مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏خدا کی بادشاہت میں پھر ملیں گے“‏

‏”‏خدا کی بادشاہت میں پھر ملیں گے“‏

‏”‏خدا کی بادشاہت میں پھر ملیں گے“‏

‏”‏پیارے دوست روپرٹ!‏ آج مجھے موت کی سزا سنائی گئی ہے۔‏ میرے لئے ماتم مت کرنا۔‏ مَیں تمہیں اور تمام گھر والوں کو اپنا پیار بھیج رہا ہوں۔‏ خدا کی بادشاہت میں پھر ملیں گے۔‏“‏

جون ۸،‏ ۱۹۴۲ میں فرانٹس ڈروزگ نے نازی فوج کی گولی کا نشانہ بننے سے چند لمحے پہلے یہ الفاظ قلمبند کئے۔‏ اُسے سزائےموت کیوں دی گئی تھی؟‏

ماریبور،‏ سلووینیا کے میوزیم آف نیشنل لیبریشن کے ریکارڈز کے مطابق،‏ اس ۳۸ سالہ لوہار نے جرمن کے زیرِاختیار سلووینیا میں جرمن فوجی مہم ورمانشافٹ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔‏ وہ بائبل‌فورشر یا بائبل طالبعلم تھا جیساکہ اُس وقت اُس علاقہ میں یہوواہ کے گواہوں کو کہا جاتا تھا۔‏ یسعیاہ ۲:‏۴ کی مطابقت میں عمل کرتے ہوئے اُس نے خود کو خدا کی بادشاہت کی رعیت قرار دیتے ہوئے نازیوں کی جنگی کارگزاری کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

فرانٹس اپنے آبائی شہر پٹوئے میں خدا کی بادشاہتی خوشخبری کے ایک سرگرم مُناد کے طور پر مشہور تھا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اُس نے کئی مشکلات کے باوجود مئی ۱۹۴۲ میں قید کئے جانے تک مستعدی سے خوشخبری کی منادی کی۔‏

سلووینیا کے بہتیرے یہوواہ کے گواہوں نے نازیوں کے ہاتھوں سخت اذیت برداشت کی۔‏ فرانٹس اپنے مذہبی اعتقادات کے لئے موت کی سزا پانے والوں میں سے ایک تھا۔‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح اُس نے ان الفاظ سے تقویت حاصل کی:‏ ”‏ضرور ہے کہ ہم بہت مصیبتیں سہ کر خدا کی بادشاہی میں داخل ہوں۔‏“‏ (‏اعمال ۱۴:‏۲۲‏)‏ اُس کے آخری الفاظ اس آسمانی حکومت کی حقیقت پر اُسکے یقین کو ظاہر کرتے ہیں،‏ ”‏خدا کی بادشاہت میں پھر ملیں گے۔‏“‏