مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنی جوانی کو کامیاب بنانا

اپنی جوانی کو کامیاب بنانا

اپنی جوانی کو کامیاب بنانا

یورپ کے ایک ملک میں لوگوں سے حسن‌وجمال،‏ مال‌ودولت یا جوانی میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنے کیلئے کہا گیا۔‏ بیشتر لوگوں نے جوانی کو ترجیح دی۔‏ جی‌ہاں،‏ تمام عمر کے لوگ جواں‌سالی اور ۲۰ کے اوائل کو زندگی کا ایک خاص دَور خیال کرتے ہیں۔‏ نیز تمام لوگ نوجوانوں سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ بچپن سے جوانی کے سفر میں کامیابی حاصل کریں۔‏ لیکن کیسے؟‏

کیا بائبل اس سلسلے میں مدد کر سکتی ہے؟‏ جی‌ہاں یقیناً۔‏ آئیے ایسے دو حلقوں پر غور کریں جس میں خدا کا کلام کسی اَور عمر کے لوگوں کی نسبت نوجوانوں کیلئے خاص طور پر مفید ثابت ہو سکتا ہے۔‏

دوسروں کیساتھ موافقت پیدا کرنا

یوجنٹ ۲۰۰۰،‏ جرمنی میں ۰۰۰،‏۵ سے زائد نوجوانوں کے رُجحانات،‏ اقدار اور چال‌چلن کی بابت وسیع پیمانے پر منعقد کئے جانے والے ایک سروے کی رپورٹ ہے۔‏ یہ سروے ظاہر کرتا ہے کہ جب نوجوان موسیقی،‏ کھیلوں میں شرکت یا محض گھومنےپھرنے کی حد تک تفریحی کارگزاریوں میں حصہ لیتے ہیں تو وہ ہمیشہ دوسرے لوگوں کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں۔‏ کسی اَور عمر کے لوگوں کی نسبت نوجوان لوگ سب سے زیادہ اپنے ہمسروں کیساتھ رہنا چاہتے ہیں۔‏ یقیناً اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جوانی میں کامیابی کی ایک کُنجی دوسروں کیساتھ موافقت پیدا کرنا ہے۔‏

تاہم،‏ دوسروں کے ساتھ موافقت پیدا کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ واقعی،‏ نوجوان مردوزن یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انسانی تعلقات ایک ایسا حلقہ ہے جہاں وہ اکثر مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔‏ بائبل اس سلسلے میں حقیقی مدد فراہم کر سکتی ہے۔‏ خدا کے کلام میں نوجوانوں کیلئے متوازن تعلقات قائم کرنے کی بابت بنیادی راہنمائی موجود ہے۔‏ بائبل کیا بیان کرتی ہے؟‏

انسانی تعلقات کے سب سے اہم اُصول کو سنہری اصول کہا جاتا ہے:‏ ”‏جو کچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی اُنکے ساتھ کرو۔‏“‏ دوسروں کیساتھ عزت‌واحترام اور مہربانی سے پیش آنا انکی حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ وہ بھی آپ کیساتھ ایسا ہی برتاؤ کریں۔‏ پاس‌ولحاظ اختلاف اور تناؤ کی فضا کو ختم کر سکتا ہے۔‏ اگر آپ پاس‌ولحاظ دکھانے کی وجہ سے دوسروں میں شہرت رکھتے ہیں تو آپ ان کی توجہ اور مقبولیت حاصل کر سکتے ہیں۔‏ جب دوسرے آپکو پسند کرتے ہیں تو کیا آپ اس سے خوش نہیں ہوتے؟‏—‏متی ۷:‏۱۲‏۔‏

بائبل آپ کو ”‏اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت“‏ رکھنے کی مشورت دیتی ہے۔‏ خود سے محبت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپکو اپنی دیکھ‌بھال کرنے اور معقول حد تک اپنی عزتِ‌نفس برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ یہ ضروری کیوں ہے؟‏ اسلئے کہ اگر آپ میں عزتِ‌نفس کی کمی ہے تو آپ دوسروں کو بھی حد سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنا سکتے ہیں جو اچھے تعلقات کی راہ میں حائل ہوتا ہے۔‏ جبکہ عزتِ‌نفس کی بابت متوازن نظریہ مضبوط دوستی کی بنیاد ثابت ہو سکتا ہے۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۹‏۔‏

جب دوستی قائم کی جاتی ہے تو اسے مستحکم کرنے کیلئے باہمی کوشش درکار ہوتی ہے۔‏ دوستی کیلئے آپ کو خوشی کے ساتھ وقت نکالنا چاہئے کیونکہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ دوسروں کو دینے کا ایک طریقہ معاف کرنا ہے جس میں اُنکی معمولی غلطیوں کو نظرانداز کرنا اور اُن سے کاملیت کی توقع نہ کرنا شامل ہے۔‏ بائبل ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏تمہاری نرم‌مزاجی سب آدمیوں پر ظاہر ہو۔‏“‏ سچ ہے،‏ ”‏جہاں تک ہو سکے تم اپنی طرف سے سب آدمیوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو۔‏“‏ اگر آپکا کوئی عزیز آپکی کسی کمزوری کی نشاندہی کرتا ہے تو آپکا ردِعمل کیسا ہونا چاہئے؟‏ بائبل کی اس عملی مشورت پر غور کریں:‏ ”‏تُو اپنے جی میں خفا ہونے کی جلدی نہ کر“‏ کیونکہ ”‏جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُروفا ہیں۔‏“‏ کیا یہ سچ نہیں کہ آپکے دوست آپکے خیالات،‏ اندازِگفتگو اور چال‌چلن کو متاثر کرتے ہیں؟‏ لہٰذا بائبل آگاہ کرتی ہے:‏ ”‏بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔‏“‏ اسکے برعکس،‏ ”‏وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا۔‏“‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵؛‏ فلپیوں ۴:‏۵؛‏ رومیوں ۱۲:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ واعظ ۷:‏۹؛‏ امثال ۱۳:‏۲۰؛‏ ۲۷:‏۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏۔‏

مارکو یہ کہتے ہوئے بہتیرے نوجوان مردوزن کی نمائندگی کرتا ہے:‏ ”‏بائبل کے اُصول دوسروں کیساتھ موافقت پیدا کرنے میں بہت مددگار ہیں۔‏ مَیں بعض ایسے خودغرض لوگوں کو جانتا ہوں جو صرف اپنی ذات سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کیلئے جیتے ہیں۔‏ بائبل ہمیں اپنی نہیں بلکہ دوسروں کی فکر کرنا سکھاتی ہے۔‏ جہاں تک میری بات ہے تو مَیں سمجھتا ہوں کہ اچھے انسانی تعلقات قائم کرنے کا اس سے بہتر طریقہ اَور کوئی نہیں ہے۔‏“‏

مارکو جیسے نوجوان بائبل میں سے جو کچھ سیکھتے ہیں وہ نہ صرف اُنکی جوانی میں بلکہ مستقبل میں بھی اُن کیلئے مددگار ثابت ہوتا ہے۔‏ جہاں تک مستقبل کا تعلق ہے تو ایک اَور طریقہ بھی ہے جس سے بائبل نوجوان نسل کو خاص مدد فراہم کر سکتی ہے۔‏

مستقبل کی بابت فکرمندی

بیشتر نوجوان پُرتجسّس دماغ رکھتے ہیں۔‏ دوسری کسی بھی عمر کے لوگوں کی نسبت وہ یہ جاننے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں کہ دُنیا میں کیا کچھ واقع ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے۔‏ الغرض دوسری تمام کتابوں کے مقابلے میں بائبل بہتر طور پر یہ وضاحت کرتی ہے کہ دُنیاوی حالتوں کی وجہ کیا ہے اور ہم مستقبل کی بابت کیا توقع کر سکتے ہیں۔‏ نوجوان نسل یہی جاننا چاہتی ہے۔‏ ہم یہ کیسے وثوق سے کہہ سکتے ہیں؟‏

اگرچہ عام طور پر یہ خیال کِیا جاتا ہے کہ نوجوان صرف زمانۂ‌حال میں دلچسپی رکھتے ہیں تاہم بعض سروے ایک مختلف نظریہ پیش کرتے ہیں۔‏ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان اکثر اپنے اردگرد ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور پھر اپنے تیئں یہ نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مستقبل میں زندگی کیسے ہوگی۔‏ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ ۴ میں سے ۳ نوجوان ”‏اکثر“‏ یا ”‏بارہا“‏ مستقبل کی بابت سوچتے ہیں۔‏ اگرچہ نوجوان عموماً پُراُمید ہوتے ہیں تاہم اِنکی اکثریت مستقبل کی بابت فکرمندی کا اظہار کرتی ہے۔‏

کس بات کیلئے فکرمندی؟‏ آجکل کے بہتیرے نوجوانوں کو پہلے ہی جرائم،‏ تشدد اور منشیات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔‏ نوجوان ایسے معاشرے میں مستقل ملازمت کیلئے پریشان رہتے ہیں جہاں سخت مقابلہ‌بازی پائی جاتی ہے۔‏ وہ سکول میں اچھے نمبروں یا کام پر اعلیٰ کارکردگی کیلئے دباؤ محسوس کرتے ہیں۔‏ ایک ۱۷ سالہ لڑکی افسوس کیساتھ کہتی ہے:‏ ”‏ہم ایک بیرحم معاشرے میں رہتے ہیں جہاں ہر کوئی اپنی من‌مانی کرنا چاہتا ہے۔‏ آپکو ہمیشہ اپنی قابلیت کا ثبوت دینا پڑتا ہے اور یہ بات مجھے پریشان کر دیتی ہے۔‏“‏ ایک اَور ۲۲ سالہ نوجوان بیان کرتا ہے:‏ ”‏قابل اشخاص کامیاب اور مطمئن زندگی بسر کرتے ہیں۔‏ حالات کے مارے دیگر لوگ جو مختلف وجوہات کی بِنا پر دوسروں کی طرح کامیاب نہیں ہوتے وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔‏“‏ آخر زندگی میں اتنی مقابلہ‌بازی کیوں ہے؟‏ کیا زندگی ہمیشہ ایسی ہی رہیگی۔‏

حقیقت‌پسندانہ وضاحت

جب نوجوان لوگ مایوس اور پریشان ہو کر معاشرے پر نگاہ ڈالتے ہیں تو دراصل وہ دانستہ یا نادانستہ طور پر بائبل سے اتفاق کرتے ہیں۔‏ خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ آج کا ”‏بیرحم معاشرہ“‏ آخری دنوں کا ایک نشان ہے۔‏ پولس رسول نے تیمتھیس نامی نوجوان کے نام خط میں ہمارے زمانہ کی بابت لکھا:‏ ”‏اخیر زمانہ میں بُرے دن آئینگے۔‏“‏ انہیں ”‏بُرے دن“‏ کیوں کہا گیا؟‏ اسلئے کہ پولس نے مزید لکھا کہ لوگ ”‏خودغرض۔‏ زردوست۔‏ شیخی‌باز۔‏ مغرور۔‏ .‏ .‏ .‏ ناشکر۔‏ ناپاک۔‏ .‏ .‏ .‏ تندمزاج“‏ ہوں گے۔‏ کیا یہ بیان آجکل کے لوگوں کے چال‌چلن کی درست تصویرکشی نہیں کرتا؟‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۳‏۔‏

بائبل بیان کرتی ہے کہ یہ بُرے دن پورے انسانی معاشرے میں اہم تبدیلیاں رونما ہونے سے پہلے،‏ ”‏اخیر زمانہ“‏ میں آئیں گے۔‏ یہ تبدیلیاں پیروجواں،‏ سب کو یکساں متاثر کرینگی۔‏ یہ تبدیلیاں کس قسم کی ہونگی؟‏ آسمانی حکومت بہت جلد انسانی معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے لیگی اور اُسکی رعایا ہر جگہ ”‏سلامتی کی فراوانی“‏ سے شادمان ہوگی۔‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہونگے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہینگے۔‏“‏ مایوسی اور پریشانی کے احساسات ختم ہو جائینگے۔‏—‏زبور ۳۷:‏۱۱،‏ ۲۹‏۔‏

صرف بائبل ہی مستقبل کی بابت قابلِ‌بھروسا بصیرت فراہم کرتی ہے۔‏ جب ایک نوجوان جانتا ہے کہ اگلے چند سالوں میں کیا وقوع‌پذیر ہوگا تو وہ آنے والی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہو سکتا،‏ اپنی زندگی پر زیادہ اختیار ہونے کی وجہ سے خود کومحفوظ محسوس کر سکتا ہے۔‏ یہ احساس دباؤ اور پریشانی کو کم کرتا ہے۔‏ اس طرح بائبل معاشرے کو سمجھنے اور مستقبل کی بابت جاننے کی نوجوان نسل کی خاص ضرورت کو پورا کرتی ہے۔‏

جوانی میں کامیابی

کیا چیز جوانی میں کامیابی کی ضمانت ہے؟‏ اعلیٰ تعلیم،‏ مادی حاصلات یا وسیع دائرہِ‌احباب؟‏ بہتیرے ایسا سوچتے ہیں۔‏ جواں‌سالی اور ۲۰ کے ابتدائی سال ایک شخص کو آئندہ زندگی کا ایک اچھا آغاز کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ جوانی میں حاصل ہونے والی کامیابی اس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ مستقبل کیسا ہوگا۔‏

جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں،‏ بائبل ایک نوجوان شخص کو اپنی جوانی کو کامیاب بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔‏ بیشتر نوجوان پہلے ہی اپنی زندگیوں میں اس کامیابی کا تجربہ کر چکے ہیں۔‏ وہ روزانہ خدا کا کلام پڑھتے اور سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کرتے ہیں۔‏ (‏صفحہ ۶ پر ”‏یہوواہ کے ایک نوجوان خادم کا مشورہ“‏ پڑھیں۔‏)‏ واقعی بائبل ایک ایسی کتاب ہے جو نوجوانوں کیلئے ہے کیونکہ یہ ”‏کامل [‏بننے]‏ اور ہر ایک نیک کام کیلئے بالکل تیار“‏ رہنے میں اُنکی مدد کرتی ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

جوانی میں کامیابی کی ایک کُنجی دوسروں کے ساتھ موافقت پیدا کرنا ہے

‏[‏صفحہ ۶ پر عبارت]‏

دوسری کسی بھی عمر کے لوگوں کی نسبت،‏ نوجوان یہ جاننے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں کہ دُنیا میں کیا واقع ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے

‏[‏صفحہ ۶،‏ ۷ پر بکس]‏

یہوواہ کے ایک نوجوان خادم کی طرف سے مشورہ

الیگزینڈر کی عمر ۱۹ سال ہے۔‏ اُس نے یہوواہ کے گواہوں کے خاندان میں پرورش پائی اور وہ خلوصدلی سے اپنے ایمان پر چلنے سے خوش ہے۔‏ تاہم وہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔‏ الیگزینڈر بیان‌کرتا ہے:‏

”‏آپکو شاید یقین نہ آئے کہ مَیں نے ایک غیربپتسمہ‌یافتہ نوجوان کے طور پر سات سال سے زائد عرصہ تک یہوواہ کے گواہوں کیساتھ رفاقت رکھی۔‏ مَیں نے اس عرصہ کے دوران کبھی پورے دل سے پرستش نہیں کی تھی یہ صرف معمول بن گیا تھا۔‏ مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھ میں اپنا مخلصانہ جائزہ لینے کا حوصلہ نہیں تھا۔‏“‏

اسکے بعد الیگزینڈر کا رُجحان بدل گیا۔‏ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏

”‏میرے والدین اور کلیسیا کے ساتھی میری حوصلہ‌افزائی کرتے رہے کہ مَیں یہوواہ کو ذاتی طور پر جاننے کے لئے روزانہ بائبل پڑھوں۔‏ آخرکار مَیں نے ایسا کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا۔‏ پس مَیں نے ٹیلیویژن دیکھنے کے وقت کو کم کِیا اور اپنے صبح کے شیڈول میں بائبل پڑھائی کو شامل کر لیا۔‏ بالآخر مَیں بائبل کو سمجھنے لگا۔‏ مجھے یہ بھی پتا چل گیا یہ ایک شخص کے طور پر میری مدد کیسے کر سکتی ہے۔‏ نیز سب سے اہم بات یہ ہے کہ مَیں سمجھ گیا کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ مَیں اُس سے واقف ہو جاؤں۔‏ جب مَیں نے اس بات پر دھیان دیا تو خدا کے ساتھ میرا ذاتی رشتہ مضبوط ہونے لگا اور کلیسیا میں رفاقتیں بھی بہتر ہو گئیں۔‏ بائبل کی بدولت میری زندگی میں ایک اہم تبدیلی واقع ہوئی ہے!‏ مَیں یہوواہ کے ہر نوجوان خادم کو روزانہ بائبل پڑھنے کا مشورہ دیتا ہوں۔‏“‏

تمام دُنیا میں لاکھوں نوجوان یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی ان میں سے ایک ہیں؟‏ کیا آپ باقاعدہ بائبل پڑھائی سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں؟‏ توپھر کیوں نہ الیگزینڈر کے نمونے کی پیروی کی جائے؟‏ کم اہم کارگزاریوں میں سے وقت نکال کر بائبل پڑھائی کو روزانہ کا معمول بنائیں۔‏ یہ آپ کے لئے واقعی فائدہ‌مند ہوگا۔‏