مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کیا ”‏یسوع کا نام“‏ لئے بغیر خدا کے حضور دُعا کرنا موزوں ہے؟‏

بائبل ظاہر کرتی ہے کہ مسیحیوں کو یسوع کا نام لیکر خدا سے دُعا کرنی چاہئے۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ اُس نے مزید بیان کِیا:‏ ”‏جوکچھ تم میرے نام سے چاہو گے مَیں وہی کرونگا تاکہ باپ بیٹے میں جلال پائے۔‏ اگر میرے نام سے مجھ سے کچھ چاہو گے تو مَیں وہی کرونگا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

یسوع کی منفرد حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے،‏ سائیکلوپیڈیا آف ببلیکل،‏ تھیولاجیکل اینڈ ایکلیزی‌ایسٹیکل لٹریچر بیان کرتا ہے:‏ ”‏دُعا میں صرف خدا کو درمیانی یسوع مسیح کے وسیلے سے مخاطب کِیا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ مقدسین یا فرشتگان سے کی جانے والی التجائیں نہ صرف بیکار بلکہ کفر ہے۔‏ تاہم،‏ کسی بھی مخلوق کی پرستش،‏ اس کو عزت دیتی ہے جوکہ بُت‌پرستی کے مترادف ہے اور خدا کی پاک شریعت میں اسے سختی سے منع کِیا گیا ہے۔‏“‏

اگر کوئی شخص کسی موقع پر ”‏یسوع کا نام“‏ لئے بغیر ”‏یہوواہ کا شکر ادا کرتا ہے،‏“‏ تو اسکو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏ کیا یہ نامناسب ہوگا؟‏ ضروری نہیں۔‏ فرض کریں ایک مسیحی اچانک کسی خطرے کا سامنا کرتے وقت پکار اُٹھتا ہے:‏ ”‏اَے یہوواہ میری مدد کرنا!‏“‏ خدا اپنے خادم کی مدد کرنے سے محض اسلئے انکار نہیں کریگا کہ اُس نے ”‏یسوع کا نام“‏ نہیں لیا۔‏

تاہم،‏ یہ بات غور طلب ہے کہ خدا سے باآوازِبلند مخاطب ہونا ہی دُعا نہیں ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اپنے بھائی ہابل کو قتل کرنے اور یہوواہ سے سزا پانے کے بعد،‏ قائن نے کہا:‏ ”‏میری سزا برداشت سے باہر ہے۔‏ دیکھ آج تُو نے مجھے رُویِ‌زمین سے نکال دِیا ہے اور مَیں تیرے حضور سے رُوپوش ہو جاؤنگا اور زمین پر خانہ‌خراب اور آوارہ رہونگا اور اَیسا ہوگا کہ جو کوئی مجھے پائیگا قتل کر ڈالیگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ اگرچہ قائن یہوواہ سے مخاطب تھا توبھی اُس کا رونادھونا دراصل گناہ کے تلخ نتائج کے خلاف شکایت کرنا تھا۔‏

بائبل ہمیں بتاتی ہے:‏ ”‏خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔‏“‏ تاہم حق‌تعالیٰ کو محض کسی انسان کی طرح بےتکلف طریقے سے مخاطب کرنا یقیناً فروتنی کی کمی کو ظاہر کریگا۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۶؛‏ زبور ۴۷:‏۲؛‏ مکاشفہ ۱۴:‏۷‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ خدا کے کلام سے یسوع کے کردار کی بابت جاننے کے بعد،‏ جان‌بوجھ کر خدا کے نامزد بادشاہ،‏ یسوع مسیح کے بغیر دُعا کرنا احترام کی کمی کو ظاہر کریگا۔‏—‏لوقا ۱:‏۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

اسکا مطلب یہ نہیں کہ جب ہم دُعا کرتے ہیں تو خدا ہم سے کسی خاص وضع‌قطع یا طریقے کی توقع کرتا ہے۔‏ بنیادی عنصر ایک شخص کا دلی میلان ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ پہلی صدی س.‏ع.‏ میں،‏ ایک رومی صوبہ‌دار کرنیلیس ”‏ہر وقت خدا سے دُعا کرتا تھا۔‏“‏ غیرقوم نامختون کرنیلیس یہوواہ کیلئے مخصوص نہیں تھا۔‏ غالباً یسوع کا نام لئے بغیر پیش کی جانے والی اُسکی دُعائیں ”‏یادگاری کے لئے خدا کے حضور پہنچیں۔‏“‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ ’‏دلوں کو پرکھنے والے‘‏ نے یہ دیکھ لیا کہ کرنیلیس ”‏دیندار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خدا سے ڈرتا تھا۔‏“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۲،‏ ۴؛‏ امثال ۱۷:‏۳‏)‏ ”‏یسوؔع ناصری“‏ کا علم حاصل کرنے کے بعد کرنیلیس پر رُوح‌اُلقدس نازل ہوئی اور وہ یسوع کا بپتسمہ‌یافتہ شاگرد بن گیا۔‏—‏اعمال ۱۰:‏۳۰-‏۴۸‏۔‏

آخر میں ہم یہ کہینگے کہ اس بات کا فیصلہ کرنا انسانوں کے ہاتھ میں نہیں کہ کونسی دُعائیں خدا سنتا ہے۔‏ اگر کبھی‌کبھار ایک مسیحی ”‏یسوع کا نام،‏“‏ لئے بغیر خدا سے مخاطب ہوتا ہے تو اُسے خود کو غیرضروری طور پر مجرم خیال نہیں کرنا چاہئے۔‏ یہوواہ ہماری کمزوریوں سے واقف ہے اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ بِلاشُبہ،‏ ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم ”‏خدا کے بیٹے پر“‏ اِیمان لاتے ہیں اور ”‏اُسکی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ بالخصوص عوامی دُعا میں،‏ دوسروں کی نمائندگی کرتے وقت سچے مسیحی صحائف میں یہوواہ کے مقصد کے مطابق یسوع کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔‏ مزیدبرآں وہ یسوع کے وسیلہ سے خدا سے دُعا کرنے کے سلسلے میں بھی وفاداری کیساتھ اُسے عزت دینے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