مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏

‏”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏

‏”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏

‏”‏پس ہم ان باتوں کی بابت کیا کہیں؟‏ اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏—‏رومیوں ۸:‏۳۱‏۔‏

۱.‏ اسرائیلیوں کیساتھ مصر سے اَور کون لوگ روانہ ہوئے اور انہوں نے ایسا کیوں کِیا تھا؟‏

مصر میں ۲۱۵ سال غلامی میں رہنے کے بعد جب اسرائیلی آزاد ہو کر وہاں سے نکلے تو ”‏اُن کے ساتھ ایک ملی‌جلی گروہ بھی گئی۔‏“‏ (‏خروج ۱۲:‏۳۸‏)‏ ان غیراسرائیلیوں نے مصر میں تباہی مچانے اور اسکے جھوٹے معبودوں کو نیچا دکھانے والی دس خوفناک آفتوں کو دیکھا تھا۔‏ اسکے علاوہ اُنہوں نے بالخصوص چوتھی آفت اور اسکے بعد آنے والی آفتوں سے دیکھ لیا تھا کہ یہوواہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔‏ (‏خروج ۸:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ یہوواہ کے مقاصد کی بابت محدود علم کے باوجود اُنہیں اس بات کا یقین ہو گیا تھا کہ مصری معبود مصریوں کو بچا نہیں سکے جبکہ یہوواہ نے اسرائیلیوں کی حفاظت کے سلسلے میں خود کو زورآور ثابت کِیا ہے۔‏

۲.‏ راحب نے اسرائیلی جاسوسوں کی حمایت کیوں کی اور انکے خدا پر اُسکا اعتماد غلط ثابت کیوں نہیں ہوا تھا؟‏

۲ چالیس سال بعد،‏ اسرائیلیوں کے ملکِ‌موعود میں داخل ہونے سے ذرا پہلے،‏ موسیٰ کے جانشین،‏ یشوع نے اس مُلک کی جاسوسی کیلئے دو آدمی بھیجے۔‏ وہ وہاں یریحو کے شہر میں راحب سے ملے۔‏ اُس نے سن رکھا تھا کہ اسرائیلیوں کے مصر چھوڑنے کے ۴۰ سال بعد تک یہوواہ نے انکے تحفظ کیلئے کیسےکیسے زورآور کام کئے ہیں اسلئے وہ جانتی تھی کہ اگر وہ خدا کی برکت چاہتی ہے تو اُسے اُسکے لوگوں کی مدد کرنی ہوگی۔‏ نتیجتاً،‏ جب اسرائیلیوں نے اُس شہر کو فتح کِیا تو اُسکے دانشمندانہ فیصلے کے باعث نہ صرف وہ خود بلکہ اُسکا گھرانہ بھی تباہی سے بچ گیا۔‏ جس معجزانہ طریقے سے انہیں بچایا گیا وہ بذاتِ‌خود اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ خدا ان کیساتھ تھا۔‏ پس اسرائیلیوں کے خدا پر راحب کا اعتماد غلط ثابت نہیں ہوا تھا۔‏—‏یشوع ۲:‏۱،‏ ۹-‏۱۳؛‏ ۶:‏۱۵-‏۱۷،‏ ۲۵‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ یسوع نے ازسرِنو تعمیرکردہ یریحو شہر کے قریب کونسا معجزہ کِیا اور یہودی مذہبی پیشواؤں نے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ (‏ب)‏ بعض یہودیوں اور بعدازاں بہتیرے غیریہودیوں نے کس بات کو سمجھ لیا تھا؟‏

۳ پندرہ صدیاں بعد،‏ یسوع مسیح نے ازسرِنو تعمیرکردہ یریحو شہر کے قریب ایک اندھے بھکاری کو شفا بخشی۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۴۶-‏۵۲؛‏ لوقا ۱۸:‏۳۵-‏۴۳‏)‏ اس شخص نے یسوع سے رحم کی التجا کرنے سے ظاہر کِیا کہ وہ سمجھتا تھا کہ یسوع کو خدا کی حمایت حاصل ہے۔‏ اسکے برعکس،‏ یہودی مذہبی پیشوا اور انکے پیروکار عموماً یسوع کے معجزوں کو اس بات کے ثبوت کے طور پر قبول کرنے سے انکار کرتے کہ وہ خدا کی طرف سے یہ کام کرتا ہے۔‏ اسکی بجائے وہ اُس میں نقص نکالتے تھے۔‏ (‏مرقس ۲:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ۳:‏۱-‏۶؛‏ لوقا ۷:‏۳۱-‏۳۵‏)‏ یسوع کو قتل کرنے کے بعد اُسکے جی اُٹھنے کی حقیقت جاننے کے باوجود وہ یہ ماننے کیلئے تیار نہیں تھے کہ ایسا خدا کی طرف سے ہوا ہے۔‏ اسکے برعکس،‏ وہ یسوع کے پیروکاروں کو اذیت پہنچانے اور ”‏خداوند یسوؔع کی خوشخبری کی باتیں سنانے“‏ کے کام کو روکنے کی کوشش میں پیش‌پیش رہے۔‏ تاہم،‏ بعض یہودیوں اور بعدازاں بہتیرے غیریہودیوں نے اِن واقعات پر توجہ دی اور صحیح نتیجہ اخذ کِیا۔‏ ان کیلئے یہ بات واضح تھی کہ خدا نے ریاکار یہودی پیشواؤں کو رد کر دیا ہے اور اب یسوع مسیح کے فروتن شاگردوں کو اُسکی حمایت حاصل ہے۔‏—‏اعمال ۱۱:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

آجکل خدا کی حمایت کن کو حاصل ہے؟‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ بعض لوگ کسی مذہب کا انتخاب کرنے کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ سچے مذہب کی شناخت کے سلسلے میں کونسا سوال اہم ہے؟‏

۴ سچے مذہب کے سوال کے جواب میں ایک پادری نے ٹیلی‌ویژن پر ایک حالیہ انٹرویو میں کہا:‏ ”‏مجھے پورا یقین ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مذہب پر عمل کرنے سے ایک بہتر انسان بن جاتا ہے تو وہ مذہب سچا ہے۔‏“‏ یہ بات سچ ہے کہ سچا مذہب لوگوں میں بہتری پیدا کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ کیا کسی مذہب کا بہتر انسان پیدا کرنا ہی اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ اُسے خدا کی حمایت حاصل ہے؟‏ کیا کسی مذہب کی سچائی کا تعیّن کرنے کا واحد معیار یہی ہے؟‏

۵ ہر شخص مذہب سمیت دیگر معاملات میں بھی ذاتی انتخابات کرنے کی قدر کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ انتخاب کی آزادی ہی کسی شخص کے درست انتخاب کرنے کی ضمانت نہیں ہوتی۔‏ مثال کے طور پر،‏ بعض لوگ کسی مذہب کو محض اُسکے اراکین کی تعداد،‏ مال‌ودولت،‏ پُرکشش رسومات یا اپنے خاندانی رشتوں کی بِنا پر منتخب کرتے ہیں۔‏ یہ تمام چیزیں کسی مذہب کی سچائی کا تعیّن کرنے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں۔‏ اس معاملے میں اہم سوال یہ ہے:‏ کونسا مذہب اپنے پیروکاروں کو خدا کی مرضی پر چلنے کی تاکید کرتے ہوئے الہٰی حمایت کا ٹھوس ثبوت فراہم کرتا ہے تاکہ اُس کے پیروکار اعتماد کیساتھ یہ کہہ سکیں،‏ ”‏خدا ہماری طرف ہے“‏؟‏

۶.‏ یسوع کے کونسے الفاظ سچے اور جھوٹے مذہب کے معاملے پر روشنی ڈالتے ہیں؟‏

۶ یسوع نے سچی اور جھوٹی پرستش کے مابین فرق ظاہر کرنے والے اصول کو واضح کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔‏ اُنکے پھلوں سے تم اُنکو پہچان لو گے۔‏“‏ ‏(‏متی ۷:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ملاکی ۳:‏۱۸‏)‏ آئیے سچے مذہب کے کچھ ”‏پھلوں“‏ یا شناختی نشانوں کا جائزہ لیں تاکہ ہم بہتر طور پر اس بات کا تعیّن کر سکیں کہ آجکل کسے الہٰی حمایت حاصل ہے۔‏

