مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اینڈیز کے زندگی‌بخش بہتے پانی

اینڈیز کے زندگی‌بخش بہتے پانی

اینڈیز کے زندگی‌بخش بہتے پانی

پیرو کے وسط سے گزرتا ہوا اینڈیز کا پہاڑی سلسلہ اس ملک کو دو حصوں،‏ مغرب میں خشک ساحلی علاقے اور مشرق میں گھنے اور برساتی جنگلات میں تقسیم کرتا ہے۔‏ پیرو کی ۲۷ ملین آبادی کا ایک تہائی سے بھی زیادہ حصہ اس کوہستانی علاقے میں آباد ہے۔‏ یہ لوگ یا تو اینڈیز کے اُونچے ارتفاعی اور نشیبی علاقوں میں یا پہاڑوں کی ناہموار چوٹیوں کے درمیان موجود گہری گھاٹیوں میں پہاڑوں کے اس سلسلے کی زرخیز وادیوں میں رہتے ہیں۔‏

اینڈیز کے پہاڑوں کا ناہموار سلسلہ بیرونی مداخلت کی مزاحمت کرتا ہے۔‏ نتیجتاً یہاں رہنے والے ہزاروں لوگ دوسروں سے لگ‌تھلگ رہتے ہیں اور اپنے علاقے کے باہر ہونے والے واقعات اور تبدیلیوں سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔‏

لاماؤں،‏ الپاکا،‏ وکونا اور ریوڑوں اور فصلوں کو پانی مہیا کرنے کے لئے ندیوں کے کنارے چھوٹے چھوٹے گاؤں آباد ہو گئے ہیں۔‏ تاہم،‏ اینڈیز میں ایک اَور خاص قسم کا قوت‌بخش پانی بھی بہتا ہے—‏تازگی‌بخش روحانی پانی جو ”‏آبِ‌حیات کے چشمے“‏ یہوواہ کی طرف سے فراہم کِیا جاتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۲:‏۱۳‏)‏ خدا اینڈیز کے اُونچے پہاڑوں میں آباد لوگوں کو اپنے اور اپنے مقاصد کا صحیح علم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنے کیلئے اپنے گواہوں کو استعمال کرتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۱۲:‏۳؛‏ یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

جب خدا کی مرضی ہے کہ ”‏سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں،‏“‏ تو اس کے خادم ناقابلِ‌رسائی علاقوں میں بھی بائبل کا زندگی‌بخش پیغام پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ بائبل پر مبنی یہ پیغام نہایت پُرجوش ہونے کیساتھ ساتھ روشن‌خیالی بھی عطا کرتا ہے۔‏ اس نے خلوصدل مقامی لوگوں کو توہم‌پرستی،‏ مُردوں،‏ شریر روحوں اور فطری طاقتوں سے خوفزدہ کرنے والی رسومات اور نظریات سے آزاد کِیا ہے۔‏ سب سے بڑھکر،‏ یہ پیغام اُنہیں فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی شاندار اُمید پیش کرتا ہے۔‏

کوشش کرنا

اِن دُوراُفتادہ علاقوں میں جانے والے بادشاہتی منادوں کو بہت سے ردوبدل کرنے پڑتے ہیں۔‏ لوگوں کے دلوں تک پہنچنے کے لئے بائبل سکھانے والوں کو دو مقامی زبانوں،‏ کیوچوآ یا ایمارا کا کچھ علم حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔‏

اینڈیز کے دیہاتوں تک رسائی آسان نہیں ہے۔‏ ان علاقوں میں ریل‌گاڑیوں کی زیادہ سہولیات دستیاب نہیں۔‏ یہاں کے سخت موسم اور غیرمعمولی جغرافیائی خصوصیت کی وجہ سے آمدورفت خطرے سے خالی نہیں۔‏ لہٰذا،‏ گواہ کیسے لوگوں تک بادشاہتی پیغام پہنچاتے ہیں؟‏

