مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانا

خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانا

خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانا

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اُنکی پرورش کرو۔‏“‏—‏افسیوں ۶:‏۴‏۔‏

۱.‏ خاندان کے سلسلے میں خدا کا کیا مقصد تھا لیکن اس کے برعکس کیا واقع ہوا؟‏

‏”‏پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا سے یہ کہتے ہوئے خاندانی انتظام کا آغاز کِیا۔‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ مستقبل پر نگاہ ڈالتے ہوئے،‏ پہلا جوڑا اپنی آل‌اولاد سے معمور زمین کا تصور کر سکتا تھا جس نے کامل انسانوں کے وسیع خاندان کے طور پر فردوسی زمین پر خوشی سے زندگی بسر کرتے ہوئے اپنے عظیم خالق کی متحد ہو کر پرستش کرنی تھی۔‏ لیکن آدم اور حوا کے گناہ میں پڑ جانے کی وجہ سے زمین راست اور خداترس انسانوں سے معمور نہ ہوئی۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ اس کے برعکس،‏ خاندانی زندگی تیزی سے روبہ‌زوال ہوئی،‏ اس کے علاوہ نفرت،‏ تشدد اور ”‏طبعی محبت“‏ کی کمی ہر طرف پھیل گئی اور اس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں خاص طور پر ایسا ہوا ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵؛‏ پیدایش ۴:‏۸،‏ ۲۳؛‏ ۶:‏۵،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۲.‏ آدم کی اولاد میں کونسی صلاحیتیں تھیں لیکن خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانے کیلئے کس چیز کی ضرورت ہوگی؟‏

۲ آدم اور حوا خدا کی شبِیہ پر خلق کئے گئے تھے۔‏ اب گنہگار ہونے کے باوجود،‏ آدم کو یہوواہ نے بچے پیدا کرنے کی اجازت دیدی۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷؛‏ ۵:‏۱-‏۴‏)‏ آدم کی اولاد بھی اپنے باپ کی طرح اخلاقی حس رکھنے کے باعث نیک‌وبد میں امتیاز کر سکتی تھی۔‏ انہیں اپنے خالق کی پرستش کرنے کے طریقے اور اپنے سارے دل،‏ جان،‏ عقل اور طاقت سے اُسے محبت کرنے کی اہمیت کی تعلیم دی جا سکتی تھی۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۳۰؛‏ یوحنا ۴:‏۲۴؛‏ یعقوب ۱:‏۲۷‏)‏ مزیدبرآں،‏ انہیں ’‏انصاف کرنے اور رحم‌دلی کو عزیز رکھنے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلنے‘‏ کی تربیت دی جا سکتی تھی۔‏ (‏میکاہ ۶:‏۸‏)‏ تاہم،‏ گنہگار ہونے کی وجہ سے انہیں خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانے کیلئے کافی توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔‏

وقت کو غنیمت جانیں

۳.‏ والدین مسیحی بچوں کی پرورش کرنے کیلئے کیسے ’‏وقت نکال‘‏ سکتے ہیں؟‏

۳ اس نازک اور تشویشناک زمانے میں،‏ بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بچے ”‏[‏یہوواہ]‏ سے محبت رکھنے“‏ والے بنیں جو واقعی ”‏بدی سے نفرت“‏ کرتے ہوں۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ دانشمند والدین اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے ’‏وقت نکالیں‘‏ گے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ اگر آپ ماں یا باپ ہیں تو آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اوّل،‏ ترجیحات قائم کریں یعنی ’‏زیادہ اہم باتوں‘‏ پر توجہ دیں جس میں اپنے بچوں کی تعلیم‌وتربیت شامل ہے۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ دوم،‏ اپنے طرزِزندگی کو سادہ بنائیں۔‏ آپ کو غیرضروری سرگرمیوں سے گریز کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ یا آپ کو غیرضروری چیزوں سے پیچھا چھڑانے کی ضرورت ہو سکتی ہے جنہیں اچھی حالت میں رکھنے کیلئے بہت وقت لگتا ہے۔‏ مسیحی ماں یا باپ کے طور پر،‏ خداترس بچوں کی پرورش کیلئے ضروری کوشش کرنے سے آپ کبھی نہیں پچھتائینگے۔‏—‏امثال ۲۹:‏۱۵،‏ ۱۷‏۔‏

