مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بائبل کی ایک جِلد میں تشکیل

بائبل کی ایک جِلد میں تشکیل

بائبل کی ایک جِلد میں تشکیل

ابتدائی مسیحی بائبل کی نقول تیار کرنے اور طومار کی بجائے مسودے—‏کتاب—‏کو استعمال کرنے والوں میں سرِفہرست تھے۔‏ تاہم،‏ مسیحیوں نے فوراً ہی بائبل کی تمام کتابوں پر مشتمل ایک جِلد تیار کرنا شروع نہیں کر دی تھی۔‏ چھٹی صدی میں فلیویس کیسیوڈورس نے وسیع پیمانے پر بائبل کو ایک جِلد میں تیار کرنے کیلئے ایک اہم قدم اُٹھایا تھا۔‏

فلیویس مینس اورلیس کیسیوڈورس تقریباً ۴۸۵-‏۴۹۰ س.‏ع.‏ میں موجودہ اٹلی کے جنوب میں واقع کالابیریا کے ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوا۔‏ وہ اطالوی تاریخ کے ایک پُرآشوب دَور میں رہتا تھا اس وقت یہ جزیرہ‌نما علاقہ پہلے گاتھ اور بعدازاں بازنطینی سلطنت کے قبضہ میں تھا۔‏ کیسیوڈورس نے تقریباً ۶۰ یا ۷۰ سال کی عمر میں اپنے گھر کے قریب سکیولس کالابیریا میں ویوریم راہب‌گاہ اور ایک لائبریری کی بنیاد ڈالی۔‏

بائبل کا ایک محتاط مدیر

کیسیوڈورس کی اوّلین دلچسپی بائبل کی ترسیل تھی۔‏ مؤرخ پیٹر براؤن لکھتا ہے،‏ ”‏کیسیوڈورس کا خیال تھا کہ تمام لاطینی لٹریچر کو صحائف کی ترسیل کے لئے استعمال کِیا جانا چاہئے تھا۔‏ اعلیٰ درجے کے ادب کو نقل کرنے اور پڑھنے کے سلسلے میں تمام سابقہ سہولیات کو نہایت دانشمندی سے صحائف کی نقل تیار کرنے اور انہیں سمجھنے کیلئے استعمال کِیا جانا تھا۔‏ نئے تشکیل‌شُدہ سیاروی نظام کی طرح،‏ لاطینی ثقافت کو مجموعی طور پر خدا کے کلام کے مہیب سورج کے مدار پر گردش کرنا تھی۔‏“‏

کیسیوڈورس نے مکمل بائبل کو ترتیب دینے کیلئے مترجمین اور گرامر کے ماہرین کو ویوریم کی راہب‌گاہ میں جمع کِیا اور ادارت کے ان کٹھن مراحل کی خود نگرانی کی۔‏ اُس نے یہ کام صرف چند تربیت‌یافتہ آدمیوں کو سونپا۔‏ اُنہیں کتابت کی مبیّنہ غلطیوں کی تصحیح میں عجلت سے کام نہیں لینا تھا۔‏ اگر گرامر کی بابت کوئی اعتراض اُٹھایا جاتا تو مسلمہ لاطینی استعمال کی بجائے قدیم بائبل کے مسودوں کو زیادہ مستند خیال کِیا جاتا تھا۔‏ کیسیوڈورس نے ہدایت کی:‏ ”‏گرامر سے متعلق خصوصیات کا لحاظ رکھا جانا چاہئے کیونکہ الہامی آیات میں بگاڑ ممکن نہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ بائبل کے اندازِبیان،‏ استعاروں اور انفرادی اصطلاحات نیز،‏ عبرانی ناموں کا بھی خاص خیال رکھا جانا چاہئے خواہ یہ ترتیب کے لحاظ سے لاطینی معیاروں سے فرق ہی کیوں نہ ہوں۔‏“‏—‏دی کیمبرج ہسٹری آف دی بائبل۔‏

گرینڈیوئیر مسودہ

ویوریم کی راہب‌گاہ کے نقل‌نویسوں کو لاطینی میں بائبل کے کم‌ازکم تین مختلف نسخہ‌جات تیار کرنے کا حکم دیا گیا۔‏ ان میں سے ایک جو نو جِلدوں پر مشتمل تھا اُس میں غالباً دوسری صدی کے بالکل آخر میں منظرِعام پر آنے والا قدیم لاطینی نسخے کا ترجمہ شامل تھا۔‏ دوسری اشاعت لاطینی ولگاتا پر مشتمل تھی جسے جیروم نے تقریباً پانچویں صدی کے اوائل میں مکمل کِیا تھا۔‏ تیسری اشاعت،‏ گرینڈیوئیر نسخہ جس کا مطلب ”‏عظیم نسخہ“‏ ہے یہ بائبل کے اِن تینوں نسخہ‌جات سے ماخوذ تھا۔‏ دونوں آخری اشاعتوں نے ایک ہی جِلد میں بائبل کی تمام کتابوں کو یکجا کر دیا۔‏

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کیسیوڈورس نے ہی سب سے پہلے لاطینی بائبلوں کو ایک جِلد کی صورت دی جسے اُس نے پینڈکٹے کا نام دیا۔‏ * بِلاشُبہ وہ بائبل کی تمام کتابوں کو ایک ہی جِلد میں یکجا کرنے اور مختلف جِلدوں کو دیکھنے کے مشکل عمل سے بچنے کی افادیت سے بخوبی واقف تھا۔‏

