مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کون ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کریگا؟‏

کون ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کریگا؟‏

کون ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کریگا؟‏

‏”‏ہم اسلئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہمارے لئے یہ جاننا کیوں اہم ہے کہ ہم سے محبت کی جاتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں سب سے زیادہ کس کی محبت کی ضرورت ہے؟‏

آپ کے لئے یہ بات جاننا کسقدر اہم ہے کہ کوئی آپ سے محبت کرتا ہے؟‏ بچپن سے لیکر سنِ‌بلوغت تک،‏ انسان محبت کے سہارے پھلتےپھولتے ہیں۔‏ کیا آپ نے کبھی ایک ماں کو انتہائی پیار سے اپنے بچے کو بانہوں میں لئے ہوئے دیکھا ہے؟‏ اکثراوقات،‏ جب ایک چھوٹا بچہ اپنی ماں کی مسکراتی آنکھوں میں جھانکتا ہے تو اس سے قطع‌نظر کہ اس کے اردگرد کیا ہو رہا ہے وہ اپنی پیار کرنے والی ماں کی بانہوں میں مطمئن اور پُرسکون محسوس کرتا ہے۔‏ یا کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ بلوغت کے پُرآشوب سالوں میں کیسے تھے؟‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷‏)‏ بعض‌اوقات تو آپکو یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں یا آپ کیسا محسوس کرتے ہیں تاہم،‏ یہ جاننا کسقدر اہم تھا کہ آپ کے ماں‌باپ آپ سے محبت کرتے ہیں!‏ کیا یہ جاننا مفید نہیں تھا کہ آپ کسی بھی مشکل یا مسئلے کی صورت میں اُن کے پاس جا سکتے ہیں؟‏ واقعی،‏ تمام‌تر زندگی میں ہماری سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ ہم سے محبت کی جائے۔‏ ایسی محبت ہمیں یقین دلاتی ہے کہ ہماری بھی کوئی اہمیت ہے۔‏

۲ والدین کی دائمی محبت یقیناً ایک شخص کی مناسب نشوونما اور توازن میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‏ تاہم،‏ یہ اعتماد حاصل ہونا کہ ہمارا آسمانی باپ،‏ یہوواہ بھی ہم سے محبت رکھتا ہے ہماری روحانی اور جذباتی فلاح‌وبہبود کیلئے نہایت اہم ہے۔‏ اس رسالے کے بعض قارئین کے شاید ایسے والدین نہ ہوں جنہوں نے واقعی اُن کی دیکھ‌بھال کی ہے۔‏ اگر آپکے معاملے میں ایسا ہے تو خاطر جمع رکھیں۔‏ اگر آپ کو والدین کی طرف سے محبت نہیں ملی یا کم ملی ہے تو خدا کی باوفا محبت اس کمی کو پورا کرتی ہے۔‏

۳.‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو اپنی محبت کا یقین کیسے دلایا ہے؟‏

۳ یہوواہ نے اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت اس بات پر زور دیا کہ ایک ماں اپنے شِیرخوار بچے کو ”‏بھول“‏ سکتی ہے لیکن وہ اپنے لوگوں کو کبھی نہیں بھولے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۹:‏۱۵‏)‏ اسی طرح سے داؤد نے وثوق سے کہا:‏ ”‏جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [‏یہوواہ]‏ مجھے سنبھال لے گا۔‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱۰‏)‏ کتنی ہمت‌افزا بات!‏ آپ کے حالات خواہ کیسے بھی ہوں،‏ اگر آپ یہوواہ خدا کے ساتھ مخصوص‌شُدہ رشتے میں آ گئے ہیں تو آپ کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جو محبت وہ آپ سے رکھتا ہے اُسے کسی بھی انسانی محبت پر سبقت حاصل ہے!‏

خدا کی محبت میں قائم رہیں

۴.‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کو خدا کی محبت کا یقین کیسے دلایا گیا تھا؟‏

۴ آپکو یہوواہ کی محبت کا سب سے پہلے علم کب ہوا تھا؟‏ غالباً آپ کا تجربہ کسی حد تک پہلی صدی کے مسیحیوں جیسا تھا۔‏ رومیوں کے نام پولس کے خط کا ۵ واں باب بڑی خوبصورتی سے بیان کرتا ہے کہ کیسے خدا سے جُدا گنہگار یہوواہ کی محبت سے آشنا ہوئے تھے۔‏ ہم ۵ آیت میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏رُوح‌اُلقدس جو ہم کو بخشا گیا ہے اُسکے وسیلہ سے خدا کی محبت ہمارے دلوں میں ڈالی گئی ہے۔‏“‏ پولس ۸ آیت میں مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔‏“‏

۵.‏ آپ خدا کی محبت کی وسعت کو کس طرح سمجھنے کے لائق ہوئے؟‏

۵ اسی طریقے سے،‏ جب خدا کے کلام کی سچائی آپ کو پیش کی گئی اور آپ نے ایمان لانا شروع کِیا تو یہوواہ کی روح‌القدس نے آپ کے دل کو تحریک دینا شروع کر دی تھی۔‏ اس طرح آپ یہوواہ کی محبت کی وسعت کو سمجھنے لگے جو اس نے آپ کی خاطر اپنے بیٹے کو مرنے کیلئے بھیجنے سے ظاہر کی ہے۔‏ یوں یہوواہ نے آپ کو اس بات سے آگاہ ہونے میں مدد دی کہ وہ نسلِ‌انسانی سے کتنی زیادہ محبت رکھتا ہے۔‏ جب آپ سمجھ گئے کہ آپ کے گنہگار پیدا ہونے اور یہوواہ سے جُدا ہونے کے باوجود،‏ اس نے ابدی زندگی کے امکان کیساتھ انسانوں کے راستباز کہلائے جانے کی راہ کھول دی ہے تو کیا آپ کا دل اس سے اثرپذیر نہیں ہوا تھا؟‏ کیا آپ نے یہوواہ کیلئے محبت محسوس نہیں کی تھی؟‏—‏رومیوں ۵:‏۱۰‏۔‏

۶.‏ ہم بعض‌اوقات کسی حد تک یہوواہ سے دُور کیوں محسوس کرتے ہیں؟‏

۶ آپ نے اپنے آسمانی باپ کی محبت سے اثرپذیر ہو کر اور اس کے حضور مقبولیت حاصل کرنے کیلئے اپنی زندگی میں ردوبدل پیدا کرتے ہوئے،‏ اپنی زندگی خدا کے لئے مخصوص کر دی۔‏ اب آپ خدا کے اطمینان سے استفادہ کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ کیا آپ بعض اوقات یہوواہ سے کسی حد تک دُوری محسوس کرتے ہیں؟‏ یہ ہم میں سے کسی کیساتھ بھی واقع ہو سکتا ہے۔‏ لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ خدا لاتبدیل ہے۔‏ اس کی محبت اُس سورج کی مانند قائم‌ودائم ہے جو زمین پر اپنی روشنی کی گرم کرنیں متواتر پھیلاتا رہتا ہے۔‏ (‏ملاکی ۳:‏۶؛‏ یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ اس کے برعکس،‏ ہم بدل سکتے ہیں—‏خواہ عارضی طور پر ہی ایسا ہو۔‏ زمینی گردش کے باعث،‏ نصف کُرہ تاریکی میں چلا جاتا ہے اسی طرح اگر ہم خدا سے پھر جاتے ہیں تو شاید تھوڑی ہی دیر کیلئے اس کیساتھ ہمارا رشتہ بھی ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔‏ ہم اس صورتحال کو کیسے دُرست کر سکتے ہیں؟‏

۷.‏ خدا کی محبت میں قائم رہنے کے سلسلے میں ذاتی تجزیہ کیسے ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏

۷ اگر ہم خود کو خدا کی محبت سے بیگانہ محسوس کرتے ہیں تو ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے:‏ ’‏کیا مَیں نے خدا کی محبت کو معمولی خیال کِیا ہے؟‏ کیا مَیں رفتہ‌رفتہ زندہ اور شفیق خدا سے دُور ہو گیا ہوں اور مختلف طریقوں سے ایمان کی کمزوری کا اظہار کِیا ہے؟‏ کیا مَیں نے ”‏روحانی باتوں“‏ کے برعکس،‏ ”‏جسمانی باتوں“‏ پر دھیان لگا لیا ہے؟‏‘‏ (‏رومیوں ۸:‏۵-‏۸؛‏ عبرانیوں ۳:‏۱۲‏)‏ اگر ہم نے خود کو یہوواہ سے دُور کر لیا ہے تو ہم معاملات کو دُرست کرنے،‏ اس کیساتھ قریبی،‏ پُرتپاک رشتے میں واپس آنے کیلئے چند اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏ یعقوب ہمیں تاکید کرتا ہے:‏ ”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ یہوداہ کے الفاظ پر دھیان دیں:‏ ”‏مگر تم اَے پیارو!‏ اپنے پاکترین ایمان میں اپنی ترقی کرکے رُوح‌اُلقدس میں دُعا کرکے۔‏ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھو۔‏“‏—‏یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

حالات کی تبدیلی خدا کی محبت پر اثرانداز نہیں ہوتی

۸.‏ ہماری زندگی میں اچانک کونسی تبدیلیاں آ سکتی ہیں؟‏

۸ اس نظام‌العمل میں ہماری زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔‏ سلیمان بادشاہ نے بیان کِیا کہ ہم ”‏سب کے لئے وقت اور حادثہ ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ راتوں رات ہماری زندگی یکسر بدل سکتی ہے۔‏ ایک دن ہم تندرست ہوتے ہیں لیکن اگلے ہی روز ہم شدید علیل ہو سکتے ہیں۔‏ ایک دن ہماری ملازمت مستحکم نظر آتی ہے لیکن اگلے ہی روز ہم بیروزگار ہو جاتے ہیں۔‏ کسی آگاہی کے بغیر،‏ موت ہمارے کسی عزیز کی جان لے سکتی ہے۔‏ کسی مُلک میں رہنے والے مسیحی ممکن ہے کچھ وقت تک پُرامن حالتوں سے استفادہ کرتے رہے ہوں اور پھر اچانک ہی پُرتشدد اذیت بھڑک سکتی ہے۔‏ جھوٹا الزام لگائے جانے کی وجہ سے،‏ ہمیں کسی ناانصافی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ زندگی غیرمستحکم یا بےثبات ہے۔‏—‏یعقوب ۴:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

۹.‏ رومیوں ۸ باب کے کچھ حصے پر غور کرنا کیوں قرینِ‌مصلحت ہے؟‏

۹ جب ہمارے ساتھ افسوسناک واقعات پیش آتے ہیں تو ہم خود کو تنہا محسوس کرنا اور یہ سوچنا شروع کر سکتے ہیں کہ ہمارے لئے خدا کی محبت بھی ماند پڑ گئی ہے۔‏ جبکہ ہم سب کیساتھ ایسے واقعات پیش آ سکتے ہیں اسلئے اچھا ہے کہ ہم رومیوں ۸ باب میں درج پولس رسول کے نہایت ہی تسلی‌بخش الفاظ پر احتیاط سے غور کریں۔‏ یہ الفاظ روح سے مسح‌شُدہ مسیحیوں سے کہے گئے تھے۔‏ تاہم،‏ اصولی طور پر ان کا اطلاق دوسری بھیڑوں پر بھی ہوتا ہے جنہیں مسیحی دَور سے قبل رہنے والے ابرہام کی مانند خدا کے دوستوں کے طور پر راستباز قرار دیا گیا ہے۔‏—‏رومیوں ۴:‏۲۰-‏۲۲؛‏ یعقوب ۲:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ بعض اوقات خدا کے لوگوں کے خلاف دُشمن کونسے الزامات لگاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ مسیحیوں کو ایسے الزامات سے کیوں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے؟‏

