مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کٹائی کے کام میں مشغول رہیں!‏

کٹائی کے کام میں مشغول رہیں!‏

کٹائی کے کام میں مشغول رہیں!‏

‏”‏جو آنسوؤں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی کے ساتھ کاٹیں گے۔‏“‏—‏زبور ۱۲۶:‏۵‏۔‏

۱.‏ آجکل ”‏فصل کے مالک کی منت [‏کرنا]‏ کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کیلئے مزدور بھیج دے“‏ کیوں ضروری ہے؟‏

گلیل میں اپنی منادی کے تیسرے دورے کے بعد،‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۷‏)‏ یہودیہ میں بھی صورتحال ایسی ہی تھی۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲‏)‏ اگر تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے یہ بات سچ تھی تو آجکل صورتحال کیسی ہے؟‏ پس گزشتہ خدمتی سال میں ۰۰۰،‏۰۰،‏۶۰ سے زائد یہوواہ کے گواہ دُنیا کے ۰۰۰،‏۰۰،‏۰۰،‏۰۰،‏۶ لوگوں کے درمیان علامتی کٹائی کے کام میں مشغول رہے جن میں سے بہتیرے اُن ”‏بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏ پس یسوع کی نصیحت آج بھی اتنی ہی مؤثر ہے جتنی کہ صدیوں پہلے تھی کہ ”‏فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۶،‏ ۳۸‏۔‏

۲.‏ ہم لوگوں کی توجہ کا مرکز کیوں بنتے ہیں؟‏

۲ فصل کے مالک یہوواہ خدا نے مزدور بھیجنے کی درخواست کو سن لیا ہے۔‏ تاہم کٹائی کے اس خداداد کام میں حصہ لینا کسقدر خوش‌کُن تجربہ ہے!‏ اگرچہ دیگر قوموں کے مقابلہ میں ہماری تعداد کم ہے توبھی بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں پُرجوش حصہ لینے کی بدولت ہم دُنیا کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔‏ بیشتر ممالک میں ابلاغِ‌عامہ اکثر ہمارا تذکرہ کرتا ہے۔‏ ٹیلیوژن پر کسی ڈرامے کے دوران جب دروازے کی گھنٹی بجنے پر یہ تبصرہ کِیا جاتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ آئے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ علامتی فصل کاٹنے والے مزدوروں کے طور پر ہماری مسیحی کارگزاری کو ۲۱ ویں صدی میں بھی شہرت حاصل ہے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ پہلی صدی کی بادشاہتی منادی توجہ کا مرکز بنی تھی؟‏ (‏ب)‏ ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہماری خدمتگزاری کو ملکوتی حمایت حاصل ہے؟‏

۳ پہلی صدی کے لوگوں نے بھی بادشاہتی منادی کی کارگزاریوں کا مشاہدہ کِیا اور خوشخبری کے منادوں کو اذیت کا نشانہ بنایا تھا۔‏ لہٰذا پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏میری دانست میں خدا نے ہم رسولوں کو سب سے ادنیٰ ٹھہرا کر اُن لوگوں کی طرح پیش کِیا ہے جنکے قتل کا حکم ہو چکا ہو کیونکہ ہم [‏رسول]‏ دُنیا اور فرشتوں اور آدمیوں کے لئے تماشا ٹھہرے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۹‏)‏ اسی طرح اذیت کے باوجود بادشاہتی منادوں کے طور پر ہمارا استقلال ہمیں دُنیا کی توجہ کا مرکز بناتا ہے اور فرشتوں کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔‏ مکاشفہ ۱۴:‏۶ بتاتی ہے:‏ ”‏مَیں [‏یوحنا رسول]‏ نے ایک اَور فرشتہ کو آسمان کے بیچ میں اُڑتے ہوئے دیکھا جسکے پاس زمین کے رہنے والوں کی ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت کے سنانے کے لئے ابدی خوشخبری تھی۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ہمیں اپنی خدمتگزاری—‏کٹائی کے کام میں ملکوتی حمایت حاصل ہے!‏—‏عبرانیوں ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

‏”‏عداوت“‏ کا نشانہ

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کس بات سے آگاہ کِیا تھا؟‏ (‏ب)‏ خدا کے موجودہ زمانے کے خادم ”‏عداوت“‏ کا نشانہ کیوں بنتے ہیں؟‏

۴ جب یسوع کے شاگردوں کو فصل کاٹنے والے مزدوروں کے طور پر بھیجا گیا تو اُنہوں نے ”‏سانپوں کی مانند ہوشیار اور کبوتروں کی مانند بےآزار“‏ بننے کے متعلق اس کی ہدایت پر عمل کِیا۔‏ یسوع نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏آدمیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تمکو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور اپنے عبادتخانوں میں تم کو کوڑے ماریں گے۔‏ اور تم میرے سبب سے حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے حاضر کئے جاؤ گے تاکہ اُن کے اور غیرقوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ .‏ .‏ .‏ اور میرے نام کے باعث سے سب لوگ تم سے عداوت رکھینگے مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہی نجات پائے گا۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۱۶-‏۲۲‏۔‏

۵ آجکل،‏ ہم ”‏عداوت“‏ کا نشانہ اسلئے بنتے ہیں کہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏شیطان ابلیس]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے“‏ جو خدا اور اُسکے لوگوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ ہمارے دشمن ہماری روحانی خوشحالی دیکھ کر بھی اسے یہوواہ کا کام تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‏ جب ہم خوشی سے کٹائی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو مخالفین ہمارے پُرمسرت چہروں کو تکتے ہیں۔‏ اُنہیں ہمارے اتحاد پر تعجب ہوتا ہے!‏ درحقیقت جب وہ کسی دوسرے ملک میں بھی جا کر یہوواہ کے گواہوں کو وہی کام کرتا دیکھتے ہیں جو وہ اُنکے وطن میں کر رہے ہیں تو وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اُنکے اتحاد کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔‏ بیشک،‏ ہم جانتے ہیں کہ وقت آنے پر ہمارے مخالفین بھی ہمارے حمایتی اور اتحاد کے سرچشمے یہوواہ کو جان جائینگے۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۱۰-‏۱۲،‏ ۲۳‏۔‏

۶.‏ کٹائی کا کام کرتے ہوئے ہمیں کونسی یقین‌دہانی حاصل ہوتی ہے،‏ تاہم اس سلسلے میں کونسا سوال پیدا ہوتا ہے؟‏

۶ فصل کے مالک نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو ”‏آسمان اور زمین کا کُل اِختیار“‏ عطا کر دیا ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸‏)‏ پس یہوواہ یہاں زمین پر کٹائی کے کام کی راہنمائی کرنے کے لئے یسوع کی زیرِنگرانی آسمانی فرشتوں اور ممسوح ”‏دیانتدار اور عقلمندنوکر“‏ کو استعمال کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ تاہم،‏ دشمنوں کی مخالفت کا مقابلہ کرنے کے باوجود ہم کٹائی کے کام میں مشغول رہتے ہوئے کیسے اپنی خوشی برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏

۷.‏ مخالفت یا اذیت کی صورت میں ہمیں کس رُجحان کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے؟‏

۷ جب ہم مخالفت یا براہِ‌راست اذیت کا سامنا کرتے ہیں تو ہمیں خدا کی مدد کیلئے دُعا کرنی چاہئے تاکہ ہم پولس کی طرح کا رُجحان برقرار رکھ سکیں۔‏ اُس نے تحریر کِیا:‏ ”‏لوگ بُرا کہتے ہیں ہم دُعا دیتے ہیں۔‏ وہ ستاتے ہیں ہم سہتے ہیں۔‏ وہ بدنام کرتے ہیں ہم منت‌سماجت کرتے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اس میلان کیساتھ ہماری موقع‌شناس عوامی خدمتگزاری بعض‌اوقات ہمارے مخالفین کے رُجحان میں تبدیلی پر منتج ہوتی ہے۔‏

