مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُس خوشی میں شریک ہوں جو دینے سے حاصل ہوتی ہے!‏

اُس خوشی میں شریک ہوں جو دینے سے حاصل ہوتی ہے!‏

اُس خوشی میں شریک ہوں جو دینے سے حاصل ہوتی ہے!‏

‏”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

۱.‏ یہوواہ دینے سے حاصل ہونے والی خوشی کو کیسے ظاہر کرتا ہے؟‏

سچائی سے واقف ہونے کی خوشی اور اس سے حاصل ہونے والی برکات خدا کی طرف سے بیش‌قیمت تحفے ہیں۔‏ یہوواہ کو جاننے والوں کے پاس خوش ہونے کی بہتیری وجوہات ہیں۔‏ تاہم،‏ تحفہ ملنے پر تو خوشی ہوتی ہی ہے لیکن کسی کو تحفہ دینے سے بھی خوشی ملتی ہے۔‏ یہوواہ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ دینے والا ہے اور وہ ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱‏)‏ یہوواہ سننے پر آمادہ لوگوں کو صحتمندانہ تعلیم دیتا ہے اور اُنکی فرمانبرداری سے بالکل ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے والدین مشفقانہ ہدایت کیلئے اپنے بچوں کے مثبت جوابی‌عمل سے خوش ہوتے ہیں۔‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱‏۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ دینے کی بابت یسوع نے کیا کہا تھا؟‏ (‏ب)‏ دوسروں کو بائبل سچائی سکھاتے وقت ہم کونسی خوشی حاصل کرتے ہیں؟‏

۲ اسی طرح،‏ یسوع بھی زمین پر اپنی تعلیم کے لئے لوگوں کے مثبت جوابی‌عمل سے خوش ہوا تھا۔‏ پولس رسول نے یسوع کی اس بات کا حوالہ دیا:‏ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ دوسروں کو بائبل سچائی کی تعلیم دیتے وقت جو خوشی ہم حاصل کرتے ہیں وہ محض اپنے مذہبی اعتقادات کیساتھ کسی شخص کے متفق ہونے کی تسکین نہیں ہے۔‏ اس سے بھی بڑھ کر،‏ ہماری خوشی اس بات میں ہوتی ہے کہ ہم کسی شخص کو حقیقی اور ابدی قدروقیمت کی حامل کوئی چیز دے رہے ہیں۔‏ روحانی طور پر دینے سے،‏ ہم لوگوں کی اب اور ابدیت تک فائدہ اُٹھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏۔‏

دینا باعثِ‌خوشی ہے

۳.‏ (‏ا)‏ پولس اور یوحنا رسول نے دوسروں کی روحانی طور پر مدد کرنے میں اپنی خوشی کا اظہار کیسے کِیا تھا؟‏ (‏ب)‏ اپنے بچوں کو بائبل سچائی کی تعلیم دینا محبت کا اظہار کیوں ہے؟‏

۳ جی‌ہاں،‏ جیسے یہوواہ اور یسوع روحانی بخششیں دینے سے خوشی حاصل کرتے ہیں اسی طرح مسیحی بھی اس سے خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏ پولس رسول اس بات سے خوش تھا کہ اُس نے خدا کے کلام کی سچائی سیکھنے میں دیگر لوگوں کی مدد کی ہے۔‏ تھسلنیکے کی کلیسیا کے نام اُس نے لکھا:‏ ”‏بھلا ہماری اُمید اور خوشی اور فخر کا تاج کیا ہے؟‏ کیا وہ ہمارے خداوند یسوؔع کے سامنے اُس کے آنے کے وقت تم ہی نہ ہو گے؟‏ ہمارا جلال اور خوشی تم ہی تو ہو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اسی طرح یوحنا رسول نے بھی اپنے روحانی بچوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏میرے لئے اس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سنوں۔‏“‏ (‏۳-‏یوحنا ۴‏)‏ اپنے بچوں کو اپنے روحانی بچے بننے کے لئے مدد دینے کی خوشی کی بابت ذرا سوچیں!‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر“‏ بچوں کی پرورش کرنا والدین کی طرف سے محبت کا ایک اظہار ہے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ یوں والدین ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کی ابدی فلاح میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ جب بچے اس کے لئے جوابی‌عمل دکھاتے ہیں تو والدین انتہائی خوشی اور تسکین کا تجربہ کرتے ہیں۔‏

