مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ ہی کی برکت ہمیں دولت بخشتی ہے

یہوواہ ہی کی برکت ہمیں دولت بخشتی ہے

یہوواہ ہی کی برکت ہمیں دولت بخشتی ہے

‏”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ خوشی کا مال‌ودولت کیساتھ کوئی تعلق کیوں نہیں ہے؟‏

آجکل مادہ‌پرستانہ حاصلات لاکھوں لوگوں کی زندگیوں پر حاوی ہیں۔‏ تاہم کیا مادی چیزیں انہیں خوشی بخشتی ہیں؟‏ دی آسٹریلین ویمنز ویکلی کے مطابق،‏ ”‏لوگ اپنے مقدر کی بابت اتنے پریشان کبھی نہ تھے جتنے کہ آج ہیں۔‏“‏ اس میں مزید بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏یہ تضاد ہے۔‏ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ آسٹریلیا کی معاشی حالت بہت اچھی ہے اور زندگی پہلے سے کہیں زیادہ سہل ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ جبکہ پوری قوم مایوسی کا شکار ہے۔‏ مردوزن یہ محسوس کرتے ہیں کہ انکی زندگیوں میں کسی چیز کی کمی ہے مگر وہ اسکی وضاحت بیان کرنے سے قاصر ہیں۔‏“‏ صحائف کسقدر صداقت سے یہ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے اثاثے نہ تو ہمیں خوشی اور نہ ہی زندگی دے سکتے ہیں!‏—‏واعظ ۵:‏۱۰؛‏ لوقا ۱۲:‏۱۵‏۔‏

۲ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ خدا کی برکت سب سے زیادہ خوشی بخشتی ہے۔‏ اس سلسلے میں امثال ۱۰:‏۲۲ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏ مال‌ودولت کی حرص اکثر تکلیف کا باعث بنتی ہے۔‏ موزوں طور پر پولس نے خبردار کِیا:‏ ”‏جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔‏ کیونکہ زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے جسکی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۳.‏ خدا کے خادم آزمائشوں کا تجربہ کیوں کرتے ہیں؟‏

۳ اس کے برعکس،‏ جو لوگ ’‏[‏یہوواہ]‏ کی بات سنتے رہتے‘‏ ہیں اُن پر بغیر کسی تکلیف کے برکات نازل ہوتی ہیں۔‏ (‏استثنا ۲۸:‏۲‏)‏ تاہم،‏ بعض لوگ استفسار کر سکتے ہیں،‏ ’‏اگر یہوواہ کی برکت میں دُکھ شامل نہیں تو اس کے بہتیرے خادم تکلیف کیوں اُٹھاتے ہیں؟‏‘‏ بائبل آشکارا کرتی ہے کہ اگرچہ خدا ہم پر آزمائشیں آنے کی اجازت دیتا ہے تاہم درحقیقت یہ شیطان،‏ اُس کے بدکار نظام اور ہماری ناکاملیت کی وجہ سے آتی ہیں۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۵؛‏ استثنا ۳۲:‏۴،‏ ۵؛‏ یوحنا ۱۵:‏۱۹؛‏ یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ یہوواہ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ لہٰذا اُس کی برکات دُکھ کا باعث نہیں۔‏ پس آئیے خدا کی چند کامل بخششوں پر غور کریں۔‏

خدا کا کلام—‏ایک گراں‌بہا بخشش

۴.‏ یہوواہ کے لوگ اس ”‏آخری زمانہ“‏ کے دوران کونسی برکت اور بیش‌قیمت بخشش سے مستفید ہوتے ہیں؟‏

۴ ‏”‏آخری زمانہ“‏ کی بابت دانی‌ایل کی پیشینگوئی بیان کرتی ہے:‏ ”‏دانش‌افزون ہوگی۔‏“‏ تاہم،‏ اگلے الفاظ اسے مشروط قرار دیتے ہیں:‏ ”‏شریروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا پر دانشور سمجھیں گے۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴،‏ ۱۰‏)‏ ذرا تصور کریں!‏ خدا کے کلام—‏بالخصوص پیشینگوئی—‏میں اسقدر الہٰی حکمت موجود ہے کہ شریر اسکے حقیقی مفہوم کو سمجھنے سے قاصر ہے جبکہ یہوواہ کے لوگ اسے سمجھتے ہیں۔‏ خدا کے بیٹے نے دُعا کی،‏ ”‏اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند!‏ مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲۱‏)‏ خدا کے تحریری کلام بائبل کی گراں‌بہا بخشش کا ہونا اور ہمارا ان لوگوں میں شامل ہونا جنہیں یہوواہ نے روحانی بصیرت عطا کی ہے کیا ہی شاندار برکت ہے!‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۱،‏ ۲۷،‏ ۲۸؛‏ ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۵.‏ حکمت کیا ہے اور ہم اسے کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۵ اگر ’‏اوپر سے آنے والی حکمت‘‏ ہمارے پاس نہ ہوتی تو ہم کسی قسم کی روحانی بصیرت حاصل نہیں کر سکتے تھے۔‏ (‏یعقوب ۳:‏۱۷‏)‏ حکمت علم اور سمجھ کو بروئےکار لاتے ہوئے مسائل کو حل کرنے،‏ خطرات سے بچنے یا انکا رخ موڑنے،‏ نصب‌العین حاصل کرنے یا معقول مشورت فراہم کرنے کی صلاحیت کا نام ہے۔‏ ہم خدائی حکمت کیسے حاصل کرتے ہیں؟‏ امثال ۲:‏۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ حکمت بخشتا ہے۔‏ علم‌وفہم اُسی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ اگر ہم مستقل‌مزاجی سے حکمت کیلئے دُعا کریں تو جس طرح یہوواہ نے بادشاہ سلیمان کو ”‏ایک عاقل اور سمجھنے والا دل“‏ بخشا تھا وہ ہمیں بھی عطا کریگا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۳:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ یعقوب ۱:‏۵-‏۸‏)‏ حکمت حاصل کرنے کے لئے ہمیں باقاعدگی سے یہوواہ کے کلام کا مطالعہ اور اطلاق کرتے ہوئے اسکی بات پر دھیان دینا چاہئے۔‏

۶.‏ اپنی زندگی میں خدا کے قوانین اور اصولوں کا اطلاق کرنا دانشمندانہ روش کیوں ہے؟‏

۶ بائبل کے قوانین اور اُصولوں میں خدائی حکمت کی بنیادی مثالیں پائی جاتی ہیں۔‏ یہ ہمیں جسمانی،‏ ذہنی،‏ جذباتی اور روحانی غرض‌ہر لحاظ سے فائدہ پہنچاتی ہیں۔‏ زبورنویس نے موزوں طور پر گیت گایا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے قوانین راست ہیں۔‏ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔‏ [‏یہوواہ]‏ کا حکم بےعیب ہے۔‏ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کا خوف پاک ہے۔‏ وہ ابد تک قائم رہتا ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے احکام برحق اور بالکل راست ہیں۔‏ وہ سونے سے بلکہ بہت کُندن سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔‏“‏—‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۰؛‏ ۱۱۹:‏۷۲‏۔‏

۷.‏ خدا کے راست معیاروں کو نظرانداز کرنے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟‏

۷ اسکے برعکس،‏ خدا کے راست معیاروں کو نظرانداز کرنے والے اُس خوشی اور آزادی سے محروم رہتے ہیں جس کے وہ متلاشی ہیں۔‏ جلدیابدیر وہ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جوکچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷‏)‏ بائبل اُصولوں کو نظرانداز کرنے والے لاکھوں لوگ ناخواستہ‌حمل،‏ نفرت‌انگیز بیماریوں یا کمزور کر دینے والی منشیات کی عادات جیسے افسوسناک نتائج کی فصل کاٹ رہے ہیں۔‏ تاوقتیکہ وہ تائب ہوکر اپنی زندگی کی روش تبدیل نہیں کرتے،‏ اُنکی راہ آخرکار انہیں موت یا خدا کے ہاتھوں ہلاکت تک لیجائیگی۔‏—‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۸.‏ خدا کے کلام سے محبت رکھنے والے خوش کیوں ہیں؟‏

