مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

اسکی کیا وجہ ہے کہ ”‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن“‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳ میں تو ”‏نئے آسمانوں [‏جمع]‏ اور نئی زمین“‏ کا ذکر کرتی ہے جبکہ مکاشفہ ۲۱:‏۱ میں ”‏نئے آسمان [‏واحد]‏ اور نئی زمین“‏ کی پیشینگوئی کی گئی ہے؟‏

یہ دراصل اصلی زبانوں میں استعمال ہونے والے صرف‌ونحو کے اصولوں کا معاملہ ہے۔‏ بظاہر مفہوم کے اعتبار سے اسکی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔‏

آئیے پہلے عبرانی صحائف پر غور کرتے ہیں۔‏ اصلی زبان کے متن میں،‏ عبرانی لفظ شامایم جسکا ترجمہ ”‏آسمان (‏آسمانوں)‏“‏ کِیا جاتا ہے،‏ ہمیشہ صیغۂ‌جمع میں استعمال ہوتا ہے۔‏ اسکی جمع کی حالت جمع بلحاظ تعظیم کی بجائے جمع بلحاظ وسعت یا ”‏کئی حصوں پر مشتمل نظام“‏ کی عکاسی کرتی ہے۔‏ یہ بات اس لئے قابلِ‌فہم ہے کہ طبیعی آسمان زمین کے گِرد پھیلا ہوا ہے اور اس میں اربوں ستارے ہیں۔‏ جب شامایم سے پہلے حرفِ‌تنکیر آتا ہے تو نیو ورلڈ ٹرانسلیشن تقریباً ہر مرتبہ اسکا ترجمہ ”‏آسمانوں“‏ کرتی ہے جیسا کہ یسعیاہ ۶۶:‏۲۲ میں دیکھا جا سکتا ہے۔‏ جب شامایم سے پہلے حرفِ‌تنکیر نہیں ہوتا تو اسکا ترجمہ واحد (‏پیدایش ۱:‏۸؛‏ ۱۴:‏۱۹،‏ ۲۲؛‏ زبور ۶۹:‏۳۴ میں ”‏آسمان“‏)‏ یا جمع (‏پیدایش ۴۹:‏۲۵؛‏ قضاۃ ۵:‏۴؛‏ ایوب ۹:‏۸؛‏ یسعیاہ ۶۵:‏۱۷ میں ”‏آسمانوں“‏)‏ دونوں میں کِیا جا سکتا ہے۔‏

یسعیاہ ۶۵:‏۱۷ اور ۶۶:‏۲۲ دونوں میں،‏ آسمانوں کے لئے عبرانی لفظ صیغۂ‌جمع میں ہے اور اسکا ترجمہ یکساں طور پر ”‏نئے آسمانوں اور نئی زمین“‏ کِیا گیا ہے۔‏

یونانی لفظ اُرانوس کا مطلب ”‏آسمان“‏ ہے اور جمع اُرانے کا مطلب ”‏آسمانوں“‏ ہے۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ یونانی سپتواُجنتا کے مترجمین نے یسعیاہ ۶۵:‏۱۷ اور ۶۶:‏۲۲ دونوں میں صیغۂ‌واحد استعمال کِیا تھا۔‏

لیکن مسیحی یونانی صحائف میں اُن دو مقامات کی بابت کیا ہے جہاں پر ”‏نئے آسمان [‏یا آسمانوں]‏ اور نئی زمین“‏ کا جزوِجملہ آتا ہے؟‏

رسول نے ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳ میں یونانی لفظ کو جمع کی صورت میں استعمال کِیا۔‏ اس سے ذرا پہلے (‏۷‏،‏ ۱۰‏،‏ ۱۲ آیات میں)‏ اُس نے صیغۂ‌جمع استعمال کرتے ہوئے موجودہ شریر ”‏آسمانوں“‏ کا ذکر کِیا تھا۔‏ لہٰذا اُس نے ۱۳ آیت میں بھی صیغۂ‌جمع ہی استعمال کِیا۔‏ مزیدبرآں،‏ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اُس نے یسعیاہ ۶۵:‏۱۷ کے اصلی متن سے حوالہ دیا تھا جہاں عبرانی لفظ جمع میں ہے جیسے کہ اُس نے ۲-‏پطرس ۲:‏۲۲ میں امثال ۲۶:‏۱۱ کے عبرانی متن سے حوالہ دیا تھا۔‏ لہٰذا،‏ پطرس نے کہا کہ ”‏اُسکے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمانوں [‏جمع]‏ اور نئی زمین کے منتظر“‏ ہیں۔‏

اس کے برعکس،‏ مکاشفہ ۲۱:‏۱ میں یوحنا رسول نے بظاہر سپتواُجنتا میں یسعیاہ ۶۵:‏۱۷ کے حوالے کو استعمال کِیا جس میں،‏ متذکرہ تفصیل کے مطابق،‏ ”‏آسمان“‏ کیلئے یونانی لفظ صیغۂ‌واحد میں استعمال کِیا گیا ہے۔‏ پس،‏ یوحنا نے یہ لکھا:‏ ”‏مَیں نے ایک نئے آسمان [‏واحد]‏ اور نئی زمین کو دیکھا کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی۔‏“‏

یہ سب ترجمے سے متعلق صرف‌ونحو کے اصولوں کا معاملہ ہے۔‏ تاہم،‏ یہ یاددہانی ضروری ہے کہ ”‏نئے آسمانوں“‏ یا ”‏نیا آسمان“‏ کہنے یا پڑھنے سے مفہوم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏ دونوں اصطلاحیں استعمال کرنے کا مطلب ایک ہی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر کا حوالہ]‏

Stars:Frank Zullo