۸.‏ متی ۱۰:‏۲۸ میں درج،‏ یسوع کے الفاظ سے آپ کیا حوصلہ‌افزائی حاصل کرتے ہے؟‏

۸ فصل کاٹنے والے مزدوروں کے طور پر موت کا خطرہ بھی ہمارے جذبے کو ماند نہیں کر سکتا۔‏ ہم ممکنہ طور پر دلیری سے بادشاہتی پیغام کا اعلان کرتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ ہم یسوع کے اِن حوصلہ‌افزا الفاظ سے تقویت حاصل کرتے ہیں:‏ ”‏جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور رُوح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۸‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ زندگی کا سرچشمہ ہے۔‏ وہ اُن لوگوں کو اجر دیتا ہے جو اُس کیلئے راستی برقرار رکھتے ہیں اور وفاداری کیساتھ کٹائی کے کام میں مشغول رہتے ہیں۔‏

ایک زندگی‌بخش پیغام

۹.‏ بعض لوگوں نے حزقی‌ایل کی باتوں کیلئے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا اور آجکل بھی ایسا کیسے واقع ہو رہا ہے؟‏

۹ جب حزقی‌ایل نبی نے دلیری کے ساتھ ”‏باغی قوم“‏—‏اسرائیل اور یہوداہ کی سلطنتوں کو—‏یہوواہ کے پیغامات سنائے تو بعض اشخاص اُس کی باتیں سن کر خوش ہوئے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۲:‏۳‏)‏ یہوواہ نے فرمایا،‏ ”‏دیکھ تُو اُن کے لئے نہایت مرغوب سرودی کی مانند ہے جو خوش‌الحان اور ماہر ساز بجانے والا ہو کیونکہ وہ تیری باتیں سنتے ہیں لیکن اُن پر عمل نہیں کرتے۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۳۲‏)‏ اگرچہ اُنہیں حزقی‌ایل کی باتیں تو پسند آئیں مگر وہ اُن پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔‏ آجکل کیا واقع ہو رہا ہے؟‏ جب ممسوح بقیہ اور اُن کے ساتھی دلیری سے یہوواہ کے پیغامات سناتے ہیں تو بعض لوگ بادشاہتی برکات کی بابت سننا پسند کرتے ہیں مگر وہ نہ تو اس کے لئے قدرافزا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں اور نہ ہی شاگرد بنتے ہیں اور نہ ہی کٹائی کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ بیسویں صدی کے پہلے نصف حصے میں ہمارے زندگی‌بخش پیغام کی تشہیر کیسے کی گئی اور اسکے نتائج کیا رہے؟‏

۱۰ اسکے برعکس،‏ بہتیروں نے کٹائی کے کام کیلئے مثبت جوابی‌عمل ظاہر کِیا ہے اور خدا کے پیغامات کا پرچار کرنے میں حصہ لیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۱۹۲۲ سے ۱۹۲۸ کے دوران منعقد ہونے والے سلسلہ‌وار مسیحی کنونشنوں پر واضح طور پر ابلیس کے بدکار نظام‌العمل کے خلاف عدالتی پیغامات سنائے گئے۔‏ اِن اسمبلیوں پر پیش کی جانے والی آگاہیاں ریڈیو سٹیشنوں پر نشر کی گئیں۔‏ اِسکے بعد خدا کے لوگوں نے ان پیغامات پر مشتمل بیشمار کاپیاں تقسیم کیں۔‏

۱۱ سن ۱۹۳۰ کے آخر میں گواہی دینے کا ایک اَور طریقہ عمل میں آیا—‏تشہیری چہل‌قدمیاں۔‏ شروع میں یہوواہ کے لوگ عوامی تقاریر کا اعلان کرنے والے اشتہار اپنے کپڑوں پر چسپاں کرتے تھے۔‏ بعدازاں وہ ان تختیوں کو اٹھا کر چلنے لگے جن پر ایسے اشتہار نظر آتے تھے،‏ ”‏مذہب ایک پھندہ اور فساد کی جڑ ہے“‏ اور ”‏خدا کی اور بادشاہ مسیح کی خدمت کرو۔‏“‏ جب وہ سڑکوں سے گزرتے تھے تو راہ‌گیروں کی توجہ حاصل کرتے تھے۔‏ انگلینڈ میں لندن کی مصروف سڑکوں پر اس کام میں باقاعدہ حصہ لینے والے ایک بھائی نے بیان کِیا،‏ ’‏اس کام نے یہوواہ کے گواہوں کو شہرت اور استحکام بخشا۔‏‘‏

۱۲.‏ خدا کے عدالتی پیغامات کے علاوہ ہم نے اپنی خدمتگزاری میں اَور کس بات کو اُجاگر کِیا ہے اور آجکل کون لوگ خوشخبری کی منادی کرنے میں متحد ہیں؟‏

۱۲ خدا کے عدالتی پیغامات کا اعلان کرتے وقت ہم بھی بادشاہتی پیغام کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کرتے ہیں۔‏ دُنیابھر میں گواہی دینے کا ہمارا دلیرانہ کام لائق اشخاص کی تلاش کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱‏)‏ ممسوح جماعت کے آخری اراکین میں سے بیشتر نے ۱۹۲۰ اور ۱۹۳۰ کے دہوں میں کٹائی کے کام میں فوری مدد کی درخواست کیلئے واضح جوابی‌عمل ظاہر کِیا۔‏ اس کے بعد،‏ ۱۹۳۵ کے کنونشن پر،‏ اس شاندار خبر کا اعلان ہوا کہ ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ زمینی فردوس میں ایک مبارک مستقبل سے مستفید ہوگی۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ انہوں نے خدا کے عدالتی پیغامات پر توجہ دی ہے اور وہ ممسوح اشخاص کے ساتھ متحد ہو کر زندگی‌بخش خوشخبری کی منادی میں حصہ لے رہے ہیں۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۲۶:‏۵،‏ ۶ سے کیا تسلی حاصل کی جا سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر ہم بیج بونے اور پانی دینے کے کام کو جاری رکھتے ہیں تو کیا واقع ہوگا؟‏

۱۳ خدا کی فصل کاٹنے والوں اور خاص طور پر اذیت برداشت کرنے والوں کیلئے زبور ۱۲۶:‏۵،‏ ۶ کے الفاظ تسلی‌بخش ہیں:‏ ”‏جو آنسوؤں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی سے کاٹیں گے۔‏ جو روتا ہوا بیج بونے جاتا ہے وہ اپنے پولے لئے ہوئے شادمان لوٹیگا۔‏“‏ بیج بونے اور کاٹنے کی بابت زبورنویس کے مذکورہ‌بالا الفاظ قدیم بابل کی اسیری سے لوٹنے والے بقیے کیلئے یہوواہ کی فکرمندی اور برکات کو ظاہر کرتے ہیں۔‏ وہ اپنی آزادی پر بہت خوش تھے مگر اُنہوں نے روتے ہوئے اُس زمین میں بیج بوئے ہونگے جو انکی ۷۰ سالہ اسیری کے دوران بنجر ہو گئی تھی۔‏ تاہم،‏ بیج بونے اور تعمیراتی کاموں میں سرگرم رہنے والے لوگوں نے اپنی محنت کے پھل سے تسکین حاصل کی تھی۔‏

۱۴ ہم بھی ذاتی آزمائش کے تحت یا اپنے ساتھی ایمانداروں کو راستی برقرار رکھنے کی خاطر اذیت برداشت کرتے دیکھ کر آنسو بہا سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۴‏)‏ کٹائی کے ہمارے کام میں ہمیں بھی شروع شروع میں مشکل پیش آ سکتی ہے کیونکہ ہم خدمتگزاری میں اپنی کاوشوں سے حاصل ہونے والی کامیابی کو بظاہر دیکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔‏ تاہم اگر ہم بیج بونے اور پانی دینے کے کام کو جاری رکھتے ہیں تو خدا اسے ہماری توقع سے بھی زیادہ بڑھائے گا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶‏)‏ اس کی ایک عمدہ مثال بائبل اور صحیفائی مطبوعات کی تقسیم کے نتائج سے ملتی ہے۔‏

