معذوریاں کیسے ختم ہونگی
معذوریاں کیسے ختم ہونگی
ذرا تصور کریں کہ اندھے دیکھ رہے ہیں، بہرے ہر طرح کی آواز سن رہے ہیں، گونگے خوشی کے گیت گا رہے ہیں اور لنگڑے چلپھر رہے ہیں! ہم طبّی سائنس کی حیرتانگیز کامرانیوں کی بجائے نسلِانسانی کی خاطر خدا کی ذاتی مداخلت کے نتائج کی بابت گفتگو کر رہے ہیں۔ بائبل پیشینگوئی کرتی ہے: ”اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گائے گی۔“ (یسعیاہ ۳۵:۵، ۶) تاہم، ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہ حیرانکُن پیشینگوئی واقعی پوری ہوگی؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ یسوع مسیح نے اپنی زمینی زندگی کے دوران لوگوں کو واقعی ہر طرح کی بیماری اور معذوری سے شفا دی تھی۔ علاوہازیں، اُس کے بیشتر معجزوں کے مشاہدین میں اُس کے دشمن بھی شامل تھے۔ درحقیقت، کمازکم ایک موقع پر مُتشکِک مخالفین نے یسوع کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے اس کے ایک شفائیہ معجزے کی مکمل تحقیقوتفتیش کی تھی۔ لیکن انہیں یہ جان کر سخت افسوس ہوا کہ اُن کی کوششوں نے دراصل اُس کے معجزے کی تصدیق کر دی تھی۔ (یوحنا ۹:۱، ۵-۳۴) یسوع کے ایک اَور ناقابلِتردید معجزے کے بعد اُنہوں نے جھنجھلا کر کہا: ”ہم کرتے کیا ہیں؟ یہ آدمی تو بہت معجزے دکھاتا ہے۔“ (یوحنا ۱۱:۴۷) تاہم عام لوگ متاثر ہوئے بغیر نہ رہے کیونکہ بہتیرے یسوع پر ایمان لائے۔—یوحنا ۲:۲۳؛ ۱۰:۴۱، ۴۲؛ ۱۲:۹-۱۱۔
یسوع کے معجزے—عالمی شفا کی پیشگی جھلک
یسوع کے معجزوں نے اُسے مسیحا اور خدا کا بیٹا ثابت کرنے سے زیادہ کچھ انجام دیا۔ انہوں نے مستقبل میں فرمانبردار نسلِانسانی کے شفا پانے کی بابت بائبل کے وعدوں پر ایمان کی بنیاد فراہم کی۔ ان وعدوں میں یسعیاہ ۳۵ باب کی پیشینگوئی بھی شامل ہے جو پہلے پیراگراف میں درج ہے۔ یسعیاہ ۳۳:۲۴ مستقبل میں خداترس لوگوں کی صحت کی بابت بیان کرتی ہے: ”وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں۔“ اسی طرح، مکاشفہ ۲۱:۴ وعدہ کرتی ہے: ”[خدا] اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں [آجکل کی مشکلات اور تکالیف] جاتی رہیں۔“
متی ۶:۱۰) جیہاں، خدا کی مرضی میں زمین اور نسلِانسانی دونوں شامل ہیں۔ اگرچہ بیماری اور معذوریاں کسی وجہ سے موجود ہیں توبھی انکا جلد خاتمہ ہو جائیگا اور یہ خدا کے ”پاؤں کی چوکی“ کو دائمی نقصان نہیں پہنچا سکیں گی۔—یسعیاہ ۶۶:۱۔ *
جب لوگ یسوع کے نمونے کی دُعا کو دہراتے ہیں تو وہ دراصل باقاعدگی سے ان پیشینگوئیوں کی تکمیل کیلئے دُعا کرتے ہیں جسکا کچھ حصہ یوں بیان کرتا ہے: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (تکلیف یا معاوضے کے بغیر شفا
