سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
سانپ نے باغِعدن میں نیکوبد کی پہچان کے درخت کی بابت خدا کے قانون کی خلافورزی کرنے کے لئے حوا سے کیسے رابطہ کِیا؟
پیدایش ۳:۱ بیان کرتی ہے: ”سانپ کُل دشتی جانوروں سے جنکو [یہوواہ] خدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عورت سے کہا کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟“ سانپ کے حوا کیساتھ گفتگو کرنے کے طریقے کی بابت مختلف باتیں بتائی گئی ہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ اُس نے جسمانی حرکاتوسکنات اور اشاروں کے ذریعے ایسا کِیا۔ مثال کے طور پر، انگلینڈ کے پادری جوزف بینسن نے تبصرہ کِیا: ”بہت اغلب ہے کہ کسی قسم کے اشاروں کے ذریعے ایسا کِیا گیا تھا۔ بعض لوگوں کے خیال میں اُس وقت سانپ سوچنے اور بولنے کی صلاحیت رکھتے تھے . . . تاہم اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔“
تاہم سانپ اشاروں کی زبان سے حوا کو اس خیال سے کیسے آگاہ کر سکتا تھا کہ ممنوعہ پھل کھانے سے وہ صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنے کے قابل ہوتے ہوئے خدا کی مانند بن جائیگی۔ اسکے علاوہ، حوا نے سانپ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اس باتچیت میں حصہ لیا تھا۔ (پیدایش ۳:۲-۵) سانپ کے حرکاتوسکنات سے رابطہ کرنے کے خیال سے یہ نتیجہ اخذ کِیا جا سکتا ہے کہ حوا نے بھی اشاروں میں جواب دیا جبکہ بائبل بیان کرتی ہے کہ اُس نے باتچیت کی۔
پولس رسول نے اس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے ساتھی مسیحیوں کو آگاہ کِیا: ”مَیں ڈرتا ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جس طرح سانپ نے اپنی مکاری سے حوؔا کو بہکایا اُسی طرح تمہارے خیالات بھی . . . ہٹ جائیں۔“ پولس نے جس خطرے کی بابت باخبر کِیا وہ ”جھوٹے رسول اور دغابازی سے کام کرنے“ والوں کی طرف سے تھا۔ ایسے ”افضل رسولوں“ کی طرف سے لاحق خطرہ محض جسمانی حرکاتوسکنات اور اشاروں پر ہی مشتمل نہیں تھا۔ اس میں اُن کی باتیں—دوسروں کو بہکانے کیلئے اُنکے پُرفریب الفاظ بھی شامل تھے۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۳-۵، ۱۳۔
اگرچہ باغِعدن میں حوا کو باتچیت کے ذریعے بہکایا گیا تھا توبھی اس بات کا اشارہ کہیں نہیں ملتا کہ حقیقی سانپ صوتیاوتار رکھتا تھا۔ درحقیقت اُسے ان کی ضرورت نہیں تھی۔ جب خدا کے فرشتہ نے ایک گدھی کے ذریعے بلعام سے بات کی تو اُس گدھی کو انسانوں کی مانند ایک پیچیدہ نرخرے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔ (گنتی ۲۲:۲۶-۳۱) واضح طور پر، عالمِغیب سے طاقت حاصل کرکے یہ ’بےزبان گدھی آدمی کی طرح بول‘ اُٹھی تھی۔—۲-پطرس ۲:۱۶۔
سانپ کے ذریعے حوا سے متکلم ہونے والی روحانی مخلوق کی بابت بائبل یہ شناخت پیش کرتی ہے کہ ”وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے۔“ (مکاشفہ ۱۲:۹) حوا نے جن الفاظ کو سن کر جواب دیا وہ شیطان کی اُکساہٹ پر کہے گئے تھے جو ”اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۱:۱۴۔
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
”تم خدا کی مانند نیکوبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔“