مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ نے ”‏روحِ‌حق“‏ حاصل کر لیا ہے؟‏

کیا آپ نے ”‏روحِ‌حق“‏ حاصل کر لیا ہے؟‏

کیا آپ نے ”‏روحِ‌حق“‏ حاصل کر لیا ہے؟‏

‏”‏باپ .‏ .‏ .‏ تمہیں دوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔‏ یعنی روحِ‌حق۔‏“‏ —‏یوحنا ۱۴:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏

۱.‏ یسوع نے اپنی آخری گھڑیوں کے دوران یروشلیم کے بالاخانہ میں اپنے شاگردوں کو کونسی اہم معلومات دیں؟‏

‏”‏اَے خداوند تُو کہاں جاتا ہے؟‏“‏ یہ ان سوالوں میں سے ایک سوال ہے جو یسوع کے رسولوں نے اُن آخری گھڑیوں کے دوران اُس سے پوچھا جو اس نے ان کیساتھ یروشلیم کے بالاخانہ میں گزاریں۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۶‏)‏ جب تقریب آگے بڑھی تو یسوع نے ان پر ظاہر کِیا کہ اب اس کیلئے باپ کے پاس واپس جانے کا وقت آ پہنچا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۸؛‏ ۱۶:‏۲۸‏)‏ اب سے وہ انہیں تعلیم دینے اور ان کے سوالوں کا جواب دینے کیلئے جسمانی طور پر ان کیساتھ نہیں ہوگا۔‏ تاہم،‏ اس نے یہ کہہ کر انکی ہمت‌افزائی کی:‏ ”‏مَیں باپ سے درخواست کرونگا تو وہ تمہیں دوسرا مددگار [‏یا،‏ تسلی دینے والا]‏ بخشے گا کہ ابد تک تمہارے ساتھ رہے۔‏“‏—‏یوحنا ۱۴:‏۱۶‏،‏ فٹ‌نوٹ،‏ این‌ڈبلیو۔‏

۲.‏ یسوع نے اپنے جانے کے بعد اپنے شاگردوں کیلئے کیا بھیجنے کا وعدہ کِیا؟‏

۲ یسوع نے اس مددگار کی نشاندہی کی اور واضح کِیا کہ وہ کیسے اس کے شاگردوں کی مدد کریگا۔‏ اس نے انہیں کہا:‏ ”‏مَیں نے .‏ .‏ .‏ تم سے یہ باتیں اسلئے نہ کہیں کہ مَیں تمہارے ساتھ تھا۔‏ مگر اب مَیں اپنے بھیجنے والے کے پاس جاتا ہوں .‏ .‏ .‏ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ‌مند ہے کیونکہ اگر مَیں نہ جاؤں تو وہ مددگار تمہارے پاس نہ آئیگا لیکن اگر جاؤنگا تو اُسے تمہارے پاس بھیج دونگا۔‏ .‏ .‏ .‏ جب وہ یعنی روحِ‌حق آئیگا تو تمکو تمام سچائی کی راہ دکھائیگا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۶:‏۴،‏ ۵،‏ ۷،‏ ۱۳‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ابتدائی مسیحیوں کے پاس ”‏روحِ‌حق“‏ کب بھیجا گیا تھا؟‏ (‏ب)‏ ایک کونسے خاص طریقے سے روح ان کیلئے ”‏مددگار“‏ ثابت ہوئی تھی؟‏

۳ یہ وعدہ ۳۳ س.‏ع.‏ پنتِکُست کے وقت پورا ہوا جب پطرس رسول نے تصدیق کی:‏ ”‏اِسی یسوؔع کو خدا نے جلایا جس کے ہم سب گواہ ہیں۔‏ پس خدا کے دہنے ہاتھ سے سربلند ہو کر اور باپ سے وہ رُوح‌اُلقدس حاصل کرکے جس کا وعدہ کِیا گیا تھا اُس نے یہ نازل کِیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۳۲،‏ ۳۳‏)‏ جیساکہ ہم آگے چل کر دیکھینگے کہ پنتِکُست پر نازل ہونے والی پاک رُوح نے ابتدائی مسیحیوں کے لئے بہت سارے کام انجام دئے۔‏ لیکن یسوع نے وعدہ کِیا کہ ”‏روحِ‌حق“‏ ’‏انہیں سب سابقہ باتیں یاد‘‏ دلائے گا۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۶‏)‏ یہ انہیں یسوع کی خدمتگزاری اور تعلیمات سے متعلق تمام باتیں یاد دلانے کے لائق کرے گا تاکہ اُنہیں تحریر میں لا سکیں۔‏ یہ پہلی صدی کے آخر پر جب عمررسیدہ یوحنا رسول نے اپنی انجیل کو قلمبند کرنا شروع کِیا تو یہ اُس کے سلسلے میں خاص طور پر مددگار ثابت ہوا تھا۔‏ اس سرگزشت میں اپنی موت کی یادگار قائم کرتے وقت یسوع کی دی جانے والی بیش‌قیمت مشورت بھی شامل تھی۔‏—‏یوحنا،‏ ۱۳-‏۱۷ ابواب۔‏

