مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏جسم میں کانٹے‘‏ سے نپٹنا

‏’‏جسم میں کانٹے‘‏ سے نپٹنا

‏’‏جسم میں کانٹے‘‏ سے نپٹنا

‏”‏میرا فضل تیرے لئے کافی ہے۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ جب ہمیں آزمائشوں اور مسائل کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں حیران کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ آزمائشوں کے باوجود ہمارے پاس پُراعتماد رہنے کی کیا وجہ ہے؟‏

‏”‏جتنے مسیح یسوؔع میں دینداری کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲‏)‏ ایسا کیوں ہے؟‏ اِس کی وجہ شیطان کا یہ دعویٰ ہے کہ انسان صرف خودغرضی کی بِنا پر خدا کی خدمت کرتا ہے اور وہ اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے۔‏ یسوع نے ایک مرتبہ اپنے وفادار رسولوں کو خبردار کِیا:‏ ”‏شیطان نے تم لوگوں کو مانگ لیا تاکہ گیہوں کی طرح پھٹکے۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۳۱‏)‏ یسوع جانتا تھا کہ خدا نے شیطان کو ہمیں تکلیف‌دہ مسائل سے آزمانے کی اجازت دے رکھی ہے۔‏ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہماری زندگی میں برپا ہونے والی ہر مشکل شیطان اور اُس کے شیاطین کی طرف سے ہے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ تاہم،‏ شیطان ہماری راستی توڑنے کے لئے ہر ممکنہ ذریعے کو استعمال کرنا چاہتا ہے۔‏

۲ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں اپنی آزمائشوں سے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔‏ ہمارے اُوپر آنے والی مصیبت غیرمعمولی اور غیرمتوقع نہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۲‏)‏ دراصل،‏ ”‏[‏ہمارے]‏ بھائی جو دُنیا میں ہیں ایسے ہی دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۹‏)‏ آجکل،‏ شیطان خدا کے سبھی خادموں پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہے۔‏ ابلیس ہمیں زیادہ سے زیادہ پریشان‌کُن مسائل میں گھرا دیکھکر خوش ہوتا ہے۔‏ اس غرض سے وہ اپنے نظام‌اُلعمل کو ’‏ہمارے جسم میں کانٹے‘‏ کے اثر کو بڑھانے یا اسے اَور زیادہ تکلیف‌دہ بنانے کیلئے استعمال کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷‏)‏ تاہم ضروری نہیں کہ شیطان کے حملے ہمیں اپنی راستی توڑنے پر مجبور کریں۔‏ جس طرح یہوواہ آزمائش برداشت کرنے کیلئے ہمیں ”‏نکلنے کی راہ“‏ فراہم کرتا ہے اُسی طرح مصائب کا سامنا کرتے وقت وہ ہمارے لئے ایسا کرے گا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏۔‏

کانٹے سے کیسے نپٹا جائے

۳.‏ جب پولس نے یہوواہ سے اپنے جسم کے کانٹے کو دُور کرنے کی درخواست کی تو اُس نے کیا جواب دیا؟‏

۳ پولس رسول نے اپنے جسم سے کانٹے کو دُور کرنے کیلئے خدا کی منت کی۔‏ ”‏اس کے بارے میں مَیں نے تین بار خداوند سے التماس کِیا کہ یہ مجھ سے دُور ہو جائے۔‏“‏ یہوواہ نے پولس کی مخلصانہ درخواست کا کیا جواب دیا؟‏ ”‏میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ آیئے اس جواب کا جائزہ لیکر دیکھیں کہ یہ ہمیں تکلیف پہنچانے والے کسی پریشان‌کُن مسئلے سے نپٹنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے۔‏

۴.‏ پولس کن طریقوں سے یہوواہ کے فضل سے مستفید ہوا تھا؟‏

۴ غور کریں کہ خدا نے پولس کو اُس فضل کی قدر کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی جو مسیح کے ذریعے اُس پر ہوا تھا۔‏ واقعی،‏ پولس کو کئی طریقوں سے برکت بخشی گئی تھی۔‏ اگرچہ وہ یسوع کے شاگردوں کا انتہاپسند مخالف تھا توبھی یہوواہ نے مشفقانہ طریقے سے اُسے شاگرد بننے کا شرف عطا کِیا تھا۔‏ (‏اعمال ۷:‏۵۸؛‏ ۸:‏۳؛‏ ۹:‏۱-‏۴‏)‏ اِس طرح یہوواہ نے پولس کو مشفقانہ طور پر کئی تفویضات اور استحقاقات بخشے تھے۔‏ ہمارے لئے سبق واضح ہے۔‏ ہم مشکل سے مشکل وقتوں میں بھی کئی برکات کیلئے شکرگزار ہو سکتے ہیں۔‏ ہمیں آزمائشوں میں کبھی بھی یہوواہ کی بڑی نعمت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔‏—‏زبور ۳۱:‏۱۹‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے پولس کو یہ کیسے سکھایا کہ الہٰی قدرت ”‏کمزوری میں پوری ہوتی ہے“‏؟‏ (‏ب)‏ پولس کی مثال نے شیطان کو کیسے جھوٹا ثابت کِیا؟‏

۵ یہوواہ کا فضل ایک اَور طریقے سے بھی کافی ثابت ہوتا ہے۔‏ خدا کی قدرت ہماری آزمائشوں میں ہماری مدد کیلئے کافی زیادہ ہوتی ہے۔‏ (‏افسیوں ۳:‏۲۰‏)‏ یہوواہ نے پولس کو سکھایا کہ الہٰی قدرت ”‏کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔‏“‏ وہ کیسے؟‏ اُس نے مشفقانہ طریقے سے پولس کو اپنی آزمائش برداشت کرنے کیلئے درکار طاقت عطا کی۔‏ نتیجتاً،‏ پولس کی برداشت اور یہوواہ پر اُسکے مکمل بھروسے نے ظاہر کِیا کہ خدا کی قدرت اس کمزور اور گنہگار انسان کے معاملے میں غالب آئی تھی۔‏ اب غور کریں کہ شیطان پر اسکا اثر کیسا رہا جسکا دعویٰ ہے کہ انسان صرف اُس صورت میں خدا کی خدمت کرتے ہیں جب زندگی آرام‌دہ اور مسائل سے پاک ہوتی ہے۔‏ پولس کی راستی نے اُس تہمتی کو مُنہ توڑ جواب دیا!‏

۶ غور کریں کہ ایک وقت ایسا تھا جب پولس خدا کی مخالفت میں شیطان کا سابقہ حلیف،‏ مسیحیوں کا سرکش ایذارساں اور ایک پُرجوش فریسی ہوا کرتا تھا اور بِلاشُبہ ایک اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اُسے زندگی کی کئی آسائشوں سے محظوظ ہونے کا موقع حاصل تھا۔‏ اب پولس ”‏رسولوں میں سب سے چھوٹا“‏ ہوتے ہوئے یہوواہ اور مسیح کی خدمت کر رہا تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۹‏)‏ اس حیثیت سے وہ پہلی صدی کی مسیحی گورننگ باڈی کے اختیار کی فروتنی سے اطاعت کر رہا تھا۔‏ اور وہ اپنے جسم میں کانٹے کے باوجود وفاداری سے برداشت کر رہا تھا۔‏ جب زندگی کی آزمائشوں کے باوجود پولس کا جذبہ ماند نہیں پڑا تو شیطان جھنجھلا اُٹھا۔‏ پولس نے مسیح کی آسمانی بادشاہت میں شریک ہونے کی اُمید کو کبھی نظروں سے اُوجھل ہونے نہیں دیا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۲؛‏ ۴:‏۱۸‏)‏ نہایت تکلیف‌دہ کانٹا بھی اُس کے جذبے کو ماند نہ کر سکا۔‏ دُعا ہے کہ ہمارا جذبہ بھی ایسے ہی مضبوط رہے!‏ آزمائشوں میں برداشت کی طاقت عطا کرنے سے یہوواہ ہمیں شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے کا منفرد موقع عطا کرکے عزت بخشتا ہے۔‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱‏۔‏

یہوواہ کی فراہمیاں اہم ہیں

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کن طریقوں سے اپنے خادموں کو طاقت عطا کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اپنے جسم میں کانٹے کو برداشت کرنے کیلئے روزانہ بائبل پڑھائی اور مطالعہ اسقدر لازمی کیوں ہے؟‏

۷ آجکل یہوواہ وفادار مسیحیوں کو اپنی روح‌القدس،‏ اپنے کلام اور ہماری مسیحی برادری کے ذریعے طاقت عطا کرتا ہے۔‏ ہم پولس رسول کی طرح دُعا میں اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ ممکن ہے کہ خدا ہماری آزمائشوں کو دُور نہ کرے توبھی وہ ہمیں بالخصوص اُن آزمائشوں کو برداشت کرنے کیلئے درکار حکمت عطا کر سکتا ہے جنہیں سہنا نہایت مشکل ہوتا ہے۔‏ یہوواہ برداشت کرنے میں ہماری مدد کیلئے ہمیں ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ فراہم کرتے ہوئے ہماری قوتِ‌برداشت کو بڑھا سکتا ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏۔‏

۸ ہم ایسی مدد کیسے حاصل کرتے ہیں؟‏ ہمیں مستعدی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اُسکی قابلِ‌اعتماد تسلی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۹‏)‏ بائبل میں ہم خدا کے خادموں کے اثرآفریں الفاظ پڑھ سکتے ہیں جب اُنہوں نے الہٰی مدد کیلئے التماس کی۔‏ اکثر تسلی‌بخش الفاظ پر مبنی یہوواہ کے جوابات غوروخوض کیلئے مواد فراہم کرتے ہیں۔‏ مطالعہ ہمیں مضبوط کریگا تاکہ ”‏حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے معلوم ہو۔‏“‏ جس طرح ہمیں غذائیت اور طاقت کیلئے روزانہ جسمانی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اُسی طرح ہمیں باقاعدگی سے خدا کے کلام سے تقویت حاصل کرنی چاہئے۔‏ کیا ہم ایسا کرتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو ہم اس وقت کسی بھی علامتی کانٹے کی تکلیف کو برداشت کرنے میں ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ کا تجربہ کرینگے۔‏

۹.‏ بزرگ مسائل کا سامنا کرنے والوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۹ خداترس مسیحی بزرگ مصیبت اور مسائل سے تحفظ فراہم کرتے ہوئے ”‏آندھی سے پناہ‌گاہ کی مانند“‏ اور ”‏طوفان سے چھپنے کی جگہ“‏ ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ اس الہامی بیان کا اطلاق کرنے کے خواہشمند بزرگ یہوواہ سے ”‏شاگرد کی زبان“‏ کیلئے فروتن اور مخلصانہ درخواست کرتے ہیں تاکہ وہ مصیبت‌زدہ لوگوں کو موزوں الفاظ میں تسلی دے سکیں۔‏ زندگی کے مشکل وقتوں میں بزرگوں کی باتیں دھیمی برسات کی طرح ہمارے دل‌ودماغ کو ٹھنڈک اور تسلی بخشتی ہیں۔‏ واقعی،‏ بزرگ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا“‏ دیتے ہوئے اپنے روحانی بہن‌بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جو اپنے جسم کے کسی کانٹے کے باعث خستہ‌حال اور بےحوصلہ محسوس کر سکتے ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۳۲:‏۲؛‏ ۵۰:‏۴؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ خدا کے خادم کٹھن آزمائشوں کا سامنا کرنے والوں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۰ یہوواہ کے تمام خادم اُس کے متحد مسیحی خاندان کا حصہ ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ ہم ”‏آپس میں ایک دوسرے کے اعضا ہیں۔‏“‏ اور ”‏ایک دوسرے سے محبت رکھنا [‏ہم پر]‏ فرض ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۵؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱۱‏)‏ ہم اس فرض کو کیسے نبھاتے ہیں؟‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۸ کے مطابق ہم اپنے تمام ہم‌ایمانوں کیلئے ’‏ہمدردی دکھانے،‏ برادرانہ محبت رکھنے اور نرم دل بننے‘‏ سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ جہاں تک جسم کے نہایت تکلیف‌دہ کانٹے کا سامنا کرنے والے لوگوں کا تعلق ہے تو وہ چاہے جوان ہوں یا بوڑھے،‏ ہم سب ان کیلئے خاص پاس‌ولحاظ ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏

۱۱ ہمیں ان کی تکلیف کے لئے ہمدردی ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ اگر ہم سنگدل،‏ بےحس اور سردمہر بنتے ہیں تو ہم نادانستہ طور پر انکی تکلیف کو بڑھا سکتے ہیں۔‏ اُنکی آزمائشوں کو جاننے سے ہمیں اپنی گفتگو،‏ اندازِگفتگو اور طرزِعمل کی بابت محتاط رہنے کی تحریک ملنی چاہئے۔‏ ہمارا مثبت اور حوصلہ‌افزا رُجحان انہیں دُکھ پہنچانے والے کانٹے کی شدید تکلیف کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏ اس طرح ہم ان کیلئے تسلی کا باعث ثابت ہو سکتے ہیں۔‏—‏کلسیوں ۴:‏۱۱‏۔‏

