مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے بچوں کی تربیت میں یہوواہ کی نقل کریں

اپنے بچوں کی تربیت میں یہوواہ کی نقل کریں

اپنے بچوں کی تربیت میں یہوواہ کی نقل کریں

‏”‏کیا تمام والدین اپنے بچوں کی اصلاح نہیں کرتے؟‏“‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۷‏،‏ کنٹمپریری انگلش ورشن۔‏

۱،‏ ۲.‏ آجکل والدین اپنے بچوں کی پرورش کرنا مشکل کیوں پاتے ہیں؟‏

چند سال پہلے جاپان میں کئے جانے والے ایک سروے کے دوران جن بالغ اشخاص کے انٹرویو لئے گئے ان میں سے نصف کے مطابق والدین اور بچوں کے درمیان رابطہ بہت کم ہوتا ہے اور والدین اپنے بچوں کیساتھ اپنے رویہ میں حد سے زیادہ نرمی برتتے ہیں۔‏ اسی ملک میں ایک اَور سروے کے شرکا میں سے تقریباً ایک چوتھائی نے تسلیم کِیا کہ وہ بچوں کے ساتھ اچھا رابطہ رکھنا نہیں جانتے۔‏ یہ رُجحان صرف مشرقی ممالک تک ہی محدود نہیں ہے۔‏ دی ٹرانٹو سٹار کے مطابق،‏ ”‏کینیڈا کے بہتیرے والدین نے بھی تسلیم کِیا کہ وہ اچھے والدین بننے کے طریقے سے بےبہرہ ہیں۔‏“‏ ہر جگہ والدین کیلئے اپنے بچوں کی پرورش کرنا مشکل ہو رہا ہے۔‏

۲ والدین اپنے بچوں کی پرورش کرنے میں مشکل سے دوچار کیوں ہیں؟‏ اسکی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ کے ”‏بُرے“‏ دنوں میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۸:‏۲۱‏)‏ نیز نوجوان بالخصوص شیطان کے حملوں کی زد میں ہیں جو ”‏گرجنے والے شیرببر“‏ کی طرح ناتجربہ‌کاروں پر جھپٹتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ اپنے بچوں کی ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت“‏ دے کر پرورش کرنے کے خواہاں مسیحی والدین کو واقعی کئی رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ والدین اپنے بچوں کی یہوواہ کے پُختہ پرستار اور ”‏نیک‌وبد“‏ میں امتیاز کرنے کے قابل بننے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏۔‏

۳.‏ بچوں کی کامیاب پرورش کیلئے والدین کی تربیت اور راہنمائی کیوں لازمی ہے؟‏

۳ دانشمند بادشاہ سلیمان نے بیان کِیا:‏ ”‏حماقت لڑکے کے دل سے وابستہ ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۳:‏۱؛‏ ۲۲:‏۱۵‏)‏ اپنے دل سے ایسی حماقت نکالنے کیلئے نوجوانوں کو والدین کی پُرمحبت اصلاح کی ضرورت پڑتی ہے۔‏ تاہم،‏ نوجوان ایسی اصلاح کو ہمیشہ خوشی سے قبول نہیں کرتے۔‏ درحقیقت،‏ مشورت خواہ کوئی بھی دے اُنہیں یہ بُری لگتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ والدین کو سیکھنا چاہئے کہ ”‏لڑکے کی اُس راہ میں تربیت [‏کریں]‏ جس پر اُسے جانا ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۲:‏۶‏)‏ جب بچے ایسی تربیت کی پابندی کرتے ہیں تو یہ ان کیلئے زندگی‌بخش ثابت ہوتی ہے۔‏ (‏امثال ۴:‏۱۳‏)‏ پس،‏ والدین کیلئے اس بات سے واقف ہونا کتنا ضروری ہے کہ انکے بچوں کی تربیت میں کیا کچھ شامل ہے!‏

تنبیہ کا مطلب کیا ہے

۴.‏ بائبل میں لفظ ”‏تنبیہ“‏ کس بنیادی مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے؟‏