۴.‏ ”‏روحِ‌حق“‏ نے ابتدائی ممسوح مسیحیوں کی کیسے مدد کی؟‏

۴ یسوع نے ان ابتدائی شاگردوں سے وعدہ کِیا کہ روح ’‏انہیں سب باتیں‘‏ سکھائے گی اور ’‏تمام سچائی کے سلسلے میں راہنمائی فراہم کرے گی۔‏‘‏ روح صحائف کی گہری باتوں کو سمجھنے میں اُن کی مدد کرے گی اور اُن کے فکری اتحاد،‏ سمجھ اور مقصد کو محفوظ رکھے گی۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰؛‏ افسیوں ۴:‏۳‏)‏ یوں پاک روح نے ان ابتدائی مسیحیوں کو مجموعی طور پر،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے انفرادی ممسوح مسیحیوں کو ”‏وقت پر“‏ روحانی خوراک دینے کے لئے طاقت بخشی۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵‏۔‏

روح گواہی دیتی ہے

۵.‏ (‏ا)‏ یسوع نے نیسان ۱۴،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کی رات اپنے شاگردوں پر کس نئے امکان کو آشکارا کِیا؟‏ (‏ب)‏ یسوع کے وعدہ کی تکمیل میں پاک روح نے کیا کردار ادا کِیا؟‏

۵ نیسان ۱۴،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کی رات یسوع نے اپنے شاگردوں سے بیان کِیا کہ وہ بعد میں آسمان میں ان کیساتھ ہوگا اور وہ اس کے باپ کیساتھ سکونت کرینگے۔‏ اُس نے ان سے کہا:‏ ”‏میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں۔‏ اگر نہ ہوتے تو مَیں تم سے کہہ دیتا کیونکہ مَیں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں۔‏ اور اگر مَیں جا کر تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آکر تمہیں اپنے ساتھ لے لونگا تاکہ جہاں مَیں ہوں تم بھی ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۶؛‏ ۱۴:‏۲،‏ ۳‏)‏ وہ اس کی بادشاہی میں اس کیساتھ حکومت کرینگے۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ انہیں آسمانی اُمید حاصل کرنے اور آسمان میں مسیح کیساتھ بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر خدمت کرنے کی خاطر مسح ہونے کے لئے خدا کے روحانی فرزندوں کے طور پر ”‏روح سے پیدا“‏ ہونا تھا۔‏—‏یوحنا ۳:‏۵-‏۸؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ططس ۳:‏۵-‏۷؛‏ ۱-‏پطرس ۱:‏۳،‏ ۴؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۶‏۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ آسمانی بلاہٹ کب شروع ہوئی اور کتنے لوگ اس بلاہٹ کو حاصل کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بلائے جانے والوں نے کس کا بپتسمہ لیا؟‏

۶ یہ ”‏آسمانی بلاوا“‏ ۳۳ س.‏ع.‏ میں شروع ہوا اور بنیادی طور پر،‏ ۱۹۳۰ کے دہے کے وسط میں ختم ہو گیا۔‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۱‏)‏ روحانی اسرائیل کا حصہ ہونے کیلئے رُوح‌اُلقدس سے مہرشُدہ کی تعداد ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ہے جنہیں ”‏دُنیا میں سے خرید“‏ لیا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۴؛‏ ۱۴:‏۱-‏۴‏)‏ انہوں نے مسیح کے روحانی بدن میں،‏ اس کی کلیسیا میں اور اس کی موت میں بپتسمہ لیا ہے۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۳،‏ ۲۷؛‏ افسیوں ۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ پانی کے بپتسمے اور رُوح‌اُلقدس سے مسح ہونے کے بعد وہ خودایثارانہ طرزِزندگی اختیار کر لیتے ہیں،‏ جی‌ہاں اپنی وفات تک راستی سے زندگی بسر کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۶:‏۴،‏ ۵‏۔‏

