مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

الہٰی شریعت ہمارے فائدے کیلئے ہے

الہٰی شریعت ہمارے فائدے کیلئے ہے

الہٰی شریعت ہمارے فائدے کیلئے ہے

‏”‏آہ!‏ مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۹۷‏۔‏

۱.‏ الہٰی شریعت کی تابعداری کے سلسلے میں عام رُجحان کیا ہے؟‏

آجکل الہٰی شریعت کی پابندی کو ناگوار خیال کِیا جاتا ہے۔‏ بہتیروں کی نظر میں کسی نادیدہ اعلیٰ‌وبالا اختیار کی تابعداری بےمقصد ہے۔‏ ہم ایک ایسے زمانے میں رہتے ہیں جس میں اخلاقیت کو انفرادی پسندوناپسند کا نظریہ خیال کِیا جاتا ہے اور نیک‌وبد،‏ سیاہ‌وسفید کے درمیان امتیاز ماند پڑ چکا ہے۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۵؛‏ یسعیاہ ۵:‏۲۰‏)‏ بہتیرے سیکولر معاشروں کی عام سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے،‏ ایک حالیہ رائےشماری نے واضح کِیا کہ ”‏بہتیرے امریکی اپنے لئے درست،‏ اچھے اور بامقصد کاموں کا تعیّن کرنے کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔‏“‏ وہ ”‏اَٹل فیصلے اور ٹھوس اصول وضع کرنے والے خدا اور اخلاقیت کے علاوہ دیگر حلقوں میں بھی اعلیٰ معیاروں“‏ کو نہیں مانتے۔‏“‏ ایک سماجی تجزیہ‌نگار کے مشاہدے کے مطابق آجکل ”‏لوگوں سے راست اور پاکیزہ زندگی گزارنے کے مفہوم کو سمجھنے کی توقع کی جاتی ہے۔‏“‏ اُس نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏ہر حکومت اور اختیار کو لوگوں کی ضروریات کے مطابق اپنے آئین میں ترمیم کرنی پڑتی ہے۔‏“‏

۲.‏ بائبل میں قانون کا پہلا ذکر الہٰی برکت اور منظوری سے کیسے منسلک ہے؟‏

۲ آجکل بہتیرے اشخاص کے یہوواہ کے قوانین کی قدروقیمت کے سلسلے میں معترض ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنے یقین کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے کہ الہٰی معیار ہمارے فائدے کیلئے ہیں۔‏ بائبل کی اُس سرگزشت پر غور کرنا اچھا ہوگا جس میں پہلی مرتبہ قانون کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ پیدایش ۲۶:‏۵ میں ہم خدا کے یہ الفاظ پڑھتے ہیں:‏ ”‏اؔبرہام نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حکموں اور قوانین‌وآئین پر عمل کِیا۔‏“‏ یہ بات یہوواہ کے ابرہام کی اولاد کو جامع ضابطۂ‌قوانین دینے سے صدیوں پہلے کہی گئی تھی۔‏ خدا نے ابرہام کی فرمانبرداری کا اجر کیسے دیا جس میں اُس کے قوانین کی پابندی بھی شامل تھی؟‏ یہوواہ خدا نے اُس سے وعدہ کِیا:‏ ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائینگی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۸‏)‏ الہٰی قوانین کی تابعداری دراصل الہٰی برکت اور منظوری سے منسلک ہے۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ ایک زبورنویس نے یہوواہ کی شریعت کے لئے کیسے جذبے کا اظہار کِیا تھا؟‏ (‏ب)‏ کونسے سوال توجہ‌طلب ہیں؟‏

