مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سکوتی—‏ماضی کے پُراسرار لوگ

سکوتی—‏ماضی کے پُراسرار لوگ

سکوتی‏—‏ماضی کے پُراسرار لوگ

ایک خانہ‌بدوش قوم کی جنگجو فوج تیزرفتار گھوڑوں پر لُوٹ کے مال سے لدے تھیلوں سمیت زمین کی دھول اُڑاتے ہوئے منظرِعام پر آتی ہے۔‏ ان پُراسرار لوگوں نے یوریشیا کے وسیع صحراؤں پر تقریباً ۷۰۰ سے ۳۰۰ ق.‏س.‏ع.‏ تک اپنا اختیار قائم رکھا۔‏ اس کے بعد تاریخ میں اس قوم کا ذکر نہیں ملتا۔‏ ان کا ذکر بائبل میں بھی ملتا ہے۔‏ یہ سکوتی تھے۔‏

صدیوں سے خانہ‌بدوش لوگ اور جنگلی گھوڑے مشرقی یورپ کے کارپاتھی پہاڑوں سے لے کر موجودہ زمانہ کے جنوب‌مشرقی روس کے علاقوں کے سبزہ‌زاروں کی گشت کرتے رہے ہیں۔‏ آٹھویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ تک چینی بادشاہ شوئیان کی فوجی کارروائی کی وجہ سے مغرب میں نقل‌مکانی شروع ہو گئی۔‏ مغرب کی جانب سفر کرتے ہوئے سکوتیوں نے کوہِ‌قاف اور بحیرۂاسود کے شمالی علاقہ پر قابض اساطیری قوم [‏باشندگانِ‌ظُلمت]‏ کو شکست دی۔‏

سکوتیوں نے مال‌ودولت کی ہوس میں اسوری دارالحکومت نینوہ کو تاخت‌وتاراج کر دیا۔‏ بعدازاں اُنہوں نے مادی،‏ بابل اور دیگر ممالک کے خلاف اسور کیساتھ اتحاد کر لیا۔‏ اُنہوں نے شمالی مصر کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔‏ اِس حقیقت سے سکوتی دَور کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسرائیل کا شمال‌مشرقی شہر بیت‌شان بعدازاں سایتھوپولس کہلایا تھا۔‏—‏۱-‏سموئیل ۳۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

آخر میں سکوتی زمانۂ‌جدید کے رومانیہ،‏ مالڈووا،‏ یوکرائن اور جنوبی روس کے وسیع صحراؤں میں آباد ہو گئے تھے۔‏ یونانیوں اور زمانۂ‌جدید کے یوکرائن اور جنوبی روس کے کسانوں کے درمیان دلالوں کے طور پر کام کرکے اُنہوں نے خوب مال کمایا۔‏ سکوتی اناج،‏ شہد،‏ پوستین اور موشیوں کے عوض یونانی شراب،‏ کپڑوں،‏ ہتھیاروں اور فن‌پاروں کی تجارت بھی کِیا کرتے تھے۔‏ اس طرح اُنہوں نے بےانتہا دولت جمع کر لی۔‏

ہیبتناک گُھڑسوار

صحرا کے ان جنگجو سپاہیوں کیلئے گھوڑا اتنا ہی اہم تھا جتنا ریگستانی لوگوں کے لئے اُونٹ ہوتا ہے۔‏ سکوتی بہترین گُھڑسواروں کے علاوہ زِین اور رِکاب کا استعمال کرنے والوں میں بھی پہلے تھے۔‏ وہ گھوڑوں کا گوشت کھاتے تھے اور گھوڑیوں کا دودھ پیتے تھے۔‏ درحقیقت وہ گھوڑوں کو قربانی کے طور پر بھی پیش کِیا کرتے تھے۔‏ ایک سکوتی سپاہی کی موت پر اُس کے گھوڑے کو مار کر تمام سازوسامان سمیت بڑے باعزت طریقے سے دفن کر دیا جاتا تھا۔‏

مؤرخ ہیرودوتس کی تصویرکشی کے مطابق سکوتی ظالمانہ رسومات کے عادی تھے جن میں ان کے ہاتھوں ہلاک ہو جانے والے لوگوں کی کھوپڑیوں کو پیالوں کے طور پر استعمال کرنا شامل تھا۔‏ وہ لوہے کی تلواروں،‏ گنڈاسوں،‏ نیزوں اور چیر ڈالنے والے کانٹےدار تیروں کے ساتھ اپنے دشمنوں پر ٹوٹ پڑتے تھے۔‏

ابدیت کیلئے آراستہ قبریں

سکوتی جادوگر،‏ شمن‌پرست،‏ آتش‌پرست اور دیوی‌ماں کی پرستش کِیا کرتے تھے۔‏ (‏استثنا ۱۸:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ وہ قبروں کو مُردوں کی رہائش‌گاہ خیال کِیا کرتے تھے۔‏ مُتوَفّی آقا کے غلاموں اور جانوروں کو اُس کے لئے قربان کر دیا جاتا تھا۔‏ اُن کے عقیدے کے مطابق نوکروں سمیت گھر کی تمام قیمتی اشیا مبیّنہ طور پر مُتوَفّی سرداروں کے ساتھ ”‏اگلے جہان“‏ میں چلی جاتی تھیں۔‏ ایک شاہی قبر میں پانچ نوکروں کی لاشیں ملیں جن کے پیر اُن کے مالک کی جانب تھے تاکہ زندہ ہونے کے بعد وہ فوراً اپنی ذمہ‌داریاں سنبھال سکیں۔‏

حاکموں کو بڑے قیمتی نذرانوں کیساتھ دفن کِیا جاتا تھا اور ماتم کے دنوں میں سکوتی خود کو لہولہان کرنے کے علاوہ اپنے بال بھی کاٹ دیا کرتے تھے۔‏ ہیرودوتس نے لکھا:‏ ”‏وہ اپنے کان کے حصوں کو کاٹتے،‏ سروں کو منڈواتے،‏ بازوؤں،‏ ماتھے اور ناک کو زخمی کرتے اور اپنے بائیں ہاتھ کو تیروں سے گھایل کر لیا کرتے تھے۔‏“‏ اسکے برعکس،‏ خدا کی شریعت اُسی زمانہ میں رہنے والے اسرائیلیوں کو حکم دیتی تھی:‏ ”‏تم مُردوں کے سبب سے اپنے جسم کو زخمی نہ کرنا۔‏“‏—‏احبار ۱۹:‏۲۸‏۔‏

سکوتیوں کے بنائے ہوئے ہزاروں کُرگان (‏مٹی کی قبریں)‏ دریافت ہوئی ہیں۔‏ کُرگان میں پائی جانے والی کئی قیمتی اشیا سکوتی طرزِزندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔‏ روسی زار پیٹر دی گریٹ نے ۱۷۱۵ میں ایسی اشیا جمع کرنا شروع کیں اور یہ چمکدار چیزیں اب روس اور یوکرائن کے عجائب‌خانوں کی زینت ہیں۔‏ ”‏جانوروں کی مُصوّری“‏ میں گھوڑے،‏ عقاب،‏ باز،‏ بِلّیاں،‏ چیتے،‏ بارہ سنگھے،‏ ہرن اور ایسے خیالی جانور بھی شامل ہیں جن کا نصف جسم ایک جانور کا اور باقی کسی دوسرے جانور کا دکھایا گیا ہے۔‏

بائبل اور سکوتی

بائبل صرف ایک بار سکوتیوں کا براہِ‌راست حوالہ دیتی ہے۔‏ کلسیوں ۳:‏۱۱ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏وہاں نہ یونانی رہا نہ یہودی۔‏ نہ ختنہ نہ نامختونی۔‏ نہ وحشی نہ سکوتی۔‏ نہ غلام نہ آزاد۔‏ صرف مسیح سب کچھ اور سب میں ہے۔‏“‏ مسیحی رسول پولس کی اِس تحریر کے وقت جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏سکوتی“‏ کِیا جاتا تھا وہ کسی مخصوص قوم کی بجائے نہایت ہی وحشی لوگوں کی طرف اشارہ کرتا تھا۔‏ پولس اس بات پر زور دے رہا تھا کہ یہوواہ کی روح‌القدس یا سرگرم قوت کے زیرِاثر ایسے لوگ بھی خداپرست شخصیت اپنا سکتے تھے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

بعض ماہرینِ‌اثریّات یقین رکھتے ہیں کہ یرمیاہ ۵۱:‏۲۷ میں موجود نام اشکناز سکوتیوں کیلئے استعمال ہونے والی اسوری اصطلاح اشگوزے کے مترادف ہے۔‏ میخی تختیوں میں یہ حوالہ ملتا ہے کہ ان لوگوں نے ساتویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں آرمینیا کیساتھ متحد ہوکر اسور کے خلاف بغاوت کی۔‏ یرمیاہ کی پیشینگوئی سے کچھ ہی دیر پہلے سکوتی مصر سے آتےجاتے پُرامن طریقے سے یہوداہ کے ملک سے گزرتے تھے۔‏ لہٰذا شمال کی طرف سے یہوداہ پر حملے کی بابت اسکی پیشینگوئی سننے والے بیشتر لوگوں نے اسکے مستند ہونے پر شُبہ ظاہر کِیا ہوگا۔‏—‏یرمیاہ ۱:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