جنوبی اٹلی سے برطانوی جزائر تک

کیسیوڈورس کی وفات کے کچھ ہی عرصہ بعد (‏تقریباً ۵۸۳ س.‏ع.‏)‏ میں،‏ گرینڈیوئیر نسخے کے سفر کا آغاز ہوا۔‏ ایک خیال کے مطابق اُس وقت،‏ ویوریم لائبریری کے ایک حصے کو روم میں لیٹران لائبریری میں منتقل کر دیا گیا تھا۔‏ سن ۶۷۸ س.‏ع.‏ میں اینگلو سیکسن راہب سیولفرتھ،‏ روم میں قیام کے بعد واپسی پر اس نسخے کو اپنے ساتھ برطانوی جزائر میں لے آیا۔‏ یوں یہ دو راہب‌گاہوں ورماؤتھ اور جیرو میں پہنچ گیا جو سیولفرتھ کی زیرِنگرانی کام کر رہی تھیں جو اب نارتھ‌امبریہ انگلینڈ کہلاتی ہیں۔‏

کیسیوڈورس کی ایک جِلد پر مشتمل بائبل اور اس کے آسان استعمال نے یقیناً سیولفرتھ اور اُس کے راہبوں کو متاثر کِیا ہوگا۔‏ پس،‏ چند دہوں کے اندر ہی اُنہوں نے ایک جِلد میں مکمل بائبل کی تین جِلدیں اَور تیار کر لیں۔‏ ان ضخیم مسودوں کی باقی بچنے والی واحد نقل امیاٹنس نسخہ کہلائی۔‏ یہ ۰۶۰،‏۲ چمڑے کے صفحات پر مشتمل ہے،‏ جن میں سے ہر ایک تقریباً ۲۰ انچ لمبا اور ۱۳ انچ چوڑا ہے۔‏ جِلد سمیت یہ ۱۰ انچ موٹی اور ۳۴ کلو سے زیادہ وزنی ہے۔‏ یہ ایک جِلد پر مشتمل قدیم‌ترین مکمل لاطینی بائبل آج تک موجود ہے۔‏ ۱۹ویں صدی کے ممتاز کتابِ‌مُقدس کے ماہر فن‌ٹن جے.‏ اے.‏ ہورٹ نے ۱۸۸۷ میں اس نسخے کی تصدیق کی تھی۔‏ ہورٹ نے بیان کِیا:‏ ”‏اس حیرت‌انگیز مسودے کو دیکھ کر جدید زمانے کا ایک مشاہد بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔‏“‏

اٹلی میں واپسی

کیسیوڈورس کا تیارکردہ اصل گرینڈیوئیر نسخہ اب کھو چکا ہے۔‏ لیکن اس کا اینگلو سیکسن نمونہ،‏ امیاٹنس مسودہ مکمل ہونے کے کچھ ہی عرصہ بعد واپس اٹلی بھیج دیا گیا تھا۔‏ سیولفرتھ نے اپنی موت سے کچھ دیر پہلے روم واپس آنے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ اپنے تین لاطینی بائبل مسودوں میں سے ایک پوپ گریگوری دوم کے لئے تحفے کے طور پر ساتھ لے گیا۔‏ سیولفرتھ نے سفر کے دوران ہی ۷۱۶ س.‏ع.‏ میں لینگ‌رس فرانس میں وفات پائی۔‏ لیکن اُسکی بائبل نے مسافروں کے گروہ کے ساتھ سفر جاری رکھا۔‏ آخرکار اس مسودے کو وسطی اٹلی میں ماؤنٹ امیاٹا کی راہب‌گاہ کی لائبریری میں رکھ دیا گیا اور اسی جگہ کی مناسبت سے اسے امیاٹنس نسخے کا نام دیا گیا ہے۔‏ سن ۱۷۸۲ میں،‏ اس مسودے کو فلورنس،‏ اٹلی کی میڈی‌سین لارن‌شئین لائبریری میں منتقل کر دیا گیا،‏ جہاں اسے لائبریری کا انمول اثاثہ قرار دیا گیا۔‏

گرینڈیوئیر مسودے نے ہمیں کیسے متاثر کِیا ہے؟‏ کیسیوڈورس کے وقت سے لیکر،‏ نقل‌نویسوں اور ناشرین نے ایک جِلد میں بائبل تیار کرنے کو ترجیح دی ہے۔‏ آج تک،‏ بائبل کے اس شکل میں موجود ہونے کی وجہ سے لوگوں کیلئے اسے استعمال کرنا اپنی زندگیوں میں اِسکی تاثیر سے استفادہ کرنا آسان ہو گیا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 یونانی زبان میں مکمل بائبلوں کی نشرواشاعت چوتھی یا پانچویں صدی سے جاری ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

گرینڈیوئیر نسخے کا سفر

ویوریم راہب‌گاہ

روم

جیرو

ورماؤتھ

امیاٹنس نسخے کا سفر

جیرو

ورماؤتھ

ماؤنٹ امیاٹا

گرینڈیوئیر نسخے کا سفر

فلورنس

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏.Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

ویوریم راہب‌گاہ

اوپر:‏ امیاٹنس نسخہ بائیں:‏ امیاٹنس نسخے میں عزرا کی تصویر

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Biblioteca Medicea Laurenziana, Firenze