روشنیوں کے شہر میں چراغوں کی مانند چمکنا
روشنیوں کے شہر میں چراغوں کی مانند چمکنا
پیرس کے شہر کا مقولہ ہے، فلکٹیوئٹ نک مرگیٹر یا ”وہ لہروں میں ہچکولے تو کھاتی ہے مگر ڈوبتی نہیں۔“
پیرس نے گزشتہ ۰۰۰،۲ سال سے ایک کشتی کی مانند رواںدواں رہنے کے لئے اَنگنت بیرونی طاقتوں کے حملوں اور اندرونِملک بغاوت کا مقابلہ کِیا ہے۔ اب دُنیا کے خوبصورتترین شہروں میں سے ایک کے طور پر، پیرس کو اس کی عظیمالشان عمارتوں، سایہدار کشادہ سڑکوں اور دُنیابھر میں مشہور عجائبگھروں کی وجہ سے پسند کِیا جاتا ہے۔ بعض اسے شاعروں، مُصوّروں اور دانشوروں کی پسندیدہ قیامگاہ خیال کرتے ہیں۔ دیگر اسکے لذیذ کھانوں اور نئےنئے فیشن کے ملبوسات کے دلدادہ ہیں۔
تاریخی اعتبار سے پیرس کیتھولکوں کا گڑھ رہا ہے۔ دو سو سال پہلے پیرس کو عقل کے آزادانہ استعمال پر زور دینے والی یورپ کی فلسفیانہ اور ثقافتی تحریک میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے روشنیوں کے شہر کا نام دیا کِیا گیا۔ آج پیرس کے بیشتر لوگ دانستہ یا نادانستہ طور پر مذہب کی بجائے اُس دور سے منسلک فلسفے سے زیادہ متاثر ہیں۔
تاہم، انسانی حکمت نے متوقع طور پر لوگوں کی زندگیوں کو روشنخیالی عطا نہیں کی۔ آجکل بہتیرے لوگ مختلف ذرائع سے روشنخیالی حاصل کر رہے ہیں۔ تقریباً ۹۰ سال سے یہوواہ کے گواہ پیرس میں ”چراغوں“ کی مانند چمک رہے ہیں۔ فلپیوں ۲:۱۵) ماہر ملاحوں کے طور پر انہیں جہاز پر ”قوموں . . . کی مرغوب چیزیں“ جمع کرنے کیلئے مسلسل بدلتے ہوئے پانی کے بہاؤ یا زمانے کے عام رُجحان کیساتھ مطابقت پیدا کرنی پڑتی ہے۔—حجی ۲:۷۔
(ایک چیلنجخیز شہر
سن ۱۸۵۰ میں پیرس کی آبادی ۰۰۰،۰۰،۶ تھی۔ مضافات سمیت موجودہ آبادی نو ملین سے زیادہ ہے۔ ایسی ترقی نے پیرس کو فرانس کا سب سے منفرد شہر بنا دیا ہے جہاں ہر طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ یہ اعلیٰ تعلیم کا عالمی مرکز ہے جہاں دُنیا کی سب سے قدیمترین یونیورسٹی ہے جس میں تقریباً ۰۰۰،۵۰،۲ طالبعلم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پیرس کے بعض مضافات کی اُونچی رہائشی عمارتوں میں جرائم اور بیروزگاری اس شہر کے منفی پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہیں۔ بِلاشُبہ، یہوواہ کے گواہوں کو سب لوگوں کو جاذبِتوجہ طریقے سے خوشخبری سنانے کیلئے مہارت اور مطابقتپذیری کی ضرورت پڑتی ہے۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۰۔
ہر سال ۲۰ ملین سے زائد سیاح پیرس کا دورہ کرتے ہیں۔ وہ بخوشی ایفل ٹاور کے اُوپر جاتے ہیں، دریائےسین کے کنارے گھومتے ہیں یا پھر، سڑک کے کنارے واقع بسٹرو یا