۱۵.‏ کٹائی کے کام میں مسیحی مطبوعات کی افادیت کی مثال پیش کریں۔‏

۱۵ جم نامی ایک شخص کی مثال پر غور کریں۔‏ جب اُسکی والدہ نے وفات پائی تو اسے اُس کے سامان میں کتاب لائف—‏ہاؤ ڈِڈ اِٹ گٹ ہیئر؟‏ بائے ایولوشن اور بائے کریئیشن؟‏  * کی ایک کاپی ملی۔‏ اُس نے اسے بڑی دلچسپی سے پڑھا۔‏ سڑک پر ملنے والی ایک گواہ بہن کے ساتھ بات‌چیت کے بعد جم واپسی ملاقات کے لئے تیار ہو گیا اور یہ ایک بائبل مطالعے پر منتج ہوا۔‏ جم نے بہت جلد روحانی ترقی کی،‏ خود کو یہوواہ کے لئے مخصوص کِیا اور بپتسمہ لے لیا۔‏ اُس نے جو کچھ سیکھا اُس کی بابت اپنے خاندان کے دیگر افراد کو بھی بتایا۔‏ نتیجتاً،‏ اُس کی بہن اور بھائی بھی یہوواہ کے گواہ بن گئے اور بعدازاں جم کو لندن بیت‌ایل میں کُل‌وقتی رضاکار کے طور پر خدمت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔‏

اذیت کے باوجود شادمان

۱۶.‏ (‏ا)‏ کٹائی کے کام میں کامیابی کا تجربہ کیوں ہوا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے خوشخبری کی تاثیر کی بابت کونسی آگاہی دی تھی،‏ لیکن ہم کس رُجحان کیساتھ لوگوں سے ملتے ہیں؟‏

۱۶ کٹائی کے کام میں اسقدر کامیابی کیوں حاصل ہوئی ہے؟‏ اسلئےکہ ممسوح مسیحیوں اور اُنکے ساتھیوں نے یسوع کی ہدایات پر عمل کِیا ہے:‏ ”‏جوکچھ مَیں تم سے اندھیرے میں کہتا ہوں اُجالے میں کہو اور جو کچھ تم کان میں سنتے ہو کوٹھوں پر اُسکی منادی کرو۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۷‏)‏ تاہم،‏ مشکلات کی توقع کی جا سکتی ہے کیونکہ یسوع نے ہمیں آگاہ کِیا تھا:‏ ”‏بھائی کو بھائی قتل کے لئے حوالہ کریگا اور بیٹے کو باپ۔‏ اور بیٹے اپنے ماں باپ کے برخلاف کھڑے ہو کر اُنکو مروا ڈالینگے۔‏“‏ یسوع نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں۔‏ صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۱،‏ ۳۴‏)‏ یسوع دانستہ طور پر خاندانوں کو جُدا نہیں کرنا چاہتا تھا۔‏ تاہم،‏ بعض‌اوقات خوشخبری کی وجہ سے ایسا ہوتا تھا۔‏ آج بھی خدا کے خادموں کی بابت یہ سچ ہے۔‏ جب ہم خاندانوں سے ملاقات کرتے ہیں تو ہمارا مقصد اُن میں اختلافات پیدا کرنا نہیں ہوتا۔‏ ہماری خواہش تو یہ ہے کہ سب خوشخبری قبول کریں۔‏ لہٰذا ہم خاندان کے تمام افراد سے مہربانہ اور ہمدردانہ طریقے سے ملتے ہیں جو کہ ہمارے پیغام کو اُن لوگوں کیلئے دلچسپ بنا دیتا ہے جو ”‏ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“‏ ہیں۔‏—‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏۔‏

۱۷.‏ خدا کی حاکمیت کو سربلند کرنے والے کیسے دوسروں سے مختلف ہیں اور اس کی ایک مثال کیا ہے؟‏

