مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏دیکھو!‏ بڑی بِھیڑ!‏‘‏

‏’‏دیکھو!‏ بڑی بِھیڑ!‏‘‏

کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم رہیں

‏’‏دیکھو!‏ بڑی بِھیڑ!‏‘‏

اس سوال نے دہوں سے یہوواہ کے خادموں کو اُلجھن میں ڈال رکھا تھا۔‏ لہٰذا کافی عرصے سے اسے صحیفائی طور پر حل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔‏ اس موضوع پر بہت سے بحث‌ومباحثے بھی ہوئے ہیں۔‏ بالآخر بائبل سے اس کا جواب مِل ہی گیا تھا جس سے ۱۹۳۵ میں واشنگٹن ڈی.‏ سی میں منعقد ہونے والے کنونشن کے حاضرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔‏

اس تمام بحث کا مرکز صرف ایک ہی سوال تھا:‏ مکاشفہ ۷:‏۹ میں بیان‌کردہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی شناخت کیا ہے؟‏ کیا ایمانداروں کا یہ گروہ آسمان پر جائے گا؟‏

ایک پُرانا سوال

یوحنا رسول کے زمانہ سے لے کر ہمارے زمانہ تک،‏ مسیحی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی شناخت کی بابت اُلجھن میں رہے ہیں۔‏ بائبل طالبعلموں نے بڑی بِھیڑ کو ثانوی آسمانی جماعت خیال کِیا تھا جنکے پاس بائبل سچائی کا علم تو تھا لیکن انہوں نے اسے پھیلانے کی خاطر کچھ نہیں کِیا تھا۔‏

تاہم،‏ ممسوح مسیحیوں کے بعض ساتھی منادی کے کام میں بڑے سرگرم ہو گئے۔‏ اُنہیں آسمان پر جانے کی کوئی اُمید نہیں تھی۔‏ دراصل،‏ اُنکی اُمید عوامی تقریر بعنوان ”‏لاکھوں جو اب زندہ ہیں کبھی نہ مرینگے“‏ کے مطابق تھی جسے یہوواہ کے لوگوں نے ۱۹۱۸ تا ۱۹۲۲ تک خوب نمایاں کِیا تھا۔‏ ایسے اشخاص زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرینگے۔‏

اکتوبر ۱۵،‏ ۱۹۲۳ کے دی واچ‌ٹاور نے یسوع کی بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل پر روشنی ڈالتے ہوئے بیان کِیا:‏ ”‏بھیڑیں روح سے مسح‌شُدہ اشخاص کی بجائے تمام قوموں کے راستبازی کی طرف مائل لوگوں کی نمائندگی کرتی ہیں جو یسوع مسیح کو ذہنی طور پر خداوند تسلیم کرتے ہیں اور اُسکی حکومت کے ذریعے آنے والے بہتر دَور کے منتظر اور اُمیدوار ہیں۔‏“‏—‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۴۶‏۔‏

روشنی کی مزید کرنیں

سن ۱۹۳۱ میں وِنڈیکیشن کی پہلی جِلد نے حزقی‌ایل ۹ باب پر گفتگو کرتے ہوئے اُن لوگوں کی نشاندہی کی جنکے ماتھے پر یسوع کی تمثیل کی بھیڑوں کے طور پر اس دُنیا کے خاتمے سے بچنے کیلئے نشان کِیا گیا ہے۔‏ تیسری جِلد (‏۱۹۳۲ میں شائع‌شُدہ)‏ نے غیراسرائیلی یہوناداب کے راستدل میلان کی وضاحت کی جو ممسوح اسرائیلی بادشاہ یاہو کے رتھ پر سوار ہو کر جھوٹے پرستاروں کو ہلاک کرنے کے سلسلے میں اُسکی غیرت دیکھنے کیلئے گیا تھا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۱۵-‏۲۸‏)‏ اس کتاب نے بیان کِیا:‏ ”‏یہوناداب اُن لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اب زمین پر ہیں اور شیطان کی تنظیم کا حصہ نہیں ہیں،‏ یہ لوگ راستبازی اختیار کئے ہوئے ہیں اور انہی لوگوں کو خداوند ہرمجدون کے وقت مصیبت سے بچا کر زمین پر ہمیشہ کی زندگی عطا کریگا۔‏ یہ ’‏بھیڑوں‘‏ کی جماعت کو تشکیل دیتے ہیں۔‏“‏

سن ۱۹۳۴ میں دی واچ‌ٹاور نے واضح کِیا کہ زمینی اُمید والے مسیحیوں کو یہوواہ کیلئے مخصوصیت کرکے بپتسمہ لینا چاہئے۔‏ اس زمینی جماعت کی بابت روشنی واقعی بڑھتی جا رہی تھی!‏—‏امثال ۴:‏۱۸‏۔‏

سمجھ کی ایک روشن کرن

مکاشفہ ۷:‏۹-‏۱۷ کی سمجھ عیاں ہونے والی تھی۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۱‏)‏ دی واچ‌ٹاور نے اس اُمید کا اظہار کِیا کہ مئی ۳۰ تا جون ۳،‏ ۱۹۳۵ تک واشنگٹن ڈی.‏سی.‏،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں منعقد ہونے والا کنونشن اُن لوگوں کے لئے ”‏حقیقی تسلی اور فائدے“‏ کا باعث ہوگا جن کی تصویرکشی یہوناداب سے کی گئی ہے۔‏ اور ایسا ہی ہوا!‏

‏”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے موضوع پر کنونشن پر حاضر ہونے والے تقریباً ۰۰۰،‏۲۰ لوگوں کے سامنے پیش کی گئی گرمجوش تقریر میں جے.‏ ایف.‏ رتھرفورڈ نے صحیفائی ثبوت پیش کِیا کہ جدید زمانے کی ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ مکاشفہ ۷:‏۹ کی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے مترادف ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ اس تقریر کے اختتام پر،‏ مقرر نے کہا:‏ ”‏کیا زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کی اُمید رکھنے والے تمام لوگ براہِ‌مہربانی کھڑا ہونا پسند کرینگے؟‏“‏ جب حاضرین میں سے بیشتر لوگ کھڑے ہو گئے تو رتھرفورڈ نے اعلان کِیا:‏ ”‏دیکھو!‏ بڑی بِھیڑ!‏“‏ کچھ دیر کی خاموشی کے بعد فضا خوشی کے نعروں اور تالیوں سے گونج اُٹھی۔‏ اُسکے دوسرے دن ۸۴۰ نئے یہوواہ کے گواہوں نے بپتسمہ لیا جن میں سے اکثریت بڑی بِھیڑ میں شامل ہونے کی دعویدار تھی۔‏

غیرمعمولی موجودگی

سن ۱۹۳۵سے پہلے بھی بائبل پیغام قبول کرنے اور گرمجوشی سے خوشخبری کی منادی کرنے والوں میں سے بیشتر نے فردوسی زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔‏ اُنہیں آسمان پر جانے کی کوئی خواہش نہیں تھی کیونکہ خدا نے اُنہیں آسمانی زندگی کی اُمید نہیں دی تھی۔‏ اُنکا خود کو دوسری بھیڑوں کی بڑی بِھیڑ کیساتھ ظاہر کرنا اس بات کی علامت تھا کہ ۱۹۳۵ تک ۰۰۰،‏,۴۴،‏۱ کی تعداد تقریباً مکمل ہو چکی تھی۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۴‏۔‏

جب دوسری عالمی جنگ چھڑی تو شیطان نے بڑی بِھیڑ کے جمع کئے جانے کو روکنے کی بڑی کوشش کی۔‏ بہت سے ممالک میں بادشاہتی منادی کے کام پر پابندی لگا دی گئی تھی۔‏ اس مایوس‌کُن دَور میں اور اپنی موت سے ذرا پہلے جنوری ۱۹۴۲ میں جے.‏ ایف.‏ رتھرفورڈ نے بیان کِیا:‏ ”‏ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ’‏بڑی بِھیڑ‘‏ اب مزید بڑی نہیں ہوگی۔‏“‏

لیکن الہٰی برکت کی بدولت معاملات نے رُخ بدل لیا ہے۔‏ ’‏ممسوح اور اُنکی ساتھی دوسری بھیڑیں ’‏کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم رہتے ہوئے‘‏ شاگرد بنانے کی ذمہ‌داری پوری کر رہی ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۴:‏۱۲؛‏ متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ پوری دُنیا میں ۱۹۴۶ تک منادی کرنے والے یہوواہ کے گواہوں کی تعداد ۴۵۶،‏,۷۶،‏,۱ تھی جن میں سے بیشتر بڑی بِھیڑ کا حصہ تھے۔‏ سن ۲۰۰۰ میں ۰۰۰،‏,۰۰،‏۶۰ سے زائد گواہ ۲۳۵ ممالک میں وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے—‏یقیناً ایک بڑی بِھیڑ!‏ تاہم یہ تعداد بڑھتی ہی جا رہی ہے۔‏