یسوع نے لوگوں کو ہر قسم کی تکلیف سے بِلاتاخیر اور بِلامعاوضہ شفا دی تھی۔ چنانچہ اس بات کا چرچا دُور دُور تک ہونے لگا اور بہت جلد ”ایک بڑی بِھیڑ لنگڑوں۔ اندھوں۔ گونگوں۔ ٹنڈوں اور بہت سے اَور بیماروں کو اپنے ساتھ لیکر اُس کے پاس آئی اور اُن کو اُس کے پاؤں میں ڈال دیا اور اُس نے اُنہیں اچھا کر دیا۔“ لوگوں کا جوابیعمل کیا تھا؟ چشمدید گواہ متی بیان کرتا ہے: ”جب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے بولتے۔ ٹنڈے تندرست ہوتے اور لنگڑے چلتےپھرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعجب کِیا اور اؔسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔“—متی ۱۵:۳۰، ۳۱۔
غور کریں کہ یسوع نے بعض دھوکےبازوں کی طرح بِھیڑ میں سے مخصوص لوگوں کو شفا نہیں دی تھی۔ اسکی بجائے، بیمار لوگوں کے بیشتر رشتہداروں اور دوستاحباب نے انہیں ”[یسوع] کے پاؤں میں ڈال دیا اور اُس نے اُنہیں اچھا کر دیا۔“ اب آیئے یسوع کی شفا دینے کی صلاحیت کی چند خاص مثالوں کا احاطہ کریں۔
اندھاپن: جب یسوع یروشلیم میں تھا تو اُس نے ایک ایسے شخص کو بینائی بخشی جو ”جنم کا اندھا تھا۔“ یہ شخص شہر کا ایک جاناپہچانا اندھا فقیر تھا۔ پس آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اُسکو بینا دیکھکر لوگ کتنے حیران ہوئے ہونگے اور ان میں کیسی ہلچل مچ گئی ہوگی! تاہم، سب لوگ خوش نہیں تھے۔ کیونکہ یسوع پہلے ہی اُنکی بدکاری کو بےنقاب کر چکا تھا، لہٰذا اس بات سے برہم ہوکر یہودیوں کے ایک بارسوخ اور مشہورومعروف فریسی فرقے کے بعض ارکان یسوع کو جھوٹا ثابت کرنے پر بضد تھے۔ (یوحنا ۸:۱۳، ۴۲-۴۴؛ ۹:۱، ۶-۳۱) لہٰذا اُنہوں نے پہلے شفا پانے والے آدمی، پھر اُسکے والدین اور دوبارہ اُسی سے تحقیقوتفتیش کی۔ لیکن فریسیوں کی پوچھگچھ نے محض یسوع کے معجزے کی تصدیق کر دی جس سے وہ اَور زیادہ برہم ہو گئے تھے۔ ان مذہبی ریاکاروں کی کجروی سے حیران ہوکر شفا پانے والے شخص نے بذاتِخود بیان کِیا: ”دُنیا کے شروع سے کبھی سننے میں نہیں آیا کہ کسی نے جنم کے اندھے کی آنکھیں کھولی ہوں۔ اگر یہ شخص خدا کی طرف سے نہ ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا۔“ (یوحنا ۹:۳۲، ۳۳) فریسیوں نے ایمان کے اس مخلصانہ اور ذیشعور اظہار پر ”اسے باہر نکال دیا“ جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اُنہوں نے اس سابقہ نابینا شخص کو عبادتخانہ سے خارج کر دیا تھا۔—یوحنا ۹:۲۲، ۳۴۔
بہرہپن: جب یسوع دریائےیردن کے مشرقی علاقہ دکپُلِس میں تھا تو ’لوگ ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لائے۔‘ (مرقس ۷:۳۱، ۳۲) یسوع نے اس شخص کو شفا دینے کے علاوہ بہروں کے احساسات کے لئے گہری بصیرت بھی دکھائی کیونکہ ایسے اشخاص لوگوں کے ہجوم میں شرما سکتے ہیں۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع اس بہرے شخص کو”بھیڑ میں سے الگ لے گیا“ اور اُسے شفا بخشی۔ ایک بار پھر چشمدید گواہوں نے ”نہایت ہی حیران ہوکر کہا جوکچھ اُس نے کِیا سب اچھا کِیا۔ وہ بہروں کو سننے کی اور گونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔“—مرقس ۷:۳۳-۳۷۔
فالج: جب یسوع کفرنحوم میں تھا تو لوگ ایک مفلوج کو چارپائی پر ڈالکر اُسکے پاس لائے۔ (متی ۹:۲) اس واقعہ کو ۶ تا ۸ آیات میں یوں بیان کِیا گیا ہے۔ یسوع نے ”(مفلوج سے کہا) اُٹھ۔ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔ وہ اُٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔ لوگ یہ دیکھکر ڈر گئے اور خدا کی تمجید کرنے لگے جس نے آدمیوں کو ایسا اختیار بخشا۔“ یہ معجزہ بھی یسوع کے شاگردوں اور مخالفوں دونوں کی موجودگی میں ہوا تھا۔ غور کریں کہ نفرت اور تعصّب سے پاک یسوع کے شاگردوں نے تمام کاموں کو دیکھکر ”خدا کی تمجید“ کی۔
بیماری: ”ایک کوڑھی نے [یسوع] کے پاس آکر اُس کی منت کی اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس سے کہا اگر تُو چاہے تو مجھے پاکصاف کر سکتا ہے۔ اُس نے اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھو کر اُس سے کہا مَیں چاہتا ہوں۔ تُو پاک صاف ہو جا۔ اور فیالفور اُس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاکصاف ہو گیا۔“ (مرقس ۱:۴۰-۴۲) غور کریں کہ یسوع نے لاچاری کی بجائے حقیقی رحمدلی کے ساتھ اس شخص کو شفا دی تھی۔ تصور کریں کہ آپ ایک کوڑھی ہیں۔ اگر آپکے جسم کو بتدریج بدنما کرنے اور معاشرے سے خارج کرنے والی کسی خطرناک بیماری سے بِلاتکلیف فوری شفا مل جاتی تو آپ کیسا محسوس کرتے؟ بِلاشُبہ آپ ایک دوسرے کوڑھی کے احساسات کو سمجھ سکتے ہیں جو معجزانہ شفا پانے کے بعد ”مُنہ کے بل یسوؔع کے پاؤں پر گِر کر اُس کا شکر کرنے لگا۔“—لوقا ۱۷:۱۲-۱۶۔
چوٹ: اپنے پکڑوائے جانے اور مصلوب کئے جانے سے پہلے یسوع کا آخری معجزہ ایک شفابخش کام تھا۔ پطرس رسول نے یسوع کو گرفتار کرنے والوں پر غصے میں آکر حملہ کرتے ہوئے اپنی ”تلوار جو اس کے پاس تھی کھینچی اور سردارکاہن کے نوکر پر چلا کر اس کا دہنا کان اُڑا دیا۔“ (یوحنا ۱۸:۳-۵، ۱۰) لوقا کی انجیل میں اس واقعہ کا مساوی بیان ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع نے ”اُس کے کان کو چُھو کر اُس کو اچھا کِیا۔“ (لوقا ۲۲:۵۰، ۵۱) یسوع نے ایک بار پھر یہ مہربانہ کام اپنے ساتھیوں کے علاوہ، اپنے مخالفوں کی موجودگی میں کِیا جو اس موقع پر اُسے گرفتار کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔
جیہاں، یسوع کے معجزات کا قریبی جائزہ لینے سے ہمیں ان کی صداقت کے نمایاں ثبوت نظر آتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) جیساکہ پہلے بیان کِیا گیا ہے، ایسے مطالعے کو فرمانبردار انسانوں کو شفا دینے کی بابت خدا کے وعدوں پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرنا چاہئے۔ بائبل مسیحی ایمان کی تعریف ”اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت“ کے طور پر کرتی ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۱) واضح طور پر خدا اندھے ایمان اور غیرمنطقی سوچ کی بجائے ثبوت پر مبنی پُختہ ایمان کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔ (۱-یوحنا ۴:۱) ایسا ایمان حاصل کرنے سے ہم روحانی طور پر مضبوط، صحتمند اور شادمان ہوتے ہیں۔—متی ۵:۳؛ رومیوں ۱۰:۱۷۔
روحانی شفا کو پہلا درجہ ملنا چاہئے!
