مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے علم میں شادمان رہیں

یہوواہ کے علم میں شادمان رہیں

یہوواہ کے علم میں شادمان رہیں

‏”‏مبارک وہ ہیں جو خدا کا کلام سنتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔‏“‏—‏لوقا ۱۱:‏۲۸‏۔‏

۱.‏ یہوواہ نے انسانوں کیساتھ رابطہ کب شروع کِیا؟‏

یہوواہ انسانوں سے محبت کرتا اور اُنکی فلاح میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ وہ اُن کیساتھ رابطہ بھی رکھتا ہے۔‏ یہ رابطہ باغِ‌عدن میں شروع ہوا تھا۔‏ پیدایش ۳:‏۸ کے مطابق،‏ ایک موقع پر آدم اور حوا نے ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا کی آواز .‏ .‏ .‏ ٹھنڈے وقت .‏ .‏ .‏ سنی۔‏“‏ بعض کے خیال میں،‏ یہوواہ غالباً ہر روز آدم کیساتھ اسی وقت بات‌چیت کِیا کرتا تھا۔‏ معاملہ خواہ کچھ بھی ہو،‏ بائبل واضح کرتی ہے کہ خدا نے پہلے انسان کو ہدایات کے علاوہ ایسی باتیں سکھانے کیلئے بھی وقت نکالا جو اُسے اپنی ذمہ‌داریاں انجام دینے کی خاطر جاننے کی ضرورت تھی۔‏—‏پیدایش ۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

۲.‏ پہلے جوڑے نے خود کو یہوواہ کی راہنمائی سے کیسے علیٰحدہ کر لیا اور اسکا انجام کیا ہوا؟‏

۲ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو زندگی کیساتھ ساتھ جانوروں اور پوری زمین پر اختیار بخشا تھا۔‏ صرف ایک ممانعت تھی—‏انہیں نیک‌وبد کی پہچان کے درخت کا پھل نہیں کھانا تھا۔‏ شیطان کی بات مانکر آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۳:‏۱-‏۶‏)‏ انہوں نے خودمختارانہ روش اختیار کرتے ہوئے اپنے لئے اچھے اور بُرے کا فیصلہ خود کِیا۔‏ ایسا کرنے سے،‏ اُنہوں نے خود کو اپنے شفیق خالق کی راہنمائی سے علیٰحدہ کر لیا جو واقعی بہت بڑی حماقت تھی۔‏ اس کے نتائج نہ صرف اُن کیلئے بلکہ اُن کی آئندہ اولاد کیلئے بھی نہایت تباہ‌کُن ثابت ہوئے۔‏ انجام‌کار آدم اور حوا بوڑھے ہوکر قیامت کی اُمید کے بغیر ہی مر گئے۔‏ اُنکی اولاد نے گناہ اور اس کے نتیجے میں موت کی میراث پائی۔‏—‏رومیوں ۵:‏۱۲‏۔‏

۳.‏ یہوواہ نے قائن سے کیوں بات کی اور قائن نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۳ عدن میں بغاوت کے باوجود،‏ یہوواہ نے اپنی انسانی مخلوق کیساتھ رابطہ قائم رکھا۔‏ آدم اور حوا کا پہلا بیٹا قائن گناہ سے مغلوب ہونے کے خطرے میں تھا۔‏ یہوواہ نے اُسے آگاہ کِیا کہ وہ خطرہ مول لے رہا ہے اور پھر اُسے ’‏بھلائی کرنے‘‏ کا مشورہ دیا۔‏ قائن نے اس پُرمحبت مشورت کو رد کرکے اپنے بھائی کو قتل کر دیا۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۳-‏۸‏)‏ لہٰذا،‏ زمین پر پہلے تین انسانوں نے زندگی دینے والے خدا کی واضح ہدایت کو رد کر دیا جو دراصل اپنے لوگوں کو اسلئے تعلیم دیتا ہے تاکہ وہ اُس سے مستفید ہو سکیں۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ یہوواہ کیلئے یہ بات کتنی مایوس‌کُن ثابت ہوئی ہوگی!‏