۸ تاہم،‏ خدا کے کلام سے محبت رکھنے اور اسکا اطلاق کرنے والے لوگوں پر اب اور مستقبل میں بیشمار برکات نازل ہونگی۔‏ وہ خدائی شریعت کے باعث آزاد محسوس کرنے،‏ واقعی خوش ہونے اور اشتیاق کیساتھ اس وقت کے منتظر رہنے کیلئے حق‌بجانب ہیں جب وہ گناہ اور اُسکے مُہلک اثرات سے چھٹکارا حاصل کرینگے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ یعقوب ۱:‏۲۵‏)‏ یہ اُمید یقینی ہے کیونکہ یہ نوعِ‌انسان کیلئے خدا کی انتہائی پُرمحبت بخشش—‏اسکے اکلوتے بیٹے،‏ یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی—‏پر مبنی ہے۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸؛‏ یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ ایسی اعلیٰ‌ترین بخشش نوعِ‌انسان کیلئے خدا کی گہری محبت کی تصدیق کرتی اور یہوواہ کی بات پر دھیان دینے والوں کیلئے غیرمختتم برکات کی ضمانت دیتی ہے۔‏—‏رومیوں ۸:‏۳۲‏۔‏

روح‌القدس کی بخشش کیلئے شکرگزار

۹،‏ ۱۰.‏ ہم یہوواہ کی روح‌القدس کی بخشش سے کیسے مستفید ہوتے ہیں؟‏ مثال دیں۔‏

۹ خدا کی روح‌القدس ایک اَور پُرمحبت بخشش ہے جس کیلئے ہم شکرگزار ہو سکتے ہیں۔‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کے دن،‏ پطرس رسول نے یروشلیم میں جمع لوگوں کو نصیحت کی:‏ ”‏توبہ کرو اور تم میں سے ہر ایک اپنے گناہوں کی معافی کے لئے یسوؔع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے تو تم رُوح‌اُلقدس انعام میں پاؤگے۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۳۸‏)‏ آجکل یہوواہ اپنے مخصوص‌شُدہ خادموں کو روح‌القدس عطا کرتا ہے جو اس کیلئے دُعا کرتے اور اُسکی مرضی پوری کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏)‏ قدیم وقتوں میں،‏ کائنات میں سب سے اثرآفرین طاقت—‏خدا کی روح‌القدس یا سرگرم قوت—‏نے ابتدائی مسیحیوں سمیت ایماندار مردوزن کو طاقت عطا کی تھی۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶؛‏ اعمال ۴:‏۳۱‏)‏ اگرچہ یہوواہ کے لوگوں کے طور پر ہمیں ناگزیر رکاوٹوں یا مشکلات کا سامنا ہے توبھی یہ ہمیں قوت عطا کر سکتی ہے۔‏—‏یوایل ۲:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۱۰ لارل کی مثال پر غور کریں جو پولیو کی وجہ سے ۳۷ سال سے ایک آہنی پھیپھڑے پر زندہ تھی۔‏ * ان انتہائی صبرآزما حالات کے باوجود،‏ وہ اپنی موت تک سرگرمی کیساتھ خدا کی خدمت کرتی رہی۔‏ ان سالوں کے دوران،‏ یہوواہ کی برکت لارل پر نازل ہوتی رہی۔‏ مثال کے طور پر،‏ دن‌بھر ۲۴ گھنٹے اس مشین سے بندھے رہنے کے باوجود،‏ وہ بائبل سچائی کا صحیح علم حاصل کرنے میں تقریباً ۱۷ اشخاص کی مدد کرنے کے قابل ہوئی!‏ اُسکی حالت پولس رسول کے ان الفاظ کی یاد دلاتی ہے:‏ ”‏جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ خوشخبری کی منادی میں ہر طرح کی کامیابی ہماری قابلیت اور طاقت کی بجائے روح‌القدس کے ذریعے خدا کی مدد سے حاصل ہوتی ہے جو وہ ایسے لوگوں کو عطا کرتا ہے جو اُسکی بات پر دھیان دیتے ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۹-‏۳۱‏۔‏