خوشخبری کے جرأتمند منادوں نے یہ چیلنج قبول کِیا ہے اور یسعیاہ نبی جیسے جذبے کا مظاہرہ کِیا ہے:‏ ”‏مَیں حاضر ہوں مجھے بھیج۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶:‏۸‏)‏ اُنہوں نے شمالی،‏ وسطی اور جنوبی علاقوں میں سفر کرنے کیلئے تین متحرک یا چلتےپھرتے گھروں کو استعمال کِیا ہے۔‏ سرگرم پائنیرز یا کُل‌وقتی خادموں نے بیشمار بائبلوں اور بائبل پر مبنی مطبوعات کے ذریعے یہاں رہنے والے مہربان،‏ مہمان‌نواز اور خلوصدل لوگوں کے درمیان بائبل سچائی کے بیج بوئے ہیں۔‏

پہاڑی راستوں کے موڑ خاص طور پر خطرناک ہیں۔‏ ان راستوں سے گزرنے کے لئے گاڑیوں کو متبادل راستہ استعمال کرنا پڑتا ہے۔‏ ایسی ہی ایک کوشش کے دوران،‏ بس کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے ایک مشنری نے کھڑکی سے باہر جھانکا تو دیکھا کہ گاڑی کا پچھلا پہیہ ۶۰۰ فٹ سے بھی اُونچی چٹان کے بالکل سرے پر ہے!‏ جب تک بس وہاں سے آگے نہ نکل گئی اُس نے اپنی آنکھیں بند رکھیں۔‏

بعض سڑکیں نہایت تنگ ہونے کے علاوہ خستہ‌حالت میں بھی ہیں۔‏ ایسے ناہموار علاقے میں سفر کے دوران،‏ تنگ راستے سے گزرتے ہوئے ایک متحرک گھر کا سامنا مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ہوا۔‏ دونوں گاڑیوں کے گزرنے کیلئے مناسب جگہ فراہم کرنے کیلئے متحرک گھر کو پیچھے کی جانب چڑھائی پر جانا پڑا۔‏

تاہم ایسی مستعد کوششوں کے نتائج نہایت شاندار رہے ہیں۔‏ کیا آپ ان کوششوں کی بابت مزید جاننا چاہینگے؟‏

ٹی‌ٹی‌کاکا جھیل کو ”‏سیراب“‏ کرنا

کوہِ‌اینڈیز کے نشیب میں واقع سطح‌سمندر سے ۵۰۰،‏۱۲ فٹ اُونچے خشک پہاڑی قطعہ کو سیراب کرنے والی جھیل ٹی‌ٹی‌کاکا جہازرانی کے اعتبار سے دُنیا کی سب سے بڑی جھیل ہے۔‏ ٹی‌ٹی‌کاکا کو پانی فراہم کرنے والے ۲۵ دریاؤں میں سے بیشتر برف‌پوش پہاڑوں کی چوٹیوں سے نکلتے ہیں جن میں سے بعض ۰۰۰،‏۲۱ فٹ سے بھی بلند ہیں۔‏ اس بلندی کی وجہ سے موسم سرد رہتا ہے اور اس علاقے میں نئے آنے والے لوگوں کو ارتفاعی علالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏

کچھ عرصہ پہلے کیوچوآ اور ایمارا بولنے والا پائنیروں کا ایک گروہ ٹی‌ٹی‌کاکا جھیل کے امان‌ٹنی اور ٹاکوئیل جزائر پر گیا۔‏ وہ اپنے ہمراہ دُنیائےمسیحیت کے جھوٹ کو فاش کرنے والی ایک تصویری پیشکش بھی لے گئے جسکا عنوان تھا،‏ ‏”‏اے کلوزر لک ایٹ دی چرچز“‏ [‏چرچوں کا محتاط جائزہ]‏۔‏ اسے بڑی پذیرائی حاصل ہوئی۔‏ ایک شخص نے بھائیوں کو خوشی سے قبول کِیا اور انہیں اپنے گھر میں رہنے کے لئے ایک بڑے کمرے کی پیشکش کی جہاں وہ قیام کرکے بائبل کی تعلیم دے سکتے تھے۔‏

امان‌ٹنی میں منعقد ہونے والے پہلے اجلاس میں ۱۰۰ لوگ اور ٹاکوئیل کے اجلاس میں ۱۴۰ لوگ حاضر ہوئے۔‏ یہ پیشکش کیوچوآ زبان میں تھی۔‏ ایک جوڑا جو پہلے مرکزی علاقے میں رہتا تھا یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏اب تو تم یہوواہ کے گواہوں کو ہم سے ملاقات کرنی ہی تھی کیونکہ ہم یہ دُعا کر رہے تھے کہ آپ ہمارے پاس آئیں۔‏“‏

