”کیا خدا واقعی لوگوں کو دوزخ میں جلاتا ہے؟“
”کیا خدا واقعی لوگوں کو دوزخ میں جلاتا ہے؟“
”کیا آپ مذہبی تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟“
اچانک اس سوال کو سنکر جوئل اور کارل حیرانوپریشان ہو گئے تھے۔ بروکلن، نیو یارک میں یہوواہ کے گواہوں کے ہیڈکوارٹرز میں رضاکارانہ خدمت کرنے والے یہ دو نوجوان اشخاص قریب ہی واقع ایک دکان میں کتابیں دیکھ رہے تھے۔ جب جوئل بائبل اشاریوں کا جائزہ لے رہا تھا اور کارل اُسے خدمتگزاری میں ہونے والے ایک دلچسپ مباحثے کی بابت بتا رہا تھا تو اتفاقاً ایک شخص قریب کھڑا ہوا انکی گفتگو سے متاثر ہو کر اُنکے پاس گیا۔
تاہم وہ شخص ان دو نوجوانوں کی مذہبی تعلیم کی بجائے کسی ذاتی مسئلے کی بابت زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔ اُس نے وضاحت کی: ”مَیں یہودی ہوں اور میرے کچھ مسیحی دوستوں نے مجھے بتایا ہے کہ مَیں دوزخ کی آگ میں ڈالا جاؤنگا کیونکہ یہودیوں نے یسوع کو رد کِیا تھا۔ یہ بات میرے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ ایک پُرمحبت خدا کی طرف سے ایسی سزا منصفانہ دکھائی نہیں دیتی۔ کیا خدا واقعی لوگوں کو دوزخ میں جلاتا ہے؟“
جوئل اور کارل نے اس خلوصدل شخص کو بتایا کہ وہ بائبل کے مستعد طالبعلم ہیں۔ اُنہوں نے اسے صحائف میں سے دکھایا کہ مُردے بےخبر ہیں، موت کی نیند سو رہے ہیں اور وہ قیامت کے منتظر ہیں۔ لہٰذا وہ کسی قسم کی اذیت یا آتشیدوزخ کی تکلیف میں مبتلا نہیں ہیں۔ (زبور ۱۴۶:۳، ۴؛ واعظ ۹:۵، ۱۰؛ دانیایل ۱۲:۱۳؛ یوحنا ۱۱:۱۱-۱۴، ۲۳-۲۶) اس ۴۵ منٹ کی گفتگو کے بعد اُس شخص نے جوئل اور کارل کو اپنا پتہ دیا اور اُن سے اس موضوع پر مزید معلومات کیلئے درخواست کی۔
اگر دوزخ آتشی عذاب کی جگہ ہوتی تو کیا کوئی شخص وہاں جانے کی درخواست کرتا؟ تاہم بزرگ ایوب نے اپنی افسوسناک حالت سے خلاصی پانے کیلئے یہ درخواست کی: ”کاشکہ تُو مجھے پاتال [دوزخ] میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے اور کوئی معین وقت میرے لئے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے!“ (ایوب ۱۴:۱۳) صاف ظاہر ہے کہ ایوب یہ یقین نہیں رکھتا تھا کہ دوزخ اذیت کی جگہ ہے۔ اِسکی بجائے وہ تحفظ کیلئے وہاں جانا چاہتا تھا۔ موت نیستی کی حالت ہے اور بائبل کے مطابق دوزخ نوعِانسان کی عام قبر ہے۔
اگر آپ مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ موت کے بعد ہمارے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے اور بعدازموت کیا اُمید ہے تو آپ کو مندرجہذیل پیشکش قبول کرنے کی پُرتپاک دعوت دی جاتی ہے۔