۴.‏ کونسا تجربہ روحانی طور پر دینے سے حاصل ہونے والی خوشی کو ظاہر کرتا ہے؟‏

۴ ڈیل ایک کُل‌وقتی پائنیر خادمہ اور پانچ بچوں کی ماں ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں یوحنا رسول کی بات میں چھپے احساسات کو سمجھ سکتی ہوں کیونکہ مَیں بہت شکرگزار ہوں کہ میرے چار بچے ’‏سچائی کی راہ پر چل رہے ہیں۔‏‘‏ مَیں جانتی ہوں کہ جب خاندان سچی پرستش میں متحد ہوتے ہیں تو اس سے یہوواہ کی تمجید ہوتی اور اُسے جلال ملتا ہے اس لئے مَیں اپنے بچوں میں سچائی جاگزین کرنے کی اپنی کوششوں پر اس کی برکت دیکھنے سے گہری تسکین محسوس کرتی ہوں۔‏ اپنے خاندان کے ساتھ فردوس میں غیرمختتم زندگی کا خوبصورت امکان مجھے اُمید اور مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود برداشت کرنے کی تحریک دیتا ہے۔‏“‏ افسوس کی بات ہے کہ ڈیل کی ایک بیٹی غیرمسیحی روش اختیار کرنے کے باعث کلیسیا سے خارج ہو گئی۔‏ پھربھی،‏ ڈیل مثبت رجحان برقرار رکھنے کی سخت کوشش کرتی ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مجھے اُمید ہے کہ ایک دن میری بیٹی فروتنی اور خلوصدلی کیساتھ یہوواہ کی طرف لوٹ آئے گی۔‏ لیکن مَیں خدا کا شکر کرتی ہوں کہ میرے باقی بچے وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اس خوشی سے مجھے حقیقی طاقت ملتی ہے۔‏“‏—‏نحمیاہ ۸:‏۱۰‏۔‏

ابدی دوست بنانا

۵.‏ جب ہم شاگرد بنانے کے کام میں اپنا سب کچھ دے دیتے ہیں تو کونسا علم ہمیں‌تسکین بخشتا ہے؟‏

۵ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو مسیحی شاگرد بنانے اور اُنہیں یہوواہ اور اُس کے تقاضوں کی بابت تعلیم دینے کا حکم دیا تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ یہوواہ اور یسوع نے راہِ‌حق کو جاننے میں لوگوں کی بےلوث مدد کی ہے۔‏ پس جب ہم شاگرد بنانے کے کام میں اپنا سب کچھ دے دیتے ہیں تو ہمیں یہ جانکر تسکین حاصل ہوتی ہے کہ ہم ابتدائی مسیحیوں کی طرح یہوواہ اور یسوع کے نمونے کی نقل کر رہے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱‏)‏ جب ہم قادرِمطلق خدا اور اس کے عزیز بیٹے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو ہماری زندگیاں درحقیقت بامقصد بن جاتی ہیں۔‏ ”‏خدا کیساتھ کام کرنے“‏ والوں میں شمار ہونا کتنی بڑی برکت ہے!‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹‏)‏ نیز کیا یہ بات ہیجان‌خیز نہیں ہے کہ خوشخبری کی منادی میں فرشتے بھی شریک ہیں؟‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۶.‏ جب ہم روحانی طور پر دینے میں شریک ہوتے ہیں تو کون ہمارے دوست بن جاتے ہیں؟‏

۶ درحقیقت،‏ روحانی طور پر دینے کے اس کام میں شرکت کرنے سے،‏ ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے بننے کے علاوہ اس کے ساتھ ابدی دوستی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔‏ اپنے ایمان کی وجہ سے،‏ ابرہام خدا کا دوست کہلایا۔‏ (‏یعقوب ۲:‏۲۳‏)‏ جب ہم خدا کی مرضی پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم بھی خدا کے دوست بن سکتے ہیں۔‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم یسوع کے دوست بھی بن جاتے ہیں۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏تمہیں مَیں نے دوست کہا ہے۔‏ اسلئےکہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سنیں وہ سب تمکو بتا دیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۵‏)‏ بہتیروں کے لئے بارُسوخ لوگوں یا اعلیٰ اہلکاروں کا دوست ہونا باعثِ‌فخر ہوتا ہے لیکن ہمیں تمام کائنات کی دو عظیم‌ترین ہستیوں کا دوست بننے کا اعزاز حاصل ہے!‏

۷.‏ (‏ا)‏ ایک خاتون نے کسی کو حقیقی دوست کیسے بنایا؟‏ (‏ب)‏ کیا آپ کو بھی ایسا ہی تجربہ ہوا ہے؟‏