۳ ایک زبورنویس—‏غالباً یہوداہ کے شہزادے اور مستقبل کے بادشاہ—‏نے ایسے جذبے کا اظہار کِیا جو اکثر قانون کیلئے ظاہر نہیں کِیا جاتا۔‏ اُس نے بڑی خوشی سے بیان کِیا:‏ ”‏آہ!‏ مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۹۷‏)‏ یہ بات محض جذبات سے مغلوب ہوکر نہیں کہی گئی تھی۔‏ یہ خدا کی شریعت میں بیان‌کردہ اُسکی مرضی کیلئے محبت کا اظہار تھا۔‏ خدا کا کامل بیٹا یسوع مسیح بھی ایسا ہی جذبہ رکھتا تھا۔‏ نبوّتی طور پر یسوع کو یہ کہتے ہوئے بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۸؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۹‏)‏ ہماری بابت کیا ہے؟‏ کیا ہم بھی خدا کی مرضی بجا لانے سے خوشی حاصل کرتے ہیں؟‏ کیا ہم یہوواہ کے قوانین کی افادیت کے قائل ہیں؟‏ خدا کی فرمانبرداری ہماری پرستش،‏ ہماری روزمرّہ زندگی،‏ ہمارے فیصلوں اور دوسروں کیساتھ ہمارے تعلقات میں کیا مقام رکھتی ہے؟‏ الہٰی شریعت سے محبت کرنے کیلئے ہمارے لئے یہ سمجھنا اچھا ہوگا کہ خدا کو قانون وضع اور نافذ کرنے کا حق ہے۔‏

یہوواہ—‏جائز قانون‌دہندہ

۴.‏ یہوواہ ہی قانون دینے کا جائز حقدار کیوں ہے؟‏

۴ خالق کی حیثیت سے پوری کائنات میں یہوواہ ہی قانون دینے کا جائز حقدار ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ یسعیاہ نبی نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہمارا شریعت دینے والا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۲‏)‏ اُس نے جاندار اور بےجان تخلیق کو چلانے والے طبیعاتی قوانین وضع کئے ہیں۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۴-‏۳۸؛‏ ۳۹:‏۱-‏۱۲؛‏ زبور ۱۰۴:‏۵-‏۱۹‏)‏ یہوواہ کی تخلیق کے طور پر انسان اُس کے طبیعاتی قوانین کے تابع ہے۔‏ اگرچہ انسان آزاد مرضی کا مالک اور حقیقت‌پسندانہ اور منطقی انداز میں تجزیہ کرنے کے لائق ہے توبھی اُسے خوشی صرف خدا کے اخلاقی اور روحانی قوانین کی تابعداری کرنے ہی سے حاصل ہوتی ہے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۵.‏ گلتیوں ۶:‏۷ کا اصول الہٰی قوانین کے سلسلے میں کیسے سچ ثابت ہوتا ہے؟‏

۵ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ کے طبیعاتی قوانین کو توڑا نہیں جا سکتا۔‏ (‏یرمیاہ ۳۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ اگر کوئی شخص کششِ‌ثقل جیسے طبیعاتی قوانین کی خلاف‌ورزی کرتا ہے تو اُسے اسکے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔‏ اسی طرح،‏ خدا کے اخلاقی قوانین بھی اَٹل ہیں جنہیں بِلاخوفِ‌عقوبت پامال نہیں کِیا جا سکتا۔‏ انکا نفاذ بھی طبیعاتی قوانین کی طرح ہی یقینی ہے حالانکہ ان کا نتیجہ فوری نہیں ہوتا۔‏ ”‏خدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جوکچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔‏“‏—‏گلتیوں ۶:‏۷؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۲۴‏۔‏

یہوواہ کی شریعت کی وسعت

۶.‏ الہٰی قوانین کن حلقوں کا احاطہ کرتے ہیں؟‏

۶ الہٰی شریعت کا نمایاں اظہار موسوی شریعت تھا۔‏ (‏رومیوں ۷:‏۱۲‏)‏ وقت آنے پر،‏ یہوواہ خدا نے موسوی شریعت کی جگہ ”‏مسیح کی شریعت“‏ * نافذ کر دی۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۲؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۱‏)‏ ”‏آزادی کی کامل شریعت“‏ کے تحت مسیحیوں کے طور پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ہماری عقائدی یا رسمی زندگی کے مخصوص حلقوں میں ہی ہدایات فراہم نہیں کرتا۔‏ اُسکے معیار خاندانی،‏ کاروباری معاملات،‏ مخالف جنس کے ساتھ تعلقات،‏ ساتھی مسیحیوں کیلئے رویے اور سچی پرستش میں شرکت غرض زندگی کے تمام حلقوں میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔‏—‏یعقوب ۱:‏۲۵،‏ ۲۷‏۔‏

