کیا آپ لاگت کا حساب لگاتے ہیں؟
کیا آپ لاگت کا حساب لگاتے ہیں؟
یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ہمیشہ کی زندگی کی اُمید پیش کرتے ہوئے انہیں مسیحی ہونے کی لاگت کا حساب لگانے کی بھی نصیحت کی۔ اُس نے ایک سوال کے ذریعے اس کی وضاحت کی: ”تم میں ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب [یا قدروقیمت کا اندازہ] نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُس کے تیار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟“ (لوقا ۱۴:۲۸) یسوع کس لاگت کی بات کر رہا تھا؟
تمام مسیحی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں جن میں سے بعض سنجیدہ نوعیت کی ہوتی ہیں۔ (زبور ۳۴:۱۹؛ متی ۱۰:۳۶) لہٰذا ہمیں غیرمتوقع مخالفت اور دیگر مسائل کا سامنا کرنے کے لئے ذہنی اور روحانی طور پر تیار رہنا چاہئے۔ مسیح کے شاگرد بنتے وقت ہم نے پہلے ہی ایسی آزمائشوں کو ذہن میں رکھا ہوگا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس کا اجر—گناہ اور موت سے نجات—موجودہ نظام کی کسی بھی چیز سے کہیں زیادہ ہے۔ جیہاں، اگر ہم خدا کی خدمت کرنا جاری رکھتے ہیں تو کوئی بھی چیز—موت بھی—ہمیں دائمی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔—۲-کرنتھیوں ۴:۱۶-۱۸؛ فلپیوں ۳:۸۔
ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہو سکتا ہے؟ ہر بار جب ہم خاص طور پر دباؤ یا اسی طرح کے دیگر حالات کے تحت درست فیصلہ کرتے، مسیحی اُصولوں پر قائم رہتے اور خدا کی مرضی کی مطابقت میں عمل کرتے ہیں تو ہمارا ایمان اَور زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ جب ہم اپنی وفادارانہ روش کی بدولت ذاتی طور پر یہوواہ کی برکت کا تجربہ کرتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط اور گہرا ہوتا ہے۔ اس طرح ہم یسوع، اُس کے ابتدائی شاگردوں اور مختلف وقتوں میں رہنے والے ایماندار مردوزن کے نمونے کی پیروی کرتے ہیں جنہوں نے خدا کی خدمت کرنے کی صحیح ’لاگت کا حساب‘ لگایا تھا۔—مرقس ۱:۱۶-۲۰؛ عبرانیوں ۱۱:۴، ۷، ۱۷، ۲۴، ۲۵، ۳۲-۳۸۔