۷.‏ یادگار پر کیوں ممسوح مسیحی ہی واجب طور پر کھاتےپیتے ہیں؟‏

۷ روحانی اسرائیلیوں کے طور پر،‏ یہ ممسوح مسیحی یہوواہ اور ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کے درمیان باندھے گئے نئے عہد میں شامل ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶؛‏ یرمیاہ ۳۱:‏۳۱-‏۳۴‏)‏ نئے عہد کو مسیح کے بہائے ہوئے خون کی بنیاد پر قانونی شکل دی گئی۔‏ یسوع نے اپنی موت کی یادگار قائم کرتے وقت اس کا ذکر کِیا۔‏ لوقا بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُس نے روٹی لی اور شکر کرکے توڑی اور یہ کہہ کر اُنکو دی کہ یہ میرا بدن ہے جو تمہارے واسطے دیا جاتا ہے۔‏ میری یادگاری کے لئے یہی کِیا کرو۔‏ اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ بقیہ یا ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے باقیماندہ اراکین جو ابھی تک زمین پر ہیں وہ مسیح کی موت کی یادگار پر واجب طور پر علامتی روٹی اور مے سے لیکر کھاتےپیتے ہیں۔‏

۸.‏ ممسوح اشخاص کیسے جانتے ہیں کہ انہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے؟‏

۸ ممسوح اشخاص کیسے جانتے ہیں کہ انہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے؟‏ وہ رُوح‌اُلقدس کی قطعی گواہی حاصل کرتے ہیں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جتنے خدا کے روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔‏ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم‌میراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ روح کی یہ گواہی اسقدر اثرآفرین ہوتی ہے کہ جنہیں آسمانی بلاہٹ کی بابت ہلکا سا بھی شک ہو جاتا ہے وہ منطقی طور پر یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ انہیں یہ بلاہٹ حاصل نہیں ہے اور یوں وہ یادگار کے موقع پر علامات سے لیکر کھانےپینے سے اجتناب کرتے ہیں۔‏

رُوح‌اُلقدس اور دوسری بھیڑیں

۹.‏ اناجیل اور مکاشفہ کی کتاب میں کن دو مختلف گروہوں کا ذکر کِیا گیا ہے؟‏

۹ روحانی اسرائیل کو تشکیل دینے والے مسیحیوں کی محدود تعداد کو ذہن میں رکھتے ہوئے یسوع نے ان کا ذکر ”‏چھوٹے گلّے“‏ کے طور پر کِیا۔‏ انہیں ‏’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی ان‌گنت تعداد کے برعکس نئے عہد کے ”‏بھیڑخانہ“‏ میں داخل کِیا جاتا ہے جسکی بابت اس نے کہا کہ وہ انہیں بھی جمع کرے گا۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ اخیر زمانہ میں جن دوسری بھیڑوں کو جمع کِیا گیا ہے وہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو تشکیل دیتی ہیں جو فردوسی زمین پر ہمیشہ زندہ رہنے کے امکان کیساتھ ”‏بڑی مصیبت“‏ سے ضرور بچ جائیگی۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ پہلی صدی کے آخر پر جو رویا یوحنا کو دی گئی وہ بڑی بِھیڑ اور روحانی اسرائیل کے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ارکان کے درمیان فرق کرتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۴،‏ ۹،‏ ۱۴‏)‏ کیا دوسری بھیڑیں بھی پاک روح حاصل کرتی ہیں اور اگر ایسا ہے تو یہ ان کی زندگیوں کو کیسے متاثر کرتی ہے؟‏

۱۰.‏ دوسری بھیڑیں کیسے ”‏باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے“‏ بپتسمہ لیتی ہیں؟‏

۱۰ پاک روح دوسری بھیڑوں کی زندگیوں میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔‏ وہ یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں ”‏باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے“‏ بپتسمہ لیتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹‏)‏ وہ یہوواہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتے،‏ اپنے بادشاہ اور فدیہ دینے والے کے طور پر مسیح کی اطاعت کرتے اور اپنی زندگیوں میں خدا کی روح یا سرگرم قوت کے عمل‌دخل کے تحت رہتے ہیں۔‏ وہ ہر روز اپنی زندگیوں میں ”‏روح کا پھل“‏ یعنی ”‏محبت۔‏ خوشی۔‏ اطمینان۔‏ تحمل۔‏ مہربانی۔‏ نیکی۔‏ ایمانداری۔‏ حلم۔‏ پرہیزگاری“‏ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ ممسوح اشخاص کس طریقے سے پاک کئے گئے ہیں؟‏ (‏ب)‏ دوسری بھیڑوں کو کس طریقے سے مُقدس اور پاک کِیا گیا ہے؟‏

۱۱ دوسری بھیڑوں کو بھی خدا کے کلام اور رُوح‌اُلقدس کو اجازت دینی چاہئے کہ انہیں پاک اور خالص بنائیں۔‏ ممسوح اشخاص ایک خاص طریقے سے پہلے ہی پاک کر دئے گئے ہیں اور انہیں مسیح کی دُلہن کے طور پر راستباز اور پاک قرار دے دیا گیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۷؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۱؛‏ افسیوں ۵:‏۲۳-‏۲۷‏)‏ دانی‌ایل نبی ”‏حق تعالیٰ کے مُقدس لوگوں“‏ کا ذکر کرتا ہے جو ”‏آدمزاد،‏“‏ مسیح یسوع کے تحت بادشاہی حاصل کریں گے۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴،‏ ۱۸،‏ ۲۷‏)‏ اس سے پیشتر،‏ موسیٰ اور ہارون کے ذریعے یہوواہ نے اسرائیلی قوم سے فرمایا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ تمہارا خدا ہوں۔‏ اسلئے اپنے آپکو مُقدس کرنا اور پاک ہونا کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔‏“‏—‏احبار ۱۱:‏۴۴‏۔‏

۱۲ لفظ ”‏تقدیس“‏ کا بنیادی مطلب ”‏یہوواہ خدا کی خدمت یا استعمال کیلئے پاک کِیا جانا،‏ الگ یا علیٰحدہ کرنے کا فعل یا عمل؛‏ پاک،‏ مُقدس یا خالص ہونے کی حالت“‏ ہے۔‏ سن ۱۹۳۸ کے دی واچ‌ٹاور کے شمارے نے بیان کِیا کہ یوناداب یا دوسری بھیڑوں کو ”‏یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ بڑی بِھیڑ کا حصہ بننے والے اور زمین پر زندہ رہنے والے ہر شخص سے مُقدس بننے [‏مخصوصیت]‏ اور تقدیس کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔‏“‏ مکاشفہ کی کتاب میں درج بڑی بِھیڑ کی رویا میں انکی بابت کہا گیا ہے کہ انہوں نے ”‏اپنے جامے بّرہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں“‏ اور وہ یہوواہ کی ”‏اُس کے مقدِس میں رات دن .‏ .‏ .‏ عبادت“‏ کرتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ رُوح‌اُلقدس کی مدد کیساتھ دوسری بھیڑیں یہوواہ کے پاکیزگی کے معیاروں پر چلنے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏۔‏

مسیح کے بھائیوں کیساتھ نیکی کرنا

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ بھیڑوں اور بکریوں کی یسوع کی تمثیل کے مطابق بھیڑوں کی نجات کا دارومدار کس بات پر ہے؟‏ (‏ب)‏ اس اخیر زمانہ میں دوسری بھیڑوں نے کیسے مسیح کے بھائیوں کیساتھ نیکی کی ہے؟‏

۱۳ یسوع نے بھیڑوں اور بکریوں کی اپنی تمثیل میں دوسری بھیڑوں اور چھوٹے گلّے کے درمیان قریبی بندھن کو بیان کِیا اور اسے ”‏دُنیا کے آخر“‏ کی بابت اپنی پیشینگوئی میں شامل کِیا۔‏ اس تمثیل میں مسیح نے واضح طور پر بیان کِیا کہ دوسری بھیڑوں کی نجات کا انحصار ممسوح اشخاص سے برتاؤ پر ہے جنہیں یسوع نے ”‏میرے بھائی“‏ کہا ہے۔‏ اس نے بیان کِیا:‏ ”‏بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہیگا آؤ میرے باپ کے مبارک لوگو جو بادشاہی بنایِ‌عالم سے تمہارے لئے تیار کی گئی ہے اُسے میراث میں لو۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ یہ سلوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۳؛‏ ۲۵:‏۳۱-‏۳۴،‏ ۴۰‏۔‏

۱۴ لفظ ”‏سلوک“‏ مسیح کے روح سے لےپالک بنائے گئے بھائیوں کو دی جانے والی مشفقانہ حمایت کے کاموں کی طرف اشارہ کرتا ہے جن کیساتھ شیطان کی دُنیا نے پردیسیوں جیسا برتاؤ کِیا ہے یہانتک کہ بعض کو قیدخانہ میں بھی ڈلوا دیا گیا ہے۔‏ انہیں خوراک،‏ مناسب کپڑوں اور صحت کی نگہداشت کی ضرورت رہی ہے۔‏ (‏متی ۲۵:‏۳۵،‏ ۳۶‏،‏ فٹ‌نوٹ،‏ این‌ڈبلیو‏)‏ سن ۱۹۱۴ سے لیکر اس آخری وقت میں بہتیرے ممسوح اشخاص نے خود کو ایسی ہی حالتوں میں پایا ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی جدید تاریخ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ان کے وفادار ساتھی،‏ دوسری بھیڑوں نے ان کی حمایت جاری رکھی ہے جیساکہ روح نے انہیں تحریک دی ہے۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ دوسری بھیڑوں نے کس کارگزاری میں زمین پر مسیح کے ممسوح بھائیوں کی خاص طور پر مدد کی ہے؟‏ (‏ب)‏ ممسوح اشخاص نے دوسری بھیڑوں کیلئے اپنی قدردانی کا اظہار کیسے کِیا ہے؟‏

۱۵ زمین پر مسیح کے ممسوح بھائیوں نے اس اخیر زمانہ میں ’‏تمام دُنیا میں بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی‘‏ کرنے کے خداداد فرض کی انجام‌دہی میں خاص طور پر دوسری بھیڑوں کی طرف سے سرگرم حمایت حاصل کی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ یوحنا ۱۴:‏۱۲‏)‏ جب زمین پر ممسوح اشخاص کی تعداد کئی سالوں سے کم ہو رہی ہے تو دوسری بھیڑوں کی تعداد درحقیقت لاکھوں‌لاکھ ہو گئی ہے۔‏ ان میں ہزاروں نے ”‏زمین کی انتہا تک“‏ بادشاہت کی خوشخبری پھیلاتے ہوئے کُل‌وقتی مبشروں—‏پائنیروں اور مشنریوں—‏کے طور پر خدمت کی ہے۔‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ دیگر اس گواہی کے کام میں حتیٰ‌المقدور حصہ لیتے ہیں اور اس اہم کام کی مالی اعانت کرتے ہیں۔‏

۱۶ مسیح کے ممسوح بھائی اپنے رفیقوں دوسری بھیڑوں کی طرف سے اس وفادار حمایت کی بڑی قدر کرتے ہیں!‏ ان کے احساسات کا ورلڈوائیڈ سیکورٹی انڈر دی ”‏پرنس آف پیس“‏ میں خوب اظہار کِیا گیا ہے جسے نوکر جماعت نے ۱۹۸۶ میں شائع کِیا تھا۔‏ یہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏دوسری عالمی جنگ کے وقت سے لیکر ’‏دُنیا کے آخر‘‏ کی بابت یسوع کی پیشینگوئی کی تکمیل کا دارومدار بڑی حد تک ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی ’‏بڑی بِھیڑ‘‏ کے کام پر ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ لہٰذا،‏ بین‌الاقوامی کثیرالسانی ’‏بڑی بِھیڑ‘‏ کے اس کردار کیلئے انتہائی ممنون ہیں جو انہوں نے متی ۲۴:‏۱۴ کی [‏یسوع کی]‏ پیشینگوئی کی تکمیل میں ادا کِیا ہے!‏“‏

‏’‏ہمارے بغیر کامل نہیں کئے گئے‘‏

۱۷.‏ کس طریقے سے زمین پر قیامت پانے والے قدیم وفادار اشخاص ممسوحوں کے ”‏بغیر کامل نہ کئے جائیں“‏ گے؟‏

۱۷ مسیح سے پہلے رہنے والوں کا ممسوحوں میں سے ایک کے طور پر ذکر کرتے اور وفادار مردوزن کا حوالہ دیتے ہوئے پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏عورتوں نے اپنے مُردوں کو پھر زندہ پایا۔‏ بعض مار کھاتے کھاتے مر گئے مگر رہائی منظور نہ کی تاکہ اُنکو بہتر قیامت نصیب ہو۔‏ اور اگرچہ ان سب کے حق میں ایمان کے سبب سے اچھی گواہی دی گئی توبھی اُنہیں وعدہ کی ہوئی چیز نہ ملی۔‏ اسلئےکہ خدا نے پیش‌بینی کرکے ہمارے [‏ممسوحوں]‏ لئے کوئی بہتر چیز تجویز کی تھی تاکہ وہ ہمارے بغیر کامل نہ کئے جائیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۳۵،‏ ۳۹،‏ ۴۰‏)‏ عہدِہزارسالہ کے دوران مسیح اور اس کے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ممسوح بھائی آسمان میں بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر کام کریں گے اور زمین پر مسیح کے فدیے کے فوائد پہنچائیں گے۔‏ یوں دوسری بھیڑیں ”‏جسمانی اور ذہنی طور پر کامل بنا دی جائیں گی۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۸.‏ (‏ا)‏ بائبل حقائق کو دوسری بھیڑوں کی کیا سمجھنے میں مدد کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ دوسری بھیڑیں کس اُمید میں ”‏خدا کے بیٹوں کے ظاہر“‏ ہونے کی راہ دیکھتی ہیں؟‏

۱۸ اس سب سے دوسری بھیڑوں کو یہ ذہن‌نشین کرنا چاہئے کہ مسیحی یونانی صحائف یہوواہ کے مقاصد کی کارفرمائی میں مسیح اور اس کے ممسوح بھائیوں اور انکے مرکزی کردار پر اتنی زیادہ توجہ کیوں مرکوز کراتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ دوسری بھیڑیں ہرمجدون اور عہدِہزارسالہ کے دوران ”‏خدا کے بیٹوں کے ظاہر“‏ ہونے کا انتظار کرنے کے دوران ہر طرح سے ممسوح جماعت کی حمایت کرنے کو ایک شرف سمجھتی ہیں۔‏ وہ ”‏فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“‏ ہونے کے منتظر رہ سکتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۸:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

یادگار پر روح میں متحد

۱۹.‏ ”‏روحِ‌حق“‏ نے ممسوحوں اور انکے ساتھیوں کیلئے کیا کچھ کِیا ہے اور وہ مارچ ۲۸ کی شام خاص طور پر کیسے متحد ہونگے؟‏

۱۹ نیسان ۱۴،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کی رات اپنی اختتامی دُعا میں یسوع نے کہا:‏ ”‏مَیں صرف ان ہی کیلئے درخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کیلئے بھی جو ان کے کلام کے وسیلہ سے مجھ پر ایمان لائینگے۔‏ تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اَے باپ!‏ تُو مجھ میں ہے اور مَیں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا ایمان لائے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ محبت ہی کی بدولت خدا نے ممسوح اشخاص اور فرمانبردار نسلِ‌انسانی کی نجات کیلئے اپنے بیٹے کو اپنی جان قربان کرنے کیلئے بھیجا۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۲‏)‏ ”‏روحِ‌حق“‏ نے مسیح کے بھائیوں اور انکے رفیقوں کو متحد کر دیا ہے۔‏ مارچ ۲۸ کی شام غروبِ‌آفتاب کے بعد دونوں گروہ مسیح کی موت کی یادگار منانے کیلئے جمع ہونگے اور جوکچھ یہوواہ نے اپنے عزیز بیٹے مسیح یسوع کے وسیلے کِیا ہے اسکی یاد تازہ کرینگے۔‏ دُعا ہے کہ اس اہم موقع پر،‏ اُنکی موجودگی انکے اتحاد کو مضبوط کرے اور خدا کی مرضی پوری کرتے رہنے کیلئے انکے عزم کی تجدید کرے اور یوں اس بات کی شہادت دے کہ وہ یہوواہ کے پیاروں کے درمیان ہونے سے خوش ہیں۔‏

بطور اعادہ

‏• ابتدائی مسیحیوں کے پاس ”‏روح‌حق“‏ کو کب بھیجا گیا تھا اور وہ کیسے ایک مددگار ثابت ہوا؟‏

‏• ممسوح اشخاص کیسے جانتے ہیں کہ انہیں آسمانی بلاہٹ حاصل ہے؟‏

‏• کس طریقے سے خدا کی روح دوسری بھیڑوں میں کارفرما ہے؟‏

‏• دوسری بھیڑوں نے مسیح کے بھائیوں کیساتھ کیسے نیکی کی ہے اور وہ ممسوحوں کے بغیر کیوں کامل نہیں کئے جائینگے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

‏”‏روحِ‌حق“‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کو شاگردوں پر نازل ہوا

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

دوسری بھیڑوں نے منادی کرنے کے الہٰی فرض کو پورا کرنے میں مسیح کے بھائیوں کی حمایت کرنے سے انکے ساتھ نیکی کی ہے