مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

وفاداری کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں

وفاداری کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں

وفاداری کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں

‏”‏میرا دل قائم ہے۔‏ اَے خدا!‏ میرا دل قائم ہے۔‏“‏—‏زبور ۵۷:‏۷‏۔‏

۱.‏ ہمیں داؤد جیسا پُختہ یقین کیسے حاصل ہو سکتا ہے؟‏

یہوواہ اپنے مخصوص‌شُدہ خادموں کے طور پر ہمیں مسیحی ایمان اور سچی مسیحیت میں قائم رکھ سکتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۴‏)‏ لہٰذا،‏ ہم زبورنویس داؤد جیسا پُختہ یقین رکھ سکتے ہیں جس نے یہ گیت گانے کی تحریک پائی تھی:‏ ”‏اَے خدا!‏ میرا دل قائم ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۸:‏۱‏)‏ اگر ہمارا دل قائم ہے تو ہم خدا کے حضور اپنی مخصوصیت پوری کرنے کی تحریک پائینگے۔‏ نیز راہنمائی اور طاقت کیلئے اس پر آس لگانے سے ہم ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش“‏ کرنے والوں کے طور پر غیرمتزلزل،‏ پُرعزم اور راستی برقرار رکھنے والے ثابت ہو سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏۔‏

۲،‏ ۳.‏ پولس کی ۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۳ میں درج فہمائشوں کی کیا اہمیت ہے؟‏

۲ قدیم کرنتھس میں یسوع کے پیروکاروں کے نام تحریر کی جانے والی نصیحتوں کا موجودہ دَور کے مسیحیوں پر بھی یقیناً اطلاق ہوتا ہے،‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏جاگتے رہو۔‏ ایمان میں قائم رہو۔‏ مردانگی کرو۔‏ مضبوط ہو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۳‏)‏ یونانی زبان میں یہ تمام حکم زمانۂ‌حال میں مسلسل عمل کی تاکید کرتے ہیں۔‏ اس فہمائش کی اہمیت کیا ہے؟‏

۳ ہم ابلیس کا مقابلہ کرنے اور خدا کے تابع ہونے سے روحانی طور پر ”‏جاگتے“‏ رہ سکتے ہیں۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ یہوواہ پر اعتماد ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے اور ’‏مسیحی ایمان میں قائم‘‏ رہنے کے قابل بنائیگا۔‏ ہم اپنے درمیان موجود بہنوں سمیت بادشاہتی پبلشروں کے طور پر دلیری کیساتھ خدا کی خدمت کرنے سے ”‏مردانگی“‏ ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۱‏)‏ اپنے آسمانی باپ کی مرضی پوری کرنے کیلئے درکار طاقت کیلئے اس پر آس لگانے سے ہم ”‏مضبوط“‏ ہو سکتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

۴.‏ کونسی چیز ہمارے مسیحیوں کے طور پر بپتسمہ لینے کا باعث بنتی ہے؟‏

۴ جب ہم نے یہوواہ کیلئے غیرمشروط مخصوصیت کی علامت میں پانی کے اندر ڈبکی لی تو دراصل ہم نے سچے ایمان کیلئے اپنے مؤقف کا اظہار کِیا تھا۔‏ لیکن کیا چیز ہمارے بپتسمہ لینے کا باعث بنی تھی؟‏ اوّل ہم نے خدا کے کلام کا درست علم حاصل کِیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ اس نے ہمارے اندر ایمان پیدا کِیا اور ہمیں توبہ کرنے اور ماضی کی غلطیوں پر حقیقی پشیمانی کا اظہار کرنے کی تحریک دی۔‏ (‏اعمال ۳:‏۱۹؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ اس کے بعد ہمارے اندر تبدیلی واقع ہوئی کیونکہ ہم نے خدا کی مرضی کی مطابقت میں زندگی بسر کرنے کیلئے بُرے کاموں کو ترک کر دیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲؛‏ افسیوں ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ اس کے بعد پورے دل کیساتھ دُعا میں یہوواہ کیلئے مخصوصیت کی تھی۔‏ (‏متی ۱۶:‏۲۴؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ ہم نے نیک ضمیر کیلئے خدا سے درخواست کی اور اس کے حضور اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیا تھا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۲۱‏)‏ ان اقدام پر غور کرنا یہ یاد رکھنے میں ہماری مدد کریگا کہ اپنی مخصوصیت کے مطابق عمل کرنے اور وفاداری کیساتھ یہوواہ کی خدمت بجا لانے کیلئے ہمیں لگاتار کوشاں رہنے کی ضرورت ہے۔‏