خدا کی حمایت حاصل کرنے والوں کے شناختی نشان

۷.‏ صرف بائبل پر مبنی تعلیم دینے سے کیا مُراد ہے؟‏

۷ اُنکی تعلیمات بائبل پر مبنی ہوتی ہیں۔‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔‏ اگر کوئی اُس کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اس تعلیم کی بابت جان جائے گا کہ خدا کی طرف سے ہے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہوں۔‏“‏ اس کے علاوہ،‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جو خدا سے ہوتا ہے وہ خدا کی باتیں سنتا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۷:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۸:‏۴۷‏)‏ منطقی طور پر،‏ خدا کی حمایت سے مستفید ہونے کے لئے ایک شخص کو انسانی حکمت یا روایت پر مبنی تعلیمات کو رد کرتے ہوئے صرف خدا کے کلام میں آشکارا کی گئی باتوں کی تعلیم دینی چاہئے۔‏—‏یسعیاہ ۲۹:‏۱۳؛‏ متی ۱۵:‏۳-‏۹؛‏ کلسیوں ۲:‏۸‏۔‏

۸.‏ پرستش میں خدا کا نام استعمال کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

۸ وہ خدا کا نام،‏ یہوواہ استعمال کرنے کے علاوہ اُس کی تشہیر کرتے ہیں۔‏ یسعیاہ نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏اُس وقت تم کہو گے [‏یہوواہ]‏ کی ستایش کرو۔‏ اُس سے دُعا کرو۔‏ لوگوں کے درمیان اُس کے کاموں کا بیان کرو اور کہو کہ اُس کا نام بلند ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی مدح‌سرائی کرو کیونکہ اُس نے جلالی کام کئے جنکو تمام دُنیا جانتی ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ لہٰذا پیدائشی یہودی ہونے یا نہ ہونے سے قطع‌نظر،‏ مسیحیوں کو ”‏[‏خدا کے]‏ نام کی ایک اُمت“‏ کے طور پر خدمت کرنی تھی۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱۴‏)‏ خدا یقیناً اُن لوگوں کی خوشی سے حمایت کرتا ہے جو اُس کے ”‏نام کی ایک اُمت“‏ کا حصہ بننے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ خوشی سچے مذہب کے اراکین کو کیسے منفرد بناتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ سچے اور جھوٹے مذہب کا موازنہ کیسے کرتا ہے؟‏

۹ وہ خدا کی مبارک شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں۔‏ یہوواہ ”‏خوشخبری“‏ کے بانی کی حیثیت سے ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ اُس کے پرستار ناخوش یا مستقل طور پر مایوس کیسے ہو سکتے ہیں؟‏ دُنیا کے دُکھ‌درد اور ذاتی مسائل کے باوجود سچے مسیحی باقاعدگی کیساتھ باافراط روحانی غذا سے فیض‌یاب ہونے کے باعث شادمان رہتے ہیں۔‏ یسعیاہ انکا موازنہ جھوٹے مذہب کے پیروکاروں سے کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کھائینگے پر تم بھوکے رہو گے۔‏ میرے بندے پئیں گے پر تم پیاسے رہو گے۔‏ میرے بندے شادمان ہونگے پر تم شرمندہ ہوگے۔‏ اور میرے بندے دل کی خوشی سے گائینگے پر تم دلگیری کے سبب سے نالان ہوگے اور جانکاہی سے واویلا کرو گے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۱۰.‏ سچے مذہب پر چلنے والے غلطی کر کے سیکھنے کے عمل سے کیسے گریز کرتے ہیں؟‏

۱۰ بائبل کے اُصول اُن کے چال‌چلن اور فیصلوں کی بنیاد ہوتے ہیں۔‏ امثال کا مصنف ہمیں نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔‏“‏ (‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ خدا کی حمایت اُن لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو ہدایت‌وراہنمائی کیلئے خدائی حکمت کو رد کرنے والے متضاد انسانی نظریات کی بجائے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‏ ایک شخص جس حد تک اپنی زندگی خدا کے کلام کے مطابق بسر کرتا ہے وہ غلطی کر کے سیکھنے کے عمل سے اتنا ہی زیادہ گریز کرتا ہے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۳۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ سچے مذہب کے ارکان کو پادری طبقے اور عام لوگوں میں تقسیم کیوں نہیں کِیا جا سکتا؟‏ (‏ب)‏ خدا کے لوگوں کی پیشوائی کرنے والوں کو گلّے کیلئے کونسا نمونہ قائم کرنا چاہئے؟‏

۱۱ وہ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کے نمونے کے مطابق منظم ہیں۔‏ یسوع نے یہ اصول وضع کِیا:‏ ”‏تم ربّی نہ کہلاؤ کیونکہ تمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تم سب بھائی ہو۔‏ اور زمین پر کسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔‏ اور نہ تم ہادی کہلاؤ کیونکہ تمہارا ہادی ایک ہی ہے یعنی مسیح۔‏ لیکن جو تم میں بڑا ہے وہ تمہارا خادم بنے۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۸-‏۱۱‏)‏ بھائیوں کی کلیسیا میں خود کو نمایاں القاب کے ساتھ عام لوگوں سے افضل ٹھہرانے والا کوئی متکبر پادری طبقہ نہیں ہوتا۔‏ (‏ایوب ۳۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ خدا کے گلّہ کی گلّہ‌بانی کرنے والوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ‏”‏لاچاری سے نگہبانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔‏ اور جو لوگ تمہارے سپرد ہیں اُن پر حکومت نہ جتاؤ بلکہ گلہ کے لئے نمونہ بنو۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۲،‏ ۳‏)‏ حقیقی مسیحی چرواہے دوسروں کے ایمان کے سلسلے میں اُن پر حکومت جتانے کی کوشش نہیں کرتے۔‏ خدا کی خدمت میں ساتھی کارکنوں کے طور پر وہ محض ایک اچھا نمونہ قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۴‏۔‏

۱۲.‏ خدا کی حمایت حاصل کرنے کے خواہشمند اشخاص سے وہ انسانی حکومتوں کے سلسلے میں کونسا متوازن نقطۂ‌نظر قائم رکھنے کا تقاضا کرتا ہے؟‏

۱۲ وہ انسانی حکومتوں کی تابعداری کرنے کے باوجود غیرجانبدار رہتے ہیں۔‏ ‏”‏اعلےٰ حکومتوں کا تابعدار“‏ نہ ہونے والا شخص خدا کی حمایت حاصل کرنے کی توقع نہیں کر سکتا۔‏ کیوں؟‏ اسلئے کہ ”‏جو حکومتیں موجود ہیں وہ خدا کی طرف سے مقرر ہیں۔‏ پس جو کوئی حکومت کا سامنا کرتا ہے وہ خدا کے انتظام کا مخالف ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱،‏ ۲‏)‏ تاہم،‏ یسوع جانتا تھا کہ نظریات میں اختلافات ہو سکتے ہیں،‏ لہٰذا اُس نے کہا:‏ ”‏جو قیصرؔ کا ہے قیصرؔ کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔‏“‏ (‏مرقس ۱۲:‏۱۷‏)‏ خدا کی حمایت حاصل کرنے کے خواہشمند اشخاص کو ”‏اُس [‏خدا]‏ کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش“‏ کرنے کیساتھ ساتھ اپنے مُلک کے ان قوانین کی بھی تابعداری کرنی چاہئے جو خدا کے حضور زیادہ اہم ذمہ‌داریوں سے ہم‌آہنگ ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳؛‏ اعمال ۵:‏۲۹‏)‏ یسوع نے غیرجانبداری پر زور دیتے ہوئے اپنے شاگردوں کی بابت کہا:‏ ”‏جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔‏“‏ بعدازاں اُس نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏میری بادشاہی اس دُنیا کی نہیں۔‏“‏—‏یوحنا ۱۷:‏۱۶؛‏ ۱۸:‏۳۶‏۔‏