کیفے میں بیٹھ کر اردگرد کے خوبصورت نظاروں سے محظوظ ہوتے ہیں۔ تاہم پیرس کے مقامی لوگوں کی روزمرّہ زندگی غیرمعمولی طور پر مصروف ہو سکتی ہے۔ ایک کُلوقتی خادم کرسٹین کے مطابق، ”لوگ ہمیشہ جلدی میں ہوتے ہیں اور کام سے گھر لوٹتے وقت بہت زیادہ تھک چکے ہوتے ہیں۔“ ان مصروف لوگوں سے باتچیت کرنا آسان کام نہیں۔
تاہم، پیرس میں یہوواہ کے گواہوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ لوگوں سے اُنکے گھروں پر ملنا ہے۔ بعض گھروں میں انٹرکام نصب ہوتے ہیں۔ تاہم، جُرم میں اضافے کے باعث رہائشی عمارتوں میں اکثر برقی حفاظتی نظام نصب کئے جاتے ہیں جسکی وجہ سے ان عمارتوں میں داخل ہونا ناممکن ہے۔ بِلاشُبہ اس وجہ سے بعض علاقوں میں گواہوں کا تناسب ۴۰۰،۱ اشخاص پیچھے ایک گواہ کا ہے۔ لہٰذا ٹیلیفون کے ذریعے گواہی اور غیررسمی گواہی کے طریقوں کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ کیا یہوواہ کے گواہ دیگر طریقوں سے بھی اپنی ’روشنی چمکانے‘ کے قابل ہوئے ہیں؟—متی ۵:۱۶۔
غیررسمی گواہی دینے کے مواقع اور مقامات بیشمار ہیں۔ مارٹین نے بسسٹاپ پر ایک عورت کو دیکھا جو بظاہر افسردہ نظر آ رہی تھی۔ حال ہی میں اُس عورت کی اکلوتی بیٹی فوت ہو گئی تھی۔ مارٹین نے اُسے ایک بروشر دیا جس میں قیامت کی بابت بائبل کی تسلیبخش اُمید تھی۔ اسکے بعد کچھ مہینوں تک اس عورت کیساتھ اُسکا کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔ جب وہ عورت مارٹین کو دوبارہ ملی تو وہ اس کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کرنے کے قابل ہوئی۔ اپنے شوہر کی طرف سے مخالفت کے باوجود وہ عورت یہوواہ کی گواہ بن گئی۔
پھلدار غیررسمی گواہی
پیرس میں نقلوحمل کے نظام کی کارکردگی عالمگیر شہرت کی حامل ہے۔ یہاں کی مشہور زمیندوز ریل، میٹرو میں روزانہ ۰۰۰،۰۰،۵۰ لوگ سفر کرتے ہیں۔ پیرس کا مرکزی زیرِزمین سٹیشن، شیٹلا لائیل دُنیا کا سب سے بڑا اور مصروفترین سٹیشن سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر لوگوں سے ملنے کے بیشمار مواقع دستیاب ہیں۔ الیگزینڈرا کام پر جانے کیلئے روزانہ میٹرو میں سفر کرتی ہے۔ ایک دن اُس کی باتچیت ایک نوجوان شخص سے ہوئی جو لیوکیمیا کی جانلیوا بیماری میں مبتلا تھا۔ الیگزینڈرا نے اُسے فردوسی اُمید کی بابت اشتہار پیش کِیا۔ چھ ہفتوں تک روزانہ اُسی جگہ اور اُسی وقت پر بائبل پر مبنی باتچیت جاری رہی۔ پھر ایک دن اس شخص نے آنا چھوڑ دیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اُسکی بیوی نے الیگزینڈرا کو فون پر بتایا کہ اُسکے شوہر کی حالت بہت خراب ہے نیز یہ کہ وہ ضرور ہسپتال آئے۔ افسوس کہ الیگزینڈرا کو وہاں پہنچنے میں دیر ہو گئی۔ اُس شخص کی موت کے بعد اُس کی بیوی فرانس کے جنوبمغرب، بورڈکس میں منتقل ہوگئی جہاں مقامی گواہوں نے اُسکے ساتھ رابطہ کِیا۔ ایک سال بعد الیگزینڈرا یہ سنکر بیحد خوش ہوئی کہ وہ بیوہ خاتون یہوواہ کی ایک بپتسمہیافتہ مسیحی گواہ بن گئی ہے اور وہ یہ اُمید رکھتی ہے کہ اُسکا شوہر مُردوں میں سے زندہ ہوگا!—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹۔
ایک عمررسیدہ مسیحی عورت نے فرانس کے مرکز میں پیرس سے لیموژ جانے والی ایک ریل میں سفر کے دوران ریناٹا سے باتچیت کی۔ ریناٹا نے اپنے آبائی وطن پولینڈ میں پانچ سال تک مذہبی تعلیم، عبرانی اور یونانی زبان کی تعلیم حاصل کی تھی مگر خدا پر سے اُسکا ایمان اُٹھ گیا تھا۔ تین ماہ پہلے ریناٹا نے خدا سے دُعا کی تھی۔ اگرچہ اُسے اِس عمررسیدہ بہن کی باتوں سے نہ تو کوئی دلچسپی تھی اور نہ ہی وہ اُس سے دوبارہ ملنے کی توقع رکھتی تھی پھربھی ریناٹا نے اُسے اپنا ٹیلیفون نمبر دے دیا۔ تاہم، وہ بہن پُرعزم تھی لہٰذا اُس نے بندوبست بنایا کہ جلدازجلد کوئی ریناٹا سے ملاقات کرے۔ جب ایک گواہ جوڑا اس سے ملنے آیا تو ریناٹا نے سوچا، ’بھلا یہ مجھے کیا سکھا سکتے ہیں؟‘ سیمنری سے تربیت پانے کے باوجود ریناٹا فروتنی سے بائبل سچائی کی طرف کھینچتی چلی گئی۔ وہ وضاحت کرتی ہے، ”مَیں نے سچائی کو فوراً پہچان لیا۔“ اب وہ دوسروں کے سامنے بائبل کا پیغام پیش کرکے بہت خوش ہوتی ہے۔
مشیئل ڈرائیونگ کی تربیت حاصل کر رہی تھی۔ ڈرائیونگ کی تھیوری کلاس کے دوران اُسکے ہمجماعت شادی سے پہلے جنسی تعلقات کی بابت گفتگو کرنے لگے۔ مشیئل نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کِیا۔ ایک ہفتے بعد اُسے ڈرائیونگ کی تربیت دینے والی خاتون سلوی نے پوچھا: ”کیا آپ یہوواہ کی گواہ ہے؟“ سلوی مشیئل کے بائبل پر مبنی نقطۂنظر سے متاثر ہوئی تھی۔ پس بائبل مطالعہ شروع ہو گیا اور ایک سال بعد سلوی نے بپتسمہ لیا۔
پیرس کے بیشمار پارک اور باغات لوگوں سے باتچیت کرنے کے لئے خوبصورت ماحول فراہم کرتے ہیں۔ کام کے وقفے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے
جوزیٹ ایک پارک میں چلی گئی جہاں ایک عمررسیدہ خاتون ایلین چہلقدمی کر رہی تھی۔ جوزیٹ نے اُسے بائبل کے شاندار وعدوں کی بابت بتایا۔ بائبل مطالعے کا بندوبست بنایا گیا اور جلد ہی ایلین بپتسمہ لینے کے قابل ہو گئی۔ اب ۷۴ سال کی عمر میں ایلین ایک پھلدار باقاعدہ پائنیر ہے اور خوشی سے دوسروں کو مسیحی سچائی کی بابت بتاتی ہے۔تمام قوموں کیلئے روشنی
پیرس میں گواہوں کو مختلف ثقافتوں سے لطفاندوز ہونے کیلئے دُوردراز علاقوں کا سفر نہیں کرنا پڑتا۔ یہاں کی تقریباً ۲۰ فیصد آبادی غیرملکی ہے۔ کوئی ۲۵ مختلف زبانوں کی مسیحی کلیسیائیں اور گروپ ہیں۔
مختلف اور نئے طریقوں سے اس خاص بشارتی کام کو انجام دینے کی کوشش اور جذبہ عمدہ نتائج پر منتج ہوتا ہے۔ فلپائن کی ایک گواہ نے اپنے لئے ایک خاص علاقہ منتخب کِیا۔ خریداری کے دوران، سٹور میں موجود دوسرے فلپائن کے لوگوں سے باتچیت کرنے کی بدولت وہ بیشمار بائبل مطالعے شروع کرنے کے قابل ہوئی ہے۔
منادی کے کام میں پیشقدمی فائدہمند ثابت ہوتی ہے۔ دسمبر ۱۹۹۶ میں ایک غیرملکی زبان کی کلیسیا کے گواہوں کو جب یہ پتہ چلا کے عالمگیر شہرت رکھنے والا ایک سرکس کا گروہ اُنکے علاقے کا دورہ کرنے والا ہے تو اُنہوں نے اُسکے فنکاروں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کِیا۔ ایک شام انہیں پروگرام کے اختتام پر ہوٹل واپس جانے والے فنکاروں سے باتچیت کرنے کا موقع مل گیا۔ اس پیشقدمی کے نتیجے میں ۲۸ بائبلیں، ۵۹ مسیحی کتابیں، ۱۳۱ بروشرز اور ۲۹۰ رسالے پیش کئے گئے۔ اپنے تین ہفتوں کے قیام کے اختتام پر، ایک شعبدہباز نے پوچھا: ”مَیں یہوواہ کا گواہ کیسے بن سکتا ہوں؟“ ایک دوسرے فنکار نے کہا: ”مَیں اپنے ملک میں منادی کرونگا!“
ملنے والے پوشیدہ خزانے
پیرس کی سیروسیاحت کرنے والے لوگوں کو ہر جگہ قدیم دَور کے فنِتعمیر کے دلکش اور نادر نمونے نظر آتے ہیں۔ تاہم ان سے بھی زیادہ بیشقیمت خزانے ابھی تک دریافت کے منتظر ہیں۔ انیزا اپنے پھوپھا کیساتھ جو ایک سفیر ہے، فرانس آئی۔ وہ گھر پر باقاعدہ بائبل پڑھا کرتی تھی۔ ایک دن جب وہ بڑی عجلت میں گھر سے نکل رہی تھی تو ایک پائنیر نے اُسے اشتہار جس وجہ سے آپ بائبل پر بھروسا کر سکتے ہیں پیش کِیا۔ اگلے ہفتے واپسی ملاقات کا بندوبست بنایا گیا اور بائبل مطالعہ شروع ہو گیا۔ انیزا کو خاندان کی طرف سے بہت زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم اُس نے بپتسمہ لینے تک مطالعہ جاری رکھا۔ وہ دوسروں کو سچائی سنانے کے اس شرف کو کیسا خیال کرتی ہے؟ ”منادی کا کام شروع میں مجھے بہت مشکل لگا کیونکہ مَیں ایک شرمیلی لڑکی تھی۔ تاہم بائبل پڑھائی مجھے تحریک دیتی ہے اور مَیں منادی میں حصہ لئے بغیر نہیں رہ سکتی۔“ پیرس میں ”خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش“ کرنے والے بہتیرے مسیحی ایسا ہی رُجحان رکھتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸۔
بائبل سچائی پیرس کے نواحی علاقہجات میں آباد لوگوں پر بھی چمکتی اور دیگر ”ہیروں“ کو آشکارا کرتی ہے۔ بروس کچھ ریکارڈنگ کیسٹس لینے کے لئے اپنے دوست کے گھر گیا جو حال ہی میں یہوواہ کا گواہ بنا تھا۔ جب بروس نے اُسے اپنے کچھ واقفکاروں کے ساتھ بائبل پر باتچیت کرتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی ان کی باتیں سننے لگا۔ اُس نے بائبل مطالعے کی پیشکش تو قبول کر لی مگر اُس کے کچھ مسائل تھے۔ ”اُس علاقے کے لوگ مجھے اچھی طرح جانتے تھے۔ میرا بڑا بھائی ہمیشہ دوسروں کیساتھ لڑائی جھگڑا کرتا تھا اور مَیں رقصوسرود کی بےہنگم محافل منظم کِیا کرتا تھا۔ دوسرے یہ کیسے مانیں گے کہ مَیں واقعی گواہ بن رہا ہوں؟“ محفلیں منظم کرنے کی مسلسل درخواستوں کے باوجود بروس نے یہ کام چھوڑ دیا۔ ایک ماہ بعد وہ منادی کرنے لگا۔ ”اس علاقے کے سب لوگ جاننا چاہتے تھے کہ مَیں گواہ کیوں بن گیا ہوں۔“ بہت جلد اُس نے بپتسمہ لے لیا۔ وقت آنے پر اُسے منسٹریل ٹریننگ سکول میں شرکت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
خزانوں کی تلاش سخت کوشش کا تقاضا کرتی ہے۔ تاہم جب یہ کام اچھے نتائج لاتا ہے تو بےانتہا خوشی ہوتی ہے! ذاکی، برونو اور ڈیمیئن پیرس کی ایک بیکری میں کام کرتے تھے۔ ذاکی وضاحت کرتا ہے، ”ہم سے رابطہ کرنا ناممکن تھا کیونکہ ہم ہر وقت کام پر ہوتے تھے اور گھر پر کبھی نہیں ملتے تھے۔“ ایک باقاعدہ پائنیر، پیٹرک نے دیکھا کہ اُس بلڈنگ کے اُوپر کچھ کمرے بنے ہوئے ہیں اور اُس نے اندازہ لگایا کہ ان میں سے ایک کمرے میں کوئی رہتا ہے۔ اس کمرے میں رہنے والے لوگوں کو مستعدی سے تلاش کرنے کی اُسکی کوشش بااجر ثابت ہوئی
جب ایک دن اُسے ذاکی گھر پر مل گیا جو عارضی طور پر وہاں رہتا تھا۔ اسکا نتیجہ کیا رہا؟ وہ تینوں دوست گواہ بن گئے اور اُنہوں نے تھیوکریٹک کارگزاری میں بھرپور حصہ لینے کیلئے کوئی دوسری ملازمت تلاش کر لی۔مخالفت کے طوفان پر غالب آنا
حال ہی میں فرانس کے ابلاغِعامہ نے یہوواہ کے گواہوں کا ذکر ایک خطرناک فرقے کے طور پر کِیا۔ سن ۱۹۹۶ میں گواہوں نے ایک معلوماتی اشتہار بعنوان یہوواہ کے گواہ—آپکو اُنکی بابت کیا جاننے کی ضرورت ہے کی نو ملین سے زائد کاپیوں کی تقسیم میں خلوصدلی سے حصہ لیا۔ اسکے نتائج یقیناً مثبت رہے۔
سب لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کی خاص کوشش کی گئی تھی۔ بہتیرے افسرانِبالا نے گواہوں کیلئے قدردانی کا اظہار کِیا۔ ایک بلدیاتی مشیر نے لکھا: ”یہوواہ کے گواہوں نے یہ اشتہار تقسیم کرکے بہت اچھا کام کِیا ہے۔ یہ اُنکے خلاف پھیلائے جانے والے جھوٹ کی تصحیح کرتا ہے۔“ ایک ڈاکٹر نے بیان کِیا: ”مَیں طویل عرصے سے اسکا منتظر تھا!“ پیرس سے ایک شخص نے لکھا: ”اتفاقاً مَیں نے اشتہار یہوواہ کے گواہ—آپکو اُنکی بابت کیا جاننے کی ضرورت ہے پڑھا۔ مَیں مزید جاننا چاہتا ہوں اور مُفت گھریلو بائبل مطالعے کی پیشکش بھی قبول کرتا ہوں۔“ ایک اَور خاتون نے لکھا: ”آپکی دیانتداری کا شکریہ۔“ ایک کیتھولک خاتون نے گواہوں کو بتایا: ”واہ! آخرکار آپ نے جھوٹ کی تردید کر ہی دی!“
پیرس کے بہتیرے نوجوان گواہوں کیلئے ۱۹۹۷ میں کیتھولک ورلڈ یوتھ ڈیز پر ترتیب دی گئی منادی کی مہم خاص خوشی کا باعث بنی۔ ۹۵ ڈگری فارنہیٹ سے بھی زیادہ درجۂحرارت میں ۵۰۰،۲ گواہوں نے اس مہم میں حصہ لیا۔ اُنہوں نے کچھ ہی دنوں میں دُنیا کے تمام ممالک سے آنے والے نوجوانوں میں بروشر سب لوگوں کیلئے ایک کتاب کی ۰۰۰،۱۸ کاپیاں تقسیم کیں۔ یہوواہ کے نام کی عمدہ گواہی دینے اور سچائی کے بیج بونے کے علاوہ اس مہم نے نوجوان گواہوں میں جوشوخروش بھی پیدا کِیا۔ اپنی چھٹیوں کو اس خاص کوشش میں بھرپور حصہ لینے کیلئے استعمال کرنے والی ایک نوجوان بہن نے لکھا: ”زمین پر یہوواہ کے مبارک لوگ اُسکے نام کی تمجید کیلئے اپنی توانائی استعمال کرتے ہیں۔ واقعی یہ دو سرگرم اور بااجر دن زندگی کی تمام چھٹیوں سے زیادہ بہتر ثابت ہوئے تھے! (زبور ۸۴:۱۰)“
فروری ۲۸، ۱۹۹۸ کو ہٹلر کے جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں پر پابندی عائد کرنے والے ایک فرمان کی ۶۵ ویں سالگرہ تھی۔ اس تاریخ پر فرانس کے گواہوں نے کرائے پر لئے گئے ہالوں میں عوام کو یہوواہ کے لوگوں کی اذیت کی تفصیل بیان کرنے والی ویڈیو جیہوواز وِٹنسز سٹینڈ فرم اگینسٹ نازی اسالٹ دکھائی۔ سات ملین سے زائد دعوتنامے تقسیم کئے گئے۔ مؤرخین اور کیمپوں کے سابقہ قیدیوں نے رقتانگیز بیانات دئے۔ پیرس کے علاقے میں تقریباً ۰۰۰،۵ اشخاص اس موقع پر حاضر ہوئے جن میں سے کافی زیادہ گواہ نہیں تھے۔
پیرس کے بہتیرے لوگ روحانی روشنی کی بہت قدر کرتے ہیں اور وہ اس بات سے خوش ہیں کہ بادشاہتی مبشر چراغوں کی مانند اپنی روشنی چمکا رہے ہیں۔ یہ یسوع کے اس بیان کے عین مطابق ہے: ”فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔“ (متی ۹:۳۷) منادی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کے گواہوں کے پُرعزم جذبے نے یہوواہ کی تمجید کے ذریعے پیرس کو ایک خاص طریقے سے روشنی کا شہر بنا دیا ہے۔
[صفحہ ۹ پر تصویر]
سٹی ہال
[صفحہ ۹ پر تصویر]
لاویری عجائب گھر
[صفحہ ۹ پر تصویر]
اوپرا گارنیئر
[صفحہ ۱۰ پر تصویریں]
مصروف لوگ جہاں کہیں بھی ملتے ہیں اُنہیں بائبل کا پیغام سنایا جاتا ہے