بعض برداشت کرنے میں کامیاب کیسے ہوئے

۱۲-‏۱۴.‏ (‏ا)‏ جب ایک مسیحی کو کینسر ہوا تو اُس نے اس صورتحال سے نپٹنے کیلئے کیا کِیا؟‏ (‏ب)‏ اس عورت کے روحانی بہن‌بھائیوں نے اسکی مدد اور حوصلہ‌افزائی کیسے کی؟‏

۱۲ جوں جوں ہم اس اخیر زمانہ کے اختتام کے قریب آ رہے ہیں ”‏مصیبتوں“‏ میں روزبروز تیز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۸‏)‏ زمین کے تمام لوگوں،‏ بالخصوص یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کی کوشش کرنے والے وفادار خادموں کو آزمائشوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک کُل‌وقتی خادمہ کی بابت سوچیں۔‏ تشخیص سے معلوم ہوا کہ اُسے کینسر ہے اور اُسے جراحی کے ذریعے اپنے لعابی اور لمفی غدود نکلوانے ہو نگے۔‏ جب اُسے اور اُسکے شوہر کو اس بیماری کا پتہ چلا تو اُنہوں نے فوراً یہوواہ سے طویل اور مخلصانہ دُعا کی۔‏ بعدازاں اُس نے بیان کِیا کہ ان دونوں نے غیرمعمولی سکون محسوس کِیا۔‏ اسکے باوجود اُسے اپنے علاج کے سلسلے میں تکلیف سے گزرنا پڑا تھا۔‏

۱۳ اپنی صورتحال سے نپٹنے کے لئے اس بہن نے کینسر کی بابت معلومات حاصل کرنے کی حتیٰ‌المقدور کوشش کی۔‏ اُس نے اپنے ڈاکٹروں سے صلاح‌مشورہ کِیا۔‏ اُس نے مینارِنگہبانی،‏ جاگو!‏ اور متعلقہ مطبوعات میں ایسے لوگوں کی ذاتی سرگزشتیں پڑھیں جنہوں نے جذباتی طور پر اس بیماری کا مقابلہ کِیا تھا۔‏ اُس نے مشکلات میں یہوواہ کی اپنے لوگوں کی مدد کرنے کی صلاحیت نمایاں کرنے والے موزوں بائبل صحائف اور دیگر مفید معلومات بھی پڑھیں۔‏

۱۴ مایوسی سے نپٹنے کی بابت ایک مضمون نے اس دانشمندانہ مشورت کا حوالہ دیا:‏ ”‏جو اپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہش کا طالب ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۸:‏۱‏)‏ لہٰذا مضمون نے مشورت دی:‏ ”‏تنہائی کی مزاحمت کریں۔‏“‏ * بہن بیان کرتی ہے:‏ ”‏بہتیروں نے مجھ سے کہا کہ وہ میرے لئے دُعاگو ہیں،‏ دیگر نے مجھ سے فون پر بات‌چیت کی۔‏ دو بزرگوں نے میرے ساتھ باقاعدہ رابطہ رکھا۔‏ مجھے بہت سے پھول اور کارڈ ملے۔‏ بعض نے تو میرے لئے کھانے بھی تیار کئے۔‏ اسکے علاوہ علاج کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے بہتیرے میرے ساتھ چلنے کو تیار تھے۔‏“‏

۱۵-‏۱۷.‏ (‏ا)‏ ایک مسیحی بہن نے حادثات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کو کیسے برداشت کِیا؟‏ (‏ب)‏ کلیسیا کے ارکان نے کیا مدد فراہم کی؟‏

۱۵ نیو میکسیکو،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں طویل عرصے سے یہوواہ کی ایک خادمہ دو بار گاڑی کے حادثہ کا شکار ہوئی۔‏ گردن اور کاندھوں پر لگی چوٹ نے اُسکے جوڑوں کے درد میں اضافہ کِیا جسکو وہ ۲۵ سالوں سے برداشت کر رہی تھی۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مجھے اپنا سر اُوپر کرنے اور دو کلوگرام سے زیادہ وزنی کوئی بھی چیز اُٹھانے میں بڑی دقت ہوتی تھی۔‏ تاہم یہوواہ سے گرمجوش دُعا نے میری بڑی مدد کی۔‏ مینارِنگہبانی سے ہمارے مطالعے کے مضامین کی بابت بھی یہ بات سچ ہے۔‏ میکاہ ۶:‏۸ کو زیرِبحث لانے والے ایک مضمون نے بیان کِیا کہ خدا کیساتھ چلنے میں منکسرالمزاج بننے کا مطلب اپنی حدود کو جاننا ہے۔‏ اس بات سے میری یہ سمجھنے میں مدد ہوئی کہ اپنی خواہش کے باوجود مَیں خدمتگزاری میں زیادہ وقت صرف نہیں کر سکتی تھی توبھی مجھے اپنی حالت سے بےحوصلہ نہیں ہونا چاہئے۔‏ اس سے زیادہ اہم بات نیک محرکات کیساتھ اُسکی خدمت کرنا ہے۔‏“‏

۱۶ اُس نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏بزرگوں نے اجلاس پر حاضر ہونے اور میدانی خدمتگزاری میں حصہ لینے کی میری کوششوں کیلئے ہمیشہ میری تعریف کی۔‏ نوجوان مجھ سے گلے لگ کر ملتے تھے۔‏ پائنیر خادم میرے ساتھ نہایت تحمل سے پیش آتے اور جب مَیں بیمار ہوتی تو وہ اکثر ہمارے منادی کے بندوبست میں ردوبدل کِیا کرتے تھے۔‏ خراب موسم میں وہ مہربانی کیساتھ مجھے واپسی ملاقاتوں پر لیجاتے یا اپنے بائبل مطالعوں پر جانے کی دعوت دیتے تھے۔‏ علاوہ‌ازیں مَیں کتابوں کا بیگ نہیں اُٹھا سکتی تھی لہٰذا منادی میں جاتے وقت دیگر پبلشر میرا لٹریچر اپنے بیگ میں ڈال لیتے تھے۔‏“‏

۱۷ غور کریں کہ کلیسیائی بزرگوں اور ساتھی ایمانداروں نے کانٹوں جیسی کمزوریوں کو برداشت کرنے میں ان دو بہنوں کی کیسے مدد کی۔‏ اُنہوں نے خاص روحانی،‏ جسمانی اور جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے عملی اور مہربانہ مدد پیش کی۔‏ کیا اس سے مسائل کا تجربہ کرنے والے دیگر بہن‌بھائیوں کو مدد پیش کرنے میں آپکی حوصلہ‌افزائی نہیں ہوتی؟‏ نوجوان بھی اپنی کلیسیا میں کانٹوں جیسی مشکلات کا سامنا کرنے والوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏—‏امثال ۲۰:‏۲۹‏۔‏

۱۸.‏ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالوں میں شائع ہونے والی سوانح‌حیات سے ہم کیا حوصلہ‌افزائی حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالوں نے ایسے گواہوں کی بیشمار سوانح‌حیات اور تجربات شائع کئے ہیں جنہوں نے زندگی کے مسائل برداشت کئے ہیں اور اب بھی انہیں برداشت کر رہے ہیں۔‏ ایسے مضامین باقاعدگی سے پڑھنے سے آپ جان جائیں گے کہ دُنیابھر میں آپ کے بہتیرے روحانی بہن‌بھائیوں نے معاشی مشکلات،‏ حادثات میں عزیزوں کی موت اور جنگ کے وقت خطرناک حالات برداشت کئے ہیں۔‏ دیگر کمزور کر دینے والی بیماروں کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔‏ بہتیرے زندگی کے ایسے سہل کام کرنے سے قاصر ہیں جنہیں صحتمند لوگ معمولی خیال کرتے ہیں۔‏ اُن کی بیماریاں اُن کے لئے سخت آزمائش کا سبب بنتی ہے بالخصوص جب وہ چاہتے ہوئے بھی مسیحی کارگزاریوں میں زیادہ حصہ نہیں لے سکتے۔‏ وہ نوجوان اور عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی مدد اور حمایت کی کتنی قدر کرتے ہیں!‏

برداشت خوشی لاتی ہے

۱۹.‏ پولس کانٹوں جیسی آزمائشوں اور کمزوریوں کے باوجود خوش ہونے کے قابل کیسے بنا؟‏

۱۹ جب خدا نے پولس کو طاقت بخشی تو وہ خوش ہوا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں بڑی خوشی سے اپنی کمزوری پر فخر کرونگا تاکہ مسیح کی قدرت مجھ پر چھائی رہے۔‏ اس لئے مَیں مسیح کی خاطر کمزوری میں۔‏ بےعزتی میں۔‏ احتیاج میں۔‏ ستائے جانے میں۔‏ تنگی میں خوش ہوں کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ پولس اپنے ذاتی تجربات کی بِنا پر پُراعتماد ہوکر کہہ سکتا تھا:‏ ”‏یہ نہیں کہ مَیں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہوں کیونکہ مَیں نے یہ سیکھا ہے کہ جس حالت میں ہوں اُسی پر راضی رہوں۔‏ مَیں پست ہونا بھی جانتا ہوں اور بڑھنا بھی جانتا ہوں۔‏ ہر ایک بات اور سب حالتوں میں مَیں نے سیر ہونا بھوکا رہنا اور بڑھنا گھٹنا سیکھا ہے۔‏ جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ (‏ا)‏ ”‏اندیکھی چیزوں“‏ پر غور کرنا ہمارے لئے خوشی کا باعث کیسے بن سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ فردوس میں کن ”‏اندیکھی چیزوں“‏ کو دیکھنے کی اُمید رکھتے ہیں؟‏

۲۰ ہمارے جسم میں کسی بھی علامتی کانٹے کو برداشت کرنے سے ہم دوسروں پر یہ ظاہر کرکے بڑی خوشی کا تجربہ کرتے ہیں کہ یہوواہ کی قدرت ہماری کمزوری میں پوری ہو رہی ہے۔‏ پولس نے لکھا:‏ ”‏ہم ہمت نہیں ہارتے .‏ .‏ .‏ ہماری باطنی انسانیت روزبروز نئی ہوتی جاتی ہے۔‏ کیونکہ ہماری دم‌بھر کی ہلکی سی مصیبت ہمارے لئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پیدا کرتی جاتی ہے۔‏ جس حال میں کہ ہم .‏ .‏ .‏ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ .‏ .‏ .‏ اندیکھی چیزیں ابدی ہیں۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۲۱ آجکل یہوواہ کے بہتیرے لوگ اُس کے زمینی فردوس میں رہنے اور اُسکی موعودہ برکات سے مستفید ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ آج ہمارے لئے ایسی برکات ”‏اندیکھی“‏ ہو سکتی ہیں۔‏ تاہم وہ وقت تیزی سے قریب آ رہا ہے جب ہم ان برکات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں گے اور ابد تک ان سے مستفید ہونگے۔‏ زندگی میں ہر کانٹے جیسے مسئلے سے نجات ایسی ہی ایک برکت ہوگی!‏ خدا کا بیٹا ”‏ابلیس کے کاموں کو مٹائے“‏ گا اور ”‏اُسکو جسے موت پر قدرت حاصل تھی .‏ .‏ .‏ تباہ کر دے“‏ گا۔‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۸؛‏ عبرانیوں ۲:‏۱۴‏۔‏

۲۲.‏ ہمارا اعتماد اور عزم کیا ہونا چاہئے؟‏

۲۲ لہٰذا آج ہمیں اپنے جسم میں ہر کانٹے کو برداشت کرنا چاہئے جو ہمیں تکلیف پہنچا رہا ہے۔‏ پولس کی مانند اسے برداشت کرنے کی طاقت ہمیں یہوواہ کی طرف سے ملیگی جو ہمیں فیاضی کیساتھ قوت عطا کرتا ہے۔‏ جب ہم زمینی فردوس میں رہینگے تو ہماری خاطر روزانہ انجام دئے جانے والے یہوواہ خدا کے تمام شاندار کاموں کیلئے ہم اُسے مبارک کہینگے۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 مئی ۸،‏ ۲۰۰۰ کے اویک!‏ کے شمارے میں مضمون ”‏مایوسی سے نپٹنے کیلئے بائبل کا نقطۂ‌نظر“‏ کا مطالعہ کریں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• ابلیس سچے مسیحیوں کی راستی کو توڑنے کی کوشش کیوں اور کیسے کرتا ہے؟‏

‏• یہوواہ کی قدرت کیسے ”‏کمزوری میں پوری ہوتی ہے“‏؟‏

‏• بزرگ اور دیگر اشخاص تکلیف‌دہ مسائل سے دوچار لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

پولس نے اپنے جسم کے کانٹے کو دُور کرنے کیلئے خدا سے تین بار دُعا کی