مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

رسل کی تحریروں کے قدردان دو پادری

رسل کی تحریروں کے قدردان دو پادری

رسل کی تحریروں کے قدردان دو پادری

یہوواہ کے سچے مسیحی پرستاروں میں شاندار کارنامہ انجام دینے والے چارلس ٹیز رسل نے ۱۸۹۱ میں پہلی مرتبہ یورپ کا دورہ کِیا۔‏ بعض رپورٹوں کے مطابق،‏ پائنیرولو،‏ اٹلی میں رسل کی ملاقات ولندیزی نامی ایک مذہبی گروہ کے سابق پروفیسر ڈینئل ریوائر سے ہوئی۔‏ * اگرچہ ریوائر نے خدمت چھوڑنے کے بعد ولندیزی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا توبھی اس نے کشادہ ذہن کے ساتھ سی.‏ٹی رسل کی تحریرکردہ کتابوں کو باقاعدگی سے پڑھا۔‏

ریوائر نے ۱۹۰۳ میں رسل کی کتاب دی ڈیوائن پلان آف دی ایجز کا ترجمہ اطالوی زبان میں کِیا اور تمام اخراجات کرتے ہوئے اس کی چھپائی کرائی۔‏ یہ باضابطہ اطالوی ایڈیشن کی اشاعت سے کافی پہلے کی بات ہے۔‏ کتاب کے دیباچے میں ریوائر نے لکھا:‏ ”‏ہم اس پہلے اطالوی ایڈیشن کو خداوند کے سپرد کرتے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ خدا اس کے نقائص کے باوجود اسے برکت دے تاکہ یہ اس کے پاک نام کو جلال دے اور اس سے اطالوی زبان کے لوگوں کو زیادہ عقیدت کی حوصلہ‌افزائی ملے۔‏ دُعا ہے کہ اس کتاب کے قارئین تہِ‌دل سے خدا کے ارادے اور محبت کی دولت کی گہرائی،‏ حکمت اور علم کی قدر کرتے ہوئے بذاتِ‌خود خدا کے شکرگزار ہوں جس کی کرمفرمائی کی بدولت اس تحقیق کی اشاعت ممکن ہوئی۔‏“‏

ریوائر نے زائنز واچ‌ٹاور اینڈ ہیرلڈ آف کرائسٹس پریزنس کا بھی اطالوی زبان میں ترجمہ شروع کِیا۔‏ یہ رسالہ دی واچ‌ٹاور ۱۹۰۳ میں سہ‌ماہی ایڈیشن کے طور پر شائع ہونا شروع ہوا۔‏ اگرچہ پروفیسر ریوائر کبھی بائبل سٹوڈنٹس نہیں بنا جیساکہ بائبل طالبعلم اس وقت کہلاتے تھے توبھی اُس نے بائبل طالبعلموں کی مطبوعات میں واضح کِیا جانے والا بائبل کا پیغام پھیلانے میں کافی دلچسپی ظاہر کی۔‏

‏”‏گویا میری آنکھوں سے چھلکے گِر پڑے“‏

رسل کی مطبوعات کی توقیر کرنے والا ایک ولندیزی پادری گیوسیپی بان‌چتی تھا۔‏ کیتھولک مذہب کو چھوڑنے والے گیوسیپی کے والد نے اسے ولندیزی تعلیم دلوائی۔‏ گیوسیپی ۱۸۹۴ میں،‏ ایک پادری بن گیا اور البا اور سسلی کے جزائر پر ایوپیلا اور ابرروزی کے مختلف ولندیزی علاقہ‌جات میں خدمت انجام دی۔‏

رسل کی ڈیوائن پلان آف دی ایجز کا منظورشُدہ اطالوی ایڈیشن ۱۹۰۵ میں شائع ہوا۔‏ بان‌چتی نے اس کتاب کا ایک پُرجوش اعادہ تحریر کِیا۔‏ یہ پروٹسٹنٹ مؤقتی جریدے لا روِسٹا کرسٹانا میں شائع ہوا۔‏ بان‌چتی نے لکھا کہ رسل کی کتاب ”‏ہمارے لئے“‏ روشن‌ترین اور یقینی راہنما ہے جسے پاک صحائف کا مطالعہ کرنے والا کوئی بھی شخص مفید اور بااجر پا سکتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ جیسے ہی مَیں نے اسے پڑھا تو ایسے لگا گویا میری آنکھوں سے چھلکے گِر پڑے،‏ یوں خدا تک جانے والی راہ سیدھی اور آسان ہو گئی۔‏ یہانتک کہ بظاہر تضادات عام طور پر غائب ہو گئے۔‏ جو عقائد پہلے مشکل تھے وہ سادہ اور پوری طرح قابلِ‌قبول لگنے لگے۔‏ ہنوز سمجھ میں نہ آنے والی باتیں واضح ہو گئی ہیں۔‏ مسیح میں دُنیا کی نجات کا قابلِ‌تعریف ارادہ میرے سامنے غیرمعمولی تسہیل کے ساتھ سامنے آیا ہے کہ مَیں رسول کی طرح پکار اُٹھتا ہوں:‏ ”‏واہ!‏ خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے!‏“‏—‏رومیوں ۱۱:‏۳۳‏۔‏

