مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فلپائن کے پہاڑوں پر خدا کی تمجید کرنا

فلپائن کے پہاڑوں پر خدا کی تمجید کرنا

فلپائن کے پہاڑوں پر خدا کی تمجید کرنا

اگر آپ فلپائن کو ایک جزیرہ خیال کرتے ہیں تو آپ کا خیال بالکل درست ہے۔‏ لیکن یہ شاندار کوہساروں کا ملک بھی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کیلئے شہروں اور میدانی علاقوں میں منادی آسان اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ پہاڑی علاقوں میں حالات کچھ مختلف ہیں۔‏

مُلک کے بلند پہاڑ ریت کے ساحلوں،‏ مونگے کی چٹانوں،‏ مچھیروں کے گاؤں اور جزیرے کے پُررونق شہروں سے بالکل فرق نظر آتے ہیں۔‏ پہاڑ خدا کی بادشاہتی ”‏خوشخبری“‏ کی منادی میں بھی ایک بڑی رُکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

فلپائن کے جزائز اُس مقام پر واقع ہیں جہاں دو ارضی چٹانیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔‏ اس علاقے میں خم‌دار زمین نے بڑے جزائر پر اُونچے پہاڑ بنا دئے ہیں۔‏ فلپائن کے ۱۰۰،‏۷ سے زائد جزائر پیس‌یفک رینگ آف فائر [‏بحرالکاہل کے مغربی قوس]‏ پر موجود آتش‌فشاں پہاڑوں میں واقع ہیں۔‏ لہٰذا انکے اردگرد موجود آتش‌فشانی پہاڑوں نے اس علاقے کی زمین کو ناہموار بنا دیا ہے۔‏ ایسی ناہموار زمین نے پہاڑی لوگوں کو دوسروں سے الگ کر دیا ہے۔‏ اُن تک رسائی مشکل ہے کیونکہ موٹرگاڑیوں کیلئے مناسب سڑکیں نسبتاً بہت کم ہیں۔‏

ان رُکاوٹوں کے باوجود یہوواہ کے گواہ ’‏سب آدمیوں‘‏ تک رسائی حاصل کرنے کی ضرورت کو سمجھتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ پس فلپائن کے گواہوں نے یسعیاہ ۴۲:‏۱۱،‏ ۱۲ میں پائے جانے والے جذبے کی مطابقت میں کام کِیا ہے:‏ ”‏سلعؔ کے بسنے والے گیت گائیں۔‏ پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے للکاریں۔‏ وہ [‏یہوواہ]‏ کا جلال ظاہر کریں اور جزیروں میں اُسکی ثناخوانی کریں۔‏“‏

پہاڑی لوگوں کو گواہی دینے کی متحد کوشش ۵۰ سال پہلے شروع ہوئی تھی۔‏ دوسری جنگِ‌عظیم کے بعد مشنریوں نے اس کام کو تحریک دینے میں مدد کی۔‏ کئی عوامی باشندوں نے بائبل سچائی قبول کی اور پھر اس سچائی کو پہاڑوں میں واقع دُورافتادہ بستیوں میں پھیلانے میں مدد دی۔‏ اِس کے عمدہ نتائج حاصل ہوئے۔‏ مثال کے پر،‏ شمالی لوزون کے وسط میں متوازی کوہستانی سلسلے میں خوشخبری کے ۰۰۰،‏۶ سے زائد پبلشر ہیں۔‏ ان میں ابالوئے،‏ افوگاؤ اور کالنگا سمیت بہتیرے مقامی لوگ شامل ہیں۔‏

تاہم،‏ پہاڑوں میں کچھ ناقابلِ‌رسائی علاقے بھی ہیں۔‏ یہاں پر رہنے والے لوگوں کو فراموش نہیں کِیا گیا۔‏ ان میں سے بعض لوگوں تک رسائی کیسے حاصل کی گئی ہے اور انکا جوابی‌عمل کیسا رہا ہے؟‏

حقیقی ایمان روایت کی جگہ لیتا ہے

لوزون کے شمالی جزیرے پر ابرا کے صوبے کے پہاڑی علاقے میں ٹنگ‌ینز کے لوگ آباد ہیں۔‏ یہ نام قدیم مالے لفظ ٹنگی سے نکلا ہوگا جسکا مطلب ”‏پہاڑ“‏ ہے۔‏ یہ واقعی موزوں ہے!‏ لوگ اپنے اور اپنی زبان کا حوالہ اٹ‌نگ کے طور پر بھی دیتے ہیں۔‏ وہ کابونیائن دیوتا کے ماننے والے ہیں اور اُنکی روزمرّہ زندگی میں توہم‌پرستی کا بڑا عمل‌دخل ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کسی جگہ پر جانے کا ارادہ کرنے والے ایک شخص کے چھینکنے کو بُرا شگون سمجھا جاتا ہے۔‏ اُسے اس بُرے اثر کے ختم ہونے تک کچھ گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔‏

سن ۱۵۷۲ میں،‏ ہسپانوی لوگ یہاں اپنے ساتھ کیتھولک مذہب لائے لیکن وہ ٹنگ‌ینز کو سچی مسیحیت سکھانے میں ناکام رہے۔‏ تاہم،‏ کیتھولک بننے والوں نے بھی اپنے کابونیائن عقیدے کو نہیں چھوڑا بلکہ روایتی رسومات کی پیروی کرتے رہے۔‏ ان لوگوں تک بائبل کا صحیح علم ۱۹۳۰ میں پہنچا جب یہوواہ کے گواہ ان پہاڑوں میں بادشاہتی پیغام پھیلانے لگے۔‏ اس وقت سے بہتیرے خلوصدل ٹنگ‌ینز ”‏پہاڑوں کی چوٹیوں“‏ سے یہوواہ کی تمجید کرنے لگے ہیں۔‏

مثال کے طور پر،‏ لنگ‌بااون اس علاقے کے ایک مشہور قبیلے کا سابقہ سردار ہوا کرتا تھا۔‏ اس کا ٹنگ‌ئین ثقافت سے گہرا تعلق تھا۔‏ ”‏مَیں وفاداری سے ٹنگ‌ئین رسومات کی پیروی کِیا کرتا تھا۔‏ اگر کوئی شخص ہلاک ہوتا تو ہم اُس کی تجہیزوتدفین کے بعد گھنٹیاں بجاتے اور رقص کِیا کرتے تھے۔‏ ہم جانوروں کی قربانی بھی کرتے تھے۔‏ ہم کابونیائن عقیدے پر ایمان رکھتے تھے اور بائبل کے خدا سے واقف نہیں تھے۔‏“‏ وہ کیتھولک ہونے کے باوجود یہ سب کچھ کِیا کرتا تھا۔‏

یہوواہ کے گواہ اس علاقہ میں منادی کیلئے آئے۔‏ وہ لنگ‌بااون سے ملے اور بائبل پڑھنے کیلئے اسکی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ وہ یاد کرتا ہے:‏ ”‏بائبل نے مجھے یہ یقین دلایا کہ یہوواہ سچا خدا ہے۔‏“‏ اسکے بعد ایک گواہ نے اس کیساتھ بائبل مطالعہ کِیا اور لنگ‌بااون نے خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ اُس نے اپنے تمام سابقہ طریقے اور قبیلے کی سرداری کو الوداع کہا اور نتیجتاً اُسکا مقامی پادری اور سابقہ ساتھی اُسکے دشمن بن گئے۔‏ تاہم لنگ‌بااون نے بائبل میں سے جو سچائی سیکھی تھی وہ اُس پر چلنے کیلئے پُرعزم تھا۔‏ اب وہ ایک کلیسیائی بزرگ کے طور پر خدمت کرتا ہے۔‏

سات دن اور چھ راتیں

اگرچہ ابرا کے چند علاقوں میں اب خوشخبری کی منادی باقاعدہ کی جاتی ہے تاہم دیگر دُورافتادہ علاقوں میں گواہی کا کام بہت ہی کم ہوتا ہے۔‏ کچھ عرصہ پہلے ان علاقوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔‏ ایک ۳۵ گواہوں پر مشتمل گروپ نے غیرتفویض‌شُدہ علاقے ٹی‌نگ،‏ ابرا میں منادی کا بندوبست بنایا،‏ ایک ایسی جگہ جہاں ۲۷ سالوں سے منادی نہیں ہوئی تھی۔‏

اس منادی کی مہم نے سات دن تک پیدل سفر کِیا۔‏ رسیوں کے بنے ہوئے پلوں اور گہری ندیوں کو پار کرنے اور اپنے سامان کیساتھ پہاڑی علاقوں میں گھنٹوں پیدل چلنے کا ذرا تصور کریں—‏سب کچھ ایسے لوگوں میں خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے جنہیں یہ موقع مشکل سے ملتا ہے!‏ دورانِ‌سفر چھ راتوں میں سے چار راتیں پہاڑوں کی کھلی فضا میں کاٹی گئیں۔‏

اگرچہ اس مہم میں مہم‌جو گواہوں کے پاس کچھ اشیائےخوردنی تھیں توبھی وہ پورے سفر کیلئے ناکافی تھیں۔‏ تاہم یہ بات اسلئے پریشانی کا باعث نہیں بنی کیونکہ لوگوں نے خوشی سے انہیں بائبل مطبوعات کے عوض کھانا دیا۔‏ گواہوں کو کافی مقدار میں فارم کی پیداوار،‏ مچھلی اور ہرن کا گوشت ملا۔‏ مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود،‏ گروپ نے بیان کِیا:‏ ”‏جس خوشی کا ہم نے تجربہ کِیا وہ ان قربانیوں سے کہیں زیادہ تھی۔‏“‏

ان گواہوں نے سات دنوں کے دوران ۶۰ کتابیں،‏ ۱۸۶ رسالے،‏ ۵۰ بروشر اور بیشمار اشتہارات پیش کرتے ہوئے دس دیہاتوں میں گواہی دی۔‏ اُنہوں نے ۷۴ گروپوں میں بائبل مطالعہ کے مظاہرے پیش کئے۔‏ ٹنگ کے قصبے میں مقامی افسروں اور چند ذی‌اختیار باشندوں کی درخواست پر ایک کلیسیائی اجلاس منعقد کِیا گیا جس کی حاضری ۷۸ تھی۔‏ حاضرین میں سے بیشتر لوگ اُستاد یا پولیس والے تھے۔‏ اُمید ہے کہ کئی اَور ٹنگ‌یئن باشندے پہاڑوں کی چوٹیوں سے ’‏للکارنے‘‏ اور یہوواہ کی تمجید کرنے والوں میں شامل ہونگے۔‏

سونے سے بہتر چیز

فلپائن کے جنوب میں کچھ فاصلے پر بعض جزائر ہیں جہاں ہسپانوی سونا پایا جاتا ہے۔‏ اس سے نام منڈورو کی ابتدا ہوئی جو ہسپانوی اظہار مینا ڈی اورو یا ”‏سونے کی کان“‏ سے نکلا ہے۔‏ تاہم ان جزائر پر سونے سے بھی بہتر اَور کچھ ہے—‏یہ سچے خدا یہوواہ کی خدمت کے خواہشمند لوگ ہیں۔‏

منڈورو کے دُورافتادہ جنگلات کے وسط میں تقریباً ۰۰۰،‏۲۵،‏۱ مقامی لوگ آباد ہیں جنہیں منگ‌یانز کہا جاتا ہے۔‏ وہ دُنیا سے لاتعلق،‏ ایک سادہ زندگی بسر کرتے ہیں اور اُنکی اپنی ایک زبان ہے۔‏ ان میں سے بیشتر مظاہرپرست اور کئی دیوتاؤں کے ماننے والے ہیں اور وہ فطرت میں بہت سی روحوں کو مانتے ہیں۔‏

کبھی‌کبھار خوراک یا دیگر وسائل کی قلّت کچھ منگ‌یانز کو نوکری کی تلاش میں ساحلی علاقوں پر لے آتی ہے۔‏ منگ‌یانز کے ایک ذیلی گروہ باٹانگن سے تعلق رکھنے والے شخص پےلنگ کی بابت یہ بات سچ ہے۔‏ اُس نے پہاڑی جنگلات میں اپنے لوگوں کیساتھ پرورش پائی اور وہ باٹانگن اعتقادات اور رسومات پر ایمان رکھتا تھا۔‏ یہاں کا عام لباس ایک سادہ سی لنگی تھی۔‏ باٹانگن رسم اچھی فصل کیلئے پرستاروں سے مرغی کے خون کو پانی میں بہاتے ہوئے دُعا کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔‏

پےلنگ ان رسومات کی پیروی نہیں کرتا۔‏ کیوں؟‏ جب وہ نشیبی علاقے میں گیا تو اُس نے یہوواہ کے گواہوں کے خاندانوں کے لئے کام کِیا۔‏ ان میں سے ایک خاندان نے اس صورتحال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے پےلنگ کو بائبل سچائی سے متعارف کِیا۔‏ اُس نے اچھا جوابی‌عمل دکھایا اور انسان اور زمین کے لئے یہوواہ کے مقاصد سیکھ کر اس کے لئے واقعی قدردانی ظاہر کی۔‏ اُنہوں نے اس کے لئے بائبل مطالعے کے علاوہ ابتدائی سکول جانے کا بھی بندوبست کِیا۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر،‏ پےلنگ کا بپتسمہ۲۴ سال کی عمر میں ہوا۔‏ اُس نے ۳۰ سال کی عمر میں ہائی سکول کے دوسرے سال کے دوران سکول کو اپنی منادی کا علاقہ خیال کِیا۔‏ اب وہ اُسے رولینڈو (‏نشیبی علاقے میں رہنے والے لوگوں کا ایک عام نام)‏ کہتے ہیں۔‏

اگر آپ رولینڈو سے ملیں تو آپ کی ملاقات منڈورو کی ایک کلیسیا میں کُل‌وقتی مُناد اور خدمتگزار خادم کے طور پر خدمت کرنے والے ایک خوش‌لباس اور خوش‌اخلاق شخص سے ہوگی۔‏ رولینڈو،‏ باٹانگن کے لوگوں اور اُنکی رسومات میں شامل ہونے کی بجائے انہیں بائبل کی زندگی‌بخش سچائی سنانے کیلئے حال ہی میں اپنے پہاڑی علاقے میں واپس لوٹا ہے۔‏

کنگڈم ہال حاصل کرنے کے مشتاق

بیوکڈنن کا صوبہ—‏سیبویانو میں جس کا مطلب ”‏پہاڑی لوگ“‏ ہے—‏منڈاناؤ کے جنوبی جزیرے پر واقع ہے۔‏ یہ پہاڑوں،‏ کھائیوں،‏ دریائی وادیوں اور سطح‌مُرتفع کا علاقہ ہے۔‏ زرخیز زمین انناس،‏ مکئی،‏ کافی،‏ چاول اور کیلے کی پیداوار کو فروغ دیتی ہے۔‏ تالانڈگ اور ہیگاؤنن کے پہاڑی قبائل یہاں آباد ہیں۔‏ ان لوگوں کو بھی یہوواہ کی بابت سیکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اس سلسلے میں حال ہی میں تالاکاگ کے قصبے کے قریب ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا۔‏

پہاڑوں میں جانے والے گواہوں کو ٹھنڈے موسم لیکن گرمجوش استقبال کا سامنا ہوا۔‏ مقامی لوگ قادرِمطلق خدا باپ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ اُس کے نام سے واقف نہیں۔‏ زیادہ وقت جنگلات میں رہنے کی وجہ سے وہ یہوواہ کے گواہوں سے پہلی بار ملے تھے۔‏ انہیں خدا کے نام اور بادشاہت سے متعلق اُس کے شاندار مقاصد سے متعارف کرایا گیا۔‏ لوگ بیحد خوش ہوئے لہٰذا اُن کے گاؤں میں مزید ملاقاتوں کا فیصلہ کِیا گیا۔‏

بعدازاں ایسے کئی دورے کئے گئے۔‏ نتیجتاً مقامی باشندوں نے یہوواہ کے گواہوں کو ”‏گھر“‏ کے لئے ایک جگہ پیش کی۔‏ گواہوں نے خوشی سے یہ پیشکش قبول کر لی۔‏ یہ اس علاقے کے سب سے اُونچے پہاڑ پر واقع تھا جس کا رُخ سڑک کی جانب ہے۔‏ عمارت لکڑی،‏ بانس اور کھجور کے درخت کے پتوں سے بنی تھی۔‏ یہ منصوبہ تین ماہ اور دس دن میں مکمل ہوا تھا۔‏ عمارت پر ”‏یہوواہ کے گواہوں کا کنگڈم ہال“‏ کا بورڈ نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔‏ ذرا سوچیں،‏ کلیسیا قائم ہونے سے پہلے ایک کنگڈم ہال پہلے ہی تعمیر ہو چکا تھا!‏

اُس وقت سے ایک خادم اور ایک کلیسیائی بزرگ جو ایک کُل‌وقتی خادم بھی ہے وہاں منتقل ہوئے۔‏ اُنہوں نے قریبی علاقوں کے گواہوں کیساتھ ملکر ایک کلیسیا قائم کرنے کی کوشش شروع کر دی۔‏ اگست ۱۹۹۸ میں یہ خواب ایک حقیقت بن گیا۔‏ اب ایک چھوٹی سی کلیسیا اس کنگڈم ہال سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے پہاڑی لوگوں کو بائبل سچائی سکھانے میں مدد دے رہی ہے۔‏

واقعی،‏ یہوواہ نے فلپائن کے ناقابلِ‌رسائی پہاڑوں پر بھی بادشاہتی سچائی پھیلانے کے لئے اپنے خادموں کو ایک ذی‌اثر طریقے سے استعمال کِیا ہے۔‏ یہ صورتحال ہمیں یسعیاہ ۵۲:‏۷ کی یاد دلاتی ہے جس میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو خوشخبری لاتا ہے۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر نقشے]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

ابرا

منڈورو

بیوکڈنن

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏.Globe: Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

پہاڑوں پر منادی کیلئے ناہموار راستوں پر گھنٹوں پیدل چلنا شامل ہے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

پہاڑی ندی میں بپتسمہ