مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی شفقت سے استفادہ کرنا

یہوواہ کی شفقت سے استفادہ کرنا

یہوواہ کی شفقت سے استفادہ کرنا

‏”‏دانا اِن باتوں پر توجہ کریگا اور وہ [‏یہوواہ]‏ کی شفقت پر غور [‏کریگا]‏۔‏“‏ —‏زبور ۱۰۷:‏۴۳‏۔‏

۱.‏ بائبل میں اصطلاح ”‏شفقت“‏ پہلی مرتبہ کب استعمال کی گئی اور اس خوبی کے متعلق ہم کن سوالات پر غور کرینگے؟‏

تقریباً ۰۰۰،‏۴ سال پہلے ابرہام کے بھتیجے لوط نے یہوواہ کی بابت کہا:‏ ”‏تُو نے .‏ .‏ .‏ بڑا فضل [‏شفقت]‏ کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱۹‏)‏ یہاں بائبل میں پہلی مرتبہ اصطلاح ”‏فضل“‏ یا ”‏شفقت“‏ ظاہر ہوتی ہے۔‏ یعقوب،‏ نعومی،‏ داؤد اور خدا کے دیگر خادموں نے بھی یہوواہ کی اس خوبی کا ذکر کِیا۔‏ (‏پیدایش ۳۲:‏۱۰؛‏ روت ۱:‏۸؛‏ ۲-‏سموئیل ۲:‏۶‏)‏ درحقیقت،‏ اصطلاح ”‏فضل“‏ ”‏رحمت“‏ ”‏کرم“‏ اور ”‏شفقت“‏ اُردو بائبل میں کئی مرتبہ آئی ہے۔‏ لیکن یہوواہ کی ”‏شفقت“‏ کیا ہے؟‏ ماضی میں یہ کن کے لئے دکھائی گئی؟‏ نیز ہم آجکل کیسے اس سے استفادہ کرتے ہیں؟‏

۲.‏ عبرانی لفظ جسکا ترجمہ ”‏شفقت“‏ کِیا گیا اس کی تشریح کرنا کیوں مشکل ہے اور اس کا متبادل ترجمہ کیوں موزوں ہے؟‏

۲ صحائف میں ”‏شفقت“‏ ایک عبرانی اصطلاح کا ترجمہ ہے جو انتہائی پُرمعنی ہے،‏ بیشتر زبانوں میں اس کے مکمل مفہوم کو واضح کرنے کے لئے کوئی ایک لفظ نہیں ہے۔‏ لہٰذا،‏ ”‏محبت“‏ ”‏رحم“‏ اور ”‏وفاداری“‏ جیسے الفاظ اس کے مکمل مفہوم کو واضح نہیں کرتے۔‏ تاہم،‏ تھیولاجیکل ورڈبُک آف دی اولڈ ٹسٹامنٹ بیان کرتی ہے کہ انتہائی جامع ترجمہ ”‏شفقت“‏ ”‏لفظ کے کامل مفہوم سے دُور نہیں ہے۔‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز—‏وِد ریفرنسز موزوں طور پر عبرانی اصطلاح جس کا ترجمہ ”‏شفقت“‏ کِیا گیا ہے متبادل ترجمے کے طور پر ”‏باوفا محبت“‏ کرتی ہے۔‏—‏خروج ۱۵:‏۱۳؛‏ زبور ۵:‏۷‏؛‏ فٹ‌نوٹ،‏ این‌ڈبلیو‏.‏

محبت اور وفاداری سے فرق

۳.‏ شفقت محبت سے کیسے فرق ہے؟‏

۳ شفقت یا باوفا محبت،‏ محبت اور وفاداری کی خوبیوں سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔‏ لیکن یہ اہم طریقوں سے ان سے فرق ہے۔‏ شفقت اور محبت کے فرق پر غور کریں۔‏ محبت کو چیزوں اور تصورات کیلئے وسیع کِیا جا سکتا ہے۔‏ بائبل ”‏مے اور تیل کا مشتاق“‏ اور ”‏حکمت سے اُلفت“‏ کا ذکر کرتی ہے۔‏ (‏امثال ۲۱:‏۱۷؛‏ ۲۹:‏۳‏)‏ لیکن شفقت کا تعلق تصورات یا بےجان چیزوں کی بجائے لوگوں سے ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب خروج ۲۰:‏۶ کہتی ہے کہ ”‏ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے .‏ .‏ .‏ ہیں رحم [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کرتا ہوں“‏ تو اس میں لوگ شامل ہیں۔‏

۴.‏ شفقت وفاداری سے کیسے فرق ہے؟‏

۴ عبرانی لفظ جس کا ترجمہ ”‏شفقت“‏ کِیا گیا یہ لفظ ”‏وفاداری“‏ سے بھی وسیع مفہوم رکھتا ہے۔‏ بعض زبانوں میں ”‏وفاداری“‏ کو اکثراوقات اُس رُجحان کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے جو ایک ماتحت کو ایک افسر کے لئے ظاہر کرنا چاہئے۔‏ لیکن ایک محقق کے مطابق بائبل کے نقطۂ‌نظر سے شفقت ”‏اکثراوقات تعلقات کی مخالف سمت کا حوالہ دیتی ہے:‏ ایک صاحبِ‌اختیار کمزور یا حاجتمند یا دستِ‌نگر کا وفادار ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ بادشاہ داؤد یہوواہ سے التجا کر سکتا تھا:‏ ”‏اپنے چہرے کو اپنے بندہ پر جلوہ‌گر فرما۔‏ اپنی شفقت سے مجھے بچالے۔‏“‏ (‏زبور ۳۱:‏۱۶‏)‏ صاحبِ‌اختیار،‏ یہوواہ سے حاجتمند داؤد کے لئے شفقت یا باوفا محبت دکھانے کی درخواست کی گئی۔‏ جب حاجتمند کا صاحبِ‌اختیار پر کوئی بس نہیں چلتا تو ایسے معاملے میں شفقت لاچاری سے نہیں بلکہ خوشی سے دکھائی جاتی ہے۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ خدا کی شفقت کی کونسی خصوصیات اس کے کلام میں نمایاں ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم یہوواہ کی شفقت کے کس اظہار پر غور کرینگے؟‏

۵ داؤد نے کہا:‏ ”‏دانا اِن باتوں پر توجہ کریگا اور وہ [‏یہوواہ]‏ کی شفقت پر غور کرینگے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۷:‏۴۳‏)‏ یہوواہ کی شفقت مخلصی اور تحفظ پر منتج ہو سکتی ہے۔‏ (‏زبور ۶:‏۴؛‏ ۱۱۹:‏۸۸،‏ ۱۵۹‏)‏ یہ ایک تحفظ ہے اور مشکلات سے چھٹکارا دلانے والا جزوِلازم ہے۔‏ (‏زبور ۳۱:‏۱۶،‏ ۲۱؛‏ ۴۰:‏۱۱؛‏ ۱۴۳:‏۱۲‏)‏ اس خوبی کے باعث،‏ گناہ سے بحالی ممکن ہے۔‏ (‏زبور ۲۵:‏۷‏)‏ مخصوص صحیفائی بیانات کا جائزہ لینے اور دیگر بائبل آیات کو پڑھنے سے ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کی شفقت (‏۱)‏ مخصوص کاموں کے ذریعے ظاہر کی گئی اور (‏۲)‏ اس کے وفادار خادموں نے اس کا تجربہ کِیا۔‏

مخلصی—‏شفقت کا ایک اظہار

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے لوط کے معاملے میں اپنی شفقت کا مظاہرہ کیسے کِیا؟‏ (‏ب)‏ لوط نے یہوواہ کی شفقت کا ذکر کب کِیا تھا؟‏

