نیو ورلڈ ٹرانسلیشن—دُنیابھر میں لاکھوں کی پسند
کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم رہیں
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن—دُنیابھر میں لاکھوں کی پسند
اس مشقتطلب کام میں ۱۲ سال، ۳ ماہ اور ۱۱ دن لگے۔ تاہم، مارچ ۱۳، ۱۹۶۰ میں نئے بائبل ترجمے کے متن کا آخری حصہ مکمل ہوا۔ اسے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کا نام دیا گیا۔
ایک سال بعد، یہوواہ کے گواہوں نے اس ترجمے کو ایک جِلد میں شائع کِیا۔ سن ۱۹۶۱ میں اِس ایڈیشن کی ایک ملین کاپیاں شائع کی گئیں۔ آج ان شائعکردہ کاپیوں کی ایک سو ملین سے زیادہ تعداد نے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کو سب سے زیادہ تقسیم ہونے والی بائبل بنا دیا ہے۔ تاہم، کس چیز نے گواہوں کو یہ ترجمہ تیار کرنے کی تحریک دی؟
نئے بائبل ترجمے کی ضرورت کی وجہ؟
کئی سالوں سے یہوواہ کے گواہوں نے پاک صحائف کے پیغام کو سمجھنے اور اسکی تشہیر کرنے کیلئے انگریزی کے کئی بائبل ترجمے استعمال کئے ہیں۔ اِن ترجموں کی اپنی افادیت کے باوجود، ان میں اکثر دُنیائےمسیحیت کی مذہبی روایات اور اعتقادات کا اثر پایا جاتا ہے۔ (متی ۱۵:۶) لہٰذا یہوواہ کے گواہوں نے ایک ایسے بائبل ترجمے کی ضرورت کو محسوس کِیا جو اصل الہامی نوشتوں کو سچائی سے پیش کرے۔
اس ضرورت کو پورا کرنے کی جانب پہلا قدم اکتوبر ۱۹۴۶ میں اُٹھایا گیا جب یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن، ناتھن ایچ. نار نے ایک نیا بائبل ترجمہ شائع کرنے کی تجویز پیش کی۔ دسمبر ۲، ۱۹۴۷ میں نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی نے وفاداری سے اصلی متن کی نمائندگی کرنے، حالیہ بائبل مسودوں پر مبنی جدید علما کی دریافتوں کو شامل کرنے اور آجکل کے قارئین کیلئے قابلِسمجھ زبان استعمال کرنے والے ترجمے کی تیاری شروع کر دی۔
سن ۱۹۵۰ میں جب اسکی پہلی جِلد—نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچین گریک سکرپچرز—شائع ہوئی تو یہ بات واضح ہو گئی کہ مترجمین نے اپنے مقاصد پورے کر لئے تھے۔ جن بائبل اقتباسات کی سمجھ پہلے مبہم تھی وہ اب حیرتانگیز طور پر قابلِفہم تھے۔ مثال کے طور پر، متی ۵:۳ کے پیچیدہ بیان پر غور کریں: ”مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں۔“ (اردو ریوائزڈ ورشن) اس کا ترجمہ یوں کِیا گیا: ”مبارک ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات کی فکر رکھتے ہیں۔“ پولس رسول کی نصیحت، ”کسی چیز کے لئے محتاط نہ ہوں،“ (کنگ جیمز ورشن) کا ترجمہ کِیا گیا تھا: ”کسی بات کی فکر نہ کرو۔“ (فلپیوں ۴:۶) نیز یوحنا رسول کا حوالہ ”شدید جنسی خواہش“ (ڈوئے ورشن) کا بیان ”جسم کی خواہش“ کے طور پر کِیا گیا ہے۔ (۱-یوحنا ۲:۱۶) واضح طور پر، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن نے بائبل کی سمجھ حاصل کرنے کے لئے ایک نئے باب کو کھول دیا۔
کئی علما اس ترجمے سے بہت متاثر ہوئے۔ مثال کے طور پر، برطانیہ کے بائبل عالم الیگزینڈر تھامسن نے بیان کِیا کہ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن یونانی زبان کے زمانۂحال کا درست ترجمہ کرنے میں بیمثال ہے۔ مثال کے طور پر، افسیوں ۵:۲۵ بیان کرتی ہے، ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت رکھو،“ جبکہ اس کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے، ”اَے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت کرتے رہو۔“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی بابت تھامسن بیان کرتا ہے، ”دوسرے کسی بھی ترجمے میں اس عمدہ خوبی کو اتنے مفصل اور تسلسل کیساتھ پیش نہیں کِیا گیا۔“
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا ایک اَور شاندار پہلو عبرانی اور یونانی صحائف میں خدا کے ذاتی نام یہوواہ کا استعمال ہے۔ جب پُرانے عہدنامے میں خدا کے لئے عبرانی نام تقریباً ۰۰۰،۷ مرتبہ نظر آتا ہے تو یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ ہمارا خالق چاہتا ہے کہ اُس کے پرستار اُس کا نام استعمال کرتے ہوئے اُسے ایک حقیقی ہستی کے طور پر جانیں۔ (خروج ۳۴:۶، ۷) نیو ورلڈ ٹرانسلیشن نے لاکھوں لوگوں کی ایسا کرنے میں مدد کی ہے۔
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا متعدد زبانوں میں ترجمہ
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے انگریزی زبان میں شائع ہونے کے بعد، پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ معقول طور پر اسے اپنی مقامی زبان میں حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔ بعض ممالک میں مقامی زبانوں میں بائبل ترجمہ حاصل کرنا مشکل تھا کیونکہ ان کی تقسیمکار بائبل سوسائٹیز کے نمائندے اس بات سے خوش نہیں تھے کہ اُن کی بائبل یہوواہ کے گواہوں کے ہاتھوں میں نظر آئے۔ علاوہازیں ایسے بائبل ترجمے بنیادی تعلیمات کو اکثر نظرانداز کرتے ہیں۔ ایک امتیازی مثال جنوبی یورپ کی زبان کے ترجمے سے ملتی ہے جس میں خدا کے نام سے متعلق ایک اہم حوالے پر پردہ ڈالتے ہوئے یسوع کے ان الفاظ ”تیرا نام پاک مانا جائے“ کی بجائے یہ بیان کِیا گیا ہے کہ ”لوگوں میں تیری تقدیس ہو۔“—متی ۶:۹۔
مترجمین نے ۱۹۶۱ ہی سے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا انگریزی زبان سے دیگر زبانوں میں ترجمہ کرنا شروع کر دیا۔ صرف دو سال بعد، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی کرسچین گریک سکرپچرز چھ اضافی زبانوں میں مکمل کر لیا گیا۔ اُس وقت تک دُنیابھر میں تین چوتھائی گواہ اس بائبل کو اپنی زبان میں پڑھ سکتے تھے۔ تاہم، یہوواہ کے گواہوں کو اس بائبل کی کاپیوں کو تمام لوگوں تک پہنچانے کے لئے ابھی بہت زیادہ کام کرنا تھا۔
سن ۱۹۸۹ میں یہوواہ کے گواہوں کے عالمگیر ہیڈکوارٹرز میں ٹرانسلیشن سروسز کے قیام نے اس نشانے کا حصول ممکن بنا دیا۔ اس ڈیپارٹمنٹ نے ترجمے کا ایک ایسا طریقۂکار ترتیب دیا جس کی مدد سے بائبل کے الفاظ کی تحقیق کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے ہونے لگی۔ اس نظام کے استعمال سے کسی دوسری زبان میں مسیحی یونانی صحائف کا ترجمہ ایک سال میں اور عبرانی صحائف کا ترجمہ دو سال میں ممکن ہو گیا جو عموماً ایک بائبل ترجمے کے لئے درکار وقت سے نسبتاً بہت کم ہے۔ جب سے یہ طریقۂکار اپنایا گیا ہے انگریزی زبان سے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے ۲۹ ایڈیشنوں کا ترجمہ کِیا جا چکا ہے اور انہیں ایسی زبانوں میں شائع کِیا گیا ہے جنہیں دو بلین سے زیادہ لوگ جانتے ہیں۔ اس وقت ۱۲ مختلف زبانوں میں ترجمے کا کام جاری ہے۔ اب تک انگلش نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا مکمل یا اس کے کچھ حصوں کا ترجمہ ۴۱ زبانوں میں ہو چکا ہے۔
اگست ۳، ۱۹۵۰ میں نیو یارک شہر میں یہوواہ کے گواہوں کی تھیوکریسیاز انکریز اسمبلی پر ریلیز ہونے والے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے آخری حصے کو اب ۵۰ سال گزر چکے ہیں۔ اس موقع پر ناتھن ایچ نار نے کنونشن کے حاضرین کی حوصلہافزائی کی تھی: ”اس ترجمے کو استعمال کریں۔ اس کی مکمل پڑھائی کرنے سے خوشی حاصل کریں۔ اس کا مطالعہ خدا کے کلام کی بہتر سمجھ حاصل کرنے میں آپ کی مدد کرے گا۔ اسے دوسروں کو پڑھنے کے لئے دیں۔“ ہم روزانہ بائبل پڑھنے کے لئے آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کیونکہ اسکا پیغام ”کامل ہو کر پورے اعتقاد کے ساتھ خدا کی پوری مرضی پر قائم“ رہنے میں آپکی مدد کر سکتا ہے۔—کلسیوں ۴:۱۲۔
[صفحہ ۸ پرگراف/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
”نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی اشاعت“
نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا پہلا ترجمہ انگریزی زبان میں کِیا گیا اور اب اسکا مکمل یا کچھ حصہ ۴۱ اضافی زبانوں میں دستیاب ہے
مسیحی یونانی صحائف پوری بائبل
۱۹۵۰ ۱
۱۹۶۰-۱۹۶۹ ۶ ۵
۱۹۷۰-۱۹۷۹ ۴ ۲
۱۹۸۰-۱۹۸۹ ۲ ۲
۱۹۹۰ زمانۂحال ۲۹ ۱۹