جیساکہ ۱۹۲۵ میں،‏ رمی‌ضیو کیومینٹی نے بیان کِیا بان‌چتی نے بائبل طالبعلموں کی تحقیق کیلئے ”‏کافی ہمدردی“‏ ظاہر کی اور ان کے واضح‌کردہ عقائد کا ”‏پوری طرح قائل“‏ تھا۔‏ بان‌چتی نے اپنے طور پر بھی ان عقائد کو مشہور کرنے کی کوشش کی۔‏

بان‌چتی کی تحریروں سے واضح ہوتا ہے کہ یہوواہ کے گواہوں کی طرح اس کا بھی یقین تھا کہ صحائف کے مطابق زمینی قیامت ہوگی۔‏ جب اس نے واضح کِیا کہ جس سال یسوع کی موت واقع ہوئی وہ ۷۰ ہفتوں کی دانی‌ایل کی پیشینگوئی میں پہلے سے مُتعیّن اور خدا کے ذریعے آشکارا تھا تو وہ بائبل طالبعلموں سے بھی متفق تھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۲۴-‏۲۷‏)‏ ایک سے زیادہ مرتبہ اور اپنے چرچ کے ساتھ کھلم‌کھلا اختلاف کے ساتھ اس کا یقین تھا یسوع مسیح کی یادگار کو سال میں ”‏ٹھیک اُسی دن پر“‏ ایک مرتبہ منایا جانا چاہئے۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اس نے ڈارون کے ارتقا کے نظریے کو مسترد کر دیا اور اس نے توثیق کی کہ سچے مسیحیوں کو جنگ میں حصہ نہیں لینا چاہئے۔‏—‏یسعیاہ ۲:‏۴‏۔‏

ایک مرتبہ بان‌چتی ایک آدمی کے ساتھ رسل کی تحریروں پر بات کر رہا تھا جس کا نام جے.‏ کیمبل وال تھا۔‏ وال کی تنقید کے جواب میں بان‌چتی نے جواب دیا:‏ ”‏مجھے یقین ہے کہ اگر آپ رسل کی چھ جِلدیں پڑھیں تو آپ بیحد خوشی کا تجربہ کریں گے اور آپ پُرجوش طریقے سے میرا شکریہ ادا کریں گے۔‏ مَیں عقیدے کو نمائشی انداز میں پیش نہیں کرتا؛‏ لیکن مَیں ان کتابوں کو گیارہ سال پیشتر پڑھ چکا ہوں اور مَیں ہر روز خدا کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے میرے سامنے ایک تحقیق کے ذریعے ایسی روشنی رکھی اور ایسی تسلی دی جس کی بنیاد صریحاً مضبوطی سے پاک صحائف پر قائم ہے۔‏“‏

‏”‏سنیں،‏ سنیں،‏ سنیں“‏

یہ بات نمایاں ہے کہ جس طریقے سے رسل نے بائبل کی وضاحت کی ان دو ولندیزی پادریوں—‏ڈینئل ریوائر اور گیوسیپی بان‌چتی —‏نے اس کے لئے قدردانی کا اظہار کِیا۔‏ بان‌چتی نے لکھا:‏ ”‏مَیں کہتا ہوں کہ ہم میں سے کوئی بھی مبشر،‏ کوئی پادری یا تھیالوجی کا پروفیسر،‏ غرض کوئی بھی ہر بات نہیں جانتا۔‏ صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے پاس سیکھنے کے لئے بہت سی دیگر باتیں ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏ہمیں]‏ .‏ .‏ .‏ آگے بڑھکر سننا چاہئے اور یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم سب کچھ جانتے ہیں اور تحقیق کے لئے جوکچھ پیش کِیا گیا ہے اسے مسترد نہیں کرنا [‏چاہئے]‏۔‏ اس کے برعکس،‏ سنیں،‏ سنیں،‏ سنیں۔‏“‏

جب یہوواہ کے گواہ ان کے گھروں پر بادشاہتی پیغام دیتے ہیں تو ہر سال،‏ ہزاروں اشخاص سنتے ہیں۔‏ بائبل سچائی کی پیاس رکھنے والے کشادہ ذہن کے مالک لوگ ہر جگہ یسوع کی دعوت کا جواب دیتے ہیں:‏ ”‏میرے پیچھے ہولے۔‏“‏—‏مرقس ۱۰:‏۱۷-‏۲۱؛‏ مکاشفہ ۲۲:‏۱۷‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 یہ نام لیون،‏ فرانس کے ۱۲ ویں صدی کے تاجر پائری وڈو یا پیٹر والڈو کے نام پر رکھا گیا۔‏ والڈو کو اپنے عقائد کی وجہ سے چرچ سے خارج کر دیا گیا۔‏ اضافی معلومات کے لئے مارچ ۱۵،‏ ۲۰۰۲ کے مینارِنگہبانی میں مضمون ”‏ولندیزی—‏الحاد سے پروٹسٹنٹ“‏ دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

پروفیسر ڈینئل ریوائر

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

گیوسیپی بان‌چتی

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

1926 ,14 April ‏,La Luce ‏:Banchetti