۱۱.‏ خدا کی روح ان لوگوں میں کونسی خوبیاں پیدا کرتی ہے جو ”‏نئی انسانیت“‏ کو پہن لیتے ہیں؟‏

۱۱ اگر ہم فرمانبرداری سے خدا کی بات سنیں تو اُس کی روح ہم میں محبت،‏ خوشی،‏ اطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمانداری،‏ حلم اور پرہیزگاری جیسی خوبیاں پیدا کرتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یہ ”‏روح کا پھل“‏ اس ”‏نئی انسانیت“‏ کا حصہ ہے جسے مسیحیوں نے اُن حریصانہ،‏ بہیمانہ خصائل کی جگہ پہن لیا ہے جو شاید انہوں نے اپنی سابقہ طرزِزندگی میں ظاہر کی تھیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۰-‏۲۴؛‏ یسعیاہ ۱۱:‏۶-‏۹‏)‏ ان میں سب سے اہم پھل محبت ہے جو ”‏کمال کا پٹکا ہے۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏۔‏

مسیحی محبت —‏ایک قابلِ‌قدر بخشش

۱۲.‏ تبیتا اور پہلی صدی کے مسیحیوں نے محبت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۱۲ مسیحی محبت یہوواہ کی طرف سے ایک اَور مبارک بخشش ہے جس کی ہم موزوں طور پر قدر کرتے ہیں۔‏ یہ اصول پر مبنی ہوتی ہے،‏ تاہم اس میں موجود پُرتپاک اُلفت ایمانداروں کو خونی رشتوں سے بھی زیادہ قریب لے آتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ ۱-‏پطرس ۱:‏۲۲‏)‏ مثال کے طور پر،‏ پہلی صدی کی ایک عمدہ مسیحی عورت تبیتا پر غور کریں۔‏ وہ بالخصوص کلیسیا کی بیواؤں کی خاطر ”‏بہت ہی نیک کام اور خیرات کِیا کرتی تھی۔‏“‏ (‏اعمال ۹:‏۳۶‏)‏ ان بیواؤں کے رشتہ‌دار بھی ہونگے لیکن تبیتا ان کی مقدوربھر مدد اور حوصلہ‌افزائی کِیا کرتی تھی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۸‏)‏ تبیتا نے کیا ہی عمدہ مثال قائم کی!‏ برادرانہ محبت سے تحریک پا کر پرسکہ اور اکولہ نے پولس کیلئے ”‏اپنا سر دے رکھا تھا۔‏“‏ محبت نے اپفراس،‏ لوقا،‏ اُنیسفرس اور دیگر مسیحیوں کو بھی روم میں قید کے دوران رسول کی مدد کرنے کی تحریک دی تھی۔‏ (‏رومیوں ۱۶:‏۳،‏ ۴؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۶؛‏ ۴:‏۱۱؛‏ فلیمون ۲۳،‏ ۲۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ آجکل اس طرح کے مسیحی ”‏آپس میں محبت“‏ رکھتے ہیں،‏ خدا کی طرف سے ایک مبارک بخشش جو یسوع کے حقیقی شاگردوں کی شناخت کراتی ہے۔‏—‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏۔‏