یہوواہ قدیم انسانوں پر خود کو ظاہر کرتا ہے

۴.‏ آدم کی اولاد کے متعلق،‏ یہوواہ کیا اعتماد رکھتا تھا اور اس بات کے پیشِ‌نظر اُس نے کون سا اُمیدافزا پیغام دیا؟‏

۴ انسانوں کیساتھ رابطہ ختم کرنے کا حق رکھنے کے باوجود یہوواہ نے ایسا نہ کِیا۔‏ اُسے اعتماد تھا کہ آدم کی اولاد میں سے بعض اس کی ہدایت پر دانشمندی سے دھیان دینگے۔‏ مثلاً،‏ آدم اور حوا کو سزا سناتے وقت،‏ یہوواہ نے ایک ”‏نسل“‏ کے آنے کی پیشینگوئی کی جو سانپ،‏ شیطان ابلیس کے مخالف ہوگی۔‏ وقت آنے پر،‏ شیطان کے سر کو کچل دیا جائے گا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ یہ پیشینگوئی ”‏خدا کا کلام [‏سننے]‏ اور اُس پر عمل“‏ کرنے والوں کیلئے خوشی اور اُمید کا پیغام تھی۔‏—‏لوقا ۱۱:‏۲۸‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ پہلی صدی س.‏ع.‏ سے قبل،‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کیساتھ کن طریقوں سے رابطہ رکھا اور اس سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟‏

۵ یہوواہ نے نوح،‏ ابرہام،‏ اضحاق،‏ یعقوب اور ایوب جیسے قدیم آبائی بزرگوں کو اپنی مرضی سے روشناس کرایا۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۱۳؛‏ خروج ۳۳:‏۱؛‏ ایوب ۳۸:‏۱-‏۳‏)‏ بعدازاں،‏ اُس نے موسیٰ کی معرفت اسرائیلی قوم کو مکمل مجموعۂ‌قوانین دیا۔‏ موسوی شریعت نے اُنہیں کئی طریقوں سے فائدہ پہنچایا۔‏ اس شریعت پر عمل کرنے کی وجہ سے اسرائیل کو خدا کی خاص اُمت کے طور پر دیگر اقوام سے علیٰحدہ کر لیا گیا تھا۔‏ خدا نے اسرائیلیوں کو یقین‌دہانی کرائی کہ اگر وہ شریعت کی تعمیل کرینگے تو وہ اُنہیں نہ صرف مادی طور پر بلکہ روحانی طور پر بھی برکت دیگا اور اُنہیں کاہنوں کی مملکت،‏ ایک مُقدس قوم بنائیگا۔‏ شریعت نے تندرستی کو فروغ دینے والے غذائی اور حفظانِ‌صحت کے قوانین فراہم کئے۔‏ تاہم،‏ یہوواہ نے ان المناک نتائج سے بھی خبردار کِیا جو نافرمانی کی صورت میں بھگتنے پڑ سکتے تھے۔‏—‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۶؛‏ استثنا ۲۸:‏۱-‏۶۸‏۔‏

۶ وقت کے ساتھ ساتھ،‏ بائبل میں دیگر الہامی کُتب کا اضافہ ہوتا گیا۔‏ تاریخی سرگزشتوں نے مختلف قوموں کیساتھ یہوواہ کے برتاؤ کو بیان کِیا۔‏ شاعرانہ کتابوں نے بڑی خوبصورتی سے اس کی خوبیوں کو بیان کِیا۔‏ نبوّتی کتابوں نے یہوواہ کی مرضی کی آئندہ تکمیل کی پیشینگوئی کی۔‏ قدیم وفادار آدمیوں نے ان الہامی نوشتوں کا بغور مطالعہ اور اطلاق کِیا۔‏ ایک نے لکھا:‏ ”‏تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏)‏ سننے پرآمادہ اشخاص کے لئے یہوواہ نے تعلیم اور روشن‌خیالی عطا فرمائی۔‏

روشنی تیز ہوتی ہے

۷.‏ یسوع معجزات کرنے کے باوجود،‏ بنیادی طور پر کس کام کیلئے مشہور تھا اور کیوں؟‏

۷ پہلی صدی تک،‏ یہودی مذہبی گروہوں نے شریعت میں انسانی روایات شامل کر دی تھیں۔‏ شریعت کا غلط اطلاق کِیا جانے لگا جس سے یہ روشن‌خیالی کا ماخذ ثابت ہونے کی بجائے ان روایات کے باعث بوجھ بن گئی۔‏ (‏متی ۲۳:‏۲-‏۴‏)‏ تاہم،‏ ۲۹ س.‏ع.‏ میں،‏ یسوع بطور مسیحا ظاہر ہوا۔‏ اس کی تفویض میں نسلِ‌انسانی کیلئے اپنی زندگی قربان کرنے کے علاوہ ”‏حق پر گواہی“‏ دینا بھی شامل تھا۔‏ اگرچہ اُس نے معجزات کئے توبھی وہ بنیادی طور پر ”‏اُستاد“‏ کے طور پر مشہور تھا۔‏ اس کی تعلیم لوگوں کے ذہنوں پر چھائی روحانی تاریکی میں چمکنے والی روشنی کی مانند تھی۔‏ یسوع نے خود بجا طور پر کہا:‏ ”‏دُنیا کا نور مَیں ہوں۔‏“‏—‏یوحنا ۸:‏۱۲؛‏ ۱۱:‏۲۸؛‏ ۱۸:‏۳۷‏۔‏

۸.‏ کون سی الہامی کتابیں پہلی صدی س.‏ع.‏ میں لکھی گئیں اور ان سے ابتدائی مسیحی کیسے مستفید ہوئے؟‏

۸ بعدازاں یسوع کی زندگی کی چار تحریری سرگزشتوں یعنی اناجیل اور یسوع کی موت کے بعد مسیحیت کے پھیلاؤ کی تاریخ یعنی اعمال کی کتاب کا اضافہ ہوا۔‏ ان کے علاوہ،‏ یسوع کے شاگردوں نے الہامی خطوط اور مکاشفہ کی نبوّتی کتاب بھی تحریر کی۔‏ یہ نوشتے عبرانی صحائف کے ساتھ ملکر بائبل کی مسلمہ فہرست کو مکمل کرتے ہیں۔‏ مسیحی اس الہامی لائبریری کی مدد کے ساتھ،‏ سچائی کی ”‏چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی“‏ معلوم کر سکتے تھے۔‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۴-‏۱۸‏)‏ وہ ”‏مسیح کی عقل“‏ حاصل کر سکتے تھے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۶‏)‏ تاہم،‏ وہ ابتدائی مسیحی یہوواہ کے مقصد کے ہر پہلو کو پوری طرح نہیں سمجھتے تھے۔‏ پولس رسول نے اپنے ہم‌ایمانوں کو لکھا:‏ ”‏اب ہم کو آئینہ میں دھندلا سا دکھائی دیتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱۲‏)‏ اس آئینے نے پوری تفصیل کی بجائے دھندلا سا عکس پیش کِیا تھا۔‏ خدا کے کلام کی پوری سمجھ ابھی حاصل ہونی تھی۔‏

۹.‏ ”‏اخیر زمانہ“‏ کے دوران کونسی روشن‌خیالی حاصل ہوئی ہے؟‏

۹ آجکل،‏ ہم ایسے دَور میں رہ رہے ہیں جسے ”‏اخیر زمانہ“‏ کہا گیا ہے اور جس کی نشاندہی ”‏بُرے دنوں“‏ سے ہوتی ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ دانی‌ایل نبی نے پیشینگوئی کی کہ اِس وقت کے دوران ”‏دانش افزون ہوگی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴‏)‏ پس،‏ عظیم رابطہ‌دان،‏ یہوواہ نے اپنے کلام کے مفہوم کو سمجھنے میں خلوصدل لوگوں کی مدد کی ہے۔‏ اب لاکھوں لوگ سمجھتے ہیں کہ مسیح یسوع ۱۹۱۴ میں نادیدہ آسمان میں تخت‌نشین ہو گیا تھا۔‏ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ جلد ہی وہ تمام بدکاری کا خاتمہ کرکے زمین کو عالمگیر فردوس میں تبدیل کر دیگا۔‏ بادشاہتی خوشخبری کے اِس اہم پہلو کی منادی اب پوری زمین پر ہو رہی ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

۱۰.‏ صدیوں کے دوران،‏ یہوواہ کی مشورت کیلئے لوگوں نے کیسا ردِعمل دکھایا ہے؟‏

۱۰ جی‌ہاں،‏ پوری تاریخ میں یہوواہ نے زمین پر لوگوں کو اپنی مرضی اور مقصد سے آگاہ کِیا ہے۔‏ بائبل اُن بہتیرے اشخاص کا ذکر کرتی ہے جنہوں نے خدائی حکمت پر دھیان دیا،‏ اس کا اطلاق کِیا اور اس سے برکت حاصل کی۔‏ یہ خدا کی مشفقانہ مشورت کو رد کرکے آدم اور حوا کی تباہ‌کُن روش پر چلنے والے دیگر اشخاص کا بھی ذکر کرتی ہے۔‏ یسوع نے اس صورتحال کو دو علامتی راستوں سے تشبِیہ دی۔‏ ایک راستہ ہلاکت کو جاتا ہے۔‏ خدا کے کلام کو رد کرکے اس چوڑے اور کشادہ راستے پر چلنے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔‏ دوسرا راستہ ہمیشہ کی زندگی کو جاتا ہے۔‏ یہ راستہ سکڑا ہے مگر اس پر بائبل کو خدا کا کلام قبول کرکے اس کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے والے لوگ چلتے ہیں۔‏—‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

برکات کیلئے احسانمندی

۱۱.‏ بائبل کا علم اور اس پر یقین کس بات کا ثبوت ہے؟‏

۱۱ کیا آپ زندگی کی راہ کا انتخاب کرنے والوں میں شامل ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ اس پر قائم رہنا چاہینگے۔‏ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اپنی زندگی میں بائبل سچائیوں کو جاننے کی وجہ سے حاصل ہونے والی برکات پر باقاعدگی اور احسانمندی سے غور کریں۔‏ خوشخبری کیلئے آپ کا جوابی‌عمل ہی خدا کی برکت کا ثبوت ہے۔‏ یسوع نے اپنے باپ سے دُعا کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کچھ یوں کِیا:‏ ”‏اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۵‏)‏ ماہی‌گیر اور محصول لینے والے یسوع کی تعلیمات کا مطلب سمجھ گئے مگر اعلیٰ تعلیم‌یافتہ مذہبی پیشوا نہ سمجھ پائے۔‏ یسوع نے مزید کہا:‏ ”‏کوئی میرے پاس نہیں آ سکتا جب تک باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے۔‏“‏ (‏یوحنا ۶:‏۴۴‏)‏ اگر آپ نے بائبل کو جانا ہے اور آپ اس کی تعلیمات کو مانتے اور ان پر چلتے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ نے آپ کو اپنی طرف کھینچ لیا ہے۔‏ یہ باعثِ‌مسرت ہے۔‏

۱۲.‏ بائبل کن طریقوں سے روشن‌خیالی عطا کرتی ہے؟‏

۱۲ خدا کا کلام آزادی بخشنے والی سچائیوں پر مشتمل ہے اور روشن‌خیالی عطا کرتا ہے۔‏ بائبل علم کے مطابق زندگی بسر کرنے والے اشخاص اُن توہمات،‏ جھوٹی تعلیمات اور جہالت سے آزاد ہو گئے ہیں جو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں پر مسلّط ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ جان کی بابت سچائی سے واقف ہونا ہمیں کسی بھی ایسے خوف سے آزاد کرتا ہے کہ مُردے ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں یا یہ کہ ہمارے مُتوَفّی عزیز تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۴‏)‏ شریر فرشتوں کی بابت سچائی جاننا ہمیں ارواح‌پرستی کے خطرات سے بچاتا ہے۔‏ قیامت کی تعلیم اُن اشخاص کے لئے تسلی‌بخش ہے جن کے عزیز وفات پا گئے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۲۵‏)‏ بائبل پیشینگوئیاں نہ صرف ہم پر یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم وقت کے دھارے میں کہاں ہیں بلکہ ہمیں مستقبل کے لئے خدا کے وعدوں پر اعتماد بھی بخشتی ہیں۔‏ یہ ہمیشہ تک زندہ رہنے کی ہماری اُمید کو بھی مضبوط کرتی ہیں۔‏