بعض علما کے خیال میں یرمیاہ ۵۰:‏۴۲ سکوتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ تیراندازونیزہ‌باز ہیں۔‏ وہ سنگدل‌وبیرحم ہیں۔‏ اُنکے نعروں کی صدا سمندر کی سی ہے۔‏ وہ گھوڑوں پر سوار ہیں۔‏ اَے دخترِبابلؔ وہ جنگی مردوں کی مانند تیرے مقابل صف‌آرائی کرتے ہیں۔‏“‏ تاہم بنیادی طور پر اس آیت کا اطلاق ۵۳۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابل کو فتح کرنے والے مادیوں اور فارسیوں پر ہوتا ہے۔‏

ایک خیال یہ بھی ہے کہ حزقی‌ایل ۳۸ اور ۳۹ باب میں جس ”‏ماجوؔج کی سرزمین“‏ کا حوالہ دیا گیا ہے درحقیقت اسکا تعلق سکوتی قبائل سے ہے۔‏ تاہم ”‏ماجوؔج کی سرزمین“‏ کی اہمیت علامتی ہے۔‏ یہ بیان بدیہی طور پر زمین کے گردوپیش کی طرف اشارہ کرتا ہے جس پر شیطان اور اُسکے فرشتے آسمان میں جنگ کے بعد محدود کر دئے گئے تھے۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۱۷‏۔‏

سکوتی نینوہ کی تباہی کے سلسلے میں ناحوم کی پیشینگوئی کی تکمیل کا حصہ تھے۔‏ (‏ناحوم ۱:‏۱،‏ ۱۴‏)‏ کسدیوں،‏ سکوتیوں اور مادیوں نے ۶۳۲ ق.‏س.‏ع.‏ میں نینوہ کو لُوٹ کر تباہ کر دیا جو اسوری سلطنت کے زوال پر منتج ہوا۔‏

ایک پُراسرار زوال

سکوتی منظرِعام سے غائب ہو گئے ہیں لیکن کیوں؟‏ یوکرائن کا ایک مشہور ماہرِاثریّات بیان کرتا ہے،‏ ”‏سچ تو یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ اُن کے ساتھ کیا واقع ہوا۔‏“‏ بعض کا خیال ہے کہ اُن کی عیش‌وعشرت ہی اُن کی تباہی کا باعث بنی اور پہلی اور دوسری صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں ایشیا سے تعلق رکھنے والے خانہ‌بدوشوں کے ایک نئے گروہ،‏ سامریوں نے انہیں شکست دی۔‏

دیگر لوگوں کے خیال میں سکوتی قبائل کے درمیان اختلاف انکے زوال کا سبب بنا۔‏ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ سکوتیوں کا بقیہ کوہِ‌قاف کے اوسیتیوں کے درمیان موجود ہے۔‏ بہرحال،‏ ماضی کے ان پُراسرار لوگوں نے انسانی تاریخ پر ایک ایسا اثر چھوڑا ہے جس نے سکوتی نام کو ظلم کا مترادف بنا دیا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

جدید شہر

‏• قدیم شہر

ڈینیوب

سائتھیا نقل‌مکانی کا سفر

کی‌ایو

نیپرو

نسٹر

بحیرۂاسود

اوسیتیا

کوہِ‌قاف

بحرِخضر

اسور لشکرکشی کے راستے

نینوہ

دجلہ

مادی لشکرکشی کے راستے

مسوپتامیہ

بیبیلونیا لشکرکشی کے راستے

▫ بابل

دریائےفرات

فارسی سلطنت

سوسا

خلیج فارس

فلسطین

بیت‌شان (‏سایتھوپولس)‏

مصر لشکرکشی کے راستے

دریائےنیل

بحیرۂروم

یونان

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

سکوتی جنگجو لوگ تھے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

The State Hermitage Museum, St. Petersburg

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

سکوتی یونانی فن‌پاروں کے عوض اپنی اشیا کی تجارت کرکے بہت مالدار بن گئے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Courtesy of the Ukraine Historic Treasures Museum, Kiev