مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کیلئے اُسکی ستائش کریں!‏

یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کیلئے اُسکی ستائش کریں!‏

یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کیلئے اُسکی ستائش کریں!‏

‏”‏میری جان [‏یہوواہ]‏ کی بڑائی کرتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ اُس قادر نے میرے لئے بڑےبڑے کام کئے ہیں۔‏“‏ —‏لوقا ۱:‏۴۶-‏۴۹‏۔‏

۱.‏ ہم کن بڑےبڑے کاموں کیلئے بجا طور پر یہوواہ کی ستائش کرتے ہیں؟‏

یہوواہ اپنے بڑےبڑے کاموں کیلئے ستائش کا مستحق ہے۔‏ موسیٰ نبی نے مصر سے اسرائیل کی رہائی کی بابت بیان کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے ان سب بڑےبڑے کاموں کو تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔‏“‏ (‏استثنا ۱۱:‏۱-‏۷‏)‏ اسی طرح جب جبرائیل فرشتے نے کنواری مریم کو یسوع کی پیدائش کی نوید سنائی تو مریم نے کہا:‏ ”‏میری جان [‏یہوواہ]‏ کی بڑائی کرتی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ اُس قادر نے میرے لئے بڑےبڑے کام کئے ہیں۔‏“‏ (‏لوقا ۱:‏۴۶-‏۴۹‏)‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر،‏ ہم اسرائیل کو مصری غلامی سے رہائی دلانے اور اپنے عزیز بیٹے کی معجزانہ پیدائش جیسے بڑےبڑے کاموں کیلئے اس کی ستائش کرتے ہیں۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ فرمانبردار نسلِ‌انسانی کیلئے خدا کے ”‏ازلی ارادہ“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏ب)‏ یوحنا کو پتمُس کے جزیرے پر کیا تجربہ ہوا؟‏

۲ یہوواہ کے بہتیرے بڑےبڑے کاموں کو مسیحا اور اس کی بادشاہتی حکمرانی کے ذریعے فرمانبردار نسلِ‌انسانی کو برکت دینے کے اس کے ”‏ازلی ارادہ“‏ کے ساتھ وابستہ کِیا گیا ہے۔‏ (‏افسیوں ۳:‏۸-‏۱۳‏)‏ جب عمررسیدہ یوحنا رسول کو رویا میں آسمان کے بیچ کھلے ہوئے دروازے سے دیکھنے کا موقع ملا تو اُس وقت بھی یہ مقصد بتدریج فروغ پا رہا تھا۔‏ اس نے نرسنگے کی سی آواز کو یہ کہتے سنا:‏ ”‏یہاں اُوپر آ جا۔‏ مَیں تجھے وہ باتیں دکھاؤنگا جنکا اِن باتوں کے بعد ہونا ضرور ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱‏)‏ جب ”‏خدا کے کلام اور یسوؔع کی نسبت گواہی دینے کے باعث“‏ رومی حکومت نے یوحنا کو جلاوطن کرکے پتمُس کے جزیرے پر بھیج دیا تو وہاں اُسے ”‏یسوؔع مسیح [‏کی طرف سے]‏ مکاشفہ“‏ ہوا۔‏ رسول نے جو کچھ دیکھا اور سنا اُس سے خدا کے ازلی ارادہ کی بابت بہت کچھ آشکارا ہوا جو تمام سچے مسیحیوں کیلئے روحانی روشن‌خیالی اور بروقت حوصلہ‌افزائی کا باعث ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱:‏۱،‏ ۹،‏ ۱۰‏۔‏

۳.‏ رویا میں یوحنا کو دکھائی دینے والے ۲۴ بزرگ کن کی نمائندگی کرتے ہیں؟‏

۳ آسمان میں کھلے دروازے سے یوحنا نے ۲۴ بزرگوں کو بادشاہوں کی مانند تاج پہنے ہوئے تخت‌نشین دیکھا۔‏ وہ خدا کے حضور گِر کر کہنے لگے:‏ ”‏اَے ہمارے خداوند [‏یہوواہ]‏ اور خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ یہ بزرگ خدا کے وعدہ کے موافق اپنا اعلیٰ مقام حاصل کرنے والے تمام قیامت‌یافتہ ممسوح مسیحیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ وہ تخلیق سے وابستہ یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کی وجہ سے اسکی حمد کرنے کی تحریک پاتے ہیں۔‏ ہم بھی یہوواہ کی ”‏ازلی قدرت اور الوہیت“‏ کے ثبوت سے حیران ہوتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰‏)‏ اسکے علاوہ ہم جتنا زیادہ یہوواہ کی بابت سیکھتے ہیں ہمارے پاس اسکے بڑےبڑے کاموں کی ستائش کرنے کی اُتنی ہی زیادہ وجہ ہوتی ہے۔‏

یہوواہ کے قابلِ‌ستائش کاموں کا چرچا کریں!‏

۴،‏ ۵.‏ مثالوں سے واضح کریں کہ داؤد نے یہوواہ کی ستائش کس طرح کی تھی۔‏

۴ زبورنویس داؤد نے خدا کے بڑےبڑے کاموں کے لئے اس کی ستائش کی۔‏ مثال کے طور پر،‏ داؤد نے گیت گایا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی ستایش کرو جو صیوؔن میں رہتا ہے۔‏ لوگوں کے درمیان اُس کے کاموں کو بیان کرو۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏ مجھ پر رحم کر!‏ تُو جو موت کے پھاٹکوں سے مجھے اُٹھاتا ہے میرے اُس دُکھ کو دیکھ جو میرے نفرت کرنے والوں کی طرف سے ہے۔‏ تاکہ مَیں تیری کامل ستایش کا اظہار کروں۔‏ صیوؔن کی بیٹی کے پھاٹکوں پر مَیں تیری نجات سے شادمان ہونگا۔‏“‏ (‏زبور ۹:‏۱۱،‏ ۱۳،‏ ۱۴‏)‏ اپنے بیٹے سلیمان کو ہیکل کا نقشہ دینے کے بعد داؤد نے خدا کو مبارک کہتے ہوئے اس کی یوں ستائش کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں .‏ .‏ .‏ اَے [‏یہوواہ]‏ بادشاہی تیری ہے اور تُو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اور اب اَے ہمارے خدا ہم تیرا شکر اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔‏“‏—‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۰-‏۱۳‏۔‏

۵ صحائف بارہا ہمیں داؤد کی مانند خدا کی ستائش کرنے کی دعوت دیتے—‏جی‌ہاں،‏ تاکید کرتے—‏ہیں۔‏ زبور کی کتاب میں خدا کی ستائش کے کئی اظہارات پائے جاتے ہیں جن میں سے نصف مزامیر داؤد سے منسوب کئے جاتے ہیں۔‏ اس نے مسلسل یہوواہ کی ستائش اور شکرگزاری کی۔‏ (‏زبور ۶۹:‏۳۰‏)‏ مزیدبرآں،‏ قدیم زمانے سے ہی داؤد اور دیگر اشخاص کے الہامی گیت یہوواہ کی ستائش کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔‏

۶.‏ الہامی زبور ہمارے لئے کیسے مفید ثابت ہوتے ہیں؟‏

۶ یہوواہ کے پرستاروں کیلئے مزامیر کس قدر مفید ہیں!‏ جب ہم اپنے حق میں خدا کے تمام بڑےبڑے کاموں کیلئے شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے ذہن میں زبوروں کے خوبصورت الفاظ آ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم ایک نئے دن کی صبح بیدار ہو کر اپنی شکرگزاری کا اظہار کچھ یوں کر سکتے ہیں:‏ ”‏کیا ہی بھلا ہے [‏یہوواہ]‏ کا شکر کرنا اور تیرے نام کی مدح‌سرائی کرنا اَے حق‌تعالیٰ!‏ صبح کو تیری شفقت کا اظہار کرنا اور رات کو تیری وفاداری کا۔‏ .‏ .‏ .‏ کیونکہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو نے مجھے اپنے کام سے خوش کِیا۔‏ مَیں تیری صنعت‌کاری کے سبب سے شادیانہ بجاؤنگا۔‏“‏ (‏زبور ۹۲:‏۱-‏۴‏)‏ جب ہم اپنی روحانی ترقی کی راہ میں حائل کسی رکاوٹ پر قابو پا لیتے ہیں تو ہم بالکل اُسی طرح دُعا میں شادمانی اور شکرگزاری کا اظہار کر سکتے ہیں جیسے داؤد نے اپنے گیت میں کی تھی:‏ ”‏آؤ ہم [‏یہوواہ]‏ کے حضور نغمہ‌سرائی کریں!‏ اپنی نجات کی چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں۔‏ شکرگذاری کرتے ہوئے اُسکے حضور میں حاضر ہوں۔‏ مزمور گاتے ہوئے اُسکے آگے خوشی سے للکاریں۔‏“‏—‏زبور ۹۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۷.‏ (‏ا)‏ مسیحیوں کے بیشتر گیتوں کی بابت کیا بات قابلِ‌غور ہے؟‏ (‏ب)‏ اجلاس پر جلدی آنے اور آخر تک رہنے کی ایک وجہ کیا ہے؟‏

۷ ہم اکثر کلیسیائی اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں پر یہوواہ کی حمد کیلئے گیت گاتے ہیں۔‏ یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ ان میں سے بہتیرے گیت زبور کی کتاب کے الہامی خیالات پر مبنی ہیں۔‏ ہم کتنے خوش ہیں کہ ہمارے پاس یہوواہ کی حمد کیلئے دل کو گرما دینے والے اتنے برمحل گیت موجود ہیں!‏ خدا کی حمد کے گیت گانا اجلاس پر جلدی آنے اور آخر تک رہنے کی ایک اچھی وجہ ہے کیونکہ اس طرح ہم گیت اور دُعا کیساتھ یہوواہ کی حمد کرنے میں ساتھی پرستاروں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔‏

‏’‏اَے لوگو!‏ یاہ کی حمد کرو!‏‘‏

۸.‏ لفظ ”‏ہللویاہ“‏ میں کیا مفہوم پایا جاتا ہے اور عموماً اس کا ترجمہ کیسے کِیا جاتا ہے؟‏

۸ لفظ ”‏ہللویاہ“‏ یہوواہ کی ستائش کرنے کا مفہوم پیش کرتا ہے جو ایک عبرانی اصطلاح کی نقل‌حرفی ہے اور تقریباً ہر مرتبہ اس کا ترجمہ یوں کِیا جاتا ہے،‏ ’‏اَے لوگو!‏ یاہ کی حمد کرو۔‏‘‏ مثال کے طور پر،‏ زبور ۱۳۵:‏۱-‏۳ میں ہم یہ پُرتپاک اور اثرآفرین دعوت پاتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے نام کی حمد کرو۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏ کے بندو!‏ اُسکی حمد کرو۔‏ تُم جو [‏یہوواہ]‏ کے گھر میں ہمارے خدا کے گھر کی بارگاہوں میں کھڑے رہتے ہو۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو کیونکہ [‏یہوواہ]‏ بھلا ہے۔‏ اُسکے نام کی مدح‌سرائی کرو کہ یہ دل‌پسند ہے۔‏“‏

۹.‏ کیا چیز ہمیں یہوواہ کی ستائش کرنے کی تحریک دیتی ہے؟‏

۹ جب ہم خدا کے تخلیقی عجائب اور ہمارے حق میں اس کے کاموں پر غور کرتے ہیں تو دلی قدردانی ہمیں اسکی ستائش کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ جب ہم قدیم وقتوں میں رونما ہونے والے یہوواہ کے اُن معجزانہ کاموں پر غور کرتے ہیں جو اُس نے اپنے لوگوں کی خاطر کئے تھے تو ہمارے دل ہمیں اس کی مدح‌سرائی کرنے کی تحریک دیتے ہیں۔‏ جب ہم اُن بڑےبڑے کاموں کے وعدوں پر غوروخوض کرتے ہیں جو یہوواہ مستقبل میں کریگا تو ہم ستائش اور شکرگزاری کا اظہار کرنے کے طریقوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ہمارا اپنا وجود ہمیں خدا کی ستائش کرنے کی وجہ کیسے مہیا کرتا ہے؟‏

۱۰ ہمارا اپنا وجود ہمیں یاہ کی حمد کرنے کی وجہ مہیا کرتا ہے۔‏ داؤد نے گیت گایا:‏ ”‏مَیں تیرا شکر کرونگا کیونکہ مَیں عجیب‌وغریب طور سے بنا ہوں تیرے کام حیرت‌انگیز ہیں۔‏ میرا دل اسے خوب جانتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۴‏)‏ جی‌ہاں ہم ”‏عجیب‌وغریب طور سے“‏ بنے ہیں اور دیکھنے،‏ سننے اور سوچنےسمجھنے کی بیش‌قیمت نعمتوں سے نوازے گئے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ کیا ہمیں اپنی زندگی ایسے طریقے سے بسر نہیں کرنی چاہئے جس سے ہمارے صانع کی حمد ہو؟‏ پولس نے یہی خیال پیش کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏پس تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏۔‏

۱۱ اگر ہم واقعی یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں تو ہم سب کچھ اس کے جلال کے لئے کریں گے۔‏ یسوع نے کہا کہ پہلا حکم یہ ہے:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏مرقس ۱۲:‏۳۰؛‏ استثنا ۶:‏۵‏)‏ ہمیں یقیناً یہوواہ سے محبت رکھنی چاہئے اور اپنے صانع اور ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ دینے والے کے طور پر اس کی حمد کرنی چاہئے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷؛‏ یسعیاہ ۵۱:‏۱۳؛‏ اعمال ۱۷:‏۲۸‏)‏ بہرحال،‏ ہماری قوتِ‌استدلال،‏ ہماری روحانی صلاحیت اور ہماری جسمانی قوت—‏ہمارے تمام اوصاف اور لیاقتیں—‏یہوواہ کی عطاکردہ ہیں۔‏ ہمارے خالق کے طور پر،‏ وہ ہماری محبت اور ستائش کے لائق ہے۔‏

۱۲.‏ آپ یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں اور زبور ۴۰:‏۵ کے الفاظ کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

۱۲ یہوواہ کے بڑےبڑے کام ہمیں اس سے محبت رکھنے اور اسکی حمد کرنے کی بیشمار وجوہات فراہم کرتے ہیں!‏ داؤد نے گیت گایا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے خدا!‏ جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔‏ مَیں اُنکو تیرے حضور ترتیب نہیں دے سکتا۔‏ اگر مَیں اُنکا ذکر اور بیان کرنا چاہوں۔‏ تو وہ شمار سے باہر ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۵‏)‏ داؤد یہوواہ کے عجیب کاموں کو شمار نہیں کر سکتا تھا اور نہ ہی ہم کر سکتے ہیں۔‏ لیکن جب اس کے بڑےبڑے کام ہماری توجہ میں لائے جاتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ خدا کی ستائش کرنی چاہئے۔‏

خدا کے ازلی ارادہ سے وابستہ کام

۱۳.‏ ہماری اُمید کا خدا کے بڑےبڑے کاموں سے تعلق کیسے ہے؟‏

۱۳ ہمارے مستقبل کی اُمید کا تعلق خدا کے ازلی ارادہ سے وابستہ قابلِ‌ستائش اور بڑےبڑے کاموں سے ہے۔‏ عدن میں بغاوت کے بعد،‏ یہوواہ نے پہلی اُمیدافزا پیشینگوئی کی۔‏ سانپ کو سزا سناتے ہوئے خدا نے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔‏ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُسکی ایڑی پر کاٹیگا۔‏“‏ ‏(‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ جب یہوواہ نے نوح اور اس کے خاندان کو بدکار دُنیا کو صفحۂ‌ہستی سے مٹا ڈالنے والے عالمگیر طوفان سے محفوظ رکھ کر بڑا کام انجام دیا تو اس کے بعد بھی عورت کی موعودہ نسل پر اُمید وفادار انسانوں کے دلوں میں زندہ رہی۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۵‏)‏ ابرہام اور داؤد جیسے ایماندار آدمیوں کیساتھ نبوّتی وعدوں نے اس سلسلے میں مزید بصیرت عطا کی کہ یہوواہ اس نسل کے وسیلے کیا کچھ انجام دیگا۔‏—‏پیدایش ۲۲:‏۱۵-‏۱۸؛‏ ۲-‏سموئیل ۷:‏۱۲‏۔‏

۱۴.‏ نوعِ‌انسانی کی خاطر یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کی اعلیٰ‌ترین مثال کیا ہے؟‏

۱۴ یہوواہ نے نسلِ‌انسانی کی خاطر بڑےبڑے کام انجام دینے والے کے طور پر سب سے بڑا کام اُس وقت کِیا جب اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے—‏موعودہ نسل،‏ یسوع مسیح—‏کو فدیے کے طور پر قربان کر دیا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ اعمال ۲:‏۲۹-‏۳۶‏)‏ فدیے نے خدا کے ساتھ میل‌ملاپ کی بنیاد فراہم کی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸؛‏ رومیوں ۵:‏۱۱‏)‏ جنکا سب سے پہلے میل‌ملاپ ہوا تھا یہوواہ نے انہیں ۳۳ س.‏ع.‏ میں قائم ہونے والی مسیحی کلیسیا میں یکجا کِیا۔‏ روح‌القدس کی مدد کے ساتھ،‏ انہوں نے دُوردراز تک خوشخبری کی منادی کی اور یہ ظاہر کِیا کہ کیسے یسوع کی موت اور قیامت فرمانبردار نوعِ‌انسان کے لئے خدا کی آسمانی بادشاہت کے تحت ابدی برکات کا تجربہ کرنے کی راہ کھولتی ہیں۔‏

۱۵.‏ یہوواہ نے ہمارے زمانے میں کس طرح نہایت حیران‌کُن کام کِیا ہے؟‏

۱۵ ہمارے زمانے میں،‏ یہوواہ نے آخری ممسوح مسیحیوں کو جمع کرنے کیلئے حیران‌کُن طریقے سے کام کِیا ہے۔‏ مسیح کیساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے والے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے باقیماندہ اشخاص پر مہر کرنے کیلئے تباہ‌کُن ہواؤں کو روکا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱-‏۴؛‏ ۲۰:‏۶‏)‏ خدا نے اِس بات کا خیال رکھا ہے کہ ممسوح مسیحی ’‏بڑے بابل،‏‘‏ جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت کی روحانی غلامی سے آزاد کرائے جائیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱-‏۵‏)‏ یہ آزادی ۱۹۱۹ میں حاصل ہوئی اور اس کے بعد ممسوح بقیے نے جس الہٰی تحفظ کا تجربہ کِیا اس سے انہیں کیا کرنے کا موقع ملا ہے؟‏ اس سے انہیں تیزی سے قریب آنے والی ”‏بڑی مصیبت“‏ پر یہوواہ کی طرف سے شیطان کے اس بدکار نظام‌العمل کے خاتمے سے پہلے حتمی گواہی دینے کا موقع ملا ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ دانی‌ایل ۱۲:‏۳؛‏ مکاشفہ ۷:‏۱۴‏۔‏

۱۶.‏ آجکل عالمگیر بادشاہتی منادی کے کام کے نتیجے میں کیا کچھ واقع ہو رہا ہے؟‏

۱۶ یہوواہ کے ممسوح گواہوں نے عالمگیر بادشاہتی منادی کے کام میں گرمجوشی سے پیشوائی کی ہے۔‏ نتیجتاً یسوع کی کثیرالتعداد ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ اس وقت یہوواہ کی پرستار بن رہی ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ ہم خوش ہیں کہ زمین کے حلیم لوگوں کو ابھی تک ہمارے ساتھ ملکر یہوواہ کی حمد کرنے کا موقع حاصل ہے۔‏ جو اشخاص ’‏آنے‘‏ کی دعوت قبول کرتے ہیں وہ بڑی مصیبت سے بچ کر تمام ابدیت تک یہوواہ کی حمد کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔‏—‏مکاشفہ ۲۲:‏۱۷‏۔‏

ہزاروں سچی پرستش کی طرف آ رہے ہیں

۱۷.‏ (‏ا)‏ ہماری منادی کے سلسلے میں یہوواہ کونسے بڑےبڑے کام کر رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ زکریاہ ۸:‏۲۳ کیسے تکمیل پا رہی ہے؟‏

۱۷ یہوواہ اس وقت بھی ہماری منادی کے سلسلے میں بڑےبڑے اور قابلِ‌ستائش کام کر رہا ہے۔‏ (‏مرقس ۱۳:‏۱۰‏)‏ حالیہ برسوں میں،‏ اس نے ’‏اس کام کے لئے بڑے دروازے کھول دئے ہیں۔‏‘‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۹‏)‏ اس سے اُن بیشمار علاقوں میں خوشخبری کی منادی ممکن ہو گئی ہے جہاں پہلے سچائی کے دشمنوں نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔‏ بہتیرے اشخاص جو کسی وقت میں روحانی تاریکی میں رہتے تھے اب وہ یہوواہ کی پرستش کرنے کی دعوت قبول کر رہے ہیں۔‏ وہ ان نبوّتی الفاظ کو پورا کر رہے ہیں:‏ ”‏ربُ‌الافواج یوں فرماتا ہے کہ اُن ایّام میں مختلف اہلِ‌لغت میں سے دس آدمی ہاتھ بڑھا کر ایک یہودی کا دامن پکڑینگے اور کہینگے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زکریاہ ۸:‏۲۳‏)‏ اس آیت میں لفظ ”‏تمہارے“‏ سے مُراد روحانی یہودی یعنی زمانۂ‌جدید کے ممسوح مسیحیوں کا بقیہ ہے۔‏ دس کا عدد زمینی چیزوں کی اکملیت کو ظاہر کر سکتا ہے اسلئے دس آدمی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی نمائندگی کرتے ہیں جسے ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کی رفاقت میں لایا گیا ہے جنکے ساتھ وہ ”‏ایک ہی گلّہ“‏ بن جاتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ اس وقت بہتیرے لوگوں کو یہوواہ خدا کے پرستاروں کے طور پر پاک خدمت بجا لاتے دیکھنا کتنی خوشی کی بات ہے!‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ اس بات کی کیا شہادت ہے کہ یہوواہ منادی کے کام کو برکت دے رہا ہے؟‏

۱۸ ہم نہایت ہی خوش ہیں کہ ہزاروں—‏بلکہ لاکھوں—‏لوگ ایسے علاقوں میں سچی پرستش کو اختیار کر رہے ہیں جہاں کبھی جھوٹے مذہب کا راج تھا اور ایسا لگتا تھا کہ یہاں لوگ کبھی بھی خوشخبری قبول نہیں کرینگے۔‏ حالیہ ائیربُک آف جیہوواز وٹنسز دیکھیں اور ان ممالک کو نوٹ کریں جو اس وقت ۰۰۰،‏۰۰،‏۱ سے لیکر ۰۰۰،‏۰۰،‏۱۰ تک بادشاہتی پبلشروں کی رپورٹ دے رہے ہیں۔‏ یہ بادشاہتی منادی پر یہوواہ کی برکت کا یقینی ثبوت ہے۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

۱۹ یہوواہ کے لوگوں کے طور پر،‏ ہم اپنے آسمانی باپ کی ستائش اور شکرگزاری کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں زندگی میں حقیقی مقصد،‏ اپنی خدمت میں بااجر کام اور مستقبل کیلئے روشن اُمید عطا کی ہے۔‏ ہم تمام الہٰی وعدوں کی تکمیل کے متمنی اور ’‏ہمیشہ کی زندگی کے پیشِ‌نظر خدا کی محبت میں‘‏ قائم رہتے ہیں۔‏ (‏یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏)‏ ہم یہ دیکھکر کتنے خوش ہیں کہ خدا کی ستائش کرنے والی بڑی بِھیڑ کی اس وقت تعداد تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۶۰ ہے!‏ یہوواہ کی واضح برکت کیساتھ ممسوح بقیہ اور دوسری بھیڑیں ۲۳۵ ممالک میں ۰۰۰،‏۹۱ کلیسیاؤں میں منظم ہیں۔‏ ہم سب ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی انتھک کوششوں کی بدولت روحانی خوراک سے خوب سیر ہوتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ایک ترقی‌پسند تھیوکریٹک تنظیم پُرمحبت نگرانی کے تحت یہوواہ کے گواہوں کے ۱۱۰ برانچ دفاتر میں بادشاہتی کارگزاری کے انتظام کی دیکھ‌بھال کر رہی ہے۔‏ ہم شکرگزار ہیں کہ یہوواہ نے لوگوں کے دلوں کو تحریک دی ہے کہ وہ ’‏اپنی بیش‌قیمت چیزوں سے اس کی تعظیم کریں۔‏‘‏ (‏امثال ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ نتیجتاً،‏ ہمارا عالمگیر منادی کا کام ضرورت کے تحت چھاپہ‌خانوں،‏ بیت‌ایل ہومز اور مشنری ہومز،‏ کنگڈم ہالز اور اسمبلی ہالز کی تعمیر کیساتھ جاری ہے۔‏

۲۰.‏ یہوواہ کے بڑےبڑے اور قابلِ‌ستائش کاموں پر غور کرنے سے ہم پر کیا اثر ہونا چاہئے؟‏

۲۰ اپنے آسمانی باپ کے تمام بڑےبڑے اور قابلِ‌ستائش کاموں کا ذکر کرنا ہمارے لئے ناممکن ہے۔‏ لیکن کیا کوئی راستدل شخص یہوواہ کے مداحین کے ازدحام میں شامل ہونے سے انکار کر سکتا ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ پس خدا سے محبت کرنے والے تمام اشخاص کو شادمانی سے یہ نعرہ مارنا چاہئے:‏ ”‏[‏یاہ]‏ کی حمد کرو۔‏ آسمان پر سے [‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو۔‏ بلندیوں پر اُسکی حمد کرو۔‏ اَے اُسکے فرشتو!‏ سب اُس کی حمد کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ اَے نوجوانو اور کنواریو!‏ اَے بڈھو اور بچو!‏ یہ سب [‏یہوواہ]‏ کے نام کی حمد کریں۔‏ کیونکہ صرف اُسی کا نام ممتاز ہے۔‏ اُسکا جلال زمین اور آسمان سے بلند ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۸:‏۱،‏ ۲،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ اب سے لیکر ابد تک ہمیں یہوواہ کے بڑےبڑے کاموں کیلئے اس کی ستائش کرنی چاہئے!‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• یہوواہ کے بعض قابلِ‌ستائش کام کونسے ہیں؟‏

‏• آپ یہوواہ کی ستائش کرنے کی تحریک کیوں پاتے ہیں؟‏

‏• ہماری اُمید خدا کے بڑےبڑے کاموں کیساتھ کیسے وابستہ ہے؟‏

‏• بادشاہتی منادی کے سلسلے میں یہوواہ قابلِ‌ستائش کام کیسے انجام دے رہا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

کیا آپ پورے دل سے یہوواہ کی حمد کے گیت گانے میں شامل ہوتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

ہم اس بات سے خوش ہیں کہ حلیم لوگوں کو ابھی تک ہمارے ساتھ ملکر یہوواہ کی ستائش کرنے کا موقع حاصل ہے