۱۰ رومیوں ۸:‏۳۱-‏۳۴ پڑھیں۔‏ پولس پوچھتا ہے:‏ ”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏ یقیناً،‏ شیطان اور اس کی شریر دُنیا ہمارے خلاف ہے۔‏ دُشمن ہم پر مُلک کی عدالت میں جھوٹا الزام لگا سکتے ہیں۔‏ بعض مسیحی والدین پر اپنے بچوں کو خدا کے آئین کی خلاف‌ورزی کرنے والے طبّی طریقۂ‌کار قبول کرنے یا انہیں بُت‌پرستانہ تقریبات میں شامل ہونے کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے اپنے بچوں سے نفرت کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ دیگر وفادار مسیحیوں پر جنگ میں ساتھی انسانوں کو قتل نہ کرنے یا سیاست میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے تخریب‌کاری کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۶‏)‏ بعض مخالفین نے ذرائع‌ابلاغ میں بہتان لگائے ہیں بلکہ یہوواہ کے گواہوں پر خطرناک فرقہ ہونے کا جھوٹا الزام لگایا ہے۔‏

۱۱ لیکن یہ مت بھولیں کہ رسولوں کے زمانے میں یہ بات کہی گئی تھی:‏ ”‏اس فرقہ کی بابت ہم کو معلوم ہے کہ ہر جگہ اسکے خلاف کہتے ہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۲۸:‏۲۲‏)‏ کیا جھوٹے الزامات کی واقعی کوئی وقعت ہے؟‏ یہ خدا ہے جو سچے مسیحیوں کو مسیح کی قربانی پر اُنکے ایمان کی بنیاد پر راستباز قرار دیتا ہے۔‏ یہوواہ انتہائی بیش‌قیمت تحفہ—‏اپنا پیارا بیٹا—‏دے دینے کے بعد کیوں اپنے پرستاروں سے محبت کرنا بند کریگا؟‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۰‏)‏ اس وقت مسیح مُردوں میں سے زندہ ہو کر خدا کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا ہے لہٰذا وہ سرگرمی سے مسیحیوں کی شفاعت کر سکتا ہے۔‏ کون بجا طور پر اپنے پیروکاروں کے حق میں مسیح کے دفاع کی تردید کر سکتا یا اپنے وفاداروں کے سلسلے میں خدا کی موافق قدرشناسی کو کامیابی سے چیلنج کر سکتا ہے؟‏ کوئی نہیں!‏—‏یسعیاہ ۵۰:‏۸،‏ ۹؛‏ عبرانیوں ۴:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ کونسی حالتیں ہمیں خدا کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم پر مصیبتیں لانے میں ابلیس کا کیا مقصد ہے؟‏ (‏پ)‏ مسیحی کیوں مکمل طور پر فتح حاصل کرتے ہیں؟‏

۱۲ رومیوں ۸:‏۳۵-‏۳۷ پڑھیں۔‏ ہمارے علاوہ،‏ کیا کوئی شخص یا کوئی چیز ہمیں یہوواہ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کی محبت سے جُدا کر سکتی ہے؟‏ شیطان مسیحیوں کو تکلیف پہنچانے کیلئے اپنے زمینی نمائندوں کو استعمال کر سکتا ہے۔‏ گزشتہ صدی میں،‏ ہمارے بہت سے مسیحی بہن بھائی بہتیرے ممالک میں متشدّد اذیت کا نشانہ بنے ہیں۔‏ آجکل،‏ بعض ممالک میں،‏ ہمارے بھائیوں کو روزانہ معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ بعض روٹی کپڑے کی قلّت کا تجربہ کرتے ہیں۔‏ ان کٹھن حالتوں کو برپا کرنے میں ابلیس کا کیا مقصد ہے؟‏ کسی حد تک اس کا مقصد یہوواہ کے سچے پرستاروں کو بےحوصلہ کرنا ہے۔‏ شیطان ہمیں یہ یقین دلانا چاہتا ہے کہ خدا کی محبت ٹھنڈی پڑ گئی ہے۔‏ تاہم،‏ کیا یہی بات ہے؟‏

