”مذہبی رواداری کا دن“
”مذہبی رواداری کا دن“
یہوواہ کے گواہوں کی گفتگو سے متاثر ہوکر پولینڈ میں ایک سکول کی ہیڈمسٹرس نے اپنے سکول کے لئے ”مذہبی رواداری کا دن“ منانے کا اعلان کر دیا۔ اُس نے مشورہ دیا کہ کیتھولک، بدھسٹ اور یہوواہ کے گواہ طالبعلموں میں سے رضاکار اپنے ساتھیوں کو اپنے اعتقادات اور رسومات سے روشناس کرانے کیلئے مختصر پیشکشیں تیار کریں۔ تین نوجوان یہوواہ کے گواہ فوراً اس کیلئے راضی ہو گئے۔
اُس دن سب سے پہلے ۱۵ سالہ مالوینا نے تقریر پیش کی۔ دیگر باتوں کے علاوہ اُس نے بیان کِیا: ”آپ میں سے بہتیرے ہمیں اس سکول میں آنے سے پہلے ہی جانتے ہیں کیونکہ ہماری ملاقات آپ کے گھروں میں ہو چکی ہے۔ آپ شاید یہ سوچیں کہ ہم ایسا کیوں کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم مسیحیت کے بانی یسوع مسیح کے نمونے پر چلتے ہیں۔ اُس نے ہر جگہ لوگوں کے سامنے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کی تھی۔ رسولوں اور ابتدائی مسیحیوں نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔ بہتیرے علاقوں میں یہوواہ کے گواہ ایمان کی کٹھن آزمائشیں برداشت کرتے ہیں لیکن ہم اپنے سکول میں پائے جانے والے امن سے خوشی حاصل کرتے ہیں جسے فروغ دینے میں آپ سب ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم اس کیلئے آپکے شکرگزار ہیں!“
مالوینا نے اپنی پیشکش کے اختتام پر کہا: ”ہم ایک اَور وجہ سے بھی آپکے گھر ملنے آتے ہیں۔ ہمیں آپکی فکر ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ نسلِانسانی کو عنقریب دُنیا کو ہلا دینے والے واقعات کا تجربہ ہوگا۔ لہٰذا، اگلی بار جب ہم آپکے دروازے پر دستک دیں تو براہِمہربانی ہماری بات سننے کیلئے وقت نکالیں۔ ہم آپ کو بتانا چاہینگے کہ ہم کیسے زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی سے مستفید ہو سکتے ہیں۔“
اگلا مقرر ماٹیویش تھا اور اُس کی عمر بھی ۱۵ سال تھی۔ ماٹیویش نے اپنے سامعین کو بتایا کہ یہوواہ کے گواہوں نے سالوں سے خوشخبری پھیلانے کیلئے مختلف طریقے استعمال کئے ہیں۔ مثال کے طور پر، ۱۹۱۴—خاموش فلموں کے دَور—میں گواہ ”فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“ دکھا رہے تھے جو بآواز متحرک تصاویر اور سلائیڈز پر مشتمل تھا۔
ماٹیویش نے بادشاہتی پیغام پھیلانے میں ریڈیو کے کردار پر بحث
کرنے کے بعد یہوواہ کے گواہوں کے ترتیب دئے گئے منفرد کمپیوٹر نظام، ملٹیلینگویج الیکٹرونک فوٹوٹائپسٹنگ سسٹم (MEPS) کی بھی وضاحت کی۔ اُس نے یہ بھی بتایا کہ یہوواہ کے گواہوں نے خون کے بغیر علاج کے مختلف طریقے سیکھنے میں ڈاکٹروں کی مدد کیسے کی ہے۔ اُس نے کہا، ”اب پولینڈ کے ممتاز ڈاکٹر ہمارے اس مؤقف کی بابت مثبت رائے رکھتے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اب ہر سال زیادہ سے زیادہ ایسے مریضوں کا آپریشن خون کے بغیر کِیا جا رہا ہے جو گواہ نہیں ہیں۔“ماٹیویش نے اختتام میں کنگڈم ہالوں کی تعمیر کی بابت بات کی اور پھر کہا: ”کیا آپ ہمارے کنگڈم ہال آنا پسند کرینگے؟ داخلہ مُفت ہے اور کوئی چندہ بھی نہیں لیا جاتا۔“ سوسنویک میں کنونشن سینٹر کی بابت بات کرتے ہوئے ماٹیویش نے بیان کِیا: ”یہ وسیع عمارت قابلِدید ہے۔ کیوں نہ ہم ملکر وہاں جائیں؟ ہمارے پاس ایک تجویز ہے جسکی بابت ہماری ساتھی کاٹرزینہ آپ کو بتائے گی۔“
اس کے بعد ۱۵ سالہ کاٹرزینہ نے گرمجوشی سے بیان کِیا: ”آپ کو سوسنویک میں یہوواہ کے گواہوں کے ڈسٹرکٹ کنونشن پر حاضر ہونے کی دعوت دی جاتی ہے۔ وہاں نوجوان لوگوں سے متعلق موضوعات پر باتچیت کی جائیگی۔“ کاٹرزینہ نے مسیحیوں کی بنیادی تقریب—یسوع مسیح کی موت کی یادگار—کا بھی ذکر کِیا۔ اُس نے اپنے سامعین کی حوصلہافزائی کی: ”گزشتہ سال دُنیابھر میں ۱۴ ملین سے زائد لوگ اس تقریب پر حاضر ہوئے تھے۔ کیا اگلے سال آپ بھی ہمارے ساتھ اس موقع پر حاضر ہونگے؟“
اپنی پیشکشوں کے بعد، مالوینا، ماٹیویش اور کاٹرزینہ نے اپنے اساتذہ کو کتاب جیہوواز وِٹنسز—پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم کے علاوہ یہوواہ کے گواہوں کے اعتقادات اور کارگزاریوں کو بیان کرنے والی دو ویڈیو کیسٹس بھی پیش کیں۔ * اساتذہ نے تاریخ کی جماعتوں میں انکا استعمال کرنے کے وعدے کے ساتھ انہیں خوشی سے قبول کِیا۔
اس تقریب کے اختتام پر ۱۲ سالہ مارٹینا نے تمام حاضرین کیلئے گیت ”یہوواہ ہم تیرا شکر کرتے ہیں“ کی دُھن بجائی۔ ان نوجوان گواہوں نے ’خدا میں دلیری حاصل‘ کرتے ہوئے عمدہ گواہی دی۔ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۲) پوری دُنیا کے نوجوان گواہوں کیلئے کیا ہی شاندار نمونہ!
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
مالوینا سکول میں اپنی پیشکش سے کچھ دن پہلے تیاری کر رہی ہے
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
کاٹرزینہ پیشکش کے لئے صحائف کا انتخاب کر رہی ہے