صحیح علم کیلئے جستجو جاری رکھیں

۵.‏ ہمیں صحیفائی علم کیوں حاصل کرنا چاہئے؟‏

۵ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے کے لئے،‏ ہمیں ایمان‌افزا صحیفائی علم حاصل کرتے رہنا چاہئے۔‏ جب ہم پہلی مرتبہ خدا کی سچائی سے واقف ہوئے تھے تو روحانی خوراک حاصل کرنا کتنی خوشی کی بات تھی!‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ یہ ”‏کھانے“‏ بہت لذیذ تھے اور ہمیں ان سے روحانی تقویت حاصل ہوتی تھی۔‏ اس وقت بھی غذائیت‌بخش روحانی خوراک حاصل کرنا لازمی ہے تاکہ ہم یہوواہ کے مخصوص‌شُدہ خادموں کے طور پر وفادار رہ سکیں۔‏

۶.‏ بائبل سچائی کیلئے دلی قدردانی پیدا کرنے میں آپ کی مدد کیسے ہوئی تھی؟‏

۶ صحائف کا اضافی علم حاصل کرنے کیلئے کوشش درکار ہے۔‏ یہ پوشیدہ خزانے تلاش کرنے کی مانند ہے جو جانفشانی کا تقاضا کرتی ہے۔‏ لیکن ”‏خدا کی معرفت“‏ حاصل کرنا کتنا سُودمند ہے!‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۶‏)‏ جب ایک بادشاہتی مُناد نے پہلی مرتبہ آپ کیساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا تو اس نے شاید علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کتاب استعمال کی ہوگی۔‏ ہر باب پر بات‌چیت کرنے کیلئے شاید ایک سے زیادہ نشستوں میں خاطرخواہ وقت بھی لگا ہوگا۔‏ حوالہ‌شُدہ صحائف کو پڑھنے اور ان پر بات‌چیت سے آپ نے ضرور استفادہ کِیا ہوگا۔‏ کوئی نقطہ سمجھنے میں مشکل پیش آنے پر اس کی وضاحت کی گئی تھی۔‏ آپ کو بائبل مطالعہ کرانے والا اچھی تیاری کرنے کیساتھ ساتھ خدا کی پاک رُوح کیلئے دُعا بھی کرتا تھا اور اُس نے سچائی کیلئے دلی قدردانی پیدا کرنے میں بھی آپ کی مدد کی ہوگی۔‏

۷.‏ کیا چیز ایک شخص کو دوسروں کو خدا کی سچائی کی تعلیم دینے کے لائق بناتی ہے؟‏

۷ یہ کوشش بالکل موزوں تھی کیونکہ پولس نے لکھا:‏ ”‏کلام کی تعلیم پانے والا تعلیم دینے والے کو سب اچھی چیزوں میں شریک کرے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۶‏)‏ یہاں یونانی متن ظاہر کرتا ہے کہ خدا کے کلام کی تعلیمات ”‏کلام کی تعلیم پانے والے“‏ شخص کے دل‌ودماغ میں جاگزین کی جاتی تھیں۔‏ اس طرح تعلیم حاصل کرنا آپ کو دوسروں کا اُستاد بننے کے لائق بھی بناتا ہے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲۵‏)‏ اپنی مخصوصیت سے وفادار رہنے کے لئے آپ کو خدا کے کلام کا لگاتار مطالعہ کرنے سے اپنی روحانی صحت اور ثابت‌قدمی کو برقرار رکھنا چاہئے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۳؛‏ ططس ۱:‏۱۳؛‏ ۲:‏۲‏۔‏

اپنی توبہ اور تبدیلی کو یاد رکھیں

۸.‏ خدائی چال‌چلن برقرار رکھنا کیسے ممکن ہے؟‏

۸ کیا آپ کو وہ اطمینان یاد ہے جو آپ نے سچائی سیکھنے،‏ توبہ کرنے اور اس کے بعد یسوع کے فدیے کی قربانی پر ایمان کی بنیاد پر خدا سے معافی کے طلبگار ہونے کے بعد محسوس کِیا تھا؟‏ (‏زبور ۳۲:‏۱-‏۵؛‏ رومیوں ۵:‏۸؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۸‏)‏ یقیناً آپ گنہگارانہ زندگی کی طرف پھر رجوع کرنا نہیں چاہتے۔‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۲۰-‏۲۲‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ یہوواہ سے باقاعدہ دُعا آپ کو خدائی چال‌چلن برقرار رکھنے،‏ اپنی مخصوصیت کے مطابق عمل کرنے اور وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرنے میں مدد دے گی۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۹.‏ گنہگارانہ کاموں کو ترک کرنے کے بعد،‏ ہمیں کس روش کی جستجو کرنی چاہئے؟‏

۹ گنہگارانہ کاموں کو ترک کرنے اور تبدیلی لانے کے بعد،‏ اپنے دل کو قائم رکھنے کے سلسلے میں ہمیشہ خدا کی مدد کے طلبگار رہیں۔‏ درحقیقت،‏ آپ غلط راہ پر رواں‌دواں تھے لیکن قابلِ‌اعتماد نقشے کی مدد سے آپ صحیح سمت گامزن ہو گئے تھے۔‏ اب اپنی راہ کو نہ چھوڑیں۔‏ خدا کی راہنمائی پر بھروسا رکھیں اور زندگی کی راہ پر قائم رہنے کیلئے پُرعزم رہیں۔‏—‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

اپنی مخصوصیت اور بپتسمے کو کبھی نہ بھولیں

۱۰.‏ خدا کیلئے اپنی مخصوصیت کی بابت ہمیں کونسے نکات یاد رکھنے چاہئیں؟‏

۱۰ یاد رکھیں کہ آپ نے دُعا میں یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کرتے وقت یہ وعدہ کِیا تھا کہ آپ ابدتک وفاداری کیساتھ اُس کی خدمت کرتے رہینگے۔‏ (‏یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏)‏ مخصوصیت کسی مُقدس مقصد کے پیشِ‌نظر الگ کر لینے یا علیٰحدگی کی دلالت کرتی ہے۔‏ (‏احبار ۱۵:‏۳۱؛‏ ۲۲:‏۲‏)‏ آپ کی مخصوصیت عارضی معاہدہ یا آدمیوں کے ساتھ وعدہ نہیں تھا۔‏ یہ کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ کے لئے دائمی مخصوصیت تھی اور اس پر قائم رہنا تاحیات خدا کے وفادار رہنے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ’‏ہم جئیں یا مریں،‏ ہم یہوواہ ہی کے ہیں۔‏‘‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۷،‏ ۸‏)‏ ہماری خوشی کا انحصار اس کی مرضی کی اطاعت کرنے اور وفادار دل کیساتھ اس کی خدمت جاری رکھنے پر ہے۔‏

۱۱.‏ آپ کو اپنا بپتسمہ اور اس کی اہمیت کیوں یاد رکھنی چاہئے؟‏

۱۱ خدا کے لئے پورے دل‌وجان کیساتھ کی جانے والی مخصوصیت کی علامت میں اپنے بپتسمے کو ہمیشہ یاد رکھیں۔‏ یہ کوئی جبری بپتسمہ نہیں تھا کیونکہ آپ نے اپنی مرضی سے یہ فیصلہ کِیا تھا۔‏ اب کیا آپ باقی زندگی خدا کی مرضی کی مطابقت میں گزرانے کے لئے پُرعزم ہیں؟‏ آپ نے خدا سے ایک نیک ضمیر کے لئے درخواست کی تھی اور اُس کے لئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیا تھا۔‏ اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے سے اس نیک ضمیر کی حفاظت کریں اور یوں آپ یہوواہ کی طرف سے بہت زیادہ برکت حاصل کرینگے۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

آپکی مرضی ایک کردار ادا کرتی ہے

۱۲،‏ ۱۳.‏ مخصوصیت اور بپتسمہ کیساتھ ہماری اپنی مرضی کیسے وابستہ ہے؟‏

۱۲ بِلاشُبہ،‏ مخصوصیت اور بپتسمے پوری زمین پر لاکھوں لوگوں کے لئے کثیر برکات کا باعث بنے ہیں۔‏ جب ہم خدا کیلئے مخصوصیت کی علامت میں پانی میں بپتسمہ لیتے ہیں تو ہم اپنی پُرانی زندگی کے اعتبار سے تو مر جاتے ہیں لیکن اپنی ذاتی مرضی کے اعتبار سے نہیں مرتے۔‏ موزوں تعلیم پانے والوں کے طور پر،‏ ہم نے درحقیقت اپنی مرضی سے دُعا میں خدا کیلئے مخصوصیت کی تھی اور پھر بپتسمہ لیا تھا۔‏ مخصوصیت اور بپتسمہ کی روش تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس بات کا تعیّن کریں کہ خدا کی مرضی کیا ہے اور پھر دانستہ طور پر اسے پورا کرنے کا انتخاب کریں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۷‏)‏ لہٰذا،‏ ہم یسوع کی نقل کرتے ہیں جب اُس نے بڑھئی کا پیشہ چھوڑ کر بپتسمہ لیا اور اپنے آسمانی باپ کی مرضی پوری کرنے کیلئے خود کو پوری طرح وقف کر دیا تھا۔‏—‏زبور ۴۰:‏۷،‏ ۸؛‏ یوحنا ۶:‏۳۸-‏۴۰‏۔‏

۱۳ یہوواہ خدا کا مقصد تھا کہ اس کا بیٹا ”‏دُکھوں کے ذریعہ سے کامل“‏ ہو۔‏ لہٰذا یسوع نے اپنی مرضی سے وفاداری کیساتھ ان دُکھوں کو برداشت کِیا۔‏ اس سلسلے میں،‏ اُس نے ”‏زور زور سے پکار کر اور آنسو بہابہا کر .‏ .‏ .‏ دُعائیں اور التجائیں کیں .‏ .‏ .‏ اور خداترسی کے سبب سے اُسکی سنی گئی۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱۰،‏ ۱۸؛‏ ۵:‏۷،‏ ۸‏)‏ اگر ہم بھی خدا کیلئے ایسا ہی مؤدبانہ خوف ظاہر کرتے ہیں تو یقیناً ہماری بھی ”‏سنی“‏ جائیگی اور ہم یہ اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں اپنے مخصوص‌شُدہ گواہوں کے طور پر ثابت‌قدم رہنے میں مدد دیگا۔‏—‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰‏۔‏

آپ وفادار رہ سکتے ہیں

۱۴.‏ ہمیں ہر روز بائبل کیوں پڑھنی چاہئے؟‏

۱۴ کونسی چیز وفادار رہنے اور خدا کیلئے اپنی مخصوصیت کے مطابق زندگی بسر کرنے میں آپ کی مدد کریگی؟‏ خدا کے کلام کا اضافی علم حاصل کرنے کے نصب‌العین کیساتھ ہر روز بائبل پڑھیں۔‏ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کی ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ ہمیں مسلسل تاکید کرتا ہے۔‏ ایسی مشورت اسلئے دی جاتی ہے کیونکہ اپنی مخصوصیت پر قائم رہنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم خدا کی سچائی پر چلتے رہیں۔‏ اگر یہوواہ کی تنظیم عمداً غلط تعلیمات کی اجازت دیتی تو پھر یہوواہ کے گواہوں اور جنہیں وہ منادی کرتے ہیں اُنہیں بائبل کو پڑھنے کا مشورہ کبھی نہ دیتی۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ کوئی فیصلہ کرتے وقت کس بات کو ملحوظِ‌خاطر رکھنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ دُنیاوی ملازمت ایک مسیحی مشغلہ ہے؟‏

