نیکی کرتے رہیں
نیکی کرتے رہیں
”نُور کا پھل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سچائی ہے۔“—افسیوں ۵:۹۔
۱. آجکل لاکھوں لوگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ زبور ۳۱:۱۹ سے متفق ہیں؟
یہوواہ کے لئے جلال کا باعث بننا انسان کی سب سے بڑی نیکی ہو سکتی ہے۔ آجکل، لاکھوں لوگ خدا کی نیکی کیلئے اس کی ستائش کرنے سے ایسا کر رہے ہیں۔ یہوواہ کے وفادار گواہوں کے طور پر، ہم پورے دل سے زبورنویس کیساتھ متفق ہیں جس نے ترنم میں یوں اظہارِخیال کِیا: ”آہ! تُو نے اپنے ڈرنے والوں کے لئے کیسی بڑی نعمت رکھ چھوڑی ہے۔“—زبور ۳۱:۱۹۔
۲، ۳. ہمارے شاگرد بنانے کے کام کو اچھے چالچلن کی پُشتپناہی حاصل نہ ہونے کی صورت میں کیا واقع ہو سکتا ہے؟
۲ یہوواہ کا مؤدبانہ خوف ہمیں نیکی کیلئے اس کی ستائش کرنے کی تحریک دیتا ہے۔ یہ ہمیں ’یہوواہ کا شکر کرنے، اسے مبارک کہنے اور اس کی سلطنت کے جلال کا بیان کرنے‘ کی بھی تحریک دیتا ہے۔ (زبور ۱۴۵:۱۰-۱۳) اسی لئے ہم بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) بیشک، ہماری منادی کی کارگزاری کو نیک چالچلن کی پُشتپناہی حاصل ہونی چاہئے۔ بصورتِدیگر ہم یہوواہ کے پاک نام کیلئے رسوائی کا باعث بن سکتے ہیں۔
۳ بیشتر لوگ خدا کی پرستش کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن ان کا چالچلن اس کے الہامی کلام میں وضعکردہ معیاروں کے مطابق نہیں ہوتا۔ پولس رسول نے نیکی کے دعوؤں کے مطابق زندگی بسر نہ کرنے والے بیشتر اشخاص کے متعلق لکھا: ”تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خود کیوں چوری کرتا ہے؟ تُو جو کہتا ہے کہ زنا نہ کرنا آپ خود کیوں زنا کرتا ہے؟ . . . کیونکہ تمہارے سبب سے غیرقوموں میں خدا کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔ چنانچہ یہ لکھا بھی ہے۔“—رومیوں ۲:۲۱، ۲۲، ۲۴۔
۴. ہمارے اچھے چالچلن کا کیا اثر ہوتا ہے؟
۴ یہوواہ کے نام پر رسوائی لانے کی بجائے ہم اپنے چالچلن سے اس کا جلال ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ مسیحی کلیسیا سے باہر اشخاص پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ یہ ہمارے مخالفین کو خاموش کرانے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ (۱-پطرس ۲:۱۵) سب سے بڑھکر ہمارا اچھا چالچلن لوگوں کو یہوواہ کی تنظیم کے قریب لے آتا ہے جس سے اُنہیں اس کیلئے جلال کا باعث بننے اور ابدی زندگی حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔—اعمال ۱۳:۴۸۔
۵. اب ہمیں کن سوالات پر غور کرنا چاہئے؟
۵ ناکامل ہونے کے باوجود ہم یہوواہ کیلئے رسوائی کا باعث بننے والے اور سچائی کے متلاشیوں کو ٹھوکر کھلانے والے چالچلن سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ درحقیقت، ہم نیکی کا مظاہرہ کرنے میں کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں؟
نُور کا پھل
۶. ”تاریکی کے بےپھل کاموں“ میں سے بعض کیا ہیں لیکن مسیحیوں میں کونسے پھل نمایاں ہونے چاہئیں؟
