طبقاتی امتیاز کے مسائل
طبقاتی امتیاز کے مسائل
”مساوات سب کا حق تو ہے مگر اِسے حاصل کرنا اِس زمین پر کسی بھی انسان یا تنظیم کے بس میں نہیں۔“
یہ بات ۱۹ ویں صدی کے فرانسیسی ناولنگار اونرے ڈی بیزک نے بیان کی۔ کیا آپ اس سے متفق ہیں؟ بہتیرے لوگ فطرتاً محسوس کرتے ہیں کہ طبقاتی امتیاز غلط ہے۔ اِسکے باوجود، اس ۲۱ ویں صدی میں بھی انسانی معاشرہ بیشمار سماجی طبقات میں بٹا ہوا ہے۔
سن ۱۹۲۳ سے لے کر ۱۹۲۹ تک ریاستہائےمتحدہ کے صدر کے طور پر خدمات انجام دینے والا کیلون کولج معاشرے میں طبقاتی امتیاز کے مسئلے کی بابت بہت فکرمند تھا جسکی وجہ سے اس نے ”تمام اونچے طبقات کو مکمل طور پر ختم کرنے“ کے عزم کا اظہار کِیا۔ تاہم، کولج کی صدارت کے تقریباً ۴۰ سال بعد، نسلی تعلقات کی تحقیق پر مامور کرنر کمیشن نے اِس خوف کا اظہار کِیا کہ ریاستہائےمتحدہ دو معاشروں—ایک سیاہفام، دوسرا سفیدفام یعنی خاصوعام—میں تقسیم ہو جائیگا۔“ بعض دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ پیشینگوئی تکمیلپذیر ہے کیونکہ اس مُلک میں ”معاشی اور نسلی خلا بڑھتا جا رہا ہے۔“
انسانی مساوات کے نظریے کو حقیقت میں بدلنا اسقدر مشکل کیوں ہے؟ سب سے بڑی وجہ انسانی فطرت ہے۔ یو.ایس. کانگریس کے سابقہ رُکن ولیم رینڈولف ہرسٹ نے ایک مرتبہ کہا: ”تمام انسان کمازکم ایک لحاظ سے مساوی ضرور خلق ہوئے ہیں اور وہ یہ کہ ان میں غیرمساوی ہونے کی خواہش ہے۔“ اس کے اس بیان کا کیا مطلب ہے؟ شاید ۱۹ ویں صدی کے ڈرامہنگار ہنری بیک نے اسی خیال کو زیادہ وضاحت کے ساتھ کچھ یوں پیش کِیا ہے: ”اپنے سے بڑے اور اعلیٰ لوگوں کے برابر بننے کی خواہش ہی دراصل حصولِمساوات کو مشکل بناتی ہے۔“ باالفاظِدیگر لوگ اعلیٰ معاشی حیثیت کے حامل لوگوں کے برابر بننا چاہتے ہیں مگر اپنے سے کمتر لوگوں کو برابری عطا کرکے اپنے استحقاقات اور مراعات محدود کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
جس طرح ماضی میں لوگ عام، خاص اور شاہی گھرانوں میں پیدا ہوتے تھے اُسی طرح بعض ممالک میں آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ تاہم، آجکل بیشتر ممالک میں پیسے کی زیادتی یا کمی کسی شخص کے نچلے، متوسط یا اعلیٰ طبقے سے تعلق کا تعیّن کرتی ہے۔ تاہم، نسل، تعلیم اور خواندگی جیسے عوامل بھی کسی کے طبقے کا تعیّن کرتے ہیں۔ اِسی طرح سے بعض جگہوں پر امتیاز کی بڑی وجہ جنس ہے جہاں عورتوں کو کمتر طبقہ خیال کِیا جاتا ہے۔
اُمید کی کرن؟
حقوقِانسانی کی قانونساز مجلس نے بعض طبقاتی رکاوٹیں ختم کرنے میں مدد کی ہے۔ ریاستہائےمتحدہ میں نسلی امتیاز کے خلاف قانون نافذ کئے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ اگرچہ غلام رکھنے کا رواج ابھی تک عام ہے توبھی دُنیا کے بیشتر ممالک میں اسے غیرقانونی سمجھا جاتا ہے۔ بعض مقامات پر عدالتی فیصلوں کی بِنا پر مقامی باشندوں کو حقِاراضی دیا گیا ہے اور انسدادِنسلی امتیاز کے قوانین کی بدولت پسماندہ اور نچلے طبقے کے لوگوں کو امداد حاصل ہوئی ہے۔
کیا اس سے معاشرے میں طبقاتی امتیاز کے خاتمے کی نشاندہی ہوتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ اگرچہ اس وقت معاشرے میں طبقاتی امتیاز کی بعض اقسام کمزور پڑ گئی ہیں توبھی نئی اقسام منظرِعام پر آ رہی ہیں۔ کتاب کلاس وارفیئر ان دی انفارمیشن ایج بیان کرتی ہے: ”سرمایہداروں اور مزدوروں کے نسلی طبقے آجکل غیرموزوں نظر آتے ہیں لیکن اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ یہ بڑے طبقے غضبناک لوگوں کے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے ہیں۔“
کیا معاشرتی طبقات لوگوں کو ہمیشہ منقسم رکھینگے؟ اگلا مضمون ظاہر کریگا کہ صورتحال مایوسکُن نہیں ہے۔