۷.‏ اہم الہٰی قوانین کی مثالیں پیش کریں۔‏

۷ مثال کے طور پر،‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے نہ بُت‌پرست نہ زناکار نہ عیاش۔‏ نہ لونڈےباز۔‏ نہ چور۔‏ نہ لالچی نہ شرابی۔‏ نہ گالیاں بکنے والے نہ ظالم۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ واقعی،‏ زناکاری اور حرامکاری ”‏معاشقہ“‏ نہیں۔‏ ہم‌جنس‌پسندانہ کام محض ”‏متبادل طرزِزندگی“‏ نہیں ہے۔‏ یہ کام یہوواہ کی شریعت کے مخالف ہیں۔‏ نیز چوری،‏ جھوٹ اور بہتان لگانا بھی ایسے ہی کام ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰۱:‏۵؛‏ کلسیوں ۳:‏۹؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۱۵‏)‏ یعقوب نے شیخی بگھارنے کی مذمت کی جبکہ پولس احمقانہ گفتگو اور فحش مذاق کرنے سے منع کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۴؛‏ یعقوب ۴:‏۱۶‏)‏ مسیحیوں کیلئے چال‌چلن سے متعلق یہ تمام اصول خدا کی کامل شریعت کا حصہ ہیں۔‏—‏زبور ۱۹:‏۷‏۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کی شریعت کیسی ہے؟‏ (‏ب)‏ ”‏شریعت“‏ کے لئے عبرانی لفظ کا بنیادی مطلب کیا ہے؟‏

۸ یہوواہ کے کلام میں ایسے بنیادی ضوابط ظاہر کرتے ہیں کہ اُس کی شریعت محض سردمہر اور افسردہ قوانین پر مبنی نہیں ہے۔‏ یہ متوازن،‏ نتیجہ‌خیز زندگی کی بنیاد مہیا کرنے کے علاوہ تمام حلقوں میں نیکی کی تحریک دیتی ہے۔‏ الہٰی شریعت علم‌واخلاق میں رفعت پیدا کرتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۷۲‏)‏ زبورنویس نے جو ”‏شریعت“‏ کا لفظ استعمال کِیا وہ عبرانی لفظ توراہ کا ترجمہ ہے۔‏ ایک بائبل عالم کی رائے یہ ہے:‏ ”‏یہ لفظ ایک ایسے فعل سے نکلا ہے جس کا مطلب ہدایت دینا،‏ راہنمائی کرنا،‏ نصب‌العین ٹھہرانا اور ترقی کرنا ہے۔‏ پس،‏ اسکا یہ مفہوم ضابطۂ‌کردار کی عکاسی کرتا ہے۔‏“‏ زبورنویس کے نزدیک شریعت خدا کی بخشش تھی۔‏ کیا ہمیں بھی اِسے اپنی ساری زندگی پر اثرانداز ہونے کی اجازت دیتے ہوئے اس کی اتنی ہی قدر نہیں کرنی چاہئے؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ ہمیں قابلِ‌اعتماد راہنمائی کی ضرورت کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کامیاب اور خوش‌کُن زندگی کیسے بسر کر سکتے ہیں؟‏

۹ تمام مخلوق کو قابلِ‌اعتماد ہدایت‌وراہنمائی کی ضرورت ہے۔‏ انسانوں سے اعلیٰ‌وبالا یسوع اور فرشتگان کی بابت بھی یہ سچ ہے۔‏ (‏زبور ۸:‏۵؛‏ یوحنا ۵:‏۳۰؛‏ ۶:‏۳۸؛‏ عبرانیوں ۲:‏۷؛‏ مکاشفہ ۲۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ اگر یہ کامل خلائق الہٰی راہنمائی سے مستفید ہوتی ہیں تو پھر ناکامل انسانوں کو تو اَور بھی زیادہ فائدہ پہنچے گا!‏ انسانی تاریخ اور اپنے ذاتی تجربے سے یرمیاہ کی یہ بات بالکل سچ ثابت ہوئی ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏—‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏۔‏

۱۰ اگر ہم کامیاب اور خوش‌کُن زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں خدا کی راہنمائی کے طالب ہونا چاہئے۔‏ بادشاہ سلیمان نے الہٰی راہنمائی کے بغیر زندگی گزارنے کیلئے ذاتی معیار قائم کرنے کے خطرے کو یوں بیان کِیا:‏ ”‏ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُسکی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔‏“‏—‏امثال ۱۴:‏۱۲‏۔‏

