مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

اگر بےایمان شوہر مذہبی تہواروں میں حصہ لے تو اُس کی مسیحی بیوی اُسکی اطاعت اور خدا کیلئے وفاداری میں توازن کیسے برقرار رکھ سکتی ہے؟‏

ایسا کرنے کے لئے اُسے حکمت اور موقع‌شناسی کی ضرورت پڑے گی۔‏ تاہم اپنی ان دو ذمہ‌داریوں میں توازن برقرار رکھنے کیلئے وہ صحیح کام کرتی ہے۔‏ یسوع نے ایک مماثل صورتحال کی بابت یوں نصیحت کی:‏ ”‏جو قیصرؔ کا ہے قیصرؔ کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۲۱‏)‏ سچ ہے کہ وہ حکومتی ذمہ‌داریوں کا حوالہ دے رہا تھا جنکی بعدازاں مسیحیوں کو تابعداری کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱‏)‏ تاہم بیوی خدا کیلئے اپنی ذمہ‌داریوں اور صحیفائی بنیاد پر ایک بےایمان شوہر کی اطاعت کرنے میں توازن برقرار رکھنے سے اُسکی نصیحت کا اطلاق کر سکتی ہے۔‏

بائبل سے واقف کوئی بھی شخص اس حقیقت سے انکار نہیں کرے گا کہ ایک مسیحی کی اوّلین ذمہ‌داری،‏ قادرِمطلق خدا کے لئے ہمہ‌وقت وفاداری ہے۔‏ (‏اعمال ۵:‏۲۹‏)‏ تاہم ایک سچا پرستار خدا کے اعلیٰ قوانین کی خلاف‌ورزی کئے بغیر مختلف حالات میں ایک بااختیار بےایمان شخص کی درخواستوں یا تقاضوں کو کسی حد تک پورا کر سکتا ہے۔‏

دانی‌ایل ۳ باب میں ہمیں تین عبرانیوں کی ایک سبق‌آموز مثال ملتی ہے۔‏ اُن کے حکومتی سربراہ،‏ نبوکدنضر نے دوسروں کے ساتھ اُن کے لئے بھی دُورا کے میدان میں حاضر ہونے کا حکم صادر کِیا۔‏ جھوٹی پرستش کے انتظام کی بابت جانتے ہوئے غالباً اُن تینوں عبرانیوں نے وہاں حاضر ہونے سے بچنے کو ترجیح دی ہوگی۔‏ شاید دانی‌ایل وہاں جانے سے معذرت کرنے کے قابل تھا جبکہ دوسرے تینوں ایسا نہیں کر پائے تھے۔‏ * لہٰذا اُنہوں نے وہاں حاضر ہونے کی حد تک اطاعت کی لیکن اُنہوں نے کسی بھی غلط کام میں شرکت نہ کی۔‏—‏دانی‌ایل ۳:‏۱-‏۱۸‏۔‏

اسی طرح ایک بےایمان شوہر تہواروں کے مواقع پر اپنی مسیحی بیوی سے کوئی ایسا کام کرنے کی درخواست یا تقاضا کر سکتا ہے جس سے وہ گریز کرنا چاہتی ہے۔‏ چند مثالوں پر غور کریں:‏ وہ اُسے ایک تہوار پر اپنے اور دوسروں کیلئے کوئی مخصوص کھانا پکانے کیلئے کہہ سکتا ہے۔‏ یا وہ اُس خاص دن پر اپنے خاندان (‏بشمول بیوی)‏ سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ اُسکے رشتہ‌داروں کیساتھ کھانا کھائیں یا محض اُن سے ملاقات کریں۔‏ یا تہوار سے پہلے وہ اُسے بازار سے اس موقع کیلئے خوردنی اشیا،‏ تحائف کیلئے سامان،‏ لپیٹنے کیلئے کاغذ،‏ کارڈز اور دیگر اشیا خریدنے کو کہہ سکتا ہے۔‏

واقعی،‏ ایک مسیحی بیوی کو جھوٹی مذہبی رسومات میں حصہ نہ لینے کیلئے پُرعزم ہونا چاہئے لیکن کیا ایسی درخواستیں پوری کی جا سکتی ہیں؟‏ اُسکا شوہر خاندان کا سربراہ ہے اور خدا کا کلام کہتا ہے:‏ ”‏اَے بیویو!‏ جیسا خداوند میں مناسب ہے اپنے شوہروں کے تابع رہو۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۸‏)‏ کیا ایسے حالات میں وہ ایک بیوی کے طور پر اطاعت اور خدا کیلئے وفاداری ظاہر کر سکتی ہے؟‏ اُسے خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنے شوہر کیلئے فرمانبرداری اور اس سے بھی زیادہ ضروری یہوواہ کیلئے وفاداری کو کیسے متوازن رکھ سکتی ہے۔‏

دیگر تہواروں پر اُسکا شوہر اُسے کوئی ایسا کھانا پکانے کیلئے کہہ سکتا ہے جو اُسے بہت پسند ہے یا جو کسی خاص موسم میں کھانے کی اُسکی عادت ہے۔‏ وہ اُس کیلئے محبت اور سربراہ کے طور پر قدردانی ظاہر کرنا چاہیگی۔‏ کیا وہ ایسا کر سکتی ہے خواہ اس نے تہوار کے موقع پر ہی ایسی درخواست کی ہو؟‏ بعض مسیحی بیویاں اسے محض روزانہ کھانا پکانے کا معمول خیال کرتے ہوئے صاف ضمیر کیساتھ ایسا کر سکتی ہیں۔‏ واقعی،‏ کوئی بھی وفادار مسیحی اِس عمل کو تہوار کے حوالہ سے کوئی اہمیت نہیں دیگی،‏ خواہ اُسکا شوہر ایسا کرے۔‏ اسی طرح شوہر مہینے یا سال کے خاص دنوں پر اُسے اپنے رشتہ‌داروں سے ملنے کا تقاضا کر سکتا ہے۔‏ کیا وہ ایسا کر سکتی ہے خواہ وہ کوئی تہوار ہی کا دن کیوں نہ ہو؟‏ یا کیا وہ اپنی خریداری کے دوران یہ رائے قائم کئے بغیر حسبِ‌دستور اُس کیلئے بھی چیزیں خرید سکتی ہے کہ وہ انہیں کس مقصد کے تحت حاصل کر رہا ہے؟‏

بیشک،‏ ایک مسیحی بیوی کو دوسروں کا خیال رکھنا چاہئے—‏اُن پر کیسا اثر پڑیگا۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴‏)‏ جس طرح اُن تین عبرانی نوجوانوں نے دوسروں کی توجہ حاصل کئے بغیر دُورا کے میدان کا سفر کرنا چاہا،‏ وہ بھی دوسروں کو یہ تاثر نہیں دینا چاہیگی کہ وہ کسی تہوار سے منسلک ہے۔‏ لہٰذا وہ موقع‌شناسی سے اپنے شوہر کیساتھ استدلال کر سکتی ہے تاکہ وہ اُس سے محبت‌واحترام کرنے والی بیوی کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے تہوار سے منسلک بعض تیاریاں خود کرے۔‏ وہ خود کو اور اپنی بیوی کو ایسی صورتحال میں مبتلا نہ کرنے کی حکمت کو سمجھ سکتا ہے جہاں جھوٹے مذہب کے کاموں میں حصہ لینے سے اُسکی بیوی کا انکار اُن دونوں کیلئے شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ اطمینان کے ساتھ قبل‌ازوقت بات‌چیت ایک پُرامن حل کا باعث بن سکتی ہے۔‏—‏امثال ۲۲:‏۳‏۔‏

آخر میں،‏ ایک ایماندار مسیحی کو فیصلہ کرنے سے پہلے تمام حقائق کی جانچ کرنی چاہئے۔‏ خدا کی فرمانبرداری کو اوّلیت دی جانی چاہئے جیسے تین عبرانی نوجوانوں نے کِیا تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏)‏ تاہم اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہر مسیحی کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ اُسکے خاندان یا علاقے کے ایک بااختیار شخص کی درخواست پر کونسے غیرمصالحانہ کام انجام دئے جا سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 اگست ۱،‏ ۲۰۰۱ کے مینارِنگہبانی میں ”‏سوالات از قارئین“‏ کا مطالعہ کریں۔‏