مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ ایک ”‏مسرف“‏ بچے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

آپ ایک ”‏مسرف“‏ بچے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

آپ ایک ”‏مسرف“‏ بچے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏خوشی منانا .‏ .‏ .‏ کیونکہ [‏یہ]‏ .‏ .‏ .‏ کھویا ہوا تھا۔‏ اب ملا ہے۔‏“‏—‏لوقا ۱۵:‏۳۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ مسیحی سچائی کیلئے بعض نوجوانوں نے کیسا ردِعمل دکھایا ہے؟‏ (‏ب)‏ ایسے حالات میں والدین اور بچے کیسا محسوس کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏مَیں سچائی چھوڑ رہا ہوں!‏“‏ مسیحی طرزِزندگی کے مطابق اپنے بچوں کی پرورش میں سخت محنت کرنے والے خداترس والدین کے لئے اپنے بچے کے مُنہ سے ایسی بات سننا کسقدر صدمہ‌خیز ہے!‏ دیگر نوجوان اپنے ارادے ظاہر کئے بغیر ہی ”‏بہ کر .‏ .‏ .‏ دُور“‏ چلے جاتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱‏)‏ ان میں سے بیشتر یسوع کی تمثیل کے مسرف بیٹے کی مانند ہیں جو اپنے باپ کا گھر چھوڑ کر دُوردراز ملک میں اپنا مال اُڑا دیتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۵:‏۱۱-‏۱۶‏۔‏

۲ بیشتر یہوواہ کے گواہوں کو تو یہ مسئلہ درپیش نہیں لیکن جن کو ہے اُن کیلئے کسی بھی طرح کا دلاسا انکے غم کا مکمل ازالہ نہیں کر سکتا۔‏ اسکے علاوہ،‏ سرکش نوجوان بذاتِ‌خود رنج‌والم کا تجربہ کر سکتا ہے۔‏ اندر ہی اندر اُس کا ضمیر اُسے ملامت کرتا ہے۔‏ یسوع کی تمثیل میں مسرف بیٹا آخرکار ”‏ہوش“‏ میں آ گیا جس سے اس کے باپ کو بڑی خوشی ہوئی۔‏ والدین اور کلیسیا کے دوسرے لوگ مسرف بچوں کی ”‏ہوش“‏ میں آنے کیلئے کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏—‏لوقا ۱۵:‏۱۷‏۔‏

بعض سچائی چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں

۳.‏ نوجوان بعض کن وجوہات کی بِنا پر مسیحی کلیسیا چھوڑنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں؟‏

۳ لاکھوں نوجوان مسیحی کلیسیا میں خوشی کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ بعض نوجوان سچائی کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟‏ وہ محسوس کر سکتے ہیں کہ وہ دُنیا کی عمدہ چیزوں سے محروم ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱۰‏)‏ یا وہ سمجھ سکتے ہیں کہ یہوواہ کا محفوظ بھیڑخانہ حد سے زیادہ امتناعی ہے۔‏ ایک مجرم ضمیر،‏ مخالف جنس میں حد سے زیادہ دلچسپی یا ہمسروں میں مقبول ہونے کی خواہش کسی نوجوان کو یہوواہ کے گلّے سے دُور لیجا سکتی ہے۔‏ ایک نوجوان بظاہر اپنے والدین یا کسی مسیحی کی ریاکاری کو دیکھ کر خدا کی خدمت چھوڑ سکتا ہے۔‏

۴.‏ اکثر نوجوانوں کے گمراہ ہونے کی بنیادی وجہ کیا ہوتی ہے؟‏

۴ بچے کا باغیانہ رُجحان اور چال‌چلن عموماً روحانی کمزوری کی علامات ہوتی ہیں جو اُسکے دل کے خیالات کی عکاسی کرتی ہیں۔‏ (‏امثال ۱۵:‏۱۳؛‏ متی ۱۲:‏۳۴‏)‏ ایک نوجوان کے گمراہ ہونے کی وجہ خواہ کچھ بھی ہو،‏ اکثر اُسکا ”‏حق کی پہچان“‏ کو قبول نہ کرنا ہی مسئلے کی جڑ ہوتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۷‏)‏ یہوواہ کی محض برائےنام پرستش کرنے کی بجائے نوجوانوں کیلئے اس کیساتھ ایک قریبی ذاتی رشتہ اُستوار کرنا لازمی ہے۔‏ ایسا کرنے میں کونسی چیز اُن کی مدد کرے گی؟‏

خدا کے نزدیک جائیں

۵.‏ ایک نوجوان کو خدا کیساتھ ذاتی رشتہ اُستوار کرنے کیلئے کس چیز کی ضرورت ہے؟‏

۵ ‏”‏خدا کے نزدیک جاؤ،‏“‏ شاگرد یعقوب نے لکھا،‏ ”‏تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ اس کیلئے ایک نوجوان شخص کی خدا کے کلام کیلئے ذوق‌وشوق پیدا کرنے میں مدد کی جانی چاہئے۔‏ (‏زبور ۳۴:‏۸‏)‏ ابتدا میں اُسے ”‏دودھ“‏—‏بائبل کی بنیادی تعلیمات—‏کی ضرورت ہوگی۔‏ تاہم،‏ جب وہ خدا کے کلام میں مسرور ہوتا ہے اور ”‏سخت غذا“‏—‏گہری روحانی باتوں—‏کیلئے شوق پیدا کرتا ہے تو وہ جلد ہی روحانی پختگی حاصل کر لیتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴؛‏ زبور ۱:‏۲‏)‏ ایک نوجوان پہلے دُنیاوی طرزِزندگی سے مغلوب تھا مگر بعدازاں وہ روحانی اقدار کو عزیز رکھنے لگا۔‏ کس چیز نے اُس کے اندر تبدیلی پیدا کی؟‏ پوری بائبل پڑھنے کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اُس نے باقاعدہ بائبل پڑھائی کے شیڈول کی پابندی کی۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا کے کلام کو باقاعدگی سے پڑھنا یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ قائم کرنے کیلئے لازمی ہے۔‏

۶،‏ ۷.‏ خدا کے کلام کیلئے اشتیاق پیدا کرنے میں والدین اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۶ والدین کیلئے یہ بات نہایت اہم ہے کہ خدا کے کلام کا اشتیاق پیدا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کریں۔‏ باقاعدہ خاندانی مطالعے میں حصہ لینے کے باوجود،‏ ایک نوجوان لڑکی نے جرائم‌پیشہ نوجوانوں کیساتھ رفاقت رکھنا شروع کر دی۔‏ اپنے خاندانی مطالعے کی بابت وہ یاد کرتی ہے:‏ ”‏جب میرے والد سوال پوچھتے تھے تو مَیں انکی طرف دیکھے بغیر ہی جواب پڑھ دیتی تھی۔‏“‏ خاندانی مطالعے کے دوران محض مواد کا احاطہ کرنے کی بجائے،‏ دانشمند والدین فنِ‌تعلیم کو بروئےکار لاتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏)‏ ایک نوجوان مطالعے سے صرف اُسی صورت میں محظوظ ہوگا جب وہ یہ سمجھے گا کہ اسکا تعلق اُسکی ذات اور زندگی سے ہے۔‏ کیوں نہ نظریاتی سوال پوچھیں اور اُسے اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیں؟‏ نوجوان شخص کی زیرِبحث مواد کا عملی اطلاق کرنے کیلئے حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ *

۷ علاوہ‌ازیں،‏ صحیفائی بات‌چیت کو دلچسپ بنائیں۔‏ اگر مناسب ہو تو بچوں کی بائبل واقعات اور ڈراموں کی اداکاری کرنے کیلئے حوصلہ‌افزائی کریں۔‏ انہیں اُس مقام اور علاقائی خصوصیات کا تصور کرنے میں مدد دیں جہاں زیرِبحث واقعات واقع ہوئے تھے۔‏ نقشہ‌جات اور چارٹ کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ذرا سی تخیلاتی قوت استعمال کرنے سے خاندانی مطالعہ دلچسپ اور متنوع بن سکتا ہے۔‏ والدین کے لئے بھی یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کا جائزہ لینا اچھا ہوگا۔‏ جب وہ خود یہوواہ کے قریب جاتے ہیں تو وہ ایسا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔‏—‏استثنا ۶:‏۵-‏۷‏۔‏

۸.‏ دُعا یہوواہ کی قربت حاصل کرنے میں کیسے مددگار ثابت ہوتی ہے؟‏

۸ دُعا بھی یہوواہ کی قربت حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔‏ ایک نوعمر لڑکی کو مسیحی طرزِزندگی اور ایسے دوستوں کی رفاقت کے درمیان انتخاب کرنے میں دشواری ہو رہی تھی جو اُسکے ہم‌ایمان نہیں تھے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۴‏)‏ اُس نے اس سلسلے میں کیا کِیا؟‏ وہ تسلیم کرتی ہے،‏ ”‏مَیں نے پہلی مرتبہ اپنے احساسات کی بابت یہوواہ سے مخلصانہ دُعا کی۔‏“‏ وہ بیان کرتی ہے کہ اُسکی دُعا سنی گئی اور آخرکار اُسے مسیحی کلیسیا میں ایک قابلِ‌اعتماد سہیلی مل گئی جسے وہ ہمراز بنا سکتی تھی۔‏ یہ محسوس کرتے ہوئے کہ یہوواہ اُسکی راہنمائی کر رہا ہے اُس نے خدا کیساتھ ایک ذاتی رشتہ اُستوار کرنا شروع کر دیا۔‏ والدین اپنی دُعاؤں میں بہتری لانے سے اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ خاندان کے طور پر اپنی دُعاؤں کے دوران والدین اپنے دلی جذبات‌واحساسات کا اظہار کر سکتے ہیں تاکہ بچے اپنے والدین اور یہوواہ کے مابین ذاتی رشتے کو محسوس کر سکیں۔‏

متحمل مگر مستقل‌مزاج بنیں

۹،‏ ۱۰.‏ یہوواہ نے سرکش اسرائیلیوں کیساتھ تحمل سے پیش آنے میں کونسی مثال قائم کی؟‏

۹ جب ایک نوجوان سچائی سے دُور ہونے لگتا ہے تو وہ دوسروں سے الگ ہونے کی کوشش کرنے کے علاوہ اپنے والدین کی طرف سے روحانی بات‌چیت کی ہر کوشش کو بھی رد کر سکتا ہے۔‏ ایسی صبرآزما صورتحال میں والدین کیا کر سکتے ہیں؟‏ غور کریں کہ یہوواہ نے قدیم اسرائیل کے ساتھ کیا کِیا تھا۔‏ اُس نے ”‏گردن‌کش“‏ اسرائیلیوں کو چھوڑنے سے پہلے ۹۰۰ سال سے زائد عرصہ تک اُنہیں برداشت کِیا۔‏ (‏خروج ۳۴:‏۹؛‏ ۲-‏تواریخ ۳۶:‏۱۷-‏۲۱؛‏ رومیوں ۱۰:‏۲۱‏)‏ اگرچہ اُنہوں نے اُسے بارہا ’‏آزمایا‘‏ توبھی یہوواہ ان کے ساتھ ’‏رحم‘‏ سے پیش آیا۔‏ وہ ”‏بارہا اپنے قہر کو روک لیتا .‏ .‏ .‏ اور اپنے پورے غضب کو بھڑکنے نہیں دیتا“‏ تھا۔‏ (‏زبور ۷۸:‏۳۸-‏۴۲‏)‏ خدا ان کے ساتھ اپنے برتاؤ میں بےعیب رہا۔‏ شفیق والدین یہوواہ کی نقل کرتے ہیں اور جب ان کا بچہ مدد کی کوششوں کے لئے فوری جوابی‌عمل نہیں دکھاتا تو وہ تحمل سے کام لیتے ہیں۔‏

۱۰ متحمل اور صابر ہونا ”‏طویل مدت تک تکلیف اُٹھانے“‏ کی بجائے خراب رشتے کو بہتر بنانے کی اُمید نہ چھوڑنے کی دلالت کرتا ہے۔‏ یہوواہ نے تحمل کی ایک عمدہ مثال قائم کی۔‏ اُس نے اسرائیلیوں کے پاس اپنے پیامبر ”‏بھیج بھیج“‏ کر خود پہل کی۔‏ یہوواہ کو ”‏اپنے لوگوں .‏ .‏ .‏ پر ترس آتا تھا“‏ حالانکہ وہ اُس کے ”‏پیغمبروں کو ٹھٹھوں میں [‏اُڑاتے]‏ اور اُس کی باتوں کو ناچیز [‏جانتے]‏“‏ تھے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۶:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اُس نے اسرائیلیوں سے استدعا کی:‏ ”‏اپنی اپنی بُری راہ سے .‏ .‏ .‏ باز آؤ۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۲۵:‏۴،‏ ۵‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ نے اپنے راست اصولوں پر مصالحت نہیں کی تھی۔‏ اسرائیلیوں کو ’‏باز آنے‘‏ یعنی خدا اور اُس کی راہوں کی طرف رجوع لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔‏

۱۱.‏ والدین سچائی سے منحرف ہو جانے والے بچے کیساتھ کیسے تحمل مگر مستقل‌مزاجی سے پیش آ سکتے ہیں؟‏

۱۱ والدین سچائی سے منحرف ہونے والے بچے کے سلسلے میں فوراً نااُمید ہونے کی بجائے تحمل کا مظاہرہ کرنے سے یہوواہ کی نقل کر سکتے ہیں۔‏ وہ اُمید کا دامن چھوڑے بغیر رابطہ رکھنے یا اسے بحال کرنے میں پہل کر سکتے ہیں۔‏ راست اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے وہ اپنے بچے سے سچائی کی راہ پر لوٹ آنے کیلئے ’‏باربار‘‏ استدعا کر سکتے ہیں۔‏

جب کوئی بچہ خارج ہو جاتا ہے

۱۲.‏ ایسے بچے کے سلسلے میں والدین کی کیا ذمہ‌داری ہے جو اُن کے زیرِسایہ رہتا ہے مگر کلیسیا سے خارج ہو گیا ہے؟‏

۱۲ اگر اپنے والدین کے ساتھ رہنے والا بچہ سنگین غلط‌کاری اور اپنے غیرتائب رجحان کے باعث کلیسیا سے خارج ہو جاتا ہے تو ایسی صورت میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ چونکہ بچہ اپنے والدین کے زیرِسایہ ہے اسلئے خدا کے کلام کی مطابقت میں اُسے ہدایت دینا اور اُسے تنبیہ کرنا اُنکی ذمہ‌داری ہے۔‏ تاہم،‏ یہ ذمہ‌داری کیسے نبھائی جا سکتی ہے؟‏—‏امثال ۶:‏۲۰-‏۲۲؛‏ ۲۹:‏۱۷‏۔‏

۱۳.‏ والدین اپنے خطاکار بچے کے دل تک پہنچنے کی کوشش کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ بائبل کے نجی مطالعے کے دوران ایسی ہدایت اور تنبیہ کرنا ممکن ہو سکتا ہے اور یہ یقیناً بہتر بھی ہوگا۔‏ والدین کو اپنے بچے کے سخت‌گیر رُجحان کی بجائے اُس کے دل میں جھانکنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ اُس کی روحانی بیماری کتنی سنگین ہے؟‏ (‏امثال ۲۰:‏۵‏)‏ کیا اُس کے دل کے نرم گوشے کو چُھونا ممکن ہے؟‏ کون سے صحائف مؤثر طور پر استعمال کئے جا سکتے ہیں؟‏ پولس رسول ہمیں یقین دلاتا ہے:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ والدین کے لئے اپنے بچوں کو دوبارہ غلط‌کاری میں ملوث ہونے سے محض منع کرنا ہی کافی نہیں ہے۔‏ اُنہیں اصلاحی عمل کے آغاز اور تسلسل میں مددگار ثابت ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏

۱۴.‏ ایک خطاکار نوجوان کو یہوواہ کیساتھ اپنا رشتہ بحال کرنے کیلئے کونسا پہلا قدم اُٹھانا چاہئے اور والدین اس سلسلے میں اُسکی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ ایک خطاکار نوجوان کو یہوواہ کے ساتھ اپنا رشتہ بحال کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اس کے لئے پہلا قدم ’‏توبہ کرنا اور رجوع لانا‘‏ ہے۔‏ (‏اعمال ۳:‏۱۹؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۶،‏ ۷‏)‏ اپنے گھرانے کے کسی نوجوان کی توبہ کرنے میں مدد کے لئے والدین کو ’‏بُردبار‘‏ ہونا چاہئے اور ناموافق میلان رکھنے والے بچے کو ہمیشہ ”‏حلیمی سے تادیب“‏ کرنی چاہئے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ انہیں بائبل کے مطابق اُسے ”‏ملامت“‏ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ”‏ملامت“‏ کے لئے یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏قائل کرنے والی شہادت دینا“‏ بھی کِیا جا سکتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۳:‏۱۹؛‏ یوحنا ۱۶:‏۸‏)‏ لہٰذا،‏ ملامت کرنے میں بچے کو اس کی گنہگارانہ روش کے سلسلے میں قائل کرنے کے لئے کافی شہادت دینا شامل ہے۔‏ یقیناً،‏ ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔‏ اگر ممکن ہو تو والدین اسے قائل کرنے کیلئے ہر صحیفائی ذریعہ استعمال کرتے ہوئے اس کے دل پر اثر کر سکتے ہیں۔‏ انہیں ”‏بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت“‏ رکھنے کی ضرورت کو سمجھنے میں اس کی مدد کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏عاموس ۵:‏۱۵‏)‏ وہ ہوش میں آکر ’‏ابلیس کے پھندے سے چھوٹ‘‏ سکتا ہے۔‏

۱۵.‏ دُعا یہوواہ کیساتھ خطاکار کا رشتہ بحال کرنے میں کیا کردار ادا کرتی ہے؟‏

۱۵ یہوواہ کیساتھ اپنا رشتہ بحال کرنے کے لئے دُعا نہایت ضروری ہے۔‏ بیشک،‏ اگر مسیحی کلیسیا سے کبھی رفاقت رکھنے والا کوئی شخص غیرتائب رُجحان کے ساتھ صریحاً گناہ کر رہا ہے تو کسی کو بھی اس کے لئے ”‏دُعا“‏ نہیں کرنی چاہئے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ یرمیاہ ۷:‏۱۶-‏۲۰؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ تاہم،‏ والدین ایسی صورتحال سے نپٹنے کے لئے دُعا میں یہوواہ سے حکمت مانگ سکتے ہیں۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۵‏)‏ اگر ایک خارج‌شُدہ نوجوان تائب ہونے کا ثبوت دیتا ہے لیکن ”‏خدا کے سامنے دلیری“‏ نہیں رکھتا تو والدین دُعا کر سکتے ہیں کہ اگر خدا اِس بچے کی خطا معاف کرنے کی بنیاد دیکھتا ہے تو اس سلسلے میں اس کی مرضی پوری ہو۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۲۱‏)‏ ایسی دُعائیں سننے سے نوجوان کی یہوواہ کو ایک رحیم خدا خیال کرنے میں مدد ہونی چاہئے۔‏ *‏—‏خروج ۳۴:‏۶،‏ ۷؛‏ یعقوب ۵:‏۱۶‏۔‏

