مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شکوک کو اپنا ایمان تباہ نہ کرنے دیں

شکوک کو اپنا ایمان تباہ نہ کرنے دیں

شکوک کو اپنا ایمان تباہ نہ کرنے دیں

ایک دن آپ سوچتے ہیں کہ آپ کی صحت اچھی ہے۔‏ اگلے دن آپ بیمار محسوس کرتے ہیں۔‏ اچانک،‏ آپ بےجان سے ہو جاتے ہیں۔‏ آپ کا سر درد سے پھٹنے اور جسم درد سے ٹوٹنے لگتا ہے۔‏ کیا ہو گیا ہے؟‏ خطرناک جراثیم نے آپ کے جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کرکے اعضائےرئیسہ پر حملہ کر دیا ہے۔‏ اگر ان حملہ‌آور جراثیموں کا علاج نہ کِیا گیا تو یہ آپ کی صحت کو دائمی نقصان پہنچا سکتے بلکہ آپ کو ہلاک کر سکتے ہیں۔‏

بیشک،‏ کمزوری کی حالت میں تو کسی وبائی مرض کا حملہ زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر آپکا جسم غذا کی کمی سے کمزور ہو گیا ہے تو آپکی قوتِ‌مدافعت ”‏اس قدر کم ہو جاتی ہے کہ ہلکا سا انفیکشن بھی مُہلک ثابت ہو سکتا ہے،‏“‏ طبّی مصنف پیٹر وِن‌گیٹ بیان کرتا ہے۔‏

اگر ایسا ہے تو قحط کی حالت میں کون رہنا چاہے گا؟‏ بہت اغلب ہے کہ آپ اچھی خوراک کھانے اور صحتمند رہنے کی حتی‌الوسع کوشش کریں گے۔‏ آپ غالباً وائرس یا بیکٹریا کے انفیکشن سے بچنے کے لئے بھی مقدوربھر کوشش کرینگے۔‏ تاہم،‏ کیا آپ اپنا ”‏ایمان .‏ .‏ .‏ صحیح“‏ رکھنے کیلئے بھی ایسی ہی احتیاط برتتے ہیں؟‏ (‏ططس ۲:‏۲‏)‏ مثال کے طور پر،‏ کیا آپ پُرفریب شکوک کے خطرات سے خبردار رہتے ہیں؟‏ یہ بڑی آسانی کیساتھ آپ کے دل‌ودماغ پر حملہ‌آور ہوکر آپ کے ایمان اور یہوواہ کیساتھ آپ کے رشتے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‏ بعض لوگ اس خطرے سے غافل نظر آتے ہیں۔‏ وہ روحانی فاقہ کرنے کی وجہ سے بآسانی شکوک کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏ کیا یہ ممکن ہے کہ آپ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں؟‏

کیا شک ہمیشہ بُرا ہوتا ہے؟‏

دراصل،‏ ہر طرح کا شک بُرا نہیں ہوتا۔‏ بعض‌اوقات آپ تب تک کسی بات کو قبول نہیں کرتے جبتک آپ تمام حقائق سے اچھی طرح واقف نہیں ہو جاتے۔‏ ہر بات کا یقین کرنے اور شک نہ کرنے کی تحریک دینے والی مذہبی فہمائشیں نقصاندہ اور فریب‌کُن ہوتی ہیں۔‏ سچ ہے کہ بائبل بیان کرتی ہے کہ محبت ”‏سب کچھ یقین کرتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۷‏)‏ ایک پُرمحبت مسیحی ان لوگوں کا یقین کرے گا جنہوں نے ماضی میں خود کو قابلِ‌اعتماد ثابت کِیا ہے۔‏ تاہم،‏ خدا کا کلام ’‏ہر بات کا یقین کرنے کے خلاف‘‏ خبردار کرتا ہے۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۱۵‏)‏ بعض‌اوقات کسی شخص کا سابقہ ریکارڈ شک کی جائز وجہ فراہم کرتا ہے۔‏ ”‏جب وہ [‏مکاری کی باتیں کرنے والا شخص]‏ میٹھی میٹھی باتیں کرے،‏“‏ بائبل خبردار کرتی ہے،‏ ”‏تو اُسکا یقین نہ کر۔‏“‏—‏امثال ۲۶:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