۶ شاید یہوواہ کی شفقت کی وسعت کا تعیّن کرنے کا بہترین طریقہ اس خوبی کے متعلق صحیفائی سرگزشت کا تجزیہ کرنا ہے۔‏ پیدایش ۱۴:‏۱-‏۱۶ میں،‏ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ابرہام کے بھتیجے لوط کو دشمن فوجیں اپنے ساتھ لے گئیں۔‏ لیکن ابرہام نے لوط کو چھڑا لیا۔‏ جب یہوواہ نے سدوم کے بدکار شہر کو تباہ کرنے کا فیصلہ کِیا جہاں لوط اور اس کا خاندان رہتا تھا تو لوط کی زندگی ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی۔‏—‏پیدایش ۱۸:‏۲۰-‏۲۲؛‏ ۱۹:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۷ سدوم کی تباہی سے ذرا پہلے،‏ یہوواہ کے فرشتوں نے لوط اور اس کے خاندان کو شہر سے باہر نکال دیا۔‏ اس وقت لوط نے کہا:‏ ”‏تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور ایسا بڑا فضل [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کِیا کہ میری جان بچائی۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱۶،‏ ۱۹‏)‏ ان الفاظ کیساتھ لوط نے تسلیم کِیا کہ یہوواہ نے اسے چھڑانے سے غیرمعمولی شفقت کا مظاہرہ کِیا تھا۔‏ اس معاملے میں،‏ خدا کی شفقت کا اظہار مخلصی اور تحفظ سے کِیا گیا تھا۔‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۷‏۔‏

یہوواہ کی شفقت اور اسکی راہنمائی

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ابرہام کے نوکر کو کیا کام کرنا تھا؟‏ (‏ب)‏ نوکر نے یہوواہ کی شفقت کے لئے کیوں دُعا کی اور دُعا کرتے وقت کیا واقع ہوتا ہے؟‏

۸ ہم پیدایش ۲۴ باب میں،‏ الہٰی شفقت یا باوفا محبت کے ایک اَور اظہار کی بابت پڑھتے ہیں۔‏ سرگزشت بیان کرتی ہے کہ ابرہام نے اپنے بیٹے اضحاق کے لئے ایک بیوی تلاش کرنے کی خاطر اپنے نوکر کو اپنے رشتہ‌داروں کے مُلک بھیجا۔‏ (‏۲-‏۴ آیات‏)‏ یہ کام مشکل تھا لیکن نوکر کو یقین تھا کہ یہوواہ کا فرشتہ اس کی راہنمائی کرے گا۔‏ (‏۷ آیت‏)‏ آخرکار نوکر ”‏نحوؔر کے شہر“‏ (‏حاران یا قریبی مقام)‏ کو عین اس وقت پہنچا جب عورتیں پانی بھرنے آ رہی تھیں۔‏ (‏۱۰،‏ ۱۱ آیت‏)‏ جب اس نے عورتوں کو نزدیک آتے دیکھا تو وہ جانتا تھا کہ اس کی تفویض کا فیصلہ‌کُن لمحہ آ پہنچا ہے۔‏ لیکن وہ صحیح عورت کا انتخاب کیسے کر پائے گا؟‏

۹ اس بات سے باخبر ہوتے ہوئے کہ اُسے الہٰی مدد کی ضرورت ہے ابرہام کے نوکر نے دُعا کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے آقا اؔبرہام کے خدا مَیں تیری مِنت کرتا ہوں کہ آج تُو میرا کام بنا دے اور میرے آقا اؔبرہام پر کرم [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کر۔‏“‏ (‏۱۲ آیت‏)‏ یہوواہ اپنی شفقت کا اظہار کیسے کرے گا؟‏ نوکر نے ایک خاص نشان کی درخواست کی جس سے وہ خدا کی چنی ہوئی عورت کا انتخاب کر سکے گا۔‏ (‏۱۳،‏ ۱۴ آیت‏)‏ ایک عورت نے عین وہی کِیا جس کی اس نے درخواست کی تھی۔‏ گویا اس کی دُعا اس عورت کے کانوں تک بھی پہنچ گئی تھی!‏ (‏۱۵-‏۲۰ آیات‏)‏ نوکر حیرانی سے ”‏اُسے غور سے دیکھتا رہا۔‏“‏ تاہم،‏ بعض اہم حقائق کا تعیّن کرنے کی ضرورت تھی۔‏ کیا وہ خوبصورت عورت ابرہام کے رشتہ‌داروں میں سے تھی؟‏ نیز کیا وہ غیرشادی‌شُدہ تھی؟‏ پس نوکر ”‏چپ‌چاپ .‏ .‏ .‏ رہا تاکہ معلوم کرے کہ [‏یہوواہ]‏ نے اُس کا سفر مبارک کِیا ہے یا نہیں۔‏“‏—‏۱۶‏،‏ ۲۱‏۔‏

۱۰.‏ ابرہام کے نوکر نے یہ نتیجہ کیوں اخذ کِیا کہ یہوواہ نے اس کے آقا کے لئے شفقت کا مظاہرہ کِیا ہے؟‏

۱۰ اس کے کچھ دیر بعد،‏ اس جوان عورت نے اپنی شناخت ”‏بیتوایلؔ کی بیٹی“‏ کے طور پر کرائی جو ”‏ملکاؔہ کا بیٹا ہے جو [‏ابرہام کے بھائی]‏ نحوؔر سے اُس کے ہوا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۱:‏۲۶؛‏ ۲۴:‏۲۴‏)‏ اس لمحے نوکر یہ سمجھ گیا کہ یہوواہ نے اس کی دُعا سن لی ہے۔‏ جذبات میں آ کر وہ سجدہ کرکے کہنے لگا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میرے آقا اؔبرہام کا خدا مبارک ہو جس نے میرے آقا کو اپنے کرم [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ اور راستی سے محروم نہیں رکھا اور مجھے تو [‏یہوواہ]‏ ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیوں کے گھر لایا۔‏“‏ (‏۲۷ آیت‏)‏ خدا نے ابرہام کے نوکر کے لئے راہنمائی فراہم کرکے اُس کے آقا کے لئے شفقت دکھائی تھی۔‏

خدا کی شفقت چھٹکارا اور تحفظ بخشتی ہے

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ کن آزمائشوں کے دوران یوسف نے یہوواہ کی شفقت کا تجربہ کِیا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کی شفقت کا مظاہرہ یوسف کے معاملے میں کیسے ہوا؟‏

۱۱ اس کے بعد آئیے پیدایش ۳۹ باب پر غور کریں۔‏ یہ ابرہام کے پڑپوتے یوسف کی سرگزشت ہے جسے مصری غلامی میں بیچ دیا گیا تھا۔‏ تاہم،‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ یوؔسف کے ساتھ تھا۔‏“‏ (‏۱،‏ ۲ آیت‏)‏ درحقیقت،‏ یوسف کے مصری آقا فوطیفار نے کہا کہ یہوواہ یوسف کے ساتھ تھا۔‏“‏ (‏۳ آیت‏)‏ تاہم،‏ یوسف نے ایک سنگین آزمائش کا سامنا کِیا۔‏ اس پر فوطیفار کی بیوی کے ساتھ دست‌درازی کرنے کا غلط الزام لگا کر قید میں ڈال دیا گیا۔‏ (‏۷-‏۲۰ آیات‏)‏ ”‏قیدخانہ میں“‏ ”‏اُنہوں نے اُس کے پاؤں کو بیڑیوں سے دُکھ دیا۔‏ وہ لوہے کی زنجیروں میں جکڑا رہا۔‏“‏—‏پیدایش ۴۰:‏۱۵؛‏ زبور ۱۰۵:‏۱۸‏۔‏

۱۲ اس خاص صبرآزما تجربے کے دوران کیا واقع ہوا؟‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ یوؔسف کیساتھ تھا۔‏ اُس نے اُس پر رحم [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کِیا۔‏“‏ (‏آیت ۲۱الف‏)‏ شفقت کے ایک عمل نے واقعات کا ایسا سلسلہ شروع کر دیا جو بعدازاں اُن مشکلات سے چھٹکارے کا باعث بنا جس کا تجربہ یوسف کر رہا تھا۔‏ یہوواہ نے یوسف کو ”‏قیدخانہ کے داروغہ کی نظر میں .‏ .‏ .‏ مقبول بنایا۔‏“‏ (‏آیت ۲۱ب‏)‏ نتیجتاً،‏ داروغہ نے یوسف کو ذمہ‌داری کے مرتبے پر فائز کر دیا۔‏ (‏۲۲ آیت‏)‏ اس کے بعد،‏ یوسف کی ملاقات ایک آدمی سے ہوتی ہے جو اسے فرعون کا منظورِنظر بنا دیتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۴۰:‏۱-‏۴،‏ ۹-‏۱۵؛‏ ۴۱:‏۹-‏۱۴‏)‏ اس کے بعد،‏ بادشاہ یوسف کو مصر میں دوسرے درجے کا حاکم بنا دیتا ہے جس سے وہ مصر کے قحط‌زدہ مُلک میں زندگی‌بخش کام انجام دیتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۴۱:‏۳۷-‏۵۵‏)‏ یوسف کی تکلیف اس وقت شروع ہوئی جب اس کی عمر ۱۷ سال تھی اور یہ ۱۲ سال سے زیادہ عرصہ تک رہی!‏ (‏پیدایش ۳۷:‏۲،‏ ۴؛‏ ۴۱:‏۴۶‏)‏ لیکن دُکھ‌تکلیف کے ان تمام سالوں کے دوران،‏ یہوواہ خدا نے مصیبت سے محفوظ رکھنے اور الہٰی مقصد میں اس کے متشرف کردار کیلئے اس کی حفاظت کرنے سے اس کیلئے شفقت دکھائی۔‏

خدا کی شفقت کو زوال نہیں

۱۳.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۳۶ میں یہوواہ کی شفقت کا کونسا اظہار پایا جاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ شفقت کی ماہیت کیا ہے؟‏

۱۳ یہوواہ نے ایک اُمت کے طور پر اسرائیلیوں کے لئے بارہا شفقت دکھائی۔‏ زبور ۱۳۶ بیان کرتا ہے کہ اپنی شفقت میں اس نے انہیں مخلصی عطا کی (‏۱۰-‏۱۵ آیات‏)‏،‏ راہنمائی کی (‏۱۶ آیت‏)‏ اور حفاظت کی۔‏ (‏۱۷-‏۲۰ آیات‏)‏ خدا نے منفرد اشخاص کے لئے بھی اپنی شفقت دکھائی۔‏ ایک شخص جو ساتھی انسانوں کے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے وہ اشد ضرورت کو پورا کرنے کے لئے رضاکارانہ کاموں سے ایسا کرتا ہے۔‏ شفقت کی بائبل وضاحت کے متعلق ایک حوالہ‌جاتی کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہ ایک کام ہے جو زندگی کو بچاتا اور بڑھاتا ہے۔‏ یہ تکلیف یا مصیبت اُٹھانے والوں کے حق میں مدد فراہم کرنا ہے۔‏“‏ ایک عالم اسے ”‏باعمل محبت“‏ کے طور پر بیان کرتا ہے۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ لوط خدا کا قابلِ‌قبول خادم تھا؟‏

۱۴ پیدایش کی سرگزشتیں ہم پر ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے شفقت دکھانے میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔‏ لوط،‏ ابرہام اور یوسف نے مختلف حالات کے تحت زندگی بسر کی اور آزمائشوں کا سامنا کِیا۔‏ وہ ناکامل انسان تھے لیکن وہ یہوواہ کے قابلِ‌قبول خادم تھے اور انہیں الہٰی مدد کی ضرورت تھی۔‏ ہم اس حقیقت سے تسلی حاصل کرتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ ایسے اشخاص کیلئے شفقت دکھاتا ہے۔‏

۱۵ لوط نے مشکلات کا باعث بننے والے غیردانشمندانہ فیصلے کئے۔‏ (‏پیدایش ۱۳:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ ۱۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ تاہم،‏ اس نے قابلِ‌تعریف خوبیاں بھی ظاہر کیں۔‏ جب خدا کے دو فرشتے سدوم میں آئے تو اس نے ان کیلئے مہمان‌نوازی ظاہر کی۔‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱-‏۳‏)‏ ایمان سے اس نے اپنے دامادوں کو سدوم کی قریبی تباہی کی بابت خبردار کِیا۔‏ (‏پیدایش ۱۹:‏۱۴‏)‏ لوط کی بابت خدا کا نقطۂ‌نظر ۲-‏پطرس ۲:‏۷-‏۹ میں پایا جاتا ہے جہاں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏راستباز لوؔط کو جو بیدینوں کے ناپاک چال‌چلن سے دق تھا رہائی بخشی۔‏ (‏چناچہ وہ راستباز اُن میں رہ کر اور اُن کے بےشرع کاموں کو دیکھ دیکھ کر اور سُن سُن کر گویا ہر روز اپنے سچے دل کو شکنجہ میں کھینچتا تھا)‏۔‏ تو [‏یہوواہ]‏ دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا .‏ .‏ .‏ جانتا ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ لوط ایک راستباز انسان تھا اور یہ الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ وہ خدائی عقیدت رکھنے والا ایک شخص تھا۔‏ جب ہم ”‏پاک چال‌چلن اور دینداری“‏ کے کام کرتے ہیں تو ہم اس کی مانند خدا کی شفقت سے استفادہ کرتے ہیں۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱۶.‏ بائبل ابرہام اور یوسف کا کن قابلِ‌تعریف الفاظ میں ذکر کرتی ہے؟‏

۱۶ پیدایش ۲۴ باب کی سرگزشت ابرہام کیساتھ یہوواہ کے رشتے کی بابت کوئی شک نہیں چھوڑتی۔‏ پہلی آیت بیان کرتی ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے سب باتوں میں اؔبرہام کو برکت بخشی تھی۔‏“‏ ابرہام کے نوکر نے یہوواہ کو ”‏میرے آقا اؔبرہام کا خدا“‏ کہا تھا۔‏ (‏۱۲‏،‏ ۲۷ آیت‏)‏ چنانچہ شاگرد یعقوب نے کہا کہ ابرہام ”‏راستباز .‏ .‏ .‏ٹھہرا“‏ اور وہ ”‏خدا کا دوست کہلایا۔‏“‏ (‏یعقوب ۲:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ یوسف کی بابت بھی یہ سچ ہے۔‏ پیدایش ۳۹ باب یہوواہ اور یوسف کے درمیان قریبی رشتے پر روشنی ڈالتا ہے۔‏ (‏۲،‏ ۳،‏ ۲۱،‏ ۲۳ آیات)‏ مزیدبرآں،‏ یوسف کے متعلق شاگرد ستفنس نے کہا:‏ ”‏خدا اُسکے ساتھ تھا۔‏“‏—‏اعمال ۷:‏۹‏۔‏

۱۷.‏ ہم لوط،‏ ابرہام اور یوسف کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

۱۷ الہٰی شفقت کا تجربہ کرنے والے جن اشخاص کی بابت ابھی ہم نے غور کِیا وہ یہوواہ خدا کیساتھ اچھا رشتہ رکھنے والے اشخاص تھے اور انہوں نے مختلف طریقوں سے الہٰی مقاصد کی تکمیل میں خدمت انجام دی۔‏ انہوں نے ایسی مشکلات کا تجربہ کِیا جن پر وہ اپنے تیئں غالب نہیں آ سکتے تھے۔‏ لوط کی زندگی کا بچایا جانا،‏ ابرہام کے شجرہَ‌نسب کا چلتے رہنا اور یوسف کے کردار کا تحفظ خطرے میں تھا۔‏ صرف یہوواہ ان خداترس آدمیوں کی ضروریات کو پورا کر سکتا تھا اور اس نے مشفقانہ کاموں کیساتھ مداخلت کرکے یہی کچھ کِیا۔‏ اگر ہم ہمیشہ یہوواہ کی شفقت کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی اس کیساتھ قریبی رشتہ رکھنا اور اس کی مرضی پوری کرنا ہوگا۔‏—‏عزرا ۷:‏۲۸؛‏ زبور ۱۸:‏۵۰‏۔‏

خدا کے خادموں پر کرمفرمائی

۱۸.‏ مختلف بائبل آیات یہوواہ کی شفقت کی بابت کیا آشکارا کرتی ہیں؟‏

۱۸ یہوواہ کی شفقت سے ”‏زمین .‏ .‏ .‏ معمور ہے“‏ اور ہم خدا کی اس خوبی کی بہت قدر کرتے ہیں!‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۶۴‏)‏ ہم پورے دل سے زبورنویس کے مصرعے کا جواب دیتے ہیں:‏ ”‏کاشکہ لوگ [‏یہوواہ]‏ کی شفقت کی خاطر اور بنی‌آدم کے لئے اُسکے عجائب کی خاطر اُس کی ستایش کرتے!‏“‏ (‏زبور ۱۰۷:‏۸،‏ ۱۵،‏ ۲۱،‏ ۳۱‏)‏ ہم خوش ہیں کہ یہوواہ اپنے خادموں کو—‏انفرادی اور اجتماعی طور پر—‏قبول کرنے کے لئے اپنی شفقت دکھاتا ہے۔‏ دانی‌ایل نبی نے دُعا میں،‏ یہوواہ کو ”‏عظیم اور مہیب خدا“‏ کہا جو ”‏اپنے فرمانبرار محبت رکھنے والوں کے لئے اپنے عہدورحم [‏”‏شفقت،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ کو قائم رکھتا ہے۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۴‏)‏ بادشاہ داؤد نے دُعا کی:‏ ”‏تیرے پہچاننے والوں پر تیری شفقت دائمی ہو۔‏“‏ (‏زبور ۳۶:‏۱۰‏)‏ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ اپنے خادموں کے لئے شفقت دکھاتا ہے!‏—‏۱-‏سلاطین ۸:‏۲۳؛‏ ۱-‏تواریخ ۱۷:‏۱۳‏۔‏

۱۹.‏ اگلے مضمون میں ہم کن سوالات پر غور کرینگے؟‏

۱۹ واقعی،‏ یہوواہ کی اُمت کے طور پر ہم پر کرمفرمائی کی گئی ہے!‏ عام نسلِ‌انسانی کیلئے دکھائی گئی خدا کی محبت سے استفادہ کرنے کے علاوہ،‏ ہم اپنے آسمانی باپ کی شفقت یا باوفا محبت کے نتیجے میں خاص برکات سے استفادہ کرتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ ہم ضرورت کے وقت خاص طور پر یہوواہ کی اس انمول خوبی سے استفادہ کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۳۶:‏۷‏)‏ لیکن ہم یہوواہ خدا کی شفقت کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ کیا ہم انفرادی طور پر اس شاندار خوبی کا مظاہرہ کرتے ہیں؟‏ اسی طرح کے سوالات پر اگلے مضمون میں غور کِیا جائیگا۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• شفقت کا ایک متبادل صحیفائی ترجمہ کیا ہے؟‏

‏• شفقت محبت اور وفاداری سے کیسے فرق ہے؟‏

‏• یہوواہ نے کن طریقوں سے لوط،‏ ابرہام اور یوسف کیلئے شفقت دکھائی؟‏

‏• ہم یہوواہ کی شفقت کے سابقہ اظہارات سے کونسی یقین‌دہانی حاصل کرتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا نے لوط کے لئے کیسے شفقت دکھائی تھی؟‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

یہوواہ نے اپنی شفقت کے اظہار میں ابرہام کے نوکر کی راہنمائی کی

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویریں]‏

یہوواہ نے یوسف کی حفاظت کرنے سے شفقت دکھائی