۱۶.‏ ہم خارج‌شُدہ بچوں کے خاندانی افراد کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ ایک بپتسمہ‌یافتہ نوجوان کے خارج ہونے کی صورت میں کلیسیائی افراد سے توقع کی جاتی ہے کہ ”‏اُس سے صحبت نہ [‏رکھیں]‏۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱؛‏ ۲-‏یوحنا ۱۰،‏ ۱۱‏)‏ اس سے آخرکار ’‏ہوش میں آنے‘‏ اور خدا کے محفوظ بھیڑخانہ کی طرف واپس لوٹنے میں اُس کی مدد ہو سکتی ہے۔‏ (‏لوقا ۱۵:‏۱۷‏)‏ تاہم،‏ خواہ وہ تنظیم کی طرف لوٹے یا نہ لوٹے،‏ کلیسیائی افراد خارج‌شُدہ نوجوان کے خاندان کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں۔‏ ہم سب ان کے لئے ’‏ہمدردی‘‏ ظاہر کرنے اور ”‏نرم دل“‏ رہنے کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏

دوسرے کیسے مدد کر سکتے ہیں

۱۷.‏ کسی گمراہ بچے کی مدد کرتے وقت کلیسیائی ارکان کو کونسی بات یاد رکھنی چاہئے؟‏

۱۷ ایسے نوجوان کی بابت کیا ہے جو مسیحی کلیسیا سے خارج تو نہیں ہوا مگر ایمان میں کمزور ہو گیا ہے؟‏ ”‏اگر ایک عضو دُکھ پاتا ہے،‏“‏ پولس رسول نے لکھا،‏ ”‏تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۲۶‏)‏ دوسرے لوگ ایسے نوجوان میں پُرتپاک دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ بیشک اس سلسلے میں کچھ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ روحانی طور پر بیمار نوجوان دوسرے نوجوانوں پر بُرا اثر ڈال سکتا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۷-‏۹‏)‏ ایک کلیسیا کے نیک‌نیت بالغوں نے روحانی طور پر کمزور کچھ نوجوانوں کی مدد کرنے کی غرض سے انہیں اپنے ساتھ ملکر موسیقی بجانے کی محفلوں میں مدعو کِیا۔‏ اگرچہ اُن نوجوانوں نے یہ دعوت خوشی سے قبول کر لی اور ان محفلوں سے خوب محظوظ بھی ہوئے مگر ایک دوسرے پر ان کے اثر کا نتیجہ یہ نکلا کہ اُنہوں نے بالآخر کلیسیا سے رفاقت رکھنا چھوڑ دیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳؛‏ یہوداہ ۲۲،‏ ۲۳‏)‏ روحانی ہدایت سے عاری اجتماعات کی بجائے روحانی چیزوں کیلئے شوق پیدا کرنے والی رفاقت روحانی طور پر کمزور کسی نوجوان کو شفا بخش سکتی ہے۔‏ *

۱۸.‏ ہم یسوع کی تمثیل میں مسرف بیٹے کے باپ کے رُجحان کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ کلیسیا سے دور چلے جانے والا ایک نوجوان جب دوبارہ کنگڈم‌ہال آتا ہے یا اسمبلی پر حاضر ہوتا ہے تو ذرا اُسکے احساسات کی بابت سوچیں۔‏ کیا ہمیں یسوع کی تمثیل میں مسرف بیٹے کے باپ جیسا رُجحان دکھاتے ہوئے اُس کا خیرمقدم نہیں کرنا چاہئے؟‏ (‏لوقا ۱۵:‏۱۸-‏۲۰،‏ ۲۵-‏۳۲‏)‏ مسیحی کلیسیا چھوڑنے اور بعدازاں ایک ڈسٹرکٹ کنونشن پر حاضر ہونے والے ایک نوجوان نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں سمجھتا تھا کہ سب مجھے نظرانداز کر دینگے لیکن بہن‌بھائی میرے پاس آئے اور اُنہوں نے میرا استقبال کِیا۔‏ مَیں بہت متاثر ہوا۔‏“‏ اُس نے دوبارہ بائبل مطالعہ شروع کِیا اور بعدازاں بپتسمہ لے لیا۔‏

ہمت نہ ہاریں

۱۹،‏ ۲۰.‏ مسرف بچے کے سلسلے میں ہمیں مثبت رُجحان کیوں برقرار رکھنا چاہئے؟‏

۱۹ ایک ”‏مسرف“‏ بچے کی ’‏ہوش میں آنے‘‏ میں مدد کرنے کیلئے تحمل کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ والدین اور دوسرے لوگوں کیلئے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ ہمت نہ ہاریں۔‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اس لئےکہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۹‏)‏ صحائف ہمیں یہوواہ کی اس شدید خواہش کا یقین دلاتے ہیں کہ لوگ توبہ کریں اور زندہ رہیں۔‏ درحقیقت اُس نے انسانوں کیساتھ میل‌ملاپ کرنے کا بندوبست کرنے میں پہل کی ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ اُسکے تحمل نے ہزاروں لوگوں کو ہوش میں آنے کا موقع بخشا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏۔‏

۲۰ پس کیا والدین کو صحیفائی طور پر ہر ممکن طریقہ استعمال کرتے ہوئے اپنے مسرف بچے کی ہوش میں آنے کے لئے مدد نہیں کرنی چاہئے؟‏ جب آپ یہوواہ کی طرف رجوع لانے میں اپنے بچے کی مدد کرنے کے لئے ٹھوس اقدام اُٹھاتے ہیں تو یہوواہ کی نقل کرتے ہوئے تحمل سے کام لیں۔‏ مستقل‌مزاجی سے بائبل اُصولوں کی پابندی کریں اور مدد کیلئے یہوواہ سے دُعا کرتے ہوئے اُسکی محبت،‏ انصاف اور حکمت کی خوبیاں ظاہر کرنے کی کوشش کریں۔‏ جس طرح کئی سخت‌دل باغی اشخاص نے یہوواہ کی طرف رجوع لانے کیلئے اُسکی پُرمحبت دعوت قبول کی ہے اسی طرح آپ کا مسرف بیٹا یا بیٹی بھی خدا کے محفوظ گلّے کی طرف دوبارہ لوٹ سکتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 نوجوانوں کو مؤثر طور پر تعلیم دینے کے طریقوں پر مزید تجاویز کیلئے مینارِنگہبانی،‏ جولائی ۱،‏ ۱۹۹۹،‏ صفحہ ۱۳-‏۱۷ پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 15 کلیسیائی اجلاسوں پر خارج‌شُدہ بچے کیلئے ایسی دُعائیں نہیں کی جائینگی کیونکہ دوسروں کو خارج‌شُدہ شخص کی کیفیت کا علم نہیں ہوتا۔‏—‏دی واچ‌ٹاور،‏ اکتوبر ۱۵،‏ ۱۹۷۹،‏ صفحہ ۳۱ پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 17 خاص تجاویز کے لئے اویک!‏ جون ۲۲،‏ ۱۹۷۲،‏ صفحہ ۱۳-‏۱۶؛‏ ستمبر ۲۲،‏ ۱۹۹۶،‏ صفحہ ۲۱-‏۲۳ پڑھیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• نوجوانوں کے کلیسیا چھوڑ دینے کی بنیادی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟‏

‏• یہوواہ کیساتھ ذاتی رشتہ اُستوار کرنے میں نوجوانوں کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے؟‏

‏• مسرف بچے کی مدد کرتے وقت والدین کو متحمل مگر مستقل‌مزاج رہنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏• کلیسیا کے افراد مسرف نوجوان کی واپس لوٹنے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یہوواہ کیساتھ قریبی رشتہ اُستوار کرنے کیلئے خدا کے کلام کی پڑھائی لازمی ہے

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

والدین کی خلوصدل دُعا یہوواہ اور انکے درمیان ذاتی رشتے کو محسوس کرنے میں بچوں کی مدد کر سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

جب مسرف بچہ ’‏ہوش میں آئے‘‏ تو اُسکا استقبال کریں

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

یہوواہ کی طرف رجوع لانے میں اپنے بچے کی مدد کیلئے ٹھوس اقدام اُٹھائیں