۱۳.‏ خدا کے لوگوں کی شناخت کرنے کے سلسلے میں محبت کیا کردار ادا کرتی ہے؟‏

۱۳ وہ غیرجانبداری سے ”‏سب کے ساتھ نیکی“‏ کرتے ہیں۔‏ ‏(‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ مسیحی محبت غیرجانبدار ہوتی ہے اور کسی رنگ،‏ معاشی یا تعلیمی حیثیت،‏ قومیت یا زبان سے قطع‌نظر تمام طرح کے لوگوں کو قبول کرتی ہے۔‏ سب کے ساتھ اور خاصکر اہلِ‌ایمان کے ساتھ نیکی کرنے کا عنصر اُن لوگوں کی شناخت کرنے میں مدد کرتا ہے جنہیں خدا کی حمایت حاصل ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔‏“‏—‏یوحنا ۱۳:‏۳۵؛‏ اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

۱۴.‏ کیا خدا کے مقبول لوگوں کو دُنیا کی پسندیدگی حاصل ہونا ضروری ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۴ وہ خدا کی مرضی پوری کرنے کیلئے اذیت برداشت کرنے کو تیار ہیں۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو پیشگی آگاہی دی:‏ ”‏اگر انہوں نے مجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائینگے۔‏ اگر انہوں نے میری بات پر عمل کِیا تو تمہاری بات پر بھی عمل کرینگے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۲۰؛‏ متی ۵:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲‏)‏ جن لوگوں کو خدا کی حمایت حاصل ہوتی ہے وہ اپنے ایمان سے دُنیا کو مجرم ٹھہرانے والے نوح کی طرح ہمیشہ ناپسند کئے جاتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۷‏)‏ آجکل،‏ خدا کی حمایت حاصل کرنے کے خواہشمند لوگ اُسکے کلام کو غیرمؤثر بنانے یا اذیت سے بچنے کی خاطر خدائی اُصولوں پر مصالحت کرنے سے محتاط رہتے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ جب تک وہ وفاداری سے خدا کی خدمت کرینگے،‏ لوگ ان پر ”‏لعن‌طعن“‏ کرتے رہینگے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲؛‏ ۳:‏۱۶؛‏ ۴:‏۴‏۔‏

حقائق کی جانچ کا وقت

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ کونسے سوال اُس مذہبی گروہ کی شناخت کرنے میں ہماری مدد کرینگے جسے خدا کی حمایت حاصل ہے؟‏ (‏ب)‏ لاکھوں لوگوں نے کیا نتیجہ اخذ کِیا ہے اور کیوں؟‏

۱۵ خود سے پوچھیں،‏ ’‏کونسا مذہبی گروہ اس صورت میں بھی خدا کے کلام کی اطاعت کرتا ہے جب اُس کی تعلیمات اکثریت کے اعتقادات سے مختلف ہوتی ہیں؟‏ کون خدا کے ذاتی نام کی اہمیت پر زور دیتے ہیں حتیٰ‌کہ اسے اپنی شناخت کرانے کے لئے استعمال کرتے ہیں؟‏ کون رجائیت‌پسندی سے تمام انسانی مسائل کے واحد حل کے طور پر خدا کی بادشاہت پر توجہ دلاتے ہیں؟‏ کون قدامت‌پسند خیال کئے جانے کا خطرہ مول لیتے ہوئے چال‌چلن کی بابت بائبل کے معیاروں پر عمل کرتے ہیں؟‏ کس گروہ میں تنخواہ‌دار پادری طبقے کی بجائے تمام رُکن مناد ہوتے ہیں؟‏ کونسے شہری سیاست میں حصہ نہ لینے کے باوجود قانون کی پابندی کرنے کی وجہ سے قابلِ‌تعریف خیال کئے جاتے ہیں؟‏ کون دوسروں کو پُرمحبت طریقے سے خدا اور اُس کے مقاصد کی بابت سکھانے میں اپنا وقت اور پیسہ صرف کرتے ہیں؟‏ تاہم اِن تمام مثبت پہلوؤں کے باوجود کون نفرت،‏ تمسخر اور اذیت کا نشانہ بنتے ہیں؟‏‘‏

۱۶ پوری دُنیا کے لاکھوں لوگ حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کے قائل ہو گئے ہیں کہ صرف یہوواہ کے گواہوں کا مذہب سچا ہے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کی تعلیم اور چال‌چلن کے علاوہ انکے مذہب سے حاصل ہونے والے فوائد کی بِنا پر یہ نتیجہ اخذ کِیا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ زکریاہ ۸:‏۲۳ کی پیشینگوئی کے عین مطابق،‏ لاکھوں لوگ درحقیقت کہہ رہے ہیں:‏ ”‏ہم تمہارے ساتھ جائینگے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏

۱۷.‏ جب یہوواہ کے گواہ صرف اپنے مذہب کو سچا کہتے ہیں تو یہ خودستائی کیوں نہیں ہے؟‏

۱۷ جب یہوواہ کے گواہ یہ کہتے ہیں کہ صرف اُنہیں خدا کی حمایت حاصل ہے تو کیا یہ خودستائی نہیں ہے؟‏ دراصل ایسا نہیں ہے کیونکہ مصری مذہب کی موجودگی کے باوجود اسرائیلیوں نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ صرف انہی کو خدائی حمایت حاصل ہے اور پہلی صدی کے مسیحیوں نے بھی دعویٰ کِیا تھا کہ یہودی پیروکاروں کے استرداد کی وجہ سے اب صرف وہی خدائی حمایت کے حامل ہیں۔‏ حقائق اس دعوے کو سچا ثابت کرتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ ۲۳۵ ممالک میں وہی کام کر رہے ہیں جسکی بابت یسوع نے پیشینگوئی کی تھی کہ اُسکے سچے شاگرد آخری ایّام میں کرینگے:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہوں کے پاس مخالفت کے باوجود اپنی منادی کے کام کو جاری رکھنے کی کیا وجہ موجود ہے؟‏ (‏ب)‏ زبور ۴۱:‏۱۱ اس حقیقت کی کیسے تائید کرتی ہے کہ گواہوں کو خدا کی حمایت حاصل ہے؟‏

۱۸ یہوواہ کے گواہ اس تفویض کو پورا کرتے رہینگے اور اذیت یا مخالفت کو کبھی بھی اپنی راہ میں حائل نہیں ہونے دینگے۔‏ یہوواہ کا کام ضرور پایۂ‌تکمیل تک پہنچے گا۔‏ گزشتہ صدی کے دوران گواہوں کو خدائی کام پورا کرنے سے روکنے کیلئے مخالفوں کی ہر کوشش ناکام ہو گئی کیونکہ یہوواہ کا وعدہ ہے:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئیگا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مجرم ٹھہرائیگی۔‏ .‏ .‏ .‏ یہ میرے بندوں کی میراث ہے اور اُنکی راستبازی مجھ سے ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏۔‏

۱۹ پوری دُنیا میں مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود یہوواہ کے گواہوں کا اب پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور سرگرم ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ اُن کے کام سے خوش ہے۔‏ بادشاہ داؤد نے بیان کِیا:‏ ”‏اس سے مَیں جان گیا کہ تُو مجھ سے خوش ہے کہ میرا دُشمن مجھ پر فتح نہیں پاتا۔‏“‏ (‏زبور ۴۱:‏۱۱؛‏ ۵۶:‏۹،‏ ۱۱‏)‏ خدا کے دُشمن اُسکے لوگوں پر غالب نہیں آ سکتے کیونکہ اُنکا پیشوا،‏ یسوع مسیح حتمی فتح کی جانب بڑھ رہا ہے!‏

کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟‏

‏• خدا کی حمایت حاصل کرنے والے چند قدیم لوگوں کی مثالیں کیا ہیں؟‏

‏• سچے مذہب کے کچھ شناختی نشان کیا ہیں؟‏

‏• آپ ذاتی طور پر کیوں یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہوں کو خدا کی حمایت حاصل ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

خدا کی حمایت حاصل کرنے کے خواہشمند اشخاص کی تعلیمات صرف اُس کے کلام پر مبنی ہونی چاہئیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

کلیسیائی بزرگ گلّہ کیلئے نمونہ فراہم کرتے ہیں