۱۷ بادشاہتی پیغام خدا کی حاکمیت سربلند کرنے والوں کو دوسروں سے الگ کر دیتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ غور کریں کہ جرمنی میں قومی اشتراکیت کے دَور میں ہمارے ساتھی پرستار ’‏جو قیصر کا تھا قیصر کو اور جو خدا کا تھا خدا کو ادا‘‏ کرنے کے سلسلے میں دوسروں سے مختلف ثابت ہوئے تھے۔‏ (‏لوقا ۲۰:‏۲۵‏)‏ مذہبی راہنماؤں اور نام‌نہاد مسیحیوں کے برعکس،‏ یہوواہ کے خادموں نے بائبل اُصولوں کی خلاف‌ورزی کرنے سے انکار کرنے میں ثابت‌قدمی کا مظاہرہ کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۴؛‏ متی ۴:‏۱۰؛‏ یوحنا ۱۷:‏۱۶‏)‏ کتاب دی نازی سٹیٹ اینڈ دی نیو ریلیجنز کی مصنفہ،‏ پروفیسر کرسٹین کنگ نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏نازی]‏ حکومت صرف گواہوں کے سلسلے میں ناکام رہی تھی کیونکہ ہزاروں کو قتل کرنے کے باوجود انکا کام جاری رہا اور مئی ۱۹۴۵ میں قومی اشتراکیت کا نام‌ونشان مٹ گیا جب‌کہ یہوواہ کے گواہوں کی تحریک قائم تھی۔‏“‏

۱۸.‏ اذیت کے باوجود،‏ یہوواہ کے لوگ کیسا رُجحان ظاہر کرتے ہیں؟‏

۱۸ اذیت کا مقابلہ کرتے وقت یہوواہ کے لوگ جس میلان کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ واقعی اہمیت کا حامل ہے۔‏ دُنیاوی حکومتیں ہمارے ایمان سے متاثر ہونے کیساتھ ساتھ ہمارے اندر تلخی یا عداوت جیسے جذبات نہ ہونے کے باعث بھی حیرانگی کا اظہار کرتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہالوکاسٹ سے بچنے والے گواہ اکثر ماضی کے اپنے تجربات کو یاد کرکے خوشی اور اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔‏ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ نے اُنہیں ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ عطا کی تھی۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ ہمارے درمیان ممسوح اشخاص کو یہ یقین‌دہانی حاصل ہے کہ اُن کے ”‏نام آسمان پر لکھے ہوئے ہیں۔‏“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲۰‏)‏ اُنکا صبر اُمید پیدا کرتا ہے جو کہ مایوسی کا سبب نہیں بنتی نیز فصل کاٹنے والے زمینی اُمید کے حامل وفادار مزدور بھی ایسا ہی مضبوط ایمان رکھتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

کٹائی کے کام میں ثابت‌قدم رہیں

۱۹.‏ مسیحی خدمتگزاری میں کن مؤثر طریقوں کو استعمال کِیا گیا ہے؟‏

۱۹ ہم نہیں جانتے کہ یہوواہ ہمیں کب تک علامتی کٹائی کے کام میں حصہ لینے کی اجازت دیگا۔‏ اس دوران ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ فصل کاٹنے والوں کے پاس اپنا کام پورا کرنے کے خاص طریقے ہوتے ہیں۔‏ اسی طرح ہم بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ وفاداری کیساتھ منادی کرنے کے آزمودہ اور مؤثر طریقوں کو استعمال کرنا مفید ثابت ہوگا۔‏ پولس نے ساتھی مسیحیوں سے کہا تھا:‏ ”‏مَیں تمہاری منت کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۶‏)‏ جب پولس میلیتُس میں افسس کے بزرگوں سے ملا تو انہیں یاددہانی کرائی کہ وہ انہیں ”‏علانیہ اور گھرگھر“‏ سکھانے سے کبھی نہیں جھجکا تھا۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ پولس کے ساتھی تیمتھیس نے بھی اس رسول کے تعلیم دینے کے طریقے سیکھ لئے تھے لہٰذا وہ کرنتھس کے لوگوں کو ان سے واقف کروا سکتا تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۷‏)‏ خدا نے پولس کے تعلیمی طریقوں کو برکت دی تھی اور اسی طرح وہ علانیہ اور گھرباگھر،‏ واپسی ملاقاتوں،‏ گھریلو بائبل مطالعوں اور جہاں کہیں بھی لوگ مل سکتے ہیں اُنہیں خوشخبری کی منادی کرنے میں ہماری مستقل‌مزاجی کو بھی برکت دیگا۔‏—‏اعمال ۱۷:‏۱۷‏۔‏

۲۰.‏ یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ روحانی فصل کی کٹائی بہت زیادہ نزدیک ہے اور حالیہ برسوں میں یہ بات کیسے سچ ثابت ہوئی ہے؟‏

۲۰ یسوع نے ۳۰ س.‏ع.‏ میں سوخار کے قریب ایک سامری عورت کو گواہی دینے کے بعد روحانی مفہوم میں کٹائی کا ذکر کِیا تھا۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پک گئی ہے۔‏ اور کاٹنے والا مزدوری پاتا اور ہمیشہ کی زندگی کے لئے پھل جمع کرتا ہے تاکہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی کریں۔‏“‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۴-‏۳۶‏)‏ شاید یسوع سامری عورت کیساتھ اپنی ملاقات کے اثرات دیکھ چکا تھا کیونکہ اس کی گواہی کی وجہ سے بہتیرے یسوع پر ایمان لا رہے تھے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۹‏)‏ حالیہ برسوں میں مختلف ممالک نے یہوواہ کے گواہوں پر عائد پابندیاں اُٹھا لی ہیں یا اُنہیں قانونی حیثیت دی ہے جو کٹائی کیلئے نئے کھیتوں کی دستیابی کا باعث بنا ہے۔‏ نتیجتاً بہت زیادہ روحانی فصل کاٹی جا رہی ہے۔‏ درحقیقت،‏ پوری دُنیا میں اس روحانی کٹائی کے کام میں حصہ لیتے رہنے سے ہم کثیر برکات کا تجربہ کر رہے ہیں۔‏

۲۱.‏ ہمارے پاس فصل کاٹنے والے شادمان مزدوروں کے طور پر مشغول رہنے کی کیا وجہ ہے؟‏

۲۱ جب فصل پک جاتی ہے اور کٹائی کیلئے تیار ہوتی ہے تو مزدوروں کو فوراً کام شروع کرنا پڑتا ہے۔‏ اُنہیں بِلاتاخیر سخت محنت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ آج ہمیں بھی فوری‌تکمیل کے احساس کیساتھ پورے دل‌وجان سے محنت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ”‏آخری زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہم مشکلات کا سامنا کرتے ہیں لیکن یہوواہ کے پرستاروں کی فصل کاٹنے کا کام پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔‏ پس یہ شادمانی کا دن ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۹:‏۳‏)‏ پس،‏ شادمان مزدوروں کے طور پر کٹائی کے کام میں مشغول رہیں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ اور تقسیم‌کردہ۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• فصل کے مالک نے اَور مزدوروں کیلئے درخواست کا جواب کیسے دیا ہے؟‏

‏• ”‏عداوت“‏ کا نشانہ بننے کے باوجود ہم کیسا میلان برقرار رکھتے ہیں؟‏

‏• ہم اذیت کے باوجود شادمان کیوں ہیں؟‏

‏• ہمیں فوری‌تکمیل کے احساس کیساتھ کٹائی کے کام میں کیوں ثابت‌قدم رہنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶،‏ ۱۷ پر تصویریں]‏

روحانی کٹائی کے کام میں حصہ لینے والوں کو ملکوتی حمایت حاصل ہے

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

تشہیری چہل‌قدمیوں کی وجہ سے بادشاہتی پیغام بہتیروں کی توجہ کا مرکز بنا

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ہم بوتے اور پانی دیتے ہیں لیکن خدا بڑھاتا ہے