مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

ہم ۱-‏پطرس ۴:‏۳ میں پڑھتے ہیں کہ بعض مسیحی ”‏مکروہ بُت‌پرستی“‏ کا شکار رہے تھے۔‏ کیا تمام بُت‌پرستی مکروہ اور خدا کی طرف سے مستوجب‌سزا اور ممنوع نہیں؟‏

جی‌ہاں،‏ خدا کی نظر میں ہر طرح کی بُت‌پرستی مکروہ ہے۔‏ اُسکی خوشنودی کے طالب بُت‌پرستی میں حصہ نہیں لے سکتے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۸‏۔‏

تاہم،‏ پطرس رسول بُت‌پرستی کا حوالہ بظاہر ایک مختلف زاویے سے دے رہا تھا۔‏ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کئی قدیم قوموں میں بُت‌پرستی عام تھی اور حکومتوں کی طرف سے قانوناً اس پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔‏ باالفاظِ‌دیگر ملکی قانون کے مطابق ایسی بُت‌پرستی ممنوع نہیں تھی۔‏ کچھ بُت‌پرستی تو قومی یا حکومتی پالیسی کا حصہ تھی۔‏ اس لحاظ سے بعض لوگوں نے مسیحی بننے سے پہلے ’‏آزادانہ بُت‌پرستی‘‏ میں حصہ لیا تھا۔‏ (‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن،‏ ۱۹۵۰ ایڈیشن)‏ مثال کے طور پر،‏ یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے بُت‌پرستی کے لئے سونے کی ایک مورت نصب کرائی لیکن یہوواہ کے خادم سدرک،‏ میسک اور عبدنجو نے اسے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔‏—‏دانی‌ایل ۳:‏۱-‏۱۲‏۔‏

ایک اَور نقطۂ‌نظر سے بیشتر بُت‌پرستانہ رسومات میں ایسے کام شامل تھے جو فطری یا اخلاقی لحاظ سے ایک شخص کے ضمیر کے بالکل خلاف تھے۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ پولس رسول نے ایسی اخلاقی گراوٹ کی بابت لکھا جو ”‏خلافِ‌طبع“‏ اور ”‏روسیاہی کے کام“‏ تھے اَور اکثر مذہبی رسومات کا حصہ ہوتے تھے۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ مکروہ بُت‌پرستی میں حصہ لینے والے مردوزن صحیح اور غلط کی بابت انسانی فطرت کی پابندی نہیں کر رہے تھے۔‏ مسیحی بننے والے لوگوں کا اُن بدکار کاموں کو چھوڑنا یقیناً موزوں تھا۔‏

مذکورہ‌بالا وجوہات کے علاوہ،‏ یہوواہ خدا نے ایسے بُت‌پرستانہ کاموں کی مذمت کی جو غیریہودیوں میں عام تھے۔‏ لہٰذا وہ مکروہ تھے۔‏ *‏—‏کلسیوں ۳:‏۵-‏۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 عبرانی متن میں ۱-‏پطرس ۴:‏۳ کا لفظی مفہوم ”‏مکروہ بُت‌پرستی“‏ ہے۔‏ انگریزی بائبلوں میں اِس اظہار کا ترجمہ مختلف طریقوں سے کِیا گیا ہے اور اسکا بیان ”‏مکروہ بُت‌پرستی،‏“‏ ”‏بُتوں کی ممنوع پرستش“‏ اور ”‏ناجائز بُت‌پرستی“‏ کے طور پر کِیا جاتا ہے۔‏