مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوشی سے فصل کاٹنے والے بنیں!‏

خوشی سے فصل کاٹنے والے بنیں!‏

خوشی سے فصل کاٹنے والے بنیں!‏

‏”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

۱.‏ خدا کی مرضی پوری کرنے کیلئے ثابت‌قدم رہنے میں کونسی چیز ہماری مدد کرتی ہے؟‏

یہوواہ کے خادموں کے طور پر ہمارے بپتسمے کو خواہ چند سال ہوئے ہیں یا بہت عرصہ گزرا ہے،‏ اسے یاد کرکے یوں لگتا ہے کہ گویا یہ کل ہی کی بات ہے۔‏ یہوواہ کی تمجید ہماری مخصوص زندگی کا بنیادی مقصد بن گئی تھی۔‏ جب ہم نے بادشاہتی پیغام سنانے اور اسے قبول کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے کیلئے وقت نکالا تو ہماری اوّلین فکر خوشی کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرنا تھی جس کیلئے ہم نے وقت کو غنیمت سمجھا۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ آج بھی جب ہم ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے“‏ ہیں تو وقت بڑی تیزی کیساتھ گزر جاتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ اگرچہ ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے توبھی یہوواہ کی مرضی پوری کرنے سے حاصل ہونے والی خوشی ہمیں اپنا کام جاری رکھنے کی تحریک دیتی ہے۔‏—‏نحمیاہ ۸:‏۱۰‏۔‏

۲.‏ کونسی چیز ہمیں علامتی کٹائی کے کام میں خوشی بخشتی ہے؟‏

۲ مسیحیوں کے طور پر ہم علامتی کٹائی کے کام میں شریک ہیں۔‏ یسوع مسیح نے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کیلئے جمع کرنے کے کام کو فصل کاٹنے سے تشبِیہ دی تھی۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۵-‏۳۸‏)‏ کٹائی کے ایسے کام میں حصہ لینے کی وجہ سے فصل کاٹنے والے ابتدائی مسیحیوں کی خوشی پر غور کرنا ہمارے لئے ایک حوصلہ‌افزا تجربہ ہوگا۔‏ ہم اُن تین عناصر پر نظرثانی کرینگے جو آجکل ہمیں کٹائی کے کام میں خوشی بخشتے ہیں۔‏ ان میں (‏۱)‏ ہمارا اُمیدافزا پیغام،‏ (‏۲)‏ ہماری کامیاب تلاش اور (‏۳)‏ فصل کاٹنے والوں کے طور پر ہمارا امن‌پسند رُجحان شامل ہے۔‏

فصل کاٹنے والوں کے طور پر بھیجے گئے

۳.‏ یسوع کے ابتدائی شاگردوں نے کس مفہوم میں خوشی کا تجربہ کِیا؟‏

۳ ابتدائی فصل کاٹنے والے—‏بالخصوص یسوع کے ۱۱ وفادار رسول—‏جب ۳۳ س.‏ع.‏ میں گلیل کے پہاڑ پر قیامت‌یافتہ مسیح سے ملے تو اُنکی زندگیوں میں ایک بہت بڑی تبدیلی واقع ہوئی!‏ (‏متی ۲۸:‏۱۶‏)‏ اس موقع پر شاید ”‏پانچ سو سے زیادہ“‏ بھائی وہاں موجود تھے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۶‏)‏ یسوع نے جو کام اُنہیں سونپا تھا وہ اُنہیں بخوبی یاد تھا۔‏ اُس نے اُنہیں کہا:‏ ”‏تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ سخت مخالفت کے باوجود،‏ جابجا مسیحی کلیسیاؤں کے قیام کو دیکھ کر اُنہیں کٹائی کے کام سے بہت خوشی حاصل ہوئی۔‏ وقت آنے پر،‏ ”‏خوشخبری کی .‏ .‏ .‏ منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں“‏ ہو چکی تھی۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۲۳؛‏ اعمال ۱:‏۸؛‏ ۱۶:‏۵‏۔‏