یہوواہ کی شریعت کو عزیز رکھنے کی وجوہات

۱۱.‏ ہمیں خدا کی شریعت کو سمجھنے کا اشتیاق کیوں ہونا چاہئے؟‏

۱۱ ہمارے لئے یہوواہ کی شریعت کیلئے اشتیاق پیدا کرنا مفید ہوگا۔‏ زبورنویس نے ان الفاظ میں ایسے اشتیاق کا اظہار کِیا:‏ ”‏میری آنکھیں کھول دے تاکہ مَیں تیری شریعت کے عجائب دیکھوں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۸‏)‏ ہم جتنا زیادہ خدا اور اُسکی راہوں سے واقف ہوتے ہیں،‏ یسعیاہ کی اس بات کی صداقت کی بابت ہماری سمجھ اَور بھی گہری ہو جاتی ہے:‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏ کاش کہ تو میرے احکام کا شنوا ہوتا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ یہوواہ کی یہ مخلصانہ خواہش ہے کہ اُسکے لوگ مصیبت سے بچیں اور اُسکے احکام پر دھیان دینے سے زندگی سے لطف‌اندوز ہوں۔‏ آئیے خدا کی شریعت کو عزیز رکھنے کی بعض بنیادی وجوہات کا جائزہ لیں۔‏

۱۲.‏ ہماری بابت یہوواہ کا علم اُسے بہترین شریعت دینے والا کیسے بناتا ہے؟‏

۱۲ ہمیں اچھی طرح جاننے والا الہٰی شریعت کا ماخذ ہے۔‏ یہوواہ ہمارا خالق ہونے کی وجہ سے انسانوں کو پوری طرح جانتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱،‏ ۲؛‏ اعمال ۱۷:‏۲۴-‏۲۸‏)‏ ہمارے قریبی دوست،‏ رشتہ‌دار حتیٰ‌کہ والدین بھی ہمیں اتنا نہیں جانتے جتنا یہوواہ جانتا ہے۔‏ واقعی،‏ یہوواہ تو ہمیں ہم سے بھی زیادہ اچھی طرح جانتا ہے!‏ ہمارا صانع ہماری روحانی،‏ جذباتی،‏ ذہنی اور جسمانی ضروریات کی بابت بےپایاں علم رکھتا ہے۔‏ ہم پر توجہ دیتے ہوئے وہ ہماری سرشت،‏ خواہشات اور رُجحانات کی بابت نہایت عمیق سمجھ کا مظاہرہ کرتا ہے۔‏ یہوواہ ہماری حدود کو سمجھتا ہے لیکن وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ہم میں اچھے کام کرنے کی صلاحیت ضرور ہے۔‏ زبورنویس بیان کرتا ہے:‏ ”‏وہ ہماری سرِشت سے واقف ہے۔‏ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ لہٰذا،‏ ہم اُس کے راستوں پر چلنے سے روحانی تحفظ کا احساس رکھتے ہوئے رضامندی سے الہٰی راہنمائی کی تابعداری کر سکتے ہیں۔‏—‏امثال ۳:‏۱۹-‏۲۶‏۔‏

۱۳.‏ ہم کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ دل سے ہماری بھلائی چاہتا ہے؟‏

۱۳ ہم سے محبت کرنے والا الہٰی شریعت کا ماخذ ہے۔‏ خدا کو ہماری ابدی بھلائی کی فکر ہے۔‏ کیا اُس نے اپنے بیٹے کو ”‏بہتیروں کے بدلے فدیہ“‏ میں دیکر بہت بھاری قیمت ادا نہیں کی؟‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ کیا یہوواہ نے یہ وعدہ نہیں کِیا کہ وہ ’‏ہمیں ہماری برداشت سے باہر آزمائش میں پڑنے نہیں دیگا‘‏؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏)‏ کیا بائبل یہ ظاہر نہیں کرتی کہ اُسے ’‏ہماری فکر ہے‘‏؟‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ انسانوں کیلئے مفید رہبر اُصول فراہم کرنے میں یہوواہ سے زیادہ مشفقانہ دلچسپی کوئی اَور ظاہر نہیں کرتا۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا اچھا ہے اور ہم کیسے غم سے بچتے ہوئے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ناکامل ہونے کے باعث غلطیاں کرنے کے باوجود،‏ اگر ہم راستبازی کے طالب ہوتے ہیں تو وہ ہمارے لئے ایسے طریقوں سے اپنی محبت ظاہر کرتا ہے جو زندگی اور برکات پر منتج ہوتے ہیں۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۱۱‏۔‏