۱۳.‏ خدا کے کلام پر دھیان دینا ہمیں جسمانی طور پر کیسے فائدہ پہنچاتا ہے؟‏

۱۳ بائبل میں پائے جانے والے خدائی اصول ہمیں اس طریقے سے زندگی بسر کرنا سکھاتے ہیں جس سے جسمانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم تمباکو اور منشیات کے ناجائز استعمال جیسے کاموں سے گریز کرتے ہیں جو ہمارے بدنوں کو آلودہ کرتے ہیں۔‏ ہم الکحل کے غلط استعمال کو رد کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ خدا کے اخلاقی معیاروں پر دھیان دینا جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں سے تحفظ عطا کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏)‏ زر کی دوستی سے بچنے کے سلسلے میں خدا کی مشورت پر عمل کرنے سے،‏ ہم بہتیرے لوگوں کی طرح دولت کی جستجو میں اپنا ذہنی سکون برباد نہیں کرتے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۰‏)‏ آپ نے اپنی زندگی میں خدا کے کلام کا اطلاق کرنے سے جسمانی طور پر کیسے فائدہ اُٹھایا ہے؟‏

۱۴.‏ رُوح‌اُلقدس ہماری زندگیوں پر کیا اثر ڈالتی ہے؟‏

۱۴ اگر ہم خدا کے کلام کے مطابق زندگی بسر کریں تو ہم یہوواہ کی رُوح‌اُلقدس حاصل کرینگے۔‏ ہم مسیح جیسی شخصیت کو پیدا کرینگے جس کی دلکش خوبیاں رحم اور دردمندی ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۴،‏ ۳۲‏)‏ خدا کی روح بھی ہم میں اپنے پھل—‏محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمان،‏ حلم اور ضبطِ‌نفس—‏پیدا کرتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یہ خوبیاں دوسرے اشخاص اور خاندانی افراد کیساتھ خوش‌کُن اور معنی‌خیز رشتے کو فروغ دیتی ہیں۔‏ ہم باطنی قوت حاصل کرتے ہیں جو ہمت کیساتھ مشکلات برداشت کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ رُوح‌اُلقدس نے آپ کی زندگی کو کیسے بہتر بنا دیا ہے؟‏

۱۵.‏ جب ہم اپنی زندگیاں خدا کی مرضی سے ہم‌آہنگ کرتے ہیں تو ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

۱۵ جب ہم اپنی زندگیاں یہوواہ کی مرضی سے ہم‌آہنگ کر لیتے ہیں تو اُس کے ساتھ ہمارا رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ ہمیں پُختہ یقین ہو جاتا ہے کہ وہ ہمیں سمجھتا اور ہم سے محبت رکھتا ہے۔‏ ہم تجربے سے سیکھتے ہیں کہ وہ مصیبت کی گھڑی میں ہمیں سنبھالتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۸:‏۱۸‏)‏ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ہماری دُعاؤں کو واقعی سنتا ہے۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ ہم اس اعتماد کے ساتھ اُس کی راہنمائی پر بھروسا کرتے ہیں کہ اس سے ہمارا بھلا ہوگا۔‏ نیز ہمیں شاندار اُمید بھی حاصل ہے کہ وقت آنے پر خدا اپنے وفاداروں کو کاملیت اور ہمیشہ کی زندگی کی بخشش عطا کریگا۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ کیا آپ نے محسوس کِیا ہے کہ یہوواہ کے نزدیک جانے سے اُس کیساتھ آپ کا رشتہ مضبوط ہوا ہے؟‏

ایک لاثانی خزانہ

۱۶.‏ پہلی صدی کے بعض مسیحیوں نے اپنے اندر کونسی تبدیلیاں کی تھیں؟‏

۱۶ پولس نے پہلی صدی کے روح سے مسح‌شُدہ مسیحیوں کو یاد دلایا کہ ان میں سے بعض کسی وقت میں حرامکار،‏ زناکار،‏ لونڈےباز،‏ چور،‏ لالچی،‏ شرابی،‏ گالیاں بکنے والے اور ظالم ہوتے تھے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱‏)‏ بائبل سچائی نے اُن میں بڑی تبدیلیاں پیدا کیں اور وہ ”‏دھل گئے۔‏“‏ ذرا تصور کریں کہ اُن آزادی بخشنے والی سچائیوں کے بغیر آپ کی زندگی کیسی ہوتی جو آپ نے بائبل سے سیکھی ہیں۔‏ یقیناً سچائی لاثانی خزانہ ہے۔‏ ہم کتنے خوش ہیں کہ یہوواہ ہم سے رابطہ رکھتا ہے!‏

۱۷.‏ مسیحی اجلاسوں پر یہوواہ کے گواہوں نے کیسی روحانی خوراک حاصل کی ہے؟‏

۱۷ مزیدبرآں،‏ اُس برکت کی بابت سوچیں جو ہمیں اپنی مختلف رنگ‌ونسل پر مشتمل برادری کی صورت میں حاصل ہے!‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ بروقت روحانی خوراک فراہم کرتا ہے جس میں بائبل،‏ رسالے اور بیشمار زبانوں میں دیگر مطبوعات شامل ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ سن ۲۰۰۰ کے دوران پاکستان میں یہوواہ کے گواہوں نے کلیسیائی اجلاسوں پر عبرانی صحائف کی آٹھ بڑی کتابوں سے اہم نکات پر نظرثانی کی تھی۔‏ اُنہوں نے بائبل کہانیوں کی میری کتاب کی ۳۸ کہانیوں سے مختلف بائبل کرداروں پر غوروخوض کِیا تھا۔‏ اُنہوں نے عظیم‌ترین انسان جو کبھی ہو گزرا کی پوری کتاب اور آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں کتاب کے ایک تہائی حصے سے عمدہ باتیں سیکھی تھیں۔‏ اُنہوں نے مینارِنگہبانی رسالے سے ۵۲ مطالعے کے مضامین اور ۳۶ ذیلی مضامین پر غور کِیا تھا۔‏ مزیدبرآں،‏ یہوواہ کے لوگوں نے ہماری بادشاہتی خدمتگزاری کے ۱۲ شماروں اور مختلف بائبل موضوعات پر ہفتہ‌وار عوامی تقاریر سے بھرپور تقویت حاصل کی تھی۔‏ روحانی علم کا کتنا بڑا خزانہ پیش کِیا گیا تھا!‏

۱۸.‏ مسیحی کلیسیا میں کن طریقوں سے ہماری مدد ہوتی ہے؟‏

۱۸ پوری دُنیا میں ۰۰۰،‏۹۱ کلیسیائیں اجلاسوں اور رفاقت کے ذریعے حمایت اور حوصلہ‌افزائی فراہم کرتی ہیں۔‏ ہم اُن پُختہ ساتھی مسیحیوں کی حمایت سے بھی مستفید ہوتے ہیں جو روحانی طور پر ہماری مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۱-‏۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہم نے سچائی کا علم حاصل کرنے سے بہت فائدہ اُٹھایا ہے۔‏ یہوواہ کو جاننا اور اُسکی خدمت کرنا خوشی کی بات ہے۔‏ زبورنویس کی یہ بات بالکل سچ ہے:‏ ”‏مبارک ہے وہ قوم جسکا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۴۴:‏۱۵‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• مسیحی زمانے سے قبل یہوواہ نے کس سے رابطہ رکھا تھا؟‏

‏• پہلی صدی اور زمانۂ‌جدید میں روحانی روشنی کیسے تیز سے تیزتر ہوتی گئی؟‏

‏• یہوواہ کے علم کے مطابق زندگی بسر کرنے سے کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏

‏• ہم خدا کے علم میں شادمان کیوں رہتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویریں]‏

ہمارے زمانے میں،‏ یہوواہ نے اپنے کلام پر روشنی ڈالی ہے

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یہوواہ نے موسیٰ،‏ نوح اور ابرہام کو اپنی مرضی سے آگاہ کِیا

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

ذرا اُس برکت پر غور کریں جو ہمیں اپنی مختلف رنگ‌ونسل پر مشتمل برادری کی صورت میں حاصل ہے!‏