۴.‏ مسیح کے شاگردوں کو کن حالات کے تحت بھیجا گیا تھا؟‏

۴ یسوع نے گلیل میں اپنی خدمتگزاری کے شروع میں ۱۲ رسولوں کو بلا کر انہیں خاص طور پر یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا:‏ ”‏آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱-‏۷‏)‏ وہ خود بھی ”‏[‏گلیل کے]‏ سب شہروں اور گاؤں میں پھرتا رہا اور اُن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔‏“‏ یسوع کو بِھیڑ پر ترس آتا تھا ”‏کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۵،‏ ۳۶‏)‏ ایسی صورتحال سے تحریک پا کر اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏ پس فصل کے مالک [‏یہوواہ خدا]‏ کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ جب یسوع کی زمینی خدمتگزاری کے صرف چھ مہینے باقی تھے تو اُس وقت بھی یہودیہ میں فصل کاٹنے والوں کی ضرورت کی بابت وہ یہی میلان رکھتا تھا۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲‏)‏ ان دونوں مواقع پر اُس نے اپنے شاگردوں کو فصل کاٹنے والوں کے طور پر بھیجا۔‏—‏متی ۱۰:‏۵؛‏ لوقا ۱۰:‏۳‏۔‏

ہمارا پیغامِ‌اُمید

۵.‏ ہم کس قسم کا پیغام دیتے ہیں؟‏

۵ موجودہ زمانے میں یہوواہ کے خادموں کے طور پر ہم فصل کاٹنے والوں کی بلاہٹ کے لئے پُرمسرت جوابی‌عمل دکھاتے ہیں۔‏ ہماری خوشی میں اضافہ کرنے والا ایک عنصر یہ ہے کہ ہم افسردہ اور شکستہ‌دل لوگوں کے پاس پیغامِ‌اُمید لے کر جاتے ہیں۔‏ یسوع کے پہلی صدی کے شاگردوں کی طرح ہمیں بھی ”‏اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ“‏ لوگوں کو خوشخبری—‏اُمید کا حقیقی پیغام—‏سنانے کا کیا ہی شاندار شرف حاصل ہے!‏

۶.‏ پہلی صدی میں رسول کس کام میں مصروف تھے؟‏

۶ پہلی صدی کے وسط میں پولس رسول خوشخبری کی منادی میں مصروف تھا۔‏ نیز اُس کا فصل کاٹنے کا کام واقعی مؤثر ثابت ہوا تھا کیونکہ تقریباً ۵۵ س.‏ع.‏ میں کرنتھس کے مسیحیوں کو لکھتے ہوئے اُس نے کہا:‏ ”‏اب اَے بھائیو!‏ مَیں تمہیں وہی خوشخبری جتائے دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں جسے تم نے قبول بھی کر لیا تھا اور جس پر قائم بھی ہو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۱‏)‏ رسولوں اور ابتدائی مسیحیوں نے کٹائی کے کام میں جانفشانی کی تھی۔‏ اگرچہ بائبل ہمیں یہ تو نہیں بتاتی کہ کتنے رسول ۷۰ س.‏ع.‏ میں یروشلیم کی تباہی کے تاریخی واقعات سے بچ نکلے توبھی ہم یہ جانتے ہیں کہ یوحنا رسول کوئی ۲۵ سال بعد بھی منادی میں مصروف تھا۔‏—‏مکاشفہ ۱:‏۹‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ یہوواہ کے خادم اب پہلے سے کہیں زیادہ تیزی کیساتھ اُمید کے کس پیغام کا اعلان کر رہے ہیں؟‏

۷ اس کے بعد کئی صدیوں تک دُنیائےمسیحیت کا پادری طبقہ یعنی برگشتہ ”‏گناہ کا شخص“‏ مسلّط رہا۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۳‏)‏ تاہم،‏ ۱۹ ویں صدی کے اختتام پر،‏ ابتدائی مسیحیت کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کے خواہاں لوگوں نے بادشاہت کا پرچار کرتے ہوئے پیغامِ‌اُمید دینا شروع کِیا۔‏ درحقیقت اپنے پہلے شمارے (‏جولائی ۱۸۷۹)‏ سے لیکر ”‏مسیح کی موجودگی کا اعلان،‏“‏ ”‏مسیح کی بادشاہت کا اعلان“‏ یا ”‏یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے“‏ جیسے اظہارات اِس رسالے کے نام کا حصہ رہے ہیں۔‏

۸ خدا کی آسمانی بادشاہت یسوع مسیح کے ذریعے ۱۹۱۴ میں قائم ہوئی اور آج ہم پہلے سے کہیں زیادہ تیزی کیساتھ اس اُمید کے پیغام کی منادی کر رہے ہیں۔‏ کیوں؟‏ اسلئے کہ بادشاہتی حکمرانی کی برکات میں اس بدکار نظام‌العمل کا حتمی خاتمہ بھی شامل ہے۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ اس سے بہتر پیغام اَور کیا ہو سکتا ہے؟‏ نیز ہمارے لئے ”‏بڑی مصیبت“‏ کے آنے سے پہلے بادشاہت کا پرچار کرنے کے کام میں حصہ لینے سے زیادہ خوشی کی بات اَور کیا ہو سکتی ہے؟‏—‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ مرقس ۱۳:‏۱۰‏۔‏

ایک کامیاب تلاش

۹.‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کیا ہدایت کی تھی اور بادشاہتی پیغام کیلئے لوگوں کا ردِعمل کیسا تھا؟‏

۹ فصل کاٹنے والوں کے طور پر ہماری خوشی میں اضافہ کرنے والا ایک اَور عنصر ان لوگوں کی تلاش میں کامیابی حاصل کرنا ہے جو بعدازاں شاگرد بن کر ہمارے ساتھ فصل کی کٹائی کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ یسوع نے ۳۱-‏۳۲ س.‏ع.‏ میں اپنے پیروکاروں کو ہدایت دی:‏ ”‏جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کون لائق ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱‏)‏ بادشاہتی پیغام کیلئے جوابی‌عمل نے ظاہر کر دیا تھا کہ تمام لوگ اس لائق نہیں تھے۔‏ اسکے باوجود،‏ جہاں کہیں بھی لوگ ملے،‏ یسوع کے پیروکاروں نے گرمجوشی سے خوشخبری کی منادی کی۔‏

۱۰.‏ پولس نے لائق اشخاص کی تلاش کو کیسے جاری رکھا؟‏

۱۰ یسوع کی موت اور قیامت کے بعد بھی لائق لوگوں کی تلاش بڑے جوش‌وخروش کیساتھ جاری رہی۔‏ پولس نے عبادتخانہ میں یہودیوں کے ساتھ نیز اتھینے کے چوک میں موجود لوگوں کیساتھ بھی استدلال کِیا۔‏ جب اُس نے یونان کے ایک شہر اریوپگس میں گواہی دی تو ”‏چند آدمی اُسکے ساتھ مل گئے اور ایمان لے آئے۔‏ اُن میں دیونسیؔ‌یس اؔریوپگس کا ایک حاکم اور دمرؔس نام ایک عورت تھی اور بعض اَور بھی اُنکے ساتھ تھے۔‏“‏ پولس جہاں کہیں بھی گیا اُس نے ”‏علانیہ اور گھرگھر“‏ منادی کرنے میں قابلِ‌تقلید نمونہ قائم کِیا۔‏—‏اعمال ۱۷:‏۱۷،‏ ۳۴؛‏ ۲۰:‏۲۰‏۔‏

۱۱.‏ ماضی میں خدمتگزاری کے کن طریقوں کو استعمال کِیا گیا تھا؟‏

۱۱ انیسویں صدی کے اختتامی عشروں کے دوران ممسوح مسیحیوں نے دلیری سے لائق اشخاص کی تلاش کی۔‏ زائینز واچ ٹاور کے ۱۸۸۱ کے جولائی/‏اگست کے شمارے میں ایک مضمون بعنوان ”‏منادی کیلئے مسح“‏ نے بیان کِیا:‏ ”‏خوشخبری کی منادی ‏.‏ .‏ .‏ ’‏فروتن‘‏ لوگوں میں ہو رہی ہے—‏جو سننے کیلئے رضامند اور مسیح کے بدن،‏ اُس کے ساتھی بادشاہوں کی جماعت کو ترقی دینے کیلئے لائق ہیں۔‏“‏ خدا کے فصل کاٹنے والے کارکن اکثر چرچ سے عبادت کے بعد نکلنے والے لوگوں کو اشتہار دیتے تھے جن میں لائق اشخاص میں مثبت جوابی‌عمل پیدا کرنے کیلئے صحائف پر مبنی پیغامات شامل ہوتے تھے۔‏ گواہی کے اس طریقے کی نمایاں تاثیر پر محتاط غوروفکر کرنے کے بعد،‏ مئی ۱۵،‏ ۱۹۰۳ کے واچ ٹاور نے فصل کاٹنے والوں کو یہ اشتہارات ”‏اتوار کی شام گھرباگھر“‏ تقسیم کرنے کی نصیحت کی۔‏

۱۲.‏ ہم نے اپنے منادی کے کام کو کیسے زیادہ مؤثر بنایا ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۲ حالیہ سالوں میں ہم نے گھروں کے علاوہ دیگر جگہوں پر لوگوں سے رابطہ قائم کرنے سے اپنی خدمتگزاری کو وسیع کِیا ہے۔‏ یہ طریقہ ایسے علاقوں کے لئے بہت مؤثر ثابت ہوا ہے جہاں معاشی حالات اور تفریحی کارگزاریوں کی وجہ سے لوگ عام طور پر اُس وقت گھروں پر موجود نہیں ہوتے جب ہم ان سے ملنے جاتے ہیں۔‏ انگلینڈ میں ایک گواہ بہن اور اُس کی ساتھی نے جب یہ دیکھا کہ لوگ اکثر ساحل پر دن گزارنے کے بعد بسوں کے ذریعے واپس لوٹتے ہیں تو انہوں نے بسوں میں سفر کرنے اور مسافروں کو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے پیش کرنے کا حوصلہ پیدا کِیا۔‏ ایک مہینے میں انہوں نے ۲۲۹ رسالے تقسیم کئے۔‏ وہ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏ہم ساحل پر،‏ کاروباری علاقے میں یا پیش آنے والے کسی بھی دوسرے چیلنج کے تحت گواہی دینے سے خوفزدہ نہیں ہیں کیونکہ ہم جانتی ہیں کہ یہوواہ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے۔‏“‏ اُنہوں نے باقاعدہ رسالے پہنچانے کا ایک سلسلہ قائم کِیا،‏ ایک بائبل مطالعہ شروع کِیا اور دونوں نے امدادی پائنیر خدمت میں بھی حصہ لیا۔‏

۱۳.‏ بعض علاقے ہماری خدمتگزاری میں کس قسم کے ردوبدل کے مستحق ہیں؟‏

۱۳ لائق اشخاص کی تلاش جاری رکھنے کے باوجود بعض علاقوں میں ہماری خدمتگزاری محتاط جائزے کی مستحق ہو سکتی ہے۔‏ بیشتر گواہ عموماً اتوار کی صبح گھرباگھر منادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں لیکن اُنہوں نے یہ محسوس کِیا ہے کہ بعض علاقوں میں صبح کے وقت لوگوں سے ملنا زیادہ مؤثر نہیں ہوتا کیونکہ لوگ آرام کر رہے ہوتے ہیں۔‏ لہٰذا بیشتر گواہوں نے اپنے شیڈول میں ردوبدل کرنے سے مسیحی اجلاسوں کے بعد یا دن کے کسی دوسرے حصے میں اس تلاش کو جاری رکھا ہے اور یہ تلاش واقعی پھلدار ثابت ہوئی ہے۔‏ پچھلے سال پوری دُنیا میں بادشاہتی منادوں کی تعداد میں ۳.‏۲ فیصد اضافہ ہوا۔‏ اس سے فصل کے مالک کی تمجید ہوتی ہے اور ہمیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏

کٹائی کے کام میں پُرامن رہیں

۱۴.‏ ہم کس رُجحان کیساتھ پیغام پیش کرتے ہیں اور کیوں؟‏

۱۴ ہماری خوشی کا سبب بننے والی ایک اَور وجہ وہ امن‌پسند رُجحان ہے جو ہم کٹائی کے کام میں ظاہر کرتے ہیں۔‏ یسوع نے کہا،‏ ”‏گھر میں داخل ہوتے وقت اُسے دُعایِ‌خیر دینا۔‏ اور اگر وہ گھر لائق ہو تو تمہارا سلام اُسے پہنچے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ عبرانی میں سلام کی اصطلاح اور بائبل میں اسکے مساوی یونانی اصطلاح دونوں ”‏تمہاری سلامتی ہو“‏ کا خیال پیش کرتی ہیں۔‏ لوگوں کو خوشخبری کی منادی کرنے میں یہ احساس کارفرماں ہوتا ہے۔‏ ہم یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ بادشاہتی پیغام کیلئے مثبت جوابی‌عمل دکھائیں گے۔‏ جو لوگ ایسا کرتے ہیں اُنکے پاس اپنے گناہوں سے توبہ کرنے،‏ رجوع لانے اور خدا کی مرضی پوری کرنے سے خدا کیساتھ اپنا رشتہ اُستوار کرنے کا امکان موجود ہوتا ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ خدا کیساتھ صلح ہمیشہ کی زندگی پر منتج ہوتی ہے۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۳؛‏ اعمال ۳:‏۱۹؛‏ ۱۳:‏۳۸،‏ ۴۸؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸-‏۲۰‏۔‏

۱۵.‏ جب ہمیں منادی کے کام میں کسی منفی جوابی‌عمل کا سامنا ہوتا ہے تو ہم کیسے پُرامن رُجحان برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ منفی جوابی‌عمل کی صورت میں ہم کیسے پُرامن رہ سکتے ہیں؟‏ یسوع نے ہدایت دی:‏ ”‏اگر [‏گھر]‏ لائق نہ ہو تو تمہارا سلام تم پر پھر آئے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱۳‏)‏ لوقا کے بیان میں ۷۰ شاگردوں کے بھیجے جانے کی بابت یسوع کے یہ الفاظ شامل ہیں:‏ ”‏اگر وہاں کوئی سلامتی کا فرزند ہوگا تو تمہارا سلام اُس پر ٹھہریگا نہیں تو تم پر لوٹ آئیگا۔‏“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۶‏)‏ لوگوں کو خوشخبری سناتے وقت ہم موزوں طور پر خوشگوار میلان اور شائستگی برقرار رکھتے ہیں۔‏ صاحبِ‌خانہ کی طرف سے ایک سردمہر جوابی‌عمل،‏ شکایت یا کوئی نامہربانہ جواب سے محض ہمارا پُرامن پیغام واپس ’‏لوٹ آتا‘‏ ہے۔‏ تاہم اس سے ہمارے اطمینان میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی جو کہ یہوواہ کی رُوح‌اُلقدس کا ایک پھل ہے۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

فصل کاٹنے والوں کیلئے ایک عمدہ نشانہ

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ واپسی ملاقات کرتے وقت ہمارا نشانہ کیا ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم بائبل کے متعلق سوالات پوچھنے والے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ فصل کاٹنے والوں کے طور پر ہم ہمیشہ کی زندگی کے لئے لوگوں کو جمع کرنے کے کام میں حصہ لینے سے خوش ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں جب کوئی شخص ہمارے منادی کے کام کیلئے مثبت جوابی‌عمل ظاہر کرتے ہوئے مزید سیکھنا چاہتا ہے اور خود کو ”‏سلامتی کا فرزند“‏ ثابت کرتا ہے تو ہم کسقدر شادمان ہوتے ہیں!‏ ممکن ہے کہ اس کے پاس بائبل کے بیشمار سوال ہوں اور ہمارے لئے ایک ہی ملاقات میں ان سب کا جواب دینا ناممکن ہے۔‏ پہلی ملاقات کو طویل کرنا غیرموزوں ہو سکتا ہے،‏ لہٰذا کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ ہم وہ نشانہ قائم کر سکتے ہیں جوکہ کوئی ۶۰ سال پہلے تجویز کِیا گیا تھا۔‏

۱۷ ‏”‏تمام یہوواہ کے گواہوں کو بائبل مطالعے کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔‏“‏ یہ بیان ۱۹۳۷ سے ۱۹۴۱ کے دوران شائع ہونے والے ماڈل سٹڈی کے سلسلہ‌وار ہدایتی کتابچوں کے تیسرے کتابچے میں دیا گیا تھا۔‏ اس نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏تمام [‏بادشاہتی]‏ پبلشروں کو چاہئے کہ وہ بادشاہتی پیغام کیلئے دلچسپی ظاہر کرنے والے تمام لوگوں کی مستعدی کیساتھ ہر ممکن طریقے سے مدد کریں۔‏ ان لوگوں کے مختلف سوالوں کے جواب دینے کیلئے دوبارہ ملاقاتیں [‏واپسی ملاقاتیں]‏ کی جانی چاہئے .‏ .‏ .‏ اور پھر جلدازجلد ان کیساتھ ماڈل سٹڈی شروع کریں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ واپسی ملاقاتیں کرنے کا ہمارا مقصد گھریلو بائبل مطالعہ شروع کروانا اور اسے باقاعدگی سے جاری رکھنا ہے۔‏ * دلچسپی رکھنے والے شخص کیلئے دوستانہ میلان اور پُرمحبت فکرمندی ہمیں اچھی تیاری کرنے اور مؤثر طریقے سے مطالعہ کرانے کی تحریک دیتی ہے۔‏

۱۸.‏ ہم یسوع مسیح کے شاگرد بننے میں نئے اشخاص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ ہم کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے اور خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏ جیسے دیگر بروشرز کے ذریعے مؤثر گھریلو بائبل مطالعے کروا سکتے ہیں اور یوں دلچسپی رکھنے والے نئے اشخاص کو شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔‏ جب ہم عظیم اُستاد،‏ یسوع مسیح کے نمونہ پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو بہت اغلب ہے کہ ایسے بائبل طالبعلم بھی ہمارے امن‌پسند اور پُرمحبت میلان،‏ ہماری خلوصدلی اور یہوواہ کے معیاروں اور ہدایات کیلئے ہمارے احترام سے بہت کچھ سیکھیں گے۔‏ جب ہم نئے اشخاص کو اُنکے سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں مدد دیتے ہیں تو ہمیں اُنہیں یہ بھی سکھانا چاہئے کہ وہ کیسے دوسروں کے سوالات کے جواب دے سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ علامتی فصل کاٹنے والوں کے طور پر ہم یقیناً شادمان ہو سکتے ہیں کہ گزشتہ خدمتی سال کے دوران پوری دُنیا میں اوسطاً ۶۳۱،‏۶۶،‏۴۷ گھریلو بائبل مطالعے کروائے گئے۔‏ اگر ہم ذاتی طور پر ان فصل کاٹنے والے کارکنوں میں شامل ہیں جو گھریلو بائبل مطالعے کی کارگزاری میں حصہ لے رہے ہیں تو اس سے ہمیں خاص خوشی کا تجربہ ہوتا ہے۔‏

کٹائی کے کام میں شادمان رہیں

۱۹.‏ یسوع کی خدمتگزاری کے دوران اور اس کے کچھ دیر بعد بھی کٹائی کے کام میں شادمان رہنے کی معقول وجوہات کیوں تھیں؟‏