بہتیرے جسمانی طور پر صحتمند لوگ ناخوش ہیں۔ بعض نے مستقبل کی بابت نااُمید یا مسائل سے مغلوب ہوکر خودکشی کی کوشش بھی کی ہے۔ درحقیقت وہ روحانی طور پر معذور ہیں—جو خدا کی نظر میں جسمانی معذوری سے بھی زیادہ سنگین حالت ہے۔ (یوحنا ۹:۴۱) اسکے برعکس، پچھلے مضمون میں متذکرہ کرسٹان اور جونیئر کی طرح جسمانی معذوری کا سامنا کرنے والے بہتیرے لوگ پُرمسرت اور تسکینبخش زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ کیوں؟ اس لئےکہ وہ روحانی طور پر صحتمند اور بائبل پر مبنی ایک ٹھوس اُمید سے تقویت حاصل کرتے ہیں۔
انسانوں کے طور پر ہماری خاص ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے یسوع نے بیان کِیا: ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۴) جیہاں، حیوانی مخلوق کے برعکس انسانوں کو محض معاشی ضروریات سے زیادہ کچھ کی ضرورت ہے۔ خدا کی ”صورت“ پر خلق کئے جانے کے باعث ہمیں روحانی خوراک—خدا کی بابت اور اُسکے مقصد میں اپنے کردار اور اُسکی مرضی بجا لانے کے سلسلے میں علم کی ضرورت ہے۔ (پیدایش ۱:۲۷؛ یوحنا ۴:۳۴) خدا کا علم ہماری زندگیوں کو بامقصد بنانے کیساتھ ساتھ روحانی جوش سے بھر دیتا ہے۔ یہ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کیلئے بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔ ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے،“ یسوع نے بیان کِیا، ”کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳۔
قابلِغور بات یہ ہے کہ یسوع کے زمانہ کے لوگ اُسے ”شافی“ کی بجائے ”اُستاد“ کہتے تھے۔ (لوقا ۳:۱۲؛ ۷:۴۰) کیوں؟ اسلئےکہ یسوع نے لوگوں کو نسلِانسانی کے مسائل کے دائمی حل، خدا کی بادشاہت کی بابت تعلیم دی تھی۔ (لوقا ۴:۴۳؛ یوحنا ۶:۲۶، ۲۷) یسوع مسیح کے تحت یہ آسمانی حکومت پوری زمین پر حکمرانی کرے گی اور راستباز انسانوں اور اُن کے زمینی گھر کو مکمل طور پر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بحال کرنے کی بابت بائبل کے تمام وعدے پورے کرے گی۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵) اسی لئے یسوع نے اپنے نمونے کی دُعا میں بادشاہت کے آنے کو زمین پر خدا کی مرضی کی تکمیل سے منسوب کِیا تھا۔—متی ۶:۱۰۔
لوقا ۶:۲۱) درحقیقت خدا بیماری اور معذوری کا خاتمہ کرنے کے علاوہ انسانی تکلیف کی اصل وجہ، گناہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مٹا ڈالے گا۔ واقعی، متذکرہ آیات، یسعیاہ ۳۳:۲۴ اور متی ۹:۲-۷ بیماری کو ہماری گنہگارانہ حالت سے منسوب کرتی ہیں۔ (رومیوں ۵:۱۲) پس نوعِانسان آخرکار گناہ پر فتح حاصل کرکے ”خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“ سے استفادہ کریگا جس میں دماغی اور جسمانی کاملیت بھی شامل ہے۔—رومیوں ۸:۲۱۔
اس حوصلہافزا اُمید کی بابت سیکھنے سے بہتیرے معذور اشخاص کی مایوسی خوشی میں بدل گئی ہے۔ (کسی حد تک اچھی صحت سے مستفید ہونے والے لوگ اپنی صورتحال کو معمولی خیال کر سکتے ہیں۔ تاہم معذوریوں کو برداشت کرنے والے لوگوں کے سلسلے میں یہ بات سچ نہیں۔ وہ صحت اور زندگی کی اہمیت اور حالات کے فوری اور غیرمتوقع طور پر بدلنے کی بابت جانتے ہیں۔ (واعظ ۹:۱۱) لہٰذا، ہم اُمید کرتے ہیں کہ ہمارے قاریئن میں سے معذور اشخاص بائبل میں درج خدا کے شاندار وعدوں پر خاص توجہ دینگے۔ یسوع نے انکی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے اپنی جان قربان کر دی تھی۔ اس سے بڑھکر اور کیا ضمانت ہو سکتی ہے؟—متی ۸:۱۶، ۱۷؛ یوحنا ۳:۱۶۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 6 اس موضوع پر مفصل باتچیت کیلئے کہ خدا نے تکلیف کی اجازت کیوں دی ہے، یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ بروشر کیا خدا واقعی ہماری پرواہ کرتا ہے؟ کا مطالعہ کریں۔