کہ تمام دُنیا کے منصف نے دو شہروں،‏ سدوم اور عمورہ کی بدکاری کا ملاحظہ کِیا ہے۔‏ یہ شہر اس قدر خراب تھے کہ انکا شور خدا تک پہنچا جس نے ان رد کئے ہوئے شہروں سے تمام راستباز انسانوں کے بچ نکلنے کا بھی بندوبست کِیا۔‏ تاریخ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تب [‏یہوواہ]‏ نے اپنی طرف سے“‏ ان شہروں پر ”‏گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔‏“‏ یہ خدا کا حیرت‌انگیز کام تھا کہ اُس نے راستباز اشخاص کو بچا لیا اور نہایت بدکار اشخاص کو تباہ کر دیا۔‏—‏پیدایش ۱۹:‏۲۴‏۔‏

۱۸.‏ یسعیاہ ۲۵ باب کونسی شاندار باتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

۱۸ ایک وقت آیا کہ خدا نے قدیم شہر بابل کے خلاف عدالتی فیصلہ سنایا جس کا ذکر یسعیاہ ۲۵ باب میں ملتا ہے۔‏ خدا نے پیشینگوئی کی کہ بابل کھنڈر بن جائے گا:‏ ”‏تُو نے شہر کو خاک کا ڈھیر کِیا۔‏ ہاں فصیل‌دار شہر کو کھنڈر بنا دیا اور پردیسیوں کے محل کو بھی یہاں تک کہ شہر نہ رہا۔‏ وہ پھر تعمیر نہ کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۲‏)‏ آجکل جو لوگ قدیم بابل کی سیاحت کے لئے جاتے ہیں وہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔‏ کیا بابل کی تباہی محض ایک اتفاق تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ اس کے برعکس ہم یسعیاہ کی یہ بات قبول کر سکتے ہیں:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو میرا خدا ہے۔‏ مَیں تیری تمجید کرونگا۔‏ تیرے نام کی ستایش کروں گا کیونکہ تُو نے عجیب کام کئے ہیں۔‏ تیری مصلحتیں قدیم سے وفاداری اور سچائی ہیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۱‏۔‏

مستقبل میں حیرت‌انگیز کام

۱۹،‏ ۲۰.‏ ہم یسعیاہ ۲۵:‏۶-‏۸ کی کونسی تکمیل کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ ماضی میں خدا نے متذکرہ‌بالا پیشینگوئی پوری کی اور وہ مستقبل میں بھی حیرت‌انگیز طریقے سے کارروائی کریگا۔‏ اس سیاق‌وسباق میں جہاں یسعیاہ خدا کے ”‏عجیب کاموں“‏ کا ذکر کرتا ہے،‏ ہمیں ایک قابلِ‌اعتماد پیشینگوئی کا ذکر ملتا ہے جسکی تکمیل ہونا ابھی باقی ہے۔‏ تاہم،‏ اس کی بھی تکمیل بابل پر عدالتی فیصلے کی طرح ہوگی۔‏ کس ”‏عجیب کام“‏ کا وعدہ کِیا گیا ہے؟‏ یسعیاہ ۲۵:‏۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏رب‌الافواج اِس پہاڑ پر سب قوموں کے لئے فربہ چیزوں سے ایک ضیافت تیار کریگا بلکہ ایک ضیافت تلچھٹ پر سے نتھری ہوئی مے سے۔‏ ہاں فربہ چیزوں سے جو پُرمغز ہوں اور مے سے جو تلچھٹ پر سے خوب نتھری ہوئی ہو۔‏“‏

۲۰ یہ پیشینگوئی یقیناً خدا کی موعودہ نئی دُنیا میں پوری ہوگی جو بالکل ہمارے سامنے ہے۔‏ اُس وقت نسلِ‌انسانی کو اُن مسائل سے نجات دلائی جائے گی جن سے اب بیشتر لوگ متاثر ہوتے ہیں۔‏ درحقیقت یسعیاہ ۲۵:‏۷،‏ ۸ ضمانت دیتی ہے کہ خدا تاریخ کا سب سے عجیب کام کرنے کیلئے اپنی تخلیقی قوتوں کو استعمال کریگا:‏ ”‏وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کریگا اور [‏یہوواہ]‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا اور اپنے لوگوں کی رسوائی تمام سرزمین سے مٹا دیگا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ نے یہ فرمایا ہے۔‏“‏ پولس رسول نے بعدازاں اس اقتباس کا حوالہ دیا اور اس کا اطلاق خدا کے مُردوں کو زندہ کرنے پر کِیا۔‏ یہ کیا ہی حیرت‌انگیز کام ہوگا!‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۱-‏۵۴‏۔‏

۲۱.‏ خدا مُردوں کیلئے کونسے حیرت‌انگیز کام کریگا؟‏

۲۱ آنسوؤں کے پونچھ دئے جانے کی ایک اَور وجہ یہ ہوگی کہ تمام انسانی کمزوریاں دُور کر دی جائینگی۔‏ جب یسوع زمین پر تھا تو اس نے بہتیرے لوگوں کو شفا—‏اندھوں کو بینائی،‏ بہروں کو سماعت اور معذوروں کو طاقت—‏بخشی تھی۔‏ یوحنا ۵:‏۵-‏۹ ایک آدمی کے شفایاب ہونے کا ذکر کرتی ہیں جو ۳۸ برس سے معذور تھا۔‏ مشاہدین کیلئے یہ ایک تعجب‌خیز،‏ ایک حیرت‌انگیز کام تھا۔‏ وہ واقعی حیرت‌انگیز کام تھا!‏ تاہم،‏ یسوع نے انہیں بتایا کہ اس کا مُردوں کو زندہ کرنا اس سے زیادہ تعجب‌خیز ہوگا:‏ ”‏اِس سے تعجب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سنکر نکلینگے۔‏ جنہوں نے نیکی کی ہے زندگی کی قیامت کے واسطے اور جنہوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے۔‏“‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۲۲.‏ غریب اور محتاج مستقبل کی بابت پُراُمید کیوں ہو سکتے ہیں؟‏

۲۲ اس کی تکمیل یقینی ہے کیونکہ اس کا وعدہ یہوواہ نے کِیا ہے۔‏ آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب وہ اپنی بڑی شفائیہ قدرت کو استعمال میں لاتا ہے تو اس کا نتیجہ حیرت‌انگیز ہوگا۔‏ زبور ۷۲ بیان کرتا ہے کہ وہ اپنے بیٹے،‏ بادشاہ یسوع مسیح کے ذریعے کیا کچھ کریگا۔‏ اُس وقت صادق برومند ہونگے۔‏ خوب امن ہوگا۔‏ خدا غریبوں اور محتاجوں کو رہائی دلائے گا۔‏ وہ وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔‏ اُنکا پھل [‏قدیم]‏ لبناؔن کے درختوں کی طرح جھومیگا اور شہر والے زمین کی گھاس کی مانند ہرےبھرے ہونگے۔‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱۶‏۔‏

۲۳.‏ خدا کے حیرت‌انگیز کاموں کو ہمیں کیا کرنے کی تحریک دینی چاہئے؟‏

۲۳ واقعی،‏ ہمارے پاس یہوواہ کے تمام حیرت‌انگیز کاموں—‏ماضی،‏ حال اور مستقبل کے کاموں—‏پر غور کرنے کی معقول وجوہات ہیں۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا اؔسرائیل کا خدا مبارک ہو۔‏ وہی عجیب‌وغریب کام کرتا ہے۔‏ اُسکا جلیل نام ہمیشہ کے لئے مبارک ہو اور ساری زمین اُس کے جلال سے معمور ہو۔‏ آمین ثم آمین!‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ ہمیں ہمیشہ گرمجوشی سے اپنے رشتےداروں اور دیگر اشخاص کیساتھ اس موضوع پر گفتگو کرنی چاہئے۔‏ جی‌ہاں،‏ آئیے ہم ”‏قوموں میں اُس کے جلال کا۔‏ سب لوگوں میں اُسکے عجائب کا بیان“‏ کریں۔‏—‏زبور ۷۸:‏۳،‏ ۴؛‏ ۹۶:‏۳،‏ ۴‏۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• ایوب سے کئے گئے سوالات کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ انسانی علم محدود ہے؟‏

‏• ایوب ۳۷ تا ۴۱ ابواب میں نمایاں‌کردہ خدا کے حیرت‌انگیز کاموں کی کونسی مثالیں آپ کو متاثر کرتی ہیں؟‏

‏• خدا کے بعض حیرت‌انگیز کاموں پر غور کرنے کے بعد ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

آپ برف کے گالوں میں حیران‌کُن تنوع اور ہولناک آسمانی بجلی کی طاقت کی بابت کیا نتیجہ اخذ کرتے ہیں؟‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

snowcrystals.net

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

خدا کے حیرت‌انگیز کام آپ کی روزمرّہ گفتگو کا حصہ ہونے چاہئیں