سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
کیا بپتسمے کے خواہشمند شخص کیلئے مکمل طور پر ڈبکی لینا ایک تقاضا ہے جبکہ شدید معذوری یا بیماری کی وجہ سے یہ اُس کیلئے مشکل ہو سکتا ہے؟
لفظ ”بپتسمہ“ یونانی فعل بپتو سے مشتق ہے جسکا مطلب ”ڈبونا“ ہے۔ (یوحنا ۱۳:۲۶) بائبل میں ”بپتسمہ دینے“ سے مُراد ”ڈبکی دینا“ ہے۔ فلپس کے ذریعے حبشی خوجہ کے بپتسمے کی بابت روتھرہام کی دی امفسائزڈ بائبل بیان کرتی ہے: ”فلپسؔ اور خوجہ دونوں پانی میں اُتر پڑے اور اُس نے اُس کو ڈبکی دی۔“ (اعمال ۸:۳۸) پس، بپتسمہ لینے والا شخص واقعی پانی کے اندر ڈبکی لیتا ہے۔—متی ۳:۱۶؛ مرقس ۱:۱۰۔
یسوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی: ”پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو . . . بپتسمہ دو۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اسکی مطابقت میں یہوواہ کے گواہ تالابوں، ندیوں، دریاؤں یا دیگر ایسی جگہوں پر بپتسمے کا بندوبست کرتے ہیں جہاں مکمل ڈبکی کیلئے پانی کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ جب مکمل ڈبکی کے ذریعے بپتسمہ ایک صحیفائی تقاضا ہے تو انسان کسی بھی شخص کے بپتسمے پر پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔ اسلئے ایک شخص کی حالت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُس کے بپتسمے کیلئے غیرمعمولی اقدام بھی اُٹھائے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، عمررسیدہ یا کمزور اشخاص کے بپتسمے کیلئے نہانے کے بڑے ٹب مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ ٹب کے گرم پانی میں بپتسمے کے اُمیدوار کو احتیاط کیساتھ آہستہ آہستہ اُتارا جا سکتا ہے اور ماحول سے عادی ہونے پر بپتسمہ دیا جا سکتا ہے۔
لاغر اور معذور اشخاص کو بھی بپتسمہ دیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، سانس کی نالی میں عملِجراحی کے ذریعے گلے میں دائمی سوراخ والوں اور آلۂتنفّس کے ذریعے سانس لینے والے لوگوں نے بھی پانی میں ڈبکی لی ہے۔ واقعی، ایسے تمام بپتسموں کے لئے مکمل تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں ایک تربیتیافتہ نرس یا ڈاکٹر کی موجودگی بہتر ہوتی ہے۔ چنانچہ خاص احتیاط کے ساتھ تقریباً تمام حالات کے تحت بپتسمہ دیا جا سکتا ہے۔ اگر ایک شخص کی یہ دلی خواہش ہے اور وہ اس سلسلے میں تمام خطرات کی ذمہداری اُٹھانے کو تیار ہے تو اُسے پانی میں بپتسمہ دینے کی معقول حد تک کوشش کی جانی چاہئے۔