۱۵ جب آپ کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس بات پر ہمیشہ غور کریں کہ یہ یہوواہ کیلئے آپ کی مخصوصیت پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں۔‏ اس کا تعلق آپ کے دُنیاوی کام سے بھی ہو سکتا ہے۔‏ کیا آپ اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ آپکی ملازمت سچی پرستش کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو؟‏ اگرچہ آجر عام طور دیکھتے ہیں کہ مخصوص‌شُدہ مسیحی قابلِ‌اعتبار اور مستعدی سے کام کرتے ہیں لیکن وہ یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ دُنیا میں آگے نکلنے کی خواہش سے مرعوب نہیں ہوتے اور منفعت‌بخش مرتبوں کے لئے دوسروں کے ساتھ مقابلہ‌بازی نہیں کرتے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ گواہوں کا نصب‌العین دولت،‏ شہرت،‏ وقار یا اقتدار حاصل کرنا نہیں ہے۔‏ جو لوگ خدا کیلئے اپنی مخصوصیت پر قائم ہیں ان کیلئے سب سے اہم چیز الہٰی مرضی کو پورا کرنا ہے۔‏ دُنیاوی ملازمت جو انہیں ضروریاتِ‌زندگی حاصل کرنے کے لائق بناتی ہے محض کام،‏ ثانوی اہمیت کا حامل ایک پیشہ ہے۔‏ پولس رسول کی طرح ان کا پیشہ یا اہم کام مسیحی خدمتگزاری ہے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۳،‏ ۴؛‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۷،‏ ۸؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ کیا آپ بادشاہتی مفادات کو اپنی زندگی میں مقدم رکھتے ہیں؟‏—‏متی ۶:‏۲۵-‏۳۳‏۔‏

۱۶.‏ اگر بیجا فکرمندی خدا کیلئے ہماری مخصوصیت پر قائم رہنے کو مشکل بنا رہی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ بعض شاید سچائی سیکھنے سے پہلے مختلف پریشانیوں میں گھرے ہوں۔‏ لیکن جب انہوں نے بادشاہتی اُمید کو قبول کِیا تو اُن کا دل کسقدر خوشی،‏ شکرگزاری اور خدا کی محبت سے بھر گیا تھا!‏ اُس وقت سے لیکر انہوں نے جن برکات سے استفادہ کِیا ہے ان پر غور کرنا اُن کیلئے یہوواہ کے لئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‏ دوسری طرف اگر اس نظام میں روزمرّہ زندگی کے مسائل جھاڑیوں کی طرح بیج کو پھلدار پودا بننے سے روکتی ہیں اور بیجا پریشانی ”‏خدا کے کلام“‏ کو دبا ڈالنے کا باعث بنتی ہے تو کیا ہو سکتا ہے؟‏ (‏لوقا ۸:‏۷،‏ ۱۱،‏ ۱۴؛‏ متی ۱۳:‏۲۲؛‏ مرقس ۴:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ یہ آپ کیساتھ یا آپ کے خاندان کیساتھ واقع ہونے لگا ہے تو اپنی فکر یہوواہ پر ڈال دیں اور دُعا کریں کہ وہ محبت اور قدردانی میں بڑھنے کے لئے آپ کی مدد کرے۔‏ اگر آپ اپنا بوجھ اُس پر ڈال دیتے ہیں تو وہ آپ کو سنبھالیگا اور وفاداری کیساتھ خوشی سے اُس کی خدمت جاری رکھنے کے لئے طاقت بھی دیگا۔‏—‏زبور ۵۵:‏۲۲؛‏ فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷؛‏ مکاشفہ ۲:‏۴‏۔‏

۱۷.‏ سخت آزمائشوں کا مقابلہ کرنا کیسے ممکن ہے؟‏

۱۷ جس طرح آپ نے یہوواہ کے لئے اپنی مخصوصیت کرتے وقت دُعا کی تھی بالکل اُسی طرح باقاعدگی سے دُعا کرتے رہیں۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ جب آپ غلط کام کرنے کی آزمائش میں پڑتے ہیں یا جب سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو خدا کی راہنمائی حاصل کرنے اور اس پر چلتے رہنے کے لئے مدد کے طلبگار ہوں۔‏ یاد رکھیں کہ آپ کو ایمان کی ضرورت ہے کیونکہ شاگرد یعقوب نے لکھا:‏ ”‏لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔‏ اس کو دی جائے گی۔‏ مگر ایمان سے مانگے اور کچھ شک نہ کرے کیونکہ شک کرنے والا سمندر کی لہر کی مانند ہوتا ہے جو ہوا سے بہتی اور اُچھلتی ہے۔‏ ایسا آدمی یہ نہ سمجھے کہ مجھے خداوند سے کچھ ملیگا۔‏ وہ شخص دودِلا ہے اور اپنی سب باتوں میں بےقیام۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۵-‏۸‏)‏ اگر ایک آزمائش مغلوب کرنے والی دکھائی دیتی ہے تو ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں:‏ ”‏تم کسی ایسی آزمایش میں نہیں پڑے جو انسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔‏ وہ تم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دیگا تاکہ تم برداشت کر سکو۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏۔‏

۱۸.‏ اگر کوئی پوشیدہ سنگین گناہ ہمارے خدا کیلئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے کے عزم کو کمزور کر رہا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ اگر ایک پوشیدہ سنگین گناہ آپ کے ضمیر کو پریشان کر رہا اور خدا کیلئے آپ کی مخصوصیت پر قائم رہنے کے عزم کو کمزور بنا رہا ہے تو کیا ہو سکتا ہے؟‏ اگر آپ تائب ہیں تو آپ یہ جان کر تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہوواہ ”‏شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۷‏)‏ یہ جانتے ہوئے شفیق مسیحی بزرگوں کی مدد کے طلبگار ہوں کہ وہ—‏یہوواہ کی نقل کرتے ہوئے—‏آسمانی باپ کیساتھ اچھے تعلقات بحال کرنے کی آپکی خواہش کو معمولی خیال نہیں کرینگے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۰-‏۱۴؛‏ یعقوب ۵:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ اس کے بعد ازسرِنو روحانی طاقت اور وفاداری کیساتھ آپ اپنی راہوں کو سیدھا بنانے اور خدا کیلئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

وفادار دل کیساتھ خدمت کرتے رہیں

۱۹،‏ ۲۰.‏ ہمارے لئے اپنی مخصوصیت پر قائم رہنا اسقدر اہم کیوں ہے؟‏

۱۹ ان تشویشناک ایّام میں،‏ ہمیں اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے اور وفادار دل کیساتھ خدا کی خدمت جاری رکھنے کیلئے سخت جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏جو آخر تک برداشت کریگا وہ نجات پائیگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۳‏)‏ چونکہ ہم اس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں لہٰذا خاتمہ کسی بھی آ سکتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ مزیدبرآں،‏ ہم میں سے کوئی بھی یقین سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم کل تک زندہ رہینگے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ پس یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم آج اپنی مخصوصیت پر قائم رہیں!‏

۲۰ رسول پطرس نے اپنے دوسرے خط میں اس بات پر زور دیا۔‏ اس نے بیان کِیا کہ جیسے بیدین لوگ طوفان میں ہلاک ہوئے اُسی طرح علامتی زمین یا شریر انسانی معاشرہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے دن“‏ پر ہلاک ہو جائیگا۔‏ پس پطرس نے تاکید کی:‏ ”‏تمہیں پاک چال‌چلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے“‏!‏ اُس نے اُنہیں یہ بھی نصیحت کی:‏ ”‏پس اَے عزیزو!‏ چونکہ تم پہلے سے آگاہ ہو اِس لئے ہوشیار رہو تاکہ بےدینوں کی گمراہی کی طرف کھنچ کر اپنی مضبوطی کو چھوڑ نہ دو۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۵-‏۱۷‏)‏ یہ کتنے دُکھ کی بات ہوگی اگر ایک بپتسمہ‌یافتہ شخص گمراہ ہو کر وفادار رکھنے میں ناکام رہنے کی وجہ سے ہلاک ہو جاتا ہے!‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ زبور ۵۷:‏۷ کے الفاظ کیسے داؤد اور سچے مسیحیوں کے حق میں سچ ثابت ہوئے ہیں؟‏

۲۱ اگر آپ اپنے بپتسمے کے خوش‌کُن دن کو یاد رکھتے اور خدا کی مدد کے طلبگار ہوتے ہیں کہ آپ کے اقوال اور افعال اس کے دل کو شاد کریں تو خدا کیلئے آپ کی مخصوصیت پر قائم رہنے کا آپ کا عزم بھی مضبوط ہوگا۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ یہوواہ اپنے لوگوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا اور یقیناً ہمیں اس کا وفادار رہنا چاہئے۔‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۴‏)‏ اُس نے داؤد کے دُشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے اور اُسے رہائی بخشتے ہوئے ترس اور رحم کا مظاہرہ کِیا تھا۔‏ اس کیلئے شکرگزار ہوتے ہوئے،‏ داؤد نے اپنے نجات‌دہندہ کیلئے اپنی محبت میں ثابت‌قدمی اور استحکام کا اظہار کِیا۔‏ اس خلوصدلی کیساتھ یہ گیت گایا:‏ ”‏میرا دل قائم ہے۔‏ اَے خدا!‏ میرا دل قائم ہے۔‏ مَیں گاؤنگا بلکہ مَیں مدح‌سرائی کرونگا۔‏“‏—‏زبور ۵۷:‏۷‏۔‏

۲۲ داؤد کی مانند،‏ سچے مسیحی بھی خدا کے لئے اپنی عقیدت میں لغزش نہیں کھاتے۔‏ وفادار دلوں کیساتھ،‏ وہ اپنی مخلصی اور تحفظ کو یہوواہ سے منسوب کرتے ہیں جس کی وہ خوشی سے ستائش کرتے ہیں۔‏ اگر آپ کا دل قائم ہے تو یہ خدا پر بھروسا رکھیگا اور اس کی مدد کیساتھ آپ اپنی مخصوصیت پر قائم رہنے کے قابل ہونگے۔‏ جی‌ہاں،‏ آپ اُس ”‏صادق“‏ کی مانند ہو سکتے ہیں جس کی بابت زبورنویس نے گیت گایا:‏ ”‏وہ بُری خبر سے نہ ڈریگا۔‏ خداوند پر توکل کرنے سے اُسکا دل قائم ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۲:‏۶،‏ ۷‏)‏ خدا پر ایمان اور مکمل بھروسے کیساتھ آپ اپنی مخصوصیت پر قائم رہ سکتے اور وفادار دل کیساتھ یہوواہ کی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں بائبل کا صحیح علم کیوں حاصل کرتے رہنا چاہئے؟‏

‏• ہمیں کیوں اپنی توبہ اور تبدیلی کو یاد رکھنا چاہئے؟‏

‏• ہم اپنی مخصوصیت اور بپتسمہ کو یاد رکھنے سے کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏

‏• کیا چیز وفادار دل کیساتھ یہوواہ کی خدمت جاری رکھنے میں ہماری مدد کریگی؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

کیا آپ خدا کے کلام کی روزانہ پڑھائی کرنے سے اپنی روحانی صحت برقرار رکھ رہے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

مسیحی خدمتگزاری کو اپنا سب سے اہم پیشہ بنانا وفادار دل کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے