مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ کس کے معیاروں پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‏

آپ کس کے معیاروں پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‏

آپ کس کے معیاروں پر بھروسا کر سکتے ہیں؟‏

پہلی مرتبہ افریقہ آنے والا ایک شخص سڑک کے کنارے بالکل سیدھے کھڑے ایک آدمی کو دیکھ کر تجسّس میں پڑ گیا۔‏ اُس نے دیکھا کہ ہر تھوڑی دیر بعد وہ آدمی اُسی حالت میں اپنے پاؤں گھسیٹ کر ذرا سا سرک جاتا تھا۔‏ بعدازاں اُسے پتہ چلا کہ وہ آدمی ایسا کیوں کر رہا تھا۔‏ درحقیقت،‏ وہ ٹیلی‌گراف کے کھمبے کے سائے میں رہنے کی کوشش کر رہا تھا۔‏ سورج کے ڈھلنے کیساتھ ساتھ سایہ بھی آہستہ‌آہستہ اپنی جگہ تبدیل کر رہا تھا۔‏

سورج کے سائے کی طرح،‏ تمام انسانی امور اور معیار بھی تغیرپذیر اور غیرمستحکم ہوتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ ’‏نُوروں کا باپ‘‏ یہوواہ خدا لاتبدیل ہے۔‏ یعقوب شاگرد نے تحریر کِیا کہ اُس میں ”‏نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ عبرانی نبی ملاکی نے خدا کے اپنے اس بیان کو ریکارڈ کِیا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ لاتبدیل ہوں۔‏“‏ (‏ملاکی ۳:‏۶‏)‏ یسعیاہ کے زمانے میں خدا نے اسرائیلی قوم سے کہا:‏ ”‏مَیں تمہارے بڑھاپے تک وہی ہوں اور سر سفید ہونے تک تم کو اُٹھائے پھرونگا۔‏ مَیں .‏ .‏ .‏ ہی اُٹھاتا رہونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۶:‏۴‏)‏ لہٰذا،‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ قادرِمطلق کے وعدوں پر ہمارے اعتماد میں تبدیلی نہیں آتی۔‏

شریعت سے ایک سبق

یہوواہ کے وعدوں کی طرح صحیح اور غلط کے سلسلے میں اُس کے معیار بھی قابلِ‌بھروسا اور ناقابلِ‌تغیر ہیں۔‏ کیا آپ کسی ایسے تاجر پر بھروسا کرینگے جو وزن کیلئے دو قسم کے باٹ استعمال کرتا ہے جن میں سے صرف ایک ہی درست ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اسی طرح،‏ ”‏دغا کے ترازو سے [‏یہوواہ]‏ کو نفرت ہے لیکن پورا باٹ اُسکی خوشی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۱:‏۱؛‏ ۲۰:‏۱۰‏)‏ اسرائیلیوں کو دی جانے والی شریعت میں یہوواہ نے یہ حکم بھی شامل کِیا:‏ ”‏تم انصاف اور پیمایش اور وزن اور پیمانہ میں ناراستی نہ کرنا۔‏ ٹھیک ترازو۔‏ ٹھیک باٹ۔‏ پورا ایفہ اور پورا ہین رکھنا۔‏ جو تمکو ملکِ‌مصرؔ سے نکالکر لایا مَیں ہی ہوں [‏یہوواہ]‏ تمہارا خدا۔‏“‏—‏احبار ۱۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏۔‏

اس حکم کی فرمانبرداری کرنے سے اسرائیلیوں کو خدا کی خوشنودی کیساتھ ساتھ کئی مادی فوائد بھی حاصل ہوئے۔‏ اسی طرح یہوواہ پر بھروسا رکھنے والے پرستاروں کیلئے وزن اور پیمائش کے علاوہ زندگی کے تمام حلقوں میں بھی اُس کے ناقابلِ‌تغیر معیاروں کی فرمانبرداری کرنا برکات پر منتج ہوتا ہے۔‏ خدا بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

آجکل معیار زوال‌پذیر کیوں ہیں؟‏

بائبل زمانۂ‌جدید کے معیاروں میں تنزلی کی وجہ واضح کرتی ہے۔‏ بائبل کی آخری کتاب،‏ مکاشفہ آسمان پر ہونے والی ایک جنگ کی بابت بیان کرتی ہے جس سے اس زمانہ تک تمام انسان متاثر ہوئے ہیں۔‏ یوحنا رسول نے تحریر کِیا:‏ ”‏آسمان پر لڑائی ہوئی۔‏ میکاؔئیل اور اُسکے فرشتے اژدہا سے لڑنے کو نکلے اور اژدہا اور اُسکے فرشتے اُن سے لڑے۔‏ لیکن غالب نہ آئے اور اِسکے بعد آسمان پر اُنکے لئے جگہ نہ رہی۔‏ اور وہ بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گِرا دیا گیا اور اُسکے فرشتے بھی اُسکے ساتھ گِرا دئے گئے۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۹‏۔‏

اس جنگ کا فوری اثر کیا ہوا؟‏ یوحنا مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏پس اَے آسمانو اور اُنکے رہنے والو خوشی مناؤ!‏ اَے خشکی اور تری تم پر افسوس!‏ کیونکہ ابلیس بڑے قہر میں تمہارے پاس اُتر کر آیا ہے۔‏ اِسلئے کہ جانتا ہے کہ میرا تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏۔‏

زمین کیلئے ”‏افسوس“‏ کا وقت ۱۹۱۴ میں پہلی عالمی جنگ کیساتھ شروع ہوا اور معیاروں کے ایک دَور کا خاتمہ ہو گیا جو آجکل کے معیاروں سے بہت مختلف تھے۔‏ تاریخ‌دان بابرا ٹک‌مین بیان کرتی ہے،‏ ”‏۱۹۱۴-‏۱۹۱۸ کی جنگِ‌عظیم جھلسی ہوئی زمین کی پٹی کی طرح اُس زمانے کو ہمارے زمانے سے جدا کرتی ہے۔‏ مستقبل میں کارآمد ثابت ہونے والی بیشمار انسانی زندگیوں کو نیست کرنے،‏ اعتقادات کو تباہ کرنے،‏ نظریات کو تبدیل کرنے اور نااُمیدی کے ناقابلِ‌علاج زخم چھوڑنے سے اس نے دو زمانوں کے درمیان جسمانی اور نفسیاتی خلیج پیدا کر دی۔‏“‏ ساتھی مؤرخ ایرک ہابزبام اس خیال سے اتفاق کرتا ہے:‏ ”‏۱۹۱۴ سے لیکر ترقی‌یافتہ ممالک میں قابلِ‌قبول خیال کئے جانے والے معیاروں میں بھی حیرت‌انگیز تنزلی واقع ہوئی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے انیسویں صدی کے آباؤاجداد کے نزدیک بربریت اور بدتہذیبی کے معیاروں کی جانب ہماری تیزرَو واپسی کی وسعت کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔‏“‏

مصنف جوناتھن گلور اپنی کتاب ہیومینیٹی—‏اے مورل ہسٹری آف دی ٹوینٹیتھ سنچری میں بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمارے زمانے کی ایک اہم خصوصیت اخلاقی معیاروں کا فقدان ہے۔‏“‏ مغربی دُنیا میں مذہبی تنزلی کی وجہ سے اُسے اس بات کی ہرگز اُمید نہیں کہ کسی دُنیاوی ذریعے سے کوئی ضابطۂ‌اخلاق وضع کِیا جائے گا اس لئے وہ آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏مذہبی ضابطۂ‌اخلاق کو نہ ماننے والوں کے لئے بھی اس کی تنزلی باعثِ‌تشویش ہونی چاہئے۔‏“‏

آجکل تجارت،‏ سیاست،‏ مذہب یا ذاتی اور خاندانی رشتوں میں اعتماد کو ٹھیس پہنچانا اور پھر اس سے المناک نتائج پیدا ہونا،‏ زمین کے باشندوں کو افسوسناک حالتوں میں مبتلا کرنے کے سلسلے میں شیطان کے گھناؤنے منصوبے کا حصہ ہے۔‏ ابلیس اپنی جنگ آخر تک لڑنے اور اپنے ساتھ ان تمام لوگوں کو ختم کرنے کے لئے پُرعزم ہے جو یہوواہ کے معیاروں کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے کے خواہاں ہیں۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۷‏۔‏

کیا اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے اس سنگین مسئلے کا کوئی حل ہے؟‏ پطرس رسول جواب فراہم کرتا ہے:‏ ”‏اُس [‏خدا]‏ کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہیگی۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ ہم اس وعدے پر بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کی طاقت رکھنے کے علاوہ اس کی ضمانت بھی دیتا ہے۔‏ یہوواہ ’‏اپنے مُنہ سے نکلنے والے کلام‘‏ کی بابت بیان کرتا ہے:‏ ”‏وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔‏“‏ یہ واقعی ایک قابلِ‌بھروسا وعدہ ہے!‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۱؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۴،‏ ۵‏۔‏

خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنا

یہوواہ کے گواہ چال‌چلن کے سلسلے میں دُنیا کے متغیر اور زوال‌پذیر معیاروں کے برعکس بائبل معیاروں کی مطابقت میں زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔‏ نتیجتاً،‏ وہ اکثریت سے الگ نظر آتے ہیں جسکی وجہ سے وہ اکثروبیشتر دوسروں کی توجہ—‏اور تمسخر—‏کا نشانہ بنتے ہیں۔‏

لندن میں یہوواہ کے گواہوں کے کنونشن پر،‏ ٹیلی‌ویژن کے ایک رپورٹر نے ہمارے نمائندے سے سوال کِیا کہ کیا یہوواہ کے گواہ واقعی مسیحی ہیں۔‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏یقیناً،‏ کیونکہ یسوع ہمارا نمونہ ہے۔‏ دُنیا میں بہت زیادہ خودغرضی پائی جاتی ہے لیکن ہم راہ،‏ حق اور زندگی کے طور پر یسوع مسیح پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔‏ ہم یقین رکھتے ہیں کہ وہ خدا کا بیٹا ہے اور تثلیث کا حصہ نہیں،‏ لہٰذا ہماری بائبل کی سمجھ دُنیا کے عام مذہبی نظریے سے مختلف ہے۔‏“‏

جب یہ انٹرویو بی‌بی‌سی ٹیلی‌ویژن پر دکھایا گیا تو اُس رپورٹر نے پروگرام کے اختتام پر کہا:‏ ”‏مَیں اچھی طرح سمجھ گیا ہوں کہ یہوواہ کے گواہ ہمارے دروازے پر کیوں دستک دیتے ہیں۔‏ مَیں نے پہلے کبھی کسی ایک جگہ پر ایک ہی وقت میں ۰۰۰،‏۲۵ لوگوں کو اچھے لباس میں ملبوس عمدہ چال‌چلن کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔‏“‏ خدا کے ناقابلِ‌تغیر معیاروں کی پیروی کی حکمت کی بابت کسی دُنیاوی مشاہد کی یہ شہادت واقعی عمدہ ہے!‏

بعض لوگ شاید ایسے معیاروں کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے کے خیال کو ناپسند کریں جو انہوں نے خود اپنے لئے وضع نہیں کئے لیکن ہم بائبل کا مطالعہ کرنے اور خدا کے معیاروں کی بابت سیکھنے کے لئے آپ کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں۔‏ تاہم سرسری سے جائزے پر اکتفا نہ کریں۔‏ پولس رسول کی نصیحت پر عمل کریں:‏ ”‏اس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ اپنے علاقے کے کنگڈم ہال میں جا کر گواہوں سے واقفیت پیدا کریں۔‏ آپ دیکھ لینگے کہ وہ بائبل کے وعدوں پر بھروسا کرنے اور خدا پر اپنے اعتماد کے اظہار میں اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کرنے والے عام لوگ ہیں۔‏

اپنی ذاتی زندگی میں خدا کے غیرمتزلزل اور قابلِ‌بھروسا معیاروں کی پابندی کرنا یقیناً آپ کیلئے باعثِ‌برکت ثابت ہوگا۔‏ خدا کی ذاتی دعوت پر توجہ دیں:‏ ”‏کاش کہ تُو میرے احکام کا شنوا ہوتا اور تیری سلامتی نہر کی مانند اور تیری صداقت سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۸‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

آجکل تجارت،‏ سیاست،‏ مذہب اور خاندانی رشتوں میں اعتماد کو ٹھیس پہنچانا عام بات ہے