۴ بعض والدین جسمانی،‏ زبانی یا جذباتی بدسلوکی کے الزام سے ڈرتے ہوئے اپنے بچوں کی اصلاح نہیں کرتے۔‏ ہمارے اندر ایسا کوئی خوف نہیں ہونا چاہئے۔‏ بائبل میں لفظ ”‏تنبیہ“‏ کا استعمال کسی قسم کی بدسلوکی یا ظلم کا مفہوم پیش نہیں کرتا۔‏ ”‏تنبیہ“‏ کیلئے یونانی لفظ بنیادی طور پر ہدایت،‏ تعلیم،‏ اصلاح اور بعض‌اوقات سخت مگر پُرمحبت تادیب سے منسلک ہے۔‏

۵.‏ اپنے لوگوں کیساتھ یہوواہ کے برتاؤ کے طریقے پر غور کرنا کیوں مفید ہے؟‏

۵ ایسی تنبیہ فراہم کرنے میں یہوواہ خدا ایک کامل نمونہ قائم کرتا ہے۔‏ یہوواہ کا موازنہ ایک انسانی باپ سے کرتے ہوئے،‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کیا تمام والدین اپنے بچوں کی اصلاح نہیں کرتے؟‏ .‏ .‏ .‏ ہمارے انسانی باپ اپنی دانست میں بہترین مگر تھوڑے وقت کیلئے ہماری اصلاح کرتے ہیں۔‏ لیکن خدا ہماری بھلائی کیلئے اصلاح کرتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم پاک ہوں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۷-‏۱۰‏،‏ کنٹمپریری انگلش ورشن‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ اپنے لوگوں کو تنبیہ کرتا ہے تاکہ وہ مُقدس یا پاک ہو جائیں۔‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کی جس طریقے سے تربیت کی ہے اُس پر غور کرنے سے ہم یقیناً بچوں کو تنبیہ کرنے کی بابت بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏—‏استثنا ۳۲:‏۴؛‏ متی ۷:‏۱۱؛‏ افسیوں ۵:‏۱‏۔‏

محبت—‏قوتِ‌متحرکہ

۶.‏ والدین کیلئے یہوواہ کی محبت کی نقل کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟‏

۶ یوحنا رسول نے کہا:‏ ”‏خدا محبت ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ یہوواہ ہمیشہ محبت سے تحریک پا کر تربیت کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸؛‏ امثال ۳:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ اپنی اولاد سے قدرتی محبت رکھنے والے والدین اس سلسلے میں یہوواہ کی نقل کرنا آسان پائینگے؟‏ ضروری نہیں۔‏ خدا کی محبت اصولی محبت ہے۔‏ اس سلسلے میں ایک یونانی عالم بیان کرتا ہے کہ ایسی محبت ”‏ہمیشہ فطرتی میلان سے مطابقت نہیں رکھتی۔‏“‏ خدا جذبات‌واحساسات سے مغلوب نہیں ہوتا۔‏ وہ ہمیشہ اپنے لوگوں کی بہتری کو ملحوظِ‌خاطر رکھتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰؛‏ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ اپنی قوم کیساتھ برتاؤ کے سلسلے میں یہوواہ نے اصولی محبت کا کونسا نمونہ قائم کِیا؟‏ (‏ب)‏ والدین بائبل اصولوں پر عمل کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کے لئے یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۷ ذرا اُس محبت پر غور کریں جو یہوواہ نے اسرائیلیوں کیساتھ اپنے برتاؤ میں ظاہر کی تھی۔‏ موسیٰ نے ایک اثرآفرین تمثیل سے حال ہی میں تشکیل پانے والی اسرائیلی قوم کیلئے یہوواہ کی محبت کو بیان کِیا۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏جیسے عقاب اپنے گھونسلے کو ہلا ہلا کر اپنے بچوں پر منڈلاتا ہے ویسے ہی اُس نے اپنے بازوؤں کو پھیلایا اور اُنکو لیکر اپنے پَروں پر اُٹھا لیا۔‏ فقط [‏یہوواہ]‏ ہی نے [‏یعقوب]‏ کی رہبری کی۔‏“‏ (‏استثنا ۳۲:‏۹،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏)‏ مادہ عقاب اپنے بچوں کو اُڑنا سکھانے کیلئے ’‏اپنے گھونسلے کو ہلاتی‘‏ اور اپنے پَروں کو پھیلاتے اور پھڑپھڑاتے ہوئے اُنہیں اُڑنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ جب بچہ اکثر ایک اُونچی چٹان پر بنے ہوئے گھونسلے سے چھلانگ لگاتا ہے تو اُس کی ماں اُس پر ’‏منڈلاتی‘‏ رہتی ہے۔‏ اگر ماں کو یہ خطرہ دکھائی دے کہ اُسکا بچہ زمین پر گِر جائے گا تو وہ اُس کے نیچے جاکر اُسے اپنے پَروں پر ’‏اُٹھا لیتی ہے۔‏‘‏ یہوواہ نے اسی طرح بڑی شفقت سے نوزائیدہ اسرائیلی قوم کی دیکھ‌بھال کی۔‏ اُس نے اس قوم کو موسوی شریعت عطا کی۔‏ (‏زبور ۷۸:‏۵-‏۷‏)‏ اسکے بعد خدا نے اس قوم کی بڑی حفاظت کی اور مشکل وقت میں انکی مدد کیلئے ہمیشہ تیار رہا۔‏