۶ ہم مخصوصشُدہ مسیحیوں کے طور پر کسی ایسی بات کا تجربہ کرتے ہیں جو افسیوں ۴:۲۵، ۲۸، ۳۱؛ ۵:۳، ۴، ۱۱، ۱۲، ۱۸) ایسے کاموں میں ملوث ہونے کی بجائے ہم ”نُور کے فرزندوں کی طرح“ چلتے ہیں۔ پولس رسول کہتا ہے کہ ”نُور کا پھل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سچائی ہے۔“ (افسیوں ۵:۸، ۹) پس نُور میں چلنے سے ہم نیکی کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ لیکن یہ کیسا نُور ہے؟
”تاریکی کے بےپھل کاموں“ سے بچنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ ان میں جھوٹ، چوری، بدکلامی، فحشکلامی، بدچلنی، گندے مذاق اور شرابنوشی جیسے خدا کی رسوائی کا باعث بننے والے کام شامل ہیں۔ (۷. ہمیں نیکی کا مسلسل مظاہرہ کرنے کیلئے کیا کرنا چاہئے؟
۷ ناکاملیت کے باوجود، اگر ہم نُور میں چلیں تو ہم نیکی کر سکتے ہیں۔ زبورنویس نے اپنے گیت میں کچھ یوں اظہار کِیا: ”تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔“ (زبور ۱۱۹:۱۰۵) اگر ہم ”ہر طرح کی نیکی“ کے ذریعے ”نُور کا پھل“ ظاہر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس روحانی روشنی سے مسلسل فائدہ اُٹھاتے رہنا چاہئے جو خدا کے کلام میں پائی جاتی ہے، جس کا مسیحی مطبوعات میں بھرپور جائزہ لیا جاتا ہے اور جس پر ہمارے مسیحی اجلاسوں میں باقاعدگی سے گفتگو کی جاتی ہے۔ (لوقا ۱۲:۴۲؛ رومیوں ۱۵:۴؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) ہمیں ’دُنیا کے نُور‘ اور ’یہوواہ کے جلال کے پرتَو‘ یسوع کے نمونے اور تعلیمات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔—یوحنا ۸:۱۲؛ عبرانیوں ۱:۱-۳۔
روح کا پھل
۸. ہم نیکی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۸ روحانی روشنی بِلاشُبہ نیکی ظاہر کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ علاوہازیں، خدا کی روحالقدس یا سرگرم قوت کی راہنمائی ہمیں یہ خوبی ظاہر کرنے کے قابل بناتی ہے۔ نیکی ”روح کا پھل“ ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) اگر ہم یہوواہ کی روحالقدس کی ہدایت کی تابعداری کرتے ہیں تو یہ ہم میں نیکی کا عمدہ پھل پیدا کریگی۔
۹. ہم لوقا ۱۱:۹-۱۳ میں درج یسوع کے الفاظ پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۹ روح کے پھل نیکی کے ذریعے یہوواہ کو خوش کرنے کی ہماری دلی خواہش کو ہمیں یسوع کی اِس بات پر عمل کرنے کی تحریک دینی چاہئے: ”مانگو تو تمہیں دیا جائیگا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائیگا۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُسکے واسطے کھولا جائیگا۔ تم میں سے ایسا کونسا باپ ہے کہ جب اُسکا بیٹا روٹی مانگے تو اُسے پتھر دے؟ یا مچھلی مانگے تو مچھلی کے بدلے اُسے سانپ دے؟ یا انڈا مانگے تو اُسکو بچھو دے؟ پس جب تم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو رُوحاُلقدس کیوں نہ دے گا؟“ (لوقا ۱۱:۹-۱۳) ہمیں یسوع کی مشورت پر عمل کرتے ہوئے یہوواہ کی روح کیلئے دُعا کرنی چاہئے تاکہ ہم نیکی کا پھل ظاہر کرتے رہیں۔
”نیکی کر“
۱۰. خروج ۳۴:۶، ۷ میں یہوواہ کی نیکی کے کونسے پہلو بیان کئے گئے ہیں؟
۱۰ ہم خدا کے کلام کی روحانی روشنی اور اُس کی روحالقدس کی مدد سے ”نیکی کر“ سکتے ہیں۔ (رومیوں ۱۳:۳) ہم باقاعدہ بائبل مطالعے کے ذریعے زیادہ سے زیادہ یہ سیکھتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی نیکی کی نقل کیسے کر سکتے ہیں۔ پچھلے مضمون نے خروج ۳۴:۶، ۷ میں درج موسیٰ کے سامنے کئے جانے والے اعلان میں بیانکردہ خدا کی نیکی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ پیش کِیا تھا جہاں ہم پڑھتے ہیں: ”[یہوواہ] [یہوواہ] خدایِرحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کریگا۔“ یہوواہ کی نیکی کے ان پہلوؤں کا قریبی جائزہ ہمیں ”نیکی“ کرتے رہنے میں مدد دیگا۔
۱۱. اس علم کو ہم پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے کہ یہوواہ رحیم اور مہربان ہے؟
رحیم اور مہربان بننے سے یہوواہ کی نقل کرنے کی ضرورت سے آگاہ کرتا ہے۔ یسوع نے کہا: ”مبارک ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔“ (متی ۵:۷؛ لوقا ۶:۳۶) یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ مہربان ہے ہم منادی میں ملنے والے لوگوں سمیت دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں مہربانی اور خوشمزاجی سے پیش آنے کی تحریک پاتے ہیں۔ یہ بات پولس کی اِس نصیحت کے مطابق ہے: ”تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔“—کلسیوں ۴:۶۔
۱۱ یہ الہٰی اعلان ہمیں۱۲. (ا) چونکہ خدا قہر کرنے میں دھیما ہے اسلئے ہمیں دوسروں کیساتھ کیسے پیش آنا چاہئے؟ (ب) یہوواہ کی شفقت ہمیں کیا کرنے کی تحریک دیتی ہے؟
۱۲ چونکہ یہوواہ قہر کرنے میں دھیما ہے اسلئے ہماری ”نیکی“ کرنے کی خواہش ہمیں تحریک دیتی ہے کہ ساتھی ایمانداروں کی چھوٹیموٹی غلطیوں کی برداشت کریں اور ان کی خوبیوں پر توجہ دیں۔ (متی ۷:۵؛ یعقوب ۱:۱۹) یہوواہ کی شفقت ہمیں صبرآزما حالات میں بھی وفادارانہ محبت دکھانے کی تحریک دیتی ہے۔ یہ یقیناً نہایت پسندیدہ بات ہے۔—امثال ۱۹:۲۲۔
۱۳. ہمیں یہ ظاہر کرنے کیلئے کیسے عمل کرنا چاہئے کہ یہوواہ ”وفا میں غنی“ ہے؟
۱۳ ہمارا آسمانی باپ ”وفا میں غنی“ ہے اس لئے ہم حقگوئی سے اس کے ’خادموں کے طور پر اپنی خوبی ظاہر‘ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۳-۷) یہوواہ کے نزدیک سات نفرتانگیز چیزوں میں ”جھوٹی زبان“ اور ”جھوٹا گواہ جو دروغگوئی کرتا ہے“ شامل ہیں۔ (امثال ۶:۱۶-۱۹) پس خدا کو خوش کرنے کی ہماری خواہش نے ہمیں ’جھوٹ بولنا چھوڑ کر سچ بولنے‘ کی تحریک دی ہے۔ (افسیوں ۴:۲۵) دُعا ہے کہ ہم اس نہایت اہم طریقے سے نیکی کا مظاہرہ کرنے میں کبھی کوتاہی نہ برتیں۔
۱۴. ہمیں معاف کرنے والا کیوں بننا چاہئے؟
۱۴ موسیٰ کے سامنے خدا کے اعلان کو ہمیں معاف کرنے کی بھی تحریک دینی چاہئے کیونکہ یہوواہ خود معاف کرنے کو تیار ہے۔ (متی ۶:۱۴، ۱۵) بیشک، یہوواہ غیرتائب گنہگاروں کو سزا دیتا ہے۔ لہٰذا، جب کلیسیا کی روحانی پاکیزگی کی بات آتی ہے تو ہمیں اس کی نیکی کے معیار کو سربلند رکھنا چاہئے۔—احبار ۵:۱؛ ۱-کرنتھیوں ۵:۱۱، ۱۲؛ ۱-تیمتھیس ۵:۲۲۔
”غور سے دیکھو“
۱۵، ۱۶. افسیوں ۵:۱۵-۱۹ میں درج پولس کی مشورت مسلسل نیکی کرنے میں کیسے ہماری مدد کرتی ہے؟
۱۵ اپنے چوگرد بُرائی کے باوجود نیکی کی جستجو کے لئے ہمیں خدا کی روح سے معمور ہونے اور غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم کسطرح چلتے ہیں۔ چنانچہ، پولس نے افسس کے مسیحیوں کو تاکید کی: ”پس غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔ اس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ [یہوواہ] کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔ اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ افسیوں ۵:۱۵-۱۹) یہ مشورت ان تشویشناک ایّام میں ہمارے لئے یقیناً موزوں ہے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۔
اس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمور ہوتے جاؤ۔ اور آپس میں مزامیر اور گیت اور روحانی غزلیں گایا کرو اور دل سے [یہوواہ] کے لئے گاتے بجاتے رہا کرو۔“ (۱۶ اگر ہم نیکی کو عمل میں لانا جاری رکھتے ہیں تو ہمیں خدائی حکمت کو عمل میں لانے والوں کی طرح چلنے پر غور کرنا چاہئے۔ (یعقوب ۳:۱۷) ہمیں سنگین گناہوں سے بچنا اور روحالقدس سے معمور ہو کر اس کی راہنمائی میں چلنا چاہئے۔ (گلتیوں ۵:۱۹-۲۵) مسیحی اجلاسوں، اسمبلیوں اور کنونشنوں پر دی جانے والی روحانی ہدایت کا اطلاق کرنے سے ہم نیکی کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ افسیوں کے نام پولس کے الفاظ ہمیں بھی یاددہانی کرا سکتے ہیں کہ ہم اپنی پرستش کے زیادہتر اجتماعات پر دل سے ”روحانی غزلیں“ گانے سے مستفید ہوتے ہیں جن میں سے بیشتر نیکی جیسی روحانی خوبیوں پر توجہ دلاتی ہیں۔
۱۷. اگر مسیحی کسی سنگین بیماری کے باعث اجلاس پر باقاعدہ حاضر نہیں ہو پاتے تو وہ کیا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۷ ہمارے اُن ساتھی ایمانداروں کی بابت کیا ہے جو سنگین بیماری کے باعث مسیحی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر نہیں ہو پاتے؟ وہ اپنے روحانی بہنبھائیوں کیساتھ براہِراست رفاقت میں ہمیشہ یہوواہ کی پرستش نہ کر پانے کی وجہ سے شکستہدل محسوس کر سکتے ہیں۔ لیکن وہ اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ان کے حالات سمجھتا ہے اس لئے وہ انہیں سچائی میں قائم رکھیگا، انہیں اپنی پاک روح دیگا اور نیک کام کرتے رہنے میں اُنکی مدد کریگا۔—یسعیاہ ۵۷:۱۵۔
۱۸. نیکی کرتے رہنے میں کیا چیز ہماری مدد کریگی؟
۱۸ نیکی کی کوشش میں لگے رہنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنی رفاقت کے سلسلے میں خبردار رہیں اور جو لوگ ”نیکی کے دشمن“ ہیں ان سے دُور رہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۲-۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳) ایسی مشورت پر عمل کرنا ”پاک روح“ کی راہنمائیوں کے خلاف عمل کرتے ہوئے اسے ”رنجیدہ“ کرنے سے اجتناب کرنے میں ہماری مدد کریگا۔ (افسیوں ۴:۳۰) مزیدبرآں، اگر ہم ان لوگوں کیساتھ قریبی رفاقت رکھتے ہیں جنکی زندگیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ نیکی کے دوست ہیں اور یہوواہ کی پاک روح کی راہنمائی میں چلتے ہیں تو نیکی کرنے کے سلسلے میں ہمیں مدد ملیگی۔—عاموس ۵:۱۵؛ رومیوں ۸:۱۴؛ گلتیوں ۵:۱۸۔
نیکی کے عمدہ نتائج
۱۹-۲۱. نیکی کے اثرات پر روشنی ڈالنے والے تجربات بیان کریں۔
۱۹ روحانی روشنی میں چلنا، خدا کی روح کی ہدایت کی تابعداری کرنا اور غور سے دیکھنا کہ ہم کسطرح چلتے ہیں بدی سے گریز کرنے اور ”نیکی“ کرتے رہنے میں ہماری مدد کریگا۔ اس سے عمدہ نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں رہنے والے یہوواہ کے ایک گواہ، زونگیزائل کے تجربے پر غور کریں۔ ایک صبح سکول جاتے وقت اس نے بینک میں جمعشُدہ تھوڑی سی رقم کا حساب لیا۔ آٹومیٹک مشین نے غلطی سے ۴۲ ہزار رینڈ (۶ ہزار یو.ایس ڈالر) کی اضافی رقم ظاہر کی۔ بینک کے سیکورٹی گارڈ اور دوسرے لوگوں نے اُسے پیسے نکلوا کر اپنے نام پر کسی دوسرے بینک میں جمع کرانے کا مشورہ دیا۔ جس گواہ جوڑے کے ساتھ وہ رہتا تھا صرف اس نے پیسے نہ نکلوانے پر اس کی تعریف کی۔
۲۰ اگلے دن زونگیزائل نے بینک کو اس غلطی سے آگاہ کِیا۔ یہ پتہ چلا کہ اس کا اکاؤنٹ نمبر ایک امیر بزنسمین سے ملتاجلتا ہے جس نے غلط اکاؤنٹ میں رقم جمع کرا دی تھی۔ اس بات پر حیران ہوتے ہوئے کہ زونگیزائل نے اس پیسے میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کِیا اس بزنسمین نے اس سے پوچھا: ”آپ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں؟“ زونگیزائل نے واضح کِیا کہ وہ یہوواہ کا گواہ ہے۔ بینک کے اہلکاروں نے بڑے تپاک سے اسے شاباش دیتے ہوئے کہا: ”کاش سب لوگ یہوواہ کے گواہوں جیسے ایماندار ہوتے۔“ سچ ہے کہ دیانتداری اور نیکی کے کام دوسروں کو یہوواہ کی بڑائی کرنے کی تحریک دے سکتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۳:۱۸۔
۲۱ نیکی کے کاموں کو عمدہ اثر چھوڑنے کے لئے ڈرامائی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مثال کے طور پر: سموآ کے ایک جزیرے پر کُلوقتی مبشر کے طور پر خدمت کرنے والے ایک نوجوان گواہ کو مقامی ہسپتال جانا
پڑا۔ لوگ ڈاکٹر سے ملنے کیلئے اپنی باری کے منتظر تھے اور گواہ نے ساتھ بیٹھی ایک عمررسیدہ خاتون کو دیکھا جو بہت بیمار تھی۔ اس نے بندوبست کِیا کہ وہ خاتون اس کی باری لے لے تاکہ جلدی ڈاکٹر کو دکھا سکے۔ ایک دوسرے موقع پر، گواہ اُس عمررسیدہ خاتون سے مارکیٹ میں ملا۔ اس خاتون نے اسے اور ہسپتال میں کئے جانے والے اس کے نیک کام کو یاد رکھا تھا۔ اس نے کہا: ”اب مَیں جانتی ہوں کہ یہوواہ کے گواہ واقعی اپنے پڑوسی سے محبت رکھتے ہیں۔“ اگرچہ اس نے اس سے پہلے کبھی بادشاہتی پیغام کیلئے جوابیعمل نہیں دکھایا تھا توبھی گواہ کی نیکی نے اس پر اچھا اثر ڈالا۔ اس نے گھریلو بائبل مطالعہ قبول کرکے خدا کے کلام کا علم حاصل کرنا شروع کر دیا۔۲۲. ”نیکی“ کرنے کا ایک اہم طریقہ کیا ہے؟
۲۲ بہت اغلب ہے کہ آپ ایسے تجربات بیان کر سکتے ہیں جو نیکی کی قدروقیمت کو ظاہر کرتے ہیں۔ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی میں باقاعدہ حصہ لینا ”نیکی“ کرنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) دُعا ہے کہ ہم اس بات کو پہچانتے ہوئے اس بابرکت کارگزاری میں گرمجوشی سے شرکت کرتے رہیں کہ یہ موافق جوابیعمل دکھانے والے اشخاص کیساتھ نیکی کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ سب سے بڑھکر، ہماری خدمتگزاری اور عمدہ چالچلن نیکی کے سرچشمہ یہوواہ کی بڑائی کرتا ہے۔—متی ۱۹:۱۶، ۱۷۔
”نیکی“ کرتے رہیں
۲۳. مسیحی خدمتگزاری ایک نیک کام کیوں ہے؟
۲۳ ہماری خدمتگزاری یقیناً ایک نیک کام ہے۔ یہ ہماری اور بائبل کا پیغام سننے والوں کی نجات کا باعث بن سکتا اور یوں اُنہیں زندگی کی راہ پر ڈال سکتا ہے۔ (متی ۷:۱۳، ۱۴؛ ۱-تیمتھیس ۴:۱۶) جب ہمیں فیصلے کرنے ہوں تو اس وقت نیکی کرنے کی خواہش ہمیں اس بات پر سوچبچار کرنے کی تحریک دے سکتی ہے: ’یہ فیصلہ میری بادشاہتی کارگزاری پر کیسے اثرانداز ہوگا؟ کیا میری یہ روش واقعی مفید ہوگی؟ کیا یہ دوسروں کو ”ابدی خوشخبری“ قبول کرنے اور یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ قائم کرنے کی تحریک دینے میں میری مدد کریگا؟‘ (مکاشفہ ۱۴:۶) بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے والا ایسا فیصلہ عظیم خوشی پر منتج ہوگا۔—متی ۶:۳۳؛ اعمال ۲۰:۳۵۔
۲۴، ۲۵. کلیسیا میں نیکی کرنے کے بعض طریقے کیا ہیں اور اگر ہم نیکی کرتے رہتے ہیں تو ہم کیا اعتماد رکھ سکتے ہیں؟
۲۴ ہمیں نیکی کے مفید اثرات کو کبھی کم اہم خیال نہیں کرنا چاہئے۔ ہم مسیحی کلیسیا کی حمایت کرنے اور حتیالمقدور اس کے مفادات اور فلاحوبہبود کا خیال رکھنے سے اس خوبی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ یقیناً ہم مسیحی اجلاس پر باقاعدہ حاضر ہونے اور اس میں شرکت کرنے سے نیکی کو عمل میں لاتے ہیں۔ ہماری موجودگی ہی ساتھی پرستاروں کی حوصلہافزائی کرتی اور ہمارے خوب تیارشُدہ تبصرے انہیں روحانی طور پر مضبوط کرتے ہیں۔ ہم کنگڈم ہال کی مناسب دیکھبھال کرنے میں اپنے وسائل استعمال کرنے سے بھی نیکی کو عمل میں لاتے ہیں۔ (۲-سلاطین ۲۲:۳-۷؛ ۲-کرنتھیوں ۹:۶، ۷) واقعی، ”جہاں تک موقع ملے سب کیساتھ نیکی کریں خاصکر اہلِایمان کے ساتھ۔“—گلتیوں ۶:۱۰۔
۲۵ ہم نیکی کا تقاضا کرنے والی ہر صورتحال کی پیشگی توقع نہیں کر سکتے۔ جب ہمیں نئے چیلنج درپیش ہوتے ہیں تو اس وقت آئیں صحائف سے روشنخیالی حاصل کریں، یہوواہ کی پاک روح کیلئے دُعا کریں اور اس کی نیک اور کامل مرضی بجا لانے کی بھرپور کوشش کریں۔ (رومیوں ۲:۹، ۱۰؛ ۱۲:۲) ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم نیکی کرنا جاری رکھتے ہیں تو یہوواہ ہمیں بہت زیادہ برکت دے گا۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• ہم سب سے بڑی نیکی کیسے کر سکتے ہیں؟
• نیکی کو ’نُور کا پھل‘ کیوں کہا گیا ہے؟
• نیکی کو ’روح کا پھل‘ کیوں کہا گیا ہے؟
• ہمارا عمدہ چالچلن کیسا اثر ڈالتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
خدا کا کلام اور اس کی پاک روح نیکی کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
نیکی سے عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں