آپ اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں
آپ اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں
آزاد مرضی خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔ اس کے بغیر، ہم روبوٹس کی طرح کام کر رہے ہوتے۔ تاہم، ہمیں آزاد مرضی کے ساتھ چیلنجوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آزاد مرضی کے مالک ہوتے ہوئے ہمیں زندگی میں فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
بیشک، بہتیرے فیصلے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ پیشے کا انتخاب کرنے یا شادی کرنے کے سلسلے میں دیگر فیصلے ہمارے پورے مستقبل پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ ہمارے کچھ فیصلے دوسرے لوگوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ والدین کے بعض فیصلوں کا اُنکے بچوں پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ، اپنے بہتیرے فیصلوں کے لئے ہم خدا کے حضور جوابدہ ہوتے ہیں۔—رومیوں ۱۴:۱۲۔
مدد کی ضرورت
جہاں تک فیصلے کرنے کی بات ہے تو اس سلسلے میں انسانوں کا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے۔ سب سے پہلے انسانی فیصلے کا نتیجہ تباہکُن تھا۔ حوا نے اس پھل کو کھانے کا انتخاب کِیا جس سے خدا نے صریحاً منع کِیا تھا۔ خودغرضانہ خواہش پر مبنی اس کا انتخاب خدا کی نافرمانی میں اس کے شوہر کو اپنے ساتھ ملانے کا باعث بنا اور اس کا نتیجہ نسلِانسانی کیلئے انتہائی تکلیفدہ تھا۔ کئی معاملات میں، انسانوں کے فیصلے ابھی تک راست اُصولوں کی بجائے خودغرضانہ خواہشات پر مبنی ہوتے ہیں۔ (پیدایش ۳:۶-۱۹؛ یرمیاہ ۱۷:۹) نیز جب سنجیدہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں تو ہم اکثراوقات اپنی حدود سے باخبر ہوتے ہیں۔
لہٰذا، اہم فیصلے کرتے وقت، بہتیرے لوگوں کا انسانوں کی بجائے اعلیٰ ذرائع سے مدد کی جستجو کرنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ بائبل ریکارڈ میں ایک ایسا ہی واقعہ درج ہے جب نبوکدنضر کو فوجی مہم کے دوران ایک فیصلہ کرنا پڑا تھا۔ ایک بادشاہ ہونے کے باوجود اُسے ”فالگیری کیلئے کھڑا“ ہو کر ارواح سے صلاحمشورہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ لہٰذا، ریکارڈ بیان کرتا ہے: ”تیروں کو ہلا کر بُت سے سوال کریگا اور جگر پر نظر کریگا۔“ (حزقیایل ۲۱:۲۱) اسی طرح آجکل، بہتیرے لوگ فالگیروں اور نجومیوں اور دیگر طریقوں سے ارواح سے مدد حاصل کرتے ہیں۔ لیکن یہ فریب دینے والی اور گمراہ کرنے والی ہیں۔—احبار ۱۹:۳۱۔
پوری تاریخ میں ایک قابلِبھروسا ہستی نے دانشمندانہ فیصلے کرنے میں ہمیشہ انسانوں کی بھرپور مدد کی ہے۔ یہ صرف یہوواہ خدا کی ذات ہے۔ مثال کے طور پر قدیم وقتوں میں، خدا نے اسرائیلی قوم کو اُوریم اور تُمیم دئے—غالباً یہ مقدس قرعے تھے جنہیں قوم کو درپیش انتہائی سنگین حالات کا سامنا کرتے وقت استعمال کِیا جاتا تھا۔ اُوریم اور تُمیم کے ذریعے یہوواہ نے سوالات کے براہِراست جواب دئے اور اس بات کا یقین کرنے کیلئے اسرائیلی بزرگوں کی مدد کی کہ اُنکے فیصلے اس کی مرضی کی مطابقت میں ہیں۔—خروج ۲۸:۳۰؛ احبار ۸:۸؛ گنتی ۲۷:۲۱۔
