مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کب بھاگ جانے ہی میں دانشمندی ہے

کب بھاگ جانے ہی میں دانشمندی ہے

کب بھاگ جانے ہی میں دانشمندی ہے

آجکل کی دُنیا کو دلیری اور رقابت یا چیلنجوں کا سامنا کرنے کے سلسلے میں طرۂامتیاز حاصل ہے۔‏ لیکن ایسی صورتحال سے بھاگنے والے شخص کو عموماً کمزور یا بزدل خیال کِیا جاتا ہے اور وہ تمسخر کا نشانہ بھی بن سکتا ہے۔‏

تاہم،‏ بائبل آشکارا کرتی ہے کہ ایسے اوقات بھی ہوتے ہیں جب بھاگ جانا ہی دانشمندی اور دلیری کی بات ہوتی ہے۔‏ اس بائبل سچائی کی تصدیق کرتے ہوئے،‏ اپنے شاگردوں کو خدمتگزاری میں بھیجنے سے پہلے یسوع مسیح نے اُنہیں حکم دیا:‏ ”‏جب تمکو ایک شہر میں ستائیں تو دوسرے کو بھاگ جاؤ۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع کے پیروکاروں کو اپنے ستانے والوں سے بھاگنے کی کوشش کرنا تھی۔‏ اُنہوں نے لوگوں کو جبراً مسیحی بنانے کیلئے صلیبی جنگیں نہیں لڑنا تھیں۔‏ وہ امن کا پیغام سناتے تھے۔‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱-‏۱۴؛‏ اعمال ۱۰:‏۳۴-‏۳۷‏)‏ لہٰذا،‏ وہ غصے میں آنے کی بجائے،‏ وہاں سے بھاگ جاتے تھے تاکہ اشتعال‌انگیز صورتحال سے دُور چلے جائیں۔‏ اِس طریقے سے اُنہوں نے اپنے ضمیر کو اور یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کو بھی قائم رکھا تھا۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱،‏ ۲‏۔‏

بائبل کی کتاب امثال میں ایک نمایاں مثال ملتی ہے۔‏ وہ ایک ایسے نوجوان کا ذکر کرتی ہے جو آزمائش سے بھاگنے کی بجائے ایک کسبی کے پیچھے چلا گیا بالکل اُسی طرح ”‏جیسے بیل ذبح ہونے کو جاتا ہے۔‏“‏ نتیجہ؟‏ اپنی ہی زندگی کیلئے وبالِ‌جان بننے والی مصیبت میں پڑ جاتا ہے۔‏—‏امثال ۷:‏۵-‏۸،‏ ۲۱-‏۲۳‏۔‏

اگر آپ کو جنسی بداخلاقی کے مُرتکب ہونے کی آزمائش یا اسی قسم کے کسی دوسرے خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کیا ہو؟‏ خدا کے کلام کے مطابق،‏ مناسب روش یہی ہوگی کہ وہاں سے بھاگ جائیں،‏ فوری طور پر ایسی جگہ سے دُور چلے جائیں۔‏—‏امثال ۴:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۲‏۔‏