مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جاگتے رہو اور دلیری سے آگے بڑھتے رہو!‏

جاگتے رہو اور دلیری سے آگے بڑھتے رہو!‏

جاگتے رہو اور دلیری سے آگے بڑھتے رہو!‏

خاص اجلاسوں پر رپورٹ

کون اس حقیقت سے معقول طور پر انکار کر سکتا ہے کہ ہم ’‏بُرے دنوں‘‏ میں رہ رہے ہیں؟‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہنے کے دباؤ سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ لیکن ہم جانتے ہیں کہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔‏ وہ دُنیاوی واقعات کے مفہوم کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔‏ انہیں تسلی اور اُمید کی ضرورت ہے۔‏ ساتھی انسانوں کی مدد کرنے میں ہمارا بنیادی کردار کیا ہے؟‏

ہمیں خدا کی قائم‌شُدہ بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی الہٰی تفویض حاصل ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ آسمانی بادشاہت نسلِ‌انسانی کی واحد اُمید ہے۔‏ تاہم،‏ ہمارے پیغام کیلئے ہمیشہ مثبت جوابی‌عمل نہیں دکھایا جاتا۔‏ بعض علاقوں میں ہمارے کام پر پابندی عائد کی گئی ہے اور ہمارے بھائیوں نے اذیت کا سامنا کِیا ہے۔‏ اسکے باوجود ہم ہمت نہیں ہارتے۔‏ ہم یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھتے ہوئے بیدار رہنے،‏ دلیری سے آگے بڑھنے اور خوشخبری سنانے سے باز نہ آنے کیلئے پُرعزم ہیں۔‏—‏اعمال ۵:‏۴۲‏۔‏

یہ پُختہ عزم اکتوبر ۲۰۰۱ میں منعقد ہونے والے خاص اجلاسوں پر نمایاں تھا۔‏ ہفتہ،‏ اکتوبر ۶ کو واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیا کا سالانہ اجلاس ریاستہائےمتحدہ میں جرسی سٹی،‏ نیو جرسی میں یہوواہ کے گواہوں کے اسمبلی ہال میں منعقد ہوا۔‏ * اگلے روز چار اضافی اجلاس،‏ تین ریاستہائےمتحدہ میں اور ایک کینیڈا میں منعقد ہوئے۔‏ *

سالانہ اجلاس کے چیئرمین اور یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن سموئیل ایف.‏ ہرڈ نے اجلاس کا افتتاح زبور ۹۲:‏۱،‏ ۴ کے حوالے کے ساتھ کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏ہم شکرگزاری ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔‏“‏ واقعی،‏ دُنیابھر سے موصول ہونے والی پانچ رپورٹوں نے شکرگزاری کی معقول وجوہات فراہم کی تھیں۔‏

دُوردراز کی رپورٹیں

بھائی الفرڈ کواچی نے گھانا میں جسکا سابقہ نام گولڈ کوسٹ تھا منادی کے کام کی ترقی پر رپورٹ پیش کی۔‏ اس ملک میں ہمارے کام پر کئی سالوں تک پابندی عائد تھی۔‏ لوگ پوچھا کرتے تھے:‏ ”‏اس پابندی کی کیا وجہ ہے؟‏ آپ کا قصور کیا ہے؟‏“‏ بھائی کواچی نے بیان کِیا کہ اس سے گواہی دینے کے مواقع حاصل ہوتے تھے۔‏ جب ۱۹۹۱ میں پابندی ہٹا دی گئی تو گھانا میں ۴۲۱،‏۳۴ یہوواہ کے گواہ تھے۔‏ اگست ۲۰۰۱ میں،‏ کُل تعداد ۱۵۲،‏۶۸ تھی جو ۹۸ فیصد اضافے کو ظاہر کرتی تھی۔‏ ایک کنگڈم ہال کی تعمیر کا منصوبہ زیرِغور ہے جس میں ۰۰۰،‏۱۰ اشخاص کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔‏ واضح طور پر گھانا میں ہمارے روحانی بھائی اپنی مذہبی آزادی کا بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔‏

آئرلینڈ میں سیاسی ابتری کے باوجود ہمارے بھائی خدمتگزاری میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور انکے غیرجانبدارانہ مؤقف کا گہرا احترام کِیا جاتا ہے۔‏ یہاں کے برانچ کمیٹی کواڈی‌نیٹر،‏ پیٹر اینڈریوز نے بیان کِیا کہ آئرلینڈ کے ۶ سرکٹوں میں ۱۱۵ کلیسیائیں ہیں۔‏ بھائی اینڈریوز نے ایک دس سالہ لڑکے لیام کا تجربہ بیان کِیا جو بِلاخوف اپنے سکول میں گواہی دیتا ہے۔‏ لیام نے اپنے ۲۵ ہم جماعتوں اور ٹیچر کو یہوواہ کے گواہوں کی اشاعت بائبل کہانیوں کی میری کتاب پیش کی۔‏ لیام بپتسمہ لینا چاہتا تھا لیکن کسی نے اُس سے پوچھا،‏ کیا تم ابھی بہت چھوٹے نہیں ہو۔‏ لیام نے جواب دیا:‏ ”‏اس سلسلے میں فیصلہ‌کُن عنصر میری عمر کی بجائے یہوواہ کیلئے میری محبت ہے۔‏ میرا بپتسمہ ظاہر کریگا کہ مَیں اُس سے کتنی محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ لیام کا نصب‌العین مشنری بننا ہے۔‏

ونیزویلا میں ۱۹۶۸ میں خوشخبری کے ۴۰۰،‏۵ مُناد تھے۔‏ تاہم برانچ کمیٹی کواڈی‌نیٹر سٹی‌فان جوہان‌سن نے بیان کِیا کہ اب یہاں ۰۰۰،‏۸۸ سے زیادہ مُناد ہیں۔‏ ابھی ترقی کے مزید امکانات ہیں کیونکہ ۲۰۰۱ کے میموریل پر ۰۰۰،‏۹۶،‏۲ سے زائد لوگ حاضر ہوئے تھے۔‏ دسمبر ۱۹۹۹ میں طوفانِ‌بادوباراں کی وجہ سے مٹی کے تودوں نے تخمیناً ۰۰۰،‏۵۰ لوگوں کی جانیں لے لیں جن میں کئی گواہ بھی شامل تھے۔‏ ایک کنگڈم ہال میں اتنی زیادہ مٹی بھر گئی کہ چھت تک پہنچنے میں صرف دو فٹ کا فاصلہ رہ گیا۔‏ جب کسی نے مشورہ دیا کہ اس عمارت کو اب چھوڑ دینا چاہئے تو بھائیوں نے جواب دیا:‏ ”‏ہرگز نہیں!‏ یہ ہمارا کنگڈم ہال ہے،‏ ہم اسے اس حالت میں کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔‏“‏ انہوں نے فوراً کام شروع کر دیا اور کئی ٹن مٹی،‏ پتھر اور ملبہ صاف کِیا۔‏ ہال کو دوبارہ تعمیر کِیا گیا اور بھائیوں کے کہنے کے مطابق یہ ہال طوفان سے پہلے والے ہال سے زیادہ خوبصورت ہے!‏

فلپائن کے برانچ کمیٹی کواڈی‌نیٹر،‏ بھائی ڈینٹن ہاپ‌کن‌سن نے بیان کِیا کہ اس ملک میں ۸۷ زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں۔‏ گزشتہ خدمتی سال کے دوران ملک کی تین بنیادی زبانوں سیبوانو،‏ ایلوکو اور ٹاگالوگ میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کی مکمل جِلد کی رونمائی ہوئی۔‏ بھائی ہاپ‌کن‌سن نے ایک نو سالہ لڑکے کا تجربہ بیان کِیا جس نے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب گڈ نیوز—‏ٹو میک یو ہیپی پڑھی تھی۔‏ اُس نے برانچ سے دیگر مطبوعات حاصل کیں اور انہیں بھی پڑھا،‏ لیکن اُسکے خاندان نے اُسکی مخالفت کی۔‏ سالوں بعد جب وہ ثانوی سکول میں تھا تو اُس نے برانچ سے رابطہ کِیا اور بائبل مطالعے کی درخواست کی۔‏ اُس نے ۱۹۹۶ میں بپتسمہ لیا اور بہت جلد کُل‌وقتی خدمت کرنے لگا۔‏ اب وہ اپنی بیوی کے ہمراہ برانچ آفس میں خدمت کر رہا ہے۔‏