۸ مسیحی والدین یہوواہ کی محبت کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے،‏ انہیں اپنے بچوں کو خدا کے کلام میں پائے جانے والے اصولوں اور معیاروں کی تعلیم دینی چاہئے۔‏ (‏استثنا ۶:‏۴-‏۹‏)‏ اسکا مقصد نوجوانوں کی بائبل اصولوں کے مطابق فیصلے کرنے میں مدد کرنا ہے۔‏ لہٰذا،‏ پُرمحبت والدین علامتی مفہوم میں اپنے بچوں کے اُوپر منڈلاتے ہوئے غور کرتے ہیں کہ بچے سیکھے ہوئے بائبل اصولوں کا اطلاق کیسے کرتے ہیں۔‏ جب بچے بڑے ہوتے اور اُنہیں زیادہ آزادی دی جاتی ہے تو شفیق والدین خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں ”‏فوراً“‏ انہیں ’‏اپنے پَروں پر اُٹھا لیتے‘‏ ہیں۔‏ کس قسم کا خطرہ؟‏

۹.‏ پُرمحبت والدین کو بالخصوص کس خطرے سے خبردار رہنا چاہئے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۹ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو بُری صحبتوں کے نتائج سے خبردار کر دیا تھا۔‏ (‏گنتی ۲۵:‏۱-‏۱۸؛‏ عزرا ۱۰:‏۱۰-‏۱۴‏)‏ آجکل بھی بُرے لوگوں کیساتھ رفاقت رکھنا ایک عام خطرہ ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ مسیحی والدین کو اس سلسلے میں یہوواہ کی نقل کرنی چاہئے۔‏ لیزا نامی ایک ۱۵ سالہ لڑکی ایک ایسے لڑکے میں دلچسپی لینے لگی جو اُس کے خاندان کی اخلاقی اور روحانی اقدار سے متفق نہیں تھا۔‏ لیزا بیان کرتی ہے:‏ ”‏میرے والدین نے فوراً میرے رُجحان میں تبدیلی کو بھانپ کر اپنی فکرمندی کا اظہار کِیا۔‏ کبھی وہ میری اصلاح کرتے تو کبھی مشفقانہ طریقے سے میری حوصلہ‌افزائی کرتے تھے۔‏“‏ اُنہوں نے اطمینان سے بیٹھ کر تحمل سے لیزا کی بات سنی جس سے وہ بنیادی مسئلہ سمجھ گئے کہ وہ اپنے ہمسروں کی مقبولیت حاصل کرنا چاہتی ہے،‏ لہٰذا اُنہوں نے اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے اُسکی مدد کی۔‏ *

اچھا رابطہ رکھیں

۱۰.‏ یہوواہ نے اسرائیلیوں کیساتھ رابطہ رکھنے میں کن طریقوں سے عمدہ نمونہ قائم کِیا؟‏

۱۰ بچوں کی تربیت میں کامیابی کیلئے والدین کو ان کیساتھ اچھا رابطہ رکھنا چاہئے۔‏ اگرچہ یہوواہ ہمارے دلوں کو اچھی طرح جانتا ہے توبھی وہ ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ رابطہ رکھیں۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹‏)‏ یہوواہ نے اسرائیلیوں کو شریعت دینے کے بعد،‏ ان کی ہدایت کے لئے لاوی مقرر کئے اور ان سے استدلال اور ان کی اصلاح کرنے کیلئے اپنے نبی بھیجے۔‏ اُس نے اُنکی دُعائیں سننے کے لئے رضامندی بھی ظاہر کی۔‏—‏۲-‏تواریخ ۱۷:‏۷-‏۹؛‏ زبور ۶۵:‏۲؛‏ یسعیاہ ۱:‏۱-‏۳،‏ ۱۸-‏۲۰؛‏ یرمیاہ ۲۵:‏۴؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ والدین اپنے بچوں کے ساتھ اچھے رابطے کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اپنے بچوں کیساتھ رابطہ رکھنے میں والدین کو اچھا سامع کیوں ہونا چاہئے؟‏

۱۱ والدین اپنے بچوں کیساتھ رابطہ رکھنے میں یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے،‏ انہیں اپنے بچوں کیلئے وقت مختص کرنا چاہئے۔‏ والدین کو بغیر سوچےسمجھے ایسے تمسخرآمیز تبصرہ‌جات سے بھی گریز کرنا چاہئے جیسےکہ ”‏بس اتنی سی بات تھی؟‏ مَیں نے سوچا کہ کوئی ضروری بات ہوگی“‏؛‏ ”‏یہ احمقانہ بات ہے“‏؛‏ ”‏تم کیا توقع کرتے ہو؟‏ تم ابھی بچے ہو۔‏“‏ (‏امثال ۱۲:‏۱۸‏)‏ دانشمند والدین دل کی بات کہلوانے کیلئے بچوں کی حوصلہ‌افزائی کی خاطر اچھا سامع بننے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اگر والدین اپنے بچوں کو اُنکے بچپن میں نظرانداز کرتے ہیں تو بچے بڑے ہوکر اُنہیں نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ یہوواہ اپنے لوگوں کی بات سننے کیلئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔‏ وہ فروتنی سے دُعا کرنے والوں کی بات پر کان لگاتا ہے۔‏—‏زبور ۹۱:‏۱۵؛‏ یرمیاہ ۲۹:‏۱۲؛‏ لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏۔‏

۱۲.‏ والدین کی کونسی خوبیوں کی وجہ سے بچے ان کے ساتھ بِلاجھجھک گفتگو کرنا آسان پاتے ہیں؟‏

۱۲ غور کریں کہ خدا کی شخصیت کے بعض پہلوؤں نے اُسے کیسے اُس کے لوگوں کیلئے بآسانی قابلِ‌رسائی بنا دیا ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ بت‌سبع کیساتھ زناکاری کرکے قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے سنگین گناہ کِیا تھا۔‏ ایک ناکامل انسان ہوتے ہوئے،‏ داؤد نے اپنی زندگی میں دیگر سنگین گناہ بھی کئے تھے۔‏ تاہم،‏ اُس نے معافی اور اصلاح کے لئے یہوواہ کے حضور جانے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی تھی۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا کے فضل اور رحم کی وجہ سے داؤد نے یہوواہ کی طرف رجوع لانا آسان پایا تھا۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۸‏)‏ جب بچے خطا کریں تو والدین دردمندی اور رحم جیسی الہٰی خوبیوں کو ظاہر کرنے سے رابطہ رکھ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۳؛‏ ملاکی ۳:‏۱۷‏۔‏

معقول بنیں

۱۳.‏ معقول بننے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۳ والدین کو اپنے بچوں کی بات سنتے وقت معقول بننے اور ”‏جو حکمت اُوپر سے آتی ہے“‏ اُسے ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏یعقوب ۳:‏۱۷‏)‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏تمہاری نرم‌مزاجی [‏”‏معقولیت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ سب آدمیوں پر ظاہر ہو۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۵‏)‏ معقول بننے سے کیا مُراد ہے؟‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏معقول“‏ کِیا جاتا ہے اس کی ایک تشریح ”‏کسی قانون کے لفظی مفہوم پر زور نہ دینا“‏ ہے۔‏ ناقابلِ‌تغیر اخلاقی اور روحانی معیار برقرار رکھتے ہوئے والدین کیسے معقول بن سکتے ہیں؟‏

۱۴.‏ یہوواہ نے لوط کے معاملے میں معقولیت کیسے ظاہر کی؟‏

۱۴ یہوواہ معقولیت کی ایک نمایاں مثال قائم کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۰:‏۱۷‏)‏ جب اُس نے لوط اور اُس کے خاندان کو تباہ ہونے والے شہر سدوم سے نکل جانے کی تاکید کی تو لوط نے ”‏دیر لگائی۔‏“‏ بعدازاں،‏ جب یہوواہ کے فرشتے نے اُسے پہاڑوں پر پناہ لینے کی نصیحت کی تو لوط نے کہا:‏ ”‏مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔‏ .‏ .‏ .‏ دیکھ یہ شہر [‏ضغر]‏ ایسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوں اور یہ چھوٹا بھی ہے۔‏ اِجازت ہو تو مَیں وہاں چلا جاؤں۔‏ وہ چھوٹا سا بھی ہے۔‏“‏ یہوواہ نے اس کے لئے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏ اس نے اُس سے کہا:‏ ”‏دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جس کا تُو نے ذکر کِیا غارت نہیں کروں گا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱۶-‏۲۱،‏ ۳۰‏)‏ یہوواہ لوط کی درخواست سننے کے لئے تیار تھا۔‏ جی‌ہاں،‏ والدین کو یہوواہ خدا کے کلام بائبل میں درج اُس کے معیاروں کی پابندی کرنی چاہئے۔‏ اس کے باوجود اگر بائبل اُصولوں کی خلاف‌ورزی نہیں ہوتی تو نوجوانوں کی خواہشات کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ والدین یسعیاہ ۲۸:‏۲۴،‏ ۲۵ میں درج تمثیل سے کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۵ معقول بننے میں بچوں کے دلوں کو تیار کرنا شامل ہے تاکہ وہ مشورت قبول کرنے پر آمادہ ہوں۔‏ یسعیاہ نے ایک تمثیل میں یہوواہ کو ایک کسان سے تشبِیہ دیتے ہوئے بیان کِیا:‏ ”‏کیا کسان بونے کے لئے ہر روز ہل چلایا کرتا ہے؟‏ کیا وہ ہر وقت اپنی زمین کو کھودتا اور اُسکے ڈھیلے پھوڑا کرتا ہے؟‏ جب اُس کو ہموار کر چکا تو کیا وہ اجوائن کو نہیں چھینٹتا اور زیرہ کو ڈال نہیں دیتا اور گیہوں کو قطاروں میں نہیں بوتا اور جَو کو اُس کے مُعیّن مکان میں اور کٹھیا گیہوں کو اس کی خاص کیاری میں نہیں بوتا؟‏“‏—‏یسعیاہ ۲۸:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۱۶ یہوواہ ”‏بونے کے لئے ہر روز ہل چلایا کرتا ہے“‏ اور ”‏اپنی زمین کو کھودتا اور اُسکے ڈھیلے پھوڑا کرتا ہے۔‏“‏ پس وہ اپنے لوگوں کو تنبیہ کرنے سے پہلے اُنکے دلوں کو تیار کرتا ہے۔‏ اپنے بچوں کی اصلاح کرتے وقت والدین انکے دل پر ’‏ہل‘‏ کیسے چلا سکتے ہیں؟‏ ایک باپ نے اپنے چار سالہ بیٹے کی اصلاح کرتے وقت یہوواہ کی نقل کی۔‏ جب اُس کے بیٹے نے پڑوسی کے لڑکے کو مارا تو باپ نے اپنے بیٹے کے عذر کو تحمل سے سنا۔‏ اسکے بعد گویا اپنے بیٹے کے دل پر ’‏ہل‘‏ چلاتے ہوئے باپ نے اُسے ایک چھوٹے لڑکے کی کہانی سنائی جسے ایک غنڈے نے سخت اذیت پہنچائی تھی۔‏ کہانی سننے کے بعد لڑکے کو یہ کہنے کی تحریک ملی کہ غنڈے کو سزا ملنی چاہئے۔‏ لڑکے کے دل کو اس طرح ’‏ہل چلا کر‘‏ تیار کِیا گیا اور وہ یہ بات بآسانی سمجھ گیا کہ پڑوسی کے لڑکے کو مارنا درحقیقت غنڈہ‌گردی ہے جو بالکل غلط ہے۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۱-‏۱۴‏۔‏

