مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

تمام سچے مسیحی مبشر ہیں

تمام سچے مسیحی مبشر ہیں

تمام سچے مسیحی مبشر ہیں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کے حضور گاؤ۔‏ اُسکے نام کو مبارک کہو۔‏ روزبروز اُسکی نجات کی بشارت دو۔‏“‏ —‏زبور ۹۶:‏۲‏۔‏

۱.‏ لوگوں کو کونسی خوشخبری سننے کی ضرورت ہے اور ایسی خبر پھیلانے میں یہوواہ کے گواہوں نے مثالی کردار کیسے ادا کِیا ہے؟‏

ایک ایسی دُنیا میں جہاں تباہ‌کاریاں روزمرّہ کا معمول ہیں اِس بات سے واقف ہونا واقعی تسلی‌بخش ہے کہ بائبل کے مطابق جنگ،‏ جُرم،‏ بھوک اور ظلم جلد ختم ہو جائیگا۔‏ (‏زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۳،‏ ۷،‏ ۸،‏ ۱۲،‏ ۱۶‏)‏ واقعی کیا یہ خوشخبری نہیں جسے ہر شخص کو سننے کی ضرورت ہے؟‏ یہوواہ کے گواہوں کا یہی خیال ہے۔‏ وہ ہر جگہ ”‏خیریت کی خبر“‏ دینے والوں کے طور پر مشہور ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۵۲:‏۷‏)‏ یہ سچ ہے کہ بیشتر گواہوں نے خوشخبری سنانے کے عزم کی وجہ سے اذیت اُٹھائی ہے۔‏ لیکن وہ دل سے لوگوں کا بھلا چاہتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اُنہوں نے سرگرمی اور استقلال کا نہایت شاندار ریکارڈ قائم کِیا ہے!‏

۲.‏ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی کی ایک وجہ کیا ہے؟‏

۲ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی پہلی صدی کے مسیحیوں کی سرگرمی کے مشابہ ہے۔‏ انکی بابت ایک رومن کیتھولک اخبار لوزرویٹور رومانو نے بجا طور پر کہا:‏ ”‏پہلی صدی کے مسیحی بپتسمہ لینے کے فوراً بعد انجیل کی منادی کو اپنی اوّلین ذمہ‌داری خیال کرنے لگتے تھے۔‏ اِن خادموں نے زبانی گفتگو کے ذریعے خوشخبری کو پھیلایا۔‏“‏ یہوواہ کے گواہ ابتدائی مسیحیوں کی طرح اتنے سرگرم کیوں ہیں؟‏ اوّل،‏ وہ یہوواہ خدا کی طرف سے پیش‌کردہ خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں۔‏ کیا سرگرمی کی اس سے بہتر کوئی اَور وجہ ہو سکتی ہے؟‏ اُن کی منادی دراصل زبورنویس کے اِن الفاظ کا جواب ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے حضور گاؤ۔‏ اُس کے نام کو مبارک کہو۔‏ روزبروز اُس کی نجات کی بشارت دو۔‏“‏—‏زبور ۹۶:‏۲‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی کی دوسری وجہ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ”‏[‏خدا]‏ کی نجات“‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۳ زبورنویس کے یہ الفاظ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی کی دوسری وجہ پر ہماری توجہ دلاتے ہیں۔‏ ان کا پیغام نجات کا پیغام ہے۔‏ بعض اشخاص ساتھی انسانوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے طبّی،‏ معاشرتی،‏ معاشی یا زندگی کے دیگر شعبوں میں کام کرتے ہیں اور ایسی کوششیں قابلِ‌تعریف بھی ہیں۔‏ لیکن ایک انسان دوسرے انسان کے لئے خواہ کچھ بھی کر لے وہ ”‏[‏خدا]‏ کی نجات“‏ کے مقابلے میں محدود اور عارضی ہوگا۔‏ یسوع مسیح کے وسیلے یہوواہ حلیموں کو گناہ،‏ بیماری اور موت سے بچائیگا۔‏ اس برکت سے فائدہ اُٹھانے والے اشخاص ابد تک زندہ رہینگے!‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶،‏ ۳۶؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ نجات اُن ”‏عجائب“‏ میں شامل ہے جنہیں آجکل مسیحی اِس استدعا کے جواب میں بیان کرتے ہیں:‏ ”‏قوموں میں [‏خدا]‏ کے جلال کا۔‏ سب لوگوں میں اُس کے عجائب کا بیان کرو۔‏ کیونکہ [‏یہوواہ]‏ بزرگ اور نہایت ستایش کے لائق ہے۔‏ وہ سب معبودوں سے زیادہ تعظیم کے لائق ہے۔‏“‏—‏زبور ۹۶:‏۳،‏ ۴‏۔‏

مالک کا نمونہ

۴-‏۶.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی کی تیسری وجہ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے خوشخبری کی منادی کے کام کے لئے گرمجوشی کا مظاہرہ کیسے کِیا تھا؟‏

۴ یہوواہ کے گواہوں کی سرگرمی کی تیسری وجہ بھی ہے۔‏ وہ یسوع کے نمونے کی تقلید کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ اِس کامل انسان نے پورے دل سے ”‏حلیموں کو خوشخبری“‏ سنانے کی تفویض قبول کی تھی۔‏ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۱؛‏ لوقا ۴:‏۱۷-‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ وہ ایک مبشر یعنی خوشخبری سنانے والا بن گیا۔‏ اس نے ”‏بادشاہی کی خوشخبری کی منادی“‏ کے لئے گلیل اور یہودیہ کے طول‌وعرض کا سفر کِیا۔‏ (‏متی ۴:‏۲۳‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ وہ جانتا تھا کہ بہتیرے یہ خوشخبری قبول کریں گے اس لئے اس نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏ پس فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے۔‏“‏—‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

۵ یسوع نے اپنی دُعا کی مطابقت میں دوسروں کی مبشر بننے کے لئے تربیت کی۔‏ تھوڑی دیر بعد،‏ اس نے اپنے رسولوں کو یہ حکم دیکر بھیجا:‏ ”‏چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ کیا اُن کے لئے اُس وقت کے معاشرتی مسائل حل کرنے کا کوئی لائحۂ‌عمل اختیار کرنا زیادہ عملی نہیں تھا؟‏ یا کیا انہیں اس زمانے کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی کو روکنے کے لئے سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہئے تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اس کے برعکس،‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو یہ حکم دیکر تمام مسیحی مبشروں کے لئے ایک معیار قائم کِیا:‏ ”‏چلتے چلتے .‏ .‏ .‏ منادی کرنا۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۵-‏۷‏۔‏

۶ بعدازاں،‏ یسوع نے شاگردوں کے ایک اَور گروہ کو یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا:‏ ”‏خدا کی بادشاہی تمہارے نزدیک آ پہنچی ہے۔‏“‏ جب اُنہوں نے واپس آکر اپنے بشارتی دَورے کی کامیابی کا حال سنایا تو یسوع خوشی سے بھر گیا۔‏ اس نے دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند!‏ مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏“‏ (‏لوقا ۱۰:‏۱،‏ ۸،‏ ۹،‏ ۲۱‏)‏ یسوع کے شاگرد محنتی ماہی‌گیر،‏ کسان اور اسی طرح کے دیگر کام کرنے والے تھے اس لئے قوم کے اعلیٰ تعلیم‌یافتہ مذہبی پیشواؤں کے مقابلے میں وہ واقعی بچوں کی مانند تھے۔‏ لیکن شاگردوں کو بہترین خوشخبری کی منادی کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔‏

۷.‏ یسوع کے آسمان پر جانے کے بعد،‏ اس کے پیروکاروں نے پہلے کن لوگوں میں منادی کی؟‏

۷ یسوع کے آسمان پر چلے جانے کے بعد،‏ اس کے پیروکاروں نے نجات کی خوشخبری پھیلانا جاری رکھا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۲۱،‏ ۳۸-‏۴۰‏)‏ انہوں نے سب سے پہلے کن لوگوں کو منادی کی؟‏ کیا وہ ان قوموں کے پاس گئے جو خدا کو نہیں جانتی تھیں؟‏ بالکل نہیں،‏ وہ پہلے اسرائیل یعنی اُس قوم کے پاس گئے جو ۵۰۰،‏۱ سے زائد سالوں سے یہوواہ خدا کو جانتی تھی۔‏ کیا انہیں اس مُلک میں منادی کرنے کا حق حاصل تھا جہاں یہوواہ کی پہلے ہی سے پرستش کی جاتی تھی؟‏ جی‌ہاں۔‏ یسوع نے ان سے کہا تھا:‏ ”‏تم .‏ .‏ .‏ یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔‏“‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ دیگر قوموں کی طرح اسرائیل کو بھی خوشخبری سننے کی ضرورت تھی۔‏

۸.‏ یہوواہ کے گواہ آجکل یسوع کے پہلی صدی کے پیروکاروں کی نقل کیسے کرتے ہیں؟‏

۸ اسی طرح یہوواہ کے گواہ بھی آجکل پوری دُنیا میں منادی کرتے ہیں۔‏ وہ اس فرشتے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں جسے یوحنا نے دیکھا تھا اور ”‏جسکے پاس زمین کے رہنے والوں کی ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت کے سنانے کے لئے ابدی خوشخبری تھی۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۶‏)‏ سن ۲۰۰۱ میں،‏ وہ ۲۳۵ ممالک اور علاقہ‌جات میں سرگرمِ‌عمل تھے جن میں بعض نام‌نہاد مسیحی ممالک بھی شامل ہیں۔‏ کیا یہوواہ کے گواہوں کے لئے ان جگہوں پر منادی کرنا غلط ہے جہاں دُنیائےمسیحیت نے اپنے چرچ پہلے ہی سے قائم کر رکھے ہیں؟‏ بعض کہتے ہیں کہ یہ غلط ہے اور ایسے بشارتی کام کو ”‏بھیڑیں یعنی چرچ کے ارکان چرانا“‏ خیال کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہوواہ کے گواہ اپنے زمانے کے فروتن یہودیوں کے لئے یسوع کے جذبات یاد رکھتے ہیں۔‏ اگرچہ اُن میں کہانت پہلے ہی سے کام کر رہی تھی توبھی یسوع نے انہیں خوشخبری سنانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی تھی۔‏ اسے اُن پر ”‏ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جنکا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ جب یہوواہ کے گواہ ایسے فروتن لوگوں سے ملتے ہیں جو یہوواہ اور اُس کی بادشاہت کی بابت علم نہیں رکھتے تو کیا اُنہیں ایسے اشخاص کو خوشخبری سنانے سے محض اسلئے باز رہنا چاہئے کہ وہ پہلے ہی کسی نہ کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں؟‏ یسوع کے رسولوں کے نمونے پر عمل کرتے ہوئے ہم ایسا ہرگز نہیں کرینگے۔‏ ”‏سب قوموں میں“‏ خوشخبری کی منادی ہونا ضروری ہے۔‏—‏مرقس ۱۳:‏۱۰‏۔‏

تمام ابتدائی مسیحیوں نے بشارت دی

۹.‏ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں کن لوگوں نے منادی کے کام میں حصہ لیا تھا؟‏

۹ پہلی صدی میں کن لوگوں نے منادی کے کام میں شرکت کی تھی؟‏ حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام مسیحی مبشر تھے۔‏ مصنف ڈبلیو.‏ ایس.‏ ولیم بیان کرتا ہے:‏ ”‏عام شہادت کے مطابق ابتدائی کلیسیا میں تمام مسیحیوں نے .‏ .‏ .‏ انجیل کی منادی کی تھی۔‏“‏ ۳۳ س.‏ع.‏ پنتِکُست کے دن کے واقعات کی بابت بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ سب [‏مردوزن]‏ رُوح‌اُلقدس سے بھر گئے اور غیرزبانیں بولنے لگے جس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی۔‏“‏ بشارت دینے والوں میں مردوزن،‏ پیروجوان،‏ غلام اور آزاد شامل تھے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۱۴؛‏ ۲:‏۱،‏ ۴،‏ ۱۷،‏ ۱۸؛‏ یوایل ۲:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۸‏)‏ جب اذیت نے بیشتر مسیحیوں کو یروشلیم سے بھاگنے پر مجبور کِیا تو ”‏جو پراگندہ ہوئے تھے وہ کلام کی خوشخبری دیتے پھرے۔‏“‏ (‏اعمال ۸:‏۴‏)‏ صرف چند مقررشُدہ اشخاص ہی نہیں بلکہ سب ”‏جو پراگندہ ہوئے تھے“‏ بشارت کا کام کرتے رہے تھے۔‏

۱۰.‏ یہودی نظام کے خاتمے سے پہلے دوہری تکمیل والے کونسے حکم کی تعمیل کی گئی تھی؟‏

۱۰ ان ابتدائی سالوں کے دوران یہ بات سچ ثابت ہوئی تھی۔‏ یسوع نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ پہلی صدی میں ان الفاظ کی تکمیل کے مطابق،‏ رومی فوجوں کے یہودی مذہبی اور سیاسی نظام کو تباہ کرنے سے پہلے خوشخبری کی وسیع پیمانے پر منادی ہو گئی تھی۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏)‏ مزیدبرآں،‏ یسوع کے تمام شاگردوں نے اس کے اس حکم کی تعمیل بھی کی:‏ ”‏پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ ابتدائی مسیحیوں نے حلیم اشخاص کو یسوع پر ایمان لانے کی تاکید کرکے راہنمائی کے بغیر چھوڑ نہیں دیا تھا جیساکہ بعض جدید مناد کرتے ہیں۔‏ اس کے برعکس،‏ انہوں نے انہیں یسوع کے شاگرد بننے کی تعلیم دی،‏ کلیسیاؤں میں منظم کِیا اور انہیں تربیت دی تاکہ وہ بھی خوشخبری کی منادی اور شاگرد بنانے کا کام کر سکیں۔‏ (‏اعمال ۱۴:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ یہوواہ کے گواہ آجکل اسی نمونے کی پیروی کرتے ہیں۔‏

۱۱.‏ کون آجکل نسلِ‌انسانی کے لئے بہترین خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں؟‏

۱۱ پہلی صدی کے پولس،‏ برنباس اور دیگر اشخاص کے نمونوں کی پیروی کرتے ہوئے یہوواہ کے کئی گواہ مشنریوں کے طور پر غیرممالک میں گئے ہیں۔‏ ان کا کام واقعی فائدہ‌مند ثابت ہوا ہے کیونکہ وہ سیاست میں ملوث نہیں ہوئے اور دیگر طریقوں سے بھی خوشخبری کی منادی کرنے کے فرض سے منحرف نہیں ہوئے۔‏ انہوں نے واضح طور پر یسوع کے اس حکم کی تعمیل کی ہے:‏ ”‏چلتے چلتے .‏ .‏ .‏ منادی کرنا۔‏“‏ تاہم،‏ بیشتر یہوواہ کے گواہ غیرممالک میں خدمت کرنے والے مشنری نہیں ہیں۔‏ ان میں سے بہتیرے دُنیاوی ملازمت کے ذریعے روزی کماتے ہیں اور دیگر ابھی تک سکول میں پڑھتے ہیں۔‏ بعض بچوں کی پرورش کر رہے ہیں۔‏ لیکن تمام گواہ سیکھی ہوئی خوشخبری دوسروں کو بھی سناتے ہیں۔‏ پیروجوان،‏ مردوزن،‏ سب خوشی کے ساتھ بائبل کی اس نصیحت پر عمل کرتے ہیں:‏ ”‏کلام کی منادی کر وقت اور بےوقت مستعد رہ۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏)‏ پہلی صدی کے منادوں کی طرح وہ بھی ”‏اس بات کی خوشخبری سنانے سے کہ یسوؔع ہی مسیح ہے باز“‏ نہیں آتے۔‏ (‏اعمال ۵:‏۴۲‏)‏ وہ انسانیت کے لئے بہترین خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں۔‏

نومُرید بنانا یا بشارت دینا؟‏

۱۲.‏ نومُریدی کیا ہے اور اسے کیسا خیال کِیا جاتا ہے؟‏

۱۲ نومُرید کے لئے یونانی زبان کا لفظ پروسی‌لوتوس ہے جس کا مطلب ”‏نومعتقد“‏ ہے۔‏ اسی سے لفظ ”‏نواعتقادی“‏ نکلا ہے جس کا مطلب ”‏تبدیلیٔ‌مذہب کرنا یا کرانا“‏ ہے۔‏ آجکل،‏ بعض کہتے ہیں کہ نومُریدی نقصاندہ ہے۔‏ ورلڈ کونسل آف چرچز کی شائع‌کردہ ایک دستاویز ”‏نومُریدی کے گناہ“‏ کا ذکر کرتی ہے۔‏ کیوں؟‏ کیتھولک ورلڈ رپورٹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏آرتھوڈکس چرچ کی مسلسل شکایتوں کی وجہ سے ’‏نومُریدی‘‏ نے جبری تبدیلیٔ‌مذہب کا مفہوم اختیار کر لیا ہے۔‏“‏

۱۳.‏ نقصاندہ نومُریدی کی بعض مثالیں کونسی ہیں؟‏

۱۳ کیا نومُریدی نقصاندہ ہے؟‏ ایسا ہو سکتا ہے۔‏ یسوع نے کہا کہ فقیہوں اور فریسیوں کا دوسروں کو نومُرید بنانا نقصاندہ تھا۔‏ (‏متی ۲۳:‏۱۵‏)‏ یقیناً ”‏جبری تبدیلیٔ‌مذہب“‏ غلط ہے۔‏ مثال کے طور پر مؤرخ یوسیفس کے مطابق،‏ جب مکابی یوحنا ہرکانس نے ادومیوں کو فتح کِیا تو اس نے ”‏انہیں مختون بننے اور رضامندی سے یہودی شریعت کی پابندی کرنے کی شرط پر اپنے مُلک میں رہنے کی اجازت دیدی۔‏“‏ یہودی حکمرانی کے تحت رہنے کے لئے ادومیوں کو یہودی مذہب پر عمل کرنا تھا۔‏ مختلف مؤرخین سے ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آٹھویں صدی س.‏ع.‏ میں شارلمین نے شمالی یورپ کے مُلحد سیکسنوں پر فتح حاصل کرکے انہیں تبدیلیٔ‌مذہب پر مجبور کِیا تھا۔‏ * تاہم،‏ سیکسنوں یا ادومیوں کی تبدیلیٔ‌مذہب میں کس حد تک اخلاص تھا؟‏ مثال کے طور پر،‏ شِیرخوار یسوع کو قتل کرنے کے درپے ادومی بادشاہ ہیرودیس کا الہامی موسوی شریعت سے لگاؤ کسقدر خالص تھا؟‏—‏متی ۲:‏۱-‏۱۸‏۔‏

۱۴.‏ دُنیائےمسیحیت کے بعض مشنری لوگوں پر مذہب تبدیل کرنے کے لئے دباؤ کیسے ڈالتے ہیں؟‏

۱۴ کیا آجکل بھی تبدیلیٔ‌مذہب پر مجبور کِیا جاتا ہے؟‏ کسی مفہوم میں بعض ایسا کرتے ہیں۔‏ دُنیائےمسیحیت کے بعض مشنری اپنا مذہب تبدیل کرنے پر آمادہ ہو جانے والوں کو غیرملکی سکالرشپ دیتے ہیں۔‏ یا وہ قحط‌زدہ پناہ‌گزینوں کو خوراک حاصل کرنے کی خاطر وعظ سننے پر مجبور کرتے ہیں۔‏ سن ۱۹۹۲ میں آرتھوڈکس بشپوں کے کنونشنوں پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ”‏نومُریدی بعض‌اوقات مادی ترغیبات اور کسی نہ کسی طرح کے تشدد کے ذریعے عمل میں لائی جاتی ہے۔‏“‏

۱۵.‏ کیا یہوواہ کے گواہ جدید نقطۂ‌نظر اور مفہوم میں نومُرید بناتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۵ لوگوں پر مذہب تبدیل کرنے کے لئے دباؤ ڈالنا غلط ہے۔‏ یقیناً،‏ یہوواہ کے گواہ ایسا نہیں کرتے۔‏ * لہٰذا،‏ وہ جدید نقطۂ‌نظر اور مفہوم میں نومُرید نہیں بناتے۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہر کسی کو خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔‏ اس پیغام کو خوشی سے قبول کرنے والوں کو بائبل مطالعے کے ذریعے مزید علم حاصل کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔‏ ایسے دلچسپی رکھنے والے اشخاص خدا اور اُس کے مقاصد پر مضبوط ایمان رکھنا سیکھتے ہیں جو بائبل کے درست علم پر مبنی ہوتا ہے۔‏ نتیجتاً،‏ وہ نجات کے لئے خدا کا نام یہوواہ استعمال کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۳،‏ ۱۴،‏ ۱۷‏)‏ خوشخبری قبول کرنا یا رد کرنا ذاتی انتخاب کا معاملہ ہے۔‏ اس میں کوئی مجبوری نہیں ہے۔‏ اگر مجبوری ہو تو تبدیلیٔ‌مذہب کی کوئی وقعت نہیں ہوگی۔‏ دلی پرستش کو ہی دراصل خدا کی مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔‏—‏استثنا ۶:‏۴،‏ ۵؛‏ ۱۰:‏۱۲‏۔‏

زمانۂ‌جدید میں بشارتی کام

۱۶.‏ زمانۂ‌جدید میں یہوواہ کے گواہوں کے بشارتی کام میں کیسے افزائش ہوئی ہے؟‏

۱۶ زمانۂ‌جدید میں یہوواہ کے گواہوں نے متی ۲۴:‏۱۴ کی بڑی تکمیل میں خوشخبری کی منادی کی ہے۔‏ مینارِنگہبانی رسالہ ان کے بشارتی کام میں نمایاں آلہ ثابت ہوا ہے۔‏ * جب ۱۸۷۹ میں مینارِنگہبانی کا پہلا شمارہ شائع ہوا تو اس رسالے کی صرف ایک زبان میں ۰۰۰،‏۶ کاپیاں شائع ہوئی تھیں۔‏ سن ۲۰۰۱ میں ۱۲۲ سے زائد سال بعد اس کی چھپائی ۱۴۱ زبانوں میں ۰۰۰،‏۴۲،‏۳۰،‏۲ تک پہنچ گئی ہے۔‏ اس اضافے کے ساتھ ساتھ یہوواہ کے گواہوں کی بشارتی کارگزاری میں بھی افزائش ہوئی ہے۔‏ ذرا ۱۹ ویں صدی میں بشارتی کام میں ہر سال صرف ہونے والے چند ہزار گھنٹوں کا سن ۲۰۰۱ میں منادی کے کام میں وقف ہونے والے ۲۲۵،‏۸۲،‏۹۰،‏۱۶،‏۱ گھنٹوں کے ساتھ موازنہ کریں۔‏ غور کریں کہ ہر ماہ اوسطاً ۷۰۲،‏۲۱،‏۴۹ مُفت بائبل مطالعے کرائے گئے تھے۔‏ یہ عمدہ کام وسیع پیمانے پر انجام دیا گیا تھا!‏ یہ کام ۶۶۶،‏۱۷،‏۶۱ سرگرم منادوں نے انجام دیا تھا۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ آجکل کن جھوٹے معبودوں کی پرستش کی جاتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہر کسی کو اس کی زبان،‏ قومیت یا سماجی رتبے سے قطع‌نظر کیا جاننے کی ضرورت ہے؟‏

۱۷ زبورنویس کہتا ہے:‏ ”‏قوموں کے سب معبود محض بُت ہیں لیکن [‏یہوواہ]‏ نے آسمانوں کو بنایا۔‏“‏ (‏زبور ۹۶:‏۵‏)‏ آجکل کی بیدین دُنیا میں قوم‌پرستی،‏ قومی نشان،‏ ممتاز شخصیات،‏ مادی چیزیں اور دولت معبود بن چکی ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۲۴؛‏ افسیوں ۵:‏۵؛‏ کلسیوں ۳:‏۵‏)‏ ایک مرتبہ موہن‌داس کے.‏ گاندھی نے کہا:‏ ”‏میری رائے میں .‏ .‏ .‏ یورپ اب صرف نام کا ہی مسیحی رہ گیا ہے۔‏ یہ درحقیقت دھن‌دولت کا پجاری ہے۔‏“‏ حقیقت یہ ہے کہ خوشخبری کا اعلان ہر جگہ ہونا ضروری ہے۔‏ ہر کسی کو اس کی زبان،‏ قوم یا سماجی رتبے سے قطع‌نظر یہوواہ اور اس کے مقاصد کی بابت جاننے کی ضرورت ہے۔‏ ہماری خواہش ہے کہ ہر کوئی زبورنویس کے ان الفاظ سے اثرپذیر ہو:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی تمجیدوتعظیم کرو۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی ایسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایان ہے“‏!‏ (‏زبور ۹۶:‏۷،‏ ۸‏)‏ یہوواہ کے گواہ یہوواہ خدا کی بابت جاننے میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ اس کے شایانِ‌شان اس کی تمجید کر سکیں۔‏ اس مدد کو قبول کرنے والے بہت سے فوائد حاصل کرتے ہیں۔‏ انہیں کونسے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟‏ ان پر اگلے مضمون میں بات‌چیت کی جائیگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 13 دی کیتھولک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق،‏ تحریکِ‌اصلاح کے دَور میں لوگوں پر مذہب کے جبری نفاذ کا اظہار ایک لاطینی مقولے سے کِیا گیا تھا جسکا مطلب ہے:‏ ”‏جسکی حکومت اُس کا مذہب۔‏“‏

^ پیراگراف 15 نومبر ۱۶،‏ ۲۰۰۰ کو ریاستہائےمتحدہ کے انٹرنیشنل ریلجیئس فریڈم کمیشن کے ایک اجلاس میں ایک شخص نے تبدیلیٔ‌مذہب پر مجبور کرنے والوں اور یہوواہ کے گواہوں کی کارگزاری کے درمیان فرق کو واضح کِیا۔‏ یہ بات نوٹ کی گئی کہ یہوواہ کے گواہ دوسروں کو اس طریقے سے منادی کرتے ہیں کہ ایک شخص محض یہ کہہ کر اپنا دروازہ بند کر سکتا ہے کہ ”‏مَیں دلچسپی نہیں رکھتا۔‏“‏

^ پیراگراف 16 اِس رسالے کا پورا عنوان ہے،‏ مینارِنگہبانی یہوواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• یہوواہ کے گواہ سرگرم مبشر کیوں ہیں؟‏

‏• یہوواہ کے گواہ اُن جگہوں پر بھی منادی کیوں کرتے ہیں جہاں دُنیائےمسیحیت نے چرچ قائم کر رکھے ہیں؟‏

‏• یہوواہ کے گواہ جدید نقطۂ‌نظر اور مفہوم میں نومُرید بنانے والے کیوں نہیں ہیں؟‏

‏• یہوواہ کے گواہوں کے بشارتی کام نے زمانۂ‌جدید میں کیسے فروغ پایا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یسوع ایک سرگرم مبشر تھا جس نے اسی کام کیلئے دوسروں کی بھی تربیت کی

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

پہلی صدی کی کلیسیا میں تمام مسیحیوں نے بشارتی کام میں حصہ لیا تھا

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

لوگوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا غلط ہے