ایک مثال پر غور کریں۔ جب جدعون کو مدیان کے خلاف اسرائیل کی فوجوں کی قیادت کیلئے بلایا گیا تو اُس کو یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا ایسا اعلیٰ شرف قبول کرے۔ جدعون نے اس بات کی یقیندہانی کی خواہش کرتے ہوئے کہ یہوواہ اُس کی حمایت کریگا اس نے ایک معجزانہ نشان کی درخواست قضاۃ ۶:۳۳-۴۰؛ ۷:۲۱، ۲۲۔
کی۔ اس نے دُعا کی کہ رات کو کھلے آسمان کے نیچے صرف اُون اوس سے تر ہو لیکن اسکے گرد زمین خشک رہے۔ اگلی رات، اس نے درخواست کی کہ اُون خشک رہے اور اس کے گرد زمین اوس سے بھیگ جائے۔ یہوواہ نے جدعون کو وہ نشان عطا کئے جسکی اس نے درخواست کی تھی۔ نتیجتاً، جدعون نے درست فیصلہ کِیا اور الہٰی حمایت کیساتھ اس نے اسرائیل کے دُشمنوں کو شکستفاش دی۔—آجکل کی بابت کیا ہے؟
آجکل بھی اہم فیصلوں کے لئے یہوواہ اپنے خادموں کی مدد کرتا ہے۔ کیسے؟ کیا ہمیں جدعون کی مانند ’اُون کی آزمائش‘ یعنی یہوواہ سے نشان کی درخواست کرنی چاہئے کہ وہ ہمارے لئے مُتعیّنہ راہ کی نشاندہی کرے؟ ایک جوڑا تذبذب کا شکار تھا کہ آیا انہیں بادشاہت کی مُنادی کرنے کیلئے زیادہ ضرورت والے علاقے میں منتقل ہونا چاہئے یا نہیں۔ اپنے لئے فیصلہ کرنے کی خاطر انہوں نے ایک آزمائش کا انتظام کِیا۔ انہوں نے فروخت کرنے کی خاطر اپنے گھر کی مخصوص قیمت لگا دی۔ اگر گھر ایک مخصوص تاریخ تک اور مُتعیّنہ قیمت یا اس سے بھی زیادہ قیمت میں بک جاتا ہے تو وہ اس بات کو ایک اشارہ سمجھیں گے کہ خدا چاہتا ہے کہ وہ نقلمکانی کریں۔ اگر گھر نہیں بکتا تو وہ سمجھیں گے کہ خدا نہیں چاہتا کہ وہ نقلمکانی کریں۔
گھر فروخت نہ ہو سکا۔ کیا یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ یہوواہ یہ نہیں چاہتا کہ یہ جوڑا زیادہ ضرورت والے علاقے میں خدمت کرے؟ بیشک، یہ کہنا کہ یہوواہ اپنے خادموں کیلئے کیا کرتا اور کیا نہیں کرتا ہے شوخچشمی ہوگی۔ ہم نہیں کہہ سکتے کہ آجکل یہوواہ ہماری خاطر اپنی مرضی ظاہر کرنے کیلئے مداخلت نہیں کرتا ہے۔ (یسعیاہ ۵۹:۱) تاہم، ہمیں یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اپنے بڑے فیصلوں میں ایسی مداخلت کی توقع کریں، عملاً جو فیصلے ہمیں کرنے چاہئیں انہیں خدا پر چھوڑ دیں۔ جدعون کو بھی اپنی بیشتر زندگی کیلئے یہوواہ کی طرف سے معجزانہ نشان کے بغیر فیصلے کرنے پڑے تھے!
تاہم، بائبل کہتی ہے کہ الہٰی راہنمائی دستیاب ہے۔ یہ ہمارے وقت کی بابت بیان کرتی ہے: ”جب تو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اُس پر چل۔“ (یسعیاہ ۳۰:۲۱) جب ہمیں اہم انتخابات درپیش ہوں تو اس بات کا یقین کرنا بالکل موزوں ہے کہ ہمارے فیصلے خدا کی مرضی کی مطابقت میں ہیں اور اس کی فائق حکمت ظاہر کرتے ہیں۔ کیسے؟ اس کے کلام سے مشورہ کرنے اور اسے ’اپنے قدموں کا چراغ اور اپنی راہ کیلئے روشنی بنانے سے‘ ہم ایسا کرتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۱۰۵؛ امثال ۲:۱-۶) تاہم، اِس کے لئے ہمیں بائبل سے درست علم حاصل کرنے کی عادت بنانے کی ضرورت ہے۔ (کلسیوں ۱:۹، ۱۰) نیز جب ہمیں کوئی فیصلہ درپیش ہو تو ہمیں اُس معاملے سے متعلق تمام بائبل اصولوں کی پوری طرح تحقیقوتفتیش کرنی چاہئے۔ ایسی تحقیق ہمیں ’زیادہ اہم باتوں کا یقین‘ کرنے کے لائق بنائیگی۔—فلپیوں ۱:۹، ۱۰۔
ہمیں یہ اعتماد رکھتے ہوئے یہوواہ سے دُعا کرنی چاہئے کہ وہ ہماری سنے گا۔ جو فیصلہ ہمیں کرنا ہے اور جن متبادل باتوں پر ہم غور کر رہے ہیں وہ اپنے شفیق خالق کو بتانا کس قدر تسلیبخش ہے! اس کے بعد، ہم درست فیصلہ کرنے میں راہنمائی کے لئے درخواست کر سکتے ہیں۔ اکثراوقات، روحالقدس ہمیں قابلِاطلاق بائبل اصولوں کی یاددہانی کرائیگی یا یہ ہماری صورتحال سے متعلق کسی صحیفے کو اَور زیادہ واضح طور پر سمجھنے میں ہماری مدد کریگی۔—یعقوب ۱:۵، ۶۔
افسیوں ۴:۱۱، ۱۲) تاہم، دوسروں کیساتھ صلاحمشورہ کرتے ہوئے، ہمیں ان لوگوں کی تقلید نہیں کرنی چاہئے جو یکےبعددیگرے لوگوں کے پاس جاتے ہیں جبتک وہ کسی ایسے شخص کو ڈھونڈ نہیں لیتے جو اُن کی پسند کی بات کہتا ہے۔ اس کے بعد وہ اس کی مشورت پر عمل کرتے ہیں۔ ہمیں رحبعام کی عبرتناک مثال بھی یاد رکھنی چاہئے۔ جب اسے سنگین مسئلہ درپیش تھا تو اس نے عمررسیدہ اشخاص سے شاندار مشورت حاصل کی تھی جنہوں نے اس کے باپ کیساتھ کام کِیا تھا۔ تاہم انکی مشورت پر چلنے کی بجائے اس نے اپنے ساتھی نوجوانوں سے صلاحمشورہ کِیا۔ ان کی مشورت پر چلنے سے اس نے بہت بُرا فیصلہ کِیا جس کے نتیجے میں اُسے اپنی بادشاہت کے بڑے حصے سے ہاتھ دھونا پڑے۔—۱-سلاطین ۱۲:۱-۱۷۔
یہوواہ کلیسیا میں پُختہ اشخاص بھی فراہم کرتا ہے جن کے ساتھ ہم اپنے فیصلوں پر باتچیت کر سکتے ہیں۔ (مشورہ حاصل کرنے کے سلسلے میں زندگی کا تجربہ اور صحائف کا اچھا علم رکھنے والے اور راست اصولوں کیلئے احترام ظاہر کرنے والے اشخاص سے رجوع کریں۔ (امثال ۱:۵؛ ۱۱:۱۴؛ ۱۳:۲۰) اِسکے علاوہ ممکنہ طور پر متعلقہ اصولوں اور حاصلکردہ تمام معلومات پر غوروخوض کرنے کے لئے وقت نکالیں۔ یہوواہ کے کلام کی روشنی میں باتوں کو پرکھنے سے درست فیصلہ بالکل نمایاں طور پر سامنے آ جائیگا۔—فلپیوں ۴:۶، ۷۔
جو فیصلے ہم کرتے ہیں
بعض فیصلے کرنا آسان ہوتا ہے۔ جب رسولوں کو یسوع کی بابت گواہی کے کام کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے صدر عدالت کو فوراً آگاہ کر دیا کہ اُنہیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ انہیں یسوع کی بابت منادی کرتے رہنا ہے۔ (اعمال ۵:۲۸، ۲۹) کچھ فیصلے شاید اِسلئے زیادہ غوروفکر کے مستحق ہوتے ہیں کیونکہ بائبل اس سلسلے میں کوئی براہِراست اصول بیان نہیں کرتی۔ پھربھی، بہترین فیصلے کرنے کیلئے عام طور پر بائبل اصول روشنی ضرور ڈالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگرچہ آجکل تفریح کی ایسی قسمیں پائی جاتی ہیں جو یسوع کے زمانے میں نہیں تھیں توبھی یہوواہ کی پسند اور ناپسند کو ظاہر کرنے کیلئے بائبل واضح بیانات دیتی ہے۔ لہٰذا، تشدد، بداخلاقی یا بغاوت کو فروغ دینے والی تفریح میں الجھنے والا کوئی بھی مسیحی بُرا فیصلہ کرتا ہے۔—زبور ۹۷:۱۰؛ یوحنا ۳:۱۹-۲۱؛ گلتیوں ۵:۱۹-۲۳؛ افسیوں ۵:۳-۵۔
بعضاوقات، دونوں طرح کے فیصلے درست ہو سکتے ہیں۔ ایسے علاقے میں کام کرنا جہاں ضرورت زیادہ ہے ایک شاندار شرف ہے اور بڑی برکات کا باعث بن سکتا ہے۔ لیکن کسی وجہ سے اِسکے برعکس فیصلہ کرنے والا شخص اپنی کلیسیا میں عمدہ کام کر سکتا ہے۔ کبھیکبھار ہمیں یہوواہ کیلئے اپنی پوری عقیدت ظاہر کرنے یا اپنی زندگیوں میں اوّلیتیں قائم کرنے کے سلسلے میں بھی فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا، یہوواہ ہمیں اپنے دل کی حقیقی حالت کو ظاہر کرنے کیلئے اپنی آزاد مرضی کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اکثراوقات، ہمارے فیصلوں سے دیگر اشخاص بھی متاثر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پہلی صدی کے مسیحی شریعت کی بہتیری پابندیوں سے آزاد ہونے پر خوش تھے۔ مثال کے طور پر اُن کیلئے اس کا مطلب یہ تھا کہ آیا وہ شریعت کے تحت ناپاک خوراک کو رد کرینگے یا قبول کرینگے۔ تاہم، انکی حوصلہافزائی کی گئی کہ اپنی آزاد مرضی کو عمل میں لاتے وقت دوسروں کے ضمائر کا بھی لحاظ رکھیں۔ جو بھی فیصلے ہم کرتے ہیں اُن میں سے بیشتر پر ۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۲) دوسروں کو ٹھوکر کھلانے سے بچنے کی خواہش ہمارے بہت سے فیصلوں کا تعیّن کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ بہرحال، پڑوسی کیلئے محبت دوسرا بڑا حکم ہے۔—متی ۲۲:۳۶، ۳۹۔
پولس کے الفاظ کا اطلاق کِیا جا سکتا ہے: ”ٹھوکر کا باعث [نہ] بنو۔“ (ہمارے فیصلوں کے نتائج
اچھے ضمیر کیساتھ اور بائبل اصولوں پر مبنی کئے گئے فیصلوں کے نتائج ہمیشہ اچھے ہوتے ہیں۔ بیشک، فوری طور پر یہ شاید کسی ذاتی قربانی کا تقاضا کریں۔ جب رسولوں نے یسوع کی بابت منادی کرتے رہنے کے سلسلے میں اپنا فیصلہ صدرعدالت کو بتایا تو انہیں رہا کرنے سے پہلے انہیں کوڑے لگائے گئے۔ (اعمال ۵:۴۰) جب تین عبرانیوں—سدرک، میسک اور عبدنجو—نے فیصلہ کِیا کہ وہ نبوکدنضر کی سونے کی مورت کو سجدہ نہیں کرینگے تو انہوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ وہ اس امکانی صورتحال کیلئے تیار تھے کہ انکے فیصلے کا مطلب موت بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن وہ جانتے تھے کہ انہیں خدا کی مقبولیت اور برکت حاصل ہوگی۔—دانیایل ۳:۱۶-۱۹۔
جب ہم دانشمندانہ فیصلہ کرنے کے بعد مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو یہ گمان کرنے کی ضرورت نہیں کہ فیصلہ غلط تھا۔ ”وقت اور حادثہ“ نیک ارادے پر مبنی فصیلوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔ (واعظ ۹:۱۱) مزیدبرآں، بعضاوقات یہوواہ ہمارے وعدے کی صداقت کو پرکھنے کیلئے بھی مصیبت کی اجازت دے دیتا ہے۔ یعقوب کو برکت حاصل کرنے کیلئے فرشتے کیساتھ ساری رات کشتی کرنا پڑی۔ (پیدایش ۳۲:۲۴-۲۶) ہمیں بھی صحیح کام کرنے کے باوجود مصیبت کے ساتھ نبردآزما ہونا پڑ سکتا ہے۔ پھربھی، جب ہمارے فیصلے خدا کی مرضی کی مطابقت میں ہوتے ہیں تو ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ وہ برداشت کرنے میں ہماری مدد کرنے کے علاوہ ہمیں بالآخر برکت بھی دیگا۔—۲-کرنتھیوں ۴:۷۔
لہٰذا، اہم فیصلہ کرتے وقت اپنی حکمت پر تکیہ نہ کریں۔ قابلِاطلاق بائبل اصولوں کی تلاش کریں۔ معاملے کی بابت یہوواہ سے دُعا کریں۔ اگر ممکن ہو تو پُختہ ساتھی مسیحیوں کے ساتھ صلاحمشورہ کریں۔ علاوہازیں خاطرجمع رکھیں۔ اپنی خداداد آزاد مرضی کو ذمہدارانہ طریقے سے عمل میں لائیں۔ اچھا فیصلہ کریں اور یہوواہ پر ظاہر کریں کہ آپ کا دل اس کے حضور راست ہے۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
اپنے فیصلوں کی بابت یہوواہ سے دُعا کریں
[صفحہ ۲۹ پر تصویریں]
اہم فیصلے کرنے سے پہلے خدا کے کلام کی تحقیقوتفتیش کریں
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
آپ اپنے بڑے فیصلوں کی بابت پُختہ مسیحیوں سے باتچیت کر سکتے ہیں