وقت کے امتحان پر پورا اُترنے والے درخت
وقت کے امتحان پر پورا اُترنے والے درخت
کسی فلکبوس پہاڑ کی چوٹی پر گھر بنانے کا خیال نہایت غیرمعقول دکھائی دیتا ہے۔ تاہم، ناموافق حالات کے باوجود، بعض الپسی درخت اُونچی چٹانوں پر اُگتے اور سردی کی یخ ہواؤں اور گرمی میں پانی کی کمی کا مقابلہ کرتے ہیں۔
عام طور پر، یہ سختجان درخت نشیبی علاقوں میں پائی جانے والی اپنی دیگر اقسام جتنے عالیشان نہیں ہوتے۔ اِن کے تنے گرہدار اور بلدار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اِن کی نشوونما میں کافی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ کم مٹی اور سخت آبوہوا کی وجہ سے بعض تو بالکل قدرتی بونسائی (مخصوص عمل سے چھوٹے بنائے گئے درخت جنہیں گملے میں اُگایا جاتا ہے) درختوں کی طرح نظر آتے ہیں۔
آپ شاید یہ سوچیں کہ انتہائی ناموافق حالات میں رہنے کی وجہ سے ان درختوں کا عرصۂحیات تو بہت کم ہوتا ہوگا۔ لیکن یہ بات بالکل نہیں ہے۔ بعض کا دعویٰ ہے کہ وائٹ ماؤنٹنز آف کیلیفورنیا میں ۰۰۰،۱۰ فٹ کی بلندی پر اُگنے والا سخت ریشےدار الپسی درخت، متوسلح ۷۰۰،۴ سال پُرانا ہے۔ دی گنیز بُک آف ریکارڈز ۱۹۹۷ اس کا حوالہ کُرۂارض پر قدیمترین درخت کے طور پر دیتی ہے۔ ان قدیم درختوں کی تحقیق کرنے والا ایڈمنڈ شولمین واضح کرتا ہے: ”ریشےدار الپسی . . . اُفتاد کی وجہ سے بچ جاتا ہے۔ وائٹ ماؤنٹنز میں تمام قدیم الپسی درخت ۰۰۰،۱۰ فٹ کی بلندی پر خشک اور پتھریلی جگہوں میں پائے گئے ہیں۔“ شولمین نے یہ بھی دریافت کِیا کہ قدیمترین الپسی درختوں کی دیگر اقسام اسی طرح سے موسم کی سختیوں میں نشوونما پاتی ہیں۔
اگرچہ ان کے لئے سخت حالتوں پر قابو پانا لازمی ہوتا ہے توبھی برداشت کی یہ مثالیں دو طرح کے فوائد سے بھرپور استفادہ کرتی ہیں۔ یہ ایسے مقامات پر اُگتے ہیں جہاں دوسری جڑیبوٹیاں کم مقدار میں ہوتی ہیں جس کے باعث یہ جنگل کی آگ سے بچ جاتے ہیں جو درختوں کیلئے سب
سے بڑا خطرہ ہے۔ نیز انکی جڑیں انہیں چٹانوں میں مضبوطی سے پیوستہ رکھتی ہیں اسلئے صرف زلزلہ ہی انہیں ہلا سکتا ہے۔بائبل میں خدا کے وفادار لوگوں کو درختوں سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ (زبور ۱:۱-۳؛ یرمیاہ ۱۷:۷، ۸) وہ بھی حالات کے باعث سختیوں کا سامنا کرتے ہیں۔ اذیت، بیماری یا کچل ڈالنے والی غربت ان کے ایمان کو بالخصوص اُس وقت آزماتی ہے جب آزمائشیں سالہاسال تک جاری رہتی ہیں۔ تاہم، اُن کا خالق جس نے درختوں کو اس طریقے سے بنایا ہے کہ وہ سختیوں کا مقابلہ کر سکیں وہی اپنے پرستاروں کو یقین دلاتا ہے کہ وہ ان کی مدد کرے گا۔ بائبل ثابتقدم اشخاص سے وعدہ کرتی ہے: ”[وہ] آپ ہی تمہیں کامل اور قائم اور مضبوط کرے گا۔“—۱-پطرس ۵:۹، ۱۰۔
بائبل میں اکثراوقات جس یونانی فعل کا ترجمہ ”برداشت“ کِیا گیا ہے اُس میں ثابتقدمی، مستقلمزاجی اور استحکام کا خیال پایا جاتا ہے۔ الپسی درخت کی جڑیں دراصل اسکی برداشت کا راز ہیں۔ مسیحیوں کو بھی قائم رہنے کیلئے مسیح یسوع میں اپنی جڑیں مضبوط کرنی چاہئیں۔ پولس نے لکھا: ”جس طرح تم نے مسیح یسوؔع خداوند کو قبول کِیا اُسی طرح اُس میں چلتے رہو۔ اور اُس میں جڑ پکڑتے اور تعمیر ہوتے جاؤ اور جس طرح تم نے تعلیم پائی اُسی طرح ایمان میں مضبوط رہو اور خوب شکرگذاری کِیا کرو۔“—کلسیوں ۲:۶، ۷۔
پولس نے مضبوط روحانی جڑوں کی ضرورت کو سمجھ لیا تھا۔ اُس نے خود ”جسم میں کانٹے“ کے ساتھ مقابلہ کِیا اور اپنی پوری خدمت میں تلخ اذیت برداشت کی۔ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۷؛ ۱۲:۷) لیکن اُس نے یہ بھی جان لیا کہ وہ خدا کی طاقت سے خدمت جاری رکھ سکتا ہے۔ اُس نے بیان کِیا: ”جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“—فلپیوں ۴:۱۳۔
پولس کی مثال ظاہر کرتی ہے کہ مسیحی برداشت میں کامیابی سازگار حالات پر منحصر نہیں ہے۔ اگر ہماری جڑیں مسیح میں ہیں اور ہم خدا کی طاقت پر بھروسا رکھتے ہیں تو ہم بھی صدیوں تک طوفانوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے والے الپسی درختوں کی طرح قائم رہ سکتے ہیں۔ مزیدبرآں، اگر ہم آخر تک برداشت کریں تو ہمیں ایک اَور الہٰی وعدے کی تکمیل کا تجربہ کرنے کا امکان حاصل ہے: ”میرے بندوں کے ایّام درخت کے ایّام کی مانند ہونگے۔“—یسعیاہ ۶۵:۲۲؛ متی ۲۴:۱۳۔