۱۳ زبور ۴۴:‏۲۲ کا حوالہ دینے والے پولس کی مانند ہم نے خدا کے تحریری کلام کا مطالعہ کِیا ہے۔‏ ہم سمجھتے ہیں کہ خدا کے نام کی خاطر یہ باتیں ہم پر یعنی اُسکی ”‏بھیڑوں“‏ پر واقع ہوتی ہیں۔‏ اس میں خدا کے نام کی تقدیس اور اس کی حاکمیت کی سربلندی اُلجھی ہوئی ہے۔‏ انہی بڑے مسائل کی وجہ سے خدا نے آزمائشوں کی اجازت دے رکھی ہے،‏ اِسکی یہ وجہ نہیں کہ وہ ہم سے محبت نہیں کرتا۔‏ اس سے قطع‌نظر کہ حالات کتنے ہی پریشان‌کُن کیوں نہ ہوں ہم یقین رکھتے ہیں کہ اپنے لوگوں کیلئے خدا کی محبت تبدیل نہیں ہوئی ہے جن میں ہم بھی شامل ہیں۔‏ اگر ہم راستی برقرار رکھتے ہیں تو بظاہر ہر شکست فتح میں بدل جائے گی۔‏ ہم خدا کی اٹوٹ محبت کی یقین‌دہانی کے ذریعے تقویت حاصل کرتے اور قائم رہتے ہیں۔‏

۱۴.‏ پولس کو ان مشکلات کے باوجود جن کا سامنا مسیحی کر سکتے ہیں خدا کی محبت کا کیوں یقین تھا؟‏

۱۴ رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹ پڑھیں۔‏ کس بات نے پولس کو قائل کِیا تھا کہ کوئی چیز مسیحیوں کو خدا کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی؟‏ بِلاشُبہ پولس کے ذاتی تجربات نے خدمتگزاری میں اس کے یقین کو مضبوط کِیا ہوگا کہ مشکلات خدا کیلئے ہماری محبت پر اثرانداز نہیں ہو سکتی ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲۳-‏۲۷؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ نیز،‏ پولس یہوواہ کے ابدی مقصد اور اپنے لوگوں کیساتھ اس کے سابقہ برتاؤ کا علم بھی رکھتا تھا۔‏ کیا موت بذاتِ‌خود وفاداری سے اس کی خدمت کرنے والوں کے لئے خدا کی محبت کو مغلوب کر سکتی ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ وفادار مُتوَفّی اشخاص خدا کی کامل یادداشت میں زندہ رہینگے اور وہ انہیں مقررہ وقت پر زندہ کریگا۔‏—‏لوقا ۲۰:‏۳۷،‏ ۳۸؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۲-‏۲۶‏۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ بعض ایسی باتیں بیان کریں جو اپنے وفادار خادموں کے ساتھ خدا کو محبت ختم کرنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔‏

۱۵ آجکل زندگی میں ہم پر خواہ کسی بھی طرح کی مصیبت آئے—‏خواہ معذور بنا دینے والا کوئی حادثہ،‏ ایک مُہلک بیماری یا معاشی مشکل—‏کوئی بھی چیز اپنے لوگوں کے لئے خدا کی محبت کو ختم نہیں کر سکتی ہے۔‏ شیطان بن جانے والے نافرمان فرشتے کی مانند،‏ قوی فرشتے بھی یہوواہ کو اپنے عقیدتمند خادموں سے محبت کرنے سے نہیں روک سکتے۔‏ (‏ایوب ۲:‏۳‏)‏ حکومتیں خدا کے خادموں پر پابندیاں عائد کرکے انہیں قید میں ڈال کر اُن کے ساتھ بدسلوکی کر سکتی ہیں اور انہیں ”‏ناپسندیدہ اشخاص“‏ قرار دے سکتی ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۳‏)‏ قوموں کی ایسی بےبنیاد نفرت انسانوں کو ہماری مخالفت کرنے پر مجبور کر سکتی ہے لیکن یہ ہمیں ترک کرنے کے لئے کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ پر اثرانداز نہیں ہو سکتی۔‏

۱۶ مسیحیوں کی حیثیت سے،‏ ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ پولس کے مطابق ’‏حال کی چیزیں‘‏—‏موجودہ نظام‌العمل کے حالات‌وواقعات یا مسائل—‏نہ ہی ”‏استقبال کی چیزیں“‏ اپنے لوگوں کیساتھ خدا کے رشتے کو توڑ سکتی ہیں۔‏ اگرچہ زمینی اور آسمانی قوتیں ہمارے خلاف نبردآزما ہیں توبھی خدا کی وفادار محبت ہمیں سنبھالنے کیلئے تیار ہے۔‏ پولس زور دیتا ہے کہ خدا کی محبت میں ”‏نہ بلندی نہ پستی“‏ رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ نہ تو پست کرنے والی اور نہ ہی بلند کرنے والی کوئی چیز ہمیں خدا کی محبت سے جُدا کر سکتی ہے؛‏ نہ ہی کوئی اَور مخلوق وفادار خادموں کیساتھ خالق کے رشتے میں مخل ہو سکتی ہے۔‏ خدا کی محبت کو زوال نہیں؛‏ یہ ابدی ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۸‏۔‏

خدا کی شفقت کو ہمیشہ عزیز رکھیں

۱۷.‏ (‏ا)‏ خدا کی محبت حاصل کرنا ”‏زندگی سے بہتر“‏ کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا کی شفقت کو عزیز رکھتے ہیں؟‏

۱۷ خدا کی محبت آپ کیلئے کتنی اہم ہے؟‏ کیا آپ داؤد کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے لکھا:‏ ”‏کیونکہ تیری شفقت زندگی سے بہتر ہے۔‏ میرے ہونٹ تیری تعریف کریں گے۔‏ اِسی طرح مَیں عمربھر تجھے مبارک کہونگا اور تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اُٹھایا کرونگا“‏؟‏ (‏زبور ۶۳:‏۳،‏ ۴‏)‏ واقعی،‏ کیا اس دُنیا میں زندگی کوئی ایسی چیز پیش کر سکتی ہے جو خدا کی محبت اور وفادار دوستی سے استفادہ کرنے سے بہتر ہے؟‏ مثال کے طور پر،‏ کیا ایک منافع‌بخش دُنیاوی پیشے کی جستجو کرنا خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے پر منتج ذہنی سکون اور خوشی سے بڑھکر ہے؟‏ (‏لوقا ۱۲:‏۱۵‏)‏ بعض مسیحیوں کو یہوواہ کا انکار یا پھر موت میں سے ایک کا انتخاب کرنے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‏ دوسری جنگِ‌عظیم کے دوران نازی جیل کیمپوں میں بہتیرے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ ایسا ہی واقع ہوا تھا۔‏ صرف چند ایک کو چھوڑ کر،‏ ہمارے مسیحی بھائیوں نے خدا کی محبت میں قائم رہنے اور اگر ضروری ہوا تو موت کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنے کا انتخاب کِیا۔‏ جو وفاداری سے اس کی محبت میں قائم رہتے ہیں وہ خدا کی طرف سے ایک ابدی مستقبل حاصل کرنے کیلئے پُراعتماد ہو سکتے ہیں،‏ ایک ایسی چیز جو دُنیا ہمیں نہیں دے سکتی۔‏ (‏مرقس ۸:‏۳۴-‏۳۶‏)‏ لیکن ہمیشہ کی زندگی سے بڑھکر اس میں کچھ اَور بھی شامل ہے۔‏