۷ مزیدبرآں،‏ جب ہم خدا کو جاننے میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو وہ بھی ہمارے دوست بن جاتے ہیں جس سے ہمیں خاص خوشی ملتی ہے۔‏ ریاستہائےمتحدہ میں رہنے والی یوآن نے تھیلما نامی عورت کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا۔‏ تھیلما نے اپنے مطالعے کی وجہ سے خاندانی مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود ثابت‌قدمی دکھائی اور ایک سال بعد بپتسمہ لے لیا۔‏ یوآن نے لکھا:‏ ”‏ہماری رفاقت یہیں ختم نہ ہوئی بلکہ یہ ایسی دوستی میں بدل گئی جو ۳۵ سال سے قائم ہے۔‏ ہم خدمتگزاری میں اور کنونشنوں پر اکثر اکٹھی جاتی تھیں۔‏ انجام‌کار،‏ مَیں ۸۰۰ کلومیٹر دُور ایک نئے گھر میں منتقل ہو گئی۔‏ تاہم،‏ تھیلما انتہائی پُرمحبت اور اثرآفرین خطوط باقاعدگی سے بھیجتی اور بتاتی ہے کہ وہ بڑے پیار سے مجھے یاد کرتی ہے اور میری شکرگزار ہے کہ مَیں اس کی دوست بنی اور اچھا نمونہ پیش کرنے کے علاوہ اُسے بائبل سچائی سکھائی۔‏ مَیں نے اُسے یہوواہ کی بابت تعلیم دینے کیلئے جو کوشش کی اُس کے بدلے میں ایسی پکی اور پیاری دوست کا ملنا واقعی شاندار اجر ہے۔‏“‏

۸.‏ کونسا مثبت رجحان خدمتگزاری میں ہماری مدد کریگا؟‏

۸ سچائی سیکھنے کی خواہش رکھنے والے کسی شخص کو تلاش کرنے کا امکان برداشت کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے اگرچہ بہتیرے لوگ جن سے ہم ملتے ہیں یہوواہ کے کلام میں بہت کم یا بالکل دلچسپی نہیں لیتے۔‏ ایسی بےحسی ہمارے ایمان اور برداشت کیلئے آزمائش کھڑی کر سکتی ہے۔‏ تاہم،‏ مثبت رجحان ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏ گوئٹےمالا کے رہنے والے فاؤستو نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں دوسروں کو گواہی دیتے وقت سوچتا ہوں کہ جس شخص سے مَیں بات کر رہا ہوں اگر وہ ہمارا ایک روحانی بھائی یا بہن بن جائے تو کتنی شاندار بات ہوگی۔‏ میرا خیال یہ ہوتا ہے کہ کم‌ازکم ایک شخص جس سے مَیں ملونگا وہ انجام‌کار سچائی قبول کر لیگا۔‏ یہ خیال باقاعدگی سے گواہی دینے میں میری مدد کرتا اور مجھے حقیقی خوشی بخشتا ہے۔‏“‏

آسمان میں خزانہ جمع کرنا

۹.‏ یسوع نے آسمان پر خزانے کے متعلق کیا کہا اور ہم اس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۹ اپنے بچوں یا دیگر اشخاص کو شاگرد بنانا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ اس میں وقت،‏ صبر اور ثابت‌قدمی درکار ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ یاد رکھیں کہ بہتیرے لوگ بہت زیادہ مال‌ومتاع جمع کرنے کی خاطر سخت محنت کرتے ہیں جس سے عام طور پر نہ تو خوشی ملتی ہے اور نہ ہی وہ ہمیشہ تک قائم رہتا ہے۔‏ یسوع نے اپنے سامعین سے کہا کہ اُن کے حق میں روحانی چیزوں کیلئے کام کرنا بہتر ہوگا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ روحانی نشانوں کی جستجو کرنے سے—‏جس میں شاگرد بنانے کے نہایت اہم کام میں شرکت کرنا شامل ہے—‏ہمیں یہ جانکر تسکین حاصل ہو سکتی ہے کہ ہم خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں جسکا اجر وہ ہمیں ضرور دیگا۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُسکے نام کے واسطے .‏ .‏ .‏ ظاہر کی۔‏“‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یسوع کو روحانی خزانہ کیوں ملا؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے خود کو کیسے دے ڈالا اور اس سے دوسروں کو کیا عظیم فائدہ حاصل ہوا؟‏

۱۰ اگر ہم شاگرد بنانے کیلئے مستعدی سے کام کرتے ہیں تو ہم یسوع کے قول کے مطابق اپنے لئے ”‏آسمان پر مال“‏ جمع کرتے ہیں۔‏ اس سے ہمیں لینے کی خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ اگر ہم بےغرضی سے دیں تو ہم مالامال ہو جائینگے۔‏ یسوع نے بذاتِ‌خود اَن‌گنت سال یہوواہ کی وفاداری سے خدمت کی تھی۔‏ ذرا اُس خزانے کی بابت سوچیں جو اُس نے آسمان میں جمع کِیا تھا!‏ پھربھی،‏ یسوع اپنے مفادات کی جستجو میں نہیں تھا۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏[‏یسوع]‏ نے ہمارے گناہوں کے لئے اپنے آپ کو دے دیا تاکہ ہمارے خدا اور باپ کی مرضی کے موافق ہمیں اس موجودہ خراب جہاں سے خلاصی بخشے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۱:‏۴‏)‏ یسوع نے خدمتگزاری میں بےغرضی سے اپنا وقت اور توانائی دینے کے علاوہ اپنی زندگی بھی فدیے کے طور پر دے دی تاکہ دوسروں کو آسمان میں خزانہ جمع کرنے کا موقع حاصل ہو سکے۔‏

۱۱.‏ روحانی تحفے مادی تحائف سے بہتر کیوں ہیں؟‏

۱۱ خدا کی بابت دوسروں کو تعلیم دینے سے،‏ ہم دوسروں کی یہ دیکھنے کیلئے مدد کرتے ہیں کہ کیسے وہ بھی خراب نہ ہونے والا روحانی خزانہ جمع کر سکتے ہیں۔‏ آپ اس سے بڑھکر اَور کونسا تحفہ دے سکتے ہیں؟‏ اگر آپ کسی دوست کو ایک مہنگی گھڑی،‏ ایک کار یا گھر تک دے دیں تو وہ دوست غالباً احسانمند اور خوش ہوگا اور آپ کو بھی دینے سے خوشی حاصل ہوگی۔‏ لیکن ۲۰ سال،‏ ۲۰۰ سال یا ۰۰۰،‏۲ سال بعد اس تحفے کی حالت کیسی ہوگی؟‏ اسکے برعکس،‏ اگر آپ یہوواہ کی خدمت کرنے میں کسی شخص کی مدد کرتے ہیں تو وہ اس تحفے سے ابد تک فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔‏

سچائی کے طلبگاروں کو تلاش کرنا

۱۲.‏ بہتیروں نے روحانی طور پر دوسروں کی مدد کرنے کیلئے خود کو کیسے وقف کر دیا ہے؟‏

۱۲ روحانی طور پر دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شریک ہونے کیلئے،‏ یہوواہ کے لوگ زمین کی انتہا تک پہنچ گئے ہیں۔‏ ہزاروں نے ایسے ممالک میں مشنری خدمت کرنے کیلئے اپنے گھربار چھوڑ دئے ہیں جہاں انہیں نئی زبانیں سیکھنا اور نئی ثقافتیں اختیار کرنا پڑینگی۔‏ دیگر نے اپنے ہی مُلک کے ایسے علاقوں میں منتقل ہونے کی تحریک پائی ہے جہاں بادشاہتی منادوں کی ضرورت زیادہ ہے۔‏ اس کے علاوہ دیگر نے دوسری زبانیں سیکھی ہیں جس سے اُنہیں ایسے لوگوں کو منادی کرنے کے نئے مواقع حاصل ہوئے ہیں جو اپنا آبائی وطن چھوڑ کر اُنکے علاقے میں آ گئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ اس وقت یہوواہ کے گواہوں کے عالمی ہیڈکوارٹرز میں خدمت کرنے والے دو بچوں کی پرورش کرنے کے بعد،‏ ایک جوڑے نے نیو جرسی،‏ ریاستہائےمتحدہ میں پائنیر خدمت شروع کر دی اور چینی زبان سیکھی۔‏ تین سال کے عرصے میں انہوں نے قریبی کالج میں تعلیم حاصل کرنے والے ۷۴ لوگوں کو بائبل مطالعے کرائے جو چینی زبان بولتے تھے۔‏ کیا آپ شاگرد بنانے کے کام میں اَور زیادہ خوشی حاصل کرنے کیلئے کسی طریقے سے اپنی خدمتگزاری وسیع کرنے کے لائق ہیں؟‏

۱۳.‏ اگر آپ اپنی خدمتگزاری کو زیادہ پھلدار بنانا چاہتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ شاید آپ بائبل مطالعہ کرانا چاہتے ہیں لیکن آپ ابھی تک ایسا نہیں کر پائے۔‏ بعض ممالک میں دلچسپی رکھنے والے اشخاص کو تلاش کرنا بڑا مشکل ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ جن لوگوں سے ملیں وہ بائبل میں کوئی دلچسپی ظاہر نہ کریں۔‏ اگر ایسا ہے تو شاید آپ اس بات کو جانتے ہوئے دُعا میں اپنی خواہش کا ذکر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع دونوں اس کام میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور کسی بھیڑخصلت شخص تک پہنچنے میں آپ کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔‏ اپنی کلیسیا کے ایسے لوگوں سے مشورہ کریں جو تجربہ‌کار ہیں یا جنکی خدمتگزاری زیادہ پھلدار ہے۔‏ مسیحی اجلاسوں پر دی جانے والی تربیت اور تجاویز سے فائدہ اُٹھائیں۔‏ سفری نگہبانوں اور اُن کی بیویوں کی مشورت سے فائدہ اُٹھائیں۔‏ سب سے بڑھکر،‏ ہمت نہ ہاریں۔‏ دانشمند آدمی نے لکھا:‏ ”‏صبح کو اپنا بیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کون سا بارور ہوگا۔‏“‏ (‏واعظ ۱۱:‏۶‏)‏ اس دوران نوح اور یرمیاہ جیسے وفادار انسانوں کو یاد رکھیں۔‏ اگرچہ بہت کم لوگوں نے اُنکی منادی کیلئے مثبت جوابی‌عمل دکھایا توبھی انکی خدمتگزاری کامیاب تھی۔‏ سب سے بڑھکر،‏ اس سے یہوواہ خوش ہوا تھا۔‏

حتی‌الوسع کوشش کرنا

۱۴.‏ یہوواہ ان اشخاص کو کیسا خیال کرتا ہے جو اسکی خدمت میں بوڑھے ہو گئے ہیں؟‏

۱۴ ایسا ہو سکتا ہے کہ آپکے حالات آپکو خدمتگزاری میں اتنا کام کرنے کی اجازت نہ دیں جتنا کہ آپ کرنا چاہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بڑھاپا یہوواہ کیلئے آپکی خدمت کو محدود کر سکتا ہے۔‏ پھربھی دانشمند آدمی کی اس بات کو یاد رکھیں:‏ ”‏سفید سر شوکت کا تاج ہے وہ صداقت کی راہ پر پایا جائیگا۔‏“‏ (‏امثال ۱۶:‏۳۱‏)‏ یہوواہ اُس زندگی سے خوش ہوتا ہے جو اس کی خدمت میں صرف کی جاتی ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ صحائف بیان کرتے ہیں:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ تمہارے بڑھاپے تک وہی ہوں اور سر سفید ہونے تک تم کو اُٹھائے پھرونگا۔‏ مَیں ہی نے خلق کِیا اور مَیں ہی اُٹھاتا رہونگا۔‏ مَیں ہی لئے چلونگا اور رہائی دونگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۶:‏۴‏)‏ ہمارا شفیق آسمانی باپ اپنے وفاداروں کو سنبھالنے اور انکی کفالت کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔‏

۱۵.‏ کیا آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ آپکے حالات کو سمجھتا ہے؟‏ کیوں؟‏

۱۵ شاید آپ اپنی بیماری،‏ بےایمان بیاہتا ساتھی کی مخالفت،‏ بھاری خاندانی ذمہ‌داریوں یا دیگر کٹھن مسائل سے نبردآزما ہیں۔‏ یہوواہ ہماری حدود اور حالات کو سمجھتا ہے اور اسکی خدمت کرنے کی ہماری دلی کوششوں کی وجہ سے ہمیں محبت کرتا ہے۔‏ اگر ہم دوسروں کی نسبت کم کام کرتے ہیں توبھی یہ بات سچ ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۴‏)‏ یہوواہ جانتا ہے کہ ہم ناکامل ہیں اسلئے وہ ہم سے حقیقت‌پسندانہ توقعات وابستہ رکھتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۱۱‏)‏ اگر ہم اپنی پوری کوشش کریں تو ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہم خدا کی نظروں میں بیش‌قیمت ٹھہرینگے اور وہ ہمارے ایمان کے کاموں کو ہرگز نہیں بھولیگا۔‏—‏لوقا ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۶.‏ ساری کلیسیا شاگرد بنانے کے کام میں کس طرح حصہ لیتی ہے؟‏

۱۶ یاد رکھیں کہ شاگرد بنانے کا کام اجتماعی کاوش سے انجام پاتا ہے۔‏ جس طرح بارش کا ایک قطرہ پودے کو غذا فراہم نہیں کر سکتا اسی طرح کوئی بھی ایک شخص شاگرد نہیں بناتا۔‏ یہ سچ ہے کہ ایک گواہ دلچسپی رکھنے والے شخص کو ڈھونڈتا اور اسے بائبل مطالعہ کراتا ہے۔‏ لیکن جب وہ نیا شخص کنگڈم ہال آتا ہے تو تمام کلیسیا سچائی کو پہچاننے میں اس کی مدد کرتی ہے۔‏ برادری کی پُرتپاک محبت خدا کی روح کا اثر ظاہر کرتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ بچے اور نوجوان تحریک‌انگیز تبصرے کرتے ہیں جس سے نیا شخص سمجھ جاتا ہے کہ ہمارے نوجوان دُنیا کے نوجوانوں سے فرق ہیں۔‏ کلیسیا میں بیمار،‏ معذور اور ضعیف بہن‌بھائی نئے اشخاص کو برداشت کی قدروقیمت سکھاتے ہیں۔‏ اپنی عمر یا حدود سے قطع‌نظر،‏ ہم سب نئے اشخاص کی بائبل سچائی کیلئے محبت بڑھانے اور بپتسمے تک ترقی کرنے میں مدد دینے کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏ خدمتگزاری میں صرف ہونے والا ہر گھنٹہ،‏ ہر واپسی ملاقات،‏ کنگڈم ہال میں دلچسپی رکھنے والے شخص کیساتھ بات‌چیت بذاتِ‌خود غیراہم معلوم ہو سکتی ہے لیکن یہ اُس عظیم کام کا حصہ ہے جو یہوواہ انجام دے رہا ہے۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کے علاوہ،‏ ہم دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں کیسے شریک ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شریک ہونے سے ہم کس کی نقل کرتے ہیں؟‏

۱۷ بِلاشُبہ،‏ شاگرد بنانے کے اہم کام میں حصہ لینے کے علاوہ،‏ ہم دیگر طریقوں سے بھی دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔‏ ہم سچی پرستش کی حمایت اور ضرورتمند اشخاص کی مدد کرنے کے لئے فنڈز مختص کر سکتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۱۶:‏۹؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہم دوسروں کے لئے مہمان‌نوازی دکھانے کے مواقع کی تلاش میں رہ سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۳‏)‏ ہم ’‏سب کے ساتھ خاصکر اہل ایمان کے ساتھ نیکی کرنے‘‏ کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ اس کے علاوہ،‏ ہم سادہ مگر نہایت اہم طریقوں—‏خط،‏ ٹیلیفون کال،‏ تحفہ،‏ مدد،‏ حوصلہ‌افزائی کے چند کلمات—‏سے بھی دوسروں کو دے سکتے ہیں۔‏

۱۸ دینے سے،‏ ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے آسمانی باپ کی نقل کرتے ہیں۔‏ ہم اپنی برادرانہ محبت بھی ظاہر کرتے ہیں جو سچے مسیحیوں کا شناختی نشان ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ ان باتوں کو یاد رکھنا،‏ دینے سے حاصل ہونے والی خوشی میں شریک ہونے کیلئے ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• روحانی طور پر دینے کے سلسلے میں یہوواہ اور یسوع نے کیسے نمونہ قائم کِیا ہے؟‏

‏• ہم ابدی دوست کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

‏• ہم اپنی خدمتگزاری کو زیادہ کامیاب بنانے کیلئے کونسے اقدام اُٹھا سکتے ہیں؟‏

‏• تمام کلیسیا دینے سے حاصل والی خوشی میں کیسے شریک ہو سکتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

جب بچے تربیت قبول کرتے ہیں تو والدین انتہائی خوشی اور اطمینان محسوس کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

شاگرد بنانے سے ہم حقیقی دوست بنا سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

یہوواہ بڑھاپے میں ہمیں سنبھالتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

ہم سادہ مگر اہم طریقوں سے دینے میں خوشی حاصل کرتے ہیں