برانچ کمیٹی کواڈی‌نیٹر رانلڈ پارکن نے بیان کِیا کہ پورٹوریکو میں ”‏گواہوں کی برآمد“‏ بہت زیادہ ہے۔‏ اس جزیرے پر تقریباً ۰۰۰،‏۲۵ پبلشر ہیں اور کئی سالوں سے اس تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‏ اسکی وجہ؟‏ تخمینے کے مطابق،‏ پورٹوریکو ہر سال ریاستہائےمتحدہ کو تقریباً ۰۰۰،‏۱ گواہ ”‏برآمد“‏ کرتا ہے جن میں سے اکثریت معاشی وجوہات کی بِنا پر نقل‌مکانی کرتی ہے۔‏ بھائی پارکن نے لوکیمیا کے شکار ایک ۱۷ سالہ گواہ لوئز کے متعلق ایک یادگار عدالتی فیصلے کا ذکر کِیا۔‏ لوئز نے خون لینے سے انکار کِیا جسکی وجہ سے اُسکا مقدمہ عدالت تک لیجایا گیا۔‏ جج اُس سے براہِ‌راست بات کرنا چاہتی تھی لہٰذا وہ اُس سے ملنے ہسپتال گئی۔‏ لوئز نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏ایسا کیوں ہے کہ اگر مجھ سے کوئی سنگین جرم سرزد ہو جائے تو آپ مجھے ایک بالغ کی سزا دینگی لیکن جب مَیں خدا کی فرمانبرداری کرنا چاہتا ہوں تو آپ مجھے نابالغ خیال کرتی ہیں؟‏“‏ جج قائل ہو گئی کہ وہ کم‌عمر ہونے کے باوجود ایک پُختہ شخصیت کا مالک ہے اور اپنے فیصلے خود کر سکتا ہے۔‏

دُورافتادہ علاقوں کی رپورٹوں کے بعد یو.‏ایس.‏ برانچ کمیٹی کے ہیرلڈ کورکرن نے کافی عرصے سے کُل‌وقتی خدمت میں مصروف یہوواہ کے چار خادموں کے انٹرویو لئے۔‏ آرتھر بونو ۵۱ سالوں سے کُل‌وقتی خادم ہے اور اب ایکواڈور برانچ کمیٹی میں خدمت کر رہا ہے۔‏ اینجلو کاٹانزارو نے کُل‌وقتی خدمت میں ۵۹ سال گزارے ہیں جن میں سے بیشتر سال اُس نے سفری نگہبان کے طور پر خدمت کی ہے۔‏ ریچرڈ ابراہامسن ۱۹۵۳ میں،‏ گلئیڈ سکول سے فارغ‌التحصیل ہوا اور اُسے بروکلن بیت‌ایل جانے سے پہلے ڈنمارک میں ۲۶ سال تک کام کی نگرانی کرنے کا شرف حاصل ہوا۔‏ آخر میں سب حاضرین ۹۶ سالہ کیری ڈبلیو.‏ باربر کی باتوں سے محظوظ ہوئے۔‏ بھائی باربر جنکا بپتسمہ ۱۹۲۱ میں ہوا اور وہ ۷۸ سالوں سے کُل‌وقتی خدمت میں ہیں اور ۱۹۷۸ سے گورننگ باڈی کے ممبر کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏

پُرجوش تقاریر

سالانہ اجلاس میں کئی پُرجوش تقاریر شامل تھیں۔‏ بھائی رابرٹ ڈبلیو.‏ والن نے ”‏اُس کے نام کی ایک اُمت“‏ کے موضوع پر بات‌چیت کی۔‏ ہم خدا کے نام کی اُمت ہیں اور ہمارا تعلق ۲۳۰ سے زائد ممالک سے ہے۔‏ یہوواہ نے ہمیں ’‏سلامتی اور اُمید‘‏ بخشی ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۲۹:‏۱۱‏)‏ ہمیں خدا کی بادشاہت کا پرچار اور تسلی اور تسکین کا شاندار پیغام سناتے رہنا چاہئے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۱‏)‏ بھائی والن نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا:‏ ”‏دُعا ہے کہ ہم روزبروز یہوواہ کے گواہوں کے اپنے نام کے مفہوم پر پورا اُترنا جاری رکھیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰‏۔‏

پروگرام کا آخری حصہ مجلسِ‌مذاکرہ پر مشتمل تھا جو گورننگ باڈی کے تین ارکان نے پیش کِیا۔‏ اسکا عنوان تھا ”‏یہ جاگتے رہنے،‏ قائم رہنے اور مضبوط رہنے کا وقت ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۳‏۔‏

سب سے پہلے،‏ بھائی سٹیون لیٹ نے ”‏اس آخری گھڑی میں جاگتے رہیں“‏ کے موضوع پر بات‌چیت کی۔‏ بھائی لیٹ نے بیان کِیا کہ جسمانی غنودگی ایک بخشش ہے۔‏ یہ ہمیں تازہ‌دم کر دیتی ہے۔‏ تاہم روحانی غنودگی مفید نہیں۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۶‏)‏ پس ہم روحانی طور پر کیسے بیدار رہ سکتے ہیں؟‏ بھائی لیٹ نے تین روحانی ”‏دوائیوں“‏ کا ذکر کِیا:‏ (‏۱)‏ خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ (‏۲)‏ اپنی روحانی ضرورت سے باخبر رہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ (‏۳)‏ بائبل پر مبنی مشورت پر عمل کرکے دانشمندی کا ثبوت دیں۔‏—‏امثال ۱۳:‏۲۰‏۔‏

بھائی تھیوڈور جیرس نے ”‏آزمائش کے تحت ثابت‌قدم رہیں“‏ کے عنوان پر ایک پُرجوش تقریر پیش کی۔‏ بھائی جیرس نے مکاشفہ ۳:‏۱۰ کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کِیا:‏ ”‏ ’‏آزمایش کا وقت‘‏ کونسا ہے؟‏“‏ یہ آزمائش ”‏خداوند کے دن“‏ یعنی ہمارے زمانہ میں آئیگی۔‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۱۰‏)‏ یہ آزمائش اس بنیادی مسئلے پر مرکوز ہے—‏کیا ہم خدا کی قائم‌شُدہ بادشاہت یا شیطان کے بدکار نظام‌اُلعمل کی حمایت کرتے ہیں؟‏ اس آزمائشی وقت کے اختتام تک ہم مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرتے رہینگے۔‏ کیا ہم یہوواہ اور اُسکی تنظیم کے وفادار رہینگے؟‏ بھائی جیرس نے بیان کِیا،‏ ’‏ہمیں انفرادی طور پر ایسی وفاداری ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔‏‘‏

آخر میں بھائی جان ای.‏ بار نے ”‏روحانی طور پر مضبوط بنیں“‏ کے عنوان پر بات‌چیت کی۔‏ اُنہوں نے لوقا ۱۳:‏۲۳-‏۲۵ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کِیا کہ ہمیں ”‏تنگ دروازہ سے داخل“‏ ہونے کیلئے جانفشانی کرنے کی ضرورت ہے۔‏ بہتیرے لوگ ایسا کرنے میں اِسلئے ناکام رہتے ہیں کیونکہ وہ مضبوط بننے میں مستعدی ظاہر نہیں کرتے۔‏ ہمیں پُختہ مسیحی بننے کیلئے زندگی کے تمام حلقوں میں بائبل اُصولوں کا اطلاق کرنے کی بابت سیکھنا چاہئے۔‏ بھائی بار نے نصیحت کی:‏ ”‏مجھے یقین ہے کہ آپ اس بات سے متفق ہیں کہ یہ وقت (‏۱)‏ یہوواہ کو پہلا درجہ دینے،‏ (‏۲)‏ مضبوط بننے اور (‏۳)‏ یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کا ہے۔‏ اس طرح ہم تنگ دروازے سے داخل ہو سکیں گے جو شاندار غیرمختتم زندگی تک لیجاتا ہے۔‏“‏

سالانہ اجلاس کے اختتام پر ایک سوال کا جواب ابھی باقی تھا:‏ سن ۲۰۰۲ کے خدمتی سال کی سالانہ آیت کیا ہے؟‏ اس سوال کا جواب اگلے دن دیا گیا۔‏

اضافی اجلاس

اتوار کی صبح اضافی اجلاس کے آغاز پر سب کی توقعات بڑھ گئیں۔‏ سب سے پہلے مینارِنگہبانی کے مطالعے کا خلاصہ پیش کِیا گیا جسکے بعد ایک مختصر پیشکش کے ذریعے سالانہ اجلاس کے چند اہم حصوں کا احاطہ کِیا گیا۔‏ اسکے بعد تمام حاضرین ۲۰۰۲ کی سالانہ آیت ”‏میرے پاس آؤ۔‏ مَیں تمکو آرام دُونگا“‏ پر مبنی تقریر سن کر بہت خوش ہوئے۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸‏)‏ تقریر دسمبر ۱۵،‏ ۲۰۰۱ کے مینارِنگہبانی کے شمارے میں شائع‌کردہ مطالعے کے مضامین پر مبنی تھی۔‏

بعدازاں،‏ اگست ۲۰۰۱ میں فرانس اور اٹلی میں ”‏خدا کا کلام سکھانے والے“‏ خاص کنونشنوں پر حاضر ہونے والے مندوبین نے اپنے تاثرات کا اظہار کِیا۔‏ * آخر میں بروکلن بیت‌ایل سے آنے والے مہمان مقررین نے دو اختتامی تقاریر پیش کیں جو اس دن کے پروگرام کا نمایاں حصہ تھیں۔‏

پہلی تقریر کا عنوان تھا ”‏ان بُرے دنوں میں دلیری کیساتھ یہوواہ پر بھروسا رکھنا۔‏“‏ مقرر نے مندرجہ ذیل اہم نکات کو واضح کِیا:‏ (‏۱)‏ یہوواہ کے لوگوں کیلئے دلیری کیساتھ اُس پر بھروسا رکھنا ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔‏ بائبل میں ایسے کئی لوگوں کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے مخالفت کا سامنا کرتے ہوئے دلیری اور ایمان کا مظاہرہ کِیا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱–‏۱۲:‏۳‏)‏ (‏۲)‏ یہوواہ ہمارے لئے اُس پر مکمل بھروسا رکھنے کی معقول وجہ فراہم کرتا ہے۔‏ اُسکے کام اور کلام اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ وہ اپنے خادموں کی فکر رکھتا ہے اور وہ انہیں کبھی نہیں بھولے گا۔‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏)‏ (‏۳)‏ بالخصوص آجکل دلیری اور بھروسا ضروری ہے۔‏ ہم یسوع کی پیشینگوئی کے مطابق ”‏عداوت“‏ کا نشانہ بنتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۹‏)‏ ہمیں برداشت کیلئے خدا کے کلام پر توکل،‏ اُسکی روح کی حمایت پر اعتماد اور خوشخبری سناتے رہنے کیلئے دلیری کی ضرورت ہے۔‏ (‏۴)‏ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ ہم اس وقت مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ مقرر نے جب آرمینیا،‏ فرانس،‏ جارجیا،‏ قازقستان،‏ روس اور ترکمانستان میں ہمارے بھائیوں کی برداشت کا بیان کِیا تو ہم سب بہت متاثر ہوئے۔‏ واقعی،‏ یہ دلیری اور یہوواہ پر بھروسا رکھنے کا وقت ہے!‏

آخری مقرر نے ”‏یہوواہ کی تنظیم کے ساتھ متحد ہوکر آگے بڑھنا“‏ کے موضوع پر بات‌چیت کی۔‏ تقریر میں کئی موزوں نکات کا احاطہ کِیا گیا تھا۔‏ (‏۱)‏ بہتیرے لوگ یہوواہ کے لوگوں کی ترقی پر غور کرتے ہیں۔‏ ہماری منادی کا کام اور کنونشنیں ہمیں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا دیتی ہے۔‏ ‏(‏۲)‏ یہوواہ کی قائم‌کردہ تنظیم متحد ہے۔‏ یسوع کو ”‏سب چیزوں“‏—‏آسمانی اور زمینی اُمید رکھنے والے لوگ—‏کو خدا کے خاندان میں متحد کرنے کیلئے ۲۹ س.‏ع.‏ میں روح‌القدس سے مسح کِیا گیا۔‏ (‏افسیوں ۱:‏۸-‏۱۰‏)‏ (‏۳)‏ کنونشنیں بین‌الاقوامی اتحاد کا شاندار اظہار ہیں۔‏ گزشتہ اگست فرانس اور اٹلی میں منعقد ہونے والے خاص کنونشنوں پر یہ بات صاف واضح تھی۔‏ (‏۴)‏ فرانس اور اٹلی میں ایک پُرجوش قرارداد منظور کی گئی۔‏ مقرر نے اس متاثرکُن قرارداد کے چند اقتباسات پر بات‌چیت کی۔‏ قرارداد کا مکمل بیان ذیل میں درج ہے۔‏

آخری تقریر کے اختتام پر مہمان مقرر نے گورننگ باڈی کی طرف سے ایک اعلان پڑھا۔‏ اس کا کچھ حصہ بیان کرتا تھا:‏ ”‏منظرِعالم پر آنے والے دُنیاوی حالات کو سمجھتے ہوئے یہ جاگتے رہنے اور ہوشیار رہنے کا وقت ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ ہم آپ کیلئے اور خدا کے تمام لوگوں کیلئے گورننگ باڈی کی طرف سے پُرمحبت فکرمندی کا اظہار کرنا چاہتے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ خدا خلوصدلی سے اُسکی مرضی پوری کرنے کی آپکی کوششوں پر برکت دے۔‏“‏ ان بُرے دنوں میں دُنیابھر کے یہوواہ کے لوگ اُسکی متحد تنظیم کیساتھ جاگتے اور دلیری سے آگے بڑھنے کیلئے پُرعزم ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 سالانہ اجلاس کے پروگرام سے لوگوں نے کئی جگہوں پر برقیاتی نظام کے ذریعے استفادہ کِیا اور یوں کُل حاضری ۷۵۷،‏۱۳ تھی۔‏

^ پیراگراف 5 اضافی اجلاس لانگ بیچ،‏ کیلیفورنیا؛‏ پونٹیاک،‏ مچی‌گن؛‏ یونین‌ڈیل،‏ نیو یارک؛‏ اور ہیم‌لٹن،‏ اونٹیریو میں منعقد ہوئے۔‏ دوسری جگہوں کو بھی برقیاتی نظام کے ذریعے منسلک کِیا گیا جسکی وجہ سے کُل حاضری ۸۸۵،‏۱۷،‏۱ تھی۔‏

^ پیراگراف 23 فرانس میں پیرس،‏ بورڈو اور لائنز میں تین خاص کنونشنیں منعقد ہوئیں۔‏ اٹلی میں ریاستہائےمتحدہ سے آنے والے مندوبین کو روم اور میلان میں تفویض کِیا گیا جبکہ اس ملک میں نو کنونشنیں بیک‌وقت منعقد کی گئی تھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱-‏۲۹ پر بکس/‏تصویریں]‏

قرارداد

اگست ۲۰۰۱ میں فرانس اور اٹلی میں ”‏خدا کا کلام سکھانے والے“‏ خاص کنونشن منعقد کئے گئے۔‏ ان کنونشنوں پر ایک پُرجوش قرارداد پیش کی گئی۔‏ قرارداد کا متن حسبِ‌ذیل ہے۔‏

”‏یہوواہ کے گواہوں کے طور پر،‏ ’‏خدا کا کلام سکھانے والے‘‏ کنونشن پر موجود حاضرین کے طور پر ہم سب نے نہایت مفید تعلیم حاصل کی ہے۔‏ اس تعلیم کے ماخذ کی واضح شناخت ہو گئی ہے۔‏ اس تعلیم کا کوئی انسانی ذریعہ نہیں۔‏ قدیم زمانے کے نبی یسعیاہ نے اِس تعلیم کے ماخذ کو ”‏مُعلم“‏ کے طور پر بیان کِیا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰‏)‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷ میں درج یہوواہ کی یاددہانی پر غور کریں:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ وہ یہ کیسے کرتا ہے؟‏ اسکا بنیادی طریقہ دُنیا کی سب سے زیادہ ترجمہ اور شائع کی جانے والی کتاب بائبل ہے جو ہمیں واضح الفاظ میں بتاتی ہے:‏ ”‏ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے .‏ .‏ .‏ فائدہ‌مند .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏۔‏

”‏آج نسلِ‌انسانی کو ایسی مفید تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔‏ ایسا کیوں کہا جا سکتا ہے؟‏ اس دُنیا کی بدلتی ہوئی پریشان‌کُن حالت پر غور کرتے ہوئے قابلِ‌فہم لوگ کیا تسلیم کرتے ہیں؟‏ سادہ سی بات ہے:‏ اگرچہ ہزاروں لوگوں نے دُنیا کے مختلف تعلیمی نظاموں کے تحت تعلیم پائی ہے توبھی حقیقی اقدار کا افسوسناک فقدان اور صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے میں ناکامی آج ایک حقیقت ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ بائبل علم کی کمی عام ہے۔‏ ٹیکنالوجی کے شعبے میں کمپیوٹر کے استعمال سے باافراط معلومات تک رسائی حاصل ہونے کے باوجود،‏ بہت سے اہم سوالوں کے جواب کہاں سے مل سکتے ہیں جیسےکہ ’‏زندگی کا مقصد کیا ہے؟‏ ہمارے زمانہ کے واقعات ہمارے لئے کیا مطلب رکھتے ہیں؟‏ کیا مستقبل کی کوئی ٹھوس اُمید ہے؟‏ کیا امن اور سلامتی حقیقت بن سکتے ہیں؟‏ علاوہ‌ازیں،‏ لائبریریوں میں زندگی سے متعلق تمام شعبوں میں انسانی کارگزاریوں کا احاطہ کرنے والی لاتعداد کتابوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔‏ اسکے باوجود نسلِ‌انسانی ماضی کی غلطیاں دہرا رہی ہے۔‏ جرائم تیزی سے بڑھ گئے ہیں۔‏ جن بیماریوں پر پہلے قابو پا لیا گیا تھا اب دوبارہ منظرِعام پر آ رہی ہیں جبکہ ایڈز جیسی مُہلک وبائیں خوفناک حد تک پھیل چکی ہیں۔‏ خاندانی زندگی پریشان‌کُن حد تک منتشر ہو گئی ہے۔‏ آلودگی ماحول کو تباہ کر رہی ہے۔‏ دہشت‌گردی اور اجتماعی تباہی کرنے والے ہتھیار امن‌وامان کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔‏ ناقابلِ‌حل مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔‏ ہم ان تشویشناک اوقات میں اپنے ساتھی انسانوں کی مدد کرنے میں کونسا موزوں کردار ادا کر سکتے ہیں؟‏ کیا ایسی تعلیم ہے جو نسلِ‌انسانی کی افسوسناک حالت کی وجہ اور نہ صرف اب ایک بہتر زندگی کی راہ بلکہ مستقبل کی ٹھوس اُمید کو بھی واضح کرتی ہے؟‏

”‏ہمیں ’‏جا کر سب قوموں کو شاگرد بنانے اور اُن کو مسیح کی سب باتوں پر عمل کرنے کی تعلیم دینے‘‏ کی صحیفائی تفویض سونپی گئی ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ یہ تفویض یسوع مسیح نے اپنی موت اور قیامت کے بعد آسمان‌وزمین کا کُل اختیار حاصل کرنے کے بعد سونپی تھی۔‏ یہ تمام انسانی کارگزاریوں سے افضل ہے۔‏ خدا کے نقطۂ‌نظر سے راستبازی کے طالب لوگوں کی روحانی ضروریات پر مرتکز ہماری تفویض اوّل درجہ رکھتی ہے۔‏ ہمارے پاس اس تفویض کو سنجیدہ خیال کرنے کی معقول صحیفائی وجوہات موجود ہیں۔‏

”‏پس ہمیں اپنی زندگیوں میں ایسی کارگزاری کو مقدم رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اس عالمگیر تعلیمی پروگرام کی ترقی میں حائل کئی رکاوٹوں،‏ ابتری کا باعث بننے والے اثرات اور مذہبی اور سیاسی عناصر کے باوجود خدا کی برکت اور مدد سے یہ کام پایۂ‌تکمیل تک ضرور پہنچے گا۔‏ ہمیں اعتماد ہے اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یہ کام ترقی کرتے ہوئے ایک شاندار طریقے سے مکمل کِیا جائیگا۔‏ ہم اسقدر پُراعتماد کیوں ہیں؟‏ اسلئےکہ خداوند یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ہماری خداداد خدمتگزاری میں اس نظام‌اُلعمل کے آخر تک ہمارے ساتھ ہے۔‏

”‏نسلِ‌انسانی کے تمام مصائب کا خاتمہ قریب ہے۔‏ اس دُنیا کے خاتمے سے پہلے ہماری موجودہ تفویض کا پورا کِیا جانا ضروری ہے۔‏ لہٰذا یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم عزم کرتے ہیں:‏

‏”‏اوّل:‏ ہم مخصوص‌شُدہ خادموں کے طور پر اپنی زندگیوں میں بادشاہتی مفادات کو مقدم رکھنے اور روحانی ترقی کرتے رہنے کا عزم کرتے ہیں۔‏ اس مقصد کے تحت ہماری دُعا زبور ۱۴۳:‏۱۰ کی مطابقت میں ہے:‏ ’‏مجھے سکھا کہ تیری مرضی پر چلوں اسلئےکہ تُو میرا خدا ہے۔‏‘‏ یہ مستعد طالبعلم ہونے،‏ روزانہ بائبل پڑھنے،‏ ذاتی مطالعہ اور تحقیق کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ ہم تمام لوگوں پر اپنی ترقی ظاہر کرنے کیلئے کلیسیائی اجلاسوں،‏ سرکٹ اسمبلیوں اور ڈسٹرکٹ،‏ نیشنل اور بین‌الاقوامی کنونشنوں پر فراہم کی جانے والی تھیوکریٹک تعلیم کیلئے تیاری کرنے اور اس سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کی پوری کوشش کرینگے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏۔‏

‏”‏دوم:‏ خدا سے تعلیم حاصل کرنے کیلئے ہم صرف اُسکے دسترخوان سے خوراک حاصل کرینگے اور شیاطین کی گمراہ‌کُن تعلیمات کی بابت بائبل کی آگاہی پر پورا دھیان دینگے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۱؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱‏)‏ ہم جھوٹے مذہبی عقائد،‏ بیجا دلائل،‏ گھٹیا اور غیرفطری جنسی کام،‏ فحاشی کی وبا،‏ ناقص تفریح جیسے اُن تمام مُضر اثرات سے بچنے کے لئے خاص احتیاط سے کام لیں گے جو ’‏دینداری کے مطابق‘‏ نہیں۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۲۰؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۳؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ ہم صحتمندانہ تعلیم دینے کے لائق اشخاص،‏ ’‏آدمیوں کی صورت میں انعام‘‏ کیلئے احترام ظاہر کرتے ہوئے اُنکی کوششوں کی گہری قدر کرینگے اور خدا کے کلام کے راست اخلاقی اور روحانی معیاروں کو برقرار رکھنے کیلئے اُن کے ساتھ بھرپور تعاون کرینگے۔‏—‏افسیوں ۴:‏۷،‏ ۸،‏ ۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ ططس ۱:‏۹‏۔‏