ان دو بڑے جزیروں کے علاوہ اندازاً ٹی‌ٹی‌کاکا جھیل کے کوئی ۴۰ ”‏ترن“‏ جزائر پر بھی خوشخبری سنائی جا چکی ہے۔‏ ترن جزائر سے کیا مراد ہے؟‏ یہ جھیل کے بعض کم گہرے قطعوں میں پائے جانے والے مٹی کے تودے ہوتے ہیں جن پر ٹوٹورس یا آبی سبزہ (‏سرکنڈا وغیرہ)‏ اُگتا ہے۔‏ ٹوٹورس قطعۂ‌آب میں سے نکلنے کے بعد اُوپری سطح پر پھیل جاتے ہیں۔‏ ایک جزیرے کو تشکیل دینے کیلئے مقامی لوگ جھیل میں اُگنے والے اس آبی‌سبزے کو جسکی جڑیں جھیل کی تھاہ میں ہوتی ہیں بُن کر ایک چبوترا تیار کر لیتے ہیں۔‏ اس کے بعد اس چبوترے پر مٹی ڈال کر اس میں اَور گھاس‌پھوس ملا کر خوب مضبوط بنا دیا جاتا ہے۔‏ لوگ اس کے اُوپر گھاس‌پھوس کی جھونپڑیاں بنا کر رہتے ہیں۔‏

یہوواہ کے گواہوں نے ٹی‌ٹی‌کاکا جھیل کے جزائر پر بسنے والے لوگوں کو منادی کرنے کیلئے ایک کشتی حاصل کی۔‏ اس کشتی میں ۱۶ لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔‏ گواہ ترن جزائر کے کناروں پر آ کر گھاس‌پھوس کے بنے اس چبوترے پر واقع گھروں میں جاتے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں کہ وہ اکثر اپنے قدموں کے نیچے حرکت محسوس کرتے ہیں۔‏ سمندری سفر کے دوران جن لوگوں کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے اُن کیلئے یہ جگہ مناسب نہیں!‏

جہاں تک ایمارا زبان بولنے والے لوگوں کا تعلق ہے تو یہ جھیل کے کنارے واقع بیشمار بستیوں اور دیہاتوں میں آباد ہیں۔‏ اِن لوگوں تک خشکی کے راستے کی بجائے کشتی کے ذریعے رسائی زیادہ آسان ہے۔‏ اندازے کے مطابق،‏ مجموعی طور پر تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۴ لوگ اس علاقے میں رہتے ہیں جہاں ایسی کشتیوں کے ذریعے بادشاہتی پیغام سنایا جا رہا ہے۔‏ ان کشتیوں کی ضرورت کافی عرصہ تک رہیگی۔‏

روحانی پیاس بجھانا

فلیویو اینڈیز میں جولیاکا کے قریب واقع دیہات سانتا لوشا میں رہتا تھا۔‏ اسکے ایونجلیکل چرچ میں اُسے آتشی دوزخ کا عقیدہ سکھایا گیا تھا۔‏ کئی سالوں تک وہ ایسی اذیتناک ابدی سزا سے خوفزدہ رہا۔‏ وہ اکثر یہ سوچا کرتا تھا کہ ایک پُرمحبت خدا انسانوں کو آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کیسے اذیت دے سکتا ہے۔‏ جب یہوواہ کے گواہوں کا ایک کُل‌وقتی خادم ٹی‌ٹو اس دیہات میں گیا تو وہ فلیویو سے بھی ملا۔‏

فلیویو کا سب سے پہلا سوال تھا،‏ ”‏کیا آپکا مذہب یہ تعلیم دیتا ہے کہ لوگوں کو آتشی دوزخ میں سزا دی جائیگی؟‏“‏ ٹی‌ٹو نے جواب دیا کہ ایسا خیال خالق کیلئے نفرت‌انگیز ہے اور یہ محبت کے خدا یہوواہ کے نام پر رسوائی لانے کا باعث بھی بنتا ہے۔‏ فلیویو کی بائبل استعمال کرتے ہوئے ٹی‌ٹو نے اُسے بتایا کہ مُردوں کو کسی بات کی خبر نہیں بلکہ وہ خدا کی بادشاہت کے تحت زمینی قیامت کے منتظر ہیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۵؛‏ یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اس حقیقت نے فلیویو کی آنکھیں کھول دیں۔‏ اُس نے فوراً بائبل مطالعہ قبول کِیا اور بہت جلد ایک بپتسمہ‌یافتہ مسیحی بن گیا۔‏

ایک قدردان دیہات

تصور کریں کہ ایسے دیہاتیوں کو صحائف سے متعارف کرانا جنہوں نے پہلے کبھی بائبل کی کاپی نہیں دیکھی یا اُن دیہاتوں میں منادی کرنا جہاں لوگوں نے یہوواہ کے گواہوں یا اس خوشخبری کی بابت کبھی نہیں سنا جسکی وہ منادی کرتے ہیں کس قدر ہیجان‌خیز تجربہ ہے!‏ وسطی پیرو میں ۰۰۰،‏۱۲ فٹ کی بلندی پر واقع ازکوچاکا اور کونیاکا کے دیہاتوں میں منادی کرنے والی تین پائنیر بہنوں،‏ روسا،‏ الیسیا اور سیسی‌لیا کو اسکا تجربہ ہوا تھا۔‏

جب وہ پہلے گاؤں میں پہنچیں تو ان کے پاس رہنے کے لئے جگہ نہ تھی۔‏ اُنہوں نے مقامی پولیس کمانڈر پر اپنے آنے کا مقصد واضح کِیا۔‏ اسکا نتیجہ؟‏ اس نے انہیں پولیس سٹیشن میں رات گزارنے کی اجازت دے دی۔‏ اگلے روز پائنیر بہنیں ایک مستقل رہائش تلاش کرنے کے قابل ہوئیں جو بعدازاں اُن کی سرگرمیوں کا مرکز بن گئی۔‏

جلد ہی مسیح کی موت کی سالانہ یادگار کا وقت آ پہنچا۔‏ اس دوران پائنیر ازکوچاکا کے دیہات کے تمام گھروں پر جانے،‏ کئی بائبلیں پیش کرنے اور بائبل مطالعے شروع کرنے کے قابل ہوئی تھیں۔‏ میموریل سے پہلے انہوں نے اس تقریب کو منانے کے مقصد اور اس میں پیش کی جانے والی علامات کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے دعوت‌نامے بھیجے۔‏ اس موقع پر مدد کیلئے بھائیوں کے ایک گروپ کو بھی مدعو کِیا گیا تھا اور ان میں سے ایک بھائی نے تقریر پیش کی۔‏ اس چھوٹے سے دیہات کے ۵۰ لوگوں کو اس خاص تقریب پر حاضر دیکھ کر کسقدر خوشی ہوئی تھی!‏ وہ پہلی بار عشائےخداوندی کا حقیقی مطلب سمجھنے کے قابل ہوئے تھے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ خدا کے کلام کو اپنے ہاتھوں میں تھامنا ان کیلئے ایک انمول شرف تھا!‏

ناقابلِ‌برداشت بوجھ سے نجات

جھوٹے مذہب کے غلام لوگوں کو بائبل سچائی کا تازگی‌بخش پانی فراہم کرنا ہمیشہ خوشی بخشتا ہے۔‏ پساک قدیم اِنکا سلطنت کا مرکز تھا۔‏ آجکل وہاں پر رہنے والے بہتیرے لوگوں کو آتشی‌دوزخ کی غیرصحیفائی تعلیم دی جا رہی ہے۔‏ انکے پادری انہیں کہتے ہیں کہ وہ صرف پادریوں کی شفاعات کے ذریعے ہی آسمان پر جا سکتے ہیں۔‏

معقول طور پر ایسے لوگ بائبل سچائی کے تازگی‌بخش پانی کے پیاسے ہیں۔‏ گھرباگھر منادی کرتے ہوئے،‏ یہوواہ کے گواہوں کے ایک کُل‌وقتی خادم سان‌ٹیاگو کو ایک شخص کو یہ سمجھانے کا موقع ملا کہ راستباز لوگ فردوسی زمین پر زندہ رہنے کیلئے مقرر کئے گئے ہیں۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۱‏)‏ سان‌ٹیاگو نے بائبل سے دکھایا کہ مُردے زندہ کئے جائیں گے اور لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے پیشِ‌نظر یہوواہ کی کامل راہوں کی تعلیم دی جائیگی۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏)‏ اس وقت تک وہ شخص ایک مخلص کیتھولک ہونے کے باوجود ارواح‌پرستی کے کاموں سے دل بہلاتا اور شراب‌نوشی کِیا کرتا تھا۔‏ اب وہ فردوس میں ہمیشہ زندہ رہنے کی بابت بائبل پر مبنی اُمید اور زندگی کیلئے ایک مقصد رکھتا ہے۔‏ اُس نے ارواح‌پرستی سے تعلق رکھنے والی تمام چیزیں جلا دیں اور شراب‌نوشی بھی چھوڑ دی۔‏ اُس نے اپنے خاندان کیساتھ ملکر بائبل مطالعہ قبول کِیا۔‏ وقت آنے پر اس خاندان کے تمام افراد نے خود کو یہوواہ کیلئے مخصوص کِیا اور بپتسمہ لیا۔‏

مہمان‌نوازی کی قدرکرنا

کوہستانی لوگ بڑے مہمان‌نواز ہوتے ہیں۔‏ وہ اپنے چھوٹے گھروں اور محدود مالی وسائل کے باوجود اپنا سب کچھ مہمانوں کو پیش کر دیتے ہیں۔‏ میزبان بائبل کے اعلیٰ معیاروں کی بابت سیکھنا شروع کرنے سے پہلے اپنے مہمان کی خاطرتواضع کوکا کے پتوں سے کرتے ہیں جنہیں وہ گفتگو کے دوران چبا سکتے ہیں۔‏ تاہم گواہ بننے کے بعد،‏ وہ چینی کے ایک چمچ سے تواضع کرتے ہیں جسکی قیمت ان دُوراُفتادہ علاقوں میں کوکا کے برابر ہے۔‏

ایک بھائی نے ایک مشنری کو اپنے ہمراہ واپسی ملاقات پر جانے کی دعوت دی۔‏ ایک اُونچے پہاڑی راستے کے کٹھن سفر کے بعد اُنہوں نے تالی بجا کر صاحبِ‌خانہ کو اپنی آمد سے مطلع کِیا۔‏ انہیں گھاس‌پھوس سے بنے ایک گھر میں مدعو کِیا گیا تھا جسکے چھوٹے سے مدخل سے گزرنے کیلئے انہیں اپنے سروں کو جھکانا پڑا۔‏ وہ بڑی احتیاط کیساتھ اس مٹی کے فرش پر چل رہے تھے جہاں کمرے کے بیچ میں خاتونِ‌خانہ نے ایک گڑھا کھود کر اس میں ایک کمبل بچھا کر اُس پر اپنے بچے کو لیٹایا ہوا تھا۔‏ بچہ اس گڑھے سے باہر نہیں نکل سکتا تھا لہٰذا جب بڑے بات‌چیت کر رہے تھے تو وہ مسلسل غوں‌غاں کرتا رہا۔‏ بادشاہت کی برکات پر ایک دلچسپ بات‌چیت کے بعد خاتون ایک گہرے برتن میں مقامی مشروب لائی۔‏ کچھ ہی دیر بعد بھائی مزید لوگوں سے ملنے کیلئے دوبارہ پہاڑی راستے سے نیچے کی طرف چل پڑے۔‏

فصل کی کثیر کٹائی

اب اس علاقہ میں ایک سو سے زائد گروپ ہیں جن میں تقریباً ایک ہزار سے زائد لوگ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کر رہے ہیں۔‏ لیما میں منسٹیریل ٹریننگ سکول سے فارغ‌التحصیل ہونے والے اشخاص کو ان گروپوں کو ترقی دیکر اِن سے کلیسیائیں تشکیل دینے کیلئے بھیجا جا رہا ہے۔‏ کافی عرصہ تک جھوٹے مذہب اور توہم‌پرستی کی غلامی میں رہنے والے اِن خلوصدل اشخاص نے بادشاہتی خوشخبری کے ذریعے آزادی حاصل کر لی ہے!‏ (‏یوحنا ۸:‏۳۲‏)‏ سچائی کے پانیوں کیلئے ان کی تشنگی کو بجھایا جا رہا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

ٹی‌ٹی‌کاکا جھیل کے ”‏ترن“‏ جزائر پر گواہی دینا