۱۸.‏ ہمیشہ کی زندگی کیوں اسقدر مرغوب ہے؟‏

۱۸ اگرچہ یہوواہ کے بغیر ہمیشہ تک زندہ رہنا ممکن نہیں توبھی ذرا تصور کریں کہ خالق کے بغیر انتہائی طویل زندگی کیسی ہوگی۔‏ یہ کھوکھلی،‏ حقیقی مقصد سے خالی ہوگی۔‏ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو اس اخیر زمانہ میں اطمینان‌بخش کام سونپا ہے۔‏ پس ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ جب عظیم مقصدگر،‏ یہوواہ ہمیشہ کی زندگی دیتا ہے تو یہ ہمارے سیکھنے اور کرنے کیلئے دلکش یعنی سُودمند کاموں سے معمور ہوگی۔‏ (‏واعظ ۳:‏۱۱‏)‏ ہم آنے والے ہزارہا سالوں میں خواہ کتنا ہی کیوں نہ سیکھ لیں،‏ ہم ”‏خدا کی دولت اور حکمت اور علم“‏ کی گہرائی کو مکمل طور پر کبھی نہیں سمجھ سکیں گے۔‏—‏رومیوں ۱۱:‏۳۳‏۔‏

باپ آپ کو عزیز رکھتا ہے

۱۹.‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو کونسی الوداعی یقین‌دہانی کرائی؟‏

۱۹ یسوع نے نیسان ۱۴،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کو اپنے ۱۱ وفادار رسولوں کیساتھ اپنی آخری شام کے دوران،‏ انہیں مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے حوالے سے مضبوط کرنے کیلئے بہت کچھ بتایا۔‏ وہ یسوع کی آزمائشوں میں برابر اس کے ساتھ رہے اور انہوں نے اپنے لئے ذاتی طور پر اس کی محبت محسوس کی۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۲۸،‏ ۳۰؛‏ یوحنا ۱:‏۱۶؛‏ یوحنا ۱۳:‏۱‏)‏ اس کے بعد یسوع نے انہیں یقین دلایا:‏ ”‏باپ تو آپ ہی تمکو عزیز رکھتا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۲۷‏)‏ ان الفاظ نے شاگردوں کی ان شفیق جذبات کو محسوس کرنے میں کسقدر مدد کی ہوگی جو اُن کا آسمانی باپ اُن کیلئے رکھتا تھا!‏

۲۰.‏ آپ کیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور آپ کس بات پر اعتماد رکھ سکتے ہیں؟‏

۲۰ اس وقت موجود بہتیرے اشخاص نے کئی دہوں سے وفاداری کیساتھ یہوواہ کی خدمت کی ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ ہم اس نظام‌العمل کے خاتمہ سے پہلے،‏ بہت ساری آزمائشوں کا سامنا کرینگے۔‏ ایسی آزمائشوں یا تکلیفوں کو کبھی اپنے لئے خدا کی محبت پر شک کرنے کی اجازت نہ دیں۔‏ اس حقیقت سے انکار نہیں کِیا جا سکتا کہ یہوواہ آپ کو عزیز رکھتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۱‏)‏ آئیے وفاداری سے خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہوئے ہم میں سے ہر ایک اپنا کردار ادا کرتا رہے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۸-‏۱۰‏)‏ دُعا ہے کہ اس کے نام کی ستائش کرنے کے لئے ہم کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔‏ ہمیں دُعا اور اس کے کلام کا مطالعہ کرتے رہنے سے یہوواہ کی قربت میں رہنے کے اپنے عزم پر قائم رہنا چاہئے۔‏ ہمارے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے اگر ہم یہوواہ کو خوش کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تو ہم اس کی لازوال محبت پر پورا اعتماد رکھتے ہوئے مطمئن رہیں گے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۴‏۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• اپنا روحانی اور جذباتی توازن برقرار رکھنے کیلئے ہمیں خاص طور پر کس کی محبت کی ضرورت ہے؟‏

‏• کونسی چیزیں یہوواہ کو اپنے خادموں سے محبت رکھنے سے روک نہیں سکتیں؟‏

‏• یہوواہ کی محبت کا تجربہ کرنا ”‏زندگی سے بہتر“‏ کیوں ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویریں]‏

اگر ہم خدا کی محبت سے جُدا محسوس کرتے ہیں تو ہم معاملات کو دُرست کر سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

پولس سمجھ گیا تھا کہ اُسے کیوں اذیت دی جا رہی تھی