مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کون ہے؟‏

خدا کون ہے؟‏

خدا کون ہے؟‏

‏”‏عام طور پر کائنات کے عظیم ماخذ اور اقتدار کے مالک کو خدا کہا جاتا ہے اور اُسے مذہبی عقیدت دی جاتی ہے،‏“‏ دی انسائیکلوپیڈیا امریکانا بیان کرتا ہے۔‏ ایک لغت اصطلاح ”‏خدا“‏ کی ”‏بلندترین یا عظیم‌ترین ہستی“‏ کے طور پر وضاحت کرتی ہے۔‏ اس مہیب حقیقت کی ماہیت کیا ہے؟‏

کیا خدا ایک غیرمجسم قوت ہے یا ایک حقیقی ہستی؟‏ کیا اسکا کوئی نام ہے؟‏ کیا وہ ایک تثلیثی وجود ہے جیساکہ بہتیرے یقین کرتے ہیں؟‏ ہم خدا کو کیسے جان سکتے ہیں؟‏ بائبل ان سوالات کے درست اور تسلی‌بخش جواب فراہم کرتی ہے۔‏ درحقیقت،‏ یہ خدا کے طالبوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہوئے یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔‏“‏—‏اعمال ۱۷:‏۲۷‏۔‏

ایک غیرمجسم قوت یا ایک حقیقی شخص؟‏

خدا پر ایمان رکھنے والے بہتیرے اشخاص اسے ایک ہستی کی بجائے ایک قوت خیال کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ مخصوص ثقافتوں میں،‏ دیوتاؤں کو فطری قوتوں کیساتھ وابستہ کِیا گیا ہے۔‏ کائنات کی ساخت اور زمین پر زندگی کی ماہیت کے سلسلے میں سائنسی تحقیق کے ذریعے حاصل‌کردہ شہادتوں کا جائزہ لینے والوں نے نتیجہ اخذ کِیا ہے کہ کوئی ”‏سببِ‌اوّل“‏ ہونا چاہئے۔‏ تاہم،‏ وہ اس سبب کیساتھ ایک شخصیت کو وابستہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔‏

تاہم،‏ کیا تخلیق کی پیچیدگی ظاہر نہیں کرتی کہ سببِ‌اوّل بےپناہ ذہانت کا مالک ہے؟‏ ذہانت ایک ذہن کا تقاضا کرتی ہے۔‏ ایک قابل ذہن تمام تخلیق کا ذمہ‌دار ہے جو خدا رکھتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا ہمارے جسمانی بدن کی بجائے ایک روحانی بدن رکھتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب نفسانی جسم ہے تو روحانی جسم بھی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۴۴‏)‏ خدا کی ماہیت کی وضاحت کرتے ہوئے،‏ بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا روح ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ روحانی زندگی ہماری زندگیوں سے کافی حد تک فرق ہوتی ہے اور یہ انسانی آنکھوں سے اوجھل ہوتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱۸‏)‏ نادیدہ روحانی مخلوقات بھی ہیں۔‏ وہ فرشتے—‏”‏خدا کے بیٹے“‏ ہیں۔‏—‏ایوب ۱:‏۶؛‏ ۲:‏۱‏۔‏

ایک غیرتخلیقی ہستی کے طور پر روحانی بدن کے ساتھ خدا منطقی طور پر ایک سکونت‌گاہ بھی رکھتا ہے۔‏ روحانی عالم کا حوالہ دیتے ہوئے،‏ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ آسمان خدا کی ”‏سکونت‌گاہ“‏ ہے۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۸:‏۴۳‏)‏ نیز،‏ بائبل مصنف پولس بیان کرتا ہے:‏ ’‏مسیح آسمان میں داخل ہوا تاکہ اب خدا کے روبرو ہماری خاطر حاضر ہو۔‏‘‏—‏عبرانیوں ۹:‏۲۴‏۔‏

لفظ ”‏روح“‏ بائبل میں ایک اَور مفہوم میں بھی استعمال ہوا ہے۔‏ زبورنویس نے دُعا میں خدا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:‏ ”‏تُو اپنی روح بھیجتا ہے اور یہ پیدا ہوتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۳۰‏)‏ یہ روح بذاتِ‌خود خدا نہیں ہے بلکہ ایک قوت ہے جسے خدا اپنی مرضی پورا کرنے کیلئے بھیجتا یا استعمال کرتا ہے۔‏ اس کے ذریعے،‏ خدا نے طبیعی آسمان،‏ زمین اور تمام جاندار چیزیں خلق کی تھیں۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲؛‏ زبور ۳۳:‏۶‏)‏ اس روح کو روح‌القدس کہا گیا ہے۔‏ خدا نے اپنی روح‌القدس کو آدمیوں کو الہام بخشنے کیلئے استعمال کِیا جنہوں نے بائبل تحریر کی۔‏ (‏۲-‏پطرس ۱:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ چنانچہ،‏ روح‌القدس نادیدہ سرگرم قوت ہے جسے خدا اپنے مقاصد کی انجام‌دہی کیلئے استعمال کرتا ہے۔‏

خدا کا ایک لاثانی نام ہے

بائبل مصنف اجور نے پوچھا:‏ ”‏کون آسمان پر چڑھا اور پھر نیچے اُترا؟‏ کس نے ہوا کو اپنی مٹھی میں جمع کر لیا؟‏ کس نے پانی کو چادر میں باندھا؟‏ کس نے زمین کی حدود ٹھہرائیں؟‏ اگر تُو جانتا ہے تو بتا اُسکا کیا نام ہے اور اُسکے بیٹے کا کیا نام ہے؟‏“‏ (‏امثال ۳۰:‏۴‏)‏ درحقیقت اجور پوچھ رہا تھا،‏ ’‏کیا آپ ایسی چیزوں کے خالق کا نام یا خاندانی سلسلہ جانتے ہیں؟‏‘‏ صرف خدا ہی فطری قوتوں کو قابو میں رکھنا جانتا ہے۔‏ تخلیق خدا کے وجود کا اثرآفریں ثبوت مہیا کرنے کے باوجود خدا کے نام کی بابت کچھ نہیں بتاتی۔‏ درحقیقت،‏ اگر خدا نے خود ہم پر اپنا نام آشکارا نہ کِیا ہوتا تو ہم خدا کا نام کبھی نہیں جان سکتے تھے۔‏ چنانچہ اس نے ایسا کِیا ہے۔‏ ”‏یہوؔواہ مَیں ہوں۔‏ یہی میرا نام ہے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۲:‏۸‏۔‏

خدا کا لاثانی نام صرف عبرانی صحائف میں تقریباً ۰۰۰،‏۷ مرتبہ آتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اس نام کو دیگر لوگوں کے سامنے مشہور کِیا اور ان کے سامنے اس کی تمجید کی۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۶،‏ ۲۶‏)‏ اِس نام کا جزوی اظہار ”‏ہللویاہ“‏ بائبل کی آخری کتاب میں پایا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ”‏یاہ کی حمد“‏ ہو۔‏ نیز ”‏یاہ،‏“‏ ”‏یہوواہ“‏ کی مختصر شکل ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۹:‏۱-‏۶‏)‏ تاہم،‏ بہتیری جدید بائبلیں شاذونادر ہی اس نام کو استعمال کرتی ہیں۔‏ وہ اکثراوقات لفظ ”‏خـداونـد‏“‏ یا ”‏خـدا‏“‏ استعمال کرتی ہیں جسے انگریزی میں بڑے حروف میں لکھا جاتا ہے تاکہ یہ عام القاب ”‏خداوند“‏ اور ”‏خدا“‏ سے فرق نظر آئے۔‏ بعض علما کے خیال میں الہٰی نام کا تلفظ یاوے کِیا جاتا تھا۔‏

کائنات کی عظیم‌ترین ہستی کے نام کی بابت ایسے فرق نظریات کیوں پائے جاتے ہیں؟‏ اس مسئلے کا آغاز صدیوں پہلے ہوا،‏ جب یہودیوں نے توہم‌پرستی کی بِنا پر صحائف کی پڑھائی کرتے وقت الہٰی نام کی جگہ عبرانی میں ”‏خداوند حاکمِ‌اعلیٰ“‏ جیسے مستعمل الفاظ استعمال کرنا شروع کر دئے تھے۔‏ چونکہ عبرانی زبان حروفِ‌علت کے بغیر لکھی جاتی تھی اس لئے یہ جاننا ممکن نہیں کہ موسیٰ،‏ داؤد اور قدیم زمانے کے دیگر اشخاص الہٰی نام کو تشکیل دینے والے ان حروف کا تلفظ کیسے کرتے تھے۔‏ تاہم،‏ اُردو تلفظ یہوواہ،‏ صدیوں سے استعمال ہوتا رہا ہے اور دوسری زبانوں میں اس کا مترادف آجکل بہت مشہور ہے۔‏—‏خروج ۶:‏۳؛‏ یسعیاہ ۲۶:‏۴‏۔‏

خدا کے نام کا قدیم عبرانی میں کیسے تلفظ کِیا جاتا تھا اس کی بابت اگرچہ غیریقینی پائی جاتی ہے توبھی اس کا مفہوم سربستہ‌راز نہیں ہے۔‏ اس کے نام کا مطلب ”‏مسبّب‌اُلاسباب“‏ ہے۔‏ یہوواہ خدا یوں ایک عظیم مقصدگر کے طور پر اپنی شناخت کراتا ہے۔‏ وہ ہمیشہ اپنے مقاصد اور وعدوں کو ایک حقیقت میں بدلنے کا سبب بنتا ہے۔‏ ایسی قدرت کے مالک خدائے برحق ہی کا بجا طور پر یہ نام ہو سکتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏۔‏

بِلاشُبہ،‏ نام یہوواہ قادرِمطلق خدا کو دیگر معبودوں سے فرق کرتا ہے۔‏ اسی وجہ سے یہ نام بائبل میں کافی مرتبہ آتا ہے۔‏ اگرچہ بہتیرے مترجمین الہٰی نام استعمال نہیں کرتے توبھی زبور ۸۳:‏۱۸ واضح طور پر بیان کرتی ہے:‏ ”‏تُو ہی جسکا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏ اپنی خدمتگزاری کے دوران یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سکھایا:‏ ”‏پس تم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ توپھر ہم جب بھی دُعا کرتے ہیں تو ہمیں خدا کا نام لینا،‏ دوسروں کے سامنے اس کا ذکر کرنا اور اسکی ستائش کرنی چاہئے۔‏

کیا یسوع خدا ہے؟‏

یہوواہ خدا اپنے بیٹے کی شناخت کرانے کے سلسلے میں خود شک کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑتا۔‏ متی کی انجیل بیان کرتی ہے کہ یسوع کے بپتسمہ کے بعد،‏ ”‏آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یسوع مسیح خدا کا بیٹا ہے۔‏

تاہم،‏ بعض مذہب‌پرست یسوع کو خدا کہتے ہیں۔‏ دیگر کے مطابق خدا تثلیث ہے۔‏ اس تعلیم کے مطابق،‏ ”‏باپ خدا ہے،‏ بیٹا خدا ہے اور روح‌القدس خدا ہے اور پھربھی تین خدا نہیں بلکہ ایک ہی خدا ہے۔‏“‏ یہ تسلیم کِیا جاتا ہے کہ تینوں ”‏ابدی اور برابر ہیں۔‏“‏ ‏(‏دی کیتھولک انسائیکلوپیڈیا)‏ کیا ایسے نظریات درست ہیں؟‏

یہوواہ کے متعلق،‏ الہامی صحائف بیان کرتے ہیں:‏ ”‏ازل سے ابد تک تُو ہی خدا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۹۰:‏۲‏)‏ وہ ”‏ازلی بادشاہ“‏ ہے—‏جس کا نہ کوئی شروع ہے اور نہ کوئی آخر ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۷‏)‏ اس کے برعکس،‏ یسوع ”‏تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے،‏“‏ ”‏خدا کی خلقت کا مبدا ہے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۳-‏۱۵؛‏ مکاشفہ ۳:‏۱۴‏)‏ خدا کا اپنے باپ کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے یسوع نے کہا:‏ ”‏باپ مجھ سے بڑا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۸‏)‏ یسوع نے یہ بھی واضح کِیا کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جنہیں نہ وہ خود جانتا ہے اور نہ ہی فرشتے بلکہ صرف خدا جانتا ہے۔‏ (‏مرقس ۱۳:‏۳۲‏)‏ مزیدبرآں،‏ یسوع نے اپنے باپ سے دُعا کی:‏ ”‏میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔‏“‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۲‏)‏ اگر اُس سے کوئی بڑا شخص نہیں تھا تو وہ کس سے دُعا کر رہا تھا؟‏ علاوہ‌ازیں،‏ خدا ہی نے یسوع کو قیامت بخشی تھی،‏ یسوع نے خود ایسا نہیں کِیا تھا۔‏—‏اعمال ۲:‏۳۲‏۔‏

پس صحیفائی طور پر،‏ یہوواہ قادرِمطلق خدا ہے اور یسوع اس کا بیٹا ہے۔‏ وہ دونوں کبھی برابر نہیں تھے،‏ یسوع زمین پر آنے سے پہلے بھی اپنے باپ کے برابر نہیں تھا؛‏ اپنی زمینی زندگی کے دوران اور آسمانی قیامت پانے کے بعد بھی اپنے باپ کے برابر نہیں تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳؛‏ ۱۵:‏۲۸‏)‏ جیساکہ ہم نے سمجھ لیا ہے کہ تثلیث کا تیسرا اقنوم روح‌القدس ایک شخص نہیں ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ ایک قوت ہے جسے خدا اپنے ارادے کو انجام دینے کے لئے استعمال کرتا ہے۔‏ لہٰذا تثلیث کوئی صیحفائی تعلیم نہیں ہے۔‏ * بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہمارا خدا ایک ہی [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏—‏استثنا ۶:‏۴‏۔‏

خدا کو بہتر طور پر جانیں

خدا سے محبت رکھنے اور بِلاشرکتِ‌غیرے اُسکی پرستش کرنے کے لئے ہمیں اُسے ویسا ہی جاننے کی ضرورت ہے جیسا وہ حقیقت میں ہے۔‏ ہم اسے بہتر طور پر کیسے جان سکتے ہیں؟‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس کی اَن‌دیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۰‏)‏ خدا کو بہتر طور پر جاننے کا ایک طریقہ اس کی تخلیق کا مشاہدہ کرتے ہوئے قدردانی سے اس پر غور کرنا ہے۔‏

تاہم،‏ تخلیق اُس سب کو بیان نہیں کرتی جو ہمیں خدا کی بابت جاننے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ یہ جاننے کے لئے کہ وہ ایک منفرد نام کے ساتھ ایک حقیقی روحانی ہستی ہے،‏ ہمیں بائبل کا مطالعہ کرنا ہوگا۔‏ درحقیقت بائبل کا مطالعہ کرنا خدا کو جاننے کا بہترین طریقہ ہے۔‏ صحائف کے ذریعے یہوواہ ہمیں اپنی بابت بہت کچھ بتاتا ہے کہ وہ کیسا خدا ہے۔‏ وہ ہمیں اپنے مقاصد سے واقف کراتا ہے اور ہمیں اپنی راہوں کی تعلیم دیتا ہے۔‏ (‏عاموس ۳:‏۷؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ ہم کتنے خوش ہو سکتے ہیں کہ خدا چاہتا ہے کہ ہم ”‏سچائی کی پہچان تک پہنچیں“‏ تاکہ ہم اس کی مشفقانہ فراہمیوں سے مستفید ہو سکیں!‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ پس ہمیں جہانتک ممکن ہو یہوواہ کی بابت سب کچھ جاننے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 19 اس موضوع پر مفصل بحث کیلئے یہوواہ کے گواہوں کے شائع‌کردہ بروشر شُڈ یو بیلیو اِن دی ٹرینٹی؟‏ کا مطالعہ کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

خدا نے زمین کو خلق کرنے اور آدمیوں کو بائبل تحریر کرنے کا الہام بخشنے کیلئے اپنی روح‌القدس کو استعمال کِیا

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

ایک آسمانی آواز نے کہا:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

یسوع نے خدا—‏اپنے سے برتر ہستی—‏سے دُعا کی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر کی عبارت]‏

یسوع نے دوسروں کو خدا کے نام کی بابت بتایا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

ہم خدا کو بہتر طور پر جان سکتے ہیں