۱۷.‏ یسعیاہ ۲۸:‏۲۶-‏۲۹ میں والدین کی طرف سے کی جانی والی اصلاح کے سلسلے میں کونسا سبق پایا جاتا ہے؟‏

۱۷ یسعیاہ نے یہوواہ کی اصلاح کا موازنہ کھیتی‌باڑی کے ایک اَور طریقے یعنی گاہنے سے کِیا۔‏ ایک کسان دانے کے چھلکوں کی سختی کے مطابق گاہنے کے مختلف آلے استعمال کرتا ہے۔‏ نرم اجوائن کیلئے ایک چھڑی استعمال کی جاتی ہے اور زیرے کیلئے لاٹھی لیکن سخت چھلکوں والے دانوں کیلئے دائیں استعمال کی جاتی ہے۔‏ تاہم،‏ وہ سخت دانوں کو بھی پیس ڈالنے کی حد تک نہیں گاہتا۔‏ اسی طرح جب یہوواہ اپنے لوگوں میں کسی نامناسب چیز کو دُور کرنا چاہتا ہے تو وہ موجودہ حالات اور ضروریات کے پیشِ‌نظر اپنے برتاؤ میں تبدیلی لاتا ہے۔‏ وہ ظالمانہ یا سخت کارروائی کبھی نہیں کرتا۔‏ (‏یسعیاہ ۲۸:‏۲۶-‏۲۹‏)‏ بعض بچے اپنی والدین کے دیکھنے کے انداز سے ہی سمجھ جاتے ہیں کہ اُنہیں کیا کرنا ہے اسلئے کسی اَور کارروائی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔‏ دیگر بچوں کو بارہا یاددہانیاں کرانی پڑتی ہیں جبکہ بعض کو قائل کرنے کیلئے کچھ سخت کارروائی ضروری ہو سکتی ہے۔‏ معقول والدین ہر بچے کی ضروریات کے مطابق اصلاح کرتے ہیں۔‏

خاندانی گفتگو خوشگوار بنائیں

۱۸.‏ والدین باقاعدہ خاندانی بائبل مطالعے کیلئے وقت کیسے مختص کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ اپنے بچوں کو ہدایت دینے کے بہترین طریقوں میں باقاعدہ خاندانی بائبل مطالعہ اور روزانہ صحیفائی بات‌چیت شامل ہیں۔‏ خاندانی مطالعہ اگر باقاعدگی سے کِیا جائے تو زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر یہ جب جی چاہے یا کبھی‌کبھار کِیا جائے تو اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔‏ لہٰذا،‏ والدین کو مطالعہ کے لئے ضرور ’‏وقت نکالنا‘‏ چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ سب کے لئے موزوں وقت مختص کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔‏ ایک خاندانی سربراہ نے محسوس کِیا کہ بچوں کے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مختلف شیڈول کی وجہ سے پورے خاندان کو ایک ساتھ جمع ہونے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔‏ تاہم،‏ کلیسیائی اجلاسوں کی شام پورا خاندان ہمیشہ اکٹھا ہوتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ اس والد نے ایسی ہی ایک شام پر خاندانی مطالعے کا بندوبست کِیا۔‏ یہ انتظام مؤثر ثابت ہوا۔‏ اس کے تینوں بچے اب یہوواہ کے بپتسمہ‌یافتہ خادم ہیں۔‏

۱۹.‏ خاندانی مطالعہ کراتے وقت والدین یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ تاہم،‏ مطالعے کے دوران کچھ صحیفائی مواد پر غور کرنا ہی کافی نہیں ہے۔‏ یہوواہ نے بحال‌شُدہ اسرائیلیوں کو کاہنوں کے ذریعے تعلیم دی جو اُنہیں شریعت کے ’‏معنی بتاتے‘‏ اور ”‏عبارت سمجھا“‏ دیا کرتے تھے۔‏ (‏نحمیاہ ۸:‏۸‏)‏ ایک باپ جس نے یہوواہ سے محبت رکھنے کے لئے کامیابی سے اپنے ساتوں بچوں کی مدد کی،‏ خاندانی مطالعے سے پہلے ہمیشہ اپنے کمرے میں جا کر مواد کو اپنے ہر بچے کی ضرورت کے مطابق ڈھالتا تھا۔‏ وہ اپنے بچوں کیلئے مطالعہ دلچسپ بناتا تھا۔‏ اُسکے بڑے بیٹوں میں سے ایک بیان کرتا ہے،‏ ”‏مطالعہ ہمیشہ خوشگوار ہوا کرتا تھا۔‏ اگر ہم صحن میں کھیل رہے ہوتے اور ہمیں خاندانی مطالعے کیلئے بلایا جاتا تو ہم فوراً اپنی گیند پھینک دیتے اور بھاگ کر مطالعے کیلئے گھر آ جاتے تھے۔‏ یہ ہفتے کی سب سے پُرمسرت شام ہوتی تھی۔‏“‏

۲۰.‏ بچوں کی پرورش کے سلسلے میں کس ممکنہ مسئلے پر غور کرنا ابھی باقی ہے؟‏

۲۰ زبور نویس نے بیان کِیا:‏ ”‏دیکھو!‏ اولاد [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے میراث ہے اور پیٹ کا پھل اُسی کی طرف سے اجر ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۲۷:‏۳‏)‏ بچوں کی تربیت کے لئے وقت اور کوشش درکار ہوتی ہے لیکن مناسب طریقے سے ایسا کرنا ہمارے بچوں کے لئے ہمیشہ کی زندگی کا باعث بن سکتا ہے۔‏ یہ اجر کسقدر عمدہ ہوگا!‏ دُعا ہے کہ ہم بچوں کی تربیت کرتے وقت خوشی سے یہوواہ کی نقل کریں۔‏ والدین کو ”‏[‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر [‏بچوں]‏ کی پرورش“‏ کرنے کی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے لیکن اس میں کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ بہترین نگہداشت کے باوجود،‏ بچہ باغی ہوکر یہوواہ کی خدمت کو ترک کر سکتا ہے۔‏ ایسی صورتحال میں کیا کِیا جانا چاہئے؟‏ یہ موضوع اگلے مضمون میں زیرِبحث آئے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 اس مضمون میں اور اس سے اگلے مضمون میں درج تجربات ایسے ممالک سے لئے گئے ہیں جو ثقافتی لحاظ سے آپکے ملک سے مختلف ہو سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ان میں زیرِبحث اصولوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ثقافتی پس‌منظر پر انکا اطلاق کریں۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• والدین استثنا ۳۲:‏۱۱،‏ ۱۲ میں بیان‌کردہ یہوواہ کی محبت کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ نے اسرائیلیوں کیساتھ جس طریقے سے رابطہ رکھا آپ نے اُس سے کیا سیکھا ہے؟‏

‏• یہوواہ کا لوط کی درخواست پر توجہ دینا ہمیں کیا سکھاتا ہے؟‏

‏• آپ نے بچوں کی اصلاح کے سلسلے میں یسعیاہ ۲۸:‏۲۴-‏۲۹ سے کیا سیکھا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۸،‏ ۹ پر تصویر]‏

موسیٰ نے واضح کِیا کہ جیسے عقاب اپنے بچے کی تربیت کرتا ہے ویسے ہی یہوواہ اپنے لوگوں کی تربیت کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

والدین کو اپنے بچوں کیلئے وقت مختص کرنے کی ضرورت ہے

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

‏”‏یہ ہفتے کی سب سے پُرمسرت شام ہوتی تھی“‏