یوحنا رسول بھی مسیحیوں کو اندھے ایمان کے خلاف خبردار کرتا ہے۔‏ ”‏ہر ایک روح [‏”‏الہامی اظہار،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کا یقین نہ کرو،‏“‏ اُس نے لکھا۔‏ بلکہ ”‏روحوں [‏”‏الہامی اظہارات،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کو آزماؤ کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱‏)‏ ایک ”‏اظہار،‏“‏ کوئی تعلیم یا رائے بظاہر خدا کی طرف سے معلوم ہو سکتی ہے۔‏ لیکن کیا یہ واقعی خدا کی طرف سے ہے؟‏ شک کرنا یا یقین کرنے کو التوا میں ڈالنا ایک حقیقی تحفظ ہو سکتا ہے کیونکہ یوحنا رسول کے مطابق ”‏بہت سے .‏ .‏ .‏ گمراہ کرنے والے دُنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔‏“‏—‏۲-‏یوحنا ۷‏۔‏

بےبنیاد شکوک

جی‌ہاں،‏ سچائی کا تعیّن کرنے کے لئے اکثر حقائق کا دیانتدارانہ اور انکسارانہ جائزہ درکار ہوتا ہے۔‏ تاہم،‏ اپنے دل‌ودماغ میں بےبنیاد اور نقصاندہ شکوک پیدا کرنے کے سلسلے میں ایسا نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے پُختہ اعتقادات اور رشتوں کو برباد کر سکتے ہیں۔‏ ایسے شک کی تشریح ”‏فیصلے میں اکثر رکاوٹ ڈالنے والے غیریقینی اعتقاد یا رائے“‏ کے طور پر کی جاتی ہے۔‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ شیطان نے حوا کے دماغ میں یہوواہ کی بابت کیسے شک ڈال دیا تھا؟‏ اُس نے پوچھا:‏ ”‏کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱‏)‏ بظاہر اس بےضرر سوال سے جو غیریقینی پیدا ہوئی اُس نے اس کے فیصلے میں رکاوٹ ڈالی۔‏ یہ شیطان کا خاص طریقہ ہے۔‏ زہربھری تحریر کے مصنف کی طرح شیطان طنز اور جھوٹ کو استعمال کرنے میں ماہر ہے اور آدھے سچ سے گمراہ کرتا ہے۔‏ شیطان نے اس طریقے سے شک کے خفیہ بیج بو کر اَن‌گنت مضبوط اور بھروسامند رشتے برباد کئے ہیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۷-‏۹‏۔‏

شاگرد یعقوب اس قسم کے شک کے نقصاندہ اثر سے بخوبی واقف تھا۔‏ وہ اِس شاندار شرف کی بابت لکھتا ہے کہ ہم آزمائش کے وقت مدد کے لئے بِلاہچکچاہٹ خدا سے درخواست کر سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یعقوب خبردار کرتا ہے کہ جب کوئی خدا سے دُعا کرے تو ”‏ایمان سے مانگے اور کچھ شک نہ کرے۔‏“‏ خدا کیساتھ اپنے تعلقات میں شکوک ہمیں ”‏سمندر کی لہر کی مانند“‏ بنا دیتے ہیں ”‏جو ہوا سے بہتی اور اُچھلتی ہے۔‏“‏ ہم شاید ایسے شخص بن جائیں جو ”‏دودِلا ہے اور اپنی سب باتوں میں بےقیام۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۶،‏ ۸‏)‏ ہم اعتقاد کے سلسلے میں غیریقینی پیدا کر لیتے ہیں جو ہمیں ڈانوانڈول کر دیتی ہے۔‏ اس کے بعد،‏ حوا کی طرح ہم بھی ہر طرح کی شیاطینی تعلیمات اور فیلسوفیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏

روحانی تندرستی برقرار رکھنا

پس،‏ ہم خود کو نقصاندہ شکوک سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟‏ جواب بالکل سادہ ہے:‏ شیطانی پروپیگنڈے کو ثابت‌قدمی سے رد کریں اور ہمیں ”‏ایمان میں مضبوط“‏ کرنے کیلئے تمام خدائی فراہمیوں سے بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۸-‏۱۰‏۔‏