۱۹ یسوع کی خدمتگزاری کے دوران اور اس کے کچھ دیر بعد بھی کٹائی کے کام میں شادمان رہنے کی معقول وجوہات تھیں۔‏ اُس وقت بہتیروں نے خوشخبری کے لئے مثبت جوابی‌عمل دکھایا۔‏ یہ شادمانی خاص طور پر پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ میں اپنے عروج پر تھی جب کوئی ۰۰۰،‏۳ اشخاص نے پطرس کی ہدایت کو قبول کِیا،‏ یہوواہ کی رُوح‌اُلقدس حاصل کی اور خدا کی قوم روحانی اسرائیل کا حصہ بن گئے۔‏ واقعی اُن کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا اور اُن کی خوشی بیان سے باہر تھی کیونکہ ”‏جو نجات پاتے تھے اُن کو [‏یہوواہ]‏ ہر روز اُن میں ملا دیتا تھا۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۳۷-‏۴۱،‏ ۴۶،‏ ۴۷؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۹‏۔‏

۲۰.‏ کٹائی کے کام میں کونسی چیز ہماری خوشی میں اضافہ کرتی ہے؟‏

۲۰ اُس وقت یسعیاہ کی پیشینگوئی سچ ثابت ہو رہی تھی:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ نے قوم کو بڑھایا۔‏ تُو نے اُنکی شادمانی کو زیادہ کِیا۔‏ وہ تیرے حضور اَیسے خوش ہیں جیسے فصل کاٹتے وقت اور غنیمت کی تقسیم کے وقت لوگ خوش ہوتے ہیں۔‏“‏(‏یسعیاہ ۹:‏۳‏)‏ اگرچہ ہم اب ممسوح اشخاص پر مشتمل ’‏بڑی قوم‘‏ کی تعداد تقریباً مکمل ہوتے دیکھ رہے ہیں،‏ تاہم جب ہم ہر سال دوسرے فصل کاٹنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر غور کرتے ہیں تو ہماری خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔‏—‏زبور ۴:‏۷؛‏ زکریاہ ۸:‏۲۳؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۲۱.‏ ہم اگلے مضمون میں کن نکات پر بات‌چیت کرینگے؟‏

۲۱ ہمارے پاس یقیناً کٹائی کے کام میں شادمان رہنے کی معقول وجوہات ہیں۔‏ ہمارا اُمیدافزا پیغام،‏ لائق اشخاص کی تلاش اور امن‌پسند رُجحان—‏یہ تمام عناصر ہمیں بطور فصل کاٹنے والوں کے خوشی بخشتے ہیں۔‏ تاہم یہ بیشتر لوگوں میں منفی جوابی‌عمل بھی پیدا کرتے ہیں۔‏ یوحنا رسول کو بھی اس کا تجربہ ہوا تھا۔‏ وہ ”‏خدا کے کلام اور یسوؔع کی نسبت گواہی دینے کے باعث“‏ پتمُس کے جزیرے میں قید تھا۔‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۹‏)‏ پس اذیت اور مخالفت کا سامنا کرتے وقت ہم اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏ منادی کے کام میں بہت سے لوگوں کے سردمہر رویے کو برداشت کرنے میں کونسی چیز ہمارے لئے معاون ثابت ہو سکتی ہے؟‏ ہمارا اگلا مضمون اِن سوالات کے جواب حاصل کرنے کیلئے صحیفائی مدد پیش کرتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 شروع میں ایسی جگہوں پر مطالعے منعقد کئے جاتے تھے جہاں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کے گروپ جمع ہو سکتے تھے۔‏ تاہم،‏ بہت جلد انفرادی طور پر اور خاندانوں کیساتھ بھی مطالعے منعقد کئے جانے لگے۔‏—‏یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب جیہوواز وِٹنسز—‏پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم،‏ صفحہ ۵۷۴ کو پڑھیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• علامتی کٹائی کے کام سے کیا مُراد ہے؟‏

‏• ہم کس قسم کا پیغام دیتے ہیں؟‏

‏• شاگردوں کیلئے ہماری تلاش کامیاب کیوں ہے؟‏

‏• ہم کٹائی کے کام میں کیسے پُرامن رہتے ہیں؟‏

‏• ہم کٹائی کے کام سے شادمان کیوں ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

خوشگوار میلان کیساتھ خوشخبری کی منادی کریں

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

پولس کی طرح زمانۂ‌جدید کے فصل کاٹنے والے ہر جگہ لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

پہلی اور بیسویں صدی میں منادی کرنا