ایک دُنیا تباہ ہو گئی!
ایک دُنیا تباہ ہو گئی!
اپنے چوگرد دُنیا، اس کے شہروں، اس کی ثقافت، اس کی سائنسی کامرانیوں اور اربوں آبادی پر نظر کریں۔ کیا بظاہر اس کی دوامیت سے متاثر ہونا آسان نہیں ہے؟ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں یہ دُنیا کسی روز مکمل طور پر نابود ہو جائیگی؟ اس کا تصور کرنا شاید مشکل ہو۔ تاہم، کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک معتبر ذرائع کے مطابق اس دُنیا سے پہلے بھی ایک دُنیا تھی جو مکمل طور پر نابود ہو گئی تھی؟
ہم قدیم قبائلی دُنیا کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ تباہ ہونے والی وہ دُنیا شہروں، جمالیاتی کامرانیوں اور سائنسی علم سے متمدن تھی۔ تاہم، بائبل ریکارڈ ہمیں بتاتا ہے کہ اچانک دوسرے مہینے کی ۱۷ ویں تاریخ کو ابرہام کی پیدائش سے ۳۵۲ سال پہلے ایک ایسا طوفان آیا جو ساری دُنیا کو بہا لے گیا۔*
کیا یہ ریکارڈ درست ہے؟ کیا حقیقت میں ایسا واقع ہوا تھا؟ کیا موجودہ دُنیا سے پہلے بھی کوئی دُنیا تھی جو اپنے بامِعروج پر پہنچ کر تباہ ہو گئی تھی؟ اگر ایسا ہے تو اس کا خاتمہ کیوں ہوا؟ کیا خرابی پیدا ہو گئی تھی؟ نیز کیا ہم اس کی تباہی سے کوئی سبق سیکھ سکتے ہیں؟
کیا ایک قدیم دُنیا واقعی تباہ ہوئی تھی؟
ایسی غیرمعمولی تباہی اگر واقعی ہوئی تھی تو اسے کبھی بھی مکمل طور پر نہیں بھلایا جا سکتا تھا۔ لہٰذا، بیشتر اقوام میں اس تباہی کی یادیں پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر غور کریں کہ صحائف میں اس کی عین تاریخ درج کی گئی ہے۔ قدیم کیلنڈر کا دوسرا مہینہ ہمارے موجودہ مہینے کے مطابق اکتوبر کے وسط سے نومبر کے وسط تک تھا۔ پس اس لحاظ سے ۱۷ واں دن پہلی نومبر کے مماثل ہے۔ پس یہ محض اتفاق نہیں کہ کئی ممالک میں سال کے اس مہینے میں مُردوں کی عید منائی جاتی ہے۔
طوفان کی دیگر شہادتیں انسانی روایت سے بھی ملتی ہیں۔ تقریباً تمام قدیم تہذیبوں میں ایسی داستان پائی جاتی ہے کہ اُن کے آباؤاجداد کسی عالمگیر طوفان سے زندہ بچ گئے تھے۔ افریقی حبشی، قدیم یورپی باشندوں، جنوبی امریکی انڈین گروہ سب میں ویسی ہی کہانیاں پائی جاتی ہیں جیسی الاسکا، آسٹریلیا، چین، انڈیا، لیتھونیا، میکسیکو، مائیکرونیشیا، نیوزیلینڈ اور شمالی امریکہ وغیرہ کے دیگر لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔
بیشک، وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ان داستانوں میں کافی بگاڑ پیدا ہو گیا ہے توبھی ان سب میں ایک بات مشترک ہے کہ انسان کی بدکاری نے خدا کو غصہ دلایا تھا جسکی وجہ سے وہ بہت بڑا طوفان لایا۔ ساری نسلِانسانی کو تباہ کر دیا گیا۔ تاہم، چند راستباز اشخاص کو بچا لیا گیا۔ انہوں نے ایک کشتی بنائی جس میں داخل ہو کر انسان اور جانور دونوں کو بچا لیا گیا۔ پھر کچھ وقت بعد پرندوں کو خشک زمین کی تلاش میں بھیجا گیا۔ بالآخر، کشتی ایک پہاڑ پر ٹھہر گئی۔ کشتی سے نکل کر بچنے والوں نے قربانی گزرانی۔
اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ یہ ساری مشترکہ باتیں محض اتفاق نہیں ہیں۔ ان داستانوں کی مشترکہ شہادت بائبل کی اس قدیم شہادت کی تصدیق کرتی ہے کہ تمام انسان ایک ایسے طوفان سے بچنے والوں کی اولاد ہیں جس نے نسلِانسانی کی دُنیا کو تباہ کر دیا تھا۔ لہٰذا، اس واقعے کا علم حاصل کرنے کیلئے ہمیں کسی داستان یا افسانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم بائبل کے عبرانی صحائف میں پیدایش کی کتاب کے ۶-۸ ابواب میں محفوظ اس سرگزشت کو پڑھ سکتے ہیں۔
بائبل میں تاریخ کا الہامی ریکارڈ ہمیں زندگی کی ابتدا تک لیجاتا
ہے۔ تاہم، شہادت ثابت کرتی ہے کہ یہ محض تاریخ ہی نہیں ہے۔ اسکی معتبر پیشینگوئی اور گہری حکمت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اپنے دعوے کے عین مطابق خدا کا کلام یعنی نسلِانسانی کیساتھ اُسکے رابطے کا ذریعہ ہے۔ داستانوں کے برعکس، بائبل کی تاریخی سرگزشت میں نام اور تاریخوں کے علاوہ نسبنامے اور جغرافیائی تفصیلات بھی پائی جاتی ہیں۔ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ طوفان سے پہلے زندگی کیسی تھی اور ساری دُنیا اچانک سے ختم کیوں ہو گئی۔طوفان سے پہلے کے انسانی معاشرے کو کیا ہو گیا تھا؟ اگلا مضمون اس سوال پر باتچیت کریگا۔ یہ سوال موجودہ تہذیب کے محفوظ مستقبل کی بابت فکرمند لوگوں کیلئے خاص اہمیت کا حامل ہے۔
[فٹنوٹ]
پیدایش ۷:۱۱؛ ۱۱:۱۰-۲۵، ۳۲؛ ۱۲:۴۔
[صفحہ ۴ پر چارٹ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
پوری دُنیا میں طوفان کی کہانیاں
مُـلـک تـنـاظـر ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰
یونان ۷ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
روم ۶ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
لیتھونیا ۶ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
آسریا ۹ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
تنزانیہ ۷ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
انڈیا – ہندو ۶ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
نیوزی لینڈ – ماؤری ۵ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
مائیکرونیشیا ۷ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
واشنگٹن یو۔ایس۔اے۔ – یاکیما ۷ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
مسسسپی یو۔ایس۔اے۔ – چوکتاؤ ۷ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
میکسیکو – میکواکن ۵ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
جنوبی امریکہ – کیوچوآ ۴ ◆ ◆ ◆ ◆
بولیویا – چیریگوآنو ۵ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
گوآنا – اراواک ۶ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆ ◆
۱: خدا کو بدکاری سے غصہ آیا
۲: طوفان سے تباہی
۳: خدا کے حکم سے
۴: الہٰی آگاہی دی گئی
۵: چند انسان بچے
۶: کشتی میں بچے
۷: جانور بھی بچ گئے
۸: پرندے یا کسی اَور مخلوق کو باہر بھیجا گیا
۹: کشتی آخرکار پہاڑ پر ٹھہر گئی
۱۰: قربانی گزرانی گئی
مُـلـک تـنـاظـر