۴.‏ ایک خاندان کو کیسے متحد رکھا جا سکتا ہے؟‏

۴ اپنے بچوں کیساتھ روحانی معاملات پر وقت صرف کرنا کوشش کا مستحق ہے اور خاندان کو متحد رکھنے کا ایک بہترین طریقہ بھی ہے۔‏ لیکن اسے اتفاقیہ معاملہ نہ بنائیں۔‏ ایسا وقت مختص کریں جو آپ اکٹھے صرف کرینگے۔‏ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ گھر میں موجود ہوتے ہوئے ہر کوئی اپنا اپنا کام کرے۔‏ بچے ہر روز ذاتی توجہ سے خوب پھلتےپھولتے ہیں۔‏ فراخدلی سے محبت اور فکر دکھانے کی ضرورت ہے۔‏ شادی‌شُدہ جوڑوں کو بچے پیدا کرنے سے پہلے اس سنجیدہ ذمہ‌داری پر غور کرنا چاہئے۔‏ (‏لوقا ۱۴:‏۲۸‏)‏ یوں وہ بچوں کی پرورش کو ایک معمولی کام خیال نہیں کرینگے۔‏ اس کی بجائے،‏ وہ اسے ایک مبارک شرف خیال کرینگے۔‏—‏پیدایش ۳۳:‏۵؛‏ زبور ۱۲۷:‏۳‏۔‏

قول‌وفعل سے سکھائیں

۵.‏ (‏ا)‏ بچوں کو یہوواہ سے محبت رکھنے کی تعلیم دینے کا آغاز کس بات سے ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ استثنا ۶:‏۵-‏۷ میں والدین کو کیا نصیحت کی گئی ہے؟‏

۵ اپنے بچوں کو یہوواہ سے محبت کرنے کی تعلیم دینے کا آغاز اُس کیلئے آپ کی اپنی محبت سے ہوتا ہے۔‏ خدا سے گہری محبت آپ کو وفاداری سے اسکی ہدایات پر عمل کرنے کی تحریک دیگی۔‏ اس میں اپنے بچوں کو ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر انکی پرورش“‏ کرنا شامل ہے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ خدا والدین کو اپنے بچوں کیلئے نمونہ قائم کرنے،‏ انکے ساتھ رابطہ رکھنے اور انہیں تعلیم دینے کی نصیحت کرتا ہے۔‏ استثنا ۶:‏۵-‏۷ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏تُو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھ۔‏ اور یہ باتیں جنکا حکم آج میں تجھے دیتا ہوں تیرے دل پر نقش رہیں۔‏ اور تُو انکو اپنی اولاد کے ذہن‌نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت انکا ذکر کِیا کرنا۔‏“‏ مسلسل نصیحت اور یاددہانی سے،‏ آپ خدا کے احکام کو اپنے بچوں کے دلنشین کر سکتے ہیں۔‏ اس طرح،‏ آپ کی اولاد یہوواہ کیلئے آپ کی محبت کو سمجھے گی اور اس کے ساتھ قربت پیدا کرنے کیلئے اثرپذیر ہوگی۔‏—‏امثال ۲۰:‏۷‏۔‏

۶.‏ والدین اس حقیقت سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں کہ بچے نمونے سے سیکھتے ہیں؟‏

۶ بچے سیکھنے کے مشتاق ہوتے ہیں۔‏ وہ سننے اور مشاہدہ کرنے میں تیز ہوتے ہیں اور آپ کے نمونے کی فوراً نقل کرتے ہیں۔‏ جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ آپ مادہ‌پرست نہیں ہیں تو یہ یسوع کی مشورت پر عمل کرنے میں انکی مدد کرتا ہے۔‏ آپ انہیں مادی چیزوں کی بابت فکرمند ہونے کی بجائے ’‏خدا کی بادشاہت کی پہلے تلاش‘‏ کرنے کی تعلیم دیتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۲۵-‏۳۳‏)‏ بائبل سچائی،‏ خدا کی کلیسیا اور مقررہ بزرگوں کی بابت خوشگوار اور تعمیری گفتگو میں اُنہیں شریک کرنے سے آپ اپنے بچوں کو یہوواہ کا احترام اور اسکی روحانی فراہمیوں کی قدر کرنا سکھاتے ہیں۔‏ چونکہ بچے قول‌وفعل کے تضاد کو فوراً بھانپ لیتے ہیں اسلئے زبانی ہدایت کو ایسے چال‌چلن اور رُجحان کی پُشت‌پناہی ضرور حاصل ہونی چاہئے جو روحانی باتوں کیلئے آپکی گہری قدردانی کو ظاہر کرتا ہو۔‏ والدین کیلئے یہ دیکھنا بہت بڑی برکت ہے کہ انکے اچھے نمونے نے ان کے بچوں میں یہوواہ کے لئے مخلص محبت پیدا کی ہے!‏—‏امثال ۲۳:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ کونسی مثال اوائل‌عمری ہی سے بچوں کی تربیت کرنے کی قدروقیمت کو ظاہر کرتی ہے اور ایسی کامیابی کس کی بدولت ممکن ہے؟‏

۷ اوائل‌عمری ہی سے اپنے بچوں کی تربیت کرنے کی قدروقیمت وینزویلا کی ایک مثال سے دیکھی جا سکتی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵‏)‏ یہ ایک نوجوان جوڑے فیلکس اور میرلن کی مثال ہے۔‏ وہ پائنیر خادم ہیں۔‏ جب انکا بیٹا فلیٹو پیدا ہوا تو وہ اس کی پرورش یہوواہ کے ایک سچے پرستار کے طور پر کرنے کیلئے اپنی بھرپور کوشش کرنے کے مشتاق تھے۔‏ میرلن فلیٹو کیلئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ بائبل کہانیوں کی میری کتاب سے پڑھائی کرتی تھی۔‏ اوائل‌عمری ہی سے فلیٹو کتاب میں موسیٰ اور دوسرے لوگوں کی تصاویر پہچاننے لگا۔‏

۸ فلیٹو نے چھوٹی عمر ہی میں گواہی دینا شروع کر دی تھی۔‏ اس نے بادشاہتی پبلشر بننے کی اپنی خواہش پوری کی اور بعدازاں بپتسمہ لے لیا۔‏ وقت آنے پر فلیٹو باقاعدہ پائنیر بن گیا۔‏ اس کے والدین بیان کرتے ہیں:‏ ”‏جب ہم اپنے بیٹے کو ترقی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہم اس کے لئے یہوواہ اور اس کی تعلیم کے مقروض ہیں۔‏“‏

بچوں کی روحانی ترقی کرنے کیلئے مدد کریں

۹.‏ ہمیں دیانتدار اور عقلمند نوکر کے ذریعے حاصل ہونے والی روحانی ہدایت کیلئے کیوں شکرگزار ہونا چاہئے؟‏

۹ درجنوں رسالے،‏ سینکڑوں کتابیں اور انٹرنیٹ پر ہزاروں ویب سائٹس بچوں کی پرورش سے متعلق مشورت پیش کرتی ہیں۔‏ بچوں سے متعلق نیوزویک کے خاص شمارے کے مطابق،‏ اکثراوقات ”‏معلومات میں تضاد“‏ پایا جاتا ہے۔‏ ”‏آپ جن معلومات کو قابلِ‌بھروسا سمجھتے ہیں جب وہ بھی بالکل غلط ثابت ہوتی ہیں تو یہ زیادہ پریشان‌کُن ہوتا ہے۔‏“‏ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ نے خاندانوں کی ہدایت اور روحانی ترقی کے لئے کثرت سے معلومات فراہم کی ہے!‏ کیا آپ دیانتدار اور عقلمند نوکر کی تمام فراہمیوں سے پورا فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏—‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏۔‏

۱۰.‏ ایک مؤثر خاندانی بائبل مطالعہ والدین اور بچوں کے لئے کیسے فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے؟‏

۱۰ ایک نہایت اہم ضرورت پُرسکون ماحول میں کِیا جانے والا مستقل خاندانی بائبل مطالعہ ہے۔‏ اسے معلوماتی،‏ پُرلطف اور حوصلہ‌افزا بنانے کیلئے اچھی تیاری کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏ اپنے بچوں سے دل کی بات کہلوانے سے والدین سمجھ سکتے ہیں کہ انکے دل‌ودماغ میں کیا ہے۔‏ تمام اہلِ‌خانہ کا خاندانی مطالعہ کے منتظر رہنا اس کی اثرآفرینی کا تعیّن کرنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ والدین کونسے نشانے قائم کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ جب ایک جاپانی لڑکی نے اپنے قائم‌کردہ نشانے کو حاصل کرنے کی کوشش کی تو کیا نتیجہ نکلا؟‏

۱۱ اسی طرح صحیفائی نشانے بھی خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور والدین کو یہ نشانے قائم کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کرنی چاہئے۔‏ مناسب نشانوں میں روزانہ بائبل کی پڑھائی،‏ خوشخبری کا باقاعدہ پبلشر بننا اور مخصوصیت اور بپتسمے کی جانب بڑھنا شامل ہے۔‏ دیگر نشانوں میں پائنیر بننا،‏ بیت‌ایل میں کام کرنا یا ایک مشنری کے طور پر کُل‌وقتی خدمت کرنا شامل ہو سکتا ہے۔‏ آیومی نامی ایک جاپانی لڑکی نے ابتدائی سکول میں ہی اپنے تمام ہم‌جماعتوں کو گواہی دینے کا نشانہ قائم کِیا۔‏ اپنے ٹیچر اور ہم‌جماعتوں کی دلچسپی کو اُبھارنے کیلئے،‏ اُس نے لائبریری میں کئی بائبل مطبوعات رکھنے کی اجازت حاصل کی۔‏ نتیجتاً،‏ وہ ابتدائی سکول میں اپنے چھ سال کے دوران ۱۳ بائبل مطالعے کرانے کے لائق ہوئی۔‏ ان بائبل طالبعلموں میں سے ایک طالبعلم اور اس کے خاندان کے دیگر افراد بپتسمہ‌یافتہ مسیحی بن گئے۔‏

۱۲.‏ بچے مسیحی اجلاسوں سے کیسے بھرپور فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟‏

۱۲ مضبوط روحانی صحت کے لئے اجلاسوں پر باقاعدہ حاضری بھی نہایت ضروری ہے۔‏ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو نصیحت کی کہ ’‏ایک دوسرے کیساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور تھا۔‏‘‏ تاہم،‏ ہمارا یہ دستور نہیں بننا چاہئے کیونکہ عمررسیدہ اور جوان مسیحی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونے سے یکساں فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵؛‏ استثنا ۳۱:‏۱۲‏)‏ بچوں کو توجہ سے سننے کی تربیت دی جانی چاہئے۔‏ اجلاسوں کی تیاری بھی لازمی ہے کیونکہ اپنے جوابات کے ذریعے سرگرم شرکت کرنے سے بڑا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔‏ اگرچہ ایک بچہ چند لفظ کہنے یا پیراگراف میں سے کوئی چھوٹا سا جملہ پڑھنے سے شروع کر سکتا ہے توبھی اگر بچوں کو جوابات تلاش کرکے اپنے الفاظ میں بیان کرنے کی تربیت دی جاتی ہے تو یہ نہایت فائدہ‌مند ثابت ہوگا۔‏ کیا آپ والدین باقاعدہ،‏ معنی‌خیز تبصرے کرنے سے نمونہ قائم کرتے ہیں؟‏ خاندان کے ہر فرد کے لئے اپنی بائبل،‏ گیت کی کتاب اور صحیفائی گفتگو میں استعمال ہونے والی اشاعت رکھنا اچھا ہوگا۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ والدین کو اپنے بچوں کیساتھ خدمتگزاری میں کیوں کام کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ بچوں کیلئے میدانی خدمت کو فائدہ‌مند اور پُرلطف بنانے میں کیا چیز مدد کرے گی؟‏

۱۳ دانشمند والدین اپنے بچوں کو اپنی جوانی کی طاقت کو یہوواہ کی خدمت کرنے کیلئے استعمال کرنے کی تحریک دیتے ہوئے منادی کو زندگی کا اہم حصہ بنانے میں مدد دینگے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۵‏)‏ اپنے بچوں کیساتھ خدمتگزاری میں کام کرنے ہی سے والدین اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ انکے بچے ایسے خادم بننے کیلئے ضروری تربیت حاصل کر رہے ہیں جنہیں ”‏شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں“‏ لاتے ہوں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏)‏ پس آپکی بابت کیا ہے؟‏ اگر آپ ماں یا باپ ہیں تو کیا آپ میدانی خدمت کیلئے تیاری کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کرتے ہیں؟‏ ایسا کرنے سے خدمتگزاری کو اُن کیلئے پُرلطف،‏ معنی‌خیز اور پھلدار بنانے میں مدد ہوگی۔‏

۱۴ والدین کا خدمتگزاری میں اپنے بچوں کے ساتھ ملکر کام کرنا کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏ اس طرح،‏ بچے اپنے والدین کے اچھے نمونے پر غور کرتے ہوئے ان کی نقل کر سکتے ہیں۔‏ یوں والدین اپنے بچوں کے رُجحان،‏ طرزِعمل اور صلاحیت کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔‏ خدمتگزاری کے مختلف حلقوں میں اپنے بچوں کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں۔‏ اگر ممکن ہو تو ہر بچے کا منادی کرنے کا اپنا بیگ ہونا چاہئے اور اسے سکھائیں کہ وہ اسے صاف‌ستھرا رکھے۔‏ باقاعدہ تربیت اور حوصلہ‌افزائی سے،‏ خدمتگزاری کے لئے حقیقی قدردانی مضبوط ہوگی اور بچے منادی کے کام کو خدا اور پڑوسی کے لئے محبت ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ سمجھیں گے۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

روحانیت کو برقرار رکھیں

۱۵.‏ چونکہ خاندان کی روحانیت کو برقرار رکھنا اس قدر اہم ہے اسلئے ایسا کرنے کے بعض طریقے کونسے ہیں؟‏

۱۵ خاندان کی روحانیت کو برقرار رکھنا لازمی ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۹۳‏)‏ ایسا کرنے کا ایک طریقہ ہر موقع پر اپنے خاندان کے ساتھ روحانی معاملات پر بات‌چیت کرنا ہے۔‏ کیا آپ اُن کے ساتھ روزانہ کی بائبل آیت پر بات‌چیت کرتے ہیں؟‏ کیا ”‏راہ چلتے“‏ اُن کے ساتھ میدانی خدمت کے تجربات یا حالیہ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں سے نکات پر گفتگو کرنا آپ کا دستور ہے؟‏ کیا آپ ”‏لیٹتے اور اُٹھتے وقت“‏ دُعا میں زندگی کے ہر دن کے لئے اور یہوواہ کی کثیر فراہمیوں کے لئے اس کی شکرگزاری کرنا یاد رکھتے ہیں؟‏ (‏استثنا ۶:‏۶-‏۹‏)‏ جب آپ کے بچے آپ کے ہر کام میں خدا کی محبت کو نمایاں ہوتے دیکھتے ہیں تو یہ سچائی کو اپنا بنا لینے میں انکی مدد کرے گی۔‏

۱۶.‏ بچوں کی ذاتی تحقیق کے لئے حوصلہ‌افزائی کرنے کی افادیت کیا ہے؟‏

۱۶ بعض‌اوقات مسائل اور حالات کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لئے بچوں کو راہنمائی کی ضرورت ہوگی۔‏ ہمیشہ یہ بتانے کی بجائے کہ انہیں کیا کرنا چاہئے کیوں نہ ذاتی تحقیق کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہوئے اُنہیں سکھائیں کہ وہ مختلف معاملات کی بابت یہوواہ کا نقطۂ‌نظر کیسے معلوم کر سکتے ہیں؟‏ بچوں کو ’‏دیانتدار نوکر‘‏ کے تمام ہتھیاروں اور مطبوعات کا مؤثر استعمال سکھانا یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے میں اُن کی مدد کرے گا۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۲‏:‏۲۱ب)‏ اس کے علاوہ جب وہ اہلِ‌خانہ کیساتھ اپنی بائبل تحقیق کے فوائد پر گفتگو کرتے ہیں تو خاندان روحانی طور پر اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏

یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں

۱۷.‏ مسیحیوں کے طور پر اپنے بچوں کی پرورش کے سلسلے میں سنگل پیرنٹس کو مایوسی کا شکار کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

۱۷ سنگل پیرنٹ فیملیز کی بابت کیا ہے؟‏ بچوں کی پرورش کرنے کے سلسلے میں انہیں اضافی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ سنگل پیرنٹس کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے!‏ کامیابی ممکن ہے جیسا کہ خدا پر بھروسا رکھنے والے،‏ اس کی مشورت کا فرمانبرداری سے اطلاق کرنے والے اور عمدہ یعنی روحانی طور پر مضبوط بچوں کی پرورش کرنے والے کئی سنگل پیرنٹس سے ظاہر ہے۔‏ (‏امثال ۲۲:‏۶‏)‏ بِلاشُبہ،‏ سنگل پیرنٹس مسیحیوں کو یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اُنکا ایمان ہونا چاہئے کہ وہ مدد ضرور فراہم کریگا۔‏—‏زبور ۱۲۱:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۸.‏ والدین کو بچے کی کونسی ذہنی اور جسمانی ضروریات پر دھیان دینا چاہئے لیکن کس چیز پر زور دیا جانا چاہئے؟‏

۱۸ دانشمند والدین یہ بات سمجھتے ہیں کہ ’‏ہنسنے کا ایک وقت ہے اور ناچنے کا ایک وقت ہے۔‏‘‏ (‏واعظ ۳:‏۱،‏ ۴‏)‏ ایک بچے کے ذہن اور جسم کی نشوونما کے لئے متوازن اور خوشگوار تفریح ضروری ہے۔‏ شائستہ موسیقی اور خاص طور پر خدا کی حمد کے گیت گانا ایسا صحتمندانہ رُجحان پیدا کرنے میں ایک بچے کی مدد کریگا جو یہوواہ کیساتھ اس کے رشتے کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۶‏)‏ جوانی خداترس بالغ بننے کیلئے تیار ہونے کا وقت بھی ہے تاکہ ہمیشہ تک فردوسی زمین پر زندگی سے لطف اُٹھانا ممکن ہو سکے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۸‏۔‏

۱۹.‏ والدین اپنے بچوں کی پرورش کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی برکت کی بابت پُراعتماد کیوں ہو سکتے ہیں؟‏

۱۹ یہوواہ تمام مسیحی خاندانوں کو روحانی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے۔‏ اگر ہم واقعی خدا سے محبت رکھتے اور اس کے کلام کی تابعداری کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری کوشش کو برکت دے گا اور اپنی الہامی ہدایت پر چلنے کے لئے ضروری طاقت فراہم کرے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ یاد رکھیں کہ اپنے بچوں کی تعلیم‌وتربیت کرنے کا جو موقع آپ کو اب حاصل ہے وہ محدود ہے اور پھر ہاتھ نہیں آئے گا۔‏ خدا کے کلام کی مشورت کا اطلاق کرنے کی پوری کوشش کریں تو یہوواہ خاندان کو روحانی طور پر مضبوط بنانے کی آپ کی کاوشوں کو ضرور برکت دے گا۔‏

ہم نے کیا سیکھا؟‏

‏• بچوں کی تربیت کیلئے وقت نکالنا کیوں اہم ہے؟‏

‏• والدین کا اچھا نمونہ کیوں ضروری ہے؟‏

‏• بچوں کو روحانی طور پر ترقی کرنے میں مدد دینے کے بعض اہم طریقے کونسے ہیں؟‏

‏• ایک خاندان کی روحانیت کیسے برقرار رکھی جا سکتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴،‏ ۲۵ پر تصویریں]‏

روحانی طور پر مضبوط خاندان باقاعدگی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے،‏ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہوتے اور خدمتگزاری میں ملکر حصہ لیتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر کی عبارت]‏