بادشاہتی اُمید میں شادمان رہیں!
بادشاہتی اُمید میں شادمان رہیں!
مارچ ۱۰، ۲۰۰۱ کو ایک پُرمسرت تقریب کے لئے ۷۸۴،۵ لوگ نیو یارک کی ریاست میں بہت بڑے بیتایل خاندان کے زیرِاستعمال تین مقامات پر جمع ہوئے۔ یہ گلئیڈ مشنری سکول کی ۱۱۰ ویں کلاس کی گریجویشن کا موقع تھا۔
یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن، کیری باربر نے تمام حاضرین کا خیرمقدم کِیا اور ان الفاظ کیساتھ پروگرام کا افتتاح کِیا: ”ہمیں خوشی ہے کہ گلئیڈ کی ۱۱۰ کلاسوں کے طالبعلم مشنریوں کے طور پر تربیت پاکر پوری دُنیا میں خدمت کیلئے تعینات کر دئے گئے ہیں۔“
شادمان رہنے کا طریقہ
بھائی باربر کے افتتاحی کلمات کے بعد، ڈان ایڈمز نے ”یہوواہ کی برکت ہی ہمیں دولت بخشتی ہے“ کے عنوان پر سامعین سے خطاب کِیا جن میں گریجویشن کرنے والے ۴۸ طالبعلم بھی شامل تھے۔ امثال ۱۰:۲۲ پر مبنی اپنی تقریر میں اُس نے سامعین کو یاددہانی کرائی کہ جب یہوواہ کے خادم بادشاہتی مفادات کو اپنی زندگیوں میں اوّل درجہ دیتے ہیں تو وہ اُنہیں سنبھالتا اور برکت بخشتا ہے۔ اُس نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ اپنی نئی تفویضات کو اُسی جذبے کیساتھ قبول کریں جسکا پولس رسول نے ”پار اُتر کر مکدؔنیہ میں . . . مدد“ کرنے کی دعوت قبول کرتے ہوئے مظاہرہ کِیا تھا۔ (اعمال ۱۶:۹) پولس نے مشکلات کے باوجود ہدایات کے مطابق رضامندی سے منادی کی جو نہایت پُرمسرت برکات پر منتج ہوا۔
گریجویشن کرنے والی کلاس کے ارکان نے مشنری کام کی تیاری میں بائبل مطالعے اور تربیت کے پانچ ماہ مکمل کر لئے تھے۔ تاہم، یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن ڈینئل سڈلک نے سیکھنے کے عمل کو جاری رکھنے کیلئے اُنکی حوصلہافزائی کی۔ اُس نے ”سچے شاگرد بنیں“ کے موضوع پر باتچیت کرتے ہوئے بیان کِیا: ”شاگردی کا مطلب یسوع کے الفاظ کی مسلسل تابعداری کرنا ہے۔ اس میں اُسکی باتوں، اُس کے پیغام اور اُس کی تعلیمات پر ہمیشہ توجہ دینا شامل ہے۔“ اُس نے واضح کِیا کہ مسیح کے شاگرد اپنے مالک کی آواز سنے بغیر فیصلے نہیں کرتے کیونکہ خدا کی حکمت مسیح کی زندگی سے عیاں ہوتی ہے۔ (کلسیوں ۲:۳) ہم میں سے کوئی بھی صرف ایک بار یسوع کی بات سُن کر یہ نتیجہ اخذ نہیں کر سکتا کہ ہم اُس کی بابت سب کچھ جانتے ہیں، لہٰذا بھائی سڈلک نے گریجوئٹس کی حوصلہافزائی کی کہ وہ مسیحی سچائی سیکھنے، اُسکا اطلاق کرنے اور اُسکی تعلیم دینے کا عمل جاری رکھیں جو آزادی کا باعث بنتا ہے۔—یوحنا ۸:۳۱، ۳۲۔
خدا کی خدمت میں شادمان رہنے کیلئے ایک شخص کو تنبیہ اور اصلاح قبول کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ گلئیڈ کے مُعلم، لارنس بوئن نے اس سوال زبور ۱۶:۷؛ یرمیاہ ۱۷:۱۰) کسی شخص کی وفاداری یہوواہ پر بھی گہرا اثر کر سکتی ہے۔ امثال ۲۳:۱۵، ۱۶ پڑھنے کے بعد، مقرر نے سوال کِیا: ”کیا آپکا دل آپکی اصلاح کریگا؟“ اُس نے مزید بیان کِیا: ”ہماری دُعا ہے کہ ایسا ہی ہو کیونکہ اسطرح آپ یہوواہ کو خوش کرینگے۔ آپ اُسکے جذبات اُبھار سکیں گے۔ جیہاں، آپ وفاداری سے اپنی تفویضات پر قائم رہنے سے خدا کا دل شاد کرینگے۔“
پر گفتگو کی: ”کیا آپکا دل آپکی اصلاح کریگا؟“ اس نے واضح کِیا کہ بائبل میں علامتی دل کا تعلق کسی شخص کے باطنی خیالات اور جذبات سے ہے۔ اگر کسی کی باطنی شخصیت پر خدا کے کلام کی الہامی مشورت کا اثر ہوا ہے توپھر یہ اُسکی اصلاح کر سکتا ہے۔ (اس پروگرام کی اختتامی تقریر مارک نومیئر نے پیش کی جو گلئیڈ میں مُعلم بننے سے پہلے کینیا میں مشنری کے طور پر خدمت کرتا تھا۔ اسکی تقریر کا عنوان تھا ”آنکھوں سے دیکھ لینا بہتر ہے“ جس نے قناعتپسندی اپنانے کی اہمیت کو اُجاگر کِیا۔ بھائی نومیئر نے واعظ ۶:۹ کی مطابقت میں مشورہ دیا: ”حقیقتپسند بنیں۔ ’آنکھوں سے دیکھ لینے‘ کا یہی مطلب ہے۔ آپ جو کام کرنا چاہتے ہیں مگر نہیں کر پاتے اُسکی بابت خواب دیکھنے کی بجائے موجودہ حالات سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں۔ ایک خیالی دُنیا میں رہنے، نامعقول توقعات قائم کرنے یا اپنی تفویض کے منفی پہلوؤں پر غور کرنے سے آپ غیرمطمئن اور بےچین رہینگے۔“ جیہاں، ہمارے حالات یا تفویض خواہ کیسی بھی ہو، خدا کے ساتھ اپنے رشتے پر مبنی قناعتپسندی خوشی کیساتھ اپنے عظیم خالق کی خدمت کرنے کا باعث بنتی ہے۔
بادشاہتی خدمت اور گلئیڈ کے پُرمسرت تجربات
ان تقاریر سے عملی مشورت حاصل کرنے کے بعد، طالبعلموں نے اپنی پانچ ماہ کی تربیت کے دوران عوامی خدمتگزاری میں پیش آنے والے چند تجربات بیان کئے۔ گریجویشن کرنے والے طالبعلموں نے گلئیڈ سکول کے رجسٹرار، والس لیورنس کے زیرِہدایت بیان کِیا کہ اُنہوں نے خدا کے خادموں کے طور پر اپنی خوبی کیسے ظاہر کی۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۲) وہ بعض لوگوں کے خداداد ضمیر کو جگانے کے قابل ہوئے تھے۔ طالبعلموں کے تجربات نے ظاہر کِیا کہ سڑک پر، گھرباگھر اور دیگر جگہوں پر ملنے والے خلوصدل اشخاص کیساتھ بائبل مطالعے کیسے شروع کئے گئے۔ مختلف مواقع پر دلچسپی رکھنے والے لوگوں نے تسلیم کِیا کہ یہوواہ کی تنظیم کی شائعکردہ بائبل پر مبنی مطبوعات میں سچائی پائی جاتی ہے۔ ایک خاتونِخانہ نے بائبل کی ایک آیت کیلئے بڑا مثبت جوابیعمل دکھایا۔ اب وہ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کر رہی ہے۔
بعدازاں، جوئیل ایڈمز نے گزشتہ سالوں کے دوران گلئیڈ سکول سے فارغالتحصیل ہونے والوں کا انٹرویو لیا۔ اُسکا عنوان تھا ”سیکھنا اور یہوواہ کی خدمت کرنا کبھی نہ چھوڑیں۔“ انٹرویو دینے والے مشنریوں نے نئے مشنریوں کو موزوں مشورت دی۔ گلئیڈ کی ۲۶ ویں کلاس کے طالبعلم کے طور پر اپنے زمانے کو یاد کرتے ہوئے ہیری جانسن نے بیان کِیا: ”ہم نے سیکھا تھا کہ یہوواہ نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی راہنمائی کی ہے اور کرتا رہیگا۔ اس اعتماد نے سالہاسال سے ہماری حوصلہافزائی کی ہے۔“ گلئیڈ کی ۵۳ ویں کلاس کے رُکن ولیم نانکس نے گریجوئٹس کو نصیحت کی: ”سب سے بڑھکر، بائبل اصولوں کو ہمیشہ یاد رکھیں اور اب اور ابد تک زندگی کے تمام فیصلوں پر انکا اطلاق کریں۔ نتیجتاً آپ اپنی تفویض پر قائم رہنے کے قابل ہونگے اور یہوواہ کی طرف سے آپکو بکثرت برکت ملیگی۔“
رِچرڈ رائن نے پروگرام میں اپنے حصے کیلئے عنوان ”یہوواہ کی مرضی پوری کرنے میں ثابتقدم رہیں“ کا انتخاب کِیا۔ اس نے جن اشخاص کا انٹرویو لیا اُن میں گلئیڈ کی ۳۰ ویں کلاس کا گریجویٹ جان کرٹز بھی شامل تھا جس نے سپین میں مشنری کے طور پر ۴۱ سے زائد سال تک خدمت کی تھی۔ گلئیڈ کے نصاب کی بابت ایک سوال کے جواب میں بھائی کرٹز نے بیان کِیا: ”بنیادی درسی کتاب بائبل ہے۔ اسکے علاوہ ہمارے پاس بائبل کو سمجھنے کیلئے امدادی کتابیں ہیں۔ تمام لوگ اِن سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ گلئیڈ میں کوئی خفیہ تعلیم نہیں دی جاتی۔ مَیں اس بات پر ہمیشہ زور دیتا ہوں کیونکہ گلئیڈ میں جو معلومات فراہم کی جاتی ہیں وہ تمام گواہوں کیلئے بھی بآسانی دستیاب ہیں۔“
یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن بھائی گیرٹ لوش نے ”عقاب کے پَروں پر اور اُنکے سایہ میں“ کے موضوع پر باتچیت کرتے ہوئے اس روحانی پروگرام کا اختتام کِیا۔ اُس نے وضاحت کی کہ بائبل میں عقاب کے پَر اپنے وفادار خادموں کے لئے خدا کے تحفظ اور حمایت کی عکاسی کرتے ہیں۔ (استثنا ۳۲:۱۱، ۱۲؛ زبور ۹۱:۴) بالغ عقاب بعضاوقات گھنٹوں تک اپنے پروں کو ڈھال بنا کر اپنے بچوں پر پھیلائے رکھتا ہے۔ کبھیکبھار مادہ عقاب اپنے بچوں کو سرد ہواؤں سے بچانے کیلئے اُنہیں اپنے پروں میں چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح اپنے مقصد کی مطابقت میں، یہوواہ بھی بالخصوص اُس وقت اپنے وفادار خادموں کی مدد کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے جب اُنہیں روحانی آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے۔ یہوواہ اپنے خادموں کو اُنکی طاقت سے زیادہ آزمائشوں میں پڑنے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ اُنہیں برداشت کرنے کے قابل بنانے کیلئے راہ بھی پیدا کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) اختتام پر بھائی لوش نے بیان کِیا: ”ہمیں روحانی تحفظ کیلئے یہوواہ کے پَروں کے نیچے رہنے کی ضرورت ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ ہمیں خودمختاری کی روح سے گریز کرنا چاہئے۔ ہمیں ہمیشہ یہوواہ اور ماںنما اُسکی تنظیم کی قربت میں رہنا چاہئے اور کبھی بھی اُنکی ہدایت اور پُرمحبت مشورت سے جُدا نہیں ہونا چاہئے۔“
چیئرمین نے پوری دُنیا سے موصول ہونے والے پیغامِتہنیت کے ٹیلیگرام اور خطوط پڑھے۔ اسکے بعد ڈپلومے پیش کئے گئے۔ گلئیڈ سکول کا قیام اس خیال سے ہوا تھا کہ پانچ سالہ عرصے کے دوران ایک محدود تعداد میں کلاسیں منعقد کی جائینگی۔ تاہم، یہوواہ خدا نے ۵۸ سال سے اس سکول کو جاری رکھا ہے۔ اسی لئے بھائی باربر نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا تھا: ”۱۹۴۳ میں گلئیڈ کے افتتاح سے لیکر گریجوئٹس نے واقعی شاندار ریکارڈ قائم کِیا ہے! اُنکی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں زمین کے ہزاروں فروتن اشخاص یہوواہ کی رفیعاُلشان تنظیم کا حصہ بن گئے ہیں۔“ جیہاں، یہ مشنری سکول لاکھوں کیلئے بادشاہتی اُمید میں شادمان رہنے کا باعث بنا ہے۔
[صفحہ ۲۴ پر بکس]
کلاس کے اعدادوشمار
اُن ممالک کی تعداد جنکی نمائندگی کی گئی: ۸
اُن ممالک کی تعداد جن کیلئے تفویض دی گئی: ۱۸
طالبعلموں کی کُل تعداد: ۴۸
اوسط عمر: ۳۴
سچائی میں اوسط سال: ۱۸
کُل وقتی خدمت میں اوسط سال: ۱۳
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ سے گریجویشن کرنے والی ۱۱۰ویں جماعت
درجذیل فہرست میں قطاروں کے نمبر آگے سے پیچھے کی طرف اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں درج کئے گئے ہیں۔
.1( Vacek, E.; Madelin, L.; Evans, G.; Watanabe, K)
.2( Trafford, P.; Turfa, J.; Wilson, P.; Williams, R.; Weber, A)
;.3( Johnson, T.; Hanau, K.; Mourlhou, F.; Charpentier, F)
;.Peckham, R.; Androsoff, P. )4( Seegers, T.; Seegers, D
.Bailey, P.; Bailey, M.; Madelin, K.; Lippold, E.; Lippold, T
;.5( Evans, N.; Gold, R.; Bollmann, I.; Vacek, R.; Oundjian, J)
;.Wilson, N. )6( Turfa, J.; Zuidema, L.; Zuidema, R
.Bengtsson, C.; Bengtsson, J.; Galano, M.; Galano, L
;.7( Peckham, T.; Mourlhou, J.; Charpentier, C.; Gold, M)
;.Bollmann, R.; Oundjian, F. )8( Weber, R.; Johnson, B.; Hanau, D
.Watanabe, Y.; Williams, R.; Trafford, G.; Androsoff, T