۱۴.‏ خدا کی شریعت انسانی نظریات سے کیسے فرق ہے؟‏

۱۴ خدا کی شریعت قطعی لاتبدیل ہے۔‏ ہمارے نازک زمانے میں یہوواہ ازل سے ابد تک قائم‌ومستحکم چٹان کی مانند ہے۔‏ (‏زبور ۹۰:‏۲‏)‏ اُس نے اپنی بابت یہ کہا ہے:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ لاتبدیل ہوں۔‏“‏ (‏ملاکی ۳:‏۶‏)‏ بائبل میں درج خدائی معیار بالکل قابلِ‌اعتماد ہیں یہ ریت کے ٹیلوں کی مانند مسلسل بدلتے رہنے والے انسانی نظریات جیسے ہرگز نہیں ہیں۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ کئی سالوں تک ماہرینِ‌نفسیات بچوں کی آزادانہ پرورش کی حمایت کرتے رہے لیکن بعد میں بعض کی سوچ بدل گئی اور اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ اُنکی یہ مشورت غلط تھی۔‏ اس سلسلے میں دُنیاوی معیار اور رہبر اُصول ہوا کے ہر جھونکے کیساتھ بدلتے رہتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یہوواہ کا کلام لاتبدیل ہے۔‏ صدیوں سے بائبل نے محبت کیساتھ بچوں کی پرورش کرنے کی تعلیم دی ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے اولاد والو!‏ تم اپنے فرزندوں کو غصہ نہ دلاؤ بلکہ [‏یہوواہ]‏ کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اُنکی پرورش کرو۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۴‏)‏ یہ کتنی تسلی‌بخش بات ہے کہ ہم یہوواہ کے معیاروں پر بھروسا کر سکتے ہیں جو کبھی تبدیل نہیں ہونگے!‏

خدائی شریعت کی تابعداری کرنے والوں کیلئے برکات

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے معیاروں پر عمل کرنے کا نتیجہ کیا ہوگا؟‏ (‏ب)‏ خدا کی شریعت شادی کیلئے پُختہ راہنمائی کیسے فراہم کرتی ہے؟‏

۱۵ اپنے نبی یسعیاہ کی معرفت،‏ خدا نے فرمایا:‏ ”‏میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے .‏ .‏ .‏ مؤثر ہوگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏)‏ جب ہم اُسکے کلام میں پائے جانے والے معیاروں کی پابندی کرتے ہیں تو ہمیں کامیابی حاصل ہوگی اور ہم مفید کام انجام دینے سے خوشی حاصل کرینگے۔‏

۱۶ غور کیجئے کہ خدا کی شریعت کامیاب شادی کیلئے پُختہ راہنمائی کیسے فراہم کرتی ہے۔‏ پولس نے لکھا:‏ ”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کریگا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏)‏ بیاہتا ساتھیوں کو ایک دوسرے کیساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا چاہئے:‏ ”‏بہرحال تم میں سے بھی ہر ایک اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے اور بیوی اس بات کا خیال رکھے کہ اپنے شوہر سے ڈرتی رہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۳۳‏)‏ جس محبت کی ضرورت ہے اُسکی وضاحت ۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۸ میں کی گئی ہے:‏ ”‏محبت صابر ہے اور مہربان۔‏ محبت حسد نہیں کرتی۔‏ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔‏ نازیبا کام نہیں کرتی۔‏ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏ جھنجھلاتی نہیں۔‏ بدگمانی نہیں کرتی۔‏ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔‏ سب کچھ سہ لیتی ہے۔‏ سب کچھ یقین کرتی ہے۔‏ سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے۔‏ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔‏ محبت کو زوال نہیں۔‏“‏ جس شادی میں ایسی محبت نمایاں ہو وہ کبھی ناکام نہیں ہوگی۔‏

۱۷.‏ الکحل کے استعمال کی بابت یہوواہ کے معیاروں کا اطلاق کرنے سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟‏

۱۷ یہوواہ کے معیاروں کی افادیت کا ایک اَور ثبوت یہ ہے کہ وہ نشہ‌بازی کی مذمت کرتے ہیں۔‏ وہ ’‏مے سے متوالا‘‏ ہو جانے کو بھی رد کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۳،‏ ۸؛‏ رومیوں ۱۳:‏۱۳‏)‏ اس سلسلے میں خدائی معیاروں کو نظرانداز کرنے والے ایسی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں جو حد سے زیادہ شراب‌نوشی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔‏ اعتدال‌پسندی کی بابت بائبل کی مشورت نظرانداز کرکے بعض بہت زیادہ شراب پی کر ”‏اپنا سارا غم بھول“‏ جانے کے عادی بن گئے ہیں۔‏ حد سے زیادہ شراب‌نوشی کے بہتیرے مسائل ہیں جن میں عزت‌واحترام کی کمی،‏ خاندانی رشتوں میں کشیدگی یا خاندانی شکستگی،‏ پیسے کا زیاں اور ملازمت کھو بیٹھنا بھی شامل ہیں۔‏ (‏امثال ۲۳:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۲۹-‏۳۵‏)‏ کیا الکحل کے استعمال کی بابت یہوواہ کے معیار باعثِ‌تحفظ نہیں ہیں؟‏

۱۸.‏ کیا خدائی شریعت مالی معاملات میں بھی عملی ثابت ہوتی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۸ خدائی معیار مالی معاملات میں بھی عملی ثابت ہوتے ہیں۔‏ بائبل مسیحیوں کو دیانتدار اور مستعد ہونے کی تلقین کرتی ہے۔‏ (‏لوقا ۱۶:‏۱۰؛‏ افسیوں ۴:‏۲۸؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ اس مشورت پر عمل کرنے کی وجہ سے بہتیرے مسیحیوں کو ترقی ملی ہے یا دوسروں کو ملازمت سے دستبردار کر دئے جانے کے بعد بھی اُنکی ملازمت بحال کر دی گئی ہے۔‏ جب کوئی شخص جوئےبازی،‏ سگریٹ‌نوشی اور منشیات جیسی غیرصحیفائی عادات سے گریز کرتا ہے تو اُسے مالی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ آپ خدائی معیاروں کی معاشی عملیت کی دیگر مثالوں بھی یاد کر سکتے ہیں۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ الہٰی شریعت تسلیم کرتے ہوئے اسکی پابندی کرنا دانشمندانہ روش کیوں ہے؟‏

۱۹ ناکامل انسان بڑی آسانی سے خدائی شریعت اور معیار سے گمراہ ہو سکتے ہیں۔‏ کوہِ‌سینا کے سامنے جمع اسرائیلیوں پر ذرا غور کریں۔‏ خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏اگر تم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے۔‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏جو کچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا ہے وہ سب ہم کرینگے۔‏“‏ تاہم،‏ اُنہوں نے اسکے برعکس روش اختیار کرنے کا انتخاب کِیا۔‏ (‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۸؛‏ زبور ۱۰۶:‏۱۲-‏۴۳‏)‏ اسکی بجائے ہمیں خدائی معیاروں کو تسلیم کرتے ہوئے اُنکی پابندی کرنی چاہئے۔‏

۲۰ ہماری زندگی کی راہنمائی کیلئے عطاکردہ یہوواہ کی لاثانی شریعت کی پابندی ہی حکمت اور خوشی والی روش ہے۔‏ (‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۱‏)‏ اس میں کامیابی کیلئے ہمیں خدائی اُصولوں کی اہمیت سمجھنے کی بھی ضرورت ہے۔‏ ہمارے اگلے مضمون کا موضوع یہی ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 ‏”‏مسیح کی شریعت“‏ پر مفصل گفتگو کے لئے اکتوبر ۱۹۹۶،‏ کے مینارِنگہبانی صفحہ ۲۲-‏۲۷ پر غور کریں۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہم پُراعتماد کیوں ہو سکتے ہیں کہ خدائی شریعت ہمارے فائدے کیلئے ہے؟‏

‏• ہمیں کن وجوہات کی بِنا پر یہوواہ کی شریعت سے دل لگانا چاہئے؟‏

‏• خدائی شریعت کن طریقوں سے مفید ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

ابرہام کو یہوواہ کی شریعت پر عمل کرنے کی وجہ سے بیشمار برکات حاصل ہوئیں

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

آجکل کی مصروف زندگی کی پریشانیاں بہتیروں کو الہٰی شریعت سے گمراہ کر دیتی ہیں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

چٹان پر بنے روشنی کے ایک مینار کی طرح الہٰی شریعت مستحکم اور لاتبدیل ہے