‏”‏سوم:‏ ہم مسیحی والدین کے طور پر نہ صرف کلام بلکہ اپنے نمونے سے بھی اپنے بچوں کو تعلیم دینے کی مخلصانہ کوشش کرینگے۔‏ ہماری بنیادی فکر انہیں بچپن ہی سے ’‏ان پاک نوشتوں سے واقف کرانا ہے جو نجات حاصل کرنے کے لئے دانائی بخش سکتے ہیں۔‏‘‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵‏)‏ ہم ہمیشہ یاد رکھینگے کہ یہوواہ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دیکر اُنکی پرورش کرتے ہوئے انہیں اس الہٰی وعدے کا تجربہ کرنے کا بہترین موقع فراہم کرینگے کہ ایسا کرنے سے ’‏اُنکا بھلا ہوگا اور اُن کی عمر زمین پر دراز ہوگی۔‏‘‏—‏افسیوں ۶:‏۱-‏۴‏۔‏

‏”‏چہارم:‏ ہم پریشانیوں اور سنگین مسائل کی صورت میں سب سے پہلے اس یقین کیساتھ ’‏اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کرینگے‘‏ کہ ’‏خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے‘‏ ہماری حفاظت کریگا۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ مسیح کے جوئے کے تحت ہم تازگی حاصل کرینگے۔‏ یہ جانتے ہوئے کہ خدا ہماری فکر رکھتا ہے ہم بِلاتذبذب اپنی پریشانیاں اُس پر ڈالینگے۔‏—‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

‏”‏پنجم:‏ ہمیں اپنا کلام سکھانے کا شرف عطا کرنے کے لئے ہم یہوواہ کیلئے اپنی شکرگزاری کے اظہار میں ’‏حق کے کلام کو درستی سے کام میں لانے‘‏ اور ’‏اپنی خدمت کو پورا کرنے‘‏ کی اپنی کوششوں میں اضافہ کرینگے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵؛‏ ۴:‏۵‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ اس کام میں کیا کچھ شامل ہے لہٰذا،‏ ہم خلوصدل اشخاص کو تلاش کرنے اور بوئے گئے بیج کی نشوونما کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ مؤثر طریقے سے زیادہ سے زیادہ گھریلو بائبل مطالعے کرانے سے ہم اپنی تعلیم میں بہتیری لائینگے۔‏ اسطرح ہم خدا کی مرضی سے اَور زیادہ مطابقت پیدا کرینگے کہ ’‏سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔‏‘‏—‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴‏۔‏

ششم:‏ گزشتہ صدی کے دوران اور اس صدی میں بہتیرے علاقوں کے یہوواہ کے گواہوں نے مختلف قسم کی مخالفت اور اذیت کا تجربہ کِیا ہے۔‏ تاہم یہوواہ نے ہمارا ساتھ دیا ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۱‏)‏ اُس کا معتبر کلام ہمیں یقین‌دہانی کراتا ہے کہ بادشاہتی منادی اور تعلیم دینے کے ہمارے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے،‏ اس کی رفتار کم کرنے یا اسے بند کرنے کے سلسلے میں ’‏کوئی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے‘‏ کامیاب نہ ہوگا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏)‏ ہم وقت اور بےوقت سچائی کی بابت بات‌چیت کرنا بند نہیں کر سکتے۔‏ ہمارا عزم اپنی منادی اور تعلیم کی اہم تفویض کو پورا کرنا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہمارا مقصد ہے کہ تمام قوموں کے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏ اسطرح اُنکے پاس ایک راست نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی فراہمی کی بابت سیکھنے کا موقع ہوگا۔‏ ہم خدا کا کلام سکھانے والوں کی ایک متحد بھیڑ کے طور پر عظیم اُستاد یسوع مسیح کی مثال پر چلنے اور اُسکی خدائی خوبیوں کی عکاسی کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔‏ ہم یہ تمام کام اپنے عظیم اُستاد اور زندگی دینے والے خدا یہوواہ کی عزت اور تمجید کی خاطر کرینگے۔‏

”‏اس کنونشن کے حاضرین میں سے جو اس قرارداد کو منظور کرنے کے حق میں ہیں براہِ‌مہربانی ہاں کہہ سکتے ہیں!‏“‏

جب فرانس کے تین کنونشنوں پر موجود ۰۰۰،‏۶۰،‏۱ افراد اور اٹلی میں نو جگہوں پر جمع ہونے والے ۰۰۰،‏۸۹،‏۲ افراد سے اس قرارداد کا اختتامی سوال پوچھا گیا تو مندوبین نے کئی مختلف زبانوں میں ایک ساتھ باآوازِبلند ‏”‏ہاں“‏ میں جواب دیا۔‏