۱۳.‏ ہم مسیحی برادری کیلئے اپنی گہری قدردانی کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ کیا آپ مسیحی کلیسیا میں ظاہر کی جانے والی محبت کی قدر کرتے ہیں؟‏ کیا آپ ہماری عالمگیر روحانی برادری کیلئے شکرگزار ہیں؟‏ یہ بھی خدا کی طرف سے پُرمسرت اور خوشگوار بخششیں ہیں۔‏ ہم ان کیلئے قدردانی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ خدا کی پاک خدمت کرنے،‏ مسیحی اجلاسوں میں شرکت کرنے اور محبت سمیت خدا کی روح کے دیگر پھلوں کا مظاہرہ کرنے سے ہم ایسا کر سکتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۱:‏۹؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

‏’‏آدمیوں کی صورت میں انعام‘‏

۱۴.‏ بزرگ یا خدمتگزار خادم کے طور پر خدمت کرنے کے خواہشمند مسیحی مرد سے کیا تقاضا کِیا جاتا ہے؟‏

۱۴ بزرگوں یا خدمتگزار خادموں کے طور پر ساتھی پرستاروں کی خدمت کرنے کے خواہاں مسیحی اشخاص نے عمدہ نصب‌اُلعین قائم کئے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱،‏ ۸‏)‏ ان استحقاقات کے لائق ٹھہرنے کیلئے،‏ ایک بھائی کو روحانی شخص،‏ صحائف سے بخوبی واقف اور خدمتگزاری میں سرگرم ہونا چاہئے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۴:‏۵‏)‏ اُسے فروتنی،‏ انکساری اور تحمل ظاہر کرنا چاہئے کیونکہ الہٰی برکات متکبر،‏ گھمنڈی اور جاہ‌پسند لوگوں پر نازل نہیں ہوتیں۔‏ (‏امثال ۱۱:‏۲؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۵؛‏ ۳-‏یوحنا ۹،‏ ۱۰‏)‏ اگر وہ شادی‌شُدہ ہے تو اُسے اپنے پورے گھرانے کی دیکھ‌بھال کرنے والا ایک پُرمحبت خاندانی سربراہ ہونا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۴،‏ ۵،‏ ۱۲‏)‏ روحانی نعمتوں کی قدر کرنے کی وجہ سے ایسا شخص یہوواہ کی برکت حاصل کرے گا۔‏—‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ کون لوگ ’‏آدمیوں کی صورت میں انعام‘‏ ثابت ہوتے ہیں؟‏ مثالوں سے واضح کریں۔‏

۱۵ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دینے والے یہ اشخاص جب مبشر،‏ چرواہے اور اُستاد کے طور پر جانفشانی کرتے ہیں تو وہ ہمیں اس بات کی معقول وجوہات فراہم کرتے ہیں کہ ’‏آدمیوں کی صورت میں اِن انعاموں‘‏ کی قدر کریں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۸،‏ ۱۱‏)‏ انکی پُرمحبت خدمت سے مستفید ہونے والے شاید ہمیشہ اپنی قدردانی کا اظہار نہ کریں تاہم یہوواہ وفادار بزرگوں کے کاموں کو دیکھتا ہے۔‏ وہ اس محبت کو کبھی نہیں بھولیگا جو وہ اُسکے نام کی خاطر اسکے لوگوں کی خدمت کرنے سے ظاہر کرتے ہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

۱۶ ایک جفاکش بزرگ پر غور کریں جس نے دماغی جراحی کے عمل سے گزرنے والی ایک مسیحی بہن سے ملاقات کی۔‏ ایک خاندانی دوست نے لکھا:‏ ”‏وہ اسقدر مہربان،‏ مددگار اور فکرمند تھا۔‏ اُس نے ہمارے ساتھ یہوواہ سے دُعا کرنے کی اجازت طلب کی۔‏ دُعا کے دوران اُس بہن کا باپ [‏جو یہوواہ کا گواہ نہیں تھا]‏ رونے لگا اور ہسپتال کے کمرے میں موجود تمام لوگوں کی آنکھوں نم ہو گئیں۔‏ اس بزرگ کی دُعا کتنی پُرشفقت تھی اور اُسے موزوں وقت پر بھیجنے سے یہوواہ نے کتنی گہری محبت ظاہر کی تھی!‏“‏ ایک اَور گواہ مریضہ نے اس سے ملاقات کرنے والے بزرگوں کی بابت کہا:‏ ”‏جب وہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت والے کمرے میں میرے بیڈ کی طرف آنے لگے تو انہیں دیکھ کر مَیں نے سوچا کہ اب کچھ بھی ہو جائے مَیں ہر تکلیف برداشت کر سکتی ہوں۔‏ مَیں مضبوط اور مطمئن محسوس کرنے لگی۔‏“‏ کیا کوئی ایسی پُرمحبت فکرمندی خرید سکتا ہے؟‏ کبھی نہیں!‏ یہ خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے جو مسیحی کلیسیا کے ذریعے مہیا کی جاتی ہے۔‏—‏یسعیاہ ۳۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

میدانی خدمتگزاری کی بخشش

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو کونسی خدمتی بخشش عطا کی ہے؟‏ (‏ب)‏ اپنی خدمتگزاری پوری کرنے کیلئے خدا نے ہمیں کونسی مدد فراہم کی ہے؟‏

۱۷ حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کی خدمت کرنا انسان کے لئے سب سے بڑا اعزاز ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۹‏)‏ تاہم،‏ عوامی خدمتگزاری میں حصہ لینے کا شرف خدا کی خدمت کرنے کی مخلصانہ خواہش رکھنے والے تمام لوگوں—‏عمررسیدہ اور نوجوان مردوزن—‏کے لئے دستیاب ہے۔‏ کیا آپ اس بیش‌قیمت بخشش کو استعمال میں لاتے ہیں؟‏ بعض لوگ شاید خود کو نااہل محسوس کرتے ہوئے اس میں حصہ نہ لیں۔‏ تاہم یاد رکھیں کہ یہوواہ اپنی خدمت کرنے والوں کو روح‌القدس عطا کرتا ہے جو ہم میں پائی جانے والی ہر کمی کو پورا کرتی ہے۔‏—‏یرمیاہ ۱:‏۶-‏۸؛‏ ۲۰:‏۱۱‏۔‏

۱۸ یہوواہ نے بادشاہتی منادی کے کام کی ذمہ‌داری مغرور اور اپنی قابلیتوں پر بھروسا رکھنے والے لوگوں کی بجائے اپنے فروتن خادموں کو سونپی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۰،‏ ۲۶-‏۲۹‏)‏ فروتن اور منکسرالمزاج لوگ اپنی حدود کو تسلیم کرتے اور میدانی خدمتگزاری میں حصہ لیتے وقت خدا کی مدد پر توکل کرتے ہیں۔‏ وہ اُس روحانی مدد کی بھی قدر کرتے ہیں جو خدا ”‏دیانتدار اور عقلمند داروغہ“‏ کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۴۲-‏۴۴؛‏ امثال ۲۲:‏۴‏۔‏

خوشحال خاندانی زندگی —‏ایک عمدہ بخشش

۱۹.‏ کونسے عناصر بچوں کی پرورش میں کامیابی کا باعث بنتے ہیں؟‏

۱۹ شادی اور خوشحال خاندانی زندگی خدا کی طرف سے بخششیں ہیں۔‏ (‏روت ۱:‏۹؛‏ افسیوں ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ بچے بھی ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے میراث“‏ ہیں اور وہ اُن والدین کیلئے خوشی کا باعث بنتے ہیں جو کامیابی کیساتھ ان میں خدائی خوبیاں جاگزین کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۲۷:‏۳‏)‏ اگر آپ والدین ہیں تو یہوواہ کے کلام کے مطابق اپنے بچوں کی تربیت کرنے سے اس کی آواز سنتے رہیں۔‏ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ یقیناً یہوواہ کی حمایت اور برکت کا تجربہ کرتے ہیں۔‏—‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ ۲۲:‏۶؛‏ افسیوں ۶:‏۱-‏۴‏۔‏

۲۰.‏ جن والدین کے بچے سچی پرستش سے منحرف ہو جاتے ہیں وہ کیسے مدد حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۲۰ خداترس والدین کی فرض‌شناسانہ کوششوں کے باوجود،‏ شاید انکے بعض بچے بڑے ہوکر سچی پرستش سے منحرف ہو جائیں۔‏ (‏پیدایش ۲۶:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یہ بات والدین کیلئے جذباتی طور پر تکلیف‌دہ ہو سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۲۱،‏ ۲۵‏)‏ تاہم،‏ اُمید کا دامن چھوڑنے کی بجائے،‏ مسرف بیٹے کی بابت یسوع کی تمثیل کو یاد رکھنا ان کیلئے مددگار ہو سکتا ہے۔‏ اگرچہ بیٹے نے اپنا گھر چھوڑ کر بےراہ‌روی اختیار کر لی۔‏ تاہم،‏ بعدازاں وہ گھر واپس لوٹا اور اس کے باپ نے محبت اور خوشی کیساتھ اسکا خیرمقدم کِیا۔‏ (‏لوقا ۱۵:‏۱۱-‏۳۲‏)‏ خواہ کچھ بھی ہو،‏ وفادار مسیحی والدین یہوواہ کے فہم‌وفراست،‏ اُسکی پُرمحبت فکرمندی اور قابلِ‌بھروسا حمایت کا یقین رکھ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۴۵:‏۱۴‏۔‏

۲۱.‏ ہمیں کس کی بات پر دھیان دینا چاہئے اور کیوں؟‏

۲۱ آئیے ہم سب انفرادی طور پر اس بات کا تعیّن کریں کہ ہماری زندگی میں درحقیقت کیا چیز اہمیت کی حامل ہے۔‏ کیا ہم بڑے اشتیاق سے مال‌ودولت کی جستجو میں لگے ہوئے ہیں جو ہمارے اور ہمارے خاندانوں کے لئے تکلیف کا باعث بن سکتی ہے؟‏ یا کیا ہم ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“‏ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں جو ”‏نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے“‏؟‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ ”‏جھوٹ کا باپ،‏“‏ شیطان،‏ یہ چاہتا ہے کہ ہم مال‌ودولت کی جستجو میں خوشی اور زندگی دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴؛‏ لوقا ۱۲:‏۱۵‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ ہماری حقیقی بھلائی کا خواہاں ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ پس آئیں ہم اپنے پُرمحبت آسمانی باپ کی بات پر دھیان دیتے رہیں اور ہمیشہ اس میں ’‏مسرور رہیں۔‏‘‏ (‏زبور ۳۷:‏۴‏)‏ اگر ہم ایسی روش اختیار کرتے ہیں تو یہوواہ کی بیش‌قیمت بخششیں اور بیشمار برکات ہمیں دولتمند بنا دینگی—‏اور اس میں ذرا بھی دُکھ شامل نہیں ہوگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 اویک!‏،‏ جنوری ۲۲،‏ ۱۹۹۳،‏ صفحہ ۱۸-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• سب سے زیادہ خوشی کہاں سے حاصل کی جا سکتی ہے؟‏

‏• ایسی چند بخششیں کونسی ہیں جو یہوواہ اپنے لوگوں کو عطا کرتا ہے؟‏

‏• میدانی خدمتگزاری ایک بخشش کیوں ہے؟‏

‏• والدین اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہوئے خدائی برکت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

کیا آپ خدا کے تحریری کلام کی بخشش کیلئے قدردانی ظاہر کرتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

انتہائی کٹھن حالات کے باوجود،‏ لارل نسبت نے سرگرمی سے خدا کی خدمت کی

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

تبیتا کی مانند،‏ زمانۂ‌جدید کے مسیحی بھی اپنے پُرمحبت کاموں کیلئے مشہور ہیں

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

مسیحی بزرگ اپنے ساتھی ایمانداروں کیلئے پُرمحبت فکرمندی ظاہر کرتے ہیں