ذاتی طور پر اچھی روحانی خوراک حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔‏ مصنف وِن‌گیٹ جسکا ذکر شروع میں کِیا گیا تھا بیان کرتا ہے:‏ ”‏آرام کرتے وقت بھی جسم کو کیمیاوی عوامل اور اعضائےرئیسہ کی کارگزاری کیلئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور بہتیری بافتوں کے اجزائےترکیبی بھی مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔‏“‏ ہماری روحانی صحت کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔‏ مسلسل روحانی خوراک نہ ملنے پر ہمارا ایمان،‏ خوراک سے محروم جسم کی مانند،‏ رفتہ‌رفتہ کمزور ہوکر مر جائیگا۔‏ یسوع مسیح نے یہ کہتے ہوئے اس بات پر زور دیا:‏ ”‏آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔‏“‏—‏متی ۴:‏۴‏۔‏

ذرا سوچیں۔‏ ہم نے شروع شروع میں اپنا ایمان کیسے مضبوط کِیا تھا؟‏ ”‏ایمان سننے سے پیدا ہوتا ہے،‏“‏ پولس رسول لکھتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۷‏)‏ اُس کا مطلب ہے کہ ہم نے سب سے پہلے خدا کے کلام سے خوراک حاصل کرتے ہوئے یہوواہ،‏ اس کے وعدوں اور اس کی تنظیم پر اپنا ایمان اور اعتماد مضبوط کِیا تھا۔‏ بیشک،‏ ہم نے ہر بات پر اندھا اعتماد نہیں کِیا تھا۔‏ ہم نے بیریہ شہر کے لوگوں کی نقل کی تھی۔‏ ہم نے ’‏روزانہ صحائف کی بغور تحقیق کی تھی کہ آیا یہ باتیں اسی طرح ہیں۔‏‘‏ (‏اعمال ۱۷:‏۱۱‏)‏ ہم نے ’‏خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کی‘‏ اور اس بات کا یقین کِیا کہ جو کچھ ہم نے سنا ہے وہ سچ ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۲۱‏)‏ اُس وقت سے ہمارا ایمان مضبوط ہو گیا ہے کیونکہ ہم نے دیکھ لیا ہے کہ خدا کا کلام اور وعدے کبھی بےانجام نہیں رہتے۔‏—‏یشوع ۲۳:‏۱۴؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

روحانی فاقہ‌کشی سے بچیں

اس وقت ہمیں اپنے ایمان کو قائم رکھنے اور اعتقاد کی غیریقینی سے بچنے کی آزمائش کا سامنا ہے جو یہوواہ اور اس کی تنظیم پر ہمارے ایمان کو کمزور کر سکتی ہے۔‏ اس آزمائش پر قابو پانے کیلئے ہمیں ہر روز صحائف کی تحقیق کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔‏ پولس رسول آگاہ کرتا ہے کہ ”‏آیندہ زمانوں میں بعض لوگ [‏شروع شروع میں ایمان میں مضبوط نظر آنے والے]‏ گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیم کی طرف متوجہ ہو کر ایمان سے برگشتہ ہو جائینگے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱‏)‏ یہ گمراہ کرنے والی باتیں اور تعلیمات بعض کے ذہنوں میں شک پیدا کرتی اور انہیں خدا سے دُور کر دیتی ہیں۔‏ ہمارا تحفظ کیا ہے؟‏ ’‏ایمان اور اس اچھی تعلیم کی باتوں سے جسکی ہم پیروی کرتے آئے ہیں پرورش پاتے رہیں۔‏‘‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۶‏۔‏

تاہم،‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض آجکل ”‏ایمان .‏ .‏ .‏ کی باتوں سے .‏ .‏ .‏ پرورش“‏ پانے کا انتخاب نہیں کرتے حالانکہ یہ باتیں مُفت دستیاب ہیں۔‏ امثال کی کتاب کے ایک مصنف کے مطابق،‏ اچھی روحانی خوراک گویا روحانی ضیافت کی دستیابی کے باوجود اس سے خوراک نہ کھانا اور ہضم نہ کرنا ممکن ہے۔‏—‏امثال ۱۹:‏۲۴؛‏ ۲۶:‏۱۵‏۔‏

یہ خطرناک ہے۔‏ مصنف وِن‌گیٹ کہتا ہے:‏ ”‏بدن جیسے ہی اپنے اندر کے لحمیات استعمال کرنا شروع کرتا ہے تو یہ کمزور ہونے لگتا ہے۔‏“‏ جب آپ کھانا نہیں کھاتے تو آپ کا جسم اپنے اندر جمع‌شُدہ توانائی استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔‏ جب یہ ختم ہو جاتی ہے تو جسم ان لحمیات کو استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے جو بافتوں کی نشوونما اور مرمت کیلئے لازمی ہوتے ہیں۔‏ اعضائےرئیسہ میں ٹوٹ‌پھوٹ کا آغاز ہوتا ہے اور آپ کی صحت جلد ہی خراب ہونے لگتی ہے۔‏

ابتدائی مسیحی کلیسیا میں بعض کیساتھ روحانی مفہوم میں ایسا ہی واقع ہوا تھا۔‏ انہوں نے اپنے روحانی ذخیروں پر زندہ رہنے کی کوشش کی تھی۔‏ غالباً،‏ انہوں نے ذاتی مطالعہ سے غفلت برتی اور روحانی طور پر کمزور ہو گئے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۲‏)‏ پولس رسول نے عبرانی مسیحیوں کو لکھتے وقت اس خطرے سے آگاہ کِیا:‏ ”‏جو باتیں ہم نے سنیں اُن پر اَور بھی دل لگا کر غور کرنا چاہئے تاکہ بہ کر اُن سے دُور نہ چلے جائیں۔‏“‏ وہ جانتا تھا کہ اگر ہم ”‏اتنی بڑی نجات سے غافل“‏ ہو جائیں تو بُری عادات میں پڑ جانا کتنا آسان ہو جاتا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۲:‏۱،‏ ۳‏۔‏

دلچسپی کی بات ہے کہ غذائی قلّت کا شکار ایک شخص ضروری طور پر بیمار یا دُبلا نظر نہیں آتا۔‏ اسی طرح،‏ یہ بات بھی فوری طور پر واضح نہیں ہوتی کہ کوئی شخص روحانی فاقہ‌کشی کا شکار ہے۔‏ حالانکہ آپ مناسب روحانی خوراک حاصل نہیں کر رہے توبھی آپ روحانی طور پر تندرست نظر آ سکتے ہیں—‏مگر صرف تھوڑے عرصے کے لئے!‏ آپ یقیناً روحانی طور پر کمزور ہو کر بےبنیاد شکوک کا شکار ہو جائینگے اور ایمان کی خاطر جانفشانی کرنے سے قاصر رہ جائینگے۔‏ (‏یہوداہ ۳‏)‏ کوئی اَور نہیں بلکہ صرف آپ ہی جانتے ہیں کہ آپ کتنی روحانی خوراک کھاتے ہیں۔‏

پس،‏ اپنا ذاتی مطالعہ جاری رکھیں۔‏ شکوک کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔‏ بظاہر معمولی انفیکشن کو نظرانداز کرنا،‏ مستقل پریشانی کا سبب بننے والے شکوک کا کوئی سدِباب نہ کرنا تباہ‌کُن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏)‏ ’‏کیا ہم واقعی اخیر زمانہ میں رہ رہے ہیں؟‏ کیا آپ بائبل کی ہر بات کا یقین کر سکتے ہیں؟‏ کیا یہ واقعی یہوواہ کی تنظیم ہے؟‏‘‏ شیطان اس طرح کے شک کے بیج آپ کے ذہن میں بونا چاہے گا۔‏ روحانی خوراک کے سلسلے میں لاپروا نہ بنیں کہ آپ اس کی فریب‌کُن تعلیمات کا آسانی سے شکار ہو جائیں۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۴-‏۷‏)‏ تیمتھیس کو دی جانے والی مشورت پر چلیں۔‏ ”‏پاک نوشتوں“‏ کے اچھے طالبعلم بنیں تاکہ آپ ”‏اُن باتوں پر جو [‏آپ]‏ نے سیکھی تھیں اور جن کا یقین [‏آپ کو]‏ دلایا گیا تھا .‏ .‏ .‏ قائم رہ“‏ سکیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

آپ کو ایسا کرنے کیلئے مدد درکار ہو سکتی ہے۔‏ جس مصنف کا پہلے حوالہ دیا گیا تھا وہ اپنا بیان جاری رکھتا ہے:‏ ”‏انتہائی فاقہ‌کشی سے اعضائےہاضمہ کو وٹامن اور دیگر ضروری چیزوں کی کمی کے باعث اس قدر نقصان پہنچ سکتا ہے کہ پھر اگر عام خوراک بھی کھائی جائے تو وہ اسے قبول نہیں کرتے۔‏ ایسی حالت میں مبتلا لوگوں کو کچھ عرصہ کے لئے ہلکی‌پھلکی خوراک کی ضرورت ہو سکتی ہے جسے ہضم کرنے کے لئے اعضا کو زیادہ کام نہیں کرنا پڑتا۔‏“‏ جسم پر فاقہ‌کشی کے اثرات کا علاج کرنے کے لئے خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اسی طرح،‏ بائبل کے ذاتی مطالعے سے انتہائی غفلت برتنے والے شخص کو اپنی روحانی اشتہا بحال کرنے کے لئے مدد اور حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ اگر آپ کی بھی یہی صورتحال ہے تو مدد کے طالب ہوں اور روحانی صحت اور طاقت کی بحالی کے لئے پیش کی جانے والی مدد کو خوشی سے قبول بھی کریں۔‏—‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

‏”‏بےایمان ہو کر .‏ .‏ .‏ شک“‏ نہ کریں

ابرہام کے حالات پر غور کرتے ہوئے،‏ بعض شاید محسوس کریں کہ ابرہام کے پاس شک کرنے کی جائز وجوہات تھیں۔‏ یہ نتیجہ اخذ کرنا نہایت معقول دکھائی دے سکتا ہے کہ خدا کے وعدے کے باوجود،‏ اُسے ’‏بہت سی قوموں کا باپ بننے‘‏ کی اُمید نہیں تھی۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ انسانی نقطۂ‌نظر سے حالات اتنے اُمیدافزا نہیں تھے۔‏ بائبل ریکارڈ بیان کرتا ہے کہ ’‏اُس نے اپنے مُردہ بدن اور سارہ کے رحم کی مُردگی پر غور کِیا۔‏‘‏ تاہم،‏ اس نے خدا اور اس کے وعدوں کی بابت اپنے دل‌ودماغ میں شکوک کو جڑ پکڑنے کی اجازت نہ دی۔‏ پولس رسول لکھتا ہے کہ وہ ”‏ایمان میں ضعیف نہ ہؤا۔‏ اور نہ بےایمان“‏ ہوا۔‏ ابرہام کو ”‏کامل اعتقاد ہؤا کہ جو کچھ [‏خدا]‏ نے وعدہ کِیا ہے وہ اُسے پورا کرنے پر بھی قادر ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۴:‏۱۸-‏۲۱‏)‏ وہ کئی سالوں سے یہوواہ کیساتھ ایک مضبوط،‏ ذاتی اور قابلِ‌بھروسا رشتہ رکھتا تھا۔‏ اس نے ایسے تمام شکوک کو رد کر دیا جو اس رشتے کو کمزور کر سکتے تھے۔‏

اگر آپ ”‏صحیح [‏باتوں]‏ .‏ .‏ .‏ کا خاکہ یاد [‏رکھیں]‏“‏ یعنی خود کو روحانی طور پر خوب سیر رکھیں تو آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ شکوک کے خطرات کو سنجیدہ خیال کریں۔‏ شیطان روحانی بیکٹریائی جنگ لڑ رہا ہے۔‏ اگر آپ بائبل کے ذاتی مطالعے اور مسیحی اجلاسوں پر حاضری کے ذریعے اچھی روحانی خوراک حاصل کرنے سے غفلت برتتے ہیں تو آپ ایسے حملوں سے محفوظ نہیں رہ پائینگے۔‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی فراہم‌کردہ کثیر اور بروقت روحانی خوراک کا مؤثر استعمال کریں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ”‏صحیح باتوں“‏ کو مانیں اور ”‏ایمان .‏ .‏ .‏ صحیح“‏ رکھیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۳؛‏ ططس ۲:‏۲‏)‏ شکوک کو اپنا ایمان تباہ نہ کرنے دیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

آپ کتنی اچھی طرح روحانی خوراک کھاتے ہیں؟‏