مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اب اور ہمیشہ کیلئے تحفظ محسوس کرنا

اب اور ہمیشہ کیلئے تحفظ محسوس کرنا

اب اور ہمیشہ کیلئے تحفظ محسوس کرنا

تحفظ حاصل کرنا اکثر مشکل کیوں ہوتا ہے اور اگر مل بھی جائے تو عارضی کیوں ہے؟‏ کیا اِسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارا احساسِ‌تحفظ تصورات—‏قابلِ‌حصول باتوں کی بجائے خواہشات پر مبنی ہوتا ہے؟‏ ایسے غلط خیال کو خوابوں کی دُنیا کا نام بھی دیا جا سکتا ہے۔‏

تصورات ذہن کو زندگی کی حقیقتوں اور اس کے اندیشوں سمیت بالائےطاق رکھتے ہوئے خوبصورت،‏ محفوظ حالت میں رہنے اور ہر اُس چیز کو نظرانداز کرنے کی اجازت دیتے ہیں جو خوابوں کی اس دُنیا کو خراب کر سکتی ہے۔‏ تاہم،‏ اکثر حقیقی دُنیا کے مسائل اس تصوراتی دُنیا میں داخل ہو جاتے ہیں اور بڑی بےرحمی سے خوشی کے احساسات کو مٹا کر خوابیدہ شخص کو حقیقت کی دُنیا میں لے آتے ہیں۔‏

آئیے ایک ایسے حلقے کا جائزہ لیں جہاں لوگ تحفظ تلاش کرتے ہیں—‏جغرافیائی مقامات۔‏ مثال کے طور پر بڑے شہر اُمیدافزا،‏ خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے والے،‏ زیادہ تنخواہ اور خوبصورت رہائش والے ہو سکتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ یہ وہی تحفظ پیش کر رہے ہیں جسکا مدتوں سے ہمیں انتظار تھا۔‏ مگر کیا یہ سوچ حقیقت‌پسندانہ ہے؟‏

مقام—‏بڑے شہر یا بڑے خواب؟‏

ترقی‌پذیر ممالک میں،‏ بڑے شہروں کی کشش ایسی اشتہاربازی سے فروغ پاتی ہے جو اُن کے بےقابو تصورات کو اُبھار سکتے ہیں۔‏ ایسی تشہیر کی ذمہ‌دار تنظیمیں آپ کے تحفظ کی بجائے اپنی فروخت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔‏ وہ حقیقی دُنیا کے مسائل پر تحفظ کی تصویرکشی کرنے والے کامیابی کے بناوٹی مناظر ہوتے ہیں۔‏ لہٰذا تحفظ اُنکی تشہیری مصنوعات اور بڑے شہر کا حصہ بن جاتا ہے۔‏

مندرجہ‌ذیل مثال پر غور کریں۔‏ مغربی افریقہ کے ایک شہر میں حکام نے ایسے اشتہار آویزاں کرا دئے جو یہ تصور پیش کر رہے تھے کہ سگریٹ‌نوشی کرنا محنت کی کمائی کو آگ لگانے کے برابر ہے۔‏ یہ شہریوں کو سگریٹ‌نوشی کے خلاف آگاہ کرنے کی مہم کا ایک حصہ تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ سگریٹ بنانے اور فروخت کرنے والوں نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ ایسے اشتہاری بورڈ تیار کر لئے جو سگریٹ‌نوشی کرنے والوں کو خوشحال اور کامیاب زندگی گزرانے والوں کے طور پر پیش کر رہے تھے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ایک سگریٹ کمپنی نے اپنے بعض ملازمین کو خوبصورت یونیفارم اور بیس‌بال کی ٹوپیاں پہنائیں اور اُنہیں سڑکوں پر نوجوانوں میں سگریٹ تقسیم کرنے اور سب کو ”‏پی کر“‏ دیکھنے کی حوصلہ‌افزائی کرنے کی ہدایت کی۔‏ اِن نوجوانوں میں سے بیشتر گاؤں سے آئے تھے اور تشہیری سکیموں سے بےخبر ہونے کی وجہ سے اس دعوت کے جھانسے میں آ گئے۔‏ وہ سگریٹ‌نوشی کے عادی بن گئے۔‏ نوجوان دیہاتی تحفظ کی تلاش میں اپنے خاندانوں کی مدد اور اقتصادی ترقی کرنے کی غرض سے شہر آئے تھے۔‏ اس کی بجائے وہ بہت سا پیسہ سگریٹ میں لگا رہے تھے جسے وہ کسی اچھے مقصد کے لئے استعمال کر سکتے تھے۔‏

کامیاب شہری زندگی کی تصویرکشی کرنے والے اشتہار ہمیشہ تاجر برادری کی طرف سے ہی نہیں ہوتے۔‏ یہ اشتہار ایسے لوگوں کی طرف سے بھی ہو سکتے ہیں جنہوں نے بڑے شہروں میں نقل‌مکانی کر لی ہے اور جو اب اپنے گاؤں جانے سے شرماتے ہیں۔‏ اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے وہ شہر میں حاصل ہونے والی فرضی دولت اور کامرانیوں کی بابت شیخی بھگارتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اُنکے فرضی مرتبے کا قریبی جائزہ آشکارا کرتا ہے کہ اُنکے موجودہ طرزِزندگی میں اُنکی دیہی زندگی کے مقابلے میں کوئی خاطرخواہ بہتری واقع نہیں ہوئی ہے؛‏ وہ شہر میں رہنے والے دیگر لوگوں کی طرح اقتصادی کشمکش کا شکار ہیں۔‏

بالخصوص بڑے شہروں میں تحفظ کی تلاش میں آنے والے نئے لوگ بددیانت لوگوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں۔‏ کیوں؟‏ مجموعی طور پر،‏ اُن کے کوئی قریبی دوست نہیں اور وہ اپنے خاندانوں سے بھی کوسوں دُور ہیں۔‏ لہٰذا اُنکے پاس مشورہ دینے والا کوئی نہیں جو اُنہیں مادہ‌پرستانہ شہری زندگی کے خطرات سے بچنے میں مدد کر سکے۔‏

زوزوی سگریٹ‌نوشی کے پھندے میں نہیں پھنسا تھا۔‏ مزیدبرآں،‏ اُسے احساس ہو گیا تھا کہ شہری زندگی کے تقاضے اُس کی استطاعت سے باہر ہیں۔‏ اُس کے معاملے میں،‏ شہر اُسے محض شرمندۂتعبیر نہ ہونے والے بڑے بڑے خواب دے سکا تھا۔‏ وہ جان چکا تھا کہ شہر میں اسے حقیقی تحفظ حاصل نہیں تھا؛‏ درحقیقت اُسے شہر میں تحفظ حاصل ہو ہی نہیں سکتا تھا۔‏ احساسِ‌محرومیت،‏ احساسِ‌کمتری اور احساسِ‌ندامت اُس پر حاوی ہو گئے،‏ تاہم وہ اپنے غرور پر قابو پاتے ہوئے واپس گاؤں چلا گیا۔‏

اُسے خوف تھا کہ اُسکا تمسخر اُڑایا جائے گا۔‏ اس کے برعکس،‏ اُس کے خاندان اور سچے دوستوں نے اُس کا خیرمقدم کِیا۔‏ اُس نے بڑے شہر کی نسبت جہاں بہتیروں کے سہانے خواب دہشتناک خوابوں میں بدل جاتے ہیں،‏ اپنے گاؤں میں خود کو خاندان کے تپاک،‏ گاؤں کے شناسا ماحول اور دوستوں اور مسیحی کلیسیا کی محبت کی بدولت زیادہ محفوظ محسوس کِیا۔‏ اُسے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ اپنے والد کیساتھ کھیتوں میں سخت محنت کرنے سے اُس کی اور اُس کے خاندان کی آمدنی میں شہر کی نسبت کہیں زیادہ اضافہ ہوا تھا۔‏

پیسہ—‏اصل مسئلہ کیا ہے؟‏

کیا پیسہ آپکو احساسِ‌تحفظ بخشے گا؟‏ کینیڈا سے لیز بیان کرتی ہے:‏ ”‏نوجوان کے طور پر میرا خیال تھا کہ پیسہ پریشانی سے آزاد کرتا ہے۔‏“‏ اُسے ایک ایسے شخص سے محبت ہو گئی جو مالی اعتبار سے مستحکم تھا۔‏ جلد ہی اُنہوں نے شادی کر لی۔‏ کیا اُسے تحفظ حاصل ہوا؟‏ لیز بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب میری شادی ہوئی تو ہمارے پاس ایک خوبصورت گھر اور دو کاریں تھیں اور ہمیں اپنے مالی اثاثوں کی بدولت ہر طرح کی آسائش اور سیروتفریح کی سہولیات حاصل تھیں۔‏ مگر عجیب بات ہے کہ اس کے باوجود مجھے پیسے کی فکر رہتی تھی۔‏“‏ اسکی وجہ بیان کرتے ہوئے وہ کہتی ہے:‏ ”‏ہمارے پاس بہت کچھ تھا جسے ہم کھو سکتے تھے۔‏ ایسا لگتا ہے کہ آپکے پاس جتنا زیادہ ہوتا ہے آپ اُتنا ہی زیادہ غیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں۔‏ روپیہ‌پیسہ پریشانی سے نجات نہیں دلا سکتا۔‏“‏

اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپکے پاس اُتنا پیسہ نہیں جس کیساتھ آپ محفوظ محسوس کریں تو خود سے پوچھیں،‏ ’‏اصل مسئلہ کیا ہے؟‏ کیا یہ واقعی پیسے کی کمی ہے یا کیا یہ پیسے کا غیردانشمندانہ استعمال ہے؟‏‘‏ اپنے ماضی پر غور کرتے ہوئے،‏ لیز کہتی ہے:‏ ”‏اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ جب مَیں چھوٹی تھی تو اصل مسئلہ پیسے کا صحیح استعمال نہ کرنا تھا۔‏ ہم چیزیں اُدھار لینے کی وجہ سے ہمیشہ مقروض رہتے تھے۔‏ اس سے پریشانی ہوتی تھی۔‏“‏

تاہم،‏ آج لیز اور اُسکا شوہر کم پیسوں کے باوجود بھی محفوظ محسوس کرتے ہیں۔‏ جب اُنہوں نے خدا کے کلام کی سچائیوں کو سیکھ لیا تو اُنہوں نے پیسے کی بابت تحریصی دعوؤں کی بجائے خدا کی پُرحکمت باتوں پر کان لگانا شروع کر دیا:‏ ”‏جو میری سنتا ہے وہ محفوظ ہوگا اور آفت سے نڈر ہوکر اطمینان سے رہیگا۔‏“‏ (‏امثال ۱:‏۳۳‏)‏ وہ اپنی زندگی کو ایک بڑے بینک اکاؤنٹ سے بھی زیادہ پُرمقصد بنانا چاہتے تھے۔‏ آجکل لیز اور اُسکا شوہر ایک دُوردراز ملک میں مشنریوں کے طور پر،‏ امیر اور غریب دونوں طرح کے لوگوں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ بہت جلد خدا ساری زمین پر حقیقی تحفظ لائیگا۔‏ یہ کام انتہائی اطمینان اور استحکام فراہم کرتا ہے جو کہ مال‌ودولت کی بجائے اعلیٰ مقصد اور بلند اقدار سے حاصل ہوتا ہے۔‏

اس بنیادی سچائی کو یاد رکھیں:‏ خدا کی نظر میں دولتمند ہونا مال‌ودولت حاصل کرنے سے زیادہ گراں‌بہا ہے۔‏ پاک صحائف میں شروع سے لیکر آخر تک،‏ مال‌ودولت حاصل کرنے کی بجائے یہوواہ کیساتھ اچھا رشتہ قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے،‏ ایک ایسا رشتہ جسے ہم وفاداری سے الہٰی مرضی بجا لانے سے قائم‌ودائم رکھ سکتے ہیں۔‏ مسیح یسوع نے ہماری ”‏خدا کے نزدیک دولتمند“‏ بننے اور ’‏آسمان پر خزانہ‘‏ جمع کرنے کیلئے حوصلہ‌افزائی کی تھی۔‏—‏لوقا ۱۲:‏۲۱،‏ ۳۳‏۔‏

حیثیت—‏آپ کسطرف جا رہے ہیں؟‏

اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ معاشی ترقی حاصل کرنے سے آپ تحفظ حاصل کر سکتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ’‏کس صاحبِ‌حیثیت کو حقیقی تحفظ حاصل ہے؟‏ اسے حاصل کرنے کیلئے مجھے کتنا اُونچا مقام حاصل کرنا پڑیگا؟‏‘‏ ایک کامیاب پیشہ آپکو تحفظ کا جھوٹا احساس دے سکتا ہے جو کہ مایوسی یا تباہ‌کُن ناکامی پر منتج ہو سکتا ہے۔‏

حقیقی تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ خدا کیساتھ اچھا رشتہ انسان کیساتھ اچھے رشتے سے زیادہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔‏ صرف یہوواہ ہی انسانوں کو ابدی زندگی کے انعام سے نواز سکتا ہے۔‏ اسکا مطلب کسی سماجی ڈائریکٹری کی بجائے خدا کی کتابِ‌حیات میں نام لکھوانا ہے۔‏—‏خروج ۳۲:‏۳۲؛‏ مکاشفہ ۳:‏۵‏۔‏

جب آپ خیالی پلاؤ پکانا ترک کر دیتے ہیں تو آپکو اپنی موجودہ حالت کیسی لگتی ہے اور دیانتداری کیساتھ آپ مستقبل کی بابت کیا توقع رکھ سکتے ہیں؟‏ ہر ایک کے پاس سب کچھ نہیں ہوتا۔‏ جیسےکہ ایک دانشمند مسیحی بیان کرتا ہے،‏ ”‏مجھے سیکھنا پڑا کہ زندگی میں سب کچھ حاصل نہیں کِیا جا سکتا ہمیں انتخاب‌پسند بننا پڑتا ہے۔‏“‏ تھوڑی دیر کیلئے بکس ”‏بینن سے تجربہ“‏ کو پڑھیں۔‏

اِن سوالات کا جواب دیں:‏ میرا نصب‌العین کیا ہے؟‏ اپنے نصب‌العین کو حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ کیا ہے؟‏ کہیں ایسا تو نہیں کہ مَیں ایک طویل اور غیرمحفوظ راستے پر ہوں جبکہ مَیں حقیقت‌پسندی کیساتھ غیرپیچیدہ راستے پر چل کر ممکنہ چیز حاصل کرنا چاہتا ہوں؟‏

روحانی چیزوں کے مقابلے میں مادی چیزوں کی نسبتی قدروقیمت کی بابت مشورت دینے کے بعد،‏ یسوع نے اپنی آنکھ کو ”‏درست“‏ یا ”‏صحیح سمت مُرتکز“‏ رکھنے کا حکم دیا۔‏ (‏متی ۶:‏۲۲‏)‏ اُس نے واضح کِیا کہ زندگی میں اہم چیزیں ایسی روحانی اقدار اور مقاصد ہیں جنکا محور خدا کا نام اور بادشاہی ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ دیگر چیزیں کم اہم یا توجہ کا مرکز نہیں ہونی چاہئیں۔‏

آجکل بہت سے کیمرے خودبخود دُور اور نزدیک کی چیزوں کو مرکزِنگاہ بناتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی ایسا بننا چاہتے ہیں؟‏ کیا آپ کو دکھائی دینے والی تمام اہم،‏ پسندیدہ،‏ خیالی اور قابلِ‌حصول چیزیں ’‏درست‘‏ لگتی ہیں؟‏ اگر جزوی طور پر بھی ایسا ہے تو مسیحیوں کے لئے سب سے اہم چیز یعنی بادشاہت،‏ آپ کی توجہ کا مرکز بننے والی دیگر چیزوں کی وجہ سے باآسانی اہمیت کھو سکتی ہے۔‏ یسوع کی پُرزور نصیحت یہ تھی:‏ ”‏تم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

اب اور ہمیشہ کیلئے محفوظ

ہم سب اپنے اور اپنے عزیزوں کیلئے اچھی چیزوں کے خواب دیکھ سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہ حقیقت ہے کہ ہم سب کا ناکامل ہونا،‏ ناکامل دُنیا میں رہنا اور ہماری محدود عمر ہمیں اُن چیزوں کو حاصل کرنے سے روکتی ہے جنکی ہم حقیقت‌پسندانہ طور پر توقع کر سکتے ہیں۔‏ ہزاروں سال پہلے ایک بائبل مصنف نے بیان کِیا:‏ ”‏پھر مَیں نے توجہ کی اور دیکھا کہ دُنیا میں نہ تو دوڑ میں تیزرفتار کو سبقت ہے نہ جنگ میں زورآور کو فتح اور نہ روٹی دانشمند کو ملتی ہے نہ دولت عقلمندوں کو اور نہ عزت اہلِ‌خرد کو بلکہ اُن سب کیلئے وقت اور حادثہ ہے۔‏“‏—‏واعظ ۹:‏۱۱‏۔‏

بعض‌اوقات ہم روزمرّہ کاموں میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ ہم یہ بھول ہی جاتے ہیں کہ دراصل ہم کون ہیں اور حقیقی احساسِ‌تحفظ حاصل کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ حکمت کے اِن قدیم الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا اور دولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏ یہ بھی بطلان ہے۔‏ محنتی کی نیند میٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بہت لیکن دولت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی۔‏“‏ (‏واعظ ۵:‏۱۰،‏ ۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ آپکا تحفظ کس چیز میں ہے؟‏

اگر آپکی صورتحال کسی حد تک زوزوی کے غیرحقیقت‌پسندانہ خواب سے مشابہت رکھتی ہے تو کیا آپ اپنے منصوبوں میں ردوبدل کر سکتے ہیں؟‏ جو لوگ آپ سے واقعی محبت رکھتے ہیں وہ آپکی حمایت کرینگے بالکل اُسی طرح جیسے زوزوی کے خاندان اور مسیحی کلیسیا کے دوستوں نے کِیا تھا۔‏ آپ شہر میں اُن لوگوں کی بجائے جو آپکی ذات سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں،‏ سادہ ماحول میں اپنے عزیزوں کے درمیان محفوظ محسوس کرینگے۔‏

اگر آپکے پاس لیز کی طرح پہلے ہی سے وافر چیزیں ہیں تو کیا آپ امیروغریب دونوں طرح کے لوگوں کو حقیقی تحفظ فراہم کرنے والی بادشاہت کی بابت دوسروں کو سیکھنے میں مدد دینے کیلئے وقت اور توانائی بچانے کی غرض سے اپنے طرزِزندگی میں ردوبدل کر سکتے ہیں؟‏

اگر آپ اقتصادی یا معاشرتی ترقی کے زینے چڑھنے کے خواہشمند ہیں تو شاید آپ دیانتداری کیساتھ سوچ سکتے ہیں کہ کونسی چیز آپکو تحریک دے رہی ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ بعض سہولیات آپکی زندگی کو پُرلطف بنا سکتی ہیں۔‏ تاہم،‏ کیا آپ بادشاہت—‏دائمی تحفظ کے حقیقی ذریعے—‏پر توجہ مرکوز رکھ سکتے ہیں؟‏ یسوع کے الفاظ کو یاد رکھیں:‏ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ اگر آپ خود کو مسیحی کلیسیا کے اندر مختلف سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہیں تو آپ شاندار تحفظ کا تجربہ کرینگے۔‏

یہوواہ اور اُسکی بادشاہی پر پورا بھروسا رکھنے والے لوگ اب بھی خوشگوار تحفظ کا تجربہ کرتے اور مستقبل میں مکمل تحفظ کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ زبورنویس نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔‏ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اسلئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔‏ اسی سبب سے میرا دل خوش اور میری روح شادمان ہے۔‏ میرا جسم بھی امن‌وامان میں رہے گا۔‏“‏—‏زبور ۱۶:‏۸،‏ ۹‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

بینن سے ایک تجربہ

یہ کہانی کافی ردوبدل کیساتھ ہزاروں مرتبہ سنائی گئی ہے۔‏ حال ہی میں،‏ مغربی افریقہ میں بینن کے ایک عمررسیدہ دیہاتی نے بعض نوجوانوں کو مندرجہ‌ذیل واقعہ سنایا۔‏

ایک مچھیرا اپنی چھوٹی سی کشتی میں سوار ہوکر گھر لوٹ رہا ہوتا ہے کہ اُسکی ملاقات اس ترقی‌پذیر ملک میں کام کرنے والے ایک غیرملکی ماہر سے ہو جاتی ہے۔‏ وہ ماہر اس مچھیرے سے پوچھتا ہے وہ اتنی جلدی کیوں واپس آ گیا ہے۔‏ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ زیادہ وقت کیلئے وہاں رہ سکتا تھا مگر اُسے اپنے خاندان کی کفالت کیلئے کافی زیادہ مچھلیاں مل گئی تھیں۔‏

ماہر سوال کرتا ہے،‏ ”‏مگر اب تم اپنے باقی وقت میں کیا کرو گے؟‏“‏

مچھیرا جواب دیتا ہے:‏ ”‏مَیں بہت تھوڑا وقت مچھلی کے شکار میں صرف کرتا ہوں۔‏ اِسکے بعد اپنے بچوں کیساتھ کھیلتا ہوں۔‏ جب گرمی ہو جاتی ہے تو ہم سب تھوڑا آرام کرتے ہیں۔‏ شام کو ہم سب ملکر کھانا کھاتے ہیں۔‏ اس کے بعد مَیں اپنے دوستوں کیساتھ موسیقی سے دل بہلاتا اور ایسے ہی دیگر کام کرتا ہوں۔‏“‏

وہ ماہر مداخلت کرتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏دیکھو،‏ میرے پاس یونیورسٹی کی ڈگری ہے اور مَیں نے ایسے معاملات کی بابت علم رکھتا ہوں۔‏ مَیں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔‏ تمہیں دیر تک مچھلیاں پکڑنی چاہئیں۔‏ اس سے تمہاری آمدنی میں اضافہ ہوگا اور تم بہت جلد ایک بڑی کشتی خرید سکو گے۔‏ بڑی کشتی کے ساتھ تم اَور زیادہ کماؤ گے اور جلد ہی ٹرالرز کا بیڑا خریدنے کے قابل ہو جاؤ گے۔‏“‏

مچھیرا پوچھتا ہے ”‏اور پھر اسکے بعد؟‏“‏

”‏اس کے بعد،‏ آپ آڑھتی کے ذریعے مچھلیاں بیچنے کی بجائے براہِ‌راست فیکٹری سے رابطہ کر سکتے ہو یا پھر اپنا ذاتی فش پروسیسنگ پلانٹ شروع کر سکتے ہو۔‏ تم اپنا گاؤں چھوڑ کر کوٹونو،‏ پیرس یا نیو یارک منتقل ہو کر وہیں سے اپنا کاروبار چلا سکتے ہو۔‏ آپ اپنا کاروبار سٹاک مارکیٹ میں شروع کرنے اور لاکھوں کمانے کی بابت غور کر سکتے ہو۔‏“‏

”‏اس سب میں کتنا وقت لگے گا؟‏“‏ مچھیرا پوچھتا ہے۔‏

”‏شاید ۱۵ سے ۲۰ سال،‏“‏ ماہر جواب دیتا ہے۔‏

”‏پھر اس کے بعد؟‏“‏ مچھیرا سوال کرتا ہے۔‏

”‏یہیں سے تو زندگی ایک دلچسپ موڑ لیتی ہے،‏“‏ ماہر بیان کرتا ہے۔‏ ”‏پھر تم ریٹائر ہو سکتے ہو۔‏ زندگی کے ہنگاموں کو چھوڑ کر گاؤں کی پُرسکون زندگی بسر کر سکتے ہو۔‏“‏

”‏اس کے بعد؟‏“‏ مچھیرا سوال کرتا ہے۔‏

”‏پھر تمہارے پاس مچھلیاں پکڑنے،‏ بچوں کیساتھ کھیلنے،‏ دوپہر کو آرام کرنے اور خاندان کیساتھ کھانا کھانے اور دوستوں کیساتھ موسیقی سے دل بہلانے اور دیگر کام کرنے کا وقت ہوگا۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

کیا ترقی تحفظ لاتی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویریں]‏

آپکے ساتھی مسیحی واقعی